Monday, January 22, 2024

بلاول لاہور سے ایک نشست بھی لے جائیں تو بڑی بات ہوگی، حنیف عباسی ... بلاول بھٹو پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت میں شامل تھے۔ ان کے پاس وزارت تھی تمام فیصلوں میں شامل تھے، لیگی ... مزید

محکمہ اسکول ایجوکیشن کی جانب سے خلاف ضابطہ ترقیوں پرافسران کا احتجاج ایکسپریس اردو

  کراچی: محکمہ اسکول ایجوکیشن کے ماتحت ڈائریکٹوریٹ آف اسکولز پرائمری اورڈائریکٹوریٹ آف اسکولز سیکنڈری کراچی میں گریڈ 1 سے 4 تک کے ملازمین کوگریڈ 11میں ترقیاں دے دی گئی ہیں، ڈپارٹمنٹ کے افسران  کی مخالفت کی وجہ سے یہ معاملہ متنازعہ ہوگیا ہے۔ 

نگراں حکومت سندھ کے دور میں اقربا پروری اورمبینہ رشوت کی بنیاد پر محکمہ اسکول ایجوکیشن میں خلاف ضابطہ سیکڑوں ترقیوں کاایسا معاملہ سامنے آیا ہے جسے سابق دور حکومت میں بے پناہ شکایات اورقواعد وضوابط کی خلاف ورزیاں سامنے آنے پر روک دیا گیا تھا اورمعاملے کواسکروٹنی کمیٹی میں بھیج دیا گیا تھا۔

تاہم اب اسی اسکروٹنی کمیٹی کی سفارش پر محکمہ اسکول ایجوکیشن کے ماتحت ڈائریکٹوریٹ آف اسکولز پرائمری اورڈائریکٹوریٹ آف اسکولز سیکنڈری کراچی میں گریڈ 1سے 4 تک کے ملازمین کوگریڈ 11میں ترقیاں دے دی گئی ہیں جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے، تاہم یہ اپنی نوعیت کاایسامعاملہ ہے جس میں خلاف ضابطہ ترقیوں کے خلاف خود ڈپارٹمنٹ کے افسران سامنے آگئے ہیں جس کے بعد معاملہ انتہائی متنازعہ ہوگیا ہے۔

ان افسران نے محکمہ اسکول ایجوکیشن کے نام جاری اپنے خطوط میں دعویٰ کیا ہے کہ ترقیوں کے مرحلے میں سینیارٹی کونظرانداز کرکے بڑے پیمانے پر سینئرملازمین کی حق تلفی کی گئی ہے اورجن ملازمین کوترقی دی گئی ہے ان کی پروموشنزکے لیے کوڈل فارمیلیٹیزپوراہی نہیں کیاگیااورنہ ہی مجاز افسران کواس سلسلے میں آن بورڈ لیا گیا۔

ملازمین  کے مطابق مشہور یہ تھا کہ پیپلز پارٹی کی جمہوری حکومت میں سفارش اور رشوت چلتی ہے لیکن ہم نے مشاہدہ کیا ہے کہ یہ سب کچھ نگراں حکومت میں ہوا ہے۔

لیاقت  آباد میں گورنمنٹ بوائز سیکنڈری اسکول کے ملازم فرحان الحق کا کہنا تھا کہ ان کی تقرری 1993 کی ہے، سینیارٹی لسٹ میں وہ 350 نمبر پر ہیں وہ خود پروموشن سے محروم ہیں لیکن سینیارٹی لسٹ میں 1300 نمبر پر موجود جونیئر ملازمین تک کو ترقی دی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے رابطے میں کم از کم 17 ایسے ملازمین ہیں جو حق رکھنے کے باوجود ترقی سے محروم ہیں ان ملازمین کو ترقی دی گئی ہے جو ہمارے 20 سال بعد بھرتی ہوئے ہیں۔

مزید براں ترقی سے محروم ڈائریکٹوریٹ میں تعینات 93 ہی کے بھرتی ایک اور ملازم خالد ظہور کا کہنا تھا کہ 93 سے ایک ہی گریڈ میں کام کررہا ہوں پہلی بار پروموشن کا موقع ملا تھا لیکن وہ بھی چھین لیا گیا اب صرف اللہ تعالی کی ذات سے ہی امید ہے۔

”ایکسپریس“کومعلوم ہواہے کہ 5جنوری کومحکمہ اسکول ایجوکیشن کی جانب سے گریڈ1سے 4تک کے کراچی کے 397غیرتدریسی عملے کی ترقیوں کانوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے،  اس نوٹیفیکیشن کے مطابق ان ترقیوں کی سفارش ڈپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی/اسکروٹنی کمیٹی کی سفارش اورمجاز اتھارٹی کی منظوری سے کی گئی ہے جس کے بعد انھیں گریڈ11میں جونیئرکلرک کم ٹائپسٹ پرترقی دے دی گئی ہے۔

قابل ذکرامریہ ہے کہ ”ایکسپریس“کواس سلسلے میں ملنے والی دستاویزات کے مطابق پیپلز پارٹی کی سابق صوبائی حکومت کے آخری ایام میں اس وقت کے سیکریٹری اسکول ایجوکیشن غلام اکبر لغاری کی ہدایت پر ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے ان ترقیوں کاعمل رکوا دیا گیا تھا۔

اس سلسلے میں ڈی پی سی کی سفارشات کویہ کہہ کرمنسوخ کردیا گیا تھاکہ ڈی پی سی کی جانب سے ترقیوں کے لیے جن ملازمین کے نام سامنے آئے ہیں ان میں سے اکثرکا تذکرہ سینیارٹی لسٹ میں موجود ہی نہیں ہے جبکہ ترقیوں کے لیے پروموشنزکا تناسب ”ریکروٹمنٹ رولز“کے برعکس ہے۔

پروموشنز کے حامل کیسز کے ایم ایس آفس اورٹائپنگ سرٹیفیکیٹس موجودنہیں ہیں ایسے ملازمین جوغیرحاضرہیں یاجن کی تنخواہیں محکمہ کی جانب سے رکی ہوئی ہیں انھیں بھی پروموشنز کے لیے کلیئرکردیا گیا ہے جبکہ بہت سے ایسے ملازمین بھی شامل ہیں جن کی length of serviceبھی مکمل نہیں ہے۔

واضح رہے کہ یہ خط محکمہ اسکول ایجوکیشن کی جانب سے گزشتہ برس 12جولائی کوجاری کیا گیا تھا۔  ”ایکسپریس“نے اس صورتحال پر جب ڈائریکٹراسکول ایجوکیشن کراچی (پرائمری اینڈ سیکنڈری)یارمحمد بلیدی سے رابطہ کیا توانھوں نے ان خلاف ضابطہ ترقیوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ایک گروپ ہے جس نے اسکروٹنی کمیٹی کے نام پر یہ کام کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 1987 کے بھرتی ملازم کو چھوڑ دیا گیا اور 2017 والے کو ترقی دے دی گئی،  یہ ملازمین میرے ماتحت کام کرتے ہیں لیکن پروموشن کی اطلاع مجھے بھی نہیں دی گئی،  اس میں ہمارے ایک افسر جبار ڈایو، عمران سولنگی اور سیکریٹریٹ میں کام کرنے والے ڈپٹی سیکریٹری ثناء اللہ ملاح سمیت دیگر ملوث ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ  سب کام رشوت کی بنیاد پر ہوا ہے، میں اس سلسلے میں اپنی رپورٹ تیار کررہا ہوں جو جلد سیکریٹری اسکولز کو دوں گا ہم اسے منسوخ کرائیں گے۔

ادھر معلوم ہواہے کہ ان ملازمین کی ترقیوں کے بعد ڈائریکٹوریٹ میں صورتحال اس قدرگمبھیرہوچکی ہے کہ کئی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز(ڈی ای اوز)نے اس معاملے پر خط لکھ کراحتجاج کیا ہے اورمحکمے سے ان ترقیوں کوفوری منسوخ کرنے کی سفارش تک کردی ہے۔

ڈی ای اوسینٹرل مشرف علی راجپوت کی جانب سے ڈائریکٹراسکولزایجوکیشن کراچی کولکھے گئے خط میں اس بات کاانکشاف کیا گیا ہے کہ کراچی میں گریڈ 4کی ترقیوں میں قواعد کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئی ہیں اوران خلاف ورزیوں کے سبب محکمے کے وہ ملازمین جوعرصہ دراز سے اپنی ترقیوں کے منتظرتھے اوراب ریٹائرمنٹ کے بالکل قریب ہیں ان میں شدید مایوسی اوربے چینی پائی جاتی ہے۔

یہ وہ ملازمین ہیں جورشوت نہ دینے کے سبب ترقیوں سے محروم رہ گئے ہیں۔  خط میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ ترقی دیے گئے ملازمین میں سے ڈسٹرکٹ سینٹرل کے 108ملازمین ایسے ہیں جوترقی کے رائج قواعد پرپورانہیں اترتے، 70,80اور90کی دہائی میں بھرتی کیے گئے ملازمین سے ترقیوں کاحق چھین کر2009,10,11,12اور2017,18,19میں بھرتی کیے گئے ملازمین کوترقیاں دے دی گئی ہیں، اس سلسلے میں ڈی ای اوزسے ویکینسی پوزیشن تک نہیں مانگی گئیں لہذاان ترقیوں کومنسوخ کردیاجائے۔

ایک ڈی ای او سے رابطہ کیا گیا توان کا کہنا تھاکہ ضلع وسطی،ملیر اورجنوبی اورغربی کے ڈی ای اوز نے بھی اس سلسلے میں خطوط لکھے ہیں کیونکہ یہ سارا کام ڈپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی کے بغیر اسکروٹنی کمیٹی نے ہی کردیا جو اس کا استحقاق ہی نہیں تھا۔

کئی ڈی اووز کے خطوط ڈائریکٹر اسکولز کو پہنچ چکے ہیں اور وہ اس سلسلے میں اپنی رپورٹ بنا رہے ہیں۔

علاوہ ازیں سیکریٹری اسکول ایجوکیشن شیریں ناریجوسے اس سلسلے میں رابطہ کیا گیا تو تاہم انھوں نے جواب نہیں دیا۔

The post محکمہ اسکول ایجوکیشن کی جانب سے خلاف ضابطہ ترقیوں پرافسران کا احتجاج appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/WSBXjuF
via IFTTT

Sunday, January 21, 2024

خیبر پختونخوا،ہیلتھ کیئر کمیشن کی کارروائیاں، 55مراکز صحت سیل

نندنہ ؛ پوٹھوہار کی بہت سی کہانیوں کا رازدار ایکسپریس اردو

ایک وقت تھا جب اس ملک میں پہاڑوں کا عالمی دن آتا تھا اور گزر جاتا تھا، لیکن آہستہ آہستہ جیسے جیسے پھیلتی گئی ویسے ویسے عوام الناس خصوصاً سیاح برادری میں اس دن کو جوش وخروش سے منانے کا رجحان بڑھتا رہا اور اب ماشاء اللہ، ہر سال ہی یہ دن پہاڑی مقامات پر جا کر منایا جا رہا ہے۔

ہم نے بھی گذشتہ دو سال متواتر یہ دن ٹلہ جوگیاں پر جا کر منایا اور اس سال اسی کے قریب واقع ’’نندنہ‘‘ کا پروگرام بنایا جو قدیم بھی ہے اور خوب صورت بھی۔

خان پور سے ہوکر یہ مسافر گوجرانوالہ پہنچا جہاں ہمارے دوست تھویر ملک صاحب نے ہمیں خوش آمدید کہا جو ایک استاد اور فوٹوگرافر ہیں۔

شہرمحبت، گوجرانوالا

گوجرانوالا میں ہم نے درزیاں والی کوٹھی، گھنٹہ گھر، گوردوارہ گرو سنگھ سبہا اور گرونانک خالصہ کالج دیکھا جس کی تفصیل عن قریب گوجرانوالہ پر ایک مفصل مضمون میں بیان کی ’’جاوے‘‘ گی۔ اس کے بعد بعد گھنٹہ گھر بازار میں ’’امرتسری ہریسہ‘‘ کا رخ کیا جو گوجرانوالا میں ہریسے کی ایک قدیم دوکان ہے۔ بھئی مجھے تو لاہور سے زیادہ گوجرانوالا کا ہریسہ پسند آیا باقی سب کی اپنی اپنی پسند ہے۔

اس کے بعد ہم نے جِگرعمران احسان مغل کے گھر کا رخ کیا جو انگریزی کے استاد ہونے کے ساتھ ایک بہترین منظرباز بھی ہیں۔ اُن کے ہاں کافی پینے کے بعد کچھ دیر آرام کیا تب تک باقی احباب بھی یہیں جمع ہوگئے اور یوں سات لوگوں پر مشتمل یہ چھوٹا سا کارواں گجرات کے لیے روانہ ہوا جس میں ہم تینوں سمیت ہمارے سالار، ذیشان رشید (معلم، مبصر، سیاح)، ہمارے علمی مرشد جناب شہزاد اسلم صاحب، پیارے مُرید عدنان اقبال بھائی (گرافک ڈیزائنر، شاعر) اور ذیشان صاحب کے صاحب زادے مجتبیٰ شامل تھے۔

گجرات پہنچ کے دو سواریوں کو اٹھایا جن میں فائن آرٹس ڈیپارٹمنٹ یونیورسٹی آف گجرات کے اسسٹنٹ پروفیسر اور سیاح، واجد علی ڈہرکی والا اور ان کے صاحب زادے محسن شامل تھے۔ ایک بولان میں اتنے لوگ سامان سمیت کِس طرح بیٹھے، اس پر مؤرخ خاموش ہے اور خاموشی ہی بہتر ہے۔

گجرات سے باغانوالا

گجرات سے ڈنگہ، چیلیانوالا اور پھر رسول بیراج سے ہو کر ہم پہنچے اس سڑک پر جو جلال پورشریف کی طرف جاتی تھی اور جس پر ہماری زندگی کا ایک کڑا امتحان لکھا تھا۔ انتہائی خستہ حال اور ادھ مری سڑک جس پر جابجا پانی کے جوہڑ اور اڑتی ہوئی مٹی تھی۔ جب باغانوالا میں رات کے کھانے کی بریک لگی تو ہم سب اپنی کمر اور اس سے ملحقہ لوازمات کو سہلاتے ہوئے فرید بھائی کے ٹرک ہوٹل کی چارپائیوں پر ڈھے گئے۔ اگرچہ راستے میں سنگھاڑے، چائے اور گجک کا دور چلتا رہا تھا لیکن بھوک پھر بھی زوروں پر تھی۔

یہاں ہم نے دال ماش اور سالن سے ’’ہاں جھل‘‘ کیا، تب تک عمران بھائی نے گھر سے لائے گئے مسالاجات کو بھونا، راستے سے لیا گیا چکن کا گوشت صاف کرکے مکس کیا اور اپنے چاہت کے تڑکے کے ساتھ گرماگرم چکن کڑاہی دسترخوان پر لا رکھی۔ اگرچہ ایسے ہوٹلوں پر کھانا اچھا ملتا ہے لیکن عمران بھائی جیسے تجربہ کار بندے کی بنائی گئی کڑاہی کے کیا کہنے۔۔۔ مزہ کرا دیا۔

کھانے سے فارغ ہو کے ہم سب ایک بار پھر سے اس بولان ڈبے میں بیٹھ گئے جس میں بیٹھنا اپنے آپ میں ایک آرٹ ہے اور میں سمجھتا ہوں ہماری ٹانگوں اور جوڑوں کو اس پر ایوارڈ ملنا چاہیے۔

نندنہ کی کہکشاں

رات کے آٹھ بجے فرید بھائی کی معیت میں یہاں سے نندنہ کی طرف سفر شروع ہوا۔ وہ بائیک پر ہمارے آگے آگے تھے۔ نندنہ ہائیکنگ ٹریک کے ساتھ قلعہ روہتاس کے ہم شکل، نئے نویلے کنوارے ریزارٹ میں ہم نے اپنا سامان رکھا جس کے اندر صرف چھت اور فرش بنا کے چھوڑ دیا گیا تھا۔ ہمارے ڈرائیور بھائی نے تو فوراً بستر لگایا اور سوگئے جب کہ ہم سب اپنے اپنے خیمے لادے اوپر گئے اور اس عمارت کی کھلی چھت پر اپنے خیمے لگانے شروع کر دیے جس کی دوسری جانب پہاڑ تھے۔

خیمے لگا کے فارغ ہوئے تو آسمان کو بغور دیکھا، ایک وسیع اور چمکتی ہوئی کہکشاں ہمارے سامنے مسکرا رہی تھے۔ یااللہ بچپن میں جب صحن میں سوتے تھے تب اتنے تارے نظر آتے تھے اور پھر ستارے ہمارے شہروں سے روٹھ گئے۔ آج پوٹھوہار کے یہ ستارے اتنے ہی دل کش لگ رہے تھے جتنے کے بچپن میں لگتے تھے۔ اور ان میں گزرتے وہ جہاز، جسے بچپن میں دیو اور جن کہہ کے ہمیں ڈرایا جاتا تھا اور ہم معصوم یہ بات سچ مان کے چادر میں دبک جاتے تھے۔

کیا دور تھا وہ۔

اس خوب صورت منظر کی عکاسی سے فارغ ہوئے تو عدنان بھائی نے ’’کافی تیار ہوگئی ہے‘‘ کی آواز لگائی اور احباب نیچے کی طرف بھاگے جہاں اینٹوں کا عارضی چولھا تیار کر کے کافی بنائی جا رہی تھی۔ کافی کے بعد گپ شپ کا دور چلا اور ایک ایک کرکے احباب نیند کی وادی میں اترتے چلے گئے۔

صبح سویرے جب آنکھ کھلی تو کچھ دوست آسمان پر نظریں جمائے کڑے تھے۔ سورج ابھی برآمد ہونا تھا۔ زبردست قسم کی ٹھنڈ میں ہم بھی خیمے سے باہر نکلے اور سورج کی جھلک پاتے ہی دھڑا دھڑ فوٹوگرافی اور ویڈیوگرافی شروع کردی۔

سورج گرافی کرنے کے بعد سب تازہ دم ہوئے اور ناشتہ کرکے ہم نے نندنہ قلعے کی طرف قدم بڑھا دیے۔

نندنہ تک جانے والا پہاڑی راستہ جو ایک دور میں کچا اور دشوار ہوا کرتا تھا آج ایک خوب صورت ٹریک کی شکل اختیار کرچکا ہے جس کے گرد ریلنگ لگا کر اسے فینسی بنا دیا گیا ہے۔ بیچ بیچ میں آرام کے لیے مصنوعی چھتریاں بھی بنائی گئی ہیں۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے اس جگہ پر خصوصی توجہ دی اور سیاحوں کے لیے ریزاٹ تعمیر کروانے سمیت کئی بہترین اقدامات کیے۔ میرے نزدیک دوردراز کے اس پہاڑی علاقے میں جہاں ابھی سیاحوں کا آنا جانا قدرے کم ہے، اسٹیل کی بنی ریلنگ کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ اس کے بغیر بھی کام چلایا جا سکتا تھا۔

کچھ کچی پگڈنڈیوں، ندیوں اور کھجور کے درختوں سے ہوتے ہوئے ہم پہاڑوں کے بیچ جا پہنچے جہاں یہ ٹریک بل کھاتا ہوا گزر رہا تھا۔ یہاں کے پہاڑ عجیب و غریب تھے۔ مختلف ہیئت کے یوں جیسے امریکی ریاست ’’یوتھاہ‘‘ کے نیشنل پارکس میں ہیں۔ سردیوں کی ٹھنڈی صبح میں دوستوں کے ساتھ یہ نظارہ، کیا کہنے۔ آہستہ آہستہ یہ ٹریک اوپر کو اٹھ رہا تھا اور پہاڑ بھی حجم میں بڑے ہوتے جا رہے تھے۔ لگ بھگ چالیس منٹ کے ٹریک کے بعد نندنہ کا قدیم مندر ہمارے سامنے تھا۔

نندنہ قلعہ اور شیومندر

ضلع جہلم میں کوہِ نمک کے شرقی کنارے پر، باغانوالا کے قریب پہاڑی کی چوٹی پر واقع صدیوں پرانا نندنہ کا قلعہ ایک تاریخی اہمیت رکھتا ہے جس کی بنیاد لگ بھگ نویں صدی میں ہندوشاہی خاندان کے ایک شہزادے نے رکھی۔

کہتے ہیں کے اس کا نام ایک ہندو بھگوان کے افسانوی باغ ’’نندنہ‘‘ کے نام پر رکھا گیا تھا۔

پہاڑوں کے درمیان واقع دفاعی نوعیت کا حامل یہ قلعہ نندنہ پاس کی نگرانی اور شمال و مغرب سے حملہ آوروں کی روک تھام کے لیے بنایا گیا تھا۔

نندنہ پاس پتھر کا وہ راستہ تھا جو دہلی کو جدید دور کے افغانستان سے ملاتا تھا۔

مشہور ڈچ اسکالر ’’پی ایچ ایل ایگرمونٹ‘‘ نے اپنی مشہور کتاب ’’الیگزینڈرز کمپین ان سدرن پنجاب‘‘ میں اس درے کا تذکرہ اسی راستے کے طور پر کیا ہے جسے سکندر اعظم نے 326 قبلَ مسیح میں راجاپورس کے خلاف ہائیڈاسپس کی جنگ میں استعمال کیا تھا۔

ایک اور قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ سکندر یونانی کی فوج کے گھوڑوں نے پہلی بار اسی مہم کے دوران پتھر چاٹ کر کھیوڑہ کی نمک کی کانوں کی اصلیت دریافت کی تھی۔

1904 کے جہلم گزیٹئیر کے مطابق

’’مندر تباہ شدہ حالت میں ہے لیکن دیکھا جا سکتا ہے کے اس کی دو منزلیں تھیں اور ایک زینہ بالائی منزل کو جاتا تھا اور دوسری منزل کے گرد بھی ایک راہ داری تھی۔ کٹاس کا بڑا مندر بھی اندر سے اسی طرز پر تعمیرشدہ ہے۔ نندنہ کا مندر کشمیری طرز کا ہے جو بہت قدیم زمانے کے ایک پلیٹ فارم پر کھڑا ہے جو مندر کی نسبت زیادہ پرانا ہو گا۔ قلعے کی باقیات میں سے دو نیم قوسی برج پہاڑی کے رخ پر آج بھی کھڑے ہیں جو سینڈ اسٹون کے بڑے بلاکس کو نفاست ست تراش کے بنائے گئے ہیں۔

بعد کے زمانے میں مندر کے قریب ایک مسجد کا اضافہ کر دیا گیا اور اب یہ بھی تباہ حال ہے۔‘‘

مشہور سیاح اور مصنف سلمان رشید اس حوالے سے یوں رقم طرز ہیں؛

’’غالباً اس خطے کے پُرامن دن وہ تھے جب یہ کشمیریوں کی حکومت میں تھا۔ کرکوٹا خاندان کا بادشاہ للت آدتیہ (جس نے 624ء سے 660ء تک کشمیر پر حکومت کی) پنجاب کے ایک بڑے حصے بشمول ٹیکسلا، کوہِ نمک اور ہزارہ، کو اپنے زیرِتسلط لے آیا۔

وہ نہ صرف ایک فاتح تھا بلکہ ایک ماہرتعمیر بھی تھا جس نے سالٹ رینج میں عقیدتی فن تعمیر کا دور شروع کیا۔ اور پھر اگلے دو سو سالوں میں قندھار تک جاتی اونچی سڑک پر قلعہ بند مندروں کا ایک سلسلہ دیکھا گیا۔

یہ عمارتیں، جو شاہیہ مندروں کے نام سے مشہور ہوئیں، اگلی چار صدیوں تک مذہبی سرگرمیوں کا مرکز رہیں۔ اب ان مندروں کے کھنڈرات میں کوئی زائرین نہیں ہیں، صرف تاریخ اور آثار قدیمہ میں دل چسپی رکھنے والے عجیب سیاح ہیں، جن کے لیے سالٹ رینج کی یہ عمارتیں ایک شان دار ماضی کی یاد دہانیاں ہیں۔‘‘

نندنہ میں آج ہمارے پاس جو کچھ ہے وہ ایک قلعے کے کھنڈرات ہیں جن میں ایک مندر اور ایک مسجد ملتی ہے۔ مندر کو شیو مندر کے نام سے جانا جاتا ہے جو کوہِ نمک کے دیگر مندروں (جیسے کٹاس راج اور ملوٹ) سے مماثلت رکھتا ہے۔

شیو مندر کو ہندو شاہی راج کے بادشاہ ’’جے پال‘‘ کے بیٹے آنند پال نے قرون وسطی کے ابتدائی دور میں تعمیر کیا تھا۔

مخدوش حالت میں کھڑے اس مندر کے بیشتر حصے کو جِدت کے ساتھ مرمت کیا گیا ہے جس سے اوپر کا حصہ قدیم اور نیچے کا نیا نیا لگتا ہے۔ غربی حصہ اور چھت گر چکی ہے جب کہ اندرونی گنبد آدھی گولائی میں اب بھی تاریخ سے کھلواڑ کرنے والوں کا منہ چڑا رہا ہے۔ کھنڈر کے نیچے قدیم قلعہ بندی اب بھی ایک کھردری پتھر کی دیوار کے طور پر دکھائی دیتی ہے۔

مغل سلطنت کے دوران بھی نندنہ ایک اہم تفریح گاہ رہی ہے۔ مغل شہنشاہ جلال الدین اکبر اور جہانگیر کے بارے میں کہا جاتا ہے کے یہ ان کی پسندیدہ شکارگاہ تھی جہاں وہ پرندوں اور ہرن کے شکار کے لیے آیا کرتے تھے۔

محمود غزنوی کی مسجد

مندر کے قریب مغرب میں واقع مسجد، محمود غزنی نے ہندو شاہی راج سے اس جگہ پر قبضہ کرنے کے بعد تعمیر کی تھی۔

جہلم گزیٹئر کے مطابق

’’تقریباً 1008ء میں محمود نے بالناتھ کے پہاڑوں میں نندنہ کے خلاف چڑھائی کی اور قلعے کو تسخیر کرنے کے بعد جئی پال کے بیٹے آنند پال کے تعاقب میں کشمیر چلا گیا۔ تاریخ اور سال کے فرق سے طبقاتِ اکبری میں بھی یہی کہانی ملتی ہے۔‘‘

پتھر سے بنی یہ مسجد زیادہ بڑی نہیں ہے۔ اس کی محرابیں اب بھی دیکھی جاسکتی ہیں جب کہ چھت غائب ہے۔

البیرونی کی رصدگاہ

شیو مندر کے پاس ہی البیرونی پوائنٹ یا البیرونی کی رصد گاہ واقع ہے جو دور سے بھی نظر آجاتی ہے۔

5 ستمبر 973ء کو موجودہ ازبکستان کے علاقے خوارزم میں پیدا ہونے والے البیرونی کا پورا نام ’’ابوریحان محمد بن احمد‘‘ المعروف البیرونی تھا جو اپنے دور کے بہت بڑے محقق اور سائنس داں تھے۔ وہ خوارزم کے مضافات میں ایک قریہ، ’’بیرون‘‘ میں پیدا ہوئے اور اسی کی نسبت سے البیرونی کہلائے۔ البیرونی بوعلی سینا کے ہم عصر تھے۔

البیرونی کو ’’انڈولوجی‘‘ کا بانی اور جدید جیوڈیسی (سائنس کی وہ شاخ جس میں زمین کی پیمائش اور جغرافیائی مقامات کا تعین کیا جاتا ہے) کا باپ بھی کہا جاتا ہے۔ گیارہویں صدی میں علم کی پیاس البیرونی کو ہندوستان لے آئی جہاں انہوں نے اس خطے کی تاریخ، مذاہب، ثقافت اور سائنس کو ریکارڈ کیا۔

کہتے ہیں کے البیرونی نے سال ہا سال تک پنجاب میں مشہور ہندو مراکز کی سیاحت کی، سنسکرت جیسی مشکل زبان سیکھی اور اس زبان میں دست یاب ادب کا مطالعہ کیا۔ ہندو برہمنوں سے روابط پیدا کیے اور ان سے پرانے علوم سیکھے جو عموماً وہ کسی کو نہیں سکھاتے تھے۔ پھر ہر قسم کی مذہبی، تہذیبی اور معاشرتی معلومات کو قلم بند کر دیا۔

تیار ہونے والے شاہکار کا نام ’’تحقیق ما للھند من مقول مقبول فی العقل او مرذول‘‘ یا ’’کتاب الہند‘‘ رکھا گیا جو عربی زبان میں ہندوؤں پر لکھی گئی پہلی مستند ترین کتاب سمجھی جاتی ہے۔ اس کتاب کے ذریعے ہندوؤں کی تاریخ سے متعلق جو معلومات وہ بہت کم یاب ہیں۔

ہندوستان میں رہ کر البیرونی نے نندنہ قلعہ میں اپنی ایک رصد گاہ قائم کی اور زمین کے رداس کو قدرے درستی کے ساتھ ناپا۔ انہوں نے نندنہ کو علم حاصل کرنے کے لیے ایک بہترین مقام قرار دیا۔ نندنہ میں کیے گئے تجربات کو انہوں نے اپنی کتاب ’’قانون مسعودی‘‘ میں بیان کیا جس کا نام انہوں نے سلطان محمود غزنوی کے بیٹے اور اس وقت کے حکم راں مسعود کے نام پر رکھا تھا۔ یہ 1030ء میں شائع ہوئی اور اس دور میں ریاضی، نجوم، فلکیات اور سائنسی علوم کے موضوعات پر لکھی گئی دیگر کتب پر بازی لے گئی۔

موجودہ دور میں یہ جگہ ایک چبوترے اور پہاڑی پر مشتمل ہے جس کے بیچ ایک سوراخ ہے جہاں سے غروبِ آفتاب کا دلکش نظارہ دیکھا جا سکتا ہے۔ البیرونی کی وجہ سے ہی اس کمپلیکس کو ’’البیرونی سینٹر‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

گم نام سپاہیوں کا قبرستان

مندر اور مسجد کے کنارے پر کھڑے ہوں تو نیچے کچھ دور پتھر کی بنی چند قبریں نظر آتی ہیں جس کے بارے کہا جاتا ہے کے یہ ان افغانی سپاہیوں کی قبور ہیں جنہوں نے یہاں کے مقامی گکھڑ قبائل کے ساتھ جنگ کی تھی۔ قبریں دیکھنے سے تو کافی پرانی لگتی ہیں لیکن اب ان پہ چونا پھیر دیا گیا ہے۔

کوہِ نمک کے نظارے

قبروں پر فاتحہ پڑھنے کے بعد ہم نے واپسی کے لیے نیا راستہ پکڑا جو پہاڑی کے درے سے ہو کے گزرتا تھا۔ یہاں کوئی ٹریک نہیں تھا، بس پتھر، پہاڑیاں اور مٹی۔

کانٹوں بھری جھاڑیوں اور قدرتی تراش خراش کے حامل پہاڑوں کے خوب صورت درے کو پار کرنے کے بعد ہم ایک تالاب کے کنارے جاٹھہرے جو پہاڑی کے دامن میں تھا۔ سبزی مائل اس تالاب میں ہماری دل چسپی کا خوب سامان تھا، دو کیکڑے، ایک مینڈک اور کئی چھوٹی مچھلیاں۔

عمران بھائی کی طرف سے فوٹو گرافی اور ویڈیوگرافی میں مہارت کے کئی ثبوت دیے گئے جس کے بعد ہم یہاں سے چل پڑے۔ راستے میں مقامی افراد ایک پہاڑ کو توڑ رہے تھے جس سے پتھر، نیچے لڑھکتے اور راستہ بند کردیتے۔ ہمیں دیکھ کے انہوں نے تھوڑی دیر وقفہ کیا تاکہ ہم آرام سے گزر جائیں۔ اور میں سوچنے لگا کہ کتنی مشکل زندگی ہے ان کی۔ کم مزدوری کے عوض پہاڑوں کے بیچ جان ہتھیلی پہ رکھ کے کام کرنا۔

یہ جگہ جہاں سے ہم واپس باغانوالہ کی طرف ٹریک کر رہے تھے پوٹھوہار کی خوب صورتی کا حسین امتزاج تھی۔ نباتات سے عاری منفرد شکل کے پہاڑ، چھوٹے چھوٹے ندی نالے، جھاڑیاں، بڑے پتھر اور سرخی مائل مٹی۔

طبعی خصوصیات، حیوانات و معدنیات

خاص کوہِ نمک کی سطح مرتفع زیادہ تر تحصیل پنڈ دادن خان میں ہے جو کٹے پھٹے پہاڑوں اور بیچ میں زرخیز زمین پر مشتمل ہے۔ یہاں کے زیادہ ندی نالے ریتیلے اور بارانی ہیں اس لیے پانی کو سوچ سمجھ کے استعمال کیا جاتا ہے۔

یہ نالے پہاڑیوں سے گرتے ہیں یا گھاٹیوں سے نکلتے ہیں جنہیں ’’کَس‘‘ یا کَسی کہتے ہیں۔ طوفانی بارشوں کے بعد یہ کئی گھنٹوں تک ناقابلِ عبور رہتے ہیں۔ البتہ کچھ جگہوں پر باریک سا دھارا سارا سال جاری رہتا ہے اور متعدد نالوں کی گزرگاہوں میں جوہڑ بن جاتے ہیں جو انسانوں سمیت مویشیوں کے لیے بھی فائدہ مند ہیں انہیں ’’ترِمکن‘‘ یا دھن کہتے ہیں۔

اسی طرح پانی میں نمک کی زیادتی کی وجہ سے کوہِ نمک کے نباتات بھی زیادہ اہمیت کے حامل نہیں سوائے دریائی علاقوں کی زرخیز مٹی میں اگنے والے درختوں کے۔

حیوانات کا ذکر کریں تو یہ علاقہ اپنے قدرتی خدوخال کی بدولت مختلف حیوانات کو پناہ دیے ہوئے ہے جن میں جنگلی بلے، لگڑ بگڑ، چند اڑیال، چنکارا، باگھ، جنگلی خرگوش، نیولے اور پرندوں میں گدھ، کوے، سنہری زاغ، عقاب اور فلائی کیچر شامل ہیں۔

معدنیات میں یہ علاقہ خود کفیل ہے جہاں سے نمک اور جپسم کے علاوہ تعمیراتی پتھر بھی حاصل کیا جاتا ہے۔ پلاسٹر آف پیرس کے لیے مختلف قسم کی سرخ مٹی بھی وافر ہے جب کہ کوہِ نمک کے کئی مقامات سے لوہا، تانبا، سلفر اور سیسہ بھی نکالا جا رہا ہے۔

باتیں کرتے اور علاقے کی خوب صورتی کو سموئے ہم نندنہ ریزاٹ تک آ پہنچے جہاں ہماری سواری تیار کھڑی تھی۔ باغانوالہ میں پھر فرید بھائی کے ہوٹل پہ طعام سے لطف اندوز ہوئے اور واپسی پر نیا راستہ پکڑا۔ ہمارا ارادہ ہَرن پور سے وکٹوریہ پل کو کراس کرنے کے بعد منڈی بہاؤالدین، اور پھر آگے جانے کا تھا۔ وکٹوریہ پل تک پہنچے تو معلوم ہوا کے یہاں چلنے والا دریائی بیڑہ آج بند ہے۔ وقت اور انرجی سب ضائع۔ چلیں تب تک آپ کو اس کی تاریخ بتاتا ہوں۔

وکٹوریہ پل اور سندھ ساگر ریلوے؛

ہرن پور کا یہ ریلوے پل برطانوی دور حکومت میں بنائے گئے ریلوے پلوں میں ایک شان دار اضافہ تھا۔ لوہے سے بنا یہ پل موجودہ ضلع جہلم کے ہرن پور اسٹیشن اور منڈی بہاؤالدین کے چک نظام ریلوے اسٹیشن کو ملانے کے لی?ے غالباً 1890 کی دہائی میں تعمیر کیا گیا تھا، جسے پھر 1936 میں مرمت کر کے بہتر کیا گیا تھا۔

دریائے جہلم پر بنا یہ خوب صورت لوہے کا شاہ کار دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے جس کے آس پاس سرسبز کھیت کھلیان ہیں۔

اگرچہ یہ پل ٹرینوں کے لیے ہے لیکن پیدل مسافر اور موٹرسائیکل سوار بھی اسے پار کرتے ہیں، جب کہ گاڑیوں اور دیگر سامان کو بیڑے کے ذریعے پار لگایا جاتا ہے۔

یہ ریلوے لائن، اپنے ’’ڈائمنڈ کراس ریلوے کراسنگ‘‘ کی وجہ سے پورے پاکستان میں مشہور ملکوال جنکشن (جو شورکوٹ-لالہ موسیٰ برانچ لائن پر واقع ہے) سے خوشاب تک جاتی ہے جو ملکوال خوشاب برانچ لائن کہلاتی ہے۔

ملک وال سے خوشاب تک اس برانچ لائن کی تعمیر 1884ء سے 1939ء کے درمیان ’’سندھ ساگر ریلوے‘‘ کے ایک حصے کے طور پر گئی تھی۔ یاد رہے کے دریائے جہلم اور دریائے سندھ کے درمیان کے علاقے کو سندھ ساگر دوآب کہا جاتا ہے۔

مئی 1887ء میں وکٹوریہ پل کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد ملکوال سے خوشاب تک جو ریل کی پٹڑی بچھائی گئی۔ اس کا مقصد معدنیات سے مالا مال اس خِطے کو ریل کے ذریعے بقیہ ملک سے جوڑنا اور مال برداری کے لیے سہولت پیدا کرنا تھا۔

اسی لائن کی بدولت مشہور معدنیاتی ذخائر کے حامل شہر جیسے ڈنڈوت، کھیوڑہ اور غریبوال بھی ریلوے کے نظام سے منسلک ہوئے جس سے نمک، جپسم اور سیمنٹ کی ترسیل میں آسان ہوگئی۔

دس کلومیٹر لمبی ’’ڈنڈوٹ لائٹ ریلوے‘‘، تنگ گیج کی پٹڑی پر مشتمل تھی جو 1905 میں ڈنڈوٹ ریلوے اسٹیشن سے چلیسا جنکشن ریلوے اسٹیشن تک چالو کی گئی۔ اسے خاص کھیوڑہ کی کانوں سے نمک کی ترسیل کے لیے بچھایا گیا تھا۔ یہ 1996 میں بند کردی گئی۔

1939 میں جب یہ پل ریلوے ٹریفک کو سنبھالنے جوگا نہ رہا تو اسے پرانے گھاٹوں پر مکمل طور پر دوبارہ گرڈ کرنا پڑا۔ آج کل ملکوال سے پنڈ دادن خان تک یہ ٹریک آپریشنل حالت میں ہے جب کہ آگے کے اسٹیشن ویران پڑے ہیں۔

دریائی بیڑا نہ ملنے پر ہم نے ہمت کی اور لمبا روٹ پکڑا۔ ہرن پور سے براستہ پنڈ دادن خان انٹرچینج پہنچے اور وہاں سے سالم تک موٹروے پر۔ سالَم انٹرچینج سے اتر کے ہم نے گوجرہ (ایک قصبہ) اور کٹھیالہ شیخان سے ہوتے ہوئے منڈی بہاؤ الدین چائے کی بریک لگائی۔ آدھ گھنٹے میں تازہ دم ہو کر ہم منڈی سے پھالیہ، کنجاہ اور گجرات پہنچ گئے۔ آپ بھی اگر آج کل میں نندنہ جانا چاہتے ہیں تو یہی راستہ لیجیے گا۔ کچھ لمبا ہے پر آرام دہ ہے۔

گجرات میں واجد بھائی کو چھوڑتے ہوئے ہم گوجرانوالہ پہنچے جہاں عین وقت پہ رات گئے مجھے بہاول پور کی بس مل گئی۔ بہاول پور سے خان پور کا راستہ بھی طے ہوا اور اگلے دن ہم ڈیوٹی پر۔

کیسے پہنچے؟؟ یہ ہم ہی جانتے ہیں۔

رہے نام اللہ کا۔

The post نندنہ ؛ پوٹھوہار کی بہت سی کہانیوں کا رازدار appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/e07VXn9
via IFTTT

Saturday, January 20, 2024

مجھے نہیں معلوم ریلی میں لہرایا جانے والا پرچہ کیا تھا، اعظم خان ... میرا 161 اور 164 کا بیان حلف پر نہیں ہوا جبکہ تفتیشی افسر کے سامنے 161 کا بیان بغیر حلف اور 164 کا بیان مجسٹریٹ ... مزید

اسامہ خان اور یمنیٰ زیدی کی فلم ’نایاب‘ جمعہ کو ریلیز ہوگی ایکسپریس اردو

  کراچی: خاتون کرکٹر کی قومی ٹیم میں شمولیت کی کہانی پر مشتمل فیچر فلم نایاب 26 جنوری کوسینما گھروں میں ریلیزکی جائےگی۔

نئی اردو فیچرفلم نایاب کو اپنے ٹریلراورگانوں کے ذریعے نمائش سے پہلے ہی پذیرائی مل رہی ہے، فلم جمعہ 26 جنوری کو پاکستان بھر کے سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کر دی جائےگی۔

یمنیٰ زیدی، اسامہ خان، فواد خان، جاوید شیخ اور ہما نواب نے اس فلم میں مرکزی کردار ادا کیے ہیں۔

ٹیلی وژن اسکرین پرمقبول یمنیٰ زیدی اور اسامہ خان دونوں کی یہ پہلی فلم ہے۔

جاوید شیخ ایک طویل عرصے سے ٹی وی اورفلم کے ایک لیجنڈ کی حیثیت سے شناخت رکھتے ہیں۔ یمنیٰ زیدی نے کرکٹ کے عشق میں مبتلا لڑکی کا کردار بہت عمدگی سے ادا کیا ہے۔

فلم کے ہدایت کار عمیر ناصر کا کہنا ہے کہ نایاب کرکٹ کے جنون میں ایک لڑکی کے گرد گھومتی ہے جو قومی ٹیم میں شامل ہونا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لڑکی کے والد اُس کے شوق کے خلاف ہیں لیکن اس کا بھائی اس کی بھرپور مدد کرتا ہے۔

The post اسامہ خان اور یمنیٰ زیدی کی فلم ’نایاب‘ جمعہ کو ریلیز ہوگی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/XtqCrez
via IFTTT

Thursday, January 18, 2024

میں ٹیپ ریکارڈر ہوں، ہرسیاسی پارٹی کے لئے گیت گاسکتا ہوں، راحت فتح علی خان ایکسپریس اردو

 لاہور: پاکستان کے لیجنڈری گلوکار راحت فتح علی خان کا کہنا ہے کہ وہ ٹیپ ریکارڈر ہیں اور ہر سیاسی پارٹی کے لئے گیت گا سکتے ہیں۔

بیدیاں روڈ لاہور میں واقع اپنی رہائشگاہ پرمیڈیا کانفرنس کرتے ہوئے ممتاز گلوکار نے کہا کہ بھارت کے ساتھ ثقافتی تعلقات بحال ہونے چاہیے-

انہوں نے بتایا کہ وہ فروری سے ورلڈ ٹور شروع کررہے ہیں اور وہ امریکہ، کینیڈا ، آسٹریلیا سمیت 20 کے قریب ممالک جائیں گے جبکہ وہ عالمی ٹور کا آغاز جنوبی افریقہ سے کریں گے۔

راحت فتح علی خان نے واضح کیا کہ ان کی سابقہ مینجمنٹ کو ختم کردیا گیا ہے اور اب ان کی نئی مینجمینٹ این آر کے ہے اور شوز کے حوالے سے نئی مینجمنٹ سے رابطہ کیا جائے۔

گلوکار نے کہا کہ انہیں کوئی مینجمنٹ آگے لے کر نہیں گئی بلکہ ان کا فن انہیں ہالی ووڈ اور بین الاقوامی یونیورسٹیز سمیت عالمی سطح پر شہرت کی بلندیوں پر لے کر گیا ہے۔

The post میں ٹیپ ریکارڈر ہوں، ہرسیاسی پارٹی کے لئے گیت گاسکتا ہوں، راحت فتح علی خان appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/BxQCU5H
via IFTTT

Wednesday, January 17, 2024

عام انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کی تفصیلات جاری ایکسپریس اردو

 اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں جماعتی بنیاد اور آزاد حیثیت میں حصہ لینے والے قومی اور صوبائی اسمبلی کے امیدواروں کی تفصیلات جاری کردی۔

قومی اسمبلی کی نشستوں پر 3 ہزار 748 آزاد اور ایک ہزار 873 سیاسی جماعتوں کے امیدوار ں حصہ لے رہے ہیں، صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر 8 ہزار 537 آزاد اور 4 ہزار 158امیدوار سیاسی جماعتوں کے ٹکٹوں پر الیکشن لڑیں گے۔

تفصیلات کے مطابق قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر 882 خواتین امیدوار میدان میں ہیں، جن میں قومی اسمبلی کے لیے 312 اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر 570 خواتین شامل ہیں۔

الیکشن کمیشن نے بتایا ہے کہ انتخابات کے لیے ملک بھر میں 4 نشستوں پر خواجہ سرا بھی امیدوار ہیں جبکہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے لیے مجموعی طور پر 6 ہزار 31 سیاسی جماعتوں کے امیدوار ہیں۔

سیاسی جماعتوں کی نسبت تقریبا دو گنا آزاد امیدوار حصہ لے رہے ہیں، پنجاب اسمبلی کی نشستوں پر 6 ہزار 710، سندھ اسمبلی کی نشستوں پر 2 ہزار 878 امیدوار، خیبرپختونخوا اسمبلی کی نشستوں پر ایک ہزار 834، بلوچستان اسمبلی کے لیے ایک ہزار 273 امیدوار میدان میں ہیں۔

The post عام انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کی تفصیلات جاری appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/pHLSqyb
via IFTTT

Tuesday, January 16, 2024

/ قومی اسمبلی کا ووٹ مجھے دیں نہ دیں مگر صوبائی اسمبلی کی نشست سے میر یونس زہری جن کا انتخابی نشان کتاب ہیں ان کو اپنا قیمتی ووٹ ضرور دیں،اختر جان مینگل

الیکشن کمیشن نے پنجاب اور بلوچستان کے الیکشن کمشنرتبدیل کر دیے ایکسپریس اردو

 اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے پنجاب اور بلوچستان کے الیکشن کمشنر تبدیل کر دیے، تبادلوں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق  صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب سعید گل کو ای سی پی سیکرٹریٹ میں ڈی جی الیکشن سیل  لگا دیا گیا ہے۔

صوبائی الیکشن کمشنر بلوچستان اعجاز انور چوہان کو صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب تعینات کر دیا گیا ہے ۔

اسی طرح  ایڈیشنل ڈی جی الیکشن ون محمد فرید آفریدی کو صوبائی الیکشن کمشنر بلوچستان مقرر کیا گیا ہے۔

 

The post الیکشن کمیشن نے پنجاب اور بلوچستان کے الیکشن کمشنرتبدیل کر دیے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/jd9ToQ8
via IFTTT

Monday, January 15, 2024

لاہور؛ وائلڈ لائف پارک سے چوری ہونیوالےنایاب کالے ہرنوں کا تاحال سراغ نہ مل سکا ایکسپریس اردو

 لاہور:  لاہور کے وائلڈلائف پارک جلو سے چار روز قبل غائب  ہونے والے 4 قیمتی اور نایاب کالے ہرنوں کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں لگایا جاسکا، غفلت برتنے والے چار اہل کاروں کو معطل کردیا گیا ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق 11 اور 12 جنوری کی درمیانی رات وائلڈلائف پارک جلو سے 7 نایاب اور قیمتی کالے ہرن چوری ہوگئے تھے، انتظامیہ کا دعوی ہے کہ پیر کے روز تین کالے ہرن پارک کے قریب کھیتوں سے برآمد کر لیے گئے لیکن 4 ہرنوں کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں مل سکا۔

ڈپٹی ڈائریکٹر وائلڈلائف لاہور ریجن تنویر احمد جنجوعہ نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ کالے ہرنوں کے انکلوژر کی جالی چند جگہوں سے ٹوٹی ہوئی ہے جبکہ ایک جگہ سے جالی کو کاٹا گیا ہے۔

واقعے کا علم ہونے پر انہوں نے ڈیوٹی پر موجود چار ملازمین کو معطل کردیا ہے جبکہ سپر وائزر سہیل اشرف کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

تنویر جنجوعہ کےمطابق پیر کے روز تین کالے ہرن قریبی کھیتوں سے برآمد کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہرن چوری ہونے کی ایف آئی آر بھی باٹاپور تھانے میں درج کروائی گئی ہے۔

واضع رہے کہ ماضی میں بھی جلوپارک سمیت پنجاب وائلڈلائف کے مختلف پارکوں سے قیمتی جانور خاص طور پر ہرن چوری/ لاپتا ہونے کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے اگر چوری/ لاپتا ہونیوالے ہرنوں کا سراغ نہ ملا تو غفلت کے مرتکب اہل کاروں سے محکمانہ معاوضہ وصول کیا جائے گا۔

The post لاہور؛ وائلڈ لائف پارک سے چوری ہونیوالےنایاب کالے ہرنوں کا تاحال سراغ نہ مل سکا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/AyWdNlo
via IFTTT

Sunday, January 14, 2024

ضلع کیچ میں دہشتگردی کے واقعہ میں شہید فوجی جوانوں کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ، آئی ایس پی آر ... tتمام شہدائ کو مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کر دیا گیا

چیچہ وطنی؛ شقی القلب باپ نے تیزدھارچھری سے بیٹے کا گلا کاٹ ڈالا ایکسپریس اردو

چیچہ وطنی: تھانہ ہڑپہ کی حدود میں شقی القلب باپ نے سفاکیت کی انتہا کرتے ہوئے چھری سے اپنے بیٹے کا گلا کاٹ دیا۔

ایکسپریس  نیوز کے مطابق چیچہ وطنی کے نواحی گاؤں  188 اے نائن ایل  میں قتل کی لرزہ خیز واردات  ہوئی  ہے جس میں عبدالرزاق نامی  شخص نے اپنے ہی بیٹے عبداللہ  کے گلے پر چھری پھیر دی۔

کم سن عبداللہ کی عمر آٹھ، نو سال بتائی گئی ہے جس کا گلا اس کے شقی القلب باپ نے تیزدھار چھری سے کاٹ کر اسے قتل کردیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عبدالرزاق  اس سے پہلے اپنی بہن اور بیوی کو  بھی قتل کرچکا ہے، پولیس تھانہ ہڑپہ نے موقع پر پہنچ کر تفتیش شروع کردی ہے۔

 

The post چیچہ وطنی؛ شقی القلب باپ نے تیزدھارچھری سے بیٹے کا گلا کاٹ ڈالا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/kMsmUdB
via IFTTT

Saturday, January 13, 2024

پی ٹی آئی امیدواروں کو ہم نے ٹکٹ جاری نہیں کیئے،الیکشن کمیشن جعلسازی کرنیوالو ںکو پکڑے،اختر اقبال ڈار

کراچی میں دوران حراست شہری جاں بحق، پولیس اہلکار گھر کے قریب لاش چھوڑ گئے ایکسپریس اردو

  کراچی: شہر قائد میں پولیس کے محکمہ اسپیشلائزڈ انویسٹی گیشن یونٹ کی حراست میں شہری تشدد سے جاں بحق ہوگیا جس کی لاش کو پولیس اہلکار گھر کے قریب پھینک کر فرار ہوگئے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے منگھوپیر تھانے کی حدود میں پولیس پارٹی نے 12 جنوری 2024 کو قیام الدین نامی شہری کو حراست میں لیا اور پھر اُسے ہتھکڑی لگا کر بھائی کے گھر لے جاکر تلاشی بھی لی۔

بعد ازاں ایس آئی یو کے اہلکار شہری کو تھوڑی دیر میں رہا کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے اپنے ہمراہ لے گئے اور اہل خانہ کو دھمکایا کہ وہ کسی بھی قسم کی کہیں کوئی شکایت درج نہ کرائیں۔

اس کے بعد قیام الدین کی لاش گھر کے قریب سے برآمد ہوئی، جس پر بھائی نے منگھوپیر تھانے میں جاکر تمام صورت حال سے آگاہ کیا اور پھر پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرلیا۔

مدعی مقدمہ نے بتایا ہے کہ پولیس پارٹی میں شامل افراد سادہ لباس تھے جن کے پاس پولیس موبائل بھی موجود تھی، بھائی کا صبح تک انتظار کرتا رہا پھر ساڑھے دس گیارہ بجے کے قریب گلی کے بچوں نے بتایا کہ ایک خالی پلاٹ میں لاش پڑی ہے، جب موقع پر پہنچا تو میرے بھائی نظام الدین کی لاش خالی پلاٹ میں پڑی ہوئی تھی۔

پولیس نے تشدد سے ہلاک شہری نظام الدین کے بھائی قیام الدین کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ لاش ملنے اور مقدمہ درج ہونے کے بعد ڈی آئی جی سی آئی اے احمد نواز چیمہ نے واقعے کی انکوائری کی اور اسپیشلائزڈ انویسٹی گیشن یونٹ میں چھاپہ مار کر غیر قانونی طور پر سیل میں زیر حراست افراد کو رہا کیا اور ایس ایس پی (ایس آئی یو) سمیت دیگر پولیس افسران سے تفتیش کی۔

اس تفتیش کے بعد نظام الدین نامی شہری کی ہلاکت کا تعین کرلیا گیا اور پولیس پارٹی کو باقاعدہ گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ڈی آئی جی سی آئی اے احمد نواز چیمہ نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ایس آئی یو کی پولیس پارٹی غیر قانونی چھاپے میں ملوث ہے جن کے تشدد سے شہری نظام الدین کی ہلاکت ہوئی ہے، ملوث اہلکاروں نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ انہوں نے پولیس موبائل میں لاش رکھی اور پھر گھر کے قریب خالی پلاٹ میں چھوڑ کر فرار ہوگئے تھے۔

ڈی آئی جی کے مطابق غیر قانونی چھاپے میں شامل پولیس افسران و اہلکاروں کو باقاعدہ گرفتار کرلیا گیا ہے مگر اب تک پولیس پارٹی کی گرفتاری ظاہر نہیں کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے قبل بھی اسپیشلائزڈ انویسٹی گیشن یونٹ کے حوالے سے اس قسم کی بے شمار شکایات سامنے آچکی ہیں جن میں غیر قانونی طور پر شہریوں کے اغوا اور تاوان وصولی قابل ذکر ہیں۔

اس کے علاوہ ایس آئی یو پولیس رقم کی لین دین کے معاملات میں بھی شہریوں کو حراست میں رکھتی ہے اور پھر لین دین کے بعد چھوڑ دیتی ہے، اس حوالے سے بھی تحقیقات شروع کردی گئی ہے جبکہ یونٹ کے ایس ایس پی کو نااہلی کے باعث شکارپور سے ہٹایا گیا تھا مگر اب انہیں اسپیشلائزڈ انویسٹی گیشن یونٹ میں تعینات کیا گیا ہے۔

The post کراچی میں دوران حراست شہری جاں بحق، پولیس اہلکار گھر کے قریب لاش چھوڑ گئے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/8aKwHTL
via IFTTT

Friday, January 12, 2024

کورنگی میں نئے سال کی بڑی ڈکیتی، ڈاکو 80 لاکھ روپے چھین کر فرار   ایکسپریس اردو

  کراچی: کورنگی کے صنعتی علاقے میں ویٹا چورنگی کے قریب 2024 کی سب بڑی ڈکیتی کی واردات ہوئی جہاں  ڈاکو تاجر سے 80 لاکھ روپے چھین کر فرار ہوگئے۔

ایس ایچ او کورنگی عبیداللہ نے بتایا کہ ڈکیتی کا یہ واقعہ جمعرات کو صبح پیش آیا تھا، جس میں فیکٹری کا مالک نجی بینک سے نکلوائی گئی 80 لاکھ روپے نقدی سیاہ رنگ کے شاپر میں رکھ کر اپنی ویگو گاڑی میں لے جا رہا تھا کہ ویٹا چورنگی کے قریب گاڑی جب ٹریفک جام میں پھنسی تو تعاقب میں آنے والے ڈاکوؤں نے اس سے رقم کا شاپر مانگ اور چھین لیکر فرار ہوگئے۔

پولیس افسر نے بتایا کہ پولیس نے واردات میں ملوث ایک ڈکیت کو کلوز سرکٹ کیمروں کی فوٹیجز اور نادرا ریکارڈ کی مدد سے سعید عالم کے نام سے شناخت کر لیا ہے اور پولیس کرائم ریکارڈ کے مطابق لوٹ مار میں ملوث ڈکیت کے خلاف 14 سے زائد مختلف جرائم کے مقدمات مختلف تھانوں میں درج ہیں اور پولیس نے مذکورہ واقعے کا مقدمہ بھی درج کر لیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فوٹیجز سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ تاجر جب بینک آیا تو اس کے تعاقب میں دونوں ڈاکو آئے تھے، جس میں شناخت ہونے والا ڈکیت سعید عالم بینک کے اندر بھی ٹوکن لیتے ہوئے دکھائی دے رہا ہے۔

ایس ایچ او نے کہا کہ جب تاجر رقم نکلوا کر واپس جانے لگا تو ڈاکوؤں نے  ان کا دوبارہ تعاقب کیا اور موقع پاتے ہی نقدی چھین کر فرار ہوگئے۔

ڈکیتی مزاحمت پر دو شہری زخمی 

شہر کے مختلف علاقوں میں ڈاکوؤں نے لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر 2 شہریوں کو فائرنگ کر کے زخمی کر دیا، سرجانی ٹاؤن کے علاقے سیکٹر 36 نزد لیاری آفس کے قریب موٹر سائیکل سوار ڈاکوؤں نے ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر 25 سالہ طارق نعیم کو فائرنگ کر کے زخمی کر دیا۔

ڈاکو شہری سے لوٹ مار کے بعد موقع سے فرار ہوگئے جبکہ فائرنگ سے زخمی ہونے والے شہری کو عباسی شہید ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

ماڈل کالونی کے علاقے پرنس بیکری کے قریب بھی موٹر سائیکل سوار ڈاکووں نے ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر 25 سالہ طارق زاہد کو فائرنگ کر کے زخمی کر دیا، زخمی کو فوری طبی امداد کے لیے جناح اسپتال پہنچا دیا گیا۔

The post کورنگی میں نئے سال کی بڑی ڈکیتی، ڈاکو 80 لاکھ روپے چھین کر فرار   appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/NpUC5F7
via IFTTT

Thursday, January 11, 2024

سندھ پریمئر لیگ کا آغاز 25 جنوری سے نیشنل اسٹیڈیم میں ہوگا ایکسپریس اردو

  کراچی: سندھ پریمئر لیگ 25 جنوری سے 5 فروری تک نیشنل اسٹیڈیم  میں کھیلی جائے گی۔

لیگ کے حوالے سے جمعرات کی شب گورنر ہائوس سندھ میں تقریب کا انعقاد ہوا جس میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری  مہمان خصوصی تھے، تقریب میں لیجنڈری کرکٹر جاوید میانداد، معین خان، عمر اکمل، عبدالرزاق ودیگر  شریک ہوئے۔

گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے اپنے خطاب میں کہا کہ سندھ  پریمیئر لیگ صوبے میں کرکٹ کے فروغ کی راہیں کھولے گی، سندھ کے باصلاحیت  نوجوان کرکٹرز کو اپنی اہلیت منوانے کے مواقع میسر آئیں گے۔

سابق ٹیسٹ کپتان اور وائس چیئرمین  ایس پی ایل جاوید میانداد  نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میری خواہش ہے کہ سندھ لیگ خوب ترقی کرے، لیگ کی کامیابی کیلئے ہر وقت حاضر ہوں۔

سابق ٹیسٹ کپتان و ہیڈ کوچ میر پور خاص ٹائیگرز  معین خان نے کہا کہ بہت خوشی ہورہی ہے کہ سندھ میں کرکٹ فروغ  پارہی ہے، لیگ کے انعقاد سے چھوٹے کرکٹرز کو روزگا ملے گا،سندھ کے ہر ریجن میں کرکٹ اکیڈمی کا قیام اچھا فیصلہ ہے۔

معین خان نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ لیگ کے بقیہ سیزن دوسرے شہروں میں بھی ہوں، جو ٹیم چیمپئن بنے اس کے شہر میں اگلا سیزن منعقد ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جاوید میانداد نے ورلڈ کپ میں دس میں سے سات میچز میں پچاس رنز سے زائد رنز کی اننگز کھیلی تھیں، جہاں ہم عالمی کپ  کے فاتح کپتان کا نام لیتے ہیں وہیں جاوید میانداد بھی ورلڈکپ کے ہیرو تھے۔

The post سندھ پریمئر لیگ کا آغاز 25 جنوری سے نیشنل اسٹیڈیم میں ہوگا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/8o7vkyA
via IFTTT

اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر کیلیے 100 سے زائد امیدوار میدان میں ایکسپریس اردو

  کراچی:  وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی دوڑ میں ملک بھر سے 100 سے زائد امیدوار میدان میں آگئے ہیں اور اعلی تعلیمی کمیشن آف پاکستان کو سندھ سمیت پورے ملک سے براہ راست اور بالواسطہ یا نامزدگیوں پر مشتمل 111 درخواستیں پورٹل پر موصول ہوئی ہیں۔

ان درخواستوں کے اجمالی جائزے کے بعد اسکروٹنی کے سلسلے میں تلاش کمیٹی کا پہلا اجلاس جمعہ کو ہورہا ہے۔

ایچ ای سی کے چیئرمین اور تلاش کمیٹی کے کنوینر ڈاکٹر مختار احمد کے انتہائی قریبی اور بااعتماد ذرائع نے ’’ ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ جن ماہرین تعلیم کو دیگر ایجوکیشن ایکسپرٹ کی جانب سے نامزد کیا گیا ہے ان میں اقرا یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر وسیم قاضی کی نامزدگی کوآرڈینیٹر جنرل کامسٹیک اسلام آباد اور ایچ ای جے کے سابق ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر اقبال چوہدری کی جانب سے سامنے آئی ہے۔

ڈاکٹر اجتبی شاہ ،ڈاکٹر احسان الہی ولیم سمیت مزید کچھ افراد کو بھی بعض ریسرچرز کی جانب سے نامزد کیا گیا ہے،  مزید براں پروفیسر ڈاکٹر اے زیڈ ہلالی، ڈاکٹر سہیل حمید، ڈاکٹر احمد قادری کی درخواستیں 29 دسمبر کی مقررہ تاریخ تک 65 برس سے زائد عمر ہونے کی بنیاد پر مسترد کردی گئی ہیں۔

علاوہ ازیں دیگر امیدواروں میں ڈاکٹر ضیاء الدین، ڈاکٹر گوہر مہر، آصف علی، ڈاکٹر محمد زاہد، اقبال آفریدی، ڈاکٹر نصرت ادریس ،ڈاکٹر مہ جبیں ضیاء الدین، مدثر غفور، شہزاد مرتضی، ڈاکٹر ثمر سلطانہ، ڈاکٹر روبینہ فاروق، مہناز حسن وائس چانسلر کے امیدواروں میں شامل ہیں۔

جاوید اقبال، زرینہ علی، ڈاکٹر خالد مصطفی، عبدالقدیر بزدار، ڈاکٹر فاروق حسن، ڈاکٹر مدد علی شاہ، کامران عظیم، مسعود مشکور، عمران جامی، مدثر اصرار، ڈاکٹر محمد طفیل ، روبینہ مشتاق ، منہاج الحسن ، عارف زبیر، جاوید اقبال قاضی، اکرم شیخ ، طاہر خلیلی، رخسار احمد اور شفیق الرحمن سمیت دیگر بھی وائس چانسلر کے عہدے کے امیدوار ہیں۔

ایچ ای سی کے ذرائع کے مطابق امیدواروں کے میرٹ سے متعلق مارکنگ کا جو معیار طے کیا گیا ہے اس میں پی ایچ ڈی کے 7 مارکس ہوں گے جبکہ پروفیشنل اینڈ لیڈر شپ ایکسپیرینس کے 15، پبلیکیشنز کے 7، فنانشل منیجمنٹ کے 8 اور اسٹریٹیجک پلان برائے اردو یونیورسٹی کے 10مارکس جبکہ انٹرویو کے 50 مارکس رکھے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق چونکہ چیئرمین ایچ ای سی ایک غیر ملکی دورے پر جلد روانہ ہورہے ہیں  اس لیے امیدواروں کے انٹرویو ان کی وطن واپسی پر 25 جنوری اور اس کے بعد ہوں گے۔

The post اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر کیلیے 100 سے زائد امیدوار میدان میں appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/0J3KUB1
via IFTTT

بھارت: اترپردیش میں مدرسوں کے اساتذہ کی تنخواہوں میں کٹوتی ایکسپریس اردو

اتر پردیش: بھارت کی وفاقی حکومت کی جانب سے خصوصی اسکیم کے خاتمے کے بعد آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑی ریاست اترپردیش میں انتظامیہ نے مدرسوں کے اساتذہ کی تنخواہیں روک دیں۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کی سربراہی میں وفاقی حکومت کی جانب سے اسکیم کے خاتمے کی وجہ سے اترپردیشن میں 21 ہزار سے زائد اساتذہ متاثر ہوں گے۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق بھارتی حکومت نے مارچ 2022 میں اسکیم کے تحت ہونے والی فنڈنگ ختم کردی تھی جبکہ پروگرام کی منظوری  4 برس قبل ہی روک دی گئی تھی جبکہ تاحال یہ واضح نہیں ہوسکا کہ بھارتی حکومت نے فنڈنگ روکنے کا یہ فیصلہ کیوں کیا۔

اترپردیش میں مدرسہ بورڈ کے سربراہ افتخار جاوید نے بتایا کہ اس اسکیم کے خاتمے سے ہم دوبارہ اسی مقام پر کھڑے ہوں گے جہاں سے ہم نے شروع کیا تھا، مسلمان اساتذہ اور طلبہ 30 سال پیچھے چلے جائیں گے۔

خیال رہے کہ نریندرمودی کی حکومت نے مذکورہ پروگرام کے لیے 2016 میں ختم ہونے والے مالی سال میں ریکارڈ 3 ارب بھارتی روپے کا اضافہ کردیا تھا لیکن اس کے بعد فنڈنگ روک دی گئی ہے۔

اترپردیش میں 21 ہزار 200 سے زائد مدرسوں میں سائنس، ریاضی، سماجیات، ہندی اور انگریزی پڑھانے والے اساتذہ کو ماہانہ بنیاد پر ریاستی حکومت 3 ہزار روپے اور وفاقی حکومت 12 ہزار روپے فراہم کرتی تھی۔

مدرسہ بورڈ کے سربراہ افتخار جاوید کا کہنا تھا کہ اترپردیش میں اساتذہ کو وفاقی حکومت کی جانب سے اسکیم کے تحت رواں ہفتے تاحال کوئی ادائیگی نہیں ہوئی ہے، انھوں نے اسکیم کی بحالی کا مطالبہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس امید کے ساتھ اس کام کو معمول کے مطابق جاری رکھے ہوئے ہیں کہ اس مسئلے کا حل نکال لیا جائے گا، افتخار جاوید خود بھی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی اقلیتی تنظیم کے قومی سطح پر سیکریٹری ہیں۔

بھارت میں مسلمانوں کی آبادی 14 فیصد ہے اور اکثر ریاستوں میں اقلیت میں ہیں اور اترپردیش میں  آبادی کا پانچواں حصہ مسلمان ہیں جہاں بی جے پی کی حکومت ہے۔

 

The post بھارت: اترپردیش میں مدرسوں کے اساتذہ کی تنخواہوں میں کٹوتی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/WJB3ofP
via IFTTT

کراچی میں خاتون سے ساتھ نازیبا حرکت کا ایک اور واقعہ رپورٹ ایکسپریس اردو

کراچی: کراچی میں خاتوں سے ساتھ نازیبا حرکت کا ایک اور واقعہ منظرعام پر ۤآگیا۔

ایکسپریس نیوزکو موصول ہونے والی وڈیو میں ایک اوباش شخص خاتون کے ساتھ غیراخلاقی حرکت کرتا دیکھا جاسکتا ہے جس سے خاتون خوف زدہ ہو جا تی ہے خاتون کے ہمراہ ایک بچہ بھی تھا۔

تفصیلا ت کے مطابق کر اچی میں راہ چلتی خواتین کے ساتھ نازیبا حرکت کرنے کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، تازہ وااقعہ نارتھ کراچی سیکٹر 11اے میں ٹرومین اسکول کے قریبی گلی میں پیش آیا۔

وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک خاتون ایک بچے کے ہمراہ جا رہی ہے اسی دوران ایک موٹرسائیکل سوار شخص اس کے قریب آیا اورغیراخلاقی حرکت کرکے وہاں سے فرار ہوگیا۔

https://twitter.com/ZarayeNews/status/1745492704258351322

 

The post کراچی میں خاتون سے ساتھ نازیبا حرکت کا ایک اور واقعہ رپورٹ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/40Y8zJr
via IFTTT

Wednesday, January 10, 2024

سابقہ حکومتوں نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے قرض لے کر قوم کو مقروض کیا ... قرضوں کی ادائیگی کے لیے عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے، قوم 8فروری کو اپنے ووٹ سے سٹیٹس کو ... مزید

جامعہ کراچی؛ آئی سی سی بی ایس کے ڈائریکٹر کو سبکدوش کرنے کی سفارش ایکسپریس اردو

  کراچی: جامعہ کراچی میں بین الاقوامی شہرت کے حامل واحد ادارے ”انٹرنیشنل سینٹرآف کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز“(آئی سی سی بی ایس)میں ڈونرزکی غیرضروری اورغیرآئینی مداخلت کے سبب صورتحال دگرگوں ہوگئی ہے۔

یہ ادارہ سائنسی دنیا میں ریسرچ کے حوالے سے ممتاز حیثیت رکھتا ہے تاہم اب بعض فیکلٹی اراکین بھی ڈونرزکی مداخلت میں ان کے ہمقدم ہوکر انسٹی ٹیوٹ کی منیجمنٹ کے خلاف محاذآرائی میں شامل ہوگئے ہیں جس سے ادارے کو بہتر نظم ونسق کے ساتھ چلانے میں مشکلات کا سامنا  ہے۔

سائنسی ریسرچ کے کم از کم پانچ تحقیقی اداروں اورایک ڈیجیٹل لائبریری پر مشتمل آئی سی سی بی ایس کے ڈونرڈاکٹرنادرہ پنجوانی میموریل ٹرسٹ کی چیئرپرسن نادرہ پنجوانی اوراورحسین ابراہیم جمال فاؤنڈیشن کے چیئرمین عزیز لطیف جمال نے اپنی مداخلت سے بھرپورایک خط ادارے کے پیٹرن انچیف ڈاکٹرعطاء الرحمٰن کے حوالے کیا ہے جس میں آئی سی سی بی ایس کی موجودہ قائم مقام سربراہ ڈاکٹر فرزانہ شاہین کوادارے میں بدانتظامی اورناقص انتظامی معاملات کاذمے دارے قرار دیتے ہوئے عہدے سے برطرف کرنے اوران جگہ کسی دوسرے سینیئرفیکلٹی رکن کومقررکرنے کی تجویز پیش کی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ ادارے کے بعض اساتذہ نے ڈائریکٹرسے بعض اختلافات کے بعداپنی سروس حدود سے تجاوزکرتے ہوئے اعلیٰ تعلیمی کمیشن کوبراہ راست خطوط یا ای میل لکھ کر آئی سی سی بی ایس میں مداخلت کی دعوت دی ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ ان سے 200ملین روپے سے زائد کے سائنسی پروجیکٹس کی تفصیلات طلب کی گئی تھیں جس کے بعد یہ صورتحال پیدا  ہوئی۔

واضح رہے کہ تمام ترصورتحال آئی سی سی بی ایس کے سابق ڈائریکٹرپروفیسرڈاکٹراقبال چوہدری کے عہدے کی چارسالہ مدت ستمبر میں ختم ہونے کے بعد شروع ہوئی کیونکہ ڈونرزسمیت کئی فیکلٹی اراکین بھی 20برس سے ڈائریکٹرکی اسامی پر موجودریٹائرڈپروفیسرڈاکٹراقبال چوہدری کوہی اس اسامی پر دیکھناچاہتے تھے۔

تاہم کچھ ملازمین اس معاملے پر عدالت چلے گئے اورمعاملہ قانونی دائرہ کارمیں آنے کے بعد”بی اوجی“کے منعقدہ ایک اجلاس میں ادارے کی حاضر سروس اور سینیئر ترین پروفیسر ڈاکٹرفرزانہ شاہین کوتین ماہ کے لیے قائم مقام ڈائریکٹرمقررکردیا گیا، جسے کچھ فیکلٹی اراکین نے قبول نہیں کیا۔

بتایاجارہا ہے کہ اسی اجلاس میں جب کچھ اراکین نے محسوس کیاکہ اب ڈاکٹراقبال چوہدری کی مدت ملازمت میں مزیدتوسیع قانونی طور پر ممکن نہیں رہی توانھوں نے ڈاکٹرچوہدری کوادارے کا ایڈوائزمقررکرنے کی تجویز پیش کردی تاہم چونکہ ایڈوائزرکی اسامی کی کوئی قانونی گنجائش ایکٹ میں موجود نہیں تھی لہذایہ خواہش پوری نہیں ہوسکی ۔

دوسری جانب  الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے نئی تقرریوں پرعائد پابندی کے سبب وائس چانسلرکی جانب سے ڈاکٹر فرزانہ شاہین کواس عہدے پر کام کرنے کے لیے تاحکم ثانی توسیع دے دی گئی۔

اس اثناء میں کچھ اہم واقعات رونما ہوئے،  قائم مقام ڈائریکٹرنے اس ادارے میں موجود یونیسکوچیئرکی تعمیر کے فنڈزروک دیے اورکنٹریکٹر کوادائیگیاں جاری نہیں کی گئیں کیونکہ انکشاف ہواکہ دراصل اس مد میں کوئی فنڈمختص ہی نہیں تھا اوردیگرمدوں سے یونیسکوچیئرکی تعمیر بغیرکسی منظوری کے کی جارہی تھی۔

دوسری جانب یہ معلوم ہواکہ سابق ڈائریکٹرکے انتہائی قریب سمجھے جانے والے دوفیکلٹی اراکین سے جب موجودہ انتظامیہ نے کینسرکے مرض کی تشخیص کے حوالے سے جاری ریسرچ پروجیکٹ کی تفصیلات مانگی جس کی مالیت 200ملین روپے سے زائد بتائی جاتی ہے توانھوں نے یہ تفصیلات اپنے ادارے کوفراہم کرنے کے بجائے ایک شکایت نامہ ایچ ای سی کوبذریعہ ای میل ارسال کردیاجس میں یہ بتانے کی کوشش کی گئی کہ موجودہ ڈائریکٹرکے دور میں یہ ادارہ بربادی کی جانب جارہاہے لہذااس میں فوری مداخلت کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ جب یہ ای میلز آشکارہوئی تودونوں فیکلٹی اراکین سے پوچھ گچھ شروع ہوئی اورفیصلہ کیا گیا کہ دونوں سے اس معاملے پر باز پرس کی جائے اور انھیں شوکازکیاجائے تاہم یہ صورتحال سامنے آتے ہی ادارے کے دونوں ڈونرعزیز لطیف جمال اورنادرہ پنجوانی میدان میں آگئے۔

ایک غیر رسمی اجلاس خود ہی بلالیا اوراس میں قائم ڈائریکٹرزکوبھی بلایا گیا اورمبینہ طور پر انھیں شدید دباؤمیں لیاگیا ، انھیں بتانے کی کوشش کی کہ وہ اس منصب پر ڈاکٹراقبال چوہدری کی وجہ سے ہی فائز ہیں انھوں نے ہی آپ کواس منصب پر بٹھانے کی تجویز دی تھی لہذاآپ ان کی legacyکوچیلنج نہ کریں ان کی مشاورت سے چلیں اورجیساوہ کہتے ہیں ویساکریں کسی فیکلٹی کوشوکاز جاری کرنے کی ضرورت نہیں ان سے معذرت کروادیں گے بس یہی کافی ہے۔

تاہم اس کے بعد جب قائم مقام ڈائریکٹرکی جانب سے دونوں فیکلٹی اراکین کوشوکاز جاری کیے گئے توایک نے شوکازبظاہروصول ہی نہیں کیا۔ ادھر”ایکسپریس“نے اس صورتحال پر جب آئی سی سی بی ایس کی قائم مقام سربراہ ڈاکٹر فرزانہ شاہین سے رابطہ کیا اوران سے اس تمام صورتحال پر دریافت کیا توانتہائی استفسارکے بعد انھوں نے بعض معاملات کی تصدیق کی اوردونوں مذکورہ ڈونرکی جانب سے بلائے گئے اس غیررسمی اجلاس اوراس میں ان پر ڈالے جانے والے دباؤاورادارے میں بعض فیکلٹی کی جانب سے کھڑی کی جانے والی مشکلات کاذکراورتصدیق بھی کی۔

انہوں نے بتایاکہ یہ پہلی بارہے کہ ادارے اوریونیورسٹی کے پروٹوکول توڑکرایچ ای سی کومداخلت کی دعوت دی جاتی ہے جس پر شوکاز جاری کیا گیا۔

”ایکسپریس“کے اس سوال پر کہ ایک خط کے ذریعے ادارے کے ڈونرزپر آپ پر عدم اعتماد کیاہے اورآپ کی کارکردگی پر کڑی تنقید بھی کی ہے ان کا کہنا تھا کہ اگر کارکردگی ہی دیکھنی ہے تو گزشتہ 20 برسوں میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ ہمارے ایم فل/پی ایچ ڈی کے طلبہ نے گزشتہ 3 ماہ میں 41 ریسرچ تھیسز جمع کرائے ہیں 35 کا وائیوا ہوا ہے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ تدریسی و غیر تدریسی عملے اور طلبی کے لیے جلد ایک کیفے ٹیریا تعمیر کیا جائے تاکہ ہمارے ریسرچ اسکالر اپنا قیمتی وقت بچا سکیں۔

انھوں نے انکشاف کیا کہ جب میں نے ہاسٹل کا دورہ کیا تو معلوم ہوا کہ ہمارے طلبہ آیسی صورتحال میں ہاسٹل میں رہ رہے ہیں ناگفتہ با ہے ہم نے کوشش کی ہے کہ انھیں رہنے کے لیے معیاری رہائش دیں۔

ادھرمعلوم ہواہے کہ دونوں ڈونرزنے ڈاکٹرفرزانہ شاہین کی بحیثیت ڈائریکٹرآئی سی سی بی ایس عہدے کی مدت میں توسیع کوادارے کے لیے نقصان دہ قراردیا ہے
اوراپنے خط میں موقف اختیارکیا ہے کہ ڈاکٹرفرزانہ شاہین کی یہ مدت تنازعات اورناقص انتظامی معاملات سے پر ہے جہاں ذاتی عناد اورادنی معاملات ادارے میں گشت کرتے نظرآتے ہیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے کہ اب فیکلٹی کے مابین سنگین اختلافات ابھررہے ہیں اوریہ تمام صورتحال ذرائع ابلاغ تک بھی جارہی ہے اوریہ اندرونی اختلافات ادارے کی ساکھ کومجروح کررہے ہیں لہٰذایہ ادارے کے بہترمفاد میں ہے کہ اگلی سینئرترین فیکلٹی ممبرکو یہ موقع فراہم کیاجائے کہ وہ دیگرفیکلٹی کے ساتھ معاملات کوافہام وتفہیم کرے تاکہ ادارہ دوبارہ اپنے راستے پر آسکے۔

اسی خط میں سابق ڈائریکٹرڈاکٹراقبال چوہدری کوادارے کے ایڈوائز کے طورپر تقررکرنے کی یاددہانی بھی کرائی گئی ہے۔

اس سلسلے میں جب ”ایکسپریس“نے آئی سی سی بی ایس کے ایگزیکیٹو بورڈ کی رکن اور شکایتی خط تحریر کرنے والی نادرہ پنجوانی سے رابطہ کیاتو اور ان سے اس خط کے بارے میں دریافت کیا جس پر ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارا داخلی معاملہ ہے لہذا اس پر بات نہیں ہوسکتی۔  تاہم جب ان سے استفسار کیا گیا کہ آئی سی سی بی ایس ایک سرکاری ادارہ ہے جو جامعہ کراچی کے ماتحت اور ایچ ای سی کے فنڈز سے چلتا ہے جس پر ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹھیک ہے لیکن اس کے باوجود وہ سمجھتی ہیں کہ یہ داخلی معاملہ ہے اس پر بات نہ کی جائے۔

مزیدبرآں جب ایگزیکیٹو بورڈ کے ایک رکن اور مشترکہ خط تحریر کرنے والے عزیزجمال سے رابطہ کیاگیاتو وہ بات چیت سے گریزاں رہے فون ریسیوو کیا اور نہ ہی میسج کا جواب دیا۔

The post جامعہ کراچی؛ آئی سی سی بی ایس کے ڈائریکٹر کو سبکدوش کرنے کی سفارش appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/PAoULvk
via IFTTT

Tuesday, January 9, 2024

جنوبی کوریا میں کتے کے گوشت کی فروخت اور کھانے پر پابندی کا بل منظور ایکسپریس اردو

سیول: جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ نے کتے کے گوشت پر پابندی کا بل منظور کرلیا۔

خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ نے منگل کو کتے کا گوشت کھانے اور اسکی خرید و فروخت پر پابندی کا بل 208 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے منظور کرلیا، بل کی مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں پڑا جبکہ حکمران جماعت کی طرف سے پیش کردہ اس بل کی حزب اختلاف نے بھی مکمل حمایت کی۔

قانون تین سال کی رعایتی مدت کے بعد نافذ العمل ہوگا جس کے تحت انسانی استعمال کے لیے کتوں کی افزائش اور ذبح کرنے پر تین سال قید یا 22,800 ڈالر تک جرمانے کی سزا ہوگی تاہم بل میں کتے کا گوشت کھانے پر کوئی جرمانہ نہیں رکھا گیا۔

جانوروں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے گروپ ہیومن سوسائٹی انٹرنیشنل کوریا کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر چاے جنگ آہ نے بل کی منظوری پر کہا کہ یہ ایک ایسا اقدام ہے جو جانوروں کی فلاح و بہبود کے لیے بڑھتی ہوئی حمایت کے درمیان صدیوں پرانے متنازع رواج کو ختم کر دے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں زیادہ تر کوریائی شہری کتوں کو کھانے کے مخالف ہیں اور اسے ایک خاندانی پالتو جانور سمجھتے ہیں، وہ اس تکلیف کو تاریخ کی کتابوں میں دیکھنا چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ جنوبی کوریا میں کتے کا گوشت کھانے کو موسم گرما میں قوت برداشت کو بہتر بنانے کے طریقے کے طور پر دیکھا جاتا ہے لیکن اب اس پر یقین رکھنے والوں کی تعداد کم ہوگئی ہے۔

سیول میں قائم تھنک ٹینک اینیمل ویلفیئر اویئرنس، ریسرچ اینڈ ایجوکیشن کی طرف سے پیر کو جاری ایک سروے میں 94 فیصد سے زیادہ کوریائی شہریوں کے مطابق انہوں نے پچھلے ایک سال سے کتے کا گوشت نہیں کھایا اور تقریباً 93 فیصد نے کہا کہ وہ مستقبل میں بھی ایسا نہیں کرینگے۔ دیگر پولز میں لگ بھگ 56 فیصد لوگوں نے کتے کے گوشت پر پابندی کی حمایت کی۔

جنوبی کوریا میں کتے کے گوشت کی فروخت پر پابندی لگانے کی پچھلی کوششیں فارمرز اور ریستوران مالکان کے احتجاج کے باعث ناکام ہو گئی تھیں تاہم اب کی بار اس بل میں انکو معاوضہ فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

اسکے باوجود کتوں کے فارمرز نے اس قانون کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ فارمرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اس پابندی سے ساڑھے 3 ہزار فارموں کے ساتھ ساتھ 3,000 ریستوران بھی متاثر ہوں گے۔

جنوبی کوریا کی وزارت زراعت کا کہنا ہے کہ ملک میں 1,100 سے زیادہ کتوں کے فارم ہیں جو تقریباً 1,600 ریستورانوں کو گوشت فراہم کرتے ہیں۔

The post جنوبی کوریا میں کتے کے گوشت کی فروخت اور کھانے پر پابندی کا بل منظور appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/103ba6R
via IFTTT

Monday, January 8, 2024

محمد رضوان گزشتہ 4 سالوں میں بین الاقوامی کرکٹ میں سب سے زیادہ اوسط سے رنز بنانے والے بلے باز بن گئے ... 2020 کے بعد پاکستان کے وکٹ کیپر بلے باز ویرات کوہلی، بابر اعظم، جوئے ... مزید

نازیبا ویڈیومعاملہ؛ شاہ لطیف یونیورسٹی کے وائس چانسلر کوجبری رخصت پر بھیج دیا گیا ایکسپریس اردو

  کراچی: صوبے کی سرکاری جامعات کی کنٹرولنگ اتھارٹی وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپور کے وائس چانسلر ڈاکٹر خلیل ابوپوٹو کو جبری رخصت پر بھیج دیا ہے اور ان کے خلاف سامنے آنے والی شکایت کے تناظر میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

حکومت سندھ کے ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں بھجوائی گئی ایک سمری کی پیر کو وزیر اعلی سندھ کی جانب سے منظوری دی گئی جس کا نوٹیفکیشن ابھی ہونا باقی ہے۔
نگراں وزیر اعلی سندھ کی جانب سے منظور کردہ سمری کے مطابق معاملے کی تحقیقات کرنے والی سہ رکنی کمیٹی وائس چانسلرز پر مشتمل ہے جس میں این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی، سندھ مدرسہ الاسلام یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر مجیب صحرائی اور ڈائو میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سعید قریشی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ شاہ عبدالطیف یونیورسٹی خیرپور کے وائس چانسلر کے خلاف سنگین نوعیت کے کچھ الزامات ہیں اور مبینہ طور پر ان کی ایک نازیبا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس کے بعد شاہ عبدالطیف یونیورسٹی خیرپور میں صورتحال خراب تھی۔

اساتذہ و ملازمین کی جانب سے اس سلسلے میں احتجاج کیا جارہا تھا جبکہ یونیورسٹی کی انجمن اساتذہ کی جانب سے معاملے پر ایک خط نگراں وزیر اعلی سندھ کو بجھوایا گیا تھا جس میں ان سے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

یہ مطالبہ اور احتجاج مسلسل زور پکڑتا چلا گیا جس کے بعد ذرائع بتاتے ہیں کہ نگراں وزیر اعلی سندھ نے اس سلسلے میں سندھ ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر طارق رفیع سے تجاویز مانگی تھی اور سندھ ایچ ای سی کی جانب سے مذکورہ ناموں پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کی سفارش کی گئی تھی۔

سندھ ایچ ای سی کی جانب سے انہی سفارشات پر مشتمل ایک سمری وزیر اعلی سندھ کو بھجوائی گئی تھی جس کے بعد وزیراعلیٰ سندھ نے وائس چانسلر جامعہ شاہ عبدالطیف کو انکوائری مکمل ہونے تک چھٹی پر جانے کی ہدایت کی۔

یاد رہے کہ فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (فپواسا) پاکستان کے جنرل سیکریٹری اور شاہ لطیف یونیورسٹی کی اساتذہ کی انجمن کے صدر پروفیسر ڈاکٹر اختیار علی گھمرو اور انجمن کے سیکریٹری پروفیسر ڈاکٹر حسام الدین شیخ نے اس معاملے پر نگراں وزیر اعلی سندھ جسٹس(ر) مقبول باقر سے وائس چانسلر کو عہدے سے ہٹاکر فوری تحقیقات کا مطالبہ  کیا تھا۔

’’ایکسپریس‘‘ سے بات کرتے ہوئے فپواسا کے جنرل سیکریٹری اور انجمن اساتذہ شاہ عبدالطیف یونیورسٹی خیرپور کے صدر ڈاکٹر گھمرو نے بتایا تھا کہ وائس چانسلر کی مبینہ ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جس کے بعد وزیر اعلی سندھ کو بھجوائے گئے مکتوب میں انجمن اساتذہ کے صدر اور جنرل سیکریٹری نے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ وائس چانسلر کی مبینہ نازیبا ویڈیو پر سنجیدگی سے فوری نوٹس لیں۔

مکتوب میں نگراں وزیراعلیٰ سے مزید کہا گیا تھا کہ اس ویڈیو سے شاہ عبدالطیف یونیورسٹی خیرپور کی ساکھ شدید مجروح ہوئی ہے جس میں بظاہر وائس چانسلر ملوث ہیں،  اس وائرل ویڈیو نے یونیورسٹیز کی لیڈر شپ پر سنجیدہ سوالات اٹھادیے ہیں جو اداروں کی ساکھ کے لیے شدید خطرہ بھی ہیں۔

یہ ویڈیو یونیورسٹی کے طلبہ، اساتذہ اور عام لوگوں کے لیے حیران کن ہے اور سب کو اس پر شدید تحفظات ہیں ، خط میں نگراں وزیر اعلی سندھ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ جامعات پر عوام کے اعتماد کو بحال رکھنے کے لیے اس معاملے کی فوری اور غیر جانبدار تحقیقات کرائیں جائیں۔

ادھر اس معاملے پر یونیورسٹی انتظامیہ کا موقف تھا کہ وائس چانسلر اس ویڈیو کو جعلی قرار دے چکے ہیں اور کہہ چکے ہیں کہ اس ویڈیو کو ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے بنایا گیا ہے،  اس یونیورسٹی کے اندر اور باہر سے کئی لوگ اس میں ملوث ہیں جو وائس چانسلر سے کہتے ہیں کہ سابق انتظامیہ کی طرز پر انھیں accommodate کیا جائے۔

The post نازیبا ویڈیومعاملہ؛ شاہ لطیف یونیورسٹی کے وائس چانسلر کوجبری رخصت پر بھیج دیا گیا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/1l8Pxhr
via IFTTT

Sunday, January 7, 2024

عامر خان کی بیٹی ارا کی شادی کا کارڈ منظرِ عام پر ایکسپریس اردو

راجھستان: بالی ووڈ سُپر اسٹار عامر خان کی بیٹی ایرا خان نے اپنی شادی کا کارڈ سوشل میڈیا پر شیئر کردیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ارا خان اور اُن کے ہندو شوہر نوپور شیکھرے نے 4 جنوری کو ممبئی میں ایک تقریب کے دوران اپنی شادی کے رجسٹریشن سرٹیفکیٹ پردستخط کیے تھے جس کے بعد اب اس جوڑی کی شادی کی تقریبات 8 سے 10 جنوری تک راجھستان کے شہر اودے پور میں منعقد کی جائیں گی۔

عامر خان اپنے خاندان کے ہمراہ 5 جنوری کو ہی اودے پور پہنچ گئے تھے اور آج سے اُن کی بیٹی ارا خان کی شاہی شادی کی تقریبات کا آغاز ہوگا، ایسے میں ارا خان نے اپنے آفیشل انسٹاگرام اکاؤنٹ کی اسٹوری میں اپنی شادی کا کارڈ شیئر کیا ہے۔

مزید پڑھیں: عامر خان کے داماد نے اپنی شادی پر شارٹس اور بنیان کیوں پہنی؟ وجہ سامنے آگئی

دعوت نامے کے مطابق، آج 8 جنوری کو صبح 11 بجکر 30 منٹ پر ارا خان اور نوپور شیکھرے کا مہندی برنچ ہوگا جبکہ رات 10 بجے، جوڑے نے اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کے لیے پاجامہ پارٹی کا اہتمام کیا ہے۔

9 جنوری کو ارا خان اور نوپور شیکھرے کی سنگیت کی رسم ہوگی جبکہ 10 جنوری کو شام 4 بجے اس جوڑے کی شادی ہوگی۔

ira1

 

ira2

ارا خان اور نوپور شیکھرے کی شاہی شادی میں شرکت کرنے والے مہمانوں کے لیے اودے پور کے تاج اراولی ہوٹل میں 176 کمرے بک کرائے گئے ہیں، اس شاہی شادی میں تقریباً 250 افراد کی شرکت متوقع ہے جن میں بالی ووڈ ستارے اور معروف شخصیات بھی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ بھارت میں دو مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کی شادی کے لیے خصوصی رجسٹریشن کی جاتی ہے اس کے بعد جوڑے اپنی اپنی روایات کے مطابق شادیاں کرسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: عامر خان کی بیٹی ارا کی شاہی شادی کیلئے 176 کمرے بُک

ارا خان کے شوہر ان کے اور ان کے والد عامر خان کے بھی فٹنیس ٹرینر رہے ہیں۔ نوپور شیکھرے نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد سلیبرٹی فٹنیس ٹرینر کے طور پر کیریئر کا آغاز کیا اور وہ اتنی دولت و ملکیت کے مالک نہیں جتنی ارا خان ہیں۔ ارا خان عامر خان کی اکلوتی بیٹی ہیں جو ان کی پہلی بیوی رینا دتا سے ہیں جو کہ ہندو مذہب سے تعلق رکھتی تھیں۔

The post عامر خان کی بیٹی ارا کی شادی کا کارڈ منظرِ عام پر appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/pZw46gM
via IFTTT

آج کا دن کیسا رہے گا ایکسپریس اردو

حمل:
21مارچ تا21اپریل

اگر آپ سیاستدان ہیں تو پھر فوری طور پر خود کو بدلنے کی کوشش کیجئے۔ ورنہ حالات آپ کو ایسے چوراہے پر لا کر کھڑا کر دیں گے جہاں سے کوئی راستہ بلندی کی طرف نہیں جاتا۔

ثور:
22 اپریل تا 20 مئی

ملازمت کرنے والے احباب عجیب و غریب حالات سے دوچار ہو سکتے ہیں لہٰذا اپنے مزاج پر قابو رکھتے ہوئے فرائض انجام دیں کسی سے بھی نہ الجھیں۔

جوزا:
21 مئی تا 21جون

آج آپ ذہنی طور پر کافی فریش رہیں گے۔ آج آپ اپنے ذاتی منصوبوں پر عملدرآمد نہ ہی کریں تو زیادہ بہتر ہے۔ البتہ آمدنی معقول رہے گی۔

سرطان:
22جون تا23جولائی

کاروبار کی گرتی ہوئی ساکھ کو کسی حد تک سہارا مل سکتا ہے اگر آپ نے اپنی اعلیٰ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اس موقع سے استفادہ کریں تو پریشانیوں سے نجات مل سکے گی۔

اسد:
24جولائی تا23اگست

گھریلو حالات پرسکون رہیں گے۔ اپنے اس دوست سے ہوشیار رہیں جو ظاہر طور پر آپ کی ہاں میں ہاں بہت زیادہ ملا رہا ہے اور درپردہ آپ کو غلط راستوں پر چلانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

سنبلہ:
24اگست تا23ستمبر

بسلسلہ تعلیم مقاصد بہت حد تک پورے ہو سکتے ہیں، کسی غیر ملکی فرم کے ساتھ طویل المیعاد معاہدہ ہو سکتا ہے، سیاسی و سماجی کارکن بھی عروج حاصل کر سکیں گے۔

میزان:
24ستمبر تا23اکتوبر

ہمارے گزشتہ دیئے گئے مشوروں کو اپنا نصب العین بنائے رکھئے تاکہ زندگی بہتر انداز سے گزر سکے۔ عشق و محبت کے میدان میں جلدبازی نہ کریں۔

عقرب:
24اکتوبر تا22نومبر

کھانسی، نزلہ، زکام کی بدولت آج طبیعت ناساز ہو سکتی ہے۔ لہٰذا محتاط رہیں۔ مزاج کی تلخی بھی کم کرم دیں تاکہ کوئی نقصان نہ ہو سکے۔

قوس:
23نومبر تا22دسمبر

کوئی دیرینہ دشمن کھل کر سامنے آ سکتا ہے جس کی وجہ سے آپ کا کاروبار بھی متاثر ہو سکتا ہے لہٰذا اس آستین کے سانپ کا پتا لگائیں تاکہ آپ بچ سکیں۔

جدی:
23دسمبر تا20جنوری

آپ کے گھریلو حالات بہت زیادہ بہتر رہیں گے، شریک حیات آپ کی ہر خواہش پوری کرنے کے لئے ہمہ وقت مستعد رہیں گے آج آپ خوش دکھائی دیں گے۔

دلو:
21جنوری تا19فروری

کسی کو بھی رقم بصورت قرض نہ دیں وصولی ہونے کا امکان بہت کم ہے رشتہ داروں کے ساتھ تعلقات مضبوط ہو سکتے ہیں کسی نزدیکی سفر کا نتیجہ بہت شاندار ثابت ہو سکتا ہے۔

حوت:
20 فروری تا 20 مارچ

سیاست سے تعلق رکھنے والے افراد اپنے آپ کو کنٹرول میں رکھ کر فیصلے کریں کسی بھی قسم کا فیصلہ جلدبازی میں نہ ہی کریں تو بہتر ہے۔

The post آج کا دن کیسا رہے گا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/MW3ocVU
via IFTTT

کورنگی میں نجی اراضی پر قبضے کی کوشش کرنیوالے ملزمان جوڈیشل ریمانڈ پرجیل منتقل ایکسپریس اردو

  کراچی: جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے نجی املاک پر قبضہ کے الزام میں گرفتار قبضہ مافیا سے تعلق رکھنے والے 8 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا اور پولیس کو تفتیش مکمل کرکے چالان عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

استغاثہ کے مطابق ملزمان عابد حسین ولد اسد ،کامران ولد عبد الحمید ،نوید ولد سعید احمد ، سید نعمان علی ولد سید خورشید علی،سلمان ولد لیاقت علی ،سید غلام حسین ولد میر نور محمد قاسم،عبدالسبحان ولد کالوخان اور محمد رضوان قریشی ولدعبدالرزاق قریشی 6 جنوری کو زمان ٹاؤن تھانے کی حدود میں واقع 17 ایکڑ نجی اراضی میں داخل ہوئے اور املاک کی دیوار توڑ کر ناجائز قبضہ کی کوشش کی۔

ملزمان نے مدعی مقدمہ کو ہراساں کیا ،دھمکیاں دیں ، حبس بے جا میں رکھا اور بلوہ و ہنگامہ آرائی کی،  پولیس نے مدعی کے رجوع کرنے پر موقع واردات سے 8 ملزمان کو رنگے ہاتھوں گرفتار کرلیا تھا جبکہ 5 ملزمان جائے وقوعہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کورنگی میں 17 ایکڑ زمین پر قبضے کی کوشش ناکام، 8 ملزمان گرفتار

پولیس نے ملزمان کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعات147٫148٫506٫504,427,448اور 342 کے تحت مقدمہ قائم کرکے ایف آئی آر درج کرلی تھی۔

اتوار کو زمان ٹاؤن تھانے سے تعلق رکھنے والے تفتیشی افسر اے ایس آئی صلاح الدین نے قبضہ مافیا سے تعلق رکھنے والے عابد حسین سمیت 8 ملزمان کو سٹی کورٹ میں واقع جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی ذبیح اللہ کی عدالت میں پیش کیا اور عدالت سے درخواست کی کہ ملزمان کے خلاف قانون و ضابطے کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے۔

عدالت نے تمام ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا اور تفتیشی افسر کو اپنی تحقیقات مکمل کرکے چالان عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا ۔

The post کورنگی میں نجی اراضی پر قبضے کی کوشش کرنیوالے ملزمان جوڈیشل ریمانڈ پرجیل منتقل appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/OjxQi1u
via IFTTT

کورونا کے ایک نئے ویرینٹ JN1 کے 4 کیس رپورٹ ایکسپریس اردو

کراچی: محکمہ صحت کے مطابق کورونا کے ایک نئے ویرینٹ (جے این ون) کے 4 کیس رپورٹ ہوچکے ہیں۔ 

ترجمان محکمہ صحت کے مطابق نیا ویرینٹ اومیکرون کا ذیلی وائرس ہے جبکہ تمام متاثرہ افراد میں نئے کورونا ویرینٹ کی ہلکی علامات تھیں اور وہ بغیر کسی پیچیدگی کے صحت یاب ہو چکے ہیں۔

وزیر صحت ڈاکر ندیم جان کے مطابق صورت حال کی کڑی نگرانی کی جارہی ہے جبکہ بیماریوں کی نگرانی کیلئے بارڈر ہیلتھ سروسز، قومی و صوبائی ہیلتھ اتھارٹیز، لیبز مکمل فعال اور چوکس ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ انٹر نیشنل اییرپورٹس تمام داخلی اور خارجی راستوں پر اسکریننگ کا موثر نظام موجود ہے، بارڈرہیلتھ سروسز کا داراہ انٹر نیشنل ہیلتھ ریگولیشنز کی سفارشات پر عملدرآمد کر رہا ہے جبکہ وفاق اور صوبے مکمل طور پر الرٹ ہیں۔

 

The post کورونا کے ایک نئے ویرینٹ JN1 کے 4 کیس رپورٹ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/TtaVCDM
via IFTTT

Saturday, January 6, 2024

ملک میں چودہ ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا ، ترجمان وزارت صحت

ملک بھر میں پولیووائرس کے 14 نمونوں کے ٹیسٹ مثبت آگئے ایکسپریس اردو

 اسلام آباد:  

وفاقی وزارت صحت نے خبردار کیا ہے کہ ملک بھر میں پولیو وائرس کے 14 ماحولیاتی نمونوں کے ٹیسٹ مثبت آگئے ہیں۔

سرکاری خبرایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا کہ سیوریج کے تین نمونوں میں وائرس موجود تھا اور یہ نمونے 4 سے 13 دسمبر کے درمیان پشاور سے حاصل کیے گئے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حیدر آباد سے دو، کراچی شرقی سے دو اور ایک،ایک نمونہ کراچی وسطی، کیماڑی، کراچی غربی، سکھر، کوئٹہ، کوہاٹ اور اسلام آباد سے جمع کیے گئے تھے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ پولیو وائرس سے بچوں کو صرف مستقل ویکسین کے ذریعے ہی محفوظ رکھا جاسکتا ہے، انھوں نے والدین پر زور دیا کہ وہ ہر ویکسینیشن مہم کے دوران بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے ضرور پلائیں۔

The post ملک بھر میں پولیووائرس کے 14 نمونوں کے ٹیسٹ مثبت آگئے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/fk2pyDq
via IFTTT

Thursday, January 4, 2024

پی ایس ایل 9؛ لاہور سے آغاز، فاتح کا فیصلہ کراچی میں ہوگا ایکسپریس اردو

  کراچی: ایچ بی ایل پی ایس ایل9 کا مجوزہ شیڈول سامنے آگیا جب کہ افتتاحی میچ 17 فروری کو قذافی اسٹیڈیم جبکہ فائنل 17 مارچ کو نیشنل اسٹیڈیم میں رکھا گیا ہے۔

پی ایس ایل 9 میں 34 میچز ہوں گے، مجوزہ ابتدائی شیڈول کے مطابق سب سے زیادہ11 مقابلوں کی میزبانی کراچی کرے گا، لاہور اور راولپنڈی میں 9، 9 جبکہ  ملتان میں5 میچز کھیلے جائیں گے، کراچی کنگز،لاہور قلندرز،اسلام آباد یونائٹیڈ اور ملتان سلطانز کو 10 میں سے 5، 5 میچز ہوم گراؤنڈز پر کھیلنے کا موقع ملے گا۔

پشاور زلمی کے 4،4 میچز لاہور اور راولپنڈی میں ہوں گے، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے3،3 مقابلوں کی میزبانی کا موقع کراچی،لاہور اور راولپنڈی کو ملے گا، تمام ٹیموں کو مجموعی طور پر آرام کے 15،15 دن میسر ہوں گے، کراچی کنگز سب سے زیادہ 9  جبکہ اسلام آباد یونائٹیڈ، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز، لاہور قلندرز اور ملتان سلطانز 8،8 نائٹ میچز کھیلیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل کا سرمایہ قارون کا خزانہ سمجھ کر لٹایا گیا

پشاور زلمی کے 7  میچز رات کو کھیلے جائیں گے، گلیڈی ایٹرز نے سب سے زائد 5 بار سفر پر اعتراض کیا ہے، دیگر ٹیموں کو 4،4 فلائٹس لینا ہوں گی،قلندرز کے 2  جبکہ دیگر ٹیموں کے ایک بار متواتر میچز ہوں گے۔

ٹیمیں 12 فروری کو رپورٹ کریں گی، اگلے روز سے 16 تاریخ تک پریکٹس سیشنز و میچز ہوں گے،17 فروری کو افتتاحی میچ قذافی اسٹیڈیم میں لاہور قلندرز اور اسلام آباد یونائٹیڈ کے درمیان کھیلا جائے گا، اگلے روز لاہور میں کوئٹہ اور زلمی جبکہ ملتان میں سلطانز اور کنگز کا مقابلہ ہونا ہے۔

19 فروری کو لاہور میں قلندرز اور کوئٹہ جبکہ اگلے دن ملتان میں سلطانز اور اسلام آباد کا میچ ہوگا،21 فروری کو زلمی اور کنگز لاہور جبکہ سلطانز اور قلندرز ملتان میں ٹکرائیں گے،22 کو گلیڈی ایٹرز اور اسلام آباد لاہور،23 کو سلطانز اور زلمی ملتان جبکہ 24 فروری کو قلندرز اور کنگز لاہور میں نبردآزما ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل9 کب شروع ہوگا؟ تاریخیں فائنل ہوگئیں

اگلے دن سلطانز اور کوئٹہ ملتان جبکہ قلندرز اور زلمی لاہور میں میچ کھیلیں گے،26 کوزلمی اور اسلام آباد جبکہ 27 کوقلندرز اور ملتان لاہور میں مدمقابل ہوں گے۔ 28 فروری سے میلہ کراچی اور راولپنڈی منتقل ہو جائے گا، پہلے روز کنگز کا اسلام آباد سے میچ ہوگا۔

ایک دن آرام کے بعد یکم مارچ کو زلمی اور قلندرز جبکہ اسلام آباد اور کوئٹہ کے میچز راولپنڈی میں شیڈول ہیں۔2 تاریخ کو کنگز اور ملتان کراچی،3 کو اسلام آباد و پشاور راولپنڈی،4 کو کنگز اور کوئٹہ کراچی جبکہ 5 مارچ کو زلمی اور سلطانز راولپنڈی میں ایکشن میں ہوں گے،6 تاریخ کو اسلام آباد اور قلندرز جبکہ کوئٹہ اور کراچی کے میچز راولپنڈی میں ہونے ہیں، 7 کواسلام آباد اور کراچی،8 کو زلمی اور کوئٹہ کا میچ راولپنڈی میں ہی ہوگا،9 مارچ کو کراچی میں کنگز اور قلندرز نبردآزما ہوں گے۔

اگلے دن دونوں میچز راولپنڈی میں طے ہیں، اسلام آباد کا ملتان جبکہ کوئٹہ کا قلندرز سے سامنا ہوگا،11 کو کنگز اور زلمی جبکہ 12کوکوئٹہ اور ملتان کراچی میں مقابل ہوں گے۔

ایک دن آرام کے بعد14 مارچ کو ون اور ٹو جبکہ تھری اور فور کراچی میں ٹکرائیں گے،اگلے روز الیمنیٹرٹو ہونا ہے، ایک دن وقفے کے بعد 17 مارچ کو فائنل کھیلا جائے گا، یہ تمام میچز نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ہونے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ مجوزہ شیڈول ہے، فرنچائزز کی مشاورت سے پی سی بی اس میں تبدیلی بھی کر سکتا ہے۔

The post پی ایس ایل 9؛ لاہور سے آغاز، فاتح کا فیصلہ کراچی میں ہوگا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/Hxj9XKw
via IFTTT

پی ٹی آئی کا شیرافضل مروت کی پریس کانفرنس سے اظہارِ لاتعلقی ایکسپریس اردو

 اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پارٹی رہنما شیر افضل مروت کی پریس کانفرنس سے لاتعلقی کا اظہار کردیا۔ 

ترجمان تحریک انصاف کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق پی ٹی آئی کے آفیشل پیج پر جاری ہونے والی پریس ریلیز ہی صرف پارٹی بیانیے کو ظاہر کرتی ہے، کسی فرد واحد کی جانب سے دیا گیا بیان پارٹی کی پالیسی کی عکاسی نہیں کرتا۔

مزیدپڑھیں: پی ٹی آئی قیادت میں اختلاف، بیرسٹر گوہر اور شیر افضل کی الگ الگ پریس کانفرنس

ترجمان پی ٹی آئی کے مطابق یہ پریس ریلیز تمام پارٹی ممبران کے لیے ہے کسی فرد واحد کے لیے نہیں جبکہ پریس ریلیز بانی چئیرمین تحریک انصاف کے دفتر کی ہدایت اور چئیرمین و سیکرٹری جنرل آفس کی منظوری سے جاری کی جا رہی ہے۔

The post پی ٹی آئی کا شیرافضل مروت کی پریس کانفرنس سے اظہارِ لاتعلقی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/SQU1s4C
via IFTTT

تحریک انصاف نے ذاتی حیثیت میں دیے گئے بیانات سے اظہار لاتعلقی کر دیا ... پی ٹی آئی کےآفیشل اکاؤنٹ پر جاری بیانات پارٹی موقف یا پالیسی کے عکاس ہیں، پارٹی ترجمان

کراچی: تین ہٹی میں آتشزدگی سے 60 جھگیاں خاکستر ایکسپریس اردو

  کراچی: تین ہٹی میں پل کے  نیچے قائم جھگیوں میں پراسرار طور پر لگنے والی آگ کے نتیجے میں تقریباً 60 جھگیاں اور ان میں رکھا ہوا سامان خاکستر ہوگیا۔

فائربریگیڈ حکام کے مطابق تین ہٹی پل کے نیچے قائم جھگیوں میں آگ لگنے کی اطلاع شام کو تقریباً 6 بجے ملی تھی اور فائرٹینڈر فوری طور پر روانہ کردیے گئے اور دو گھنٹے کی سخت جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پالیا گیا۔

پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری بھی موقع پر پہنچ گئی اور مذکورہ مقام کو گھیرے میں لے لیا جہاں 200 سے زائد جھگیاں قائم ہیں اور امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا جبکہ فائربریگیڈ کے عملے نے آگ کی شدت کو دیکھتے ہوئے دیگر فائر اسٹیشنز سے مزید فائر ٹینڈرز طلب کرلیا۔

فائر بریگیڈ حکام کے مطابق آگ پر قابو پانے کے لیے مجموعی طور پر 9 فائر ٹینڈرز نے حصہ لیا، جھگیاں پل کے نیچے قائم تھیں جس کی وجہ سے گاڑیوں کو وہاں تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

جائے وقوع پر موجود جھگیوں کے مکینوں نے الزام عائد کیا کہ آگ جان بوجھ کر لگائی گئی ہے اور اس سے قبل بھی جھگیوں میں آگ لگنے کے متعدد واقعات رونما ہو چکے ہیں۔

فائر بریگیڈ حکام نے بتایا کہ فوری طور پر آگ لگنے کی وجہ اور جلنے والی جھگیوں کی تعداد کا فوری طور پر اندازہ نہیں لگایا جا سکا تاہم  ایس ایچ او سپر مارکیٹ اسلم بھٹی نے بتایا کہ مذکورہ مقام پر 200 سے زائد جھگیاں ہیں تاہم آتشزدگی کے نتیجے میں 60 کے قریب جھگیاں اور ان میں رکھا ہوا گھریلو و دیگر سامان جل کر خاکستر ہوگیا۔

حکام کے مطابق فائربریگیڈ کے عملے نے آگ مزید پھیلنے سے روکا اور دیگر جھگیوں کو جلنے سے بچالیا۔

The post کراچی: تین ہٹی میں آتشزدگی سے 60 جھگیاں خاکستر appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/IcK8X9w
via IFTTT

Wednesday, January 3, 2024

9دینی مدارس اسلام کی چھاونیاں ہے وطن دوست دین دوست مسلمان 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات جمعیت علما اسلام کے نامزد امیدواروں کو کامیاب بنائیں،مشترکہ بیان

ٹرین کی زد میں آ کر معذور خاتون جاں بحق ایکسپریس اردو

 لاہور: گلبرگ میں سیون ایپ پھاٹک کے قریب ٹرین کی زد میں آ کر معذور خاتون جاں بحق ہوگئی۔ 

پولیس کے مطابق 40 سالہ خاتون کی شناخت فاطمہ بی بی کے نام سے ہوئی ہے جبکہ وہ گونگی بہری اور ٹانگوں سے معذور تھی۔ پولیس نے بتایا کہ ضروری کارروائی کے بعد فاطمہ بی بی کی لاش کو ایدھی ایمبولینس کے ذریعے مردہ خانہ منتقل کر دیا گیا۔

The post ٹرین کی زد میں آ کر معذور خاتون جاں بحق appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/tukAgd3
via IFTTT