Tuesday, February 23, 2021

حلیم عادل شیخ کی گرفتاری ، وفاق اور صوبائی حکومت ایک مرتبہ پھر آمنے سامنے ایکسپریس اردو

 کراچی:  سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ کی گرفتاری نے وفاقی اور سندھ حکومت کو ایک مرتبہ پھر ایک دوسرے مدمقابل لاکھڑا کردیا ہے اور صوبے میں سیاسی کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔

حلیم عادل شیخ کو پی ایس 88 کے ضمنی انتخاب کے موقع پر پولیس نے حراست میں لیا تھا، جس کے بعد ان پر دہشت گردی کی دفعات سمیت دیگر مقدمات درج کیے گئے تھے۔حلیم عادل شیخ اپنی گرفتاری کے بعداس بات کا خدشہ ظاہر کررہے ہیں کہ حکومت سندھ ان کو قتل کروانے کی کوشش کی کررہی ہے۔

پہلے ان کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ سی آئی اے سینٹر میں موجود ان کے کمرے سے سانپ برآمد ہوا ہے اور اس کے بعد جیل منتقلی کے بعد ان پر گینگ وار کے کارندوں سے تشدد کروایا گیا۔اس ضمن میں ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ حلیم عادل شیخ کو کچھ بھی ہوا تو سندھ حکومت اس کی ذمے دار ہوگی۔

تحریک انصاف کے رہنماؤں نے حلیم عادل شیخ کی گرفتاری اور ان پر مبینہ تشدد کے حوالے سے اپنے تحفظات وزیراعظم عمران خان کے سامنے رکھے ہیں اور مطالبہ کیا ہے کہ آئی جی سندھ کو فوری طور پر عہدے سے ہٹایا جائے۔

ادھر گورنر سندھ عمران اسماعیل بھی حلیم عادل شیخ کی گرفتاری پر انتہائی برہم ہیں اور ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے آئی جی کی تبدیلی کا مطالبہ کرتے ہوئے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ اگر سندھ پولیس اپنے رویہ میں تبدیلی نہیں لائی تو وفاق اپنی ذمہ داریاں پوری کرسکتا ہے۔اپوزیشن لیڈر پر جیل میں تشدد کیا گیا اب ایسا نہیں ہونے دینگے۔

ان کاکہنا تھاکہ ہمارے کسی بھی منتخب رکن کے پاس کوئی سیکورٹی نہیں ہے۔حلیم عادل شیخ الیکشن کا جائزہ لینے گئے تھے کسی سے لڑنے نہیں میرا سوال ہے کہ کیا سندھ میں الیکشن لڑنا جرم ہے۔دوسری جانب سے حکومت سندھ کا موقف ہے کہ حلیم عادل شیخ کی گرفتاری سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔پولیس نے اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے قانون کے مطابق کارروائی کی ہے۔

ترجمان حکومت سندھ مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ کیا ریاست کو ایسے شخص کے سامنے خاموش ہوجانا چاہیے جو قانون ہاتھ میں لے۔سرکاری افسران کے خلاف ان کا رویہ دھمکی آمیز ہے۔ایک پاکستان کی بات ہوتی ہے تو پھر قانون کا اطلاق تو ہوگا۔سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ کی گرفتاری اگر درست الزامات کے تحت بھی ہوئی ہے تو اسے سیاسی رنگ دینے سے باز نہیں رکھا جاسکتا ہے۔

تحریک انصاف اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی کے ساتھ لے رہی ہے اور اس کے صوبائی رہنما وزیراعظم کے ساتھ رابطے میں ہیں جبکہ گورنر سندھ کا لہجہ بھی غیر معمولی ہے۔اس گرفتار ی کے بعد پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کے معاملات پوائنٹ آف نوریٹرن کی طرف جاتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔پولیس کی جانب سے حلیم عادل شیخ کے خلاف مقدمات کا اندراج ہوچکا ہے۔

اب انہیں چاہیے کہ اس معاملے کو سیاسی کی بجائے قانونی پہلوؤں سے دیکھیں اور اگر یہ مقدمات غلط بنائے گئے ہیں اور عدالت کے ذریعہ انصاف حاصل کریں۔ دونوں جانب سے کی جانے والی بیان بازی معاملات کو مزید خراب کرسکتی ہے۔ان مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کے کمرے سے سانپ کی برآمدگی اور جیل میں تشدد کے حوالے سے ایک غیر جانبدار کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جائے جو ان الزامات کی شفاف انداز میں تحقیقات کرے۔

سندھ سے سینیٹ امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا مرحلہ مکمل ہوگیا، ریٹرننگ افسر نے 11 نشستوں پر تینوں کیٹگریز کے 35 نامزدگی فارم منظور کر لیے، 4 مسترد کردیے گئے، مجموعی طور پر الیکشن کمیشن نے 39 کاغذات نامزدگی وصول کیے تھے، پیپلز پارٹی نے 13 امیدواروں کے 14، تحریک انصاف 12، ایم کیو ایم پاکستان کے 10 اور تحریک لبیک نے ایک امیدوار کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے۔

ایم کیو ایم کے رؤف صدیقی کے کاغذات 16 سال کی تعلیم نہ ہونے جبکہ سید عسکر زیدی کے نامزدگی فارم اچیومنٹ نہ ہونے پر مسترد کر دیے گئے جبکہ پی ٹی آئی کی عمومی نشست پر کاغذات جمع کرانے والی زنیرہ ملک ریٹرننگ افسر کے سامنے پیش نہیں ہوئیں، ٹی ایل پی کے یشااللہ خان کے کاغذات بھی مسترد ہوگئے تھے الیکشن ٹریبونل نے ان کے کاغذات کو درست قرار دیتے ہوئے الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے دی ۔

بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ کے الیکشن ٹریبونل نے بھی پی ٹی آئی کے سیف اللہ ابڑو ،ایم کیو ایم کے عبدالرؤف صدیقی اور عسکر زیدی کے کاغذات نامزد گی مستر د کیے جانے کے فیصلے کو برقرار رکھا جبکہ پیپلزپارٹی کی پلوشہ زئی خان کے کاغذات نامزدگی منظور ہونے کے خلاف اپیل مسترد کردی گئی۔3مارچ کو ہونے والے سینیٹ الیکشن کے حوالے سے تمام جماعتوں نے اپنی تیاری مکمل کرلی ہے۔

ایم کیو ایم ،جی ڈی اے اور تحریک انصاف کے وفود کے درمیان ملاقات میں اس بات پر اتفاق نظر آرہا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں مل کر الیکشن لڑیں گی۔اگر یہ اتفاق رائے برقرار رہا تو تینوں جماعتیں سینیٹ کی پانچ نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکتی ہیں۔ادھر خفیہ رائے  شماری کی صورت میں پیپلزپارٹی کی جانب سے کوئی بڑا سرپرائز بھی سامنے آسکتا ہے۔

The post حلیم عادل شیخ کی گرفتاری ، وفاق اور صوبائی حکومت ایک مرتبہ پھر آمنے سامنے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3aOWK6h
via IFTTT

No comments:

Post a Comment