Tuesday, January 31, 2023

عالمی منڈی میں خام تیل کے نرخوں میں گراوٹ کا عمل جاری ایکسپریس اردو

سنگاپور: عالمی منڈی میں خام تیل کے نرخوں میں گراوٹ کا عمل جاری ہے۔

عالمی منڈی میں خام تیل کے نرخوں میں مسلسل گراوٹ کے عمل کی بڑی وجہ امریکی اور یورپی سنٹرل بینک کی جانب سے شرح سود میں اضافہ کے امکانات اور چین کی طرف سے کروڈ کی طلب کی بحالی نہ ہونا ہے۔

سنگا پور مرکنٹائل ایکس چینج میں نیویارک مین کنٹریکٹ کے تحت مارچ میں برینٹ کروڈ کی سپلائی کے سودے 5 سینٹ کی کمی کے ساتھ 84.85 ڈالر فی بیرل جبکہ اپریل میں سپلائی کے سودے 32 سینٹ کی کمی کے ساتھ 84.18 ڈالر فی بیرل پر بند ہوئے۔

 

The post عالمی منڈی میں خام تیل کے نرخوں میں گراوٹ کا عمل جاری appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/DTxQ2kE
via IFTTT

ایشیائی ممالک کیلئے تیل کی قیمتوں میں کمی کا امکان ... سعودی عرب کی جانب سے مارچ میں ایشیا کو بیچے جانے والے خام تیل کے لیے قیمتوں کو کم کرنے پر غور

مصدق ملک کا اپنی ہی پارٹی کے سینیٹر کو مستعفی ہونے کا مشورہ ... جسے مشاہد حسین لولی لنگڑی حکومت کہہ رہے ہیں، پہلے اُس سے مستعفی ہوجائیں اور پھر تنقید کریں، مصدق ملک کی گفتگو ... مزید

انڈس موٹرز کمپنی کا پاکستان میں پلانٹ بند کرنے کا اعلان ... کراچی میں موجود پلانٹ کو عارضی طور پر بند کردیا گیا ہے اور اس ضمن میں اسٹاک ایکسچینج کو خط کے ذریعے آگاہ بھی ... مزید

اگر بشریٰ بی بی نے دوران عدت نکاح پر توبہ نہیں کی تو انہیں تجدید ایمان کرنی چاہیے، مفتی سعید ایکسپریس اردو

 لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا تیسرا نکاح پڑھانے والے مفتی سعید نے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی سے عمران خان کے دو نکاح ہوئے کیونکہ پہلا عقد نکاح عدت کے دوران ہوا جسے شرعی طور پر فاسد کہا جاتا ہے، اگر بشریٰ بی بی نے عدت میں نکاح پر توبہ نہیں کی تجدید ایمان کرنی چاہیے۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کور کمیٹی کے رکن مفتی محمد سعید خان نے کہا کہ عمران خان کا ریحام خان سے ایک ہی نکاح ہوا تھا جبکہ دوسری محض تقریب تھی تاکہ لوگوں کو دکھایا جاسکے۔

عمران خان کے بشریٰ بی بی سے نکاح کے بارے میں مفتی سعید نے کہا کہ ان کے عمران خان سے دو نکاح ہوئے تھے کیونکہ ان کا پہلا نکاح عدت کے دوران ہوا اور اس نکاح کو نکاح فاسد کہا جاتا ہے۔عدت مکمل ہونے کے بعد عمران خان کا بشریٰ بی بی سے دوسرا نکاح ہوا۔

مفتی سعید نے کہا کہ پہلے نکاح کے لیے عون چوہدری نے مجھے سے رابطہ کیا تھا اور جب لاہور روانہ ہوئے تو عمران خان کی گاڑی میں زلفی بخاری بھی موجود تھے۔ لاہور کے ایک بڑے اور شاندار گھر میں نکاح کی پہلی تقریب ہوئی جس میں بشریٰ بی بی کے اپنے بچے بھی شریک تھے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اس تقریب میں دو تین لڑکیاں بھی موجود تھیں جنہوں نے بشریٰ بی بی کو اپنی بہن ظاہر کیا تھا اور نکاح نامہ بھرنے کے لیے انہوں نے تمام تفصیلات فراہم کیں کیونکہ بطور نکاح خواں جو بھی ضروری تفصیلات تھیں مثلاً کیا طلاق ہو چکی ہے، حق مہر کیا ہوگا اور عدت وغیرہ کا بھی پوچھا انہوں واضح طور پر بتایا کہ سب کچھ کلئیر ہے آپ بے فکررہیں تو ظاہر ہے مجھے ان کی باتوں پر ہی یقین کرنا تھا۔

مفتی سعید نے کہا کہ اس موقع پر بشریٰ بی بی بھی وہاں موجود تھیں اور جن سے صرف اہم سوالات پوچھے تو انہوں نے جواب دیا، میں نے براہ راست بشریٰ بی بی سے بھی پوچھا  کیا ان کی طلاق ہو چکی ہے، عدت بھی ہو چکی ہے اور کیا وہ آزادانہ طور پر یہ نکاح کر رہی ہیں اور حق مہر کے بارے میں بھی ان سے بات ہوئی انہوں نے بھی سب کچھ کلئیر کردیا۔

حق مہر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مفتی سعید نے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ وہ زمان پارک کا گھر حق مہر میں دینا چاہتے ہیں جبکہ بشریٰ بی بی بنی گالہ کے سات کنال گھر کا مطالبہ کررہی تھیں، اگر عمران خان کو عدت کا علم تھا اور اس کے باوجود بھی نکاح کیا تو شدید گناہ کیا اور بشریٰ بی بی کو یقیناً اصل صورتحال کا علم تھا کیونکہ عورت چاہے جاہل ہی کیوں نہ ہو اس کو اپنی عدت کا علم ضرور ہوتا ہے اس لیے ان کی جانب سے غلط بیانی کی گئی اگر انہوں نے توبہ کر لی ہو تو ہمیں کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ورنہ بشریٰ بی بی کو تجدید ایمان کرنی چاہئیے تھی۔

مفتی سعید نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے نکاح کے معاملے کو خفیہ رکھنے کا کہا گیا تھا لیکن خفیہ کیوں رکھا گیا اس کا مجھے معلوم نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں مفتی سعید نے کہا کہ مجھے عون چوہدری کے ذریعے علم ہوا کہ عمران خان کا بشریٰ بی بی سے نکاح عدت کے دوران ہوا جس پر میں نے ان کو کہا کہ نکاح دوبارہ ہوگا۔ مفتی سعید نے ایک سوال کے جواب میں مزید کہا کہ فرح گوگی کو نہ کبھی دیکھا اور نہ ہی ان کا نام سنا۔ عمران خان کے نکاح کے گواہان ذلفی بخاری اور عون چوہدری تھے۔

The post اگر بشریٰ بی بی نے دوران عدت نکاح پر توبہ نہیں کی تو انہیں تجدید ایمان کرنی چاہیے، مفتی سعید appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/JMfOVbg
via IFTTT

Monday, January 30, 2023

یونان کا جنگی طیارہ بحیرہ ایونی میں گر کر تباہ،پائلٹ و معاون کی تلاش جاری

سفر ہے شرط ایکسپریس اردو

’’جو کوئی سیاحت سے لوٹتا ہے، وہ ویسا نہیں رہتا جیسا سیاحت پر روانہ ہوتے وقت تھا۔‘‘ یہ ایک چینی کہاوت ہے اور اس اختصار کے میں بھی بلاکی معنویت اور دانش کا خزانہ سموئے ہوئے ہے۔ تحصیل علم اور تعمیر ذات کے عمل میں انسان کو بہت سے ذرایع میسر ہو سکتے ہیں۔

درسگاہیں دنیا بھر میں اخلاقی اور پیشہ ورانہ تعلیم و تربیت کا اہتمام کرتی ہیں۔ دنیا کے طول و عرض میں لاکھوں کی تعداد میں لائبریریاں تشنگان علم کی پیاس بجھانے کے لیے موجود ہیں بلکہ اب کتابوں سے استفادہ کے لیے لائبریری جانے کی بھی ضرورت نہیں کیونکہ آن لائن لائبریری آپ کے ہاتھ میں ہے۔

اس سے بھی بڑا ذریعہ اہل علم و دانش کی محفلوں اور مجالس میں حاضری ہے۔ اگر کسی موضوع پر ذہنی تشفی کے لیے مہینوں پڑھنا پڑسکتا ہے تو علم و دانش میں مستند حیثیت منوا لینے والوں کی صُحبت میں اُس سے کہیں زیادہ گہرائی کے ساتھ معاملے کو سمجھنے کا اہتمام محض ایک نشست میں ممکن ہوجاتا ہے۔

حصول علم کا ایک اور ذریعہ سیاحت بھی ہے جو باقی تمام ذرایع اور سرگرمیوں سے بالکل جُدا اور منفرد ہے۔ شیخ سعدی شیرازی فرماتے ہیں‘ ’’قوت مشاہدہ سے عاری سیاح اسی طرح ہے جیسے پروں کے بغیر پرندہ۔‘‘ یعنی اس تجربے سے فیضیاب ہونے کے لیے قوت مشاہدہ کا کسی نہ کسی سطح پر موجود ہونا بھی لازم ہے۔

سیاحت بذات خود ایک مقصد تو ہے ہی، لیکن ایسا بھی ہوتا ہے کسی اور مقصد کے لیے مسافت لازم ہوجاتی ہے، لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ جس مقصد کے لیے سفر اختیار کیا جاتا ہے وہ مقصد بھلے حاصل نہ بھی ہو، سفر کے نتیجے میں حاصل ہونے والا علم و دانش کا خزانہ بہرحال مسافر کو حاصل ہو کر رہے گا، شرط یہ ہے کہ وہ اپنی ظاہری اور باطنی آنکھوں کو کھلا رکھے۔

یہاں مجھے ایک انگریز سیاح کے سفر کا تذکرہ یاد آرہا ہے جس نے زندگی میں شاید ہی کبھی سیاحت کے بارے میں سوچا ہوگا لیکن قدرت اُسے گھیر گھار کے اس طرف لے آئی، اور جب وہ اس کام پر نکلا تو اس نے اپنی ظاہری اور باطنی، دونوں طرح کی آنکھوں کو کھلا رکھا جس کے نتیجے میں وہ کچھ حاصل ہوا جو اس کے سفر کے اولین مقاصد میں بھی شامل نہ تھا۔

اس شخص کا نام ولیم مور کرافٹ (Willim Moorcroft) تھا۔ جس نے لاہور کا شالا مار باغ دیکھا ہے اسے باغ کے دائیں حصے میں تہہ خانے والے چھوٹے سے کمرے پر لگی سنگ مرمر کی تختی ضرور یاد ہوگی جس پر انگریزی زبان میں یہ تحریر کندہ ہے ’’یہ پیولین مہاراجہ رنجیت سنگھ نے تعمیر کرایا تھا، یہاں معروف برطانوی سیاح ولیم مور کرافٹ نے مئی 1820میں قیام کیا جو مہاراجہ سے ملاقات کے لیے آیا تھا۔ وہ ترکستان جاتے ہوئے یہاں ٹھہرا اور 1825 میں افغان تُرکستان میں وفات پائی۔‘‘

مور کرافٹ لداخ میں وارد ہونے والا پہلا یورپی باشندہ تھا۔ یہ برطانیہ کی کاؤنٹی لنکا شائر کے قصبے ’اور مکرسک‘ میں 1767 میں پیدا ہوا۔ وہ اپنی ماں کا ناجائز بچہ تھا۔ اس نے سرجن بننا چاہا، لیکن انھی دنوں انگلستان میں مویشیوں کی ایک نامعلوم بیماری پھوٹ پڑی۔

اس ہنگامی حالت میں اس نے اپنے علاقے میں اتنی اچھی کارکردگی دکھائی کہ مقامی زمینداروں نے حیوانات کا معالج بننے کی شرط پر اُس کے تعلیمی اخراجات اُٹھانے کی پیشکش کردی۔ اس نے فرانس سے ویٹرنری ڈاکٹر کی ڈگری حاصل کی اور لندن میں اپنا اسپتال کھول لیا۔

اس نے گھوڑوں کی بیماریوں کے علاج اور ان پر عمل جراحی کے شعبے میں نئے طریقے متعارف کرائے۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کی نظر اس پر پڑتی ہے تو اسے اعلیٰ نسل کے گھوڑوں کی افزائش کے لیے کلکتہ بُلا لیا جاتا ہے۔ یہاں اس کی زندگی میں نیا موڑ آیا۔

اس کو یہ ذمے داری دی گئی کہ فوج کے لیے ہر برس آٹھ سو ایسے گھوڑے فراہم کرے جو 252 پاؤنڈ وزن کے ساتھ طویل فاصلے طے کر سکیں۔ 1811ء میں وہ خیبر پختونخوا آیا لیکن صرف گھوڑوں کی تلاش کے بجائے یہاں کی تہذیب، ثقافت، سیاست اور قدرتی وسائل پر بھی معلومات جمع کیں۔دریائے ستلج کی قدیم گذر گاہ کی تلاش میں وہ تبت میں مانسرور جھیل تک پہنچا۔

اسے وہاں کشمیری بھیڑوں کا گلہ نظر آیا تو اس نتیجے پر پہنچا کہ ان کی اُون معیار میں بہترین ہے۔ بھیڑیں وہ ساتھ لے آیا اور انھیں اسکاٹ لینڈ بھیجا لیکن وہ تمام مر گئیں۔ اس شخص کی دی ہوئی معلومات کی بنا پر ہی اس خطے میں ’’گریٹ گیم‘‘کی اولین صورت گری ہوئی کیونکہ اس نے اپنی حکومت کو روس کی ممکنا تجارتی دلچسپیوں سے آگاہ کیا تھا۔

جب اسے معلوم ہوا کہ تُرکستان کے شہر بخارا میں گھوڑوں کی عالمی منڈی ہے تو اُس نے ترجمانی کے لیے ایک ایرانی میر عزت اللہ اور لداخ کے حاجی نجف علی کو معاوضے پر ساتھ لیا اور ’کیپٹن ولیم ہیرسے‘ کے ساتھ ہندو سوامیوں کا روپ دھار کر ریاست ’گڑھوال‘ سے اپنے سفر کا آغاز کردیا۔ اچھا یہ ہوا کہ مور کرافٹ راستے میں آنے والی ہرچیز چرند پرند، معدنیات، رسم و رواج، وسائل، سیاسی، سماجی اور علمی کوائف پر اپنے تاثرات قلمبند کرتا گیا۔

اس نے ہمالیہ کے پہاڑی سلسلوں سے ایسے پودے اکٹھے کیے جن میں سے بیشتر معلوم نباتات میں شامل ہی نہ تھے۔ ان میں سے Gentiana Moorcroftiana اور Salvia Moorcroftiana کا نام اس کے نام پر رکھے گئے۔

اس کی مشاہداتی تحریریں دس ہزار صفحات کی صورت میں انڈیا آفس لائبریری میں محفوظ ہیں۔ ان معلومات کی بنیاد پر سفرنامہ”Moorcroft Collection” کے نام سے 1841میں شایع ہوا تھا۔ ان کے ایرانی ساتھی میر عزت اللہ اور حاجی نجف علی کے مشاہدات بھی ’ایشیاٹک جرنل‘ میں شایع ہوئے۔ چین کی حکومت مور کرافٹ کی ٹیم کو چین سے گزر کر بخارا جانے کی اجازت نہیں دے رہی تھی جس بنا پر یہ ٹیم اجازت کے انتظار میں دو برس تک لداخ میں بیٹھی رہی۔ وہ یہاں بہترین معالج کے طور پر جانا جانے لگا۔

بعد میں کشمیر اور پھر افغانستان کے راستے یہ شخص بخارا جا پہنچا لیکن اسے اپنے مقصد میں محض جزوی کامیابی ہی حاصل ہو سکی اور اُس معیار کے گھوڑے نہ مل پائے جو نسل کَشی کے لیے درکار تھے۔

جب یہ شخص روانہ ہوا تو ہندوستان کا گورنر جنرل لارڈ ہسنگز خود اس منصوبے میں دلچسپی رکھتا تھا۔ سرکار نے سپاہیوں سمیت 50 اہلکاروں کی ٹیم ساتھ روانہ کی تھی لیکن مقاصد میں ناکامی کے باعث وہ اور اس کے کئی اہم ساتھی کسمپرسی کی حالت میں جان سے گئے۔

واپسی پر شمالی افغانستان کی آخری حد پر واقع افغان ترکمان شہر اندخوی میں اس کا انتقال ہوا، لیکن اصل بات یہ ہے کہ اس کے مشاہدات نے کئی سمتوں میں پیش قدمی کی نئی راہیں ہموار کیں۔

The post سفر ہے شرط appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/wABWldm
via IFTTT

خیبرپختونخوا کے 2 اہم شہروں میں تخریب کاری کی کوششیں ناکام بنادی گئیں ... دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ بارود اور دیگر سامان برآمد کرلیا گیا جب کہ علاقے میں سکیورٹی میں مزید ... مزید

بلیک مارکیٹ میں اماراتی درہم 80 روپے کا ہو گیا ... بلیک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت بھی 284 روپے پر پہنچ گئی، 3 کاروباری ایام میں انٹربینک میں ڈالر 38 روپے 74 پیسے مہنگا ہو چکا

خانیوال میں آئی ایس آئی افسران کو شہید کرنے والا دہشت گرد ہلاک ایکسپریس اردو

خانیوال میں آئی ایس آئی کے دو افسران کو شہید کرنے والا دہشت گرد سیکورٹی اداروں کی کارروائی میں ہلاک ہوگیا۔ 

تفصیلات کے مطابق عمر نیازی نامی دہشت گرد نے 3 جنوری 2023 کو حساس ادارے کے ڈائریکٹر نوید صادق اور انسپکٹر ناصر عباس کو خانیوال میں فائرنگ کر کے شہید کر دیا تھا۔

حکام نے بتایا کہ کرم ایجنسی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مشترکہ کاروائی کی اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے عمر نیازی کو افغانستان فرار ہونے سے پہلے گرفتار کرنے کی کوشش کی تو اس دوران وہ زخمی ہوگیا تاہم وہ بعد میں ہلاک ہوگیا۔

شہید ڈائریکٹر نوید آئی ایس آئی سی ٹی ڈویژن میں تقریباً 18 سالہ تجربہ رکھتے تھے۔ ڈائریکٹر نوید اور انسپکٹر ناصر نے پاکستان میں درجنوں بدنام زمانہ دہشتگردوں کی ہلاکت اور گرفتاری میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

The post خانیوال میں آئی ایس آئی افسران کو شہید کرنے والا دہشت گرد ہلاک appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/TYc2dj5
via IFTTT

Sunday, January 29, 2023

اداکارہ نیلو بیگم کو بچھڑے 2 سال بیت گئے ایکسپریس اردو

 لاہور: پاکستانی فلموں کی معروف اداکارہ نیلو بیگم کو اپنے پرستاروں سے جدا ہوئے2 برس گزر گئے، نامور اداکارہ نے سپرہٹ فلم کے ’سات لاکھ‘ گانے ’آئے موسم رنگیلے سہانے‘ سے شہرت کی بلندیوں کو چھوا اور پیچھے مڑ کر نہ دیکھا۔ اداکارہ کو فلم ’زرقا‘ میں شاندار اداکاری پر نگار ایوارڈ بھی نوازا گیا۔

فلم اسٹار شان کی والدہ اور نامور فلم ڈائریکٹر ریاض شاہد کی اہلیہ نامور اداکارہ نیلو بیگم کی آج دوسری برسی ہے، سرگودھا کے نواحی قصبے بھیرہ کے مسیحی گھرانے میں 30 جون 1940 کو آنکھ کھولنے والی سنتھیا الیگزینڈر فرنینڈس فلمی دنیا کی نیلو بنی۔

نیلو بیگم نے 1956 میں ہالی وڈ فلم ’بھوانی جنکشن‘ کے ذریعے فلمی صنعت میں قدم رکھا مگر پاکستانی فلم انڈسٹری میں انہیں شہرت 1957 کی سپرہٹ فلم ’سات لاکھ‘ کے گانے ’آئے موسم رنگیلے سہانے‘ میں پرفارم کرنے سے ملی۔

نیلو بیگم نے اپنے فنی کیریئر میں دوشیزہ، عذرا، زرقا، بیٹی، ڈاچی، جی دار، شیر دی بچی اور ناگن جیسی سپرہٹ فلموں میںاداکاری کے جوہر دکھا کر لاکھوں پرستارو ں کے دلوں پر راج کیا۔

نیلوبیگم کے صاحبزادے شان آج بھی پاکستان فلم انڈسٹری کے جھومر سمجھے جاتے ہیں، ان کی حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم ”ضرار“ نے تہلکہ مچا رکھا ہے۔

نیلو بیگم طویل عرصہ کینسر کے مرض میں مبتلا رہنے کے بعد 30 جنوری 2021 کوانتقال کر گئیں لیکن وہ فنی خدمات کی بنا پر اپنے پرستاروں کے دلوں میں زندہ رہیں گی۔میاں اصغر سلیمی ایکسپریس نیوز لاہور

The post اداکارہ نیلو بیگم کو بچھڑے 2 سال بیت گئے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/0mNTOJK
via IFTTT

پی ٹی آئی کے مقامی رہنما قاتلانہ حملے میں جاں بحق ایکسپریس اردو

لاہور کے نواحی علاقے کالا شاہ کاکو میں پی ٹی آئی کے مقامی رہنما بھتیجے سمیت قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پی ٹی آئی رہنما شیر افضل عرف نکا پہلوان اپنے بھتیجے کے ساتھ لاہور جارہے تھے کہ کالا شاہ کاکو کے مقام پر چار مسلح افراد نے اُن کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی۔

فائرنگ کے نتیجے میں شیر افضل اور بھتیجا ارسلان موقع پر ہی دم توڑ گئے جن کی لاشوں کو ریسکیو 1122 کے ذریعے ضابطے کی کارروائی کیلیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔

پولیس حکام کے مطابق ملزمان جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے۔ پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد اکھٹے کر کے تفتیش شروع کردی ہے جبکہ وقوعہ کو بھی سیل کردیا ہے۔

دوسری جانب آئی جی پنجاب نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کی اور ملزمان کی فوری گرفتار کی ہدایت کردی ہے۔

The post پی ٹی آئی کے مقامی رہنما قاتلانہ حملے میں جاں بحق appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/c04xN6S
via IFTTT

کراچی کے ترقیاتی فنڈز میں بندر بانٹ، ٹھیکدار کو کام شروع بغیر ہی 10 کروڑ روپے کی ادائیگی ایکسپریس اردو

  کراچی: محکمہ بلدیات سندھ میں کراچی کے ترقیاتی فنڈز کی بے دردی سے بندر بانٹ کا انکشاف ہوا ہے، جہاں بلدیاتی حکومت کے پروجیکٹ افسران نے ٹھیکیدار کو ترقیاتی منصوبے پر کام شروع کیے بغیر 10 کروڑ روپے ادا کریے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ کے افسران نے 21کروڑ سے زائد لاگت کے پروجیکٹ پر کام شروع کئے بغیر ٹھیکیدار کو10 کروڑ کی ادائیگی کرڈالی، سندھ حکومت محکمہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کے شعبہ مانیٹرنگ ایوی لیشن سیل(MEC)نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ کے افسران کی غفلت،لاپرواہی اور بدعنوانیوں کا پردہ چاک کرکے رکھ دیا۔

سندھ حکومت محکمہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کے شعبہ مانیٹرنگ ایوی لیشن سیل(MEC)نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں محکمہ بلدیات سندھ کے حکام کی سرکاری فنڈز کی بندر بانٹ، بدعنوانی اور نااہلی کا بھانڈا پھوڑ کر رکھ دیا ہے، سیکریٹری بلدیات سندھ نجم احمد شاہ کی نگرانی میں کام کرنے والے محکمہ لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ کے افسران نے لیاری ایکسپریس وے کے اطراف سڑکوں کی تعمیر کے 21کروڑ سے زائد لاگت کے منصوبے پر کام شروع کئے بغیر ہی ٹھیکیدار کو10 کروڑ روپے کی ایڈوانس ادائیگی کردی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ ٹھیکہ جی ایم انٹر پرائزز نامی فرم کو دیا گیا تھا، ذرائع کا کہنا ہے کہ لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ کے افسران نے ترقیاتی کاموں پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے تمام تر توجہ ادائیگیوں پر مرکوز کررکھی ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں ترقیاتی کاموں کی آڑ میں بڑی جعلسازی سامنے آگئی

دریں اثناءترقیاتی کاموں کو مانیٹر کرنے والے محکمہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کے شعبہ(MEC) کی ٹیم نے مذکورہ منصوبے کا دورہ کیا تو انکشاف ہوا کہ سائٹ پر ترقیاتی کام صرف1 فیصد کیا گیا جبکہ ٹھیکیدار کو45 فیصد فنڈز کی ادائیگی کردی گئی ہے جوکہ10کروڑ روپے بنتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹھیکیدار کو ایڈوانس ادائیگی نہیں کی جاسکتی ہے اس کے باوجود محکمہ لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ کے افسران نے کراچی کے ترقیاتی فنڈز کو لوٹ کا مال سمجھتے ہوئے10کروڑ روپے کی ادائیگی کرکے اقربا پروری کی نئی تاریخ رقم کردی ہے۔

پی اینڈ ڈی کے مانیٹرنگ ایوی لیشن سیل کی جاری تہلکہ خیز رپورٹ میں مذکورہ منصوبے پر کئے گئے ایک فیصد کئے گئے ترقیاتی کام کو بھی غیر معیاری اور غیر تسلی بخش قرار دیدیا گیا ہے اور اس سلسلے میں ایم ای سی نے اپنی رپورٹ سیکریٹری بلدیات سندھ نجم احمد شاہ کو ارسال کی ہے جس پر سیکریٹری بلدیات کی ہدایت پر پی ڈی لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ کو اس سلسلے میں خط ارسال کردیا گیا ہے۔

شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ محکمہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کا شعبہ مانیٹرنگ ایوی لیشن سیل ترقیاتی منصوبوں کے نام پر کئے جانے والے ناقص ترقیاتی کام اور اربوں روپے کی مبینہ بدعنوانیوں کی بلا خوف وخطر نشاندہی کرکے احسن اقدام کررہا ہے،شہری حلقوں اور سینئر کنٹریکٹرز نے محکمہ بلدیات سندھ میں ترقیاتی منصوبوں کے نام پر کی جانے والی بدعنوانیوں پر عدالت عظمی،ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل، نیب،اینٹی کرپشن سمیت چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری،وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ،چیف سیکریٹری سندھ سہیل راجپوت،وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ سمیت دیگر حکام سے فوری نوٹس اور ترقیاتی فنڈز کی بندر بانٹ میں ملوث ذمہ داروں کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل ایم ای سی نے کراچی سمیت سندھ کے دیگر اضلاع میں 12 ارب سے زائد لاگت کے منصوبوں کو غیر معیاری اور غیر تسلی بخش قرار دیا تھا ،سینئر افسران اور کنٹریکٹرز کا کہنا ہے کہ کراچی کی ترقی سے کھلواڑ کیا جارہا ہے جس کا فوری نوٹس نہ لیا گیا تو اربوں کے ترقیاتی فنڈز کی اسی طرح بندر بانٹ کی جاتی رہے گی۔اس سلسلے میں سیکریٹری بلدیات نجم شاہ سے ان کا موقف حاصل کرنے کیلئے کوشش کے باوجود رابطہ ممکن نہ ہوسکا۔

The post کراچی کے ترقیاتی فنڈز میں بندر بانٹ، ٹھیکدار کو کام شروع بغیر ہی 10 کروڑ روپے کی ادائیگی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/rC9jXgY
via IFTTT

الیکشن ہو جانے سے مہنگائی کم نہیں ہو گی، چوہدری شجاعت ... عمران خان اپنے بیانات سے قبل سوچیں ان کے بیان سے تاجرتشویش کاشکار ہوتے ہیں، چوہدری شجاعت کی گفتگو

قومی اسمبلی کے 33 حلقوں سے عمران خان ہی الیکشن لڑیں گے، تحریک انصاف ایکسپریس اردو

 لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اعلان کیا ہے کہ قومی اسمبلی کی خالی ہونے والی 33 نشستوں پر عمران خان ہی ضمنی الیکشن لڑیں گے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک میں پی ٹی آئی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور فواد چوہدری کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔

اجلاس میں پنجاب کی نگراں حکومت اور دونوں صوبوں میں ہونے والے ضمنی الیکشن سمیت قومی اسمبلی کے 33 حلقوں پر ضمنی انتخابات کے حوالے سے بات ہوئی۔

اجلاس کے بعد پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور اسد عمر نے مشترکہ پریس میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی  قومی اسمبلی کے 33 حلقوں پر ضمنی الیکشن میں بھرپور حصہ لے گی اور تمام نشستوں پر عمران خان ہی امیدواقر ہوں گے۔

پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین نے کہا کہ عمران خان کی زیر صدارت کور کمیٹی کے اجلاس میں ملکی صورت حال اور ضمنی الیکشن پر بھی غور کیا گیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آئین کے تحت 90 دن کے اندر تحلیل اسمبلیوں پر انتخابات کروائے جائیں پولیٹیکل انجینرنگ سے ضمنی انتخابات کروائے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 17 جولائی کو پولیس کے بل بوتے پر الیکشن کروائے گئے تھے لیکن عوام نے انکو مسترد کیا اور بلے کے نشان پر مہر لگائی، امید کرتے ہیں 16 مارچ کو بھی قوم واضح جواب دے گی۔

انہوں نے کہا کہ ضمنی الیکشن میں قوم ایک بار پھر بتائے گی کہ وہ عمران خان کے ساتھ ہے کیونکہ اُسے معاشی تباہی پھیلانے والے امپورٹڈ ٹولے سے اب نجات چاہیے، عمران خان کو ہٹانے کی کوشش ایک طبقے کے ذہن میں ہے مگر چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ اللہ کی طاقت ہے اور وہ عوام کی کچہری میں سرخرو ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے بعد ہم نے عوام کا اعتماد پایا ہے جبکہ حکومت نے اپنی ساکھ کھوئی ہے، اقتدار میں آنے والوں کی ترجیح اپنے کیسز سے فرار ہے وہ اپنی کرپشن پر پردہ چاہتے ہیں جبکہ ہم چاہتے ہیں عوام فیصلہ کرے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فواد چودھری کے ساتھ ہونے والا سلوک سب دیکھ رہے ہیں، ماضی میں جو فواد پر تنقید کرتے تھے آج وہ بھی اس روپے پر انکے ساتھ ہیں سب نے ان کے ساتھ سلوک کہ مذمت کی ہے ۔

شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ ہمارا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں، صدر کی خواہش تھی کہ ہمیں آئین پر عملدرآمد کیلیے کوئی راستہ نکالنا چاہیے، سیاسی انجینئرنگ سے ضمنی الیکشن کروائے جارہے ہیں۔

پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری نے کہا کہ  گورنر خیبرپختونخوا کی بیان کہ الیکشن کی تاریخ ایجنسیوں اور الیکشن کمیشن طے کرے گی کے خلاف صدر مملکت سے نوٹس لینے کی قرار داد منظور بھی منظور کی گئی جبکہ معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے بڑھتی ہوئی بیروزگاری اور بگڑتی معاشی صورتحال پر بھی قرار داد منظور کی گئی ہے۔

 

پی ٹی آئی نے اجلاس میں مہنگائی اور بگڑتی معاشی صورت حال کے حوالے سے قرارداد پیش کی گئی جسے اراکین نے کثرت رائے سے منظور کیا۔ جبکہ تحریک انصاف نے چیف جسٹس سے فواد چوہدری کے ساتھ ناانصافی کا نوٹس لینے کی اپیل کی اور صدر مملکت سے بھی گورنر خیبرپختونخوا کے بیان کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔

 

The post قومی اسمبلی کے 33 حلقوں سے عمران خان ہی الیکشن لڑیں گے، تحریک انصاف appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/67kh2nJ
via IFTTT

Saturday, January 28, 2023

گورنر سندھ کی سابق صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات ایکسپریس اردو

  کراچی: گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے اسلام آباد میں سابق صدر مملکت آصف علی زرداری سے اہم ملاقات کی ہے۔

ایکسپریس نیوز کےیملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال، صوبہ کو درپیش مسائل، سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے اقدامات پر بات چیت کی گئی جبکہ شہر قائد کے ترقیاتی منصوبوں اور انفراسٹرکچر کی تعمیر نو پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات میں تمام مسائل کو مشترکہ مشاورت سے حل کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔

The post گورنر سندھ کی سابق صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/Fjh1wKs
via IFTTT

] تحریک انصاف لاہور کے سٹیک ہولڈر کا اہم اجلاس ... ا* پارٹی چیئرمین عمران خان کی سیکورٹی سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال

بھارت نے 12پاکستانی ماہی گیروں کو رہا کر دیا،106 ماہی گیرتاحال بھارتی جیلوں مقید ایکسپریس اردو

کراچی: بھارت نے 12پاکستانی ماہی گیروں کو رہا کر دیا۔9ماہی گیر ضلع ٹھٹھہ سجاول جبکہ 3 کراچی کے رہائشی ہیں۔ رہائی پانے والے ماہی گیروں کو واہگہ بارڈر لاہور میں پاکستانی حکام کے حوالے کر دیا گیا۔ماہی گیروں کو ایدھی فاؤنڈیشن کے ذریعے جلد کراچی منتقل کیا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق ایڈمنسٹریٹر فشر مینز کو آپریٹو سوسائٹی زاہد ابراہیم بھٹی نے بھارتی قید سے رہائی پانے والے 12ماہی گیروں کو بھارتی قید سے رہائی پانے پر مبارک باد دی ہے۔

ایڈمنسٹریٹر فشر مینز کو آپریٹو سوسائٹی زاہد ابراہیم بھٹی نے کہا کہ رہائی پانے والے ماہی گیروں کو ایدھی فاوئنڈیشن کے ذریعے جلد لاہور سے کراچی پہنچایا جائے گا۔اور ان کی مالی معاونت بھی کی جائے گی۔

واضع رہے کہ 106پاکستانی ماہی گیر تاحال بھارت کی مختلف جیلوں میں قید و بند کی صعبتیں برداشت کرنے پر مجبور ہیں۔

ایڈمنسٹریٹر فشر مینز کو آپریٹو سوسائٹی زاہد ابراہیم بھٹی نے کہا کہ ا قوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بھارتی قید میں موجود پاکستانی ماہی گیروں کی جلد رہائی کےلیے مودی حکومت پر دباؤ بڑھائیں۔

رہائی پانےوالے ماہی گیروں میں میر جت ولد جمن جت،لالو ملاح ولدغلام ملاح،سید مقبول شاہ ولد سید حسین شاہ،جمن جت ولد حاجی موسی جت،عثمان جت ولد جمعہ جت،عالم جت ولد اللہ رکھا جت، سید اللہ بچائیو ولد سید پلو شاہ،ساون جت ولداللہ رکھا جت اور مٹھن جت ولد اللہ رکھا جت ضلع ٹھٹھہ سجاول کے علاقے شاہ بندر کے رہائشی جبکہ عبدالسلام ولد محمد کالا،شبیر احمد ولد امیر حسین اور محمد رفیق ولد جعفر عالم محمدی کالونی بنگالی پاڑہ کراچی کے رہائشی ہیں۔ان ماہی گیروں کو2013اور2014میں بھارتی فورسیز نے گرفتار کیا تھا۔

The post بھارت نے 12پاکستانی ماہی گیروں کو رہا کر دیا،106 ماہی گیرتاحال بھارتی جیلوں مقید appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/JcZ0kyw
via IFTTT

آج کی معاشی صورتحال کی تمام ذمہ داری عمران خان اور ان کی حکومت پر آتی ہے، اسحاق ڈار ... عمران خان دنیا بھر میں کہتے پھرتے تھے کہ پاکستان پر 30 ہزار ارب کا قرض ہے، عمران خان ... مزید

’پٹھان‘ کی کامیابی پر پاکستانی فنکاروں کی شاہ رخ کو مبارکباد ایکسپریس اردو

  کراچی: بالی وڈ کنگ شاہ رخ خان کو نئی فلم ’پٹھان‘ کی کامیابی پر جہاں بالی وڈ سے مبارکبادیں مل رہی ہے وہیں پاکستانی فنکاروں نے بھی انہیں خراج تحسین پیش کیا ہے۔

پاکستانی فنکارہ انوشے اشرف نے انسٹاگرام پر اپنی اسٹوری میں شاہ رخ خان کی دل کھول کر تعریفیں کی ہیں۔

Untitled-2

انہوں نے لکھا کہ اگرچہ بہت سے لوگ ان کو پسند نہیں کرتے اور بطور پاکستانی ہمیں بالی وڈ کو پروموٹ نہیں کرنا چاہئے لیکن میرے لئے شاہ رخ خان ایک یونیورسل سپر اسٹار ہیں۔

انہوں نے مزید لکھا کہ بطور فنکار ہم لوگوں کو سرحدوں سے بالاتر ہوکر ملاتے ہیں۔

ثمینہ پیرزادہ نے ٹویٹر پر شاہ رخ کو فلم کی کامیابی پر مبارکباد دی اور کہا کہ وہ محبت کے ساتھ نفرت سے جیت رہے ہیں۔

شان شاہد نے ’پٹھان‘ کی کامیابی پر مبارکباد تو نہیں دی لیکن معنی خیز ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ شاہ رخ خان کو انڈیا کے مسلمانوں کی مدد کرنی چاہئے اور وہ ایک پٹھان کا انتظار کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ بالی وڈ کنگ شاہ رخ خان کی نئی فلم ’پٹھان‘ نے صرف تین دن میں پوری دنیا سے 313 کروڑ بزنس کرکے ریکارڈ قائم کردیا۔

The post ’پٹھان‘ کی کامیابی پر پاکستانی فنکاروں کی شاہ رخ کو مبارکباد appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/epiwZ7c
via IFTTT

Friday, January 27, 2023

طاقت کا نشہ اور عقل کا استعمال ایکسپریس اردو

طاقت ور ہوجانا اصل کامیابی نہیں، بلکہ اصل کامیابی یہی ہے کہ آپ طاقت، اختیار اور اقتدار حاصل کرنے کے بعد اپنا رویہ کیسا رکھتے ہیں۔ یہ رویہ آپ کی کامیابی یا ناکامی کی راہ متعین کرتا ہے۔

آپ طاقت حاصل کرنے کے بعد اپنے رویے میں نرمی لاتے ہوئے اپنی تمام تر توانائیاں تعمیری سرگرمیوں میں صرف کرتے ہیں تو نا صرف آپ کی طاقت معاشرے کو فلاح کی راہ پر گامزن کر دیتی ہے بلکہ آپ کی اپنی ذات پر بھی مثبت اثر چھوڑتی ہے۔ طاقت کے حوالے سے انفرادی شخصیات، ادارے اور ممالک کے علاوہ ممالک پر مشتمل گروپ بھی ہوسکتے ہیں۔

سادہ سی مثال ملاحظہ کیجیے۔ کسی بھی دفتر کا چپڑاسی سائلین پر اپنی طاقت کا رعب جماتا ہے۔ چھوٹا کلرک اس چپڑاسی پر اپنی طاقت کا سکہ چلاتا ہے۔ ہیڈ کلرک اس چھوٹے کلرک کو سکون کا سانس نہیں لینے دیتا اور بابو کی توپوں کا رخ ہیڈ کلرک کی جانب ہوتا ہے۔ سپرنٹنڈنٹ (چھوٹا منیجر، فورمین وغیرہ) اپنی دھاک ہیڈ کلرک پر بٹھاتے ہیں، اس سے اوپر افسری کا پیمانہ تبدیل ہوکر ڈائریکٹر صاحبان اور سیکریٹری و وزرا تک جاتا ہے، جب کہ کارپوریٹ کلچر میں یہ کڑیاں منیجر، جنرل منیجر، ڈائریکٹر یا مالکان تک جاپہنچتی ہیں۔ طاقت کو اپنے اختیارات کا مرکز بنانے والے دفاتر ہوں یا کمپنیاں، گروہ اور ممالک، ہر جگہ ہی آپ کو پیشانی پر بل، مشکلات کا بڑھنا، کام کا رکنا، افراد کا نفسیاتی مسائل کا شکار ہونا عام ملے گا۔ اس کے برعکس جہاں پر طاقت کے نشے میں گم ہونے کے بجائے، طاقت کو فلاح کا مرکز بنایا جانا عمومی رویہ ہو، وہاں حالات قدرے بہتر ہوں گے۔ طاقت حاصل ہوتے ہوئے عقل کا استعمال عام افراد سے لے کر اشرافیہ تک، اور گروہ سے لے کر ممالک تک جاتا ہے۔

پاکستان کے معروضی حالات میں ہر رویہ عام روش سے ہوتا ہوا ہر حال میں سیاست تک ضرور جاتا ہے۔ آج کل موضوع بحث عمران خان، قاسم علی شاہ اور ان کی ملاقات ہے۔ تبدیلی کی توپوں کا رخ قاسم علی شاہ کی جانب ہے۔ وجہ یہ ہے کہ اس شخص کی کچھ باتیں تبدیلی کے سرخیلوں کو بری لگ گئیں۔ بنیادی بات پاکستانی معاشرے میں یہ ہے کہ یہاں ہمیں موٹیویشن سے زیادہ دو وقت کی روٹی چاہیے ہوتی ہے، ہم آئیڈیاز یا تخیلات کے بجائے عملی سطح پر چیزوں کو پرکھنے کے زیادہ عادی ہیں اور کسی کی ذات کو تنقید کا نشانہ تب بنایا جاسکتا ہے جب خود کردار کی بلندی پر فائز ہوں۔ اسی لیے قاسم علی شاہ ہوں یا نیلسن منڈیلا کی مثال دیے جانا ہو، بحث عبث ہے۔ بعد از گرفتاری فواد چوہدری بھی اپنا موازنہ بھگت سنگھ اور نیلسن منڈیلا سے کر رہے ہیں۔ یہاں ہم صرف عمران خان اور ان کی طاقت کا ذکر کرتے ہیں۔

نیلسن منڈیلا نے جنوبی افریقہ میں نا صرف ایک طویل قید کاٹی بلکہ پھر طاقت بھی حاصل کی اور اقتدار میں آئے۔ لیکن حیران کن طور پر غلامی کی چھاپ لیے ہوئے معاشرے میں ان کی طاقت کبھی کسی کے خلاف بطور انتقام استعمال نہیں ہوئی۔ اقتدار سنبھالتے ہی سفید فام طبقے کے حوالے سے ان کا نرم رویہ حیران کن تھا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ جنوبی افریقہ آج ترقی کررہا ہے۔ اس کے برعکس آپ عمران خان کی ذات کو سامنے رکھیے۔ بائیس سالہ جہدوجہد کا خاتمہ ترین و علیم کے جہازوں پر ہوا۔ بھر بھر کر تبدیلی کے کھلاڑی لائے گئے۔ حیران کن طور پر اس پورے عمل کو جمہوری بھی کہا گیا اور بہترین بھی۔ آزاد پنچھی لانا غیر جمہوری رویہ نہیں تھا، لیکن جہازوں کی جس طرح تشہیر کی گئی اس سے ایک بات یقینی ہوگئی کہ کہانی گنتی سے شروع ہوکر یقیناً گنتی پر ختم ہوتی ہوگی۔ بہرحال طاقت مل گئی۔ لیکن اس طاقت کو حاصل کرنے کے بعد کیا ہوا؟

پاکستانی معاشرے کا باشعور طبقہ یقینی طور پر اس بات کا حامی تھا کہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا اہم ہے۔ کرپشن کے راستے روکنا ضروری ہے۔ معاشی لحاظ سے پاکستان کو آگے لے جانا اہمیت رکھتا ہے۔ لیکن نہیں جناب! ہم نے بائیس سالہ جہدوجہدِ پاکستان کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کےلیے کی ہی نہیں تھی، بلکہ ہمارا مقصد ہی بس طاقت کا حصول تھا، جس کےلیے ہم نے ہر حربہ آزمایا۔ عمران خان نے پہلی تقریر کے برعکس چن چن کر انتقامی سیاست کےلیے لوگ ڈھونڈے۔ یہ امر یقینی طور پر اہم ہے کہ نواز شریف ہوں یا آصف زرداری، انگلیاں اٹھتی ہیں، اور اٹھیں گی بھی کہ انہوں نے ملک کے ساتھ کیا سلوک کیا، لیکن ضرورت اس امر کی تھی کہ پہلے ملک کو مضبوط بناتے پھر چوروں پر بھی ہاتھ ڈالتے۔ واویلا شروع کردیا گیا، چن چن کر من پسند افراد کو عہدے دیے جانے لگے، جو اس سے پہلے بھی ہورہا تھا۔ معاشی ٹیم؟ پچاس لاکھ گھر؟ ایک کروڑ نوکریاں؟ ایشین ٹائیگر؟ اقوام عالم میں مقام؟ متنازع معاملات میں مضبوط موقف؟ یہ سب تو تب ہوتا جب عمران خان طاقت حاصل کرنے کے بعد عاجزی سے ملک کی خدمت کو اپنا شعار بناتے۔ نہ تو واضح لائحہ عمل تھا اور نہ ہی ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کےلیے کوئی سمت، لہٰذا ایک ہی ایجنڈا باقی بچا غصہ، غصہ اور صرف غصہ۔

اور کچھ نہ ہوا تو بیوقوفانہ فیصلے کیے جانے لگے۔ ترقی کی طرف توجہ کے بجائے سیاسی انتقام کی جانب سوچ کے پیادے دوڑا لیے گئے۔ عقل کے اندھے اس حقیقت سے دور ہوگئے کہ تین سال کم از کم ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرتے اور اس کے بعد چن چن کر چوروں کو سولی پر لٹکا دیتے تو آپ کی واہ واہ بھی ہوتی اور عالمی برادری میں نام بھی۔ لیکن حال یہ ہے کہ پلستر زدہ ٹانگ کے علاوہ انتخابی مہم میں کچھ دکھانے کو نہیں۔ اور موازنہ اپنا مہاتیر محمد اور نیلسن منڈیلا سے۔

بے پناہ عوامی وسائل سیاسی انتقام میں جھونک دیے گئے اور حال یہ رہا کہ خیبرپختونخوا کا ہیلی کاپٹر غیر قانونی استعمال کرتے رہے اور بچنے کےلیے قانون سازی کرنا پڑگئی۔ بنی گالہ کی ریگولرائزیشن؟ ارے چھوڑیے صاحب! کیا یہی تبدیلی تھی؟ یہی کامیابی تھی؟ طاقت اسی لیے حاصل کی گئی تھی؟ اور دعوے بس دعوے ہی تھے؟ کہاں ہیں سرکاری عمارات میں درسگاہیں؟ کہاں ہیں بھینسوں کی نیلامی سے لائی گئی کامیابی؟ کہاں ہیں دو سو ڈیم؟ کہاں گیا مرغی پالیسی سے لایا گیا انقلاب؟ کہاں بنے ہیں لاکھوں گھر؟ نوازے جانے والے کھلاڑی آج کل کہاں ہیں؟ موجودہ حکومت کی کارکردگی انتہائی بری ہے۔ لیکن کیا عمران خان کے پاس اس حکومت کے خلاف مہم کےلیے کوئی ایسا مثبت کام ہے جو انہوں نے اپنی حکومت میں سر انجام دیا ہو؟ اگر ایسا ہے تو پھر حکومت کے خلاف مہم میں اس کا سہارا کیوں نہیں لیا جارہا؟ سوال بہت ہیں، جواب نہیں مل پا رہے۔

قائداعظم ہوں یا مہاتما گاندھی، مارٹن لوتھر کنگ ہوں یا ماؤزے تنگ، نیلسن منڈیلا ہوں یا مہاتیر محمد، کسی نے بھی اختیار ملتے ہی نہ تو تکبرانہ انداز اپنایا نہ ہی فخر و غرور کا دامن تھاما۔ سب سے بہترین مثال آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ہے جنہوں نے فتح مکہ پر عام معافی کا اعلان کیا۔ کیا مکہ کے لوگ برائیوں میں نہیں تھے؟ بالکل تھے۔ لیکن کردار کی عظمت سے ان کو اچھائی کی جانب لایا گیا۔ عمران خان نے چوروں کے خلاف کارروائی کا واویلا کیا تو کیا لیکن کیا خود اس گند سے دور رہے؟ یہاں تو حال یہ ہے کہ ریاستِ مدینہ کی مثالیں دی گئیں لیکن حقیقی معنوں میں اپنوں کو ایسے نوازا گیا کہ قصے اب جو کھلنا شروع ہوئے ہیں تو دہائی یہی ہے کہ خدا ایسی تبدیلی سے بچائے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔

The post طاقت کا نشہ اور عقل کا استعمال appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/yai0RQb
via IFTTT

پنجاب یونیورسٹی میں طلبا تنظیم اور سیکیورٹی اسٹاف میں تصادم کے بعد حالات کشیدہ ایکسپریس اردو

 لاہور: پنجاب یونیورسٹی میں احتجاجی طلبا اور سیکیورٹی اسٹاف کے درمیان ہونے والے تصادم کے بعد صورت حال کشیدہ ہوگئی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق طلبا تنظیم نے وائس چانسلر کے دفتر کے باہر احتجاج کیا اور ٹائر نذر آتش کیے جس پر انہیں سیکیورٹی اسٹاف نے منتشر کرنے کی کوشش کی تو تصادم ہوگیا۔

تصادم کے بعد مشتعل طلبا نے ہنگامہ آرائی کی جس کے بعد پولیس کی بھاری نفری کو طلب کیا گیا، پولیس اہلکار موقع پر پہنچے تو طلبا تنظیم کے کارکنوں نے اہلکاروں پر بھی تشدد کیا۔

بعد ازاں پولیس نے احتجاجی طلبا کو منتشر کرنے کے لیے بھرپور لاٹھی چارج کیا اور انہیں وی سی آفس کے سامنے سے منتشر کردیا۔ اس دوران احتجاجی مظاہرین اور پولیس اہلکاروں نے جلتے ہوئے ٹائر ایک دوسرے پر بھی پھینکے۔

بعد ازاں ایس پی اقبال ٹاؤن مزید نفری کے ساتھ یونیورسٹی پہنچے اور صورت حال کا جائزہ لینے کے بعد پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کر دیا۔ پولیس حکام کے مطابق اہلکاروں پر حملہ کرنے والی تنظیم کے مشتعل کارکنان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

The post پنجاب یونیورسٹی میں طلبا تنظیم اور سیکیورٹی اسٹاف میں تصادم کے بعد حالات کشیدہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/QhI1St6
via IFTTT

ملکی معاشی صورتحال تشویشناک ہے ... ریونیو میں شارٹ فال آرہا ہے کیونکہ امپورٹ میں کمی واقع ہوئی ہے، چیئرمین ایف بی آر کا انکشاف

فضل الرحمان کی شہباز شریف اور زرداری سے ملاقاتیں، ضمنی الیکشن میں حصہ نہ لینے پر غور ایکسپریس اردو

 اسلام آباد: وزیراعظم نے مولانا فضل الرحمان کو تجویز دی ہے کہ پی ڈی ایم ضمنی الیکشن میں حصہ نہ لے اور وہ اس حوالے سے پی پی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کو بھی قائل کریں۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ملاقات کی، جس میں ضمنی انتخابات کے بارے غور کیا گیا۔  وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ ملاقات میں وفاقی وزیر خزانہ و محصولات اسحاق ڈار ، مشیر وزیراعظم احد چیمہ اور مشیر وزیراعظم انجنیئر امیر مقام بھی موجود تھے۔

ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مولانا فضل الرحمان نے ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے بارے میں اپنی تجویز سے آگاہ کیا۔ مولانا فضل الرحمن اب اس اہم ترین معاملے پر پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی سے ملاقات کریں گے جس کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

بعد ازاں مولانا فضل الرحمان کی آصف علی زرداری سے اسلام آباد میں زرداری ہاؤس پر ملاقات ہوئی، جس میں ملک کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں ضمنی انتخابات سمیت عام انتخابات کے انعقاد پر مشاورت اور پی ڈی ایم کے ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے فیصلے پر بھی بات چیت کی گئی۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری ضمنی الیکشن میں بھرپور انداز سے حصہ لینے کے خواہش مند ہیں اور انہوں نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کو کسی بھی صورت تحریک انصاف کیلیے میدان خالی نہیں چھوڑا جائے۔

The post فضل الرحمان کی شہباز شریف اور زرداری سے ملاقاتیں، ضمنی الیکشن میں حصہ نہ لینے پر غور appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/woS4WKh
via IFTTT

پٹرول اور ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 100 روپے اضافے کا امکان ... حکومت ڈیزل اور پٹرول 50، 50 روپے مہنگا کرے گی، اگر سیلز ٹیکس بھی لگایا تو قیمت میں 100 روپے اضافہ ہو گا: سابق وزیر ... مزید

Thursday, January 26, 2023

امریکا نے چینی جاسو س کو 8 سال کی سزا سنادی

عمران خان کے خلاف محسن نقوی کی سازش؟ ایکسپریس اردو

محسن نقوی کی بطور نگراں وزیراعلیٰ پنجاب تعیناتی کے بعد پی ٹی آئی لیڈران کی جانب سے اور خاص طور پر سوشل میڈیا پر اس تعیناتی کے خلاف بھرپور مہم چلائی جارہی ہے۔ یہاں تک کہ تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بھی محسن نقوی کو بطور نگراں وزیراعلیٰ پنجاب تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے ان پر الزام عائد کیا کہ ’وہ ہمیں ن لیگ سے بھی زیادہ نقصان پہنچانے والے شخص ہیں۔‘

نرگسیت کے شکار شخص کا ایک مسئلہ یہ بھی ہوتا ہے کہ جو بات اس کی پسند یا مزاج کے خلاف ہو، وہ اس کو تسلیم نہیں کرتا۔ بعض نفسیات دانوں کے مطابق یہ ایک بیماری ہے اور یہ کسی پر بھی طاری ہوسکتی ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان بھی شاید اسی بیماری کا شکار لگتے ہیں۔ کیونکہ انہوں نے اپنی انا کی تسکین کےلیے جو پاکستان کا حال کیا ہے، وہ سب کے سامنے ہے اور اب بلاجواز انھوں نے محسن نقوی کی تعیناتی پر بھی اعتراض اٹھا دیا ہے۔

محسن نقوی کون ہیں؟ محسن نقوی ایک جانب ق لیگ کے چوہدریوں کے رشتے دار ہیں تو دوسری جانب پیپلز پارٹی کے آصف زرداری انہیں اپنا بچہ کہتے ہیں اور تیسری جانب مسلم لیگ ن ان کے ساتھ کمفرٹیبل ہے۔ پی ٹی آئی کے علاوہ کسی جماعت کو ان سے کوئی خاص مسئلہ بھی نہیں ہے۔ محسن نقوی کے جنرل باجوہ سے بھی اچھے تعلقات رہے ہیں۔ عمران خان، محسن نقوی کی مخالفت صرف اپنی فطرت کی وجہ سے کررہے ہیں۔ ان کی فطرت ہے کہ جو بھی ان کے ساتھ اچھائی کرے گا، بھلا کرے گا، خان صاحب وقت کے بعد پلٹ کر اس پر وار لازمی کریں گے۔ اب جب ایک سینئر صحافی سے یہ علم ہوا کہ 2018 کے بعد جہانگیر ترین نے محسن نقوی کے گھر بیٹھ کر چوہدری برادران اور تحریک انصاف کا تعلق بنایا تھا تو مجھے تسلی ہوگئی کہ خان صاحب نے محسن نقوی کا بھی احسان نہیں رکھا، انہوں نے وہ بھی اتار دیا ہے۔ یہ بھی قیاس ہے کہ پی ڈی ایم کی تشکیل کی ابتدائی شکل محسن نقوی کے گھر میں ہی ہوئی تھی کہ یہاں ہی دو بڑے آپس میں ملاقات کرکے معاملات کو آگے بڑھاتے تھے۔

عمران خان نے الزام لگایا ہے کہ محسن نقوی نے ان کی حکومت کو گرانے کی کوشش کی تھی۔ ان کے بقول آئی بی نے انہیں محسن نقوی کی سرگرمیوں سے متعلق رپورٹ بھی دی تھی۔ انہیں یہ بھی خدشہ ہے کہ محسن نقوی ان تمام لوگوں کو لے کر آئیں گے جو ہمارے سخت مخالف ہوں گے۔ پی ٹی آئی کا یہ اعتراض اپنی جگہ ہے کہ محسن نقوی اثرانداز ہوسکتے ہیں یا نہیں ہوسکتے، بنیادی سوال یہی ہے کہ عمران خان نے کیئر ٹیکر چیف منسٹر کےلیے سنجیدہ نام کیوں نہیں بھیجے؟ میں یہ بات ماننے کو تیار نہیں ہوں کہ تحریک انصاف نے بغیر سوچے سمجھے نام بھیجے ہوں گے۔ لیکن اگر انہیں بھی علم تھا کہ یہ تینوں نام ہی فارغ ہوجائیں گے تو انہوں نے پھر یہ میدان پی ڈی ایم کےلیے کھلا کیوں چھوڑا؟ اب ظاہر ہے کہ اگر آپ کے نام مسترد ہوں گے تو اپوزیشن یعنی پی ڈی ایم کے نام ہی الیکشن کمیشن قبول کرے گا۔

عمران خان کیوں اپنی پسند کا نگراں وزیراعلیٰ چاہتے ہیں؟ اپنے وزیراعلیٰ سے اسمبلی تڑوا کر، انہیں نگراں بھی اپنا بندہ چاہیے؟ نگراں وزیراعلیٰ کے چناؤ کا طریقہ کار آئین میں واضح ہے۔ پہلے مرحلے میں حکومت اور اپوزیشن نے ایک نام پر متفق ہونا ہوتا ہے۔ اگر مقررہ وقت میں وہ یہ نہ کرسکیں تو پھر یہ کام پارلیمانی کمیٹی کرتی ہے اور اگر وہ بھی مقررہ وقت میں ناکام رہے تو پھر تیسرے مرحلے میں تمام نام الیکشن کمیشن کے پاس جاتے ہیں اور وہ ان میں سے ایک نام کا فیصلہ 48 گھنٹوں میں کرنا ہوتا ہے۔ عمران خان نے پہلے اسمبلیاں توڑیں، پھر جو نام پی ٹی آئی نے دیے تھے، ان میں سے ایک نے معذرت کرلی، دوسرے صاحب سرکاری ملازم ہیں اور وہ نگراں وزیراعلیٰ نہیں بن سکتے، تیسرے صاحب برطانوی شہریت بھی رکھتے ہیں، یہ بھی نگراں وزارت اعلیٰ کےلیے کوالیفائی نہیں کرتے۔ دوسری جانب پی ڈی ایم نے جو نام دیے تھے، ان میں سے کوئی ایک بھی منصب سنبھالتا تو وہ اس کے ساتھ کمفرٹیبل تھے، بالکل ویسے ہی جیسے آپ اپنے ناموں کے ساتھ کمفرٹیبل تھے۔ آپ نے پانی سر سے گزر جانے کے بعد آخری نام دیا تھا اور وہ مسترد کیا گیا۔ پی ڈی ایم نے احد چیمہ اور محسن نقوی کا نام دیا۔ ان میں سے محسن نقوی کا انتخاب ہوگیا۔ آئین کے مطابق اب آپ الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج نہیں کرسکتے۔ تو اب آپ سپریم کورٹ کیا کرنے جارہے ہیں؟

خاں صاحب کا ایک اعتراض یہ بھی ہے کہ محسن نقوی اب اپنی مرضی کے بندے تعینات کریں گے۔ ٹھیک ہے۔ لیکن یہ اختیار تو نگراں وزیراعلیٰ کو آئین نے دیا ہوا ہے۔ اگر محسن نقوی ایسا نہیں کرتے ہیں تو کیا پھر الیکشن اُن افسران کے زیر انتظام ہو جو تحریک انصاف کی حکومت لگا کر گئی ہے؟ کیا یہ پی ڈی ایم کو قبول ہوگا؟ ہرگز نہیں۔ یعنی یہ ڈیمانڈ بھی منطقی نہیں ہے۔ نگراں وزیراعلیٰ افسران کے تقرر اور تبادلے اسی لیے کرتا ہے کہ اپوزیشن کے اعتراضات نہ رہ جائیں۔

بالکل سادہ سی بات ہے کہ وہ وقت ختم ہوگیا جب خلیل خان فاختہ اڑاتے تھے۔ اب وقت بدل چکا ہے۔ اب سب کچھ تحریک انصاف کی مرضی اور پسند ناپسند کے مطابق نہیں ہوگا۔ تحریک انصاف نے جو کرنا تھا، وہ مارچ 2022 تک کرچکی ہے۔ جو باتیں آج عمران خان کررہے ہیں، وہ دلیل سے بہت دور ہیں۔ جلد الیکشن کی چاہ بھی ملک کےلیے ہرگز نہیں ہے، یہ اپنی انا اور اپنے اقتدار کےلیے ہے۔ مجھے یہ دلیل بھی سمجھ میں نہیں آرہی ہے کہ دو صوبائی اسمبلیاں توڑ کر قومی اسمبلی میں واپسی کیوں؟ مجھے یہ بھی سمجھ میں نہیں آرہا کہ ملک کا ستیاناس کرنے والی تحریک انصاف اور اب جب نتائج آرہے تو سسٹم ہی مفلوج کیوں کرنے کی کوشش کی جارہی ہے؟ کیا وجہ ہے کہ جیسے ہی ملک کےلیے کوئی خیر کی خبر آتی ہے تو تحریک انصاف فوری اس دودھ کے پیالے میں مینگنیاں کرتی ہے؟ سسٹم کو مفلوج کرنے کا مقصد کیا ہے؟ سب جانتے ہیں کہ ملک کی کشتی ایک منجھدار میں ہے، ملاح باہمی لڑائی میں مصروف ہیں، نتیجہ کیا نکلے گا؟ خدا کوئی معجزہ کردے کیونکہ سفینہ تو ڈوبتا دکھائی دے رہا ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔

The post عمران خان کے خلاف محسن نقوی کی سازش؟ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/hkYTb1p
via IFTTT

پنجاب اور کے پی کی نگراں کابینہ نے حلف اٹھا لیا ایکسپریس اردو

پنجاب کی 11 اور خیبرپختونخوا کی 14 رکنی نگراں کابینہ نے حلف اٹھا لیا۔ 

تفصیلات کے مطابق گورنر ہاؤس لاہور میں گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے پنجاب کی 11 رکنی نگراں کابینہ سے حلف لیا۔ حلف اٹھانے والی نگراں کابینہ میں ایس ایم تنویر، ڈاکٹر جاوید اکرم، ابراہیم مراد، بلال افضل، ڈاکٹر جمال ناصر، منصور قادر، سید اظفر علی ناصر اور عامر میر شامل ہیں۔

 

punjab cabnet

فوٹو:گورنر ہاؤس پنجاب

علاوہ ازیں ریڈیو پاکستان کے مطابق خیبرپختونخوا کی 14 رکنی نگراں کابینہ نے  گورنر ہاؤس پشاورمیں حلف اٹھایا۔ نگراں کابینہ کے ارکان میں عبدالحلیم قصوریہ، سید مسعود شاہ، حامد شاہ، ایڈووکیٹ ساول نذیر، بخت نواز، فضل الٰہی، عدنان جلیل، شفیع اللہ خان، شاہد خان خٹک، حاجی غفران، خوشدل خان ملک، تاج محمد آفریدی، محمد علی شاہ اور ریٹائرڈ جسٹس ارشاد قیصر شامل ہیں۔

Kpk intern cabnet

یہ پیشرفت الیکشن کمیشن آف پاکستان کی پنجاب میں 9 سے 13 اپریل اور کے پی میں 15 اور 17 اپریل کے درمیان انتخابات کرانے کی سفارش کے بعد سامنے آئی ہے۔

ای سی پی کی یہ ہدایت 21 جنوری کو محمد اعظم خان کی کے پی کے نگراں وزیر اعلیٰ اور سید محسن رضا نقوی کی 22 جنوری کو پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ کے طور پر تقرری کے کچھ دن بعد سامنے آئی ہے۔

 

The post پنجاب اور کے پی کی نگراں کابینہ نے حلف اٹھا لیا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/9j6Xdnf
via IFTTT

پرویزالہٰی نے فواد چوہدری کے حوالے سے دیے گئے بیان پر معذرت کرلی ... تقریر کے دوران فوادچوہدری سےمتعلق جو گفتگو کی اس پر معذرت خواہ ہوں، فواد چوہدری کی فیملی سے ہمارے دیرینہ ... مزید

زرمبادلہ کے ذخائر کم ہوکر 3 ارب ڈالر کی کم ترین سطع پر آگئے ایکسپریس اردو

اسلام آباد: ملک کے ذرمبادلہ کے ذخائر میں 92 کروڑ 30لاکھ ڈالر کی مزید کمی واقع ہوگئی ہے جس کے بعداسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر کم ہوکر 3 ارب 67 کروڑ 84 ڈالر کی کم ترین سطع پر آگئے ہیں. 

تفصیلات کے مطابق ایک ہفتے کے دوران ذرمبادلہ کے ذخائر میں کمی بیرونی ادائیگیوں کی وجہ سے ہوئی ہے.  اس بارے میں اسٹیٹ بیبنک آف پاکستان کے جاری کردہ اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ہفتے کے دوران بیرونی ادائیگیوں کے بعد ملک کے مجموعی ذرمبادلہ کے ذخائر9 ارب 45کروڑ 32لاکھ ڈالر رہ گئے ہیں۔

مرکزی بینک کے مطابق 3 ارب 67کروڑ 84ڈالراسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس موجود ہیں جبکہ5 ارب77 کروڑ 48لاکھ ڈالر ملک کے دیگر کمرشل بینکوں کے پاس موجود ہیں۔

The post زرمبادلہ کے ذخائر کم ہوکر 3 ارب ڈالر کی کم ترین سطع پر آگئے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/um4qIlk
via IFTTT

متروکہ وقف املاک بورڈ کا شیخ رشید سے لال حویلی خالی کرانے کا فیصلہ ... قانون نافذ کرنیوالے اداروں سے مدد مانگ لی گئی، آئندہ 24 گھنٹے میں لال حویلی خالی کرانے کیلئے حکمت عملی ... مزید

Wednesday, January 25, 2023

امریکا میں 44 سال بعد لائبریری کو کتاب لوٹا دی گئی ایکسپریس اردو

ٹیکساس: امریکا میں لائبریری سے 44 سال قبل نکلوائی گئی کتاب واپس لوٹا دی گئی۔

امریکی ریاست ٹیکساس کی ایبلین پبلک لائبریری نے ایک فیس بک پوسٹ میں کہا کہ شہر کے پانی کے شعبے نے 44 سال قبل ’ Chilton’s Auto Repair Manual 1954-1963‘ کتاب نکلوائی تھی۔

کتاب کو حال ہی میں 16 ہزار 60 دن کی تاخیر کے بعد لائبریری کو واپس کر دیا گیا۔ تاہم، لائبریری کی جانب سے کتاب واپس نہ لوٹائے جانے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔

پوسٹ کے مطابق لائبریری کے پرانے نظام کے تحت کتاب کی تاخیر سے واپسی کی صورت میں 1606 ڈالرز کے واجبات ادا کرنے پڑتے لیکن فیسلیٹی نے تمام تر فیس کو ختم کر دیا ہے۔

The post امریکا میں 44 سال بعد لائبریری کو کتاب لوٹا دی گئی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/a6jdwph
via IFTTT

حکومتی سطح پر سادگی کلچر کو فروغ دیا جائے ایکسپریس اردو

ہم آئی ایم ایف کے ساتھ اپنا پروگرام مکمل کریں گے، پاکستان کو بچانے کے لیے سیاست کو قربان کرنا ہوگا، ملک کو مشکلات سے نکالیں گے۔

ان خیالات کا اظہار وزیراعظم شہباز شریف نے پرائم منسٹر یوتھ بزنس اینڈ ایگری لونز اسکیم کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انھوں نے مزید کہا کہ یہ ممکن نہیں کہ غریبوں پر بوجھ ڈالیں اور امراء قرضوں پر عیاشیاں کریں۔ ماضی سے سبق سیکھیں اور آگے بڑھیں۔

دوسری جانب ذرایع کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف کو پٹرولیم لیوی اور گیس کی قیمت بڑھانے سمیت ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرنے کی یقین دہانی کرادی ہے۔

وزیراعظم نے انتہائی درد مندی کے ساتھ معاشی صورتحال کی درست تصویر عوام کے سامنے پیش کی ہے۔

نوجوانوں کو اپنے پاؤں پرکھڑا کرنے کے لیے قرضوں کا اجراء ایک مستحسن عمل ہے ، کیونکہ اس وقت تعلیم یافتہ نوجوان ایک بڑی تعداد میں بیرون ملک جا رہے ہیں اور اِس عمل کو ’’ برین ڈرین‘‘ کہا جاتا ہے جس میں وقت کے ساتھ تیزی آرہی ہے ، حکومت کو اس عمل کو فوری طور پر روکنا ہوگا۔

ضروریات ِزندگی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے لوگوں کو مفلسی میں دھکیل دیا ہے اِن بد ترین معاشی بحران کے حالات کو تسلیم کرنے سے انکار کیا جا رہا ہے۔

سیاسی وجوہات کی بنا پر ہماری حکومت سخت مگر ضروری اقدامات لینے سے گریز کررہی ہے جب کہ آئی ایم ایف کا دباؤ ہے کہ اُس کی شرائط کو ’’ من وعن ‘‘ تسلیم کیا جائے جب کہ حکومت کے لیے ٹیکس شرح بڑھا کر مہنگائی میں اضافہ کافی مشکل ہوگیا ہے اور اگر آئی ایم ایف کے مطالبات تسلیم کیے گئے تو بلاشبہ اس سے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا لیکن حکومت کے پاس یہ کڑوی گولی نگلنے کے سوا کوئی چارہ بھی نہیں۔

مذاکرات سے قبل ہمیں کچھ پیشگی اقدامات بھی لینے ہوں گے جن میں روپے کی قدر میں کمی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ شامل ہے۔ حالیہ مہینوں میں قومی آمدنی (ریونیو کلیکشن) میں کمی نے اقتصادی اصلاحات کو بہت ضروری بنادیا ہے۔

یقینی طور پر آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی پاکستان کو درپیش موجودہ معاشی مشکلات سے نکلنے کا حل نہیں لیکن دیگر مالیاتی اداروں سے معاملات طے کرنے کے لیے یہ اہم کردار ادا کرے گی، ہمیں اپنے طور فوری اور سخت گیر قسم کی معاشی اصلاحات کرنا ہوں گی‘ اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے۔

یہ بھی حقیقت ہے کہ ملک کے تنخواہ دار ٹیکس دہندگان اپنی آمدنی کا ایک اہم حصہ آبادی کے غیر تنخواہ دار طبقے کے مقابلے میں ادا کر رہے ہیں جو بڑی حد تک غیر رسمی ہے۔

پاکستان میں ٹیکس اور سروس فراہمی کا ڈھانچہ گزشتہ چند برس سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، اگر اسے حل نہ کیا گیا تو اس کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا۔ پاکستان کے موجودہ ٹیکس سسٹم کے بارے میں کہا جاسکتا ہے کہ یہ بااثر طبقے کی جانب سے غریب طبقے کے لیے ہے۔

80 فیصد بالواسطہ ٹیکس آمدن سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اینڈ یوزر یعنی غریب لوگ ٹیکس ادا کررہے ہیں۔ پچیس ہزار روپے ماہانہ کمانے والا فرد بھی انڈے، ڈبل روٹی، کپڑوں سمیت دیگر اشیاء پر وہی ٹیکس ادا کررہا ہے جو 15لاکھ روپے ماہانہ کمانے والا دے رہا ہے۔

آمدنی کے لحاظ سے ٹیکس لیا جاتا تو پاکستان کی ٹیکس آمدن موجودہ سے بہت مختلف ہوتی۔ دوسری جانب ٹیکس ریبیٹ، ریفنڈز اور سبسڈی کی دیگر اقسام بھی متمول طبقے کے لیے ہوتی ہیں غریبوں کے لیے نہیں۔ بجلی، گیس اور پٹرول پر دی جانے والی سبسڈی متذکرہ بالا سبسڈیز کے آگے کچھ بھی نہیں۔ ٹیکس سے متعلق ادارے، کلیکشن سسٹم اور متعلقہ بیوروکریسی بھی مسئلے کا حصہ ہے۔

ایف بی آر میں ایسی اصلاحات کرنے کی ضرورت ہے کہ ٹیکس کلیکشن فنکشن فسکل پالیسی اور پلاننگ، ٹیکس ریبیٹس مستثنیات وغیرہ سے مختلف ہو۔ ٹیکس کی ادائیگی کے نظام اور طریقہ ہائے کار کو بھی آسان بنایا جانا چاہیے۔ ایف بی آر کے افسران بڑی مچھلیوں سے ٹیکس کے حصول کے بجائے چھوٹے چھوٹے ٹیکس دہندگان پر وقت صرف کرنے کو ترجیح دیتے ہیں یا شاید بڑی مچھلیاں ان کی پہنچ سے دور ہوتی ہیں۔

یہ بھی تخمینہ لگایا جانا چاہیے کہ ایف بی آر افسران چھوٹے ٹیکس دہندگان پر کتنا وقت صرف کرتے ہیں۔پاکستان میں حکومتیں ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کی کوششیں کرتی رہی ہیں، اس مقصد کے لیے مختلف ایمنسٹی اسکیمیں بھی دی جاتی رہیں مگر کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔آج بھی فعال ٹیکس دہندگان کی تعداد صرف چند لاکھ ہے جو کل آبادی کا 1 فیصد بنتا ہے اور 80 فیصد سے زائد ریونیو بالواسطہ ٹیکس کے ذریعے اکٹھا ہوتا ہے۔

ٹیکس نیٹ وسیع نہ ہونے کی تین اہم وجوہ ہیں۔ حکومتوں پر عوام کا عدم اعتماد، ٹیکس سسٹم میں عدم مساوات اور ٹیکس جمع کرنے کا قدیم نظام۔ ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے اہلکار کاروباری طبقے اور تاجروں کے ساتھ پولیس جیسا درشت رویہ اختیار کرتے ہیں ، اگر ان کا رویہ مہذبانہ ہو تو اس سے لوگوں کا حکومت پر اعتماد قائم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ، اگر زیادہ نہیں تو اپنی آمدنی کی بنیاد کو بڑھانے کے لیے ہر حکومت نے یا تو کارپوریٹ ٹیکسوں میں اضافہ کیا ہے یا ’ون آف ٹیکس‘ عائد کیے ہیں جو اکثر وقتی کے بجائے دائمی ہو جاتے ہیں، اِن سے معیشت میں موجود مراعات پر اثر پڑتا ہے اور اِس سے سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔

بھاری ٹیکسوں کی وجہ سے سرمایہ باضابطہ معیشت کو چھوڑتا رہتا ہے جب کہ غیر رسمی معیشت ترقی کرتی ہے جس کا ثبوت گزشتہ پانچ سالوں کے دوران زیر گردش نقد رقم میں اضافے کی صورت دیکھا جا سکتا ہے۔

کسی ایک طبقے کو حاصل مراعات کی بگڑی ہوئی نوعیت کے پیش نظر معاشی اصلاح اور زیادہ ملازمتیں پیدا کرنے کے لیے معیشت میں دوبارہ سرمایہ کاری کرنے کے بجائے غیر پیداواری اقدامات زیادہ دیکھنے کو ملتے ہیں جن سے معاشی ترقی بے معنی ہو جاتی ہے اور اگر حالیہ اصلاحات (کوششوں) کو بھی دیکھا جائے تو بالخصوص ٹیکس اقدامات کے ذریعے ریاست باضابطہ معیشت سے غیر رسمی معیشت کی طرف بڑھ رہی ہے جیسا کہ گزشتہ حکومتوں نے کیا تھا۔

گزشتہ ایک دہائی کے دوران غیر رسمی معیشت کے حجم میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے جیسا کہ زیر گردش نقد رقم میں بھی اضافے کے ساتھ ساتھ نجی شعبے کے ذخائر اور سرکاری شعبے کے ذخائر کے تناسب کی صورتحال کو دیکھا جاسکتا ہے چونکہ نجی شعبہ باضابطہ معیشت میں سرمایہ کاری سے گریز کرتا ہے اِس وجہ سے حقیقی معنوں میں ٹیکس وصولی مسلسل سکڑتی جا رہی ہے۔

پالیسی کے تسلسل اور مستقل مزاجی کے فقدان نے نجی سرمائے کو اس مقام کی طرف دھکیل دیا ہے جہاں حکومت پر کوئی اعتماد باقی نہیں اور عمومی رائے یہی ہے کہ حکومت ٹیکس چوروں کے بجائے ٹیکس دہندگان کو سزا دیتی ہے۔

ٹیکس ادائیگی سکڑتی جا رہی ہے اور یہ سلسلہ جاری رہا تو جلد ہی وہ وقت آئے گا جب حکومت صرف سرکاری شعبے پر ٹیکس عائد کرے گی اور متوازی معیشت بنانی پڑے گی جب کہ حقیقی معیشت بڑی حد تک غیر رسمی (غیر دستاویزی ) نوعیت کی ہوگی۔

خراب پالیسی اقدامات کا سب سے زیادہ خمیازہ تنخواہ دار طبقے کو اُٹھانا پڑتا ہے جس ٹیکس دہندگان کی فہرست میں سب سے زیادہ ٹیکسز ادا کرتے ہیں اور جنھوں نے مسلسل افراط زر کی وجہ سے نہ صرف حقیقی آمدنی میں کمی دیکھی ہے بلکہ اب وہ ایسے ماحول میں زیادہ ٹیکس بھی ادا کریں گے جہاں افراط زر تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔

اس سے حقیقی آمدنی اور قوت خرید میں نمایاں کمی آئے گی۔ لوگ ٹیکس اپنی آمدنی پر زبردستی وصولی کی صورت ادا کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ جہاں ٹیکس ادا کرنا ممکن ہوتا ہے وہاں ٹیکس چوری کی کوشش کی جاتی ہے۔پاکستان کی اشرافیہ کے رہن سہن کو دیکھیں تو ایسے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان ایک غریب نہیں بلکہ ترقی یافتہ ملک ہے۔

یہ عیاشیاں، سرخ قالین ریسیپشن اور سیر سپاٹے ۔ بانی پاکستان محمد علی جناح کی شبانہ روز محنت اور طویل جدوجہد کے بعد پاکستان کا قیام ممکن ہوا۔ قیام پاکستان کے بعد انھوں نے اپنے فرمودات کے ذریعے سادگی اور کفایت شعاری کی نہ صرف تلقین کی ، بلکہ بطور گورنر جنرل اس پر خود بھی عمل پیرا ہوئے۔

آج ہمارے حکمران سیکڑوں اراکین پارلیمنٹ کو بجٹ کی منظوری کے موقع پر یا کوئی اہم بل پاس کرانا ہو پرتکلف دعوت پر مدعو کرتے ہیں۔ اور قسم قسم کے کھانوں کا لطف اٹھایا جاتا ہے۔ سرکاری اور اتحادی جماعت کے اراکین کو کروڑوں روپوں کی رشوت ترقیاتی فنڈ کے نام پر ادا کی جاتی ہے ، جب کہ اقتدار میں آنے سے پہلے ہمارے موجودہ حکمران ترقیاتی فنڈ کی تقسیم کو کرپشن سے تشبیہ دیتے تھے۔

اس دوغلی پالیسی کی وجہ سے ہمارا پیارا وطن تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے۔اگر ہم انصاف اور قانون پر مبنی نظام قائم کرنا چاہتے ہیں۔ تو اقتدار کے ایوانوں پر بیٹھی ہوئی شخصیات کو قربانی دینی پڑے گی۔ قوم کے پیسوں کو امانت سمجھ کر استعمال میں لانا ہوگا۔ بے جا شان و شوکت اور نمائش سے اجتناب کی روش اپنانا ہوگی۔

زندہ قومیں اپنے اسلاف کے نقش قدم پر چل کر ہی اپنی منزل حاصل کر سکتی ہیں۔اب یہ ملک اس پوزیشن میں نہیں کہ اس طرح کے مزید شاہ خرچیوں کا متحمل ہو سکے اور پاکستان کو قرضوں کے جال سے نکالنا ہے تو اس میں اولین ذمے داری ہماری حکومت پر ہی عائد ہوتی ہے کہ وہ قرضوں کے جنجال سے عوام کو باہر نکالیں، اور اپنی پالیسیاں مرتب کرتے ہوئے ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے میں کردار ادا کریں۔

اسی میں سب کی بھلائی ہے، اگر ملک و قوم کو ترقی کے راستے پر گامزن کرنا ہے تو سیاست دانوں کو اپنے معاملات افہام و تفہیم سے حل کرنا ہوں گے۔

The post حکومتی سطح پر سادگی کلچر کو فروغ دیا جائے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/SEdWNVo
via IFTTT

معروف کمپنی کی موٹرسائیکلوں کی قیمت میں ہزاروں روپے کا اضافہ کر دیا گیا ... 25 ہزار روپے تک اضافے کی وجہ سے سب سے سستی موٹرسائیکل کی قیمت بھی 2 لاکھ 64 ہزار روپے ہو گئی

سندھ میں ایک اور دینی مدرسے کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کی سفارش ایکسپریس اردو

  کراچی: چیئرمین سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے وزیر اعلیٰ سندھ سے ایک اور دینی مدرسے کو جامعہ کا چارٹر دینے کی سفارش کی ہے، جسے الکوثر یونیورسٹی کا نام دیا گیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ میں دوسرے دینی مدرسے کو یونیورسٹی کا چارٹر دینے کی سفارش کردی گئی ہے جسے الکوثر یونیورسٹی کا نام دیا گیا ہے ، یہ بات چیئرمین سندھ ایچ ای سی ڈاکٹر طارق رفیع نے وزیر اعلٰی سندھ مراد علی شاہ کی موجودگی میں این ای ڈی یونیورسٹی میں منعقدہ دینی مدارس کے کرکٹ ٹورنامنٹ کے موقع پر بتائی۔

واضح رہے کہ الکوثر یونیورسٹی کراچی کے معروف علاقے گلشن اقبال میں سپاری پارک کے سامنے قائم کی جارہی ہے، اس سے قبل کراچی کے علاقے گلشن معمار میں قائم ایک اور دینی مدرسے کو یونیورسٹی کا درجہ دیا جاچکا ہے اور سندھ مدارس کو قومی دھارے میں لانے اور وہاں جدید علوم کی تعلیم دینے کی مہم میں سبقت لے جارہا ہے۔

علاوہ ازیں وزیراعلٰی سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ یہ افتخار کا باعث ہے کہ مدارس کے مابین کرکٹ ٹورنامنٹ میں بحیثیت مہمان خصوصی شریک ہوا ہوں یہ خوش آئند بات ہے کہ مدارس کے طلبہ یونیورسٹی کی سطح پر عصر حاضر کی تعلیم حاصل کررہے ہیں، دین اسلام رواداری کے ساتھ ساتھ ہمیں جسمانی مضبوطی کا بھی درس دیتا ہے۔

یہ بات انہوں نے بدھ کی شب این ای ڈی یونیورسٹی کے کرکٹ گراؤنڈ میں دس دینی مدارس کے مابین منعقدہ کرکٹ ٹورنامنٹ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کی۔

ٹورنامنٹ کا اہتمام سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن اور پیغام پاکستان کے اشتراک سے کرایا گیا تھا، اس موقع پر چیئرمین سندھ ایچ ای سی ڈاکٹر طارق رفیع ، این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی، جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی، سیکریٹری سندھ ایچ ای سی معین صدیقی اور ڈائریکٹر چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیو کمیٹی نعمان احسن بھی موجود تھے ٹورنامنٹ کا فائنل رابط مدارس اور تنظیم المدارس کے مابین فائنل کھیلا گیا، اس موقع پر وزیر اعلی سندھ نے مدارس کے طلبہ کے ساتھ گروپ فوٹو بھی بنوایا۔

The post سندھ میں ایک اور دینی مدرسے کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کی سفارش appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/08ACgDj
via IFTTT

سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری ہتھکڑی میں منہ پر سفید کپڑا ڈال کر اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش

Tuesday, January 24, 2023

قرآن پاک کی بے حرمتی: سوئیڈن کی نیٹو میں شمولیت کی حمایت نہیں کریں گے، ترک صدر ایکسپریس اردو

 انقرہ: سوئیڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوگان نے سوئیڈن کی نیٹو میں شمولیت کی کسی صورت حمایت نہ کرنے کا اعلان کردیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک صدر نے سوئیڈش دارالحکومت اسٹاک ہوم میں قرآن پاک کو نذر آتش کیے جانے کو گھناؤنا حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سوئیڈن اپنا تحفظ انہی اسلام دشمن عناصراور  دہشت گردوں سے کرائے۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے مذہبی عقائد مجروح کرنے پر سوئیڈن کی نیٹو میں شمولیت کی کسی صورت حمایت نہیں کریں گے، ہمارے کیلئے اسلام، اسلامی تعلیمات اور قرآن مجید سے بڑھ کچھ نہیں۔

خیال رہے کہ سوئیڈن اور ترکیہ کے درمیان نیٹو کی رکنیت پر کشیدگی چل رہی ہے، سوئیڈن نیٹو میں شمولیت چاہتا ہے مگر ترکیہ اس کا مخالف ہے۔

 

The post قرآن پاک کی بے حرمتی: سوئیڈن کی نیٹو میں شمولیت کی حمایت نہیں کریں گے، ترک صدر appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/6jy4d52
via IFTTT

کراچی کے مئیر کا انتخاب تاخیر کا شکار ہو گیا ... شہر قائد کی تمام یونین کونسلز کے الیکشن نتائج آنے تک میئر کا انتخاب نہیں ہو سکے گا

سندھ سلیکشن بورڈ کا اجلاس، سیکریٹری اطلاعات عمران عطا کی 21 گریڈ میں ترقی ایکسپریس اردو

  کراچی: وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت صوبائی سلیکشن بورڈ ون کے اجلاس میں سیکریٹری اطلاعات و آرکائیوز عمران عطا کو 21ویں گریڈ میں ترقی کی منظوری دے دی گئی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کے زیر صدارت صوبائی سلیکشن بورڈ ون کے اجلاس میں سیکریٹری اطلاعات و آرکائیوز عمران عطا سومرو کو گریڈ20 سے21 میں ترقی دے دی گئی۔ عمران عطا سومرو اکتوبر 2018 سے سیکریٹری اطلاعات و آرکائیوز کے عہدے پر کام کررہے تھے، اس سے قبل وہ سندھ بورڈ میں ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر فائز رہے۔

انہوں نے ڈائریکٹر جنرل ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کراچی کے اضافی چارج کے ساتھ سیکریٹری لوکل گورنمنٹ، ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ڈیپارٹمنٹ، کے طور پر بھی اپنے فرائض انجام دیے۔ وہ جنوری 2016 سے اپریل 2016 تک پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور دیہی ترقی کے محکمے کے سیکریٹری کے عہدے پر فائز رہے۔ مارچ 2015 سے دسمبر 2015 تک لوکل گورنمنٹ ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ڈپارٹمنٹ کے سیکریٹری کے طور پر خدمات انجام دیں۔

عمران عطا سومرو ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ، محکمہ داخلہ، اینٹی کرپشن ڈپارٹمنٹ ،محکمہ خزانہ ، بجٹ، آڈٹ ، کوآرڈینٹر سندھ رینجرز، اینڈ پولیس، جنرل ایڈمنسٹریشن، کوآپریٹوسوسائٹیز محکمہ صحت کے اسپیشل سیکریٹری (ایڈمن) کے علاوہ دیگر عہدوں پر بھی ذمے داریاں انجام دے چکے ہیں۔ ان کا شمار انتہائی باصلاحیت افسران میں کیا جاتا ہے۔

عمران عطا سومرو نے شاہ عبدالطیف بھٹائی یونیورسٹی خیرپور سے ایم اے پولیٹکیل سائنس اور بیچلر آف لا( ایل ایل بی) جبکہ آئی بی اے کراچی سے پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ (بزنس ایڈمنسٹریشن ) کی ڈگری حاصل کی اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن سے تربیت حاصل کی۔

علاوہ ازیں اجلاس میں گریڈ 19 کے افسران کو بھی گریڈ 20 گریڈ میں ترقی دینے کی منظوری دی۔ ترقی پانے والوں میں گہنور لغاری، مصطفی سہاگ، شریف شیخ،آغا سہیل اور محمد علی شیخ، جلال الدین مہر کو20 گریڈ میں ترقی دے دی گئی ہے شریف شیخ ، آغا سہیل ، محمد علی شیخ ، گہنور لغاری بطور سیکریٹری گریڈ 20 میں پروموشن کی منظوری دی گئی۔

The post سندھ سلیکشن بورڈ کا اجلاس، سیکریٹری اطلاعات عمران عطا کی 21 گریڈ میں ترقی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/zaybOFc
via IFTTT

حب ،ایرانی ڈیزل ا ورپٹرول بیچنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن

آئی سی سی ٹیسٹ آف دی ایئر ٹیم کے کپتان بین اسٹوکس، بابر اعظم بھی شامل ایکسپریس اردو

 دبئی: انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے مینز ٹیسٹ آف دی ایئر ٹیم 2022 کا کپتان بین اسٹوکس کو مقرر کرتے ہوئے اسکواڈ میں بابر اعظم کو بھی شامل کرلیا۔

آئی سی سی کی جانب سے مینز ٹی ٹوینٹی اور ون ڈے کے بعد سال 2022 کی بہترین ٹیسٹ ٹیم کا اعلان کیا گیا ہے، جس کی قیادت  بین اسٹوکس کو دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: ٹی 20 ٹیمز آف دی ایئر میں پاکستانی اسٹارز جگمگا اٹھے

مینز ٹیسٹ آف دی ایئر ٹیم میں آسٹریلیا کے چار، انگلینڈ کے تین، پاکستان، بھارت، جنوبی افریقا اور ویسٹ انڈیز کا ایک ایک کھلاڑی شامل ہے۔

ٹیم اسکواڈ

ٹیم میں عثمان خواجہ (آسٹریلیا)، بریتھ ویتھ (ویسٹ انڈیز)، مارنس لیبوسچگن (آسٹریلیا)، بابر اعظم (پاکستان)، جونی بیرسٹو (انگلینڈ)، رشبھ پنت (بھارت)، پیٹ کمنز (آسٹریلیا)، کگیسو ربادا (جنوبی افریقا)، نیتھن لیون (آسٹریلیا)، جیمز ایڈریسن (انگلینڈ) شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بابراعظم نے ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا

آئی سی سیتینوں فارمیٹ کی ٹیمز میں کھلاڑیوں کے نام کارکردگی اور شائقین کرکٹ کے ووٹ کی بنیاد پر شامل کیے جاتے ہیں۔

The post آئی سی سی ٹیسٹ آف دی ایئر ٹیم کے کپتان بین اسٹوکس، بابر اعظم بھی شامل appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/ihEsvXZ
via IFTTT

Monday, January 23, 2023

پورے ملک میں بجلی بحال کر دی ہے،خرم دستگیر ... انٹرنیٹ سے بیرونی مداخلت کے امکان کو رد نہیں کر سکتے،ملک میں ایندھن کی کمی نہیں ہے،وفاقی وزیر توانائی کی پریس کانفرنس

کے ایل راہول اور آتھیا شیٹی کی شادی کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ایکسپریس اردو

کھنڈالہ: بھارتی کرکٹر کے ایل راہول اور آتھیا شیٹی کی شادی کی تصاویر اور ویڈیوز منظرِ عام پر آگئیں۔

گزشتہ روز شادی کے بندھن میں بندھنے والی مشہور جوڑی کے ایل راہول اور آتھیا شیٹی کی شادی کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں جنہیں مداحوں کی جانب سے بےحد پسند کیا جا رہا ہے۔

بھارتی معروف اداکار سنیل شیٹی کی بیٹی آتھیا شیٹی اور  کرکٹر کے ایل راہول کی شادی کو خفیہ رکھا گیا تھا جبکہ ان کی شادی میں صرف خاص رشتہ داروں اور دوستوں کو مدعو کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی کرکٹر کے ایل راہول اور آتھیا شیٹی شادی کے بندھن میں بندھ گئے

تاہم گزشتہ روز سے ہی بالی ووڈ اداکاروں نے سنیل شیٹی کو ان کی بیٹی کی شادی کی مبارکباد دینا شروع کر دی تھی جس کے بعد نوبیاتہ نے بھی میڈیا کے سامنے شاندار انٹری دیتے ہوئے تصاویر بنوائیں۔


View this post on Instagram

A post shared by Pinkvilla (@pinkvilla)

شادی کے بعد میڈیا میں میٹھائی تقسیم کرتے ہوئے سنیل شیٹی کا کہنا تھا کہ وہ اب آفیشیلی سسُر بن چکے ہیں ولیمے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’ریسیپشن انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) کے بعد ہوگا‘۔


View this post on Instagram

A post shared by Pinkvilla (@pinkvilla)

The post کے ایل راہول اور آتھیا شیٹی کی شادی کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/pOHgBAN
via IFTTT

شجر سایہ دار ایکسپریس اردو

بے خبر سا تھا مگر سب کی خبر رکھتا تھا

چاہے جانے کے سب ہی عیب و ہنر رکھتا تھا

اس کی نفرت کا بھی معیار جدا تھا سب سے

وہ الگ اپنا ایک انداز نظر رکھتا تھا

زندگی میں بعض دکھ اور جدائی کے لمحات ایسے ہوتے ہیں جن کو آپ کبھی نہیں بھول سکتے ۔ کیونکہ بعض افراد اپنی ذات میں آپ کی حقیقی طور پر طاقت ہوتے ہیں اور آپ ان کو قریب پاکر یا محسوس کرکے یا ان کی قربت میں خود کو بڑا محفوظ سمجھتے ہیں۔

خونی رشتوں کی اپنی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا مگر کچھ رشتے آپ کو تنہا کردیتے ہیں اور آپ کو محسوس ہوتا ہے کہ اس کی ذات کے بغیر ہم کچھ بھی نہیں ۔ا

حمد ناصر محض میرا بڑا بھائی ہی نہیں تھا بلکہ اس کی حیثیت ایک شفیق انسان ، دوست، راہنما، محبت اور انکساری ، مدد گار ،ڈھارس باندھنے والا اور سب سے بڑھ کر وہ ایک شفیق باپ کی حیثیت بھی رکھتا تھا ۔

ہمارے والدین کی جدائی جو ہمارے سب کے لیے ایک بڑا صدمہ تھا اور آج تک ہم اس صدمہ سے باہر نہیں نکلے ۔لیکن بڑے بھائی احمد ناصر نے حقیقی معنوں میں ہم سب بہن بھائیوں کے لیے ایک بڑے باپ کا کردار ادا کیا ۔اس کا جو سہارا تھا وہی ہمارے خاندان کی اصل طاقت بھی تھا ۔

وہ ایک ایسا خاموش کردار تھا جو کبھی اپنے دکھ کو نہ تو نمایاں کرتا اور نہ ہی اس کا برملا اظہار کرتا ۔عاجزی ، انکساری، قناعت پسندی ، صبر و شکر اور سادہ طرز زندگی اس کی نمایاں خصوصیت تھی ۔سیاسی اور سماجی طور پر ایک بہت بڑی متحرک زندگی گزاری اور زندگی کے آخری سانس تک وہ اسی مشن کے تحت خود بھی لڑتا رہا اور دوسروں کو بھی ترغیب دیتا کہ اصل زندگی انسانوں کی خدمت ہے۔

تعصب اور انتہا پسندانہ رجحانات سے پاک احمد ناصر ہر طبقہ میں مقبول تھا ۔ اس کا حلقہ احباب بہت وسیع تھا اور ہر نقطہ نظر کے لوگ اس کے قافلے میں شامل تھے ۔ کمزور اور محروم فرد کی مدد کرنا اس کی زندگی کا اہم شیوہ تھا ۔

جو لوگ بھی اس کے دروازے پر آتے  یا تو وہ خالی ہاتھ نہ جاتے یا وہ ان کے کام میں مدد کرنے کے لیے بڑی گرم جوشی سے چل پڑتا تھا ۔پچھلے کئی برسوں سے اس کی زندگی ایک ایسے درویش صفت بابے کی تھی جس کے ہر عمل سے شفقت اور اخلاص سمیت محبت اور دوستی جھلکتی تھی۔

وہ مجھے اکثر کہا کرتا تھا کہ انسانوں کا کام انسانوں کو جوڑنا ہوتا ہے اور وہ انسانوں میں سیاسی ، مذہبی یا سماجی بنیادوں پر تقسیم کے سخت خلاف تھا ۔ یہ ہی وجہ ہے کہ وہ عملی سیاست سے کئی برسوں سے لاتعلق ہوگیا تھا اور اس کے بقول یہ سیاست ہم کو بس اقتدار کے کھیل میں الجھا دیتی ہے اس کا نتیجہ عام افراد کی بھلائی نہیں رہا ۔

وہ ایک حقیقی اسپورٹس مین اور پروفیشل باکسر تھا ۔ قومی باکسنگ ٹیم کا حصہ رہا اور آج کل وہ واپڈا کی باکسنگ ٹیم کا کوچ بھی تھا ۔وہ طویل عرصہ سے مختلف بیماریوں سے بھی لڑرہا تھا جس میں کینسر جیسا مرض بھی تھا اور آخری حصہ میں ایک چوٹ کے باعث وہ دماغ کی سرجری سے بھی گزرا تھا ۔

55 دن وہ اس آپریشن کے بعد زندگی سے لڑتا رہا اور کئی بار ایسے محسوس ہوا کہ وہ واپس زندگی کی طرف لوٹ رہا ہے مگر اللہ تعالی کو کچھ اور ہی منظور تھا ۔ 20جنوری 2023کی فجر کی نماز سے قبل وہ ہم سب کو چھوڑ کر رب تعالی کے حضور پیش ہوگیا ۔

اناللہ وانا الیہ راجعون ۔ایک کمال کا فرد ہمارے خاندان ، علاقہ اور اس کے دوستوں نے کھویا ہے ۔سب کی آنکھیں بھیگی ہوئی تھیں اور سب کو محسوس ہوتا ہے کہ جیسے کوئی اپنا ہم سے جدا ہوا ہے ۔

اس کی وفات پر وہ سب لوگوں کو دیکھا جن کی وہ کسی نہ کسی شکل میں مددکرتا رہا یا ان کے ساتھ کھڑا رہتا تھا۔ایسے لوگوں کو بھی روتا دیکھا جن کے بقول احمد ناصر ہمارا سہارا تھا اور کسی نہ کسی شکل میں وہ ہماری مدد کرنے میں پیش پیش ہوتا تھا ۔

رہنے کو سدا دہر میںآتا نہیں کوئی

تم جیسے گئے ایسے بھی جاتا نہیں کوئی

وہ ایک شفیق باپ ، دوست اور بھائی تھا ۔ مذہبی خیالات رکھتا تھا اور اس پر ہمیشہ قائم بھی رہا ۔مگر وہ مذہبی ہم آہنگی کا قائل تھا اور فرقہ ورانہ معاملات سے خود کو ہمیشہ دور رکھا ۔مولانا مودودی کی تفاسیر خوب پڑھتا اور دوستوں کو ان تفاسیر کا تحفہ پیش کرتا اور نصیحت کرتا تھا کہ اپنی زندگی کو اپنے رب کے حوالے کردو اور اس کی منشا کے مطابق خود کو ڈھالو۔چاروں بچے حماد ناصر، ہارون ناصر ، صالحہ ناصر اور فائزہ ناصر اس کی جان تھے ۔

بچوں کے بارے میں ہمیشہ فکر مند رہتا تھا اور کہتا تھا کہ میری خواہش ہے کہ بچے ان ہی طور طریقوں پر چلیں جس پر وہ اپنی زندگی اور آخرت بھی سنواسکیں ۔ بھائی کا گھر مستقل بنیادوں پر درس قران اور دینی مجالس کا مرکز تھا۔ میری بھابی خود درس قرا ن دیتی ہیں اور ان کا بیٹا ڈاکٹر حافظ ہارون ناصر درس، تراویح اور دعا کرواتے تھے۔

ماشااللہ ان کے بیٹے حافظ ہارون ناصر نے ہی اپنے باپ کا جنازہ بھی پڑھایا اور دعابھی کروائی ۔ان کی بیماری میں بھابی اور بچوں سمیت میرے چھوٹے بھائی ریحان عابد اور بھائی کے دوست عبدالغفور نے ان کی جس انداز میں خدمت کی وہ بھی قابل تعریف ہے۔

احمد ناصر رمضان میں راشن پیکیج، سحری اور افطاری کی محفلیں ، درس قران کی مجالس ہو یا عید گفٹ پیکیج، قربانی کے گوشت کی تقسیم ہو یا غریب لڑکیوں کی شادی میں جہیز کی فراہمی میں پیش پیش ہوتا تھا ۔

دیکھ لو میں کیا کمال کر گیا ہوں

زندہ بھی ہوں اور انتقال کر گیا ہوں

وہ ہمیشہ لڑائیوں میں صلح کروانے والے قبیلہ کا فرد تھا ۔ بچوں سے خوب پیار کرتے تھے اپنی نواسی ، نواسے اور پوتی کو وہ خوب لاڈ پیار کرتے تھے ۔

میرے والد گرامی عبدالکریم عابد اور والدہ کی محبت ا ن میں کوٹ کوٹ کر بھری تھی اور اپنے بچوں، بچیوںاور بہن یا بھائی کے بچوں سے خوب پیار کرتے تھے۔ اہلیہ سے بھی ان کا رشتہ کمال کا تھا اور دونوں میں جہاں خوب محبت تھی وہیں ایک دوسرے کی خدمت میں بھی پیش پیش ہوتے تھے۔

پھول وہ شاخ سے ٹوٹا کہ چمن ویران ہے

آج منہ ڈھانپ کے پھولوںمیںصبا روئے گی

میرے ساتھ اس کا تعلق ایک دوست کا سا تھا ۔ ہمیشہ ہم دونوں کئی گھنٹوں بیٹھ کر اپنے دل کی باتیں کرتے، گھر کے معاملات زیر بحث آتے اور خاندانی معاملات پر بھی بات ہوتی ۔ علاقے میں اس نے مسجد کی تعمیر ، درس قران کی مجلس، حفظ کی کلاسیں ، مسافر کے لیے مسجد میں رہائش کا انتظام اور قبرستان کی تعمیر میں حصہ لیا ۔

ان کی خواہش تھی کہ جلد ہی وہ مسجد میں عورتوں کی نماز اور درس قرآن کا اہتمام کرنے کا ارادہ رکھتے تھے ۔ ایسا بھائی اور دوست واقعی قسمت والوں کو ہی ملتا ہے جو ا ایک مضبوط سہارا رکھتا تھا۔اللہ تعالی بھائی کے درجات بلند کرے اور ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین

شہر میں ایک چراغ تھا نہ رہا

ایک روشن دماغ تھا نہ رہا

The post شجر سایہ دار appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/PExOT50
via IFTTT

پیپلز پارٹی کے رہنما لطیف کھوسہ کے بیٹے پرنامعلوم افراد کی فائرنگ ایکسپریس اردو

لاہور: پیپلز پارٹی کے رہنما اور سینئیر وکیل لطیف کھوسہ کے بیٹے پر فائرنگ کی گئی جس میں وہ زخمی ہوگئے۔  

پولیس کے مطابق نامعلوم دو موٹرسائیکل سواروں نے بلخ شیر کھوسہ پر کریم بلاک اقبال ٹاؤن میں فائرنگ کی، ملزمان فائرنگ کر کے فرار ہو گئے۔ پولیس کے مطابق بلخ شیر کھوسہ کواسپتال منتقل کردیا گیا۔

 

 

The post پیپلز پارٹی کے رہنما لطیف کھوسہ کے بیٹے پرنامعلوم افراد کی فائرنگ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/9J4yIae
via IFTTT

سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور انکی کابینہ سے پروٹوکول واپس لی جائیں، الیکشن کمیشن ... الیکشن کمیشن کی جانب سے صوبے بھر میں ٹرانسفر اور پوسٹنگ پر بھی پابندی عائد کردی، نئے ترقیاتی ... مزید

Sunday, January 22, 2023

کراچی؛ مہنگا آٹا بیچنے والوں کے خلاف کارروائی، 8 دکانیں سیل ایکسپریس اردو

  کراچی: کمشنر کراچی محمد اقبال میمن کی ہدایت پر  ڈپٹی کمشنرز نے آٹے کے سرکاری نرخْ نافذ کرنے کے لیے شہر کے 85 دکانداروں کے خلاف کاروائی کی گئی جب کہ کارروائی میں 8 دکانوں کو سیل کر دیا۔

تمام ڈپٹی کمشنرز نے  آٹے کے نرخ کی خلاف ورزی کرنے والے دکانداروں کے خلاف کارروائی کی رپورٹ کمشنر کو پیش کی ہے جس کے مطابق ضلع جنوبی میں 24 دکانداروں کے خلاف کارروائی کی گئی۔

ضلع شرقی میں 30دکانداروں کے خلاف ضلع غربی میں 11 اور وسطی اور ملیر اضلاع میں10، 10 دکانداروں کے خلاف کارروائی کی گئی،ضلع جنوبی میں2 لاکھ 22 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا اور3 دکانوں کو سیل کیا گیا۔

ضلع شرقی میں  ایک لاکھ 10 ہزار روپے جرمانہ اور 3 دکانوں کو سیل کیا گیا، ضلع ملیر میں 2 دکانوں کو سیل کیا گیا اور 30 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا،وسطی میں10 ہزار روپے جرمانہ عائد کیاگیا۔

کمشنر کراچی اقبال میمن نے آٹے کے نئے نرخ مقرر کر دہ نافذ کر نے کی مہم جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے،سرکاری افسران مارکیٹوں کا بھی روزانہ دورہ کریں گے۔

The post کراچی؛ مہنگا آٹا بیچنے والوں کے خلاف کارروائی، 8 دکانیں سیل appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/G3mHIi6
via IFTTT

کراچی؛ لیاقت آباد کے فلیٹ سے میاں بیوی کی لاشیں برآمد ایکسپریس اردو

 کراچی: لیاقت آباد میں الکرم اسکوائر کے فلیٹ سے میاں بیوی کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق شریف آباد کے علاقے فلیٹ نمبر B1/2 فرسٹ فلور الکرم اسکوائر لیاقت آباد سے خاتون اور ایک شخص کی لاشیں ملیں، اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچ گئی اور لاش کو تحویل میں لے کر کارروائی کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا۔

ترجمان کراچی پولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والوں کی شناخت 60 سالہ صابر ولد ثنا اللہ اور 45 سالہ شکیلا کے نام سے کی گئی، پولیس کا کہنا ہے کہ جاں بحق ہونے والے دونوں میاں بیوی ہیں۔

ایس ایچ او شریف آباد سعید احمد کے مطابق جاں بحق ہونے والے میاں بیوی کے بیٹے نے پولیس کو اطلاع دی تھی، ابتدائی بیان میں بیٹے نے بتایا کہ جب وہ گھر آیا تو میں نے ان کی لاشوں کو دیکھا گھر سے اہم دستاویزات وغیرہ بھی غائب تھے۔

انھوں نے بتایا کہ میاں بیوی کے جسم پر ظاہری کوئی تشدد کے نشانات نہیں ملے شبہ ہے کہ زہر نما جیسی چیز کھلائی گئی تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ میں وجہ موت کا تعین ہوسکے گا۔

سعید احمد نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق واقعہ جائیداد کا تنازعہ لگتا ہے، مقتول فلٹر واٹر کا کاروبار کرتے تھے، مقتول کی جانیداد میں متعدد دکانیں اور دیگر جائیداد بھی ہیں لہٰذا پولیس تحقیقات کر رہی ہے۔

The post کراچی؛ لیاقت آباد کے فلیٹ سے میاں بیوی کی لاشیں برآمد appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/JHKu0dh
via IFTTT

سید محسن رضا نقوی نے نگران وزیر اعلی پنجاب کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

الیکشن کمیشن نے پنجاب اور کے پی کے میں تقرریاں و تبادلوں پر پابندی لگادی ایکسپریس اردو

 اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں تقرریاں  و تبادلوں اور ترقیاتی منصوبوں کے اعلان پر پابندی عائد کردی۔ 

ای سی پی کے نوٹی فکیشن کے مطابق تمام تقرریاں اور تبادلے کمیشن کی منظوری سے مشروط ہوگی جبکہ تمام صوبائی ادارے شفاف انتخابات میں الیکشن کمیشن کی معاونت کریں۔

نوٹی فکیشن کے مطابق پنجاب اور کے پی میں تمام ترقیاتی فنڈز منجمد کردیے گئے۔ علاوہ ازیں الیکشن کمیشن نے سابق وزرائے اعلی اور وزرا سے سرکاری سہولیات واپس لینے کا حکم دے دیا۔

 

الیکشن کمیشن کے مطابق سابق اعلیٰ حکام کو صرف قانون کے مطابق سکیورٹی فراہم کی جائے جبکہ سابق صوبائی حکام کے ساتھ اضافی سیکیورٹی فوری واپس لی جائے۔

نوٹی فکیشن کے مطابق الیکشن کمیشن نے نگراں وزرائے اعلی اور کابینہ ایک ماہ میں اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کی ہدایت کی۔

The post الیکشن کمیشن نے پنجاب اور کے پی کے میں تقرریاں و تبادلوں پر پابندی لگادی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/jSI2kuN
via IFTTT

پی سی بی نے قومی کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر کیلئے نام فائنل کرلیا ... ٹیم کے نئے چیف سلیکٹر سابق ٹیسٹ کرکٹر ہارون رشید ہوں گے، ہارون رشید نیوزی لینڈ سیریز میں عبوری سلیکشن کمیٹی ... مزید

Saturday, January 21, 2023

سارے رنگ ایکسپریس اردو

’مٹھو میاں‘ کو ہماری ’قید‘ راس آگئی تھی!

کیسے کوئی بے زبان جانور یا پرندہ بھی ہمارے گھر ہی کا حصہ بن جاتا ہے، اس کا احساس تب ہوتا ہے، جب ہم جی وجان سے کسی ایسی ’جان‘ سے تعلق پیدا کریں اور اسے نبھائیں۔۔۔ اب بچپن میں نت نئے پرندوں اور پالتو جانوروں کا شوق کس بچے کو نہیں ہوتا۔۔۔ سو ہمیں بھی تھا اور بہت کم سنی میں ہی ایک سرخ چونچ والا سبز توتا ہمارے گھر کا مکین ہوگیا تھا۔۔۔ لیکن ہمارا اس کا ساتھ ایسا ہوگا۔

یہ ظاہر ہے کسی کو بھی اندازہ نہ تھا۔۔۔ خواہش ہماری بھی یہی تھی کہ وہ ’بولنا‘ سیکھے، لیکن چوں کہ جب وہ آیا، تو ’بولنا‘ سیکھنے کی عمر سے نکل چکا تھا، اس لیے ایسا ممکن نہ ہو سکا۔۔۔ البتہ یہ ضرور تھا کہ وہ اپنی کچھ مخصوص بولی میں غیر روایتی اور منفرد سی آوازیں نکالنا ضرور سیکھ چکا تھا۔۔۔

جیسے جب ہم اسے ’مٹھو بیٹے‘ پکارتے تو وہ اپنے دونوں ’بازو‘ قدرے کھول کے خوشی سے گردن اُچکاتا، اور آنکھ کے نارنجی دائرے میں اس کی دونوں پتلیاں آنکھوں کی سفیدی میں سکڑ کر نقطے جیسی ٹمٹمانے سی لگتیں اور پھر وہ دھیمی دھیمی سی ایک مخصوص آواز میں اس کا جواب دیتا تھا۔۔۔ ابتداً اس کے پر قدرے گہرے سے رنگ کے تھے، لیکن پھر اس کا بہت اجلا اجلا سا سبز رنگ نکھر آیا تھا اور اس نکھار کے ساتھ اس کی گردن پر سرخ رنگ کی ’کنٹھی‘ بھی ابھر آئی تھی، جو چونچ کے نیچے سے دونوں جانب پھیلنے والی گہری کالی لکیر کے ساتھ مل کر سر کے پیچھے مکمل سرخ ہو جاتی تھی اور اس کے اوپر سر کی طرف ہلکاہلکا سا آسمانی رنگ اُس کی خوب صورتی کو دوچند کر دیتا تھا۔۔۔

اسی زمانے میں اسکول کی کتاب میں شامل نظم ’’آؤ بچو سنو کہانی‘‘ کے یہ مصرع ہمیں خوب بھاتے تھے ’’نوکر لے کر حلوہ آیا… توتے کا بھی دل للچایا… راجا بین بجاتا جائے… نوکر شور مچاتا جائے… توتا حلوہ کھاتا جائے۔۔۔!‘‘ گھر میں جب کبھی حلوہ بنتا، ہم مٹھو کو حلوہ ڈالتے ہوئے اکثر یہ بول پڑھتے۔۔۔ ہمیں ایسا لگتا تھا کہ مٹھو میاں اپنا ذکر سن کر ضرور خوش ہو رہے ہیں۔۔۔ یوں وہ صبح سے لے کر رات تک ہمارے ہر کھانے پینے میں ہمارے ’’ساتھ ساتھ‘‘ رہتے تھے۔۔۔

کہنے کو یہ ’مٹھو‘ فقط ہمارے بچپن کا ایک شوق تھا، لیکن غور کیجیے، تو اس کا کردار کتنا اہم تھا کہ اکثر اس کا ’کھانا‘ ہمارے دستر خوان سمیٹنے کے بعد اٹھائے جانے والے اناج کے دانے اور وہ ’بھورے‘ اور سالن وغیرہ ہوتا تھا، جو کھانے کے بعد دسترخوان پر سے سمیٹا جاتا تھا۔

یہ سب ایک روٹی کے نوالے کے ساتھ جمع کر کے پنجرے میں اس کی کٹوری میں ڈال دیتے تھے اور وہ ہمارے دسترخوان کے ہر طرح کے سالن خوب مزے لے کر کھاتا تھا۔۔۔ اس کی یہ عادت ہوگئی تھی کہ اسے روٹی کا ٹکڑا وغیرہ ڈالو، تو وہ چونچ سے اٹھا کر اسے دوسری پانی والی کٹوری میں ڈبو دیتا اور پھر اسے نرم کر کے اپنے سیدھے پنجے میں پکڑ کر کتر کتر کر نوش کرتا۔۔۔ اگرچہ ہم اسے من پسند ہری مرچ بھی کھانے کو دیتے تھے، لیکن زیادہ تر وہ ہمارے دسترخوان سمیٹنے میں ’مددگار‘ ہوتا۔۔۔ اور بزرگوں کے بقول اس طرح رزق کی بے حرمتی ہونے سے بچ جاتی۔۔۔!

ان ’صاحب‘ کا پنجرہ ہمارے پرانے گھر کی انگنائی میں ڈیوڑھی کے بالکل ساتھ الگنی کی دیوار میں گڑے ہوئے ایک لکڑی کے کھونٹے کے ساتھ ٹنگا ہوا ہوتا تھا، جہاں سے وہ گھر میں ہر آنے جانے والے پر ’نظر‘ بھی رکھا کرتے تھے، بلکہ اکثر کسی نئے مہمان یا رات کو آنے والے مہمان پر اپنے ردعمل کا اظہار ایک مخصوص ’پکار‘ کے ساتھ کیا کرتے، بعضے وقت ایسا ہوتا کہ دائیں سمت کی ڈیوڑھی سے نیا آنے والا مہمان جب بے دھیانی میں آنگنائی کی طرف کو مڑتا، تو ان کے پنجرے سے ٹکرا جاتا، سارا پنجرہ ٹیڑھا سیدھا ہوتا تو اس پر تو وہ اور سخت آواز میں اپنی برہمی کا اظہار کرتے۔۔۔

کبھی ایسا بھی ہوتا کہ چھٹیوں کی دوپہر کو جب ہم سب آرام کر رہے ہوتے تھے، تو یہ بھی پنجرے کی مرکزی سلاخ پر ایک طرف ہو کر بیٹھ جاتے، کبھی ایک پاؤں اندر کر لیتے اور اپنے سارے پَر نسبتاً بھربھرے سے کرلیتے۔۔۔ اور پھر نیم وا آنکھوں کے ساتھ دھیمے دھیمے نہ جانے کون سی بولی بڑبڑاتے۔۔۔ یہ ان کی ایک اور مخصوص قسم کی آواز ہوتی تھی۔

جو وہ کبھی سہ پہر کو گھر میں سناٹا دیکھ کر تنہائی کے عالم میں بولا کرتے تھے۔۔۔ کبھی یہ بھی ہوتا تھا کہ شام کے وقت وہ اکثر اپنی چونچ ترچھی کر کے آسمان کی جانب اڑتے ہوئے پنچھیوں کی جانب بھی بہ غور دیکھتے، اور اپنے بند چھوٹے سے پنجرے میں ادھر ادھر دوڑ لگاتے، گویا باہر نکلنے کو بے قرار ہو رہے ہوں۔

بس ایسی ہی کچھ بات رہی ہوگی، جس کے باعث ایک دن ہمارے بڑوں نے ہمیں راضی کر لیا کہ اب ’مٹھو میاں‘ کو اڑا دیا جانا چاہیے۔۔۔ کیوں کہ پرندے آزاد فضا میں ہی اچھے لگتے ہیں، یہ بھی اپنے گھر والوں میں جا کر بہت خوش ہوں گے۔۔۔!

سو، ہم نے دل پر بہت جبر کر کے ایک چُھٹی والے روز اس کا باقاعدہ اہتمام کیا۔۔۔ گھر کی انگنائی کے درمیان ان کا پنجرہ رکھ کر اس کا دروازہ کھول دیا گیا۔۔۔ اور ہم خود انگنائی سے متصل کمرے میں جا کر لگے انتظار کرنے۔۔۔ دل میں عجیب سا احساس تھا کہ جسے ہم خوشی تو نہیں کہہ سکتے، البتہ ہلکا سا درد ضرور کہا جا سکتا ہے، کہ کئی برس کے ساتھی کو ہمیشہ کے لیے خود سے جدا جو کر رہے تھے۔۔۔ ہم سب اندر بیٹھے دیکھ رہے تھے، لیکن جناب بہت دیر گزر گئی، لیکن مٹھو میاں نے کھلے ہوئے پنجرے کی طرف کسی قسم کی دل چسپی کا مظاہرہ ہی نہیں کیا؎

اتنے مانوس صیاد سے ہوگئے

اب رہائی ملے گی تو مر جائیں گے!

بہت دیر انتظار کے بعد بالآخر پنجرہ بند کر کے دوبارہ اپنی جگہ پر ٹانگ دیا گیا اور اس روز ہم پر یہ اچھی طرح آشکار ہوگیا کہ وجہ جو بھی ہو اب ’مٹھو میاں‘ ہمارے ساتھ ہی رہنے میں مطمئن ہیں۔۔۔ تبھی ہمیں یاد آیا کہ شروع میں ایک مرتبہ ایسا بھی ہوا تھا کہ ایک دوپہر کو صفائی کرتے ہوئے ہماری امی سے پنجرے کا دروازہ کھل گیا، تو مٹھو میاں پُھدک کر باہر نکل آئے تھے، لیکن آنگنائی سے باہر جانے کے بہ جائے یہ سیدھے ہمارے گھر کے اندر کی طرف اڑے تھے، ورنہ پرانا گھر تو اتنا کھلا ہوا تھا کہ وہاں سے انھیں اڑ جانے میں کوئی رکاوٹ ہی نہ تھی، کیا خبر یہ اَمر انھوں نے جان بوجھ کر کیا ہو، تاکہ انھیں پکڑ کر دوبارہ پنجرے میں ڈال دیا جائے، اور پھر بہ آسانی ایسا ہی کر دیا گیا تھا۔

ہمارے ’مٹھو میاں‘ کو ایک عادت کاٹنے کی بھی پڑ گئی تھی، اور یہ ’کاٹنا‘ کیا تھا، بس پنجرے کے پاس ہاتھ لائیے، تو وہ برا مان کر چونچ کھول کر لپکتے اور جیسے ایک ٹھونگ سی مارنے کو ہوتے ہوں، تاہم کچھ عرصے بعد یہ بھی آشکار ہوگیا کہ کم از کم ہمارے لیے ان کا یہ ’کاٹنا‘ صرف دکھاوا تھا، کیوں کہ ہم پنجرے میں ہاتھ ڈال کر بھی ان کی کسی بھی گزند سے ہمیشہ محفوظ رہے۔ ہمارے لیے بس یہ تھا کہ وہ ہمارے ہاتھ پر خفیف سی چونچ کھولتے اور بس۔۔۔ یہ شاید ان کی انسیت کا کوئی اظہار ہو، کیوں کہ ہمارا پورا بچپن انھی کے سامنے گزرا تھا۔۔۔ البتہ نہ کاٹنے کی یہ ’رعایت‘ گھر کے کسی اور فرد کے لیے بالکل بھی نہیں تھی۔

جب ہم اسکول کی ذرا بڑی کلاسوں میں آئے، تو اپنے ایک ہم جماعت کے کہنے پر ان کے پَر کٹوانے کے لیے انھیں ان کے گھر لے گئے۔۔۔ ان صاحب نے ہمیں بڑا یقین دلایا تھا کہ انھوں نے اپنے ہاں بھی توتے کے پِر کاٹے ہوئے ہیں، اور وہ آرام سے پنجرے سے باہر گھر میں گھومتا گھامتا رہتا ہے۔ تو ہم بھی اسی شوق میں آگئے، لیکن مٹھو میاں کو پنجرے سے نکال کر اور سختی سے پکڑ کر ان کے پر کاٹنا بہت ہی زیادہ ناگوار گزرا تھا۔۔۔ کیوں کہ ہم نے اتنے عرصے میں آج تک ایسا نہیں کیا تھا۔

بہرحال پَر کٹوانے کے بعد کچھ دن تو ہم یہ کرتے کہ انھیں کچھ دیر کو پکڑ کر پنجرے سے باہر نکال لیتے تھے، شاید ایک بار اور اسی طرح پر کٹوائے، لیکن پھر مٹھو میاں کو ناخوش دیکھ کر یہ امر مناسب خیال نہیں کیا، کیوں کہ انھیں چھوا جانا اور پھر سختی سے دبوچنا بہت زیادہ برا لگتا تھا۔۔۔ ہمیں بس اتنا حق حاصل تھا کہ ان کی چونچ پر ہاتھ لگا لیا یا کھی سر کے اوپر۔ اس کے علاوہ بازوؤں کو چھونے سے بھی وہ برہم ہو جاتے۔۔۔ وقت گزرتا گیا۔۔۔ ہم بھی اسکول سے بڑھ کر اب کالج میں آچکے تھے۔۔۔ بس پھر ہمارے ’مٹھو میاں‘ بھی دھیرے دھیرے کمزور ہوتے چلے گئے اور پھر یہ ہوا کہ ایک دن صبح کو وہ اپنے پنجرے میں مردہ پائے گئے۔۔۔!

یوں ہمارے بچپن کا ایک اہم باب ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بند ہو گیا۔۔۔ دل میں درد کی ایک گہری لہر اٹھ کر رہ گئی، کہنے کو انگنائی کے ایک کونے میں رکھا ہوا پنجرہ ہی خالی ہوا، لیکن اصل میں ہمارے گھر کا آنگن ہی سُونا ہوگیا، ان کی چہچہاٹ کے بغیر اترنے والی شاموں میں ایک غیر محسوس سا ’سناٹا‘ ٹھیر گیا۔۔۔ آج جب بھی ہم کسی کنٹھی والے سبز توتے کو دیکھتے ہیں، ہمیں فوراً اپنے ’مٹھو میاں‘ کی یاد آ جاتی ہے، واقعی وہ ہمارے بچپنے کے ایک ایسے خاموش ساتھی تھے، جو گئے تو اپنے ساتھ گویا سارا بچپن اور بے فکری بھی لے گئے۔

۔۔۔

دس کا بھیس
خالد محمود ناصر
’’اے بھائی، کتنے عرصے سے میں تم ہی سے سبزی خرید رہی ہوں؟‘‘
’’کیوں باجی، کیا ہوا؟‘‘

’’یہ تم دس روپے کی ہری مرچیں دے رہے ہو یا احسان کررہے ہو؟ تین سوکھی سڑی مرچیں ڈال کر حساب پورا کر دیا۔ کہاں دس روپے میں تو کلو آلو آجاتے تھے۔ اب تم لوگوں کی جان جاتی ہے کہ چلو پرانی گاہک سمجھ کر دس روپے کی سبزی بطور ِ اخلاق ہی دے دو۔‘‘
’’باجی کیا کریں… اب تو دس روپے کی گھر میں بھی نہیں پڑتی۔ آپ دس روپے بعد میں آتے جاتے ہوئے دے دینا۔‘‘

’’واہ کیا لحاظ ہے بھئی! تم یہ ساری سبزی واپس رکھ لو، مجھے نہیں چاہیے۔‘‘
’’باجی ناراض نہ ہوں۔ یہ لیں دس روپے کی مرچیں میری طرف سے۔ کیا کریں، مہنگائی بہت ہوگئی ہے۔ دس کی بھی بس ہوگئی ہے۔‘‘

……………

’’امی اسکول سے دیر ہورہی ہے۔ جلدی کریں۔ ابو نے باہر رکشا اسٹارٹ کر لیا ہے۔‘‘
’’ہاں ہاں بھئی۔ یہ لو بیگ… اور یہ پکڑو دس روپے۔ کینٹین سے کچھ لے کر کھالینا۔ آج لنچ میں دینے کے لیے کچھ نہیں ہے۔‘‘

’’امی میں بڑی ہوگئی ہوں۔ اب تو یہ نوٹ بھی بڑا کر دیں۔ دس روپے میں دو تین بسکٹ ہی ملتے ہیں مشکل سے… سارے وقت بھوک لگتی رہتی ہے…‘‘

’’میری جان، آج کل تمہارے ابو کو رکشے کی سواریاں زیادہ نہیں مل رہی ہیں، مہنگائی ہوگئی ہے۔ اچھا بسم اللہ پڑھ کر بسکٹ کھانا۔ پیٹ بھرجائے گا…‘‘

……………

’’یار تیز چلتے چلتے سانس تو پھول گیا، مگر شکر ہے مسجد میں جماعت سے نماز مل گئی۔‘‘
’’ہاں۔ الحمدللہ۔‘‘

’’میں نے تو جلدی میں جوتے چندے کے ڈبے کے پاس ہی رکھ دیے تھے، اب مل جائیں… ہاں یہ رہے…‘‘

’’اچھا سنو، دس روپے کھلے ہیں؟‘‘
’’کیوں؟‘‘

’’یار اس چندے کے ڈبے میں ڈالنے ہیں۔‘‘
’’شرم کرو! ابھی چار سو روپے بریانی اور کولڈ ڈرنک میں خرچ کیے ہیں۔ مسجد کے لیے صرف دس روپے؟ کیا کریں گے مسجد والے اس دس روپے سے تمھارے؟‘‘

’’او بھائی، اللہ کے ہاں نیت کا اجر ہے، نوٹ کا نہیں۔ دس روپے دیتے ہو یا پھر چلیں؟ نیت کا ثواب تو مل ہی گیا ہے!‘‘
……………

’’ہاں لڑکا، دو چائے کا کتنا ہوا؟‘‘
’’چالیس روپے کا ایک اور دو کا اسّی‘‘
’’ابے کیا ہوگیا، دس روپے کی چائے کو چالیس کا بتا رہا ہے؟‘‘
’’صاب، دس روپے کا چائے آپ کا چڈی پہننے کی عمر میں ہوگا! اب تودس روپے کا نسوار بھی منہ میں رکھنے کو نہیں ملتا۔ ابھی کل ہی موچی لالہ سے نسوار خریدنے کو گیا، دس روپے دیا تو لیڈیز سینڈل اٹھا کر، اس کا گندا والا سائیڈ دکھا کر بولتا ہے کہ دس روپے میں یہ کھائے گا؟‘‘
……………
’’ٹک، ٹک، ٹک…، بھوک لگی ہے صاحب، کچھ کھانے کو دلادو!‘‘
’’کیا مصیبت ہے یار۔ گاڑی میں بیٹھ کر تو کچھ کھا پی ہی نہیں سکتے۔ جب دیکھو کوئی مانگنے والا شیشہ بجا کر ہاتھ پھیلائے، منہ ٹیڑھا کیے کھڑا ہے۔ یہ پانچ کا سکّہ پڑا ہوا ہے۔ دو اور بھگائو!‘‘
’’یہ لو اور اب نہ خود آنا نہ اور کسی کو مانگنے بھیجنا۔‘‘
’’ٹک، ٹک، ٹک…‘‘
’’بڑا ڈھیٹ ہے بھئی… اب کیا چاہیے تجھے؟‘‘
’’صاحب آپ کی مہربانی ہوگی، پانچ روپے اور دے دو۔‘‘
’’سالا پٹے گا! بھاگ یہاں سے!‘‘
’’صاحب اللہ آپ کو بہت دے گا۔ پانچ روپے اور دے دو، دس روپے ہو جائیں گے میرے پاس۔ وہ سامنے فٹ پاتھ پر چھوٹی بہن بیٹھی ہے۔ دس روپے اس کے پاس ہیں۔ بیس روپے میں ایک روٹی آجائے گی۔ ہم دونوں آدھی آدھی کھالیں گے۔ صاحب اللہ آپ کو بہت دے گا…‘‘

۔۔۔

ایک اور انکار
محمد عثمان جامعی
ڈھلتی شام۔
جاتی آوازوں کے پیچھے بند ہوتا دروازہ۔
میز پر دھری پیالیوں کے پیندوں سے لگی ٹھنڈی چائے۔
پلیٹوں میں بسکٹوں اور چپس کا چُورا۔
ادھ کھائے سموسے۔
بیسن کے اوپر لگے آئینے میں۔۔۔
پینتیسویں سال کا کشش سے محروم بُجھا چہرہ۔
میک اپ دھوتے پانی میں بہتے آنسو۔

۔۔۔

مذہب
کرن صدیقی، کراچی
نہ جانے اس کا اصل نام کیا تھا، لیکن سب اسے لالو کہتے تھے۔ وہ کون تھا کہاں سے آیا تھا کوئی نہیں جانتا تھا۔ بس اتنا علم تھا کہ وہ کوڑا چُنتا ہے اور انھی گلیوں میں کسی کونے کُھدرے میں کہیں پڑا رہتا ہے۔
’’اے لالو! آج مسجد میں بڑے پِیر صاب کے نام کا لنگر ہے چلے گا؟‘‘
سمیع نے آواز لگا ۔
’’ہاں چلوں گا!‘‘
رات کو دونوں نے خوب مزے لے کے لنگر کی بِریانی کھا ۔
کچھ دن گزرے کرسمس آیا، بڑی سڑک کے پاس بڑا سا گرجا گھر تھا۔ لالو بھی ایک دوست کے ساتھ کرسمس پارٹی میں گھس گیا، نہ صرف پیٹ بھر کے کھایا، بلکہ سب کی نظر بچا کر اپنے پرانے سے میلے کوٹ کی جیبوں میں بھی کھانے پینے کی چیزیں بھر لیں۔
لالو جہاں رہتا تھا وہاں سے کچھ دور ہندوئوں کی آبادی تھی۔ ایک دن وہاں بڑے سادھو جی آئے ۔ مندر میں بھنڈارا تھا۔ لالو بھی خاموشی سے بھجن میں بیٹھا تھا پھر بعد میں اُس نے بھی چنے کے چاول خوب پیٹ بھر کھا ۔ کرشن نے پوچھ لیا۔
’’اے لالو! تو مسجد چرچ ہر جگہ کی نذر نیاز میں جاتا ہے۔ اب تو یہاں مندر کا پرساد بھی کھا رہا ہے۔ تیرا مذہب کیا ہے؟‘‘
’’میرا مذہب۔۔۔ میرا مذہب تو بھوک ہے!‘‘

The post سارے رنگ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/V7Sz5Ew
via IFTTT

کراچی؛ دکان میں پراسرار دھماکے سے متعدد افراد جھلس گئے ایکسپریس اردو

کراچی: اورنگی ٹاؤن میں قائم دکان میں پراسرار دھماکے سے متعدد افراد جھلس گئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن ایک نمبر میں قائم دکان کے اندر پراسرار دھماکے سے متعدد افراد جھلس کر زخمی ہوگئے۔

اطلاعات کے مطابق ابتدائی طور پر دھماکہ گیس سلنڈر کا بتایا جا رہا تھا تاہم جب پولیس موقع پر پہنچی تو سلنڈر دھماکے کے شواہد نہیں ملے، دھماکا ڈیکوریشن کی دکان میں بنے ہوئے مچان پر ہوا تھا جس کے باعث وہاں پر بیٹھے ہوئے متعدد افراد ہاتھ اور چہرہ جھلس گیا۔

دوسری جانب اورنگی ٹاؤن پولیس نے بم ڈسپوزل یونٹ کو طلب کیا جو واقعہ سے متعلق شواہد جمع کر رہا تھا۔

The post کراچی؛ دکان میں پراسرار دھماکے سے متعدد افراد جھلس گئے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/9LmTQzk
via IFTTT

شادی میں ہوائی فائرنگ کرنا شہری کو مہنگا پڑ گیا ایکسپریس اردو

کراچی: شادی میں ہوائی فائرنگ کرنا شہری کو مہنگا پڑ گیا۔ سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو پر پیر آباد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے شہری کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کرلیا۔ 

اس حوالے سے ایس ایچ او مختار پنہور نے بتایا کہ ہوائی فائرنگ کا واقعہ فرنٹیئر کالونی کی الہی کالونی میں پیش آیا تھا جس میں پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ہوائی فائرنگ کرنے والے صفدر کو گرفتار کر کے اسلحہ برآمد کر کے مقدمہ درج کرلیا۔

The post شادی میں ہوائی فائرنگ کرنا شہری کو مہنگا پڑ گیا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/Ru0KPIN
via IFTTT

پاکستان علما کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی کاسویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر سخت اظہار تشویش

نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کیلیے زرداری کے فرنٹ مین کا نام دیا گیا، عمران خان ایکسپریس اردو

لاہور: چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کیلیے زرداری کے فرنٹ مین کا نام دیا گیا۔ 

ویڈیو خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ کراچی میں الیکشن ہوئے ہی نہیں دھاندلی ہوئی ہے، کراچی کے لوگ پیپلز پارٹی سے نفرت کرتے ہیں کیوں کہ پی پی نے کراچی کو کھنڈر بنادیا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے باشعور عوام کیسے پیپلز پارٹی کو ووٹ دےسکتے ہیں؟ ایسے الیکشن کرانے ہیں تو کوئی فائدہ نہیں کیوں کہ دھاندلی زدہ الیکشن سے انتشار بڑھتا ہے، کراچی میں پولیس اور انتظامیہ دونوں دھاندلی میں ملوث ہیں جب کہ سندھ میں کرپشن عروج پر ہے، پی پی والے بے شرمی سے کرپشن اور چوری کرتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ سندھ کے عوام سب سے زیادہ مظلوم ہیں، ڈسکہ میں مسئلہ بنا تو الیکشن کمیشن نے دوبارہ اتنخاب کرایا کیوں کہ تمام جماعتوں کہا کہ دھاندلی ہوئی، میں ٹھیک ہونے کے بعد سندھ جاؤں گا اور کراچی سمیت سندھ بھر میں تنظیم نو کو بہتر کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے صرف تحریک انصاف کے خلاف فیصلے دیے، عدالت نے توشہ خانہ کی تفصیلات مانگیں تو کہا یہ سیکرٹ ہے، میں نے اپنی گھڑی بیچی حکومت نے اتنا شور مچادیا، ہینڈلرز اور حکومت نے مل کر توشہ خانہ کو بڑی چیز بنادیا حالاں کہ توشہ خانہ کھودا پہاڑ اور نکلا چوہا، اس میں کچھ بھی نہیں تھا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ تحریک انصاف نے اپنے چالیس ہزار ڈونرز کا ڈیٹا دیا، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے مقدمات کو سنا ہی نہیں جارہا
یہاں بہت زیادہ مایوسی ہے، ملک سے چھ لاکھ پڑے لکھے نوجوان باہر جاچکے، یہ لوگ الیکشن نہیں آکشن کے ذریعے آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شروع میں لوگ نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس دیکھ کر گھبرا گئے تھے آہست آہستہ معلوم ہوا کہ یہ رپورٹس جعلی تھیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ یہاں انصاف تو بالکل ختم ہو چکا ہے، اس حکومت نے تمام اداروں کو تباہ کر دیا، تباہی کو روکنے کے لیے الیکشن کروائیں ، نگران وزیر اعلیٰ کے لیے زرداری کے فرنٹ میں کا نام دیا گیا۔

عمران خان نے کہا کہ ایکسٹینشن کے بعد باجوہ نے شریفوں سے سودا کیا، صرف انتخابات کے ذریعے حالات بہتر ہو سکتے ہیں، میں نے اپنی گھڑی بیچی ہے، میرے خوف سے ملک کو تباہی کی طرف لے جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب ترامیم کے ذریعے کیسز معاف کروائے گئے، عوام میں قانون کی بالادستی کو اجاگر کیا جاَئے۔

The post نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کیلیے زرداری کے فرنٹ مین کا نام دیا گیا، عمران خان appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/Q3jic8B
via IFTTT

Friday, January 20, 2023

عالمی مارکیٹ میں خام تیل کے نرخوں میں اضافہ ایکسپریس اردو

سنگا پور: عالمی مارکیٹ میں خام تیل کے نرخوں میں اضافہ ہوا ہے۔

عالمی منڈی میں کاروباری ہفتے کے آخری روز جمعے کے روز برینٹ کروڈ کی مارچ کیلیے سپلائی کے سودے 30 سینٹ (0.35فیصد) اضافے کے ساتھ 86.46 ڈالر فی بیرل جبکہ یو ایس کروڈ (ڈبلیو ٹی آئی)49 سینٹ (0.6 فیصد)اضافہ کے ساتھ 80.82 ڈالر فی بیرل پر طے پائے۔

جمعرات کی نسبت جمعہ کے روز کروڈ کی قیمت میں مجموعی طور ایک فیصد اضافہ ہوا۔

The post عالمی مارکیٹ میں خام تیل کے نرخوں میں اضافہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/hSXPGrb
via IFTTT

متحدہ ایک بار پھر ’’متحد‘‘ ایکسپریس اردو

پاکستان کی سب سے بڑی درسگاہ جامعہ کراچی میں 11 جون 1978 کی شام کچھ نوجوان، مہاجر طلبا کے ساتھ تعلیمی اداروں میں امتیازی سلوک کی روک تھام کےلیے سوچ بچار کررہے تھے۔ اسی بیٹھک میں فیصلہ ہوتا ہے کہ اس وقت ایک ایسی طلبا تنظیم کی اشد ضرورت ہے جو مہاجر طلبا کی نمائندہ تنظیم ہو۔ تو پھر بس اختر رضوی اور رئیس امروہوی کی تربیت و افکار سے آل پاکستان مہاجر اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کا قیام عمل میں آیا۔

آل پاکستان مہاجر اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کو پاکستان کی دوسری تمام طلبا تنظیموں پر یہ امتیاز حاصل ہے کہ یہ دوسری طلبا تنظیموں کی طرح کسی سیاسی جماعت کی کوکھ سے وجود میں نہیں آئی بلکہ خود اس طلبا تنظیم کے اندر سے پاکستان کی تیسری بڑی سیاسی جماعت نے جنم لیا، جو پہلے مہاجر قومی موومنٹ اور بعد میں متحدہ قومی موومنٹ بن گئی۔

چالیس سال پہلے بننے والی ایک سیاسی جماعت، متحدہ قومی موومنٹ تقریباً تین دہائیوں تک کراچی کی نمائندہ اکثریتی جماعت رہی جو متوسط طبقے کی جماعت بن کر ابھری تھی۔ ان چالیس برسوں میں کراچی والوں نے کیا کھویا؟ کیا پایا؟ یہ تو ہر کراچی والا جانتا ہے۔ مگر یہ حقیقت ہے کہ ایم کیو ایم 11 مرتبہ الیکشن جیت کر، 6 مرتبہ وفاقی وزیر، چھ مرتبہ صوبائی کابینہ کا حصہ بنی اور 14 سال گورنر شپ لے کر دوسری بار گورنر شپ پر ہونے کے باوجود بھی کراچی والوں کو وہ حقوق دلانے میں کامیاب نہ ہوسکی، جس مقصد کےلیے ایم کیو ایم معرض وجود میں آئی تھی۔

ملک کی تیسری بڑی سیاسی جماعت ایم کیو ایم 1991 میں پہلی بار اُس وقت دھڑے بندی اور اندرونی بحران کا شکار ہوئی جب ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین نے پارٹی کے دو مرکزی رہنماؤں آفاق احمد اور عامر خان کو پارٹی سے نکال دیا تھا۔ جبکہ دوسرا سنگین بحران اگست 2013 میں سامنے آیا جب پارٹی کے مقبول ترین رہنما و کراچی کے میئر مصطفیٰ کمال پارٹی چھوڑ کر دبئی روانہ ہوگئے اور اکتوبر میں پارٹی کے سب سے طاقتور سمجھے جانے والے رہنما انیس قائم خانی بھی مصطفیٰ کمال سے جا ملے۔

تیسری بار ایم کیو ایم ایسی بکھری کہ انہیں اپنے قائد و بانی کو ہی چھوڑنا پڑا۔ 22 اگست 2016 کو بانیٔ متحدہ کی ایک متنازع تقریر کے بعد پارٹی میں ایسا بھونچال آیا کہ اس کے بعد سے ایم کیو ایم سنبھل ہی نہ سکی اور موجودہ رہنماؤں کو بھی مجبوراً اپنے ہی قائد سے لاتعلقی کا اظہار کرنا پڑا۔ جس کے بعد سے ایم کیو ایم اپنی صفوں میں اتحاد برقرار نہیں رکھ سکی اور دھڑوں میں تقسیم ہوتی چلی گئی۔

22 اگست 2016 کے بعد ڈاکٹر فاروق ستار کی قیادت پر پارٹی میں متعدد رہنماؤں کو اعتراض تھا اور یہ اختلاف اس وقت شدت اختیار کرگیا جب فاروق ستار نے سینیٹ ٹکٹ کےلیے کامران ٹیسوری کے نام پر اصرار کیا اور مخالفت میں سرفہرست عامر خان تھے۔ فروری 2018 کی بات ہے، جب عام انتخابات سے قبل سینیٹ انتخابات ہونے والے تھے، اس وقت دیگر جماعتوں کی طرح ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے بھی سینیٹ کے الیکشن میں امیدواروں کو حتمی شکل دیے جانے کےلیے طویل اجلاس اور مشاورت ہوئی۔ اس دوران ڈاکٹر فاروق ستار نے سینیٹ کے انتخابات میں پارٹی امیدوار کے طور پر ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینر کامران ٹیسوری کا نام پیش کیا، جس پر کمیٹی کے دیگر اراکین کی جانب سے کھل کر اعتراضات سامنے آئے اور انہیں ٹکٹ نہ دیے جانے کا مشورہ دیا گیا لیکن ڈاکٹر فاروق ستار اپنے موقف پر ڈٹ گئے اور کامران ٹیسوری کو ہر صورت سینیٹر بنانے پر زور دیتے رہے۔ نتیجہ ایم کیو ایم کی سینیٹ انتخابات میں بدترین شکست کی صورت میں سامنے آیا۔ ایم کیو ایم صرف ڈاکٹر فروغ نسیم کو سینیٹر منتخب کراسکی اور باقی چاروں امیدوار ہار گئے۔

اس کے بعد سے عامر خان اور فاروق ستار میں اختلافات شدت اختیار کرگئے اور 5 فروری 2018 کو رابطہ کمیٹی نے دو تہائی اکثریت کے فیصلے پر ڈاکٹر فاروق ستار اور کامران ٹیسوری کو پارٹی سے ہی علیحدہ کردیا تھا۔ اس کے بعد فاروق ستار نے ایم کیو ایم بحالی کمیٹی کے نام سے اپنی الگ جماعت بنالی جس کا نقصان ایم کیو ایم پاکستان کو ضمنی انتخابات کے نتائج کی صورت میں بھگتنا پڑا۔

ستمبر 2022 میں وہ اہم موڑ آیا جب ایم کیو ایم پاکستان نے دوبارہ کامران ٹیسوری کو بطور ڈپٹی کنوینر پارٹی میں شامل کرلیا اور کچھ دن بعد ہی کامران ٹیسوری کو سندھ کے گورنر کےلیے اپنا امیدوار نامزد کیا۔ جس پر عامر خان کو اعتراض تھا اور یہی وجہ بنی کہ عامر خان کے اختلافات کم نہ ہوسکے۔ کامران ٹیسوری کو گورنر نامزد کیے جانے اور کراچی کی ایڈمنسٹریٹر شپ لینے کےلیے بھی وہ راضی نہیں تھے، اس لیے وہ خاموشی سے دبئی میں جاکر بیٹھ گئے۔

کامران ٹیسوری کے گورنر بننے پر ایم کیو ایم سے جڑے تمام دھڑوں نے ان کا خیر مقدم کیا۔ کامران ٹیسوری نے ایم کیو ایم میں انضمام کےلیے مصطفیٰ کمال اور ڈاکٹر فاروق ستار سے ملاقاتیں کیں۔ ماضی میں جو کردار نائن زیرو ادا کیا کرتا تھا اب وہ گورنر ہاؤس سندھ نے ادا کیا۔ گورنر ہاؤس کو پارٹی دھڑوں میں رابطوں اور ملاقاتوں کا مرکز بنایا گیا، جہاں تمام فریق بغیر اعتراض کے آرہے تھے اور اس کا نتیجہ گیارہ جنوری کو الیکشن کمیشن سندھ کے افس کے باہر احتجاجی مظاہرے میں دیکھنے کو ملا، جب مہاجروں کی تمام جماعتوں نے نہ صرف اس میں بھرپور شرکت کی بلکہ جوش و ولولے سے تقاریر بھی کیں اور پھر وہ دن آہی گیا جس کےلیے کامران ٹیسوری گورنر شپ ملنے کے بعد سے متحرک تھے، بروز جمعرات 12 جنوری 2023 کی سہ پہر ایم کیو ایم کے تین دھڑے آپس میں ضم ہوگئے اور سب نے خالد مقبول صدیقی کی سربراہی میں ایک نام اور ایک جھنڈے کے سائے تلے کام کرنے کا عہد کیا اور دوبارہ ایک ساتھ سیاسی جدوجہد کا اعلان کیا۔

ایم کیو ایم کے تمام دھڑوں کے انضمام کے بعد ایم کیو ایم نے گورنر سندھ اور پیپلزپارٹی کی قیادت سے پے در پے ملاقاتیں کیں اور سوائے تسلیوں کے کچھ حاصل نہیں ہوا اور آخرکار بلدیاتی الیکشن سے ایک رات قبل ایم کیو ایم نے بلدیاتی انتخابات سے بائیکاٹ کا اعلان کردیا، جس سے کراچی میں ایم کیو ایم، پاک سرزمین پارٹی والی پوزیشن پر آگئی۔ اب جبکہ انتخابات ہوچکے ہیں گو کہ ٹرن آؤٹ بہت کم رہا مگر پھر بھی کوئی تو میئر آئے گا مگر اس تمام صورتحال پر ایم کیو ایم کچھ نہیں کرسکے گی۔

کراچی والوں میں اس انضمام کے حوالے سے ملاجلا رجحان پایا جاتا ہے۔ ایک طرف وہ غیر سیاسی اردو بولنے والے ہیں جو اس تمام پیش رفت کو مثبت قرار دے رہے ہیں۔ ان کی نظر میں کم از کم اردو بولنے والے سیاستدان ایک پلیٹ فارم پر تو متحد ہوگئے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ جس طرح سب رہنما ایک ہوگئے ہیں تو اس میں متعدد سینئر رہنما جو نظر نہیں آرہے، جیسے حیدر عباس رضوی اور دوسرے رہنما وغیرہ، ان کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔ جبکہ دوسری طرف وہ ناقدین بھی ہیں جو اس انضمام کو مفاد کی سیاست قرار دے رہے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ کوئی بھی گھرانہ یا جماعت بغیر سربراہ کے تادیر نہیں چل سکتی، ان سب کے اوپر بھی کوئی ہونا چاہیے جو ان سب کو کنٹرول کرسکے۔

سیاسی مبصرین کے مطابق جتنی زیادتی اور مظالم کراچی کی اس جماعت نے برداشت کیے ہیں، اتنے کسی اور سیاسی تنظیم نے نہیں کیے۔ 1992 کے آپریشن کے بعد سے آج تک ایم کیو ایم کو کھل کر کام نہیں کرنے دیا گیا۔ اس وقت موجودہ ایم کیو ایم اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہے۔

سیاسی مبصرین کہتے ہیں کہ کراچی میں موسم سرد اور سیاست کا ماحول گرم رہا۔ ایم کیو ایم کے تمام دھڑے یکجا ہونے کے بعد بھی جب تک ایم کیو ایم لندن کا آشیرباد نہیں ملتا، اکٹھے ہونے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اس نئی ایم کیو ایم میں یہ شرائط شامل ہیں کہ رابطہ کمیٹی ختم کی جائے گی، ماضی کی طرح کوئی تنظیمی سیکٹر، یونٹ انچارج نہیں ہوں گے، نہ ہی الخدمت فاؤنڈیشن کو ماضی کی طرح چندہ جمع کرنے کی اجازت ہوگی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس ایم کیو ایم کا انضمام کتنے دن چل پاتا ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔

The post متحدہ ایک بار پھر ’’متحد‘‘ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/wsE8PFR
via IFTTT