واشنگٹن: دو امریکی خواتین اپنا ہوائی جہاز وہاں لے جاتی ہیں جہاں سے لوگ مخالف سمت میں دوڑتے ہیں۔ لیفٹننٹ کمانڈر ڈینیلی واروِگ اور موسمیاتی سائنسداں نِکی ہیدوے اپنے مخصوص ہوائی جہاز میں سمندری طوفان (ہری کین) کا تعاقب کرتی ہیں اور وہ اسے سمجھنا چاہتی ہیں۔
یہ دونوں امریکی قومی ادارہ برائے بحری اور فضائی تحقیق (نووا) سے وابستہ ہیں اور سمندری طوفان میں جہاز لے کر گھس جاتی ہیں جہاں وہ موسمیاتی ڈیٹا حاصل کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ سائنسی تحقیق کے لیے خود کو خطرے میں ڈالتی ہیں۔ ڈینیلی واروِگ کے جہاز کا نام گلف اسٹریم فور جیٹ ہے۔ جب طوفان کے اوپر کا آسمان صاف اور پرسکون ہوجاتا ہے تو وہ اپنا طیارہ لے کر اس کی اطراف کا جائزہ لیتی ہیں۔
یہ موقع خطرناک ہوتا ہے کیونکہ طوفان اپنی شدت اور سمت بدل سکتا ہے اور سامنے کا منظر بھی دھندلا جاتا ہے۔ یہاں وہ جہاز پر نصب آلات سے مدد لیتی ہیں۔
اس کے علاوہ موسمیاتی ماہر، نِکی بھی پی تھری طیارے کی شریک پائلٹ ہیں اور اسے براہِ راست طوفان کے اندر لے جاتی ہیں۔ اس طیارے کو اڑتی ہوئی سائنسی تجربہ گاہ کہا جاسکتا ہے کیونکہ اس میں 18 سے زائد ماہرین اور انجینیئر بیٹھ سکتے ہیں اور براہِ راست ڈیٹا حاصل کرتی ہیں جو براہِ راست قومی ہری کین سینیٹر تک پہنچتا ہے۔
اسی طیارے سے ڈراپ سونڈے نامی آلہ بھی گرایا جاتا ہے جو بلندی سے طوفانی بگولے میں داخل ہوتا ہے اور زمین تک گرتے ہوئے اطراف سے ڈیٹا جمع کرتا رہتا ہے۔
The post ہوائی جہاز کو جان بوجھ کر طوفان کے سپرد کرنے والی خواتین پائلٹ appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/LNgDVzK
via IFTTT
No comments:
Post a Comment