لندن: ایک تجزیاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں روزانہ 400 سے زائد افراد میں ایسے کینسر کے کیسز کی تشخیص ہورہی ہے جن سے بچا جا سکتا ہے۔
ورلڈ کینسر ریسرچ فنڈ کے تازہ ترین آفیشل اعداد و شمار کے تجزیے کے مطابق 20-2019 میں کل 3لاکھ 87 ہزار افراد میں کینسر کی تشخیص ہوئی جن میں 40 فی صد کیسز، تقریباً 1 لاکھ 55 ہزار، سے بچا جا سکتا تھا۔
لوگوں میں پہلے سے زیادہ بیماری کی تشخیص کی وجہ آبادی کی بڑھتی عمر، بہتر معائنے کے وسائل اور بہتر آگاہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ طرزِ زندگی میں تبدیلی، جیسے کہ صحت مند غذا، زیادہ فعال ہونا، صحت مند وزن ہونا اور سیگریٹ نوشی ترک کر دینے سے سیکڑوں کی تعداد میں کیسز سے بچا جاسکتا تھا۔
ادارے کے مطابق لال گوشت کی کھپت اور پروسیسڈ گوشت کے استعمال میں کمی بھی فائدہ مند ہوسکتی ہے۔ مزید یہ کہ لوگوں کو سورج سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔
18-2017 کے ڈیٹا سے موازنہ کے حوالے ادارے کا کہنا تھا کہ ایسے 8000 کیسز میں اضافہ سامنے آیا جن سے بچا جاسکتا تھا۔
ڈاکٹر وینیسا گورڈن-سیگو کا کہنا تھا کہ سالوں کے عرصے میں تحقیق میں تخمینہ لگایا گیا ہے کہ تقریباً 40 فی صد کینسر کے کیسز کا تعلق قابلِ تبدیل خطرات کے عوامل سے ہے۔ ان عوامل میں سیگریٹ نوشی اور سورج کے میں کم آنا شامل ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ادارے کی کینسر سے بچنے کی تجاویز پر عمل کرے ہوئے لوگ کینسر لاحق ہونے کے خطرات کو کم کرسکتے ہیں۔
The post برطانیہ میں روزانہ 400 قابلِ امتناع کینسر کے کیسز سامنے آرہے ہیں، تحقیق appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/DlEqfPn
via IFTTT
No comments:
Post a Comment