Thursday, October 31, 2019

جان مسلم کا احترام ایکسپریس اردو

اسلام دین فطرت اورکامل ترین فطری وقدرتی مذہب ہے، لہٰذا اسلامی تعلیمات ، قوانین ، قواعد و ضوابط اور اصول تمام شعبہ ہائے حیات کا بخوبی احاطہ کرتے ہیں اور زندگی کے ہر رخ ، ہر پہلو ، ہر شعبے میں انفرادی و اجتماعی، قومی و بین الاقوامی ہر سطح پرکامل رہنمائی کرتے ہیں ، لہٰذا دین اسلام اہل ایمان کو احترام آدمیت اور تکریم انسانیت بالخصوص جان مسلم کے تقدس کا درس دیتے ہوئے اس کی لازوال قدر و قیمت کی جانب توجہ مبذول کراتا ہے اور یہ احساس دلاتا ہے کہ دین کے مقدس ترین رشتے کی بنا پر وہ ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور ان کو خوف خدا اور اندیشہ آخرت کے پیش نظر اپنے تعلقات درست رکھنے چاہئیں۔

بعض علمائے کرام کی رائے ہے کہ اگر دوستی کے لحاظ سے بھائی مراد ہوں تو ان کی جمع خوان آتی ہے اور اگر نسب کے اعتبار سے بھائی مراد ہوں تو اس کی جمع اخوۃ ، قرآن حکیم میں جو فرمایا گیا ہے ’’ انما المومنون اخوۃ‘‘ تو اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ گویا مسلمان آپس میں سگے بھائی ہیں۔

یاد کیجیے وہ وقت جب اس کرہ ارض پر دنیا کا پہلا قتل ہوا، جب حضرت آدمؑ کے صالح بیٹے حضرت ہابیل کی نذر قبول ہوگئی لیکن دوسرے ظالم بیٹے قابیل کی نذر قبول نہ ہوئی تو قابیل غصے میں آ کر ہابیل کے قتل پر آمادہ ہوگیا تو اس کے ارادہ قتل پر حضرت آدمؑ کے صالح بیٹے حضرت ہابیل نے کیا خوب کہا کہ ’’ اللہ تو متقیوں ہی کی نذریں قبول کرتا ہے، اگر تو مجھے قتل کرنے کے لیے ہاتھ اٹھائے گا تو میں تجھے قتل کرنے کے لیے ہاتھ نہ اٹھاؤں گا۔ میں اللہ رب العالمین سے ڈرتا ہوں ، میں چاہتا ہوں کہ میرا اور اپنا گناہ تو ہی سمیٹ لے اور دوزخی بن کر رہے، ظالموں کے ظلم کا یہی ٹھیک بدلہ ہے‘‘ قرآن حکیم نے سورۃ المائدہ آیات 29-26 میں یہ واقعہ بیان کرکے ایک صالح آدمی کے طرز عمل کو بڑی خوبی کے ساتھ نمایاں کیا ہے۔

اس کے علاوہ قرآن حکیم سورۃ المائدہ آیت 32 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ’’جو شخص کسی کو بغیر اس کے کہ وہ کسی کا قاتل ہو یا زمین میں فساد مچانے والا ہو، قتل کر ڈالے تو گویا اس نے تمام لوگوں کو قتل کر دیا اور جو شخص کسی ایک کی جان بچا لے، اس نے گویا تمام لوگوں کو زندہ کر دیا۔‘‘ تفسیر ابن کثیر سے معلوم ہوتا ہے۔

بنی اسرائیل میں کشت و خون اور قتل وغارت گری بڑی عام تھی، بالخصوص انھوں نے ستر ہزار انبیا کا قتل کیا تھا، لہٰذا اللہ تعالیٰ نے قتل ناحق اور انسانی جان کی قدروقیمت واضح کرنے کے لیے بنی اسرائیل پر حکم نازل فرمایا۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اللہ کے ہاں انسانی خون کی کتنی اہمیت اور تکریم ہے اور یہ اصول صرف بنی اسرائیل ہی کے لیے نہیں تھا، اسلام کی تعلیمات کے مطابق یہ اصول ہمیشہ کے لیے ہے۔ سلیمان بن ربعی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن بصریؒ سے پوچھا یہ آیت ہمارے لیے بھی ہے جس طرح بنی اسرائیل کے لیے تھی؟ انھوں نے فرمایا ’’ہاں! قسم ہے اس ذات کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں، بنی اسرائیل کے خون اللہ کے ہاں ہمارے خونوں سے زیادہ قابل احترام نہیں تھے۔‘‘

رحمت اللعالمینؐ نے باہمی رحمت و محبت ، وحدت و اخوت کی زندہ حقیقت کو مختلف طریقوں اور تمثیلوں کے ذریعے اپنی امت کے دل و دماغ میں بٹھانے اور فکر ونظر میں سمانے کی کوشش کی تاکہ حجت تمام ہوجائے۔ اس ضمن میں محسن انسانیتؐ کے اقوال و فرامین (احادیث) اصلاح احوال کے لیے پیش خدمت ہیں۔ غور سے پڑھیے، سوچیے، سمجھیے اور دیکھیے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں؟ اور ہمیں کہاں کھڑا ہونا چاہیے! نبی رحمتؐ کے فرمان عالی شان ہیں کہ:

اے ہمارے اور ہر چیز کے رب ! میں (محمدؐ) گواہی دیتا ہوں کہ سارے انسان بھائی بھائی ہیں (مسند احمد، ابو داؤد) ۔ اللہ رب العزت اس پر رحم نہیں فرماتا جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا۔ (مسلم، ترمذی)۔ ساری مخلوق خدا کا کنبہ ہے اور اللہ عزوجل سب سے زیادہ محبت اسی سے کرتا ہے جو اس کے عیال کو سب سے زیادہ محبوب رکھتا ہے۔ (بیہقی)۔ مخلوق پر رحم کرنے والوں پر رحمنٰ رحم کرتا ہے، جو زمین پر رہتے ہیں تم ان پر رحم کرو، جو آسمانوں میں رہتا ہے، وہ تم پر رحم کرے گا۔ (ابو داؤد، ترمذی)۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے کہ تم میں سے کوئی بھی اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کے لیے بھی وہ چیز پسند نہ کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔

(بخاری و مسلم)۔ تم ایسا پاؤ گے ایمان والوں کو آپس میں رحم کرتے، محبت کرتے، ایک دوسرے کی تکلیف کا احساس کرتے جیسے ایک جسم کا کوئی حصہ بھی تکلیف میں مبتلا ہوتا ہے تو وہ اپنے سارے جسم میں تکلیف محسوس کرتا ہے۔ (بخاری، مسلم، ترمذی)۔ سب مومن ، فرد واحد کی طرح ہیں، اگر دُکھتی ہے ایک آنکھ تو دکھتا ہے سارا جسم! اور اگر دکھتا ہے سر تو دکھتا ہے تمام جسم ۔ (مسلم)۔ مومن دوسرے مومن کا بھائی ہے۔ اس کی آنکھ ہے، اس کا راہ نما ہے۔ مومن، مومن کے ساتھ خیانت نہیں کرتا، ظلم نہیں کرتا، جھوٹا وعدہ نہیں کرتا، اس کی کسی جائز خواہش کو رد نہیں کرتا۔ (اصول کافی)۔ مومن، مومن کا بھائی ہے اور مسلمان تن واحد اور روح واحد کی طرح ہیں، مومن کی پہچان یہ ہے کہ اگر دوسرا مسلمان بھوکا ہو تو وہ کھانا نہ کھائے۔ (اصول کافی)۔ مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے وہ اس پر ظلم نہیں کرتا، اس کی مدد نہیں چھوڑتا اور نہ ہی اس کو حقیر جانتا ہے۔

تقویٰ اس جگہ ہے (یہ فرما کر آپؐ نے اپنے سینہ مبارک کی جانب اشارہ کیا، تین مرتبہ (پھر فرمایا) انسان کے لیے اتنی ہی برائی کافی ہے کہ وہ اپنے بھائی کو حقیر سمجھے، مسلمان کے لیے مسلمان کی ہر چیز حرام ہے۔ اس کا خون بھی، اس کا مال بھی اور اس کی آبرو بھی۔ (مسلم)۔ مومن، مومن کے لیے مثل مکان ہے کہ اس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو مضبوط رکھتا ہے (تمثیل دیتے ہوئے) آپؐ نے اپنے ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالا ۔ (بخاری و مسلم)۔ (سچا) مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرا مسلمان سلامت رہے۔

(بخاری و مسلم)۔ مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے۔ نہ وہ اپنے بھائی پر ظلم کرتا ہے اور نہ ہی اسے دشمن کے سپرد کرتا ہے جس میں اس کی ہلاکت ہے اور اس کی غائبانہ حفاظت کرتا ہے۔ (ترمذی و ابو داؤد)۔ مومن، الفت کا محل ہے اور اس شخص میں کوئی خوبی نہیں جو الفت نہیں کرتا اور اس سے الفت نہیں کی جاتی۔ (احمد، بیہقی)۔ اللہ عزوجل فرماتا ہے جو میری رضا کی خاطر آپس میں محبت کرتے ہیں، ان کے لیے نور کے منبر ہوں گے۔

انبیائے کرام اور شہدا ان پر رشک کریں گے۔ (ترمذی)۔ قیامت کے دن اللہ رب العزت فرمائے گا میرے جلال کے پیش نظر جو آپس میں محبت رکھتے ہیں، میں ان کو اپنے سایہ میں جگہ دوں گا جب کہ میرے سایہ کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا۔ (مسلم)۔ جو شخص کسی مغاہر کو قتل کرے گا (یعنی کافر، جس سے جنگ نہ کرنے کا عہد کیا گیا ہو) وہ جنت کی خوشبو بھی نہ پائے گا اور جنت کی خوشبو چالیس برس کے راستے تک پہنچتی ہے۔ (بخاری)۔ خدا کے نزدیک ساری دنیا کا ختم ہوجانا، ایک مسلمان کے قتل ہوجانے کے مقابلے میں بے معنی اور بے حقیقت ہے۔ (ترمذی و نسائی)۔ جب تک کوئی مسلمان خون حرام کا مرتکب نہیں ہوتا اس وقت تک دین کی وسعت و کشادگی میں رہتا ہے (یعنی اللہ عزوجل کی رحمت کا امیدوار رہتا ہے)۔ (بخاری)۔ حضرت جریر بن عبداللہؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہؐ کے ہاتھ پر بیعت کی نماز قائم کرنے، زکوٰۃ ادا کرنے اور ہر مسلمان کے لیے خیر خواہی کرنے کے لیے۔ (بخاری و مسلم)

ارشاد نبویؐ کا پڑھنا باعث سعادت، ان کا سمجھنا باعث ہدایت اور ان پر عمل پیرا ہونا باعث نجات ہے۔ آئیے معاشرے میں اسم محمدؐ سے اجالا کرکے ظلم و جاہلیت کے اندھیروں کا صفایا کریں اور گل و گلزار بنائیں، اپنا محاسبہ کریں اور اپنی نجات و شفاعت کا سامان پیدا کریں۔

The post جان مسلم کا احترام appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2NyefLr
via IFTTT

چین سرمایہ داری کے عروج پر ایکسپریس اردو

چین میں جب سوشلسٹ انقلاب آیا تو وہاں جاگیرداری اور سرمایہ داری کا خاتمہ بالخیرکر دیا گیا تھا۔ ماؤزے تنگ اور ان کی اہلیہ ہفتے میں ایک بار دھان کے کھیتوں میں کھڑے ہوکر کھاد چھڑکتے تھے اور بیچ بوتے تھے، وہ سائیکل پر سوار ہوکر دفتر جاتے تھے۔

چینی صدر لیو شاؤچی کا کہنا ہے کہ اچھا کمیونسٹ وہ ہے جو تکلیف میں آگے آگے ہو اور آرام کے وقت سب کے پیچھے۔ چینی انقلاب کے بعد غیر ملکی ملٹی نیشنل کمپنیوں، اداروں، فیکٹریوں اور ملوں کارخانوں کو قومی ملکیت میں لے لیا گیا تھا۔ سماج میں طبقاتی تقسیم اور طبقات میں مختلف پرتوں کی تشریح شاید ماؤزے تنگ سے بہترکسی نے نہیں کی۔ امریکا کو کاغذی شیر قرار دے کر امریکی سامراج اور برطانیہ سے تمام تر سامراجی معاہدات کا خاتمہ کر دیا تھا۔ ایک عرصے تک عالمی برادری (بقول پروفیسر نوم چومسکی، یو این او، آئی ایم ایف اور نیٹو) نے تسلیم کرنے اور یو این او کا رکن بنانے سے گریزکرتے رہے۔

عالمی سامراج ہر طریقے سے ماؤزے تنگ کے چین کوکچلنے کی سازشوں میں لگا رہا۔ یہ عالمی مزدور طبقہ اور سوویت یونین کی کاوشوں سے انہدام نہ ہوسکا، ہاں مگر انہدام ہوا تو اپنی ہی سرمایہ دارانہ پالیسیوں کی وجہ سے۔

آج چین کی ’’ علی بابا ‘‘ نجی کمپنی دنیا کی بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں میں سے ایک ہے جس کی جڑیں ایشیا، افریقا، امریکا اور جاپان تک پھیلی ہوئی ہیں۔ چین کی اسمبلی میں دو سو ارب پتی (یوآن میں) موجود ہیں، بیس کروڑ کی آبادی بے روزگاری کا شکار ہے۔ پچاس کروڑ شہری روزانہ دو ڈالر سے کم کماتے ہیں۔ چینی سرمایہ داروں نے سری لنکا کو بندرگاہ بنا کر دی۔ اب اس پر لگے اخراجات بمع سود ادا نہ کر پانے سے اس بندرگاہ کو ایک طویل مدت تک اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔

سنگاپورکی مقامی آبادی چینی شہریوں کی منتقلی سے صرف سولہ فیصد رہ گئی ہے۔ ایتھوپیا میں چینی سرمایہ کاری سے وہاں کی مقامی فیکٹریاں بند ہوگئی ہیں۔ اسی طرح سے چینی سرمایہ دار جنوبی امریکا، مشرق وسطیٰ اور مغربی افریقا میں سرمایہ کاری کی وجہ سے وہاں بیروزگاری کم ہونے کے بجائے بڑھ گئی ہے۔ اس وقت دنیا میں پلاسٹک اورکوئلے کی آلودگی سب سے زیادہ چین میں ہے۔

پاکستان میں گوادر پورٹ تو بن گیا لیکن وہاں، اسپتال، تعلیمی ادارے، میٹرنٹی ہوم اور پینے کا صاف پانی تک عوام کو میسر نہیں۔ کراچی اورگوادر میں چین نے لیبرکالونیاں بنائی ہیں مگر اس میں پاکستانی نہیں بلکہ چینی مزدور رہتے ہیں۔ اگر چینی محنت کشوں کے حالات زندگی بہتر ہوتے تو ابھی حال ہی میں انتالیس چینی محنت کشوں کی لاشیں برطانیہ کی بندرگاہ پر کنٹینر سے برآمد نہ ہوتیں جوکہ بلغاریہ سے برطانیہ آرہے تھے۔ اس وقت کنٹینر کا درجہ حرارت منفی بیس سینٹی گریڈ تھا۔

اس وقت سات سمندر میں امریکا کے اگر اڑسٹھ جنگی بحری بیڑے موجود ہیں تو چین کے بھی بارہ بحری بیڑے موجود ہے۔ سرمایہ کاری کسی بھی ملک کا کوئی بھی سرمایہ دارکرتا ہے خواہ وہ امریکا کا ہو یا چین کا اس کا ہدف عوام کی خوشحالی نہیں بلکہ اپنا منافع ہوتا ہے۔ اس لیے کہ سرمایہ داری کا بنیادی اصول منافع میں اضافہ کرنا ہے۔ محنت کشوں کے خون پسینہ سے بنی ہوئی اشیا کو بیچ کر کروڑ پتی سے ارب پتی اور ارب پتی سے کھرب پتی بن جاتے ہیں۔

اس وقت امریکی بونڈز کا سب سے بڑا خریدار چین ہے اور چین کی بڑی مارکیٹیں امریکا اور جاپان ہیں ، جب کہ ماؤزے تنگ کے دور میں کوئی بے روزگار تھا ، بے گھر تھا ، لاعلاج تھا، فاقہ کش تھا، گداگر تھا، منشیات نوش تھا اور نہ بدعنوان۔ مگر آج چین میں وہ ساری سرمایہ دارانہ نظام کی خرابیاں موجود ہیں جو عالمی سرمایہ داری میں پائی جاتی ہیں۔ جہاں تک ترقی کی بات ہے تو سرمایہ داری کے نکتہ نگاہ سے ترقی بڑے پل، بڑی گاڑی، لمبی سڑکیں، بڑی عمارتیں وغیرہ کی ترقی ہے جب کہ ماؤزے تنگ کے دور میں سڑکوں پہ کاریں نہیں، سائیکلیں اور بسیں چلتی تھیں۔

بیروزگاری، مہنگائی اور دیگر مطالبات پر مبنی گزشتہ دس برسوں میں چین میں مزدوروں اور کسانوں نے پچاسی ہزار مظاہرے کیے جن میں بہت سے مطالبات منوائے بھی ہیں۔ چین کی کمیونسٹ پارٹی، کمیونسٹ ہے اور نہ پارٹی۔ حسین خان نام رکھنے سے کوئی حسین نہیں بنتا۔ جنوبی امریکا کا ایک ملک کوسٹاریکا ہے جہاں 1949ء سے اب تک فوج نہیں ہے۔ پٹرول اور ڈیزل کا استعمال ممنوع ہے، ہوا اور شمسی توانائی سے کاروبار زندگی رواں دواں ہے۔ تعلیم کا بجٹ 6.2 فیصد ہے اور خواندگی 97 فیصد ہے۔ اس کے پاس ایٹم بم ہے اور نہ آئی ایم ایف کا قرضہ۔ اپنے آپ کو کمیونسٹ کہتا ہے اور نہ سوشلسٹ۔ یہاں عوام آزاد ہیں اور بیروزگار نہیں ہیں۔

یہ سماج آج کی چینی سرمایہ دار ملک کے سماج سے کہیں بہتر ہے۔ ایک اور جنوبی امریکا کا ملک بولیویا ہے، جس نے غذائی خود کفالت کا اعلان کر دیا ہے، ماحولیات قابل مثال ہے، ملک جنگلات سے بھرا پڑا ہے، مہلک بیماریاں ختم ہو چکی ہیں اور یہاں سوشلسٹ پارٹی کی حکومت ہے۔ چینی سرمایہ داری کے لیے ایک ہی مثال کافی ہے۔ دنیا میں چار بڑے تانبے کی کانوں میں ایک افغانستان میں ہے جسے چینی سرمایہ دار نے ٹھیکے پہ لیا ہے۔

یہاں ابھی کام شروع نہیں ہوا ہے اس کی حفاظت کے لیے چینی سرمایہ دار شمالی اتحاد کو اربوں روپے کا بھتہ دیتے ہیں ۔ سرمایہ دار کہیں کا بھی ہو وہ سستا مزدور اور کم لاگت میں اشیا کی پیداوار چاہتا ہے۔ جیساکہ پاکستانی سرمایہ دار سستی مزدوری پر پیداوار حاصل کرنے کے لیے ٹیکسٹائل کے سرمایہ دار بنگلہ دیش منتقل ہوئے اور امریکی سرمایہ دار بشمول بل گیٹس چین میں سستی مزدوری کے عوض پیداوار کے لیے چین میں سرمایہ کاری کی بھرمارکردی ہے۔

یہ ہے سرمایہ داری کے اصول۔ 1793ء میں انارکسٹ میخائل الیگزینڈر باکونن نے سوئٹزرلینڈ کے گھڑی ساز مزدوروں سے مخاطب ہوکر کہا تھا ’’بغ ژاوازی (سرمایہ دار) سرمایہ کاری عوام کی خوشحالی کے لیے نہیں کرتا بلکہ مزدوروں کا خون نچوڑ کر اپنے منافع میں اضافہ اور سرمایہ داری کی حیات کو طول دینے کی خاطر کرتا ہے‘‘ اس کا ثبوت آج دنیا میں برملا مل رہا ہے۔ جیساکہ دنیا کی کل دولت کی آدھی دولت کے مالک صرف بارہ افراد ہیں جب کہ روزانہ صرف بھوک سے 75 ہزار انسان اس دنیا میں مر جاتے ہیں۔

اگر پینٹاگون صرف ایک سال اسلحے کی پیداوار نہ کرے تو پانچ سال تک دنیا سے بھوک کا خاتمہ ہو سکتا ہے، مگر سرمایہ دار کو اس سے کوئی سروکار نہیں کہ لوگ بھوک سے ہی کیوں نہ مریں، اسے تو منافع چاہیے۔ اس وقت دنیا میں سامراج کے دو مراکز ہیں۔ ایک امریکا اور دوسرا چین۔ دونوں ہی عوام کا معاشی استحصال کر رہے ہیں اور دونوں قتل و غارت گری بھی کر رہے ہیں۔

مثال کے طور پر چین، سوڈان کے فوجی آمر کی، کاشغر میں اوگرا لوگوں کی، اور ہانگ کانگ کے عوام کی جب کہ امریکا افغانستان میں، عراق میں، یمن میں، کولمبیا ، وینزویلا، ایران اور شمالی کوریا میں براہ راست اور بالواسطہ قتل اور مداخلت کر رہا ہے۔ مگر عوام ہر جگہ بڑی جرأت مندی سے لڑ رہے ہیں۔ لبنان، عراق، چلی اور فرانس کی موجودہ عوامی جدوجہد قابل رشک اور قابل مثال ہے۔ ہرچندکہ مسائل کا مکمل حل ایک غیر طبقاتی اور امداد باہمی کے سماج میں ہی ممکن ہے جہاں ریاستی سرحدیں ختم ہو کر دنیا ایک ہوجائے گی۔ سب مل کر پیداوار کریں گے اور مل کر کھائیں گے۔

The post چین سرمایہ داری کے عروج پر appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2WwjK12
via IFTTT

جدید ترقی کے ہولناک نتائج ایکسپریس اردو

راقم نے اپنے کالم ’’ ترقی اور نظریات کا تعلق‘‘ میں اس بات کی طرف توجہ دلائی تھی کہ مغرب نے کس قسم کے غیر مذہبی نظریات کی بدولت ترقی کا موجودہ مقام پایا ہے اور اس سے قبل دنیا کی تمام تہذیبیں (بشمول اسلام) یہ ترقی اور مقام کیوں نہ حاصل کرسکیں ۔

ایک قاری نے ہم سے سوال کیا کہ جب مذہب کو چھوڑ کر مغرب نے ترقی کی تو مذہب کو خیر باد کہنا یا دوسرا درجہ دینا بھی درست ہوگا،کیونکہ ترقی سے تو دنیا کو بہت ہی زیادہ فائدہ پہنچا ہے، اس سوال کے جواب میں آج کے کالم میں اس بات کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ مغرب نے جو ترقی اور مقام حاصل کر لیا ہے آج کے انسان کو اس کی کیا قیمت ادا کرنی پڑرہی ہے۔

جدید ترقی کی سب سے بڑی قیمت اس کائنات کے ماحول کی تباہی کی صورت میں نظر آتی ہے۔ اس ضمن میں اقوام متحدہ کے ادارے آئی پی سی سی نے ’’کلائمنٹ چینج 2014ء، کے نام سے 32 جلدوں پر مشتمل رپورٹ میں بتایا کہ جدید صنعتی وسائنسی ترقی سے پیدا ہونے والی حرارت پر قابو نہ پایا گیا تو دنیا کا کوئی شخص موسم کی تباہ کاریوں سے محفوظ نہیں رہ سکے گا، خوراک کی قیمتیں بڑھیں گی، فاقہ کشی بڑھے گی، فصلیں کم ہوں گی، مکئی، چاول اورگندم کی فصل بڑے پیمانے پر متاثر ہوں گی، سیلاب اور سمندری طوفان آئیں گے۔

ساحلی شہرتباہ ہونگے وغیرہ وغیرہ۔ رپورٹ کے مطابق آلودگی سے ہر سال ستر ہزار لوگ ہلاک ہورہے ہیں۔ یہ رپورٹ دنیا کے مختلف ممالک کے پانچ سو محققین نے تیارکی تھی جن کی یہ پیش گوئی آج بھی درست ثابت ہو رہی ہے۔

واضح رہے کہ 80ء کی دہائی میں سائنس دان یہ بات معلوم کر چکے تھے فریج، ایئرکنڈیشنڈ اور صنعتوں وغیرہ کے چلنے سے کاربن اورگرین گیسز خارج ہوتی ہے جس سے ’ اوزون‘ کی سطح کو نقصان پہنچ رہا ہے اور زمین کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔ اس درجہ حرارت بڑھنے کی وجہ سے دنیا بھر میں انسانی جانوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ یورپ میں 2003ء میں درجہ حرارت بڑھا تو 70 ہزار لوگ ہلاک ہوئے، روس میں 2010ء میں گرمی سے 50 ہزار لوگ ہلاک ہوگئے۔

تاحال گرمی کی شدت میں دن بہ دن اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے اور ہلاکتیں بھی ہو رہی ہیں۔ امریکی نائب صدر الگور نے اپنی کتاب An Inconvention Truth میں لکھا ہے کہ امریکا میں سن 2000ء کے انتخابات میں’ گلوبل وارمنگ‘ کا مسئلہ انتخابی مہم کا نمایاں ترین مسئلہ بن گیا تھا، بش نے بھی اس مسئلے کو اہمیت دی تھی مگر فتح حاصل کرنے کے بعد صدر بش نے یو ٹرن لے لیا اورکہا کہ یہ کوئی مسئلہ ہی نہیں، جب لوگوں نے ماحولیاتی آلودگی پر شور مچایا تو صدر بش نے کہا کہ یہ معیشت کے لیے بہتر ہے اور یہ کہ سائنس کا علم غیر قطعی ہے لہذا اس کے پیش کردہ حقائق پر یقین نہیں کیا جاسکتا۔

اس نے مزید لکھا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی پھیلانے والوں میں امریکا کا 30 فیصد سے زائد حصہ ہے جب کہ یورپ کا 27، روس کا 13 فیصد سے زائد حصہ ہے۔گویا ماحولیاتی آلودگی پھیلانے میں ان سائنسی ایجادات کا استعمال ہے ۔ ترقی یافتہ ممالک میں بھی مزید ترقی اور معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے جو مشینری دن رات چل رہی ہے یعنی فریج ، اے سی ، گاڑیاں اور صنعتیں وغیرہ وہ ماحول کو آلودہ اورگرم کر رہی ہیں اور ترقی کا یہ کام جن ممالک میں زیادہ ہو رہا ہے وہیں سے آلودگی بھی زیادہ بڑھ رہی ہے ، یہی وجہ ہے کہ آلودگی پھیلانے والے ممالک میں امریکا، یورپ، روس اور چین جیسے ممالک آج سرفہرست ہیں۔

ایک حالیہ خبرکے مطابق 1999ء کے بعد سے دنیا میں سبزہ ، ہریالی کی مقدار 59 فیصدکم ہوئی ہے، ورلڈ ریسورس انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق 17 ملکوں میں پانی کا بدترین قحط ہے جس میں بھارت بھی شامل ہے۔ دنیا کا 98 فیصد علاقہ آلودہ ہوچکا ہے، صاف ہوا اور پانی بھی میسر نہیں۔

جدید ترقی کے لیے جوکچھ کیا جاتا ہے، اس سے قدرتی حیاتیات اور ماحول کو بھی نقصان پہنچایا جاتا ہے۔ عالمی بینک کے ایک سابق صدر ماضی میں کہہ چکے ہیں کہ تیسری عالمی جنگ پانی کے مسئلے پر ہوگی کیونکہ پانی جنگلات کے باعث میسر ہے اور جدید ترقی کے لیے جنگلات کاٹ کر تیزی سے ختم کیے جا رہے ہیں۔ ایمیزون کے جنگلات ختم کرنے سے بارشیں دس فیصد کم ہوچکی ہیں۔

ایروین اپنی کتاب ’’ ٹرن نیچر ان ٹو ڈالر‘‘ میں لکھتا ہے کہ فطرت کو تباہ کرنا مارکیٹ پر مبنی معیشت ہے، یعنی مارکیٹ چیزوں کو پیسے کی بنیاد پر قابل قدر بناتی ہے مثلاً درخت کی کوئی قدر نہیں مگر اس کوکاٹ کر فرنیچر بنا کر معیشت کو مضبوط کیا جاتا ہے، یہی آج ہر جگہ ہو رہا ہے ہرکوئی ترقی کے لیے فطرت کو برائے فروخت بناکر ماحول اور کائنات کو تبا ہ کر رہا ہے۔ ایک مغربی مصنف اس قسم کی کھپت یا عمل کو پاگل پن قراردیتا ہے کیونکہ یہ زندگی کو پرآسائش تو بنا دیتی ہے مگر ہماری دنیا کو جہنم کی جانب دھکیل دیتی ہے۔

آج جدید دنیا میں آنے والا ایک بچہ بھی اس جہنم کا سامنا کرتا ہے۔ مثلاً آج بچے کو پلاسٹک کے بنے ہوئے فیڈر میں گرم دودھ فراہم کیا جاتا ہے ، جب کہ تحقیق یہ کہتی ہے کہ پلاسٹک کو سخت کرنے کے لیے ’’بی پی اے‘‘ نامی کیمیکل استعمال کیاجاتا ہے جوکینسر اور ہارٹ اٹیک کی بیماریاں پیدا کرتا ہے۔

آج سفر میں بھی اور گھروں میں بھی پلاسٹک کی بنی ہوئی اشیاء بکثرت استعمال ہو رہی ہیں۔ آئی ٹی ٹیکنالوجی کو آج ہم خدا سمجھ بیٹھے ہیں۔ پوپ فرانسس نے کچھ برس قبل انٹر نیٹ کو خدائی تحفہ قرار دیا تھا مگر سروے بتاتا ہے کہ 97 فیصد طلبہ فحش مواد کے لیے استعمال کرتے ہیں، برطانیہ میں ایک سال میں 90کروڑ سے زائدکا ریونیو فحش سائٹس سے حاصل کیا جا تا ہے، انٹر نیٹ کے بڑے بڑے سرور اور ڈیٹا سینٹر جو توانائی استعمال کرتے ہیں، اس سے ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے۔

ایک برطانوی جریدہ کے مطابق گوگل پر صرف دو لفظ تلاش کرنے سے اس قدرکاربن ڈائی آکسائڈ خارج ہوتی ہے جس قدر ایک کیتلی چائے تیارکرنے میں ہوتی ہے، ایک گھنٹہ لیب ٹاپ استعمال کرنے سے بارہ گرام کاربن پیدا ہوتی ہے، ایک ای میل کریں تو پچاس گرام کاربن پیدا ہوتی ہے۔ اس صدی کا ایک بڑا فلسفی اسٹیفن ہاکنگ پیش گوئی کرتا ہے کہ یہ دنیا زیادہ سے زیادہ ایک ہزار برس رہے گی پھر فنا ہوجائے گی اوراس کا سبب سائنس اوراس کی ترقی ہے، لہذا زندگی کے لیے کوئی دوسرا سیارہ تلاش کریں۔

فرانسیسی مفکر ژی ژیک کہتا ہے کہ جدیدیت ہمیشہ دوسرے سوال کا جواب تلاش کرتی ہے ، پہلے سوال کا نہیں، اس ساری بحث کے بعد دوسرا سوال تو یہ ہے کہ ہم اپنی کائنات کوکیسے محفوظ بنائیں مگر پہلا سوال تو یہ ہے کہ کائنات اس مقام پرکیوں پہنچی اور کس نے یہاں تک پہنچایا؟ بس پہلے سوال کا جواب ہے ان نظریات نے جن کی بدولت یہ ترقی معرض وجود میں آئی۔

The post جدید ترقی کے ہولناک نتائج appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2JF0Fo7
via IFTTT

عید میلادالنبی ؐ کا اصل پیغام: متّحد و منظّم اُمّت ایکسپریس اردو

ہم پر ماہِ مبارک ربیع الاول جلوہ فگن ہوچکا ہے۔

یہی وہ عالی شان ماہ مبارک ہے جس میں محسن کائنات و راہ بر انسانیت حضرت رسول کریم ﷺ کی ولادت باسعادت ہوئی تھی۔ وہ نبی کریم ﷺ جو سارے جہاں کے لیے رحمت و برکت و نوید بہار بن کر تشریف فرما ہوئے اور انہوں نے گم راہ انسانیت کو صراط مستقیم پر گام زن فرمایا اور ارشاد فرمایا کہ تم سب مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہو، خبردار! کسی بھی تفرقے میں مت پڑنا اور اﷲ تعالی کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہنا کہ اسی میں تمہاری بقا اور سلامتی ہے۔ بدقسمتی سے اب ہم نام کے مسلمان رہ گئے ہیں، بل کہ نام کے بھی کہاں! ہم نے تو اپنے مسلک اور مکتب ہی کو اپنی پہچان بنا لیا ہے۔

اس پر دل غم سے بوجھل ہے۔ آج امّت مسلمہ مشکل حالات سے گزر رہی ہے۔ بدنصیبی کہ ہمیں اس نقصان کا احساس بھی نہیں ہے۔ یہی سبب ہے کہ ہم دنیا بھر میں بہ حیثیت قوم و امّت اپنی وقعت کھو چکے ہیں اور کسی جگہ بھی ہماری کوئی شنوائی اور پرسان حال نہیں ہے۔ کشمیر سمیت دنیا بھر میں مظلوم مسلمانوں پر عرصۂ حیات تنگ کردیا گیا ہے۔

ہمارے مسلم ممالک بھی آپس میں خانہ جنگی میں مصروف ہیں۔ مسلمان یا مومن تو وہ ہوتے ہیں، جو آپس میں نرم ہوں۔ اتحاد، ایمان اور تنظیم ان کا طرۂ امتیاز ہوتا ہے۔ ہم اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے گلے کاٹ رہے ہیں اور اﷲ اور اس کے آخری نبیؐ کے پیغام کو بھول گئے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم نے بہ طور مومن و مسلم اپنی پہچان ختم کر لی ہے اور فرقوں کو اپنی پہچان بنا لیا ہے۔ افسوس کہ مسلم امہ اب متحد نہیں رہی۔

اﷲ کے فرمان عظیم کا مفہوم ہے : ’’ اور جو شخص اﷲ اور اس کے رسولؐ اور ایمان والوں کو دوست بنائے گا تو اﷲ کی جماعت ہی غالب ہونے والی ہے۔‘‘ ہماری رسوائی کا اصل سبب یہ ہے کہ ہم نے اسوۂ رسول ﷺ سے منہ موڑ لیا ہے۔ اس بے قیمتی اور بے وقعتی کو دُور کرنے کے لیے ہمیں آپؐ کے اسوۂ مبارکہ کو اپنے لیے مشعل راہ بنانا ہوگا۔ اﷲ تعالی کے ارشاد کا مفہوم ہے کہ رسول اکرم ﷺ کی زندگی میں تمہارے لیے بہترین نمونہ ہے۔ بے شک رسول اﷲ ﷺ کی پیروی بہتر ہے، اس کے لیے جو اﷲ اور پچھلے دن کی امید رکھتا ہو اور اﷲ کو بہت یاد کرے۔

آج امّت میں انتشار کی بڑی وجہ صرف اپنے ہی مسلک کے حق ہونے پر شدید اصرار ہے۔ ہم اپنے بھائیوں کی تذلیل کرتے اور اس بات کو بھول گئے ہیں کہ اسلام تو غیروں کی دل آزاری کی اجازت بھی نہیں دیتا۔ ہم اﷲ تعالی کے اس فرمان کو بھول گئے، مفہوم: ’’اے ایمان والو! تم میں سے جو شخص اپنے دین سے پھر جائے گا تو عن قریب اﷲ (ان کی جگہ) ایسی قوم کو لائے گا جن سے وہ (خود) محبّت فرماتا ہوگا اور وہ اس سے محبّت کرتے ہوں گے، وہ مومنوں پر نرم (اور) کافروں پر سخت ہوں گے۔‘‘ربیع الاول کے اس مبارک ماہ میں آپؐ کے پیغام رسالت کو سمجھنا اور سیرت طیبہ کو اپنی عملی زندگی میں اپنانا ہی میلادالنبی اور آپؐ سے اصل محبت ہے۔

آج ہمارے مسائل کا حل اور سب سے بڑی سچائی اور حالات کا تقاضا یہی ہے کہ ہم پورے کے پورے اسلام میں داخل ہو جائیں اور رسول رحمتؐ کی تعلیمات پر عمل کریں اور ان کو عوام تک پہنچائیں۔ آپؐ سے حقیقی محبت کا تقاضا ہے کہ آپ ﷺ کی سیرت طیّبہ کو زندگی کا راہ بر بنایا اور سیرت کو اپنایا جائے۔ ہمیں اﷲ تعالیٰ سے اپنا تعلق مضبوط بنانا چاہیے اور پوری زندگی کو سیرت اور اسوۂ حسنہ ﷺ کی روشنی میں گزارنے کا عہد اور جذبہ پیدا کرنا چاہیے۔

آج امت کے ہر فرد کو شدید ضرورت ہے کہ وہ سیرت رسول ﷺ کا مطالعہ اس نقطۂ نظر سے کرے کہ موجودہ حالات میں نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کی حیات طیبہ ہمارے لیے کیا درس فراہم کرتی ہے۔ اﷲ کا ارشاد کا مفہوم ہے کہ اگر تم مومن ہو تو کام یاب ہو جاؤگے۔ ہمیں اﷲ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لینا چاہیے اور تفرقے میں نہیں پڑنا چاہیے۔ یہ تفرقہ بازی ہی ہماری ناکامی اور زوال کا سبب ہے۔اگر ہم نے اسوۂ رسالت مآب ﷺ پر عمل کیا تو قرآن حکیم ہمیں خوش خبری سناتا ہے: ’’دل شکستہ نہ ہو، غم نہ کرو، تم ہی غالب رہو گے اگر تم مومن ہو۔‘‘

The post عید میلادالنبی ؐ کا اصل پیغام: متّحد و منظّم اُمّت appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2oEP6Go
via IFTTT

حُبّ رسول کریم ﷺ ایکسپریس اردو

ہر مسلمان کو اپنے دل و دماغ میں یہ بات راسخ کرلینی چاہیے کہ نبی اکرمؐ کی ذاتِ اقدس اصلِ دین ہے۔ آپؐ کی محبّت شرطِ ایمان ہے۔ جس دل میں آپؐ کی محبت نہیں، وہ ویران ہے۔ مطالع المسرات میں ہے کہ حضورؐ کی محبت، رب العزت کی محبت کے لیے شرط اول ہے۔

ہر ذی شعور انسان پر یہ بات عیاں ہے کہ جب تک مسلمانوں کے دلوں میں محبت رسولؐ کا غلبہ رہا، تب تک عزت و تمکنت اور فتح و عروج ان کا مقدر رہی اور سرکش اقوام ان کے زیر نگیں رہیں۔ لیکن جب یہ تعلق اور رشتہ کم زور ہوا تو مسلمانوں کا عروج، زوال میں تبدیل ہوگیا۔ حتیٰ کہ آج مسلمانوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے۔ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے، جس نے میری محبت کا دعویٰ کیا اسے چاہیے کہ وہ آپؐ کی اتباع کرے۔ رسول اکرمؐ کے جاںنثاروں کا عمل یہی رہا ہے۔ نبی کریمؐ نے ارشاد فرمایا: ’’تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوگا جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کے والدین، اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔‘‘ (البخاری)

ایک بار رسول اکرمؐ کی خدمت میں کسی صحابیؓ نے عرض کیا: ’’یارسول اﷲ ﷺ! میں سچا مومن کب بنوں گا؟‘‘

حضورِ اکرمؐ نے فرمایا: ’’تُو جب اﷲ تعالیٰ سے محبت کرے گا۔‘‘اُس نے عرض کیا: ’’میرے آقاؐ! میری محبت اﷲ تعالیٰ سے کب ہوگی۔؟‘‘آپؐ نے فرمایا: ’’جب تُو اس کے رسولؐ سے محبت کرے گا۔‘‘صحابی نے عرض کیا: ’’اﷲ تعالیٰ کے رسولؐ سے میری محبت کب ہوگی۔؟‘‘رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: ’’جب تُو ان کے طریقے پر چلے گا، اور ان کی سُنّت کی پیروی کرے گا، اور ان سے محبّت کرنے والوں کے ساتھ مُحبّت کرے گا اور ان سے بغض رکھنے والوں کے ساتھ بغض رکھے گا۔

اور کسی سے مُحبّت کرے تو ان کی وجہ سے کرے، اور اگر کسی سے عداوت رکھے تو ان کی وجہ سے رکھے۔‘‘ پھر آپؐ نے فرمایا: ’’لوگوں کا ایمان ایک جیسا نہیں، بل کہ جس کے دل میں میری محبّت جتنی زیادہ ہوگی، اتنا ہی اس کا ایمان قوی ہوگا۔ اس طرح لوگوں کا کفر بھی ایک جیسا نہیں، بل کہ جس کے دل میں میرے متعلق غضب جتنا زیادہ ہوگا اس کا کفر بھی اتنا ہی بڑا ہوگا۔‘‘ اس کے بعد تین مرتبہ یہ فرمایا: خبردار! جس کے دل میں میری محبّت نہیں اس کا ایمان ہی نہیں۔‘‘ (دلائل الخیرات)

رسول اکرمؐ سے محبّت کرنے والا جو ثمرات حاصل کرتا ہے وہ تو کثیر ہیں، لیکن ہم یہاں صرف چند ایک بیان کرتے ہیں۔ نبی کریمؐ سے محبت کرنے والے کو ایک ثمر یہ ملتا ہے کہ وہ ایمان کی حلاوت پالیتا ہے۔ جیسا کہ حضرت انس بن مالکؓ سے رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا: ’’جس شخص میں یہ تین چیزیں ہوں گی، وہی ایمان کی حلاوت پائے گا۔‘‘ اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسولؐ اسے ہر شے سے بڑھ کر محبوب ہوں۔ اگر کسی سے محبت کرے تو اﷲ کے لیے۔ اسے کفر کی جانب نجات کے بعد لوٹنا اس قدر ناپسند ہو، جس طرح آگ میں جانا۔ (صحیح مسلم)

نبی کریمؐ سے محبت کرنے والے کو آخرت میں آپؐ کی رفاقت نصیب ہوگی۔ جیسا کہ احادیث مبارکہ میں تواتر کے ساتھ ثابت ہے کہ رسول کریمؐ نے فرمایا: ’’تم قیامت کے دن اس کے ساتھ ہو گے جس کے ساتھ تم محبّت کرتے ہو۔‘‘ رسول کریمؐ کا فرمان ہے: ’’جس شخص نے میری سُنّت کو زندہ کیا، اس نے مجھ سے مُحبّت کی اور جس شخص نے مجھ سے مُحبّت کی، وہ میرے ساتھ جنّت میں ہوگا۔‘‘

ہر عقل مند مسلمان کو یہ بات سب سے زیادہ محبوب ہے کہ اسے اخروی کوئی پریشانی لاحق نہ ہو، جیسے محشر کی گرمی، اﷲ تعالیٰ کی ناراضی، جہنّم کی دہکتی آگ وغیرہ تو رسول اﷲ ﷺ سے مُحبّت کرنے والے کو ان تمام پریشانیوں سے نجات مل جاتی ہے۔

The post حُبّ رسول کریم ﷺ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/324GvKT
via IFTTT

اسلام اور احتساب ایکسپریس اردو

اسلام دین فطرت اور ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے۔ یہ اپنے ماننے والوں کو زندگی کے تمام پہلوؤں اور جہتوں کے بارے میں مکمل راہ نمائی فراہم کرتا ہے۔

اسلام کا بنیادی مقصد معاشرے میں عدل و انصاف کا قیام اور ناانصافی و قانون شکنی کا مکمل خاتمہ ہے۔ اسلامی حکومت کی عمارت اخوّت اور مساوات کی بنیادوں پر اُٹھائی گئی، اس کی قوت کا انحصار دل کی محبت اور روح کی اطاعت پر تھا۔

حکومت کا آئین و قانون دین کا جز تصور کیے جاتے تھے اور دین چوں کہ صحابہ کرامؓ کے رگ و پے میں سمایا ہوا تھا، اس لیے یہ ایک نہایت کام یاب اور مثالی حکومت ثابت ہوئی اور یہ مثالی حکومت کیوں نہ ہوتی کہ حضور اکرم ﷺ حکومت کے کارندوں اور حکام کا تقرر خود فرماتے تھے۔ ان کا تقرر ان لوگوں میں سے فرماتے جن کا تقدس، زہد اور پاکیزگی مسلّم ہوتی اس کے علاوہ وہ عالم اور واعظ بھی ہوتے۔ تقرر سے پہلے آپؐ ان کا علمی اور طرز عمل کا امتحان بھی لیتے تھے۔ جب حضرت معاذؓ کا تقرر فرمایا تو اس سے پہلے ان کی اجتہادی قابلیت کے متعلق اطمینان فرما لیا۔

ترمذی میں ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے جب معاذ بن جبلؓ کو یمن کی طرف بھیجا تو فرمایا: کس چیز سے مقدمات کا فیصلہ کرو گے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن مجید سے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اگر اس میں وہ فیصلہ تم کو نہ ملے۔ انہوں نے کہا احادیث سے۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: اگر احادیث میں بھی وہ مسئلہ نہ ملے تو۔ انہوں نے کہا اپنی رائے سے اجتہاد کروں گا۔ آپ ﷺ نے اس پر اﷲ تعالیٰ کا شکر ادا فرمایا۔ عامل کا تقرر اس کی اہلیت کی بنیا د پر کیا جاتا تھا۔

رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا! جو کوئی مسلمانوں کا حاکم مقرر ہو اور ان پر کسی کو بلا استحقاق رعایت کے طور پر افسر بنادے تو اس پر اﷲ کی لعنت، اﷲتعالیٰ اس کا کوئی عذر اور فدیہ قبول نہیں کرے گا، یہاں تک کہ اس کو جہنم میں داخل کرے گا۔ عامل (حاکم) کو عام مسلمان کے مقابلے میں کوئی امتیاز حاصل نہیں تھا، سوائے اس کے کہ اس کی ذمے داریاں زیادہ تھیں۔ قانون کی نظر میں حکم ران اور عام شہریوں میں کوئی فرق نہ تھا۔ حاکم کو عوام کی بہتری اور آسانیاں پیدا کرنے کے لیے مقرر کیا جاتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ آپ ﷺ نے حضرت معاذؓ کو یمن کی طرف روانہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: ’’ لوگوں کے لیے آسانی پیدا کرنا، دشواری پیدا نہ کرنا اور ان کو بشارت دینا، ان کو وحشت زدہ نہ کرنا، آپس میں اتفاق رکھنا اور اختلافات نہ کرنا۔

آپ ﷺ حکم رانوں پر کڑی نظر رکھتے تھے۔ حتیٰ کہ جب کوئی عامل (حاکم) اپنے دورے سے واپس آتا تو رسول اﷲ ﷺ بہ ذات خود اس کا محاسبہ فرماتے۔ ایک مرتبہ آپ ﷺ نے ایک صحابی کو وصولی کے لیے بھیجا، جب وہ واپس تشریف لائے تو آپ ﷺ نے اس کا محاسبہ خود فرمایا۔ صحابی نے عرض کیا کہ یہ آپ ﷺ کا مال ہے اور یہ مجھے ہدیہ ملا ہے۔

یہ سن کر آپ ﷺ نے فرمایا: تم کو گھر بیٹھے بیٹھے یہ ہدیہ کیوں نہ ملا ؟ چناں چہ ان سے وہ ہدیہ لے کر بیت المال میں جمع کردیا گیا۔ اس پر بھی تسکین نہ ہوئی۔ آپ ﷺ نے ایک عام خطبہ دیا اور تمام لوگوں کو اس قسم کا مال لینے سے سختی سے منع فرمایا۔ عمال (حکم رانوں ) پر کڑی پابندی اور محاسبے کا عمل خلفائے راشدینؓ کے زمانے میں بھی جاری رہا۔

حضرت عمرفاروقؓ نے ہر ایک عامل (حاکم ) کے لیے چند شرائط مقرر کر رکھی تھیں۔ مثلاً عامل ترکی گھوڑے پر سوار نہ ہوگا، باریک کپڑا نہیں پہنے گا، چھنا ہوا آٹا نہیں کھائے گا، دروازے پر دربان نہیں رکھے گا، ہر حاجت مند کے لیے دروازے ہمیشہ کھلے رکھے گا۔ حتیٰ کہ عامل (حاکم ) کے تقرر کے وقت اس کے مال و اسباب ( اثاثہ جات ) کی فہرست تیار کرکے اپنے پاس محفوظ رکھتے، جب کسی عامل کی مالی حالت میں غیر معمولی اضافہ ہوتا، تو فوراً جائزہ لے کر آدھا مال تقسیم کرکے بیت المال میں جمع کرلیتے۔

تاریخ کی کتب میں یہ واقعہ تحریر ہے کہ حضرت عمرؓ نے اپنے عمال کو حکم دیا کہ وہ اپنے اثاثے کی ایک فہرست بنا کر ان کو بھیج دیں۔ انہی عمال میں حضرت سعد بن ابی وقاصؓ بھی تھے۔ جب انہوں نے اپنے اثاثوں کی فہرست بنا کر بھیجی تو حضرت عمرؓ نے ان کے مال میں غیر معمولی اضافہ دیکھ کر ان کے مال کے دو حصے کرکے ایک حصہ ان کے لیے چھوڑ دیا اور ایک حصہ بیت المال کے لیے لے لیا۔ (تاریخ الخلفاء )

اگر عامل کے خلاف کوئی عام آدمی بھی شکایت کرتا تو اس کا فورا ًازالہ کیا جاتا۔ ایک مرتبہ ایک شخص نے حضرت عمرؓ سے شکایت کی کہ آپ کے فلاں عامل نے مجھے بے قصور کوڑے مارے ہیں۔ آپؓ نے تحقیق کرائی جب الزام ثابت ہوا تو حکم دیا کہ مجمع عام میں اس عامل کو کوڑے مارے جائیں۔

حضرت عمر رضی اﷲتعالیٰ عنہ کی ایک عادت کریمہ یہ بھی تھی کہ عمال کے انتخاب اور تقرری میں اپنے قبیلے کے کسی شخص کو کوئی عہدہ نہیں دیتے تھے۔ اسی طرح ہر عامل کے تقرر کے وقت اسے ایک خط دیا جاتا، جس میں اس کے اختیارات کی تفصیل ہوتی تھی۔ جہاں وہ مقرر ہوکر جاتا تھا، وہاں یہ خط مجمع عام میں پڑھ کر سنایا جاتا، تاکہ کوئی عامل اپنی حدود سے تجاویز نہ کرے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا دور خلافت ایک مثالی دور ہے۔ موجودہ حکم ران بھی حضرت عمر رضی اﷲتعالیٰ عنہ کے ان سنہری اُصولوں پر عمل کرکے پاکستان کوایک مثالی اور پُرامن ملک بناسکتے ہیں۔

The post اسلام اور احتساب appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/325aphK
via IFTTT

کینٹ اسٹیشن پر نصب لیگج اسکیننگ مشین خراب ایکسپریس اردو

کراچی: ریلوے حکام نے ٹرینوں کے بڑے حادثات سے بھی سبق حاصل نہ کیا۔

ریلوے افسران کی سنگین غفلت سامنے آگئی کراچی کے مصروف ترین کینٹ اسٹیشن پر نصب لگیج اسکیننگ مشین کئی ماہ سے خراب پڑی ہے جس کی وجہ سے مسافروں کا سامان بغیر چیکنگ کے ٹرینوں میں سوار کیا جانے لگا ہے، کینٹ اسٹیشن سے روانہ ہونے والی ایک درجن سے زائد ٹرینوں میں روزانہ ہزاروں مسافروں سفر کرتے ہیں۔

ریلوے ذرائع کے مطابق مسافروں کا سامان لگیج اسکیننگ مشین خراب ہونے کے باعث چیک نہیں کیا جاتا، لگیج مشین کی خرابی کسی بھی بڑے حادثے کا سبب بن سکتی ہے کئی ماہ گزرنے کے باوجود لگیج اسکیننگ مشین کی مرمت نہیں کرائی جاسکی ہے، ریلوے پولیس کے پاس فنڈز کی کمی کے باعث مشین کی مرمت کی جانب دھیان نہیں دیا گیا، ریلوے عملے کے پاس موجود میٹل ڈٹیکٹرز بھی خستہ حالی کا شکار ہیں۔

ڈی سی او کراچی ریلوے جنید اسلم نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ کینٹ اسٹیشن آنے والے مسافروں کا سامان عام اسکینر سے گزار کر چیک کیا جاتا ہے لگیج اسکیننگ مشین کی خرابی کے بارے میں علم نہیں ہے انھوں نے کہا کہ میں فی الحال ایک اہم میٹنگ میں ہوں زیادہ تفصیلات نہیں بیان نہیں کر سکتا۔

The post کینٹ اسٹیشن پر نصب لیگج اسکیننگ مشین خراب appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/321pscA
via IFTTT

پولیس وائرس کے کیسز میں 5 سال بعد ایک بار پھر اضافہ ایکسپریس اردو

کراچی: صوبہ سندھ سمیت ملک بھر میں پولیو وائرس کے کیسز میں 5 سال بعد ایک بار پھر اضافہ ہونے لگا۔

ملک بھر میں پولیو کے کیسز سے متاثرہ افراد کی تعداد میں 5 سال بعد ایک بار پھر اضافہ ہونے لگا، ملک بھر میں سال 2014 میں پولیو کے 306 کیسز رپورٹ ہوئے، سال 2015 میں 54، 2016 میں 20، 2017 میں 8، 2018 میں 12 اور رواں سال 2019 میں اب تک پولیو کے 80 کیس رپورٹ ہوچکے ہیں جس میں سے صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والا بچہ بھی جاں بحق ہوگیا۔

ہر سال حکومت وقت کی جانب سے دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ملک سے پولیو وائرس کا خاتمہ کر دیا جائے گا جو محض باتوں کی حد تک ہی محدود ہے،دنیا میں صرف دو ممالک پاکستان اور افغانستان میں پولیو وائرس موجود ہے۔

قومی ادارہ صحت برائے اطفال کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر جمال رضا کے مطابق بچے کو تشویشناک حالت میں اسپتال لایا گیا تھا، بچے کے جسم میں انفیکشن پھیلا ہوا تھا، بچے کے جسم کے اعضا گردے ناکارہ ہوگئے تھے، جس کے بعد انتقال کرگیا۔

ایمرجنسی آپریشن سینٹر برائے پولیو سندھ کے ترجمان کے مطابق بچہ ڈائریا اور قے کی حالت میں اسپتال گیا تھا جو طبیعت بگڑنے پر انتقال کر گیا۔ بچے میں غذائیت کی کمی تھی، 10 ستمبر سے علاج شروع کیا گیا تھا، 24 ستمبر کو بچے کو ٹیکے لگائے گئے، اہلخانہ نے بچے کا معائنہ کروایا لیکن اس کی حالت بہتر نہ ہوئی جس پر اسے سول اسپتال ٹھٹھہ لے جایا گیا جہاں 14 اکتوبر کو ماہر امراض اطفال ڈاکٹر مسعود نے اس میں پولیو کی تصدیق کی۔

بچے کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث اسے قومی ادارہ صحت برائے اطفال کراچی لایا گیا تھا،بچے کے فضلے کے نمونے چیک نہیں کرائے جاسکے تاہم اس کے قریبی تین بچوں کے ٹیسٹ کیے گئے جس میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔

The post پولیس وائرس کے کیسز میں 5 سال بعد ایک بار پھر اضافہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2JEX7lY
via IFTTT

رزاق آباد پولیس ٹریننگ سینٹر، آنسو گیس شیل اسکول میں گرنے سے کئی بچے بے ہوش ایکسپریس اردو

کراچی: رزاق آباد پولیس ٹریننگ سینٹرسے متصل سرکاری اسکول کے قریب مبینہ طور پر آنسو گیس شیل گرنے سے گیس سے خارج ہونے والے دھویں سے اسکول کے کئی بچے بے ہوش ہو گئے جبکہ کئی بچے آنسو گیس شیل کا دھواں آنکھوں اورحلق میں لگنے سے بھی متاثر ہوئے، واقعے کے خلاف علاقہ مکینوں کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا۔

شاہ لطیف ٹاؤن تھانے کے علاقے نیشنل ہائی وے پرواقع شہید بے نظیربھٹو ایلیٹ پولیس ٹریننگ سینٹر رزاق آباد سے متصل گورنمنٹ گرلزاینڈ بوائز پرائمری اسکول یوسی 5کے قریب مبینہ طور پرآنسو گیس کا شیل گرنے سے اسکول میں زیرتعلیم  متعدد بچے بے ہوش ہو گئے۔

کئی بچے آنسو گیس کا دھواں آنکھوں اور حلق میں لگنے سے متاثرہوگئے، جنھیں فوری طورپرقریبی اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے، واقعے کے بعد اسکول میں افراتفری پھیل گئی اوراسکول کے بچے اور استائذہ کلاسوں سے باہر آگئے،مکینوں نے احتجاج شروع کردیا۔

اسکول کی ایک خاتون ٹیچر نے بتایا کہ آنسو گیس سے متاثر ہونے والے بچوں پراپنی مدد آپ کے تحت ان پر پانی ڈالا اورطبعیت بہتر ہونے پرانھیں گھرروانہ کردیا گیا۔

ایس ایچ اوشاہ لطیف ٹاؤن رانا مقصود نے بتایا کہ ٹریننگ سینٹر میں جوانوں کو آنسو گیس شیل چلانے کی تربیت فراہم کی جا رہی تھی کہ آنسو گیس شیل  کے دھویں سے ٹریننگ سینٹرکے قریب واقع اسکول کے متعدد بچے متاثر ہوئے 4 بچوں کو گلشن حدید میں واقع اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

اس حوالے سے رزاق آباد پولیس ٹریننگ سینٹر کے پرنسپل کمانڈنٹ تنویر عالم اوڈھونے بتایا کہ رزاق آباد پولیس ٹریننگ سینٹر میں اینٹی رائٹس یونٹ بنا ہوا ہے جہاں زیر تربیت جوانوں کو آنسو گیس چلانے کی تربیت فراہم کی جاتی ہے، گزشتہ روزبھی زیرتربیت جوانوں کو آنسو گیس چلانے کی تربیت دی جا رہی تھی کہ ہوا کا رخ تبدیل ہونے سے آنسو گیس شیل سے خارج ہونے والا دھواں قریب واقع اسکول تک پہنچ گیا جس کی وجہ سے اسکول کے 4 بچے بے ہوش ہو گئے جنھیں فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا، انھوں نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ شیل اسکول  کے اندر گرا یا قریب گرا ہے۔

ترجمان سندھ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق  ڈی آئی جی ٹریننگ  ذوالفقار لاڑک نے بتایا کہ ہوااچانک مخالف سمت چلنے کے باعث واقعہ پیش  آیا ہے، انھوں نے پرنسپل رزاق اباد پولیس ٹریننگ سینٹر کو ہدایت دی ہے کہ وہ اسکول انتظامیہ اور علاقہ مکینوں کے پاس جائیں اورعلاقہ مکینوں اور اسکول انتظامیہ کو اعتماد میں لیکر معاملے کو افہام وتفہیم سے حل کریں پولیس تربیت حکمت عملی اور لائحہ عمل کا از سر نو جائزہ لیکر اسے ہر لحاظ سے فول پروف بنایا جائے۔

The post رزاق آباد پولیس ٹریننگ سینٹر، آنسو گیس شیل اسکول میں گرنے سے کئی بچے بے ہوش appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2WAJGbR
via IFTTT

تاجربرادری اور حکومت میں خوش آیند معاہدہ ایکسپریس اردو

حکومت اور تاجروں کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت شناختی کارڈ کی شرط تین ماہ کے لیے موخرکردی گئی، اس بات کا اعلان وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کیا، وفاقی وزارت خزانہ میں مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور مرکزی تنظیم تاجران کے وفد میں مذاکرات ہوئے جس میں معاہدہ طے پا گیا۔

عبدالحفیظ شیخ نے اسلام آباد میں تاجر برادری کے نمایندوں، چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جہانگیر ترین کے ہمراہ نیوزکانفرنس کرتے ہوئے تاجر اور وفاقی بورڈ آف ریونیو کے درمیان طے پانے والے 11 نکاتی معاہدے کی تفصیلات بتائیں۔

حکومت اور تاجر برادری کے رہنماؤںمیں مفاہمت خوش آیند اور ملکی معیشت کے استحکام کے لیے انتہائی اہم اقدام ہے۔ تاجر برادری نے کہا ہے کہ حکومت اور تاجروں میں معاملات خوش اسلوبی سے طے پاگئے ہیں ، جس سے حکومت کا پہیہ اور کاروباری سرگرمیاں بہتر انداز میں چل سکیں گی۔ ملک انارکی، افراتفری اور بے یقینی سے بچ جائے گا۔

دوسری طرف حکومت اور تاجر برادری کو بھی سوچنا ہوگا کہ آیندہ ایسی صورتحال ہی پیدا نہ ہو جہاں بات چیت میں ڈیڈ لاک پیدا ہوجائے اور ملکی معیشت کو شٹر ڈاؤن ہڑتال کے خدشات گھیر لیں،کیونکہ سیاسی عدم استحکام آگے چل کر معاشی صورتحال کی بے سمتی کی شکل ہی اختیارکرلیتی ہے، حالات قابو میں نہیں رہتے اور عوام کے لیے زندگی وبال جان بن جاتی ہے۔

ایف بی آر حکام کے تخمینہ کے مطابق دو دن کی ہڑتال سے ملکی معیشت کو 6  ارب روپے کا دھچکا لگا ہے۔ میڈیا کے مطابق 10 کروڑ تک کے ٹرن اوور والے تاجروں سے ایک اعشاریہ پانچ فیصد ٹرن اوور ٹیکس کے بجائے صفر اعشاریہ پانچ فیصد ٹرن اوور ٹیکس لیا جائے گا، 10کروڑ تک کے ٹرن اوور والا تاجر ودہولڈنگ ایجنٹ نہیں بنے گا۔

سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن کے لیے سالانہ بجلی کے بل کی حد 6 لاکھ روپے سے بڑھا کر 12 لاکھ روپے کردی گئی، کم منافع رکھنے والے شعبے کے ٹرن اوور ٹیکس کا تعین ازسر نوکیا جائے گا جو تاجروں کی کمیٹی کی مشاورت سے ہوگا جب کہ جیولرز ایسوسی ایشنوں کے ساتھ مل کر جیولروں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا،آڑھتیوں پر تجدید لائسنس فیس پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس کا از سر نو جائزہ لیا جائے گا ،چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ شناختی کارڈ کا قانون برقرار ہے۔

31جنوری تک تادیبی کارروائی نہیں ہوگی۔ مر کزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر محمد کاشف چوہدری نے ایف بی آر سے کامیاب مذاکرات پر پاکستان بھر کے تاجروں سے اظہار تشکر کر تے ہو ئے کہا ہے کہ حکو مت اور تاجروں کے درمیان معاملات کا خو ش اسلوبی سے طے پانا خوش آیند اقدام ہے ۔

مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے چیئرمین خواجہ سلمان کا کہنا ہے کہ حکومت نے ان کے 80 فیصد سے زائد مطالبات مان لیے ہیں، تاجروں اور حکومت کے درمیان معاہدے کے لیے جہانگیر ترین نے اہم کردار ادا کیا اس موقع پر تاجر رہنماؤں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے تاجر قیادت سے مذاکرات کرکے احسن اقدام اٹھایا ہے اگر حکومت تاجر قیادت سے مذاکرات نہ کرتی تو تاجر برادری غیر معینہ مدت کے لیے ہڑتال پر مجبور ہو جاتی، تاجر برادری نے ہمیشہ ٹیکس دیے اور آج بھی ٹیکس دینا چاہتی ہے تاکہ ملکی معیشت مستحکم ہوکیونکہ ٹیکس کا جو نظام نافذکیا گیا تھا وہ غلط تھا، تاجر برادری متحد ہے اور جب بھی ضرورت پڑی تاجر برادری کے حقوق کے لیے وہ ہر سطح پر اپنی جدوجہد کو ہمیشہ کی طرح جاری رکھیں گے۔

حقیقت میں دانش مندی اور ملکی مفاد کے ادراک کا قابل تعریف مظاہرہ حکومتی ٹیم اور تاجر برادری نے دوطرفہ بنیاد پر کیا، فریقین نے ایک طرف سیاسی اور ملکی معاشی صورتحال کے پیدا شدہ تناظر میں صائب فیصلے کیے، معاہدہ پر اتفاق رائے کیا اورکاروباری معاملات پر وزارت خزانہ، سی بی آر اور حکومت سے افہام وتفہیم کے ساتھ مسائل کے حل کا راستہ نکالا چونکہ سب جانتے تھے کہ ملک میں سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے۔

آزادی مارچ کے مستقبل پر عوام کی نگاہ مرکوز ہے، معاشی معاملات دیگر سطح پر بھی طے ہونا باقی ہیں، ملک کو ایک مضبوط اقتصادی روڈ میپ کی ضرورت ہے، عوام مہنگائی اور بیروزگاری کے مصائب سے دوچار ہیں ،اس لیے صرف حکومت اور تاجر برادری ہی میں مفاہمت ومصالحت وقت کا تقاضہ نہیں بلکہ یہی وہ موقع ہے جہاں ارباب اختیار سے امید کی جاسکتی ہے کہ ایسی ہی حتمی مفاہمت اور بات چیت میں بریک تھرو سیاست میں ہونی چاہیے۔ ضرورت ایک آؤٹ آف باکس جمہوری و سیاسی  اتفاق رائے کی بھی ہے۔

The post تاجربرادری اور حکومت میں خوش آیند معاہدہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/36piSQw
via IFTTT

بھارتی شہری اب مقبوضہ کشمیر میں زمین خریدسکیں گے فقط تین ماہ کے محاصرے میں ہی بھارت اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہو گیا

داعش سربراہ ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کی ویڈیو جاری کردی گئی آپریشن میں چار خواتین اور دو بچوں سمیت کئی دہشت گردوں کو بھی ہلاک کیا گیا

اب ٹوئٹر پر سیاسی اشتہارات نہیں چلیں گے سیاسی اشتہارات سے ووٹ کی رائے متاثر ہوتی اور کئی خاندانوں کی زندگیوں پر اثر پڑتا ہے

اسرائیل نے معروف فلسطینی قانون ساز خالدہ جرار کوگرفتار کرلیا اسرائیلی فورس نے درجنوں افراد کو گزشتہ رات حراست میں لیا ہے

سعودی عرب میں بھی خواتین کی ریسلنگ ہو گی ریاض میلے نے ریسلنگ کا اکھاڑابھی سجا دیا

چین نے شیشے سے بنے پل عوام کی آمدورفت کے لیے بند کر دیے شیشے کے یہ پل سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں

اپوزیشن کے احتجاجی مارچ کا قافلہ اسلام آباد پہنچ گیا

جمیعت علماء اسلام (ف) کے آزادی مارچ کے دوران کھنہ پل سے گر کر زخمی ہونے والے دو شہری جاں بحق ہوگئے

وفاقی پولیس نے جے یو آئی ایف کے جلسہ گاہ سے اسلحہ اور گولیاں برآمد کر کے دو ملزمان کو گرفتار کر لیا

حکومت نے عوامی مفاد میں 8 اہم قانونی اصلاحات متعارف کرادیں‘ اصلاحات کے تحت نیب آرڈیننس میں ترمیم کرتے ہوئے 50 ملین روپے سے زائد کی کرپشن کے مقدمے کے ملزموں کو جیل میں سی ... مزید

حکومت اور اپوزیشن جماعتیں جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے مستقبل کے منصوبوں سے لاعلم ہیں وفاقی وزیر داخلہ اعجاز احمد شاہ کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو ... مزید

شامی اور ترک فورسز میں جھڑپیں ایکسپریس اردو

شامی فوجی دستوں اور ترک فوج کے درمیان شام کے سرحدی قصبے راس العین میں جھڑپ ہوئی ہے، اس کا اعلان شام کے سرکاری میڈیا نے کیا ہے جب کہ ترکی کا کہنا ہے کہ وہ کرد ملیشیا کے خلاف سرحد پار ایک اور آپریشن کرے گا۔ شامی میڈیا نے کہا ہے کہ ترک فوج نے راس العین کے ارد گرد کے دیہات پر قبضہ کر لیا ہے۔

حالیہ دنوں میں شامی اور ترک فوجوں کے درمیان اور بھی کئی جھڑپیں ہوئی ہیں۔ ترکی کا کہنا ہے کہ وہ سرحد پار جنوب میں 30کلو میٹر کا علاقہ خالی کرانا چاہتا ہے تاکہ وہاں سے کرد جنگجو ترکی پرحملہ نہ کر سکیں۔ امریکا اور روس بھی متذکرہ علاقے کو جنگجوؤں سے خالی کرانے کی حمایت کر رہے ہیں کیونکہ ترکی اور روس کی ڈیل ہو چکی ہے۔ سرحد کے قریب یہ وہ علاقہ ہے ۔

جس پر شامی حکومت کا آٹھ سالہ جنگ کے بعد قبضہ ختم ہو چکا تھا۔ انقرہ میں ترک صدر رجب طیب اردوان نے اے کے پارٹی کے اراکین اسمبلی سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ کردوں نے روس کی طرف سے یقین دہانی کے باوجود اس اہم سرحدی علاقے کو مکمل طور پر خالی نہیں کیا جب کہ ڈیل کی ڈیڈ لائن ختم ہو رہی ہے۔ ترکی کردوں کی جماعت ’’وائی بی جی‘‘ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے جب کہ ترکی سرحد پار کے اس علاقے کو ’’محفوظ زون‘‘ میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔

صدر اردوان نے کہا ہے کہ اگر کردوں نے 30 کلو میٹر کے علاقے کو خالی نہ کیا تو ان کے خلاف مزید فوجی کارروائی کی جائے گی۔ شام کی جمہوری فوج (ایس ڈی ایف) میں وائی پی جی (کرد جنگجوؤں) کو  بنیادی حیثیت حاصل ہے جو شمالی شام میں امریکی فوجوں کے ساتھ مل کر جنگ میں مصروف ہیں۔

ترکوں کی حمایت میں فورسز نے 9اکتوبر کو شام کی سرحد پر حملہ کیا تھا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اچانک امریکی فوج کو اس علاقے سے نکال لیا تھا۔ امریکی افواج کے انخلا کے بعد ترکی کو وہاں کارروائی کرنے کا  موقع مل گیا ۔ تازہ صورتحال میں شامی سرحد پر روس اور ترکی کی فوج کے مشترکہ گشت کی بات بھی کی جا رہی ہے۔

یہ گشت شام کے اندر سرحد سے10 کلو میٹر کے فاصلے پر ہو گی لیکن ترک صدر اردوان نے کہا ہے کہ اس سے قبل وہ چاہتے ہیں کہ روس اور شام کے ساتھ اس معاملہ میں بات چیت کی جائے تاکہ گشت کرنے والی فورسز کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی جا سکے۔

امریکا کے شام سے نکل جانے کو ترکی اور روس کے علاوہ ایران کی طرف سے بھی ہدف تنقید بنایا گیا ہے کیونکہ اس طرح شام ترکی کے براہ راست حملے کی زد میں آ سکتا ہے۔ادھر شام کرد جنگجوؤں پر زور دے رہا ہے کہ وہ براہ راست شامی فوج کے ساتھ شامل ہو جائیں تاکہ ترک فوج کا مقابلہ کیا جائے۔

The post شامی اور ترک فورسز میں جھڑپیں appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/335w7Up
via IFTTT

تیز گام ٹرین کا دردناک سانحہ، تحقیقات ناگزیر ایکسپریس اردو

کراچی سے لاہور جانے والی تیزگام ایکسپریس میں رحیم یارخان کے قریب سلنڈر پھٹنے سے لگنے والی آگ کے نتیجے میں جاں بحق افراد کی تعداد تادم تحریر 73 ہو چکی ہے، سترہ لاشیں ناقابل شناخت ہیں جب کہ متعدد افراد زخمی ہیں۔ یہ سانحہ انتہائی درد انگیز ہے۔ غفلت اورلاپرواہی ہمارا قومی چلن بنتا جا رہا ہے۔

گزشتہ برس جولائی سے اب تک ریلوے کے چھوٹے بڑے چالیس حادثات کے نتیجے میں اب تک بھاری جانی و مالی نقصان ہو چکا ہے، جو تفصیل اس سانحے کی سامنے آئی ہے، اس کے مطابق مسافر ٹرین میں سلنڈر سے انڈا بوائل کر رہے تھے کہ اچانک آگ بھڑ ک اْٹھی تاہم عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ٹرین میں آگ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی۔

متعدد افراد نے چلتی ٹرین سے کود کر جان بچائی۔ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کے مطابق تبلیغی جماعت کے لوگ اجتماع میں جا رہے تھے۔ اس واقعے میں ریلوے کی غلطی نہیں، مسافروں کی غلطی ہے۔ مسافر ٹرین میں سلینڈر کیسے لے کر پہنچے، اس کی تحقیقات کی جائیں گی۔

یہاں پر سوال پیدا ہوتا ہے کہ چلتی ٹرین میں تو ریلوے پولیس اہلکار بوگیوںکے درمیان گشت کرتے ہیں، تو کیا انھوں نے سلنڈر دیکھ کر مسافروں کو منع نہیں کیا؟ اگرگاڑی کے اندر آگ بھجانے کا انتظام ہوتا یا گاڑی بروقت رْک جاتی تو اموات میں کمی ہو سکتی تھی۔

ایمرجنسی کی صورت میں ٹرین کے ڈبوں میں باقاعدہ زنجیر موجود ہوتی تھی جسے کھینچا جاتا تھا تو انجن ڈرائیورگاڑی روک لیتا تھا، لیکن اس واقعے میں تو ٹرین ڈھائی کلومیٹر تک آگ لگنے کے باوجود چلتی رہی۔ اس دوران 25 سے 30 افراد تو چلتی ٹرین سے چھلانگ لگانے کے باعث اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ اسپتالوں میں برن وارڈ موجود نہ ہونے کی وجہ سے بھی جھلسے ہوئے افراد نے تڑپ تڑپ کر جان دے دی۔

دوسری جانب ریلوے حکام کو ایک ہی مسافرکے نام پر ٹکٹ جاری ہونے سے انفرادی نام نکالنے میں مشکل ہو رہی ہے۔ سب کی غفلت نے مل کر اس سانحے کو جنم دیا۔ بلاشبہ اس واقعے کی غیرجانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کے نتیجے میں واقعے میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے اور ایسا لائحہ عمل ترتیب دیا جائے کہ آیندہ ایسے سانحات سے بچا جا سکے۔

The post تیز گام ٹرین کا دردناک سانحہ، تحقیقات ناگزیر appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2qbIDTw
via IFTTT

Wednesday, October 30, 2019

یہ خلائی چہرہ ہمیں گھور رہا ہے! ایکسپریس اردو

کیلیفورنیا: ہبل خلائی دوربین نے گزشتہ دنوں کائنات کے ایک دور افتادہ مقام کی ایک ایسی تصویر جاری کی ہے جسے دیکھ کر یوں لگتا ہے کہ خلاء میں کوئی دیوقامت چہرہ ہماری طرف دیکھ رہا ہے۔ لیکن دراصل یہ کوئی چہرہ نہیں بلکہ دو کہکشائیں ہیں جو ایک دوسرے سے ٹکرانے کی تیاری کررہی ہیں۔

یہ منظر ہم سے 70 کروڑ 40 لاکھ نوری سال کے فاصلے پر وقوع پذیر ہورہا ہے جسے ’’آرپ میڈور 2026-424‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ ان کہکشاؤں کی اوّلین تصویر بہت سال پہلے ہالٹن آرپ اور بیری میڈور نامی دو ماہرینِ فلکیات نے حاصل کی تھی جسے 1987 میں ’’اے کٹیلاگ آف سدرن پیکیولیئر گیلکسیز اینڈ ایسوسی ایشنز‘‘ میں شائع کیا گیا۔ انہوں نے اس منظر کے بارے میں بتایا تھا کہ یہ دراصل حلقہ دار کہکشاں ہے جس کا بڑا حلقہ، اس کے چھوٹے حلقے سے ٹکرا رہا ہے۔

البتہ، بعد میں جب یہی منظر ہبل خلائی دوربین اور دوسری طاقتور دوربینوں کی مدد سے دیکھا گیا تو معلوم ہوا کہ یہ دراصل دو الگ الگ کہکشائیں ہیں جو ایک دوسرے سے ٹکرانے کے مرحلے سے گزر رہی ہیں۔ ان کے مرکزوں میں روشن ستاروں کی تعداد زیادہ ہے جو اس چہرے میں آنکھوں کی مانند نظر آرہے ہیں؛ جبکہ مرکزوں سے دور پھیلے ہوئے ستارے کچھ ایسی ترتیب میں آگئے ہیں کہ ایک چہرہ بن گیا ہے۔ علاوہ ازیں، کہکشاؤں میں جاری تصادم کے باعث ان میں نئے ستارے بھی زیادہ تعداد میں بن رہے ہیں جو تصویر کے دیگر خد و خال کو نمایاں کررہے ہیں۔

مجموعی طور پر یہ منظر ایسا لگ رہا ہے جیسے تاریک آسمان میں کسی آدمی کا روشن چہرہ، جو ہماری طرف دیکھ رہا ہو۔

اس پراسرار کائناتی چہرے کو ڈاؤن لوڈ کرنے کےلیے ہبل خلائی دوربین کے اس پیج پر وزٹ کیجیے:

https://www.spacetelescope.org/images/heic1919a/

The post یہ خلائی چہرہ ہمیں گھور رہا ہے! appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2NuykSv
via IFTTT

پاکستانی بچے کینگروز کے دانت کھٹے کر پائیں گے؟ ایکسپریس اردو

دورہ آسٹریلیا ہمیشہ ہی پاکستان کےلیے ایک مشکل امتحان ثابت ہوتا ہے۔ ماضی میں یہاں ناکامیوں کا طویل سلسلہ کئی کرکٹرز کا کیریئر مختصر کرنے کا سبب بنتا رہا۔ کئی نامی گرامی کھلاڑی یہاں سے اناڑی کا داغ سینے کے سجائے واپس آتے رہے۔ غیر یقینی کارکردگی دکھانے کےلیے مشہور پاکستان ٹیم خواب غفلت سے جاگ جائے تو بڑے سے بڑے برج الٹ دیتی ہے۔ کینگروز کے دیس میں ہی ورلڈکپ 1992 اور انگلینڈ میں چیمپئنز ٹرافی 2017 کی فتوحات اس کی بڑی مثالیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ٹیم کی مسلسل ناکامیوں کے باوجود شائقین کی آس کبھی نہیں ٹوٹتی، ایک سیریز ہارنے کے بعد دوسری میں بہتری کی توقعات وابستہ کرلی جاتی ہیں۔

سری لنکا کے ہاتھوں تینوں ٹی ٹوئنٹی میچز میں شکستوں کے بعد بھی شائقین سے زیادہ پی سی بی اور مینجمنٹ پریشان نظر آئے۔ ٹیسٹ اور ون ڈے تو ایک طرف، مختصر فارمیٹ میں عالمی نمبر ون ٹیم کے کپتان سرفراز حمد کو قیادت سے ہٹانے کے ساتھ ٹیم سے باہر بھی بٹھا دیا۔ عمراکمل اور احمد شہزاد کا تجربہ ناکام ہونے کے بعد شعیب ملک اور محمد حفیظ جیسے سینئرز کی بھی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔

ٹی ٹوئنٹی اور ٹیسٹ ٹیموں میں نوعمر بولرز کو شامل کرتے ہوئے کینگروز کے دانت کھٹے کرنے کا خواب دیکھا گیا ہے۔ شائقین ایک بار پھر آس لگائے ہوئے ہیں کہ پاکستان کا یہ نیا ٹیلنٹ سخت جان میزبان ٹیم کو حیران و پریشان کرتے ہوئے روشن مستقبل کی نوید سنائے گا۔ سیریز کے نتائج سے بھی زیادہ اس بات میں دلچسپی کا اظہار کیا جارہا ہے کہ سازگار کنڈیشنز میں یہ بچے کس حد تک تہلکہ مچانے میں کامیاب ہوتے ہیں۔

ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ میں محمد موسٰی زندگی کی 19 بہاریں دیکھ چکے ہیں۔ انڈر19 ورلڈ کپ 2018 میں متاثرکن کارکردگی کے بعد انہیں پی ایس ایل میں اسلام آباد یونائیٹڈ کی نمائندگی کا موقع ملا۔ اسلام آباد میں پیدا ہونے والے نوجوان بولر نے 7 فرسٹ کلاس میچز میں 37.57کی اوسط سے 17 وکٹیں حاصل کیں۔ محمد حسنین بھی اب تک انڈر 20 ہیں۔ حیدرآبادی پیسر 150 سے زائد کی رفتار سے گیندیں کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، پی ایس ایل میں بھی متاثر کیا۔ پاکستان کی جانب سے 5 ون ڈے میچز میں 60.60 کی اوسط سے 5 اور 3 ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں 35 کی اوسط سے 3 وکٹیں حاصل کرپائے ہیں۔

حیرت کی بات ہے کہ ان دونوں نوجوان پیسرز کے ساتھ 37 سالہ محمد عرفان کا بھی انتخاب ہوا ہے، 34 سال کے وہاب ریاض اور 27سال کے محمد عامر کی خدمات بھی میسر ہوں گی۔ بزرگوں اور بچوں میں سے پیس بیٹری کےلیے کس کا انتخاب ہوتا ہے؟ یہ دیکھنا دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا۔

ٹیسٹ سیریز کےلیے سب سے حیران کن فیصلہ انڈر 17 کرکٹر نسیم شاہ کی شمولیت کا ہے۔ پیسر نے 5 فرسٹ کلاس میچز میں 18.70 کی اوسط سے 17 شکار کئے اور آسٹریلیا میں ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے کم عمرترین کرکٹر کا ریکارڈ ان کا منتظر ہے۔ محمد موسٰی بھی موجود ہیں۔ شاہین شاہ آفریدی پہلے ہی انٹرنیشنل کرکٹ میں قدم جما چکے ہیں۔ خیبر ایجنسی میں پیدا ہونے والے نوجوان پیسر نے ابھی 19 ویں سالگرہ منائی ہے، 19ون ڈے اور 10 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیل چکے ہیں۔ 3 ٹیسٹ میچز میں 31.41 کی اوسط سے 12 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ ان کے ساتھ 32 سالہ محمد عمران سینئر اور 29 سالہ محمد عباس بھی موجود ہوں گے۔

ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق نے آسٹریلیا میں اپنی پہلی پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ نوجوان بولرز کے پاس تجربہ نہ سہی، جوش اور جذبہ ضرور ہے۔ پیسرز سازگار کنڈیشنز کا فائدہ اٹھانے کےلیے تیار ہیں۔ دوسری جانب قوم بھی خواہاں ہے کہ پاکستان کے یہ سرپرائز پیکیج کینگروز پر بھاری ثابت ہوں۔

نوجوان بولرز کو ایک بڑی مشکل یہ ہوگی کہ انہوں نے اپنی تیاری ہوم گراﺅنڈ پر ڈومیسٹک میچز کھیل کر کی ہے۔ آسٹریلیا میں پچز پر پیس اور باﺅنس کی موجودگی میں لائن اور لینتھ یکسر مختلف ہوگی۔ ان کی کامیابی کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ وہ آسٹریلوی کنڈیشنز سے کتنی جلد مطابقت حاصل کرپاتے ہیں۔

نئے ٹیلنٹ کو اس مشکل چیلنج کےلیے تیار کرنے میں بولنگ کوچ وقار یونس کا کردار اہم ہوگا۔ سابق کپتان نہ صرف کینگروز کے دیس بلکہ دنیا بھر کے کرکٹ میدانوں میں کھیلنے کا تجربہ رکھتے ہیں۔ ان کی رہنمائی نوجوان بولرز کے حوصلے جوان کرسکتی ہے… اور حوصلے جوان بھی رکھ سکتی ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔

The post پاکستانی بچے کینگروز کے دانت کھٹے کر پائیں گے؟ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2q8YHW8
via IFTTT

آسٹریلیا سے سیریز، پاکستانی ٹیم آج تیاریوں کو جانچے گی ایکسپریس اردو

 لاہور:  کینگروز کیخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز سے قبل پاکستان کو اپنی تیاریوں کی جانچ کا موقع آج ملے گا۔

طویل سفرکی تکان کے بعد تازہ دم ہونے والے پاکستانی کرکٹرز نے سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں مشقوں کا سلسلہ جاری رکھا، مقامی کنڈیشنز سے ہم آہنگی کا موقع بھی ملا، پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین پہلا ٹی ٹوئنٹی میچ3 نومبر کو سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلا جائے گا، دوسرا مقابلہ 5 نومبر کو کینبرا میں شیڈول ہے، تیسرا میچ8 نومبر کو پرتھ میں ہوگا، سیریز سے قبل تیاریاں جانچنے کا واحد موقع جمعرات کو کرکٹ آسٹریلیا الیون کیخلاف میچ میں ملے گا۔

میزبان ٹیم کی قیادت جارح مزاج بیٹسمین کرس لین کے سپرد ہے،ان کو 12ول سدر لینڈ، بیکسٹر ہولٹ، مکینزی ہاروی، ایلکس روس، ناتھن میکوسینی، جیک فریزر، کرس گرین، بین ڈوارشوئس، مکی ایڈورڈز، لائیڈ پوپ، ڈین فالینز کی خدمات حاصل ہوں گی، ان کھلاڑیوں میں بگ بیش لیگ کی مختلف ٹیموں کیساتھ کنٹریکٹ رکھنے والوں کیساتھ 4ٹین ایجرز بھی شامل ہیں۔

دوسری جانب سری لنکا کیخلاف ہوم سیریز میں مسلسل 3شکستوں کے صدمے سے باہر نکلنے کیلیے کوشاں پاکستان ٹیم کو بھی نئے کپتان اور کمبی نیشن کیساتھ میدان میں اترنا ہے۔ بابر اعظم کو اپنی اولین مہم میں ہی مشکل ترین کنڈیشنز میں ٹیم کی قیادت کرنا ہے،آئی لینڈرز کیخلاف ناکام ہونے والے احمد شہزاد اور عمراکمل ڈراپ کردیے گئے تھے،سینئرز شعیب ملک اور محمد حفیظ کو گزشتہ سیریز کی طرح دورہ آسٹریلیا کیلیے اسکواڈ میں بھی شامل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔

سری لنکا کیخلاف سیریز میں بڑے اسکور کرنے میں ناکام رہنے والے بابر اعظم اور فخرزمان فارم کی بحالی کے موقع سے فائدہ اٹھانے کے خواہاں ہوں گے، ان فارم وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان کو دونوں شعبوں میں سابق کپتان کا خلا پر کرتے ہوئے اپنا انتخاب درست ثابت کرنا ہوگا۔

پاکستان پاور ہٹر خوشدل شاہ کو بھی آزمانے کی کوشش کرے گا، دوسری جانب پاکستان نے نوجوان بولرز محمد موسٰی اور محمد حسنین کی آسٹریلوی کنڈیشنز میں افادیت کو بھی جانچنا ہے،طویل قامت محمد عرفان کو بھی میچ پریکٹس کا موقع دینا اہم ہوگا، کینگروز کے دیس میں کھیلنے کا تجربہ رکھنے والے عثمان قادر کا بھی ابتدائی امتحان لیا جاسکتا ہے۔

گزشتہ روز سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں پاکستانی کرکٹرز نے بھرپور پریکٹس سیشن کیا، وارم اپ کے بعد فیلڈنگ ڈرلز کا سلسلہ شروع ہوا، کھلاڑیوں کویکجا کرتے ہوئے اچانک اچھالی گئی گیندوں پر کیچ تھامنے کی مشق کروائی گئی،سلپ کیچز کا بھی سلسلہ جاری رہا، وکٹ کیپر محمد رضوان کو ایک سلیب سے اچھل کر آنے والی گیندوں پر قابو پانے کی پریکٹس کروائی گئی۔

میدان کے ایک طرف چاروں نیٹس میں بیٹسمین سرگرم رہے، اس دوران پاور ہٹنگ پر توجہ دی گئی،بابراعظم، فخرزمان، امام الحق کے بعد آصف علی نے بھی بولرز پر حاوی ہونے کی کوشش کی، حارث سہیل نے گھاس سے پھسل کر آنے والی گیندوں پر الگ مشق جاری رکھی، محمد رضوان نے سوئچ ہٹنگ کے تجربات بھی کئے،آل راؤنڈرز کیساتھ ٹیل اینڈرز نے بھی بیٹنگ میں صلاحیتیں نکھاریں، محمد عرفان اسپنرز کی گیندوں پر اونچے اسٹروکس کھیلنے کیلیے کوشاں رہے۔

محمد موسٰی اور محمد حسنین نے برق رفتار گیندیں کرتے ہوئے بیٹسمینوں کو پریشان کیا،محمد عامر اور وہاب ریاض خود بولنگ کیساتھ نوجوان پیسرز کو مشورے بھی دیتے نظر آئے۔اسپنرز میں عثمان قادر ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر سے بات چیت میں مقامی کنڈیشنز پر تبادلہ خیال کرتے رہے، عماد وسیم اور شاداب خان بھی اسپن کا جادو جگاتے رہے۔

The post آسٹریلیا سے سیریز، پاکستانی ٹیم آج تیاریوں کو جانچے گی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2NqAbYP
via IFTTT

16 سالہ نسیم شاہ نے ڈومیسٹک کرکٹ میں تہلکہ مچادیا ایکسپریس اردو

 لاہور:  دورہ آسٹریلیا کیلیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں جگہ بنانے والے پیسر نے ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ فارم کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے سندھ ٹیم کے دفاع میں گہرے شگاف کیے ہیں۔

قائداعظم ٹرافی فرسٹ الیون ٹورنامنٹ کے اقبال اسٹیڈیم فیصل آباد میں کھیلے جانے والے میچ میں ان کی ٹیم سینٹرل پنجاب 313 رنز بنانے میں کامیاب ہوئی تھی، جواب میں منگل کو سندھ نے 72 پر 4 وکٹیں گنوائیں۔

ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق کی طرف سے کینگروز کیخلاف ٹیسٹ سیریز میں پاکستان کا سرپرائز پیکیج قرار دیے جانے والے 16سالہ نسیم شاہ نے تجربہ کار بیٹسمینوں خرم منظور(10)، عابد علی(3) اور عمیر بن یوسف(33) کو پویلین کی راہ دکھائی، اسد شفیق(5) کو فہیم اشرف نے پویلین بھیجا، فواد عالم(78) اور سعد علی(60) نے124 رنز کی ناقابل شکست شراکت سے ٹیم کو سہارا دیتے ہوئے ٹوٹل 4 وکٹ پر 196تک پہنچایا۔

بدھ کو میچ کے چوتھے روزنسیم شاہ نے مزید 3 شکار کیے، پیسر نے فواد عالم کی اننگز 92 پر تمام کرنے کے بعد سابق کپتان سرفراز احمد اور سہیل خان کوکھاتہ کھولنے کی بھی مہلت نہیں دی، میچ میں انھوں نے 19 اوورز میں 78 رنز دیکر 6وکٹیں حاصل کیں جس کی وجہ سے سندھ کی ٹیم 256 تک محدود رہی۔ دورہ آسٹریلیا سے قبل نسیم شاہ کی عمدہ فارم کو خوش آئند قرار دیا جارہا ہے۔

The post 16 سالہ نسیم شاہ نے ڈومیسٹک کرکٹ میں تہلکہ مچادیا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2PxBXda
via IFTTT

مہنگا دودھ فروخت کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی رپورٹ طلب ایکسپریس اردو

کراچی:  سندھ ہائی کورٹ نے مقررہ نرخ سے مہنگا دودھ پر فروخت کرنے کے خلاف اسسٹنٹ کمشنرز سے رپورٹ طلب کرلی۔

جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس آغا فیصل پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو مقررہ نرخ سے مہنگا دودھ پر فروخت کرنے سے متعلق مہنگا دودھ فروخت ہونے پر حکام کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت ہوئی۔

درخواست گزار عمران شہزاد نے موقف اختیار کیا کہ عدالت نے 94 روپے لیٹر دودھ فروخت کرنے کا پابند کیا تھا اس کے باوجود شہر میں دودھ مہنگے داموں فروخت کیا جارہا ہے، آل کراچی ملک ریٹلرز ایسوسی ایشن کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی جائے، شہر کے بیشتر علاقوں میں دودھ اب بھی 110 روپے فی لیٹر روپے فروخت کیا جارہا ہے۔

عدالت نے موقف سننے کے بعد اسسٹنٹ کمشنرز سے مہنگا دودھ فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی رپورٹ 12 نومبر کو طلب کرلی۔

The post مہنگا دودھ فروخت کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی رپورٹ طلب appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/36gG6s5
via IFTTT

ٹائیفائیڈ کیخلاف مہم کی تیاریاں، 50 لاکھ بچوں کو ویکسین پلائی جائے گی ایکسپریس اردو

کراچی: محکمہ صحت سندھ کے افسر ڈاکٹر خالد زبیری نے کہا ہے کہ (ایکس ڈی آر) ٹائیفائیڈ بخار کا سندھ میں تیزی سے پھیلاؤ باعثِ تشویش ہے۔

ڈاکٹر خالد زبیری نے جامعہ کراچی کے ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیولر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ  میں صحت سے متلعق آگاہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں دو کروڑ سے زیادہ افراد ٹائیفائیڈ بخار کا شکار ہوتے ہیں جن میں سے2 سے6 لاکھ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں، ایشیامیں پاکستان اور بھارت مرض سے متاثرہ ممالک میں سرِ فہرست ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی سمیت اندرون سندھ  میں 18 تا 30 نومبر سے ٹائیفائیڈ بخار کے خلاف کونجوگیٹ ویکسین (ٹی سی وی) مہم چلائی جائے گی جس میں 9 ماہ سے 15 سال کے بچوں کو ٹائیفائیڈ کی ویکسین پلائی جائے گی۔

لیکچر کا انعقاد شعبہ صحت اور ڈاکٹر پنجوانی سینٹر اور ورچول ایجوکیشنل پروگرام برائے پاکستان کے باہمی تعاون سے ہوا،ای پی آئی شعبہ صحت سندھ کے سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر ظہور احمد بلوچ اور ای پی آئی کے صوبائی سی فور ڈی کنسلٹنٹ سنیل راجہ نے بھی خطاب کیا۔

ڈاکٹر خالد زبیری نے کہا کہ اب تک 10 ہزار سے زیادہ افراد سندھ میں ٹائیفائیڈ کا شکار ہوچکے ہیں،رواں سال میں اگست کے مہینے میں4ہزار افراد سے سندھ میں کیسز رپورٹ ہوئے تھے جبکہ تقریباً 3 ہزار کیس صرف کراچی سے تھے،غیر معیاری غذا اور آلودہ پانی کے استعمال سے اس مرض کے پھیلاؤ کا سبب ہیں، یہ بخار سیلمانولا ٹائفی جراثیم سے پھیلتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ صحت و صفائی اور جراثیم سے پاک پانی کے استعمال کو فروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ اس انفیکشن پر قابو پایا جاسکے،ڈاکٹر ظہور احمد بلوچ نے کہا کہ حیدر آباد اور کراچی میں ٹائیفائیڈ کی وبا پھوٹنے کی وجہ سے اس بخار کے خلاف مہم چلائی جائے گی اس مہم کے تحت ایک کروڑ بچوں کو ویکسین پلائی جائے گی جس میں 50 لاکھ کراچی سے متعلق ہوں گے،اس مرض میں مریض پر اینٹی بائیوٹیک کا اثر نہیں ہوتا ہے۔

سنیل راجہ نے کہا کہ نجوگیٹ ویکسین مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہے، ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ وہ ملک سے مہلک امراض کے خاتمے کے لئے اپنا سماجی کردار ادا کرے۔

The post ٹائیفائیڈ کیخلاف مہم کی تیاریاں، 50 لاکھ بچوں کو ویکسین پلائی جائے گی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/31Xgs85
via IFTTT

امریکی ایوان نمائندگان، ترکی پر پابندیوں کی قرارداد منظور، الہان عمر کی مخالفت ایکسپریس اردو

 واشنگٹن: امریکی ایوان نمائندگان نے ترکی کے خلاف پابندیوں کے قانونی بل کی قرار داد کو واضح اکثریت سے منظور کر لیا۔

امریکا میں صومالی نژاد ڈیموکریٹک خاتون رکن پارلیمنٹ الہان عمر نے ایوان نمائندگان میں ترکی پر پابندیاں عائد کرنے کی قرار داد کے حق میں ووٹ نہیں دیا، وہ ڈیموکریٹک پارٹی کی واحد رکن ہیں جنھوں نے اس قرار داد کیخلاف ووٹ دیا۔

اس حوالے سے یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ الہام کے ترکی کے خلاف قرار داد کے حق میں ووٹ نہ دینے کے پیچھے کیا محرکات ہیں جبکہ ترکی پر کرد اقلیت کے خلاف نسلی تطہیر سے متعلق جرائم کے ارتکاب کا الزام ہے۔ یہ قانون شام میں ترکی کے حملے سے مربوط ذمہ داران پر مالی پابندیاں اور ان کے لیے ویزوں کے اجرا پر روک لگا دے گا۔ ان ذمے داران میں ترکی کے وزیر دفاع، وزیر خزانہ اور مسلح افواج کے چیف آف سٹاف شامل ہیں۔

اسی طرح مذکورہ قانون ترکی کی ریاستی ملکیت ’’خلق بینک‘‘ پر بھی پابندیاں عائد کر دے گا۔نیا قانون ترکی کو ہتھیاروں کی فروخت کو ممنوع قرار دے گا اور شام میں ترکی کی افواج کو ہتھیار پیش کرنیوالے غیر ملکیوں کو بھی سزا دے گا۔

ریپبلکن رکن پارلیمنٹ میک کول نے ان پابندیوں کو ’’انتہائی اہم‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا ’’یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ نیٹو اتحاد میں حلیف ہوں اور پھر روسی عسکری ساز و سامان خریدیں؟ ہم نے ترکی کو سوویت یونین سے بچانے کے لیے نیٹو اتحاد میں شامل کیا اور اب ہمارا نیٹو اتحادی روس سے ہی ساز و سامان خرید رہا ہے۔‘‘

The post امریکی ایوان نمائندگان، ترکی پر پابندیوں کی قرارداد منظور، الہان عمر کی مخالفت appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2BZVlaR
via IFTTT

فضل الرحمن عمران خان کے نقش قدم پر، نتیجہ بھی وہی نکلنے کا امکان ایکسپریس اردو

 اسلام آباد:  کیا مولانا فضل الرحمن اپنے احتجاج کیلیے عمران خان کے2014 کے احتجاج کا ماڈل اپنا رہے ہیں۔

بظاہر ایسا ہی معلوم ہوتا ہے ان دونوں احتجاج کی مماثلت بہت ہے سب سے پہلے تو مولانا فضل الرحمن نے بھی عمران خان کی طرح اپنے مارچ کا نام آزادی مارچ ہی رکھاہے، دونوں احتجاجی مارچ کی منزل اسلام آباد ہے، عمران نے بھی مارچ سے پہلے حکومت کو ڈیڈلائن دی تھی، مولانا بھی ڈیڈ لائن دینے کے بعد نکلے ہیں، عمران کا بنیادی مطالبہ پہلے4 حلقے کھولنا اور پھر وزیراعظم کا استعفیٰ تھا، فضل الرحمن بھی انتخابات میں دھاندلی کے معاملے پر وزیراعظم کا استعفیٰ طلب کر رہے ہیں۔

دونوں احتجاج کرنے والوں کو اسلام آباد آنے کی اجازت بھی مل گئی۔ یہ سیاسی مکافات عمل بھی ہوسکتا ہے لیکن ابھی تک ایسا لگ رہا ہے کہ احتجاج کے حوالے سے فضل الرحمن عمران خان کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔ اہم سوال یہ ہے کہ کیا فضل الرحمن اسلام آباد آکر وہی کچھ کریں گے جو 2014 میں عمران خان نے کیا تھا؟ عمران خان نے اس وقت حکومت سے کیے گئے معاہدے کی پاسداری نہیں کی تھی۔ وہ ریڈ زون میں بھی داخل ہوگئے تھے اور126دن تک دھرنا دیے بیٹھے رہے۔

کیا مولانا فضل الرحمن بھی ایسا ہی کریں گے؟ اس سوال کا جواب مولاناکو اسلام آباد آکر دینا ہے۔ عمران خان اس وقت کے وزیراعظم کا استعفیٰ نہیں لے سکے تھے، کیا احتجاج کے نتائج اب مختلف ہوں گے یا نہیں؟ بظاہر ایسا لگتاہے کہ اس احتجاج کا نتیجہ بھی وہی ہوگا جو2014 کے احتجاج کا تھا۔

The post فضل الرحمن عمران خان کے نقش قدم پر، نتیجہ بھی وہی نکلنے کا امکان appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2Jyc0pV
via IFTTT

26.1 ارب روپے کے 7 منصوبوں کی منظوری دے دی گئی ایکسپریس اردو

 اسلام آباد:  سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی نے بدھ کو 26.1ارب روپے کے 7منصوبوں کی منظوری دے دی جبکہ 52.2ارب روپے کے 3منصوبے منظوری کیلیے قومی اقتصادی کونسل(ایکنک) کی ایگزیکٹو کمیٹی کوارسال کردیے۔

پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین جہاں زیب خان کی زیرصدارت اجلاس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں توانائی اور ترقیاتی امورسے متعلق 2پروجیکٹ پیش کیے گئے۔ سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی نے باجوڑ کیلیے861.9ملین روپے کا ترقیاتی منصوبہ منظورکرلیا۔

مہمندکے علاقے کیلیے 796.6ملین روپے کا ترقیاتی منصوبہ منظورکیاگیا۔ماندراچکوال روڈ کی تعمیر کیلیے 12.8ارب روپے کا منصوبہ منظوری کیلیے ایکنک کو ارسال کردیاگیا۔ سی پیک منصوبوں اورعالمی مارکیٹ کیلیے افرادی قوت کی تربیت کیلیے9.9ارب روپے کامنصوبہ منظور کرلیا گیا۔

اجلاس میں فزیکل پلاننگ اورہاؤسنگ کے 4 منصوبے پیش کیے گئے۔ کرتارپورصاحب کوریڈورکا 1.6 ارب روپے کا تعمیراتی منصوبہ ایکنک کو ارسال کردیاگیا۔

The post 26.1 ارب روپے کے 7 منصوبوں کی منظوری دے دی گئی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2Pv4bFv
via IFTTT

بیشتر ہڑتالی تاجروں کا تعلق ن لیگ سے ہونے کا انکشاف ایکسپریس اردو

اسلام آباد: انکشاف کیا گیا کہ بیشتر ہڑتالی تاجروں کا تعلق ن لیگ سے ہے۔

باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ حساس اداروں کی جانب سے حکومت کو رپورٹ بھجوائی گئی تھی جس میں انکشاف کیا گیا کہ بیشتر ہڑتالی تاجروں کا تعلق ن لیگ سے ہے اوریہ ہڑتال حکومت کو پریشر میں لانے کا حربہ بھی ہو سکتا ہے۔

رپورٹ میں سفارش کی گئی تھی کہ تاجروں کے رہنماؤں سے معنی خیز مذاکرات کرکے ان کے تحفظات دور کئے جائیں اور ان کے جائز مسائل حل کئے جائیں۔

ذرائع کے مطابق مذکورہ رپورٹ کے باعث حکومت میں تاجروں کی اس کامیاب شٹر ڈاون ہڑتال بارے شدید بے چینی پائی جاتی تھی جبکہ ’ایکسپریس‘ کو دستیاب محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے وفاق کو بھجوائی جانیوالی صوبائی انٹیلی سنٹر کی رپورٹ کی کاپی کے مطابق وفاق کو پنجاب بھر میں تاجروں کی تمام مارکیٹوں کی تفصیلات فراہم کی گئی ہے اور اس رپورٹ میں حکومتی حساس اداروں نے تاجروں کے ملک گیر شٹر ڈاون ہڑتال پر خصوصی رپورٹ تیار کر کے حکومت کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پنجاب کی 527مارکیٹوں کا سروے کیا گیا اورپنجاب کی 116مارکیٹ میں مکمل طور پر ہڑتال رہی جبکہ 382مارکیٹ میں جزوی ہڑتال کی گئی۔

The post بیشتر ہڑتالی تاجروں کا تعلق ن لیگ سے ہونے کا انکشاف appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2BVkhQz
via IFTTT

سی این جی اسٹیشنز کو نئے گیس کنکشن دینے کی پابندی ختم ایکسپریس اردو

 لاہور:  حکومت نے سی این جی اسٹیشن پرگیس کے نئے کنکشن دینے پر عائد پابندی ختم کر دی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی حکومت نے سی این جی کنکشن پرکئی برسوں سے عائد پابندی ہٹا لی ہے۔ پابندی کے خاتمے کے بعد سی این جی اسٹیشن لگانے کیلیے فوری گیس کاکنکشن مل جائیگا اورجوگیس نہ ملنے کی وجہ سے پہلے ہی بند تھے، وہ دوبارہ کھل جائیں گے۔

آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن نے پابندی ختم کرنے کو سراہتے ہوئے کہاکہ سی این جی کی وجہ سے حکومت کو ایک ارب ڈالرکا تیل کم امپورٹ کرنا پڑے گا اور سی این جی کے استعمال سے فضائی آلودگی میں بھی خاطر خواہ کمی آئے گی۔

سی این جی ایسوسی ایشن کے چیئرمین غیاث عبداللہ پراچہ کےمطابق سی این جی اسٹیشن کی بحالی سے گاڑیوں میں سی این جی کے استعمال میں اضافہ ہوگا جس سے پیٹرولیم مصنوعات کم امپورٹ کرنے سے حکومت کو تقریباً ایک ارب ڈالرسالانہ کی بچت ہوگی۔ حکومت جلد ہی سی این جی سٹیشنوں کے قیام کی پالیسی بھی لائے۔

The post سی این جی اسٹیشنز کو نئے گیس کنکشن دینے کی پابندی ختم appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/321sc9V
via IFTTT

ویزا کی شرط جزوی ختم کرنے کیلیے پاکستان اور کیوبا میں معاہدہ ایکسپریس اردو

 اسلام آباد:  پاکستان اور کیوبا دونوں ملکوں کے مابین ویزا کی شرط کو جزوی طور پر ختم کرنے کے معاہدے پر دستخط کردیے گئے۔

کیوبن نائب صدر سلوا ڈور میسا وفد کے ہمراہ وزارت خارجہ پہنچنے۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے معززمہمان کاخیرمقدم کیا۔ ملاقات کے دوران دو طرفہ تعلقات، مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورت حال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان کیوبا کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے زلزلہ ہو یا دیگر قدرتی آفات، کیوبا نے ہرمشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا ۔ فریقین نے دواسازی، طب اور بائیوٹیکنالوجی کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا۔

وزیر خارجہ نے کیوبن نائب صدر کو مقبوضہ جموں وکشمیر کی تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کیا۔ کیوبن نائب صدر رابرٹو مورالز اوجیدا اور شاہ محمود قریشی کی موجودگی میں پاکستان کی طرف سے سیکریٹری داخلہ میجر(ر) اعظم سلیمان جبکہ کیوبا کی طرف سے پاکستان میں تعینات کیوبن سفیر گیبریل کاپوتے نے دستخط کیے، معاہدے کا اطلاق صرف سرکاری پاسپورٹ رکھنے والے افراد اور سفارتی حکام پر ہوگا۔

معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے سفارتی، خصوصی یا سرکاری پاسپورٹ رکھنے والے افراد کو ایک دوسرے کے ملک میں داخلے کے لیے ویزا کی ضرورت نہیں ہوگی۔

 

The post ویزا کی شرط جزوی ختم کرنے کیلیے پاکستان اور کیوبا میں معاہدہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2NkOKNe
via IFTTT

سندھ میں وفاقی ادارے تسلسل سے ماحولیاتی خلاف ورزیاں کرنے لگے ایکسپریس اردو

کراچی:  صوبہ سندھ میں فعال متعدد وفاقی اداروں کی جانب سے تسلسل کے ساتھ مختلف نوعیت کی ماحولیاتی خلاف ورزیوں پر صوبے میں ماحول کے تحفظ کا مجاز ادارہ برائے تحفظ ماحولیات سندھ اب تک کوئی قانونی کارروائی نہیں کر سکا جس سے صوبے کے مختلف علاقوں میں قدرتی ماحول کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔

اندرونی ذرائع کے مطابق ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ کے افسران کسی بھی وفاقی ادارے کی جانب سے کی گئی ماحولیاتی خلاف ورزی پر سخت اقدام لینے سے گریز کرتے ہیں اور معمول کی کاغذی کارروائی کرکے چپ سادھ لیتے ہیں۔

اندرونی ذرائع نے انکشاف کیا کہ صوبہ سندھ میں کسی بھی نجی، سرکاری، نیم سرکاری، خودمختار یا نیم خود مختار ادارے کے ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کیلیے ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ سے ماحولیاتی اجازت لینا لازمی ہے بصورت دیگر یہ سندھ کے قانون برائے تحفظ ماحولیات 2014 کی صریح خلاف ورزی ہوگی جس کی سزا منصوبے کی تالہ بندی تک ہوسکتی ہے۔

ای پی اے سندھ کے سینئر ٹیکنیکل افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ بہت سے وفاقی ادارے توسندھ ای پی اے کی مانیٹرنگ ٹیموں کو اپنی عمارتوں میں گھسنے بھی نہیں دیتے ہیں اور ادارے کے عملداروں کو کسی خاطر میں نہیں لاتے ہیں اور ان پر رشوت ستانی کے الزامات لگانے کی بھی دھمکیاں دیتے ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ، پورٹ قاسم اتھارٹی، پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی نے سندھ میں اپنے کسی بھی ترقیاتی منصوبے کا ماحولیاتی اجازت نامہ صوبے کے مجاز ماحولیاتی ادارے سے حاصل نہیں کیا۔

ای پی اے سندھ کے ریکارڈ کے مطابق اہم ہاؤسنگ اسکیمز اور سندھ کے دیگر بڑے شہروں میں بھی اسی نوعیت کے تعمیراتی و ترقیاتی منصوبوں کی کسی قسم کی ماحولیاتی اجازت سندھ ای پی اے سے حاصل نہیں کی گئی ہے اور ان میں سے بیشتر منصوبے بغیر ماحولیاتی اجازت کے مکمل ہوچکے ہیں جبکہ متعدد تیزی سے مکمل ہورہے ہیں۔

The post سندھ میں وفاقی ادارے تسلسل سے ماحولیاتی خلاف ورزیاں کرنے لگے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/36diLHw
via IFTTT

گندم کی امدادی قیمت خرید، 1400 گنے کی 200 روپے تک ہونے کا امکان ایکسپریس اردو

 لاہور:  وفاقی حکومت نے 6 برس کے تعطل کے بعد کسانوں کی معاشی مشکلات اور زرعی پیداوار میں اضافہ کے پیش نظر گندم اور گنا کی امدادی قیمت خرید میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کر لیا اور اس حوالے سے پنجاب سمیت دیگر صوبوں کے ساتھ مشاورت مکمل کرلی۔

قوی امکان ہے کہ پنجاب سمیت ملک بھر میں گندم کی موجودہ امدادی قیمت خرید 1300 روپے کو بڑھا کر 1400 روپے فی من کیا جائیگا جبکہ پنجاب میںگنا کی موجودہ امدادی قیمت خرید 180 روپے فی من بڑھا کر 200 روپے تک مقرر کی جائیگی جبکہ تحریک انصاف کی حکومت رواں برس پیش آنیوالی مشکلات اور کسانوں و فلورملنگ انڈسٹری کی جانب سے اعتراضات و سفارشات کے پیش نظر آئندہ برس کیلیے گندم خریداری کا ہدف 40 لاکھ ٹن مقرر کرنے پر غور کر رہی ہے جبکہ سندھ حکومت کو بھی وفاق کی جانب سے پابند کیا جائیگا کہ وہ گندم خریداری میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرے ۔

’’ایکسپریس‘‘ کو وفاقی حکومت کے معتبر ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق مسلم لیگ ن کی وفاقی حکومت نے گزشتہ چھ برس کے دوران گندم اور گنا کی امدادی قیمت خرید میں اضافہ نہیں کیا تھا ، تحریک انصاف کی حکومت کے قیام کے بعد وزیر اعظم عمران خان اور ان کے قریبی ساتھی اور ملک کے معروف کاشتکار جہانگیر ترین پر کسانوں کی جانب سے مسلسل یہ دباؤ بڑھ رہا ہے کہ گندم اور گنے سمیت دیگر بڑی فصلوں کی امدادی قیمت خرید میں اضافہ کیا جائے۔

ذرائع کے مطابق پنجاب کی جانب سے وفاق کو بھیجے گئے تخمینہ کے مطابق گندم کی لاگت کاشت بڑھنے کے پیش نظر اس کی امدادی قیمت 1400 روپے فی من مقرر کی جائے اور اگر ایسا ممکن نہیں تو کم ازکم 1375 روپے لازمی مقرر کی جائے جبکہ گنے کی لاگت کاشت بڑھ کر 192 روپے فی من ہو چکی ہے لہذا اس کی قیمت خرید میں اسی تناظر میں اضافہ ہونا لازم ہے ۔ سرکاری و زرعی حلقوں کے مطابق پنجاب میں آئندہ ماہ سے گندم کی کاشت شروع ہونے والی ہے اور اس مرتبہ حکومت کیلئے وافر مقدار میں گندم خریدنا ایک چیلنج ہوگا۔

The post گندم کی امدادی قیمت خرید، 1400 گنے کی 200 روپے تک ہونے کا امکان appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2owuoZ8
via IFTTT

لوگ ابھی تک کیسٹ، پیجر، فیکس اور چیک کا استعمال کیوں کر رہے ہیں؟ ایکسپریس اردو

گزشتہ ہفتے کوئی ایک ہزار کے قریب لوگوں نے، جو ابھی تک جاپان میں پیجر استعمال کرتے تھے، پیجر سروس بند کیے جانے پر آنسو بہائے ہوں گے۔

رُکیں، شاید آپ سوچیں کہ کیا پیجر ابھی تک چل رہے تھے؟ بھلے ہی آپ کو اب جاپان میں مزید پیجر نہ ملیں مگر یہ اب بھی دنیا میں دیگر کئی مقامات پر استعمال کیے جاتے ہیں۔ اور صرف پیجر ہی وہ ’قدیم‘ چیز نہیں جو دنیا میں اب بھی استعمال ہو رہی ہے۔

1: پیجر

یہ کیسے کام کرتے ہیں؟

یہ چھوٹے ریڈیو ریسیورز کی طرح ہوتے ہیں جسے آپ اپنے ساتھ لے کر چل سکتے ہیں۔ ہر صارف کا ایک ذاتی کوڈ ہوتا ہے جس کا استعمال لوگ آپ کو پیغام بھیجنے کے لیے کر سکتے ہیں۔ ہر پیغام پیجر کی سکرین پر چمکتا نظر آتا ہے۔

یہ اب تک کیوں چل رہے ہیں؟

دنیا کے باقی بچ جانے والے پیجرز میں سے 10 فیصد سے زائد برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کے ایک لاکھ 30 ہزار ملازمین کے زیرِ استعمال ہیں۔2017 ء میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق برطانیہ کے 80 فیصد ہسپتالوں میں یہ اب بھی استعمال میں ہیں۔ ایسا اس لیے ہے کیونکہ ان میں ہمیشہ طاقتور سگنل آتا ہے۔ ہسپتالوں کے چند کمروں کو ایکس ریز کے لیے ڈیزائن کیا جاتا ہے جہاں پر فون کے سگنل بلاک ہو جاتے ہیں۔ مگر پیجر کے ریڈیو سگنلز سے کوئی نقصان نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ یہ تیز بھی ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ایمرجنسی سروسز میں فائدہ مند ہوتے ہیں مگر پیجر اب شاید زیادہ عرصے تک باقی نہ رہیں۔ این ایچ ایس کا منصوبہ ہے کہ 2021 تک انھیں مکمل طور پر پیغام رسانی کے ایک جدید سسٹم سے تبدیل کر دیا جائے گا۔

2: چیک

یہ کیسے کام کرتے ہیں؟

یہ پرچیوں کا ایک کتابچہ ہوتا ہے جو آپ کا بینک آپ کو دیتا ہے۔ آپ اس میں سے ایک پرچی (چیک) پھاڑ لیں، اس پر کچھ ہندسے لکھیں (جو آپ کے اکاؤنٹ میں موجود رقم کے برابر یا اس سے کم ہوں) اور کسی شخص کو دے دیں۔ وہ شخص یہ پرچی اپنے بینک کو دے گا جو اسے اس کے بدلے پیسے دے گا۔ بس اتنی سی بات ہے۔

یہ اب تک کیوں چل رہے ہیں؟

بھلے ہی یہ آج اتنے مقبول نہ ہوں مگر یہ آپ کی توقعات سے زیادہ استعمال کیے جاتے ہیں۔ امریکہ میں ایسے چھوٹے سٹور جو کریڈٹ کارڈ قبول نہیں کرتے، یا وہ مالک مکان جو چیک کی صورت میں رقم کا مطالبہ کرتے ہیں، انھیں ادائیگیوں کے لیے 2015 میں ہر ماہ فی گھرانہ تقریباً 7.1 چیک لکھے گئے۔

برطانیہ میں 2018 تک چیک بکس کو ختم کر دینے کا منصوبہ بنایا گیا تھا مگر پھر ان منصوبوں کو ہی ختم کر دیا گیا، کیونکہ بوڑھے اور سماجی مشکلات کے شکار لوگوں کے لیے کوئی اور قابلِ عمل متبادل موجود نہیں تھا۔ چیک استعمال کرنے والے زیادہ تر برطانوی شہری 65 سال سے زائد عمر کے ہیں۔

برطانیہ کے بینکنگ شعبے کی تنظیم یو کے فنانس کے مطابق یوں تو 2018 میں تمام ادائیگیوں کا صرف 0.9 فیصد ہی چیکس کے ذریعے کیا گیا تھا، مگر اس کی رقم 443 ارب پاؤنڈ (550 ارب ڈالر) کے مساوی تھی لیکن صرف گزشتہ دس سالوں کے اندر ہی برطانیہ میں کیش کروائے گئے چیکس کی تعداد میں 75 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ اس تعداد کے دوبارہ بڑھنے کا امکان تو نظر نہیں آتا، مگر برطانوی مالیاتی صنعت کو توقع ہے کہ 2028 میں بھی تقریباً ساڑھے 13 کروڑ ادائیگیاں چیک کے ذریعے کی جائیں گی۔ نیدرلینڈز، نمیبیا اور ڈنمارک سمیت کئی ممالک نے پہلے ہی چیکس کو ختم کر دیا ہے۔

3: کیسٹ

یہ کیسے کام کرتی ہیں؟

ایک مخصوص عمر کے لوگوں کے لیے تو ہوسکتا ہے کہ کیسٹ ٹیپ کا صرف کام کرنا ہی ایک خواب کی مانند ہو۔ قدیم زمانے کے اس فارمیٹ کو دیکھ کر مڑی ہوئی ٹیپس اور ٹوٹے ہوئے کیسز کی یاد تازہ ہوجاتی ہے مگر جو لوگ ’نئے‘ ہیں، ان کے لیے بتاتے چلیں کہ یہ ایک چھوٹا، مستطیل پلاسٹک کا ڈبہ ہوتا ہے جس کے اندر مقناطیسی پٹی کا ایک رول ہوتا ہے۔ کسی جادو کی طرح آپ کو اس پٹی پر میوزک کی دنیا کے مشہور ناموں مثلاً میڈونا، پرنس، رِک ایسٹلے وغیرہ کے گانے سنائی دیتے ہیں۔ آپ اس پر اپنی آواز بھی ریکارڈ کر سکتے تھے۔اس پلاسٹک کے ڈبے کو اپنے سونی واک مین یا اپنی گاڑی کے سٹیریو پلیئر میں فکس کر کے بٹن دبائیں، اور یہ رہا آپ کا پسندیدہ میوزک۔ بس آواز کی زبردست کوالٹی کی توقع نہ کیجیے گا۔

یہ اب تک کیوں چل رہی ہیں؟

یہ صرف چل ہی نہیں رہیں بلکہ پہلے سے زیادہ مقبول بھی ہیں۔ یہ کسی چھوٹے سے انقلاب کی طرح ہے۔ برطانیہ میں ان کی فروخت ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصے تک اپنی بلند ترین سطح پر ہیں۔ برٹش فونوگرافک انڈسٹری کے مطابق ان میں سے 35 ہزار اس سال کے پہلے سات ماہ کے دوران فروخت ہوئی تھیں۔ یہ شاید بہت زیادہ تو محسوس نہ ہو (کیونکہ یہ واقعی بہت زیادہ تو نہیں) لیکن یہ لگاتار ساتواں سال ہے جب ان کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔امریکہ میں بھی کہانی کچھ مختلف نہیں ہے جہاں نیلسن میوزک کے مطابق 2018 میں کیسٹس کی فروخت میں اس سے پچھلے سال کے مقابلے میں 23 فیصد کا اضافہ ہوا۔

تو اس اضافے کی وجہ کیا ہے؟

مسٹر کیسٹ کے نام سے کیسٹ فروخت کرنے والی ایک آن لائن کمپنی کے مالک کین بریسینڈن کہتے ہیں کہ ’مجھے لگتا ہے کہ یہ یادِ ماضی کی وجہ سے ہے۔ یہ میوزک سے لطف اندوز ہونے کے مرحلے کو دھیما کر دیتا ہے۔ میری عمر کے لوگوں کو کیسٹ منتخب کرنا اور اس کے کور پر بینڈ کے نوٹس کو دیکھنا پسند ہے۔ اس کے علاوہ ان کا استعمال اور انھیں لانا لے جانا ونائل ریکارڈز سے زیادہ آسان ہے۔ مگر صرف اپنی جوانی کے دور میں واپس جانے کے خواہشمند ہی یہ کیسٹس نہیں خریدتے۔ بریسنڈن بتاتے ہیں کہ ’یہ جاری رجحان ہے اور اس نے شاید اس وقت زور پکڑا جب ایمینیم اور دیگر بڑے آرٹسٹس نے انھیں ریلیز کرنا شروع کیا۔‘

کئی آرٹسٹس نے اپنے میوزک کو کیسٹس پر ریلیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سال جن آرٹسٹس نے سب سے زیادہ کیسٹس فروخت کیں، ان میں بلی آئلش، کائلی مینوگ اور لوئس کپالڈی شامل ہیں۔ چنانچہ ان ٹیپس میں اب بھی جان باقی ہے۔

4: تاماگوچی

یہ کیسے کام کرتے ہیں؟

یہ انڈے کی صورت کے برقی پالتو جانور ہوتے ہیں جنھیں آپ کو زندہ رکھنا ہوتا ہے۔ شاید اس کا مقصد ہمیں موت اور افسوس کے جذبات سے نمٹنے کے لیے تیار کرنا ہے۔

یہ اب تک کیوں چل رہے ہیں؟

تاماگوچیز نے مرنے سے انکار کر دیا۔ اس کے بجائے انھوں نے ترقی ہی کی ہے۔ یہ 1996 میں جاپان میں ریلیز کیے گئے تھے اور اس سے اگلے ہی سال دنیا بھر میں مقبول ہونا شروع ہوگئے۔ اپنے ابتدائی سالوں میں ان کی فروخت کی تعداد چار کروڑ تھی۔ اب بھلے فروخت میں کمی ہوئی ہے لیکن پھر بھی 2010 سے 2017 کے درمیان 60 لاکھ یونٹ فروخت ہوئے ہیں۔

گزشتہ سال تاماگوچی کی بالکل نئی نوع متعارف کروائی گئی تھی۔ 1990 کی سادہ سی خاکستری سکرین کو اب ایک رنگین سکرین سے بدل دیا گیا ہے۔ نیا تاماگوچی ڈیٹا کا تبادلہ کر سکتا ہے، ایک دوسرے سے شادی کر سکتا ہے اور بچے پیدا کر سکتا ہے جو کہ اچھی بات ہے۔اور تاماگوچی کے مداحوں نے بھی ایک نئے دور میں قدم رکھتے ہوئے ایک آن لائن فورم کا آغاز کیا ہے جہاں وہ اس حوالے سے اظہارِ خیال کرتے ہیں۔ یہاں تاماگوچی کے رشتے طے ہوتے ہیں، مر جانے والے تاماگوچی کی تعزیت ہوتی ہے اور تاماگوچی پر ’معقول اور پرتوجہ بحث‘ ہوتی ہے۔

5: فیکس مشینیں

یہ کیسے کام کرتے ہیں؟

اگر آپ اتنے نوجوان ہیں کہ آپ نے کبھی فیکس مشین نہیں استعمال کی، یا دیکھی تک نہیں، تو آپ کو بتائیں کہ یہ ایک بڑا سا پرنٹر ہوتا ہے جس میں سے بھاپ کے انجن جیسی آواز نکلتی ہے۔ کچھ پرانے ماڈلز کے ساتھ تو فون تک منسلک ہوتا ہے۔ یہ کسی بھی طرح سٹائلش نہیں ہوتے۔

یہ کسی دستاویز کو سکین کر کے اسے ایک سگنل میں تبدیل کردیتے ہیں جو کہ چیخوں جیسی آواز کے ساتھ ٹیلیفون لائن کے ذریعے ایک اور فیکس مشین کی جانب روانہ کر دیا جاتا ہے۔ یہ مشین پھر اس سگنل سے دستاویز دوبارہ بناتی ہے اور اسے پرنٹ کر دیتی ہے۔

یہ اب تک کیوں چل رہے ہیں؟

اس لیے کیونکہ کاروبار، طبی شعبہ اور سرکاری محکمے اب تک اپنی ٹیکنالوجی اپ ڈیٹ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ایک مرتبہ پھر برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کی مثال لے لیں۔ اسے دنیا میں فیکس مشینوں کا سب سے بڑا خریدار تصور کیا جاتا ہے۔ یہ محکمہ اس پرانی ٹیکنالوجی پر اس قدر منحصر ہے کہ گزشتہ سال حکومت نے اس محکمے پر فیکس کی خریداری پر پابندی عائد کر دی تھی۔

اس کے بعد حکومت نے (ممکنہ طور پر ای میل کے ذریعے) این ایچ ایس کو ہدایت کی کہ مارچ 2020 تک ان سے چھٹکارہ حاصل کیا جائے۔

دنیا میں دیگر کئی جگہوں بشمول امریکہ، جرمنی، اسرائیل اور جاپان میں فیکس مشینیں اب بھی استعمال کی جاتی ہیں۔ ہر روز لاکھوں کی تعداد میں فیکس بھیجے جاتے ہیں۔

فیکس مشین کی تاریخ لکھنے والے پروفیسر جوناتھن کوپرسمتھ کہتے ہیں کہ ’کمپیوٹر کے استعمال میں روانی نہ رکھنے والے کئی عمر رسیدہ افراد کے لیے فیکس کرنا آسان، جانا پہچانا اور سستا کام ہوسکتا ہے۔ چنانچہ بھلے آج فیکس کے ذریعے زیادہ رابطے نہیں ہوتے، لیکن پھر بھی یہ موجود رہیں گے۔‘

واقعتا جاپان میں یہ مشین اب بھی کافی حد تک اپنی جگہ قائم رکھے ہوئے ہے کیونکہ وہاں ہاتھ سے لکھنے اور کاغذی کاپی کو بہت اہمیت دی جاتی ہے۔ درحقیقت گزشتہ سال جاپان کے وزیر انٹرنیٹ سکیورٹی نے اعتراف کیا کہ انھوں نے کبھی بھی کمپیوٹر استعمال نہیں کیا تھا۔

یہ کام سیکھے بغیر نوکری حاصل کرنے کی عمدہ مثال ہے نا؟

The post لوگ ابھی تک کیسٹ، پیجر، فیکس اور چیک کا استعمال کیوں کر رہے ہیں؟ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/31ZlMYH
via IFTTT

فالج سے بچاؤ، علاج اور بحالی کے لیے کیا کریں؟ ایکسپریس اردو

فالج ایک ایسا مرض ہے جو چلتے پھرتے انسانی جسم کو مفلوج کرکے روزمرہ کے معمولات کو ادا کرنے سے قاصر کردیتا ہے۔ اِس مرض میں شریانوں میں خون کا لوتھڑا جم جانے سے جب خون کا دباؤ بڑھتا ہے تو مریض پر فالج کا حملہ ہوتا ہے۔

طبی اصطلاح میں فالج کا شمار نان کمیونی کیبل ڈزیزز (Non communicable diseases) یعنی غیر متعدی امراض میں کیا جاتا ہے۔ اس وقت پاکستان میں ایسے امراض کی شرح تقریباً چالیس فیصد سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔

پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق تقریباً دس لاکھ لوگ فالج کے باعث کسی نہ کسی حوالے سے معذوری کا شکار ہیں۔ یہ بیماری ایک جانب تو خود مریض کے لیے تکلیف کا باعث ہوتی ہی ہے دوسری طرف مریض کی دیکھ بھال اور نگہداشت کا طویل اور صبر آزما مرحلہ بھی گھر والوں کو درپیش ہوتا ہے۔اس بناء پر مریض کے ساتھ ساتھ اس کے گھر والے بھی سخت پریشانی میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔

اس بیماری سے آگاہی، علاج اور تدارک کی کوششوں کے سلسلے میں29اکتوبر کو ’عالمی سٹروک ڈے‘ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن کو پاکستان میں منانے کی اہمیت اس لیے بھی زیادہ ہے کہ یہاں عمومی طور پر فالج کو ایک ایسی بیماری سمجھا جاتا ہے جس کا کوئی علاج نہیں، حالانکہ یہ تاثر بالکل غلط ہے۔

موجودہ دور میں طب کے شعبے نے جہاں دیگر حوالوں سے علاج کی نئی منزلیں دریافت کی ہیں، وہیں فالج کے علاج میں بھی خاصی پیش رفت ہوئی ہے۔ آج یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ فالج سے نہ صرف حفاظتی تدابیر اختیار کر کے محفوظ رہا جا سکتا ہے بلکہ اس کا انتہائی مؤثر علاج بھی ہمارے ہاں دستیاب ہے۔

اگرچہ یہ سوال اپنی جگہ اہم ہے کہ فالج کے علاج معالجے کی سہولیات کس قدر عوام کو میسر ہیں۔ اس معاملے میں حکومتی سطح پر بہت زیادہ توجہ کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو فالج کا معیاری اور سستا علاج ہر بڑے ہسپتال میں میسر آسکے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ دل کے دورے کی طرح بدقسمتی سے فالج کے دورے کو میڈیکل ایمرجنسی کے طور پر قبول ہی نہیں کیا جا تا۔ اکثر افراد اس حقیقت سے بے خبر ہیں کہ فالج کے بعد فوری طور پر علاج معالجے سے مریض کی بحالی، موت سے حفاظت یا مستقل معذوری کے امکانات کو خاصا کم کیا جا سکتا ہے۔

فالج کے ماہر ڈاکٹرز کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔ چند ایک مثالوں کے علاوہ سرکاری و پرائیویٹ ہسپتالوں میں کہیں بھی فالج کے مریضوں کی تشخیص، علاج اور بحالی کے لیے یونٹس قائم نہیں ہیں۔ تھرامبولائسز یعنی کلاٹ (CLOT) بسٹنگ دوا جو کہ فالج کے علاج کی عالمی طو رپر مروجہ دوائی ہے، جو جمے ہوئے خون کی روانی بحال کرنے میں نہایت معاون ہے، وہ تمام تر کوششوں کے باوجود پاکستان میں تاحال رجسٹرڈ ہی نہیں ہو سکی۔ فالج کے مریض کو دیکھنے والے طبی عملے میں تربیت کا شدید فقدان ہے۔

بطور ڈاکٹر میں سمجھتا ہوں کہ آنے والے دنوں میں ہمارے ملک میں فالج کی بیماری میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے جس کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہے۔ عوام میں اس حوالے سے آگاہی کی کمی، ملک میں فالج سے بچاؤ اور علاج کے لیے مناسب سہولیات کا نہ ہونا، تربیت یافتہ طبی عملے کا نہ ہونا اور مضمرات جاننے کے باوجود تمباکونوشی، گٹکا، نسوار وغیرہ کا استعمال اس کی نمایاں وجوہات ہیں۔ اس کے علاوہ موجودہ مشینی دور میں جسمانی مشقت نہ کرنے والے لوگ جب ورزش نہیں کرتے اور ایک جامد قسم کی زندگی گزارتے ہیں تو یہ فالج کے لیے آسان ہدف ثابت ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ زیادہ چکنائی والی اشیاء کا استعمال بھی اس بیماری کی وجوہات میں شامل ہے۔

فالج کی شرح میں اضافے کو روکنے کے لیے ذیل میں 12نکاتی ایجنڈا ہوناچاہئے۔ اسے فالج سے بچاؤ اور اس کے علاج کا منشور بھی کہا جا سکتا ہے:

1۔ فالج کے آثار و علامات کے بارے میں مقامی زبانوں میں آگاہی مہمات۔

2۔ فالج کو بطور طبی ایمرجنسی تمام ہسپتالوں میں نافذ کرنا۔

3۔ تمام Tertiary careہسپتالوں میں فالج کئیر یونٹ کا قیام ۔

4۔ تمام یونٹس میں معیاری طبی ساز و سامان ،تربیت یافتہ طبی سٹاف کی فراہمی اور معیار کو برقرار رکھنے کے طریقہ کار کا موجود ہونا۔

5۔ تھرامبو لائسز ، کلاٹ بسٹنگ دوا کی رجسٹریشن ۔

6۔ فالج کے دورے کی صورت میں مریض کو ایمرجنسی رسپانس سہولت۔

7۔ تربیت یافتہ سٹروک اسپیشلسٹس (Stroke Specialists)کی تعداد میں اضافے کی حکمت عملی۔

8۔ فالج کے مریضوں کے لیے سی ٹی سکین سے آراستہ ایمبولینس، ٹیلی میڈیسن کی سہولت اور عملے کی تربیت کے جامع پروگرام۔

9۔ فالج کے مریضوں کی بحالی کے لیے قلیل المدت و طویل المدت پروگرام اور گھر پر علاج و بحالی کے لیے تربیت یافتہ طبی عملے کی سہولت۔

10۔ فالج کا سبب بننے والے عوامل بشمول تمباکونوشی، حقہ، بیڑی، شیشہ، گٹکا، نسوار بجار، پان ، مشری اور گھنڈی وغیرہ پر مکمل پابندی اور عمل درآمد۔

11۔ فالج کے مریضوں کی نگہداشت و نگرانی کے لیے حکومتی سطح پر ماہرین کی معاونت و مشاورت سے روڈ میپ ۔

12۔ مریضوں کا قومی سطح پر ریکارڈ مرتب اعدادوشمار جمع کرنے ، ان مریضوں کے فالج کی طبی قسم، عوامل اور وجوہات کو جاننے کے لیے قومی فالج ڈیٹا بیس رجسٹری کا قیام۔

درج بالا اقدامات کے ذریعے فالج کے مرض سے بچاؤ ، معیاری علاج اور مریضوں کی بحالی کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ ہمارے ہاں ایک اندازے کے مطابق 10فیصد سے بھی کم مریض فالج کے دو گھنٹوں کے اندر ہسپتال پہنچتے ہیں یا لائے جاتے ہیں۔جبکہ فالج ہونے کی صورت میں ہر گزرتا لمحہ مریض کے لیے تکلیف اور معذوری کے امکانات کو بڑھاتا رہتا ہے۔

اس بات کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ فالج کے شدید حملے میں ہر ایک منٹ میں دماغ کے 2ملین خلیات مر جاتے ہیں۔اس لیے جہاں ایک طرف فالج سے بچاؤ ، دورے کی صورت میں فوری علاج اور بحالی سے متعلق ہر فرد کو آگاہی فراہم کرنا ضروری ہے وہیں حکومت کو چاہیے کہ فالج کو ایک فوری طبی ایمرجنسی (ہنگامی حالت) قرار دے کر تمام بڑے ہسپتالوں کو اس بات کا پابند کرے کہ وہ فالج کے علاج کے لیے تمام مطلوبہ سہولیات و طبی سازو سامان کی دستیابی یقینی بنائیں۔اس ضمن میں سب سے ضروری چیز یہ ہے کہ تمام بڑے ہسپتال ،جنہیں Tertiary careہسپتال کہا جاتا ہے، میں لازمی طور پر فالج کئیر یونٹ کا قیام عمل میں لایا جائے۔ تاکہ فالج کے نتیجے میں اموات و معذوری کی شرح میں کمی لائی جا سکے۔

اس کے علاوہ جس مسئلے پر توجہ دی جانی چاہیے وہ تربیت یافتہ سٹروک اسپیشلسٹس (Stroke Specialists)کی کمی پر قابو پانا ہے۔ اس وقت ملک بھر میں Stroke Specialists کی تعداد 2درجن بھی نہیں ہے اور وہ بھی صرف دو تین شہروں میں نجی ہسپتالوں میں ہی دستیاب ہیں۔دوسری جانب ماہرین دماغ و اعصاب یعنی نیورولوجسٹ کو دیکھا جائے تو 22کروڑ کی آبادی کے اس ملک میں وہ بھی صرف 200کے لگ بھگ ہیں۔

ماہرین ڈاکٹرز کی اس کمی سے بہرحال فالج کے علاج میں دقت ضرور ہے ۔ جس کا نتیجہ ہے کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق فالج کے کم از کم 35فیصد مریض جبکہ چھوٹے فالج (جسے TIA کہتے ہیں) کے 50فیصد سے زائد مریض بروقت تشخیص سے محروم رہ جاتے ہیں اور نتیجتاً فالج کے مرض میںمبتلا مریضوں کی مشکلات و طبی پیچیدگیوں میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ اس صورتحال میں PMDC اس بات کو یقینی بنائے کہ شعبہ نیورولوجی کی پوسٹ گریجویٹ ڈگری رکھنے والے نیورولوجسٹ کو کم از کم ایک سال کے لیے فالج یعنی سٹروک فیلو شپ میں تربیت کے لیے پبلک سیکٹر نیورولوجی ڈیپاٹمنٹس میںرکھا جائے۔

اس کے علاوہ فالج کے علاج معالجے کے لیے کامیاب پروگرام ایمبولینس میں سی ٹی سکین اور ٹیلی میڈیسن کی سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ سٹاف کی مناسب تربیت سے بھی مشروط ہے۔تاکہ وہ مریضوں کی علامات کی بنیاد پر فوری طبی سہولیات کے لیے ٹھیک ہسپتال لے کر جا سکیں۔مزید برآں ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعد مریضوں کی جلد بحالی کے لیے بہتر معاونت ،مناسب دیکھ بھال ، ضروری طبی سازو سامان کی دستیابی اور مسلسل خیال رکھنے جیسے اقدامات کے ذریعے ان افراد کو معاشرے کا سود مند حصہ بنایا جا سکتا ہے۔

قومی فالج ڈیٹا بیس رجسٹری کے قیام کی تجویز فالج کے مریضوں کے لیے قومی سطح پر اعدادوشمار جمع کرنے ، ان مریضوں کے فالج کی طبی قسم، عوامل اور وجوہات کو جاننے کے لیے انتہائی مددگار ثابت ہوگی۔ اس کے ذریعے فالج کی بیماری کی وجوہات و دیگر عوامل پر قومی صحت پالیسی میں اقدامات تجویز کیے جا سکیں گے۔ مرکزی حکومت کو چاہیے کہ وہ صوبائی حکومتوں کے تعاون سے قومی ٹاسک فورس تشکیل دے جس میں ماہرین طب کو بھی شامل کیا جائے۔ اس ٹاسک فورس کو یہ ذمہ داری دی جائے کہ وہ ملک میں نیشنل سٹروک رجسٹری کا قیام عمل میں لائے۔

انسانی معذوری کا سب سے بڑا سبب بننے والی یہ بیماری فالج ہمارے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ اس کی شرح میں تیزی سے اضافے کو روکنے کے لیے سرکاری سطح پر ہی اقدامات کافی نہیں بلکہ لوگوں کا اپنے طرزِ زندگی میں تبدیلی لانا بھی بہت ضروری ہے۔فالج کے حوالے سے آگہی، علاج اور تدارک کے لیے عام لوگوں میں شعور بیدار کرکے ان امراض میں اضافے کی شرح کے نتیجے میں ہونے والی اموات پر قابو پانا ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔

تمام ترقی یافتہ ممالک میں بڑے پیمانے کی آگاہی مہمات کی بدولت شہریوں میں ان جان لیوا بیماریوں (فالج /دل کا دورہ) سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر نے انہیں کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ہمارے ہاں بھی ان آگاہی مہمات کی ضرورت و اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ۔ اگر فالج کا بروقت و مناسب علاج کیا جائے تو نہ صرف جانیں محفوظ ہوں گی بلکہ مستقل معذوری سے بچاؤو دیکھ بھال کے اضافی اخراجات کی بھی بچت ہو گی۔ چونکہ فالج کے علاج کا خرچہ اقتصادی بوجھ سے منسلک ہے لہٰذا معاشی بوجھ کی بھی کمی ہو گی۔

(ڈاکٹر عبدالمالک، ایسوسی ایٹ پروفیسر و ماہر امراض دماغ و اعصاب ہیں)

The post فالج سے بچاؤ، علاج اور بحالی کے لیے کیا کریں؟ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2N0TtEX
via IFTTT

پلیٹلٹس (Platelets) کیا ہیں اور کیوں گرتے ہیں؟ ایکسپریس اردو

آج کل ہر شخص یہ سوال پوچھ رہا ہے کہ خون کے پلیٹلٹس کیا ہوتے ہیں؟ ڈینگی کے علاوہ کون کون سی بیماریوں میں یہ کم ہوتے ہیں؟ ان کا کون سا لیول خطرناک ہوتاہے؟ کیا ایک دفعہ پلیٹلٹس گر کر دوبارہ نارمل ہو جاتے ہیں؟

کون کون سی بیماریوں میں پلیٹلٹ کی مقدار کم ہوتی ہے اور اس کا کوئی علاج بھی ہے یا نہیں۔ ان سارے سوالوں کا جواب دینے کے لیے یہ مضمون لکھا گیاہے۔ خون میں سرخ اور سفید خلیوں کے علاوہ Platlets بھی ہوتے ہیں۔

پلیٹلٹس کا لفظ دراصل پلیٹ سے ماخوذ ہے۔ یہ جسم کے پولیس مین کا کردار ادا کرتے ہیں۔ جسم کے کسی حصے پر جب کٹ لگتاہے۔ خون نکلنے لگتاہے۔ یہ خون کے یہ محافظ اس جگہ میں آکر پلیٹ کی طرح جمع ہو جاتے ہیں ۔ دماغ کو سگنلز بھیجتے ہیں کہ مزید پلیٹلٹس ادھر آجائیں اور یوں سارے جمع ہو کر خون بہنے سے روکتے ہیں۔ ایک نارمل آدمی کے خون میں ان کی مقدار ڈیڑھ لاکھ سے ساڑھے چار لاکھ تک ہوتی ہے۔

آج کل ڈینگی کا مرض عام ہے۔ ڈینگی میں بھی وہ آخری سٹیج ہوتی ہے جب ان کی مقدار چند ہزار رہ جائے۔ اس اسٹیج پر Bleeding شروع ہو جاتی ہے جس سے بندہ کی موت واقع ہو سکتی ہے۔ اس سال اب تک ڈینگی سے 52 اموات اسلام آباد اور راولپنڈی میں ہو چکی ہیں۔ حال ہی میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کا ڈینگی ٹیسٹ نیگٹو آیا ہے تاہم ان میں پلیٹلٹس میں کمی کی دوسری وجوہات میں کوئی اور وائرل انفیکشن مثلاََ ہیپا ٹائٹس بی اور سی بھی ہوسکتاہے۔

خون کے خطر ناک امراض بلڈ کینسراور لیو کیمیا میں بھی خون میں پلیٹلٹس کی کمی کا باعث بن سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایسی بیماریاں جن میں جسم کی قوت مدافعت کم ہو جاتی ہے مثلاََ ایڈز ، SLE اور جوڑوں کے مرض میں بھی پلیٹلٹس کم ہو جاتے ہیں۔ مختلف قسم کی ادویات لینے سے بھی ایک دَم پلیٹلٹس گرسکتے ہیں ۔ پلیٹلٹس گرنا شروع ہوجائیں تو وہ ایک دَم مزید گرتے ہیں ۔ جسم کی قوت مدافعت میں کمی آجاتی ہے۔ ذرا سے انفیکشن سے حالت خراب ہو جاتی ہے۔ وائرل کے علاوہ مختلف قسم کے بیکٹیریا سے بھی پلیٹلٹس کی کمی ہو جاتی ہے۔

پلیٹلٹس گرنے کی ایک مشہور وجہ ITP ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ جسم کا مدافعتی نظام غیر فعال ہو چکا ہے۔ جس کی وجہ سے ان کی مقدار بتدریج کم ہورہی ہے۔ مختلف قسم کی کینسر کی بیماری میں استعمال ہونے والی ادویات، مرگی کی بیماری کی ادویات اور ہیپارین Heparain لینے سے بھی ان کی مقدار گر جاتی ہے۔ خون میں جب پلیٹلٹس کی رفتار گرتی ہے تو جسم میں کمزوری ہونا شروع ہو جاتی ہے۔

قوت مدافعت ختم ہونے کی وجہ سے انسان ڈاؤن ہوجاتا ہے۔ جسم  میں شدید کمزوری، جوڑوں میں درد ہوتاہے۔ منہ، مسوڑھوں اور ناک سے خون بہنا شروع ہو جاتا ہے۔ جوڑوں میں سوجن ہو جاتی ہے۔ Bleeding زیادہ ہونے کی وجہ سے شاک میں جانے کی وجہ سے موت بھی ہوسکتی ہے۔ جسم پر سرخ رنگ کے دھبے نمودار ہوتے ہیں۔ ایسے لگتا ہے کہ جسم پر کسی نے چاقو سے زخم لگائے ہوئے ہیں۔ کٹ لگنے سے جسم کے مختلف حصوں سے خون رستا ہوا محسوس ہوتاہے۔ جسم پہ ذرا سا کٹ لگ جائے تو خون بہنا بند نہیں ہوتا۔

مرض کی تشخیص کے لیے خون کے ٹیسٹ CBC، ہیپاٹائٹس B اور C ، ٹوٹل باڈی ایکین۔  بون میروسیمئر اور PET سکین کروائے جاتے ہیں جن سے بیماری کی تشخیص کی جاتی ہے۔ بیماری میں تلی بھی  بڑھ جاتی ہے۔ وٹامن B/2 اور B9 کی کمی کی وجہ سے بھی پلیٹلٹس کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔ پلیٹلٹس کم ہونے کا اچانک پتہ چلتا ہے۔ ان میں بتدریج کمی ہوتی رہتی ہے لیکن جب تک بیماری سے بندہ ادھ موا نہیں ہو جاتا، اس کا پتہ نہیں چلتا۔ اس کے بعد تشخیص کرنے سے اس کمی کی وجہ کا پتہ چلتا ہے لیکن جسم کے مختلف حصوں سے Bleeding  اس بات کی نشا ندہی کرتی ہے کہ بیماری خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ جسم کے مختلف حصوں سے Bleeding ہو جانا میڈیکل ایمرجنسی ہے۔

فوراً ڈاکٹر اور ہسپتال سے رجوع کرنا چاہیے۔فوری طور پر پلیٹلٹس کی کمی کو میگا پلیٹلٹ کٹس لگا کر پورا کیا جاتا ہے مگر ان کے لگانے کے باوجود پلیٹلٹس اور خون کے سفید خلیوں کی ٹوٹ پھوٹ جاری رہتی ہے۔ میگا کٹس کے علاوہ جسم کی قوت مدافعت بڑھانے کے لیےImmumoglobulin کی  ڈرپس لگائی جاتی ہیں۔ اگر خون میں پلیٹلٹس کی مقدار کسی بیماری کی وجہ سے نہ گررہی  ہو جیسا کہ ITP کی بیماری  میں ہوتا ہے تو وہ آہستہ آہستہ خود ہی نارمل مقدار میں آنا شروع ہو جاتے ہیں۔

اگر کسی دوا کی وجہ سے کمی ہو رہی ہو تو فوری طور پر اس دوا کو بند کر دیا جاتا ہے۔ ڈینگی کے مریضوں کا علاج کرتے ہوئے اس بات کا مشاہدہ اور تجربہ کیا گیا کہ ڈینگی وائرس سے متاثر مریضوں میں ڈینگی بخار میں جب پلیٹلٹس کی مقدار گرتی ہے تو پیپتا کے پتوں کا جوس استعمال کرنے سے فوری طور پر ان کی مقدار میں اضافہ شروع ہو جاتا ہے۔ ڈینگی بخار کے ہزاروں مریضوں کو پیپتا کے پتوں کا جوس دیا گیا جسے لینے کے بعد ان کے پلیٹلٹس کی تعداد دو تین دن میں نارمل ہوگئی۔ ڈینگی کے علاوہ ITP کے مریضوں میں بھی پپیتا کا شربت کامیابی سے استعمال کیا گیا اس کے علاوہ ہیپاٹائٹس B اورC میں بھی خون میں پلیٹلٹس کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔ ان مریضوں میں پپیتا کے پتوں کا جوس کامیابی سے استعمال کیاگیا۔

اگر کچھ بن نہ پڑتے تو پھر پلیٹلٹس کی میگا کٹس لگاتے ہیں اور اس سے بھی فرق نہ پڑے تو پھر جسم کے مدافعاتی نظام کو دوبارہ فعال بنانے کے لیے ImmunoGlobulin کی ڈرپس لگاتے ہیں ۔ ساتھ ساتھ سٹیرائیڈ دوائیں بھی دیتے ہیں جن سے خون میں پلیٹلٹس کی مقدار میں خاطر خواہ اضافہ ہو جاتا ہے۔ اگر پلیٹلٹس کی مقدار میں کمی ہوتی رہے تو اور کوئی علاج کار گر نہ ہو تو پھرآپریشن کرکے تلی کو نکال دیا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے پلیٹلٹس کی مقدار کم ہوتی جاتی ہے۔ اگر سٹیرائیڈ دوائیں بھی کارگر نہ ہوں تو آپ کے مدافعانی نظام کو دوبارہ فعال بنانے کے لیے بعض دوائیں بھی دی جاتی ہیں جن سے بعض صورتوں میں افاقہ تو ضرور ہوتا ہے لیکن اس طرح کی دواؤں کی مضر اثرات بھی ہوتے ہیں جس کی وجہ سے اور بھی پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں ۔

ان سب باتوں کے باوجود یہ حقیقت ہے کہ شفاء من جانب اللہ ہے۔ اللہ چاہے توپپیتا کے پتوںکے جوس سے بھی ITP اور پلیٹلٹس کم ہونے کی دوسری وجوہات کو ختم کر سکتا ہے جیسا کہ ہم نے مشاہدہ اور تجربہ کیا کہ پپیتا کے پتوں کا جوس لینے سے بہت سے ڈینگی کے مریض شفایاب ہوئے اور ان کے پلیٹلٹس بھی نارمل مقدار میں آگئے۔ آج کل بھی ڈینگی مریضوں میں شربتِ پپیتا کا استعمال کامیابی سے جاری ہے اور اس سے ڈینگی کے ہزاروں مریض صحت یاب ہو رہے ہیں۔

The post پلیٹلٹس (Platelets) کیا ہیں اور کیوں گرتے ہیں؟ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2BYPti2
via IFTTT

کراچی سے لاہور جانے والی تیز گام ایکسپریس میں آتشزدگی سے 9 افراد جاں بحق، 30 زخمی ایکسپریس اردو

رحیم یار خان: کراچی سے لاہور جانے والی تیز گام ایکسپریس میں آتشزدگی سے 9 افراد جاں بحق جب کہ 30 سے زائد زخمی ہوگئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی سے لاہور جانے والی تیز گام ایکسپریس میں آگ بھڑک اٹھی، حادثہ رحیم یار خان میں ٹانوری اسٹیشن چک نمبر چنی گوٹھ کے قریب پیش آیا، آگ کے شعلوں نے 3 بوگیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس کے باعث 9 افراد جاں بحق اور 30 سے زائد افراد شدید زخمی ہو گئے جنہیں فوری طبی امداد کے لیے قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

ریسکیو ذرائع کے مطابق آگ لگنے کی وجہ تبلیغی جماعت کے مسافروں کا گیس سلنڈر پھٹنا بتائی جا رہی ہے جب کہ ریسکیو خان پور، لیاقت پور اور ریلوے پولیس موقع پر روانہ ہو چکی۔ ریسکیو اہلکاروں نے ریسکیو آپریشن شروع کردیا۔

 

 

حکام کے مطابق مسافر ٹرین میں آگ لگنے کے افسوسناک حادثے کے بعد ضلع بھر کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ ریسکیو 1122، پولیس، فائر برگیڈ، سمیت دیگر امدادی ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر ریسکیو آپریشن شروع کر دیاجب کہ حادثے میں متاثرہ زخمیوں کو ٹی ایچ کیو لیاقت پور، آر ایچ سی چنی گوٹھ اور بہاولپور وکٹوریہ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔

The post کراچی سے لاہور جانے والی تیز گام ایکسپریس میں آتشزدگی سے 9 افراد جاں بحق، 30 زخمی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/34hzdEO
via IFTTT

ہیلوین پارٹی کے دوران فائرنگ، 3 افراد ہلاک مغرب میں انتہا پسندانہ کارروائیاں دن بہ دن بڑھے لگی ہیں

واٹس ایپ نے اسرائیل کے حکومتی عہدیداروں کے خلاف ہیکنگ کا مقدمہ دائر کردیا مشہور کمپنی نے حکومتی ارکان کی مدد سے اہم لوگوں کا واٹس ایپ ہیک کرنے کی کوشش کی تھی

جعلی حمل کا ڈرامہ رچانا مہنگا پڑ گیا ہوائی سفر میں اضافی پیسوں سےبچنے کے لیے خاتون نے حاملہ ہونے کی ایکٹنگ کی

مہینوں نیند کی وادیوں میں سونے والی لڑکی جاگنے کے بعد اکثر وقتی طور پر اس کی یادداشت بھی چلی جاتی ہے

چین پاکستان کی مدد کو میدان میں آ گیا ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو بلیک لسٹ نہیں ہونے دیں گے، چین کا اعلان

Tuesday, October 29, 2019

سیاسی عدم استحکام کے خاتمے کیلئے اقدامات کی ضرورت ایکسپریس اردو

 اسلام آباد:  افغان امن عمل میں پاکستان ایک دفعہ پھر اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہو گیا ہے۔

امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد سے ملاقات میں وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان اپنی استعداد کے مطابق بطور مخلص سہولت کار اور دوست افغانستان کی ہر ممکن مدد کرے گا،کیوں کہ افغانستان میں امن و استحکام اور خطے میں ترقی اور خوشحالی پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے۔

پاکستان ایک مخلص سہولت کار کے طور پر اگرچہ یہ کردار ادا کرنے کو تیار ہے مگر اس کیلئے امریکی قیادت کو بھی اپنے رویے میں اعتدال اور استقامت لانا ہوگی اس کے بغیر یہ ممکن نہیں ہوگا اور پھر یہ کہ امریکہ نے ہمیشہ پاکستان سے وقت نکلنے پر آنکھیں نہ صرف پھیری ہیں بلکہ آنکھیں دکھائی بھی ہیں اس بارے میں بھی گارنٹی دینا ہوگی کہ پاکستان کو ڈومور کی دلدل میں نہیں دھکیلا جائے گا بلکہ بدلے میں آسانیاں پیدا کی جائیں گی کیونکہ اس کے علاوہ ترکی اور شام کا معاملہ ہو یا ایران و چین کا معاملہ ہو ان سب میں پاکستان کا کردار کلیدی رہے گا اور امریکہ کو عالمی سطح پر ان تمام معاملات میں فیصلہ سازی میں پاکستان کی معاونت درکار رہے گی اس کے بغیر کوئی کوشش کامیاب نہیں ہو سکتی ہے۔

فیٹف کے معاملہ پر ایک بار پھر چین نے امریکہ سمیت تمام ممبر ممالک کو سیاسی بنیادوں پر پاکستان کی مخالفت سے باز رہنے کا کہا ہے، یہ بھی کوئی معمولی بات نہیں ہے اس سے یقینی طور پر عالمی برادری میں پاکستان کی پوزیشن مزید مضبوط ہوگی اور بھارت جو اس وقت مقبوضہ کشمیر میں درندگی کے باعث دنیا بھر میں رسواء ہو رہا ہے اس پر عالمی دباو مزید بڑھے گا لیکن اس صورتحال کو پاکستان کیلئے مزید مفید بنانے کیلئے پاکستان کی سیاسی قیادت کو اندرونی سطح پر درپیش چیلنجز سے بھی نمٹنا ہوگا اور سیاسی عدم استحکام و بے یقینی کی صورتحال ختم کرنا ہوگی۔

پچھلے کچھ عرصے میں اس حوالے سے کوئی امید پیدا ہونے چلی تھی مگر پھر سخت بیان بازی اور عوامی بیانیہ نے حالات کو اسی نہج پر پہنچایا جہاں سے چلے تھے، اب تمام سیاسی و غیر سیاسی جماعتیں تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف سڑکوں پر ہیں اور حکومت کو قومی اسمبلی و عوامی اسمبلی میں شدید سیاسی و عوامی مزاحمت کا سامنا ہے۔

دوسری طرف قانونی جنگ میں بھی اب حکومت پسپائی اختیارکرتے دکھائی دے رہی ہے اور یوں لگ رہا ہے کہ سیاسی حالات پھر سے کروٹ بدل رہے ہیں، نئے جوڑ توڑ میں پرویز الٰہی اور چوہدری شجاعت حسین بھی پھر سے اہمیت اختیار کر گئے ہیں تو سیاسی ماحول گرم کرکے مولانا فضل الرحمن نے بھی ثابت کردیا ہے کہ وہ واقعی ایک زیرک اور بااثر سیاستدان ہیں اور اس وقت جو ملک میں سیاسی گہماگہمی ہے اس کا سہرہ انہی کے سر جاتا ہے کہ ایک طر ف مولانا فضل الرحمن سندھ سے آزادی مارچ لے کر ملتان سے ہوتے ہوئے لاہور پہنچ گئے ہیں، پتہ نہیں عمران خان کو اتنی جلدی کس بات کی تھی ابھی مولانا لاہور ہی پہنچے تھے کہ میں استعفی نہیں دوں گا اور نہ ہی این آر او دوں گا کی رٹ لگا دی، مولانا نے اس کے جواب میں حکومت کو کہا ہے کہ اب حکومت کو این آر او نہیں دوں گا، ابھی مولانا اسلام آباد پہنچے ہی نہیں کہ حکومت نے پہلے سے پورے اسلام آباد میں کنٹینر لا کر رکھ دیئے ہیں۔

اسلام آباد اور مارچ کے راستوں میں کنٹینر پہنچائے جا چکے ہیں۔ جے یو آئی ایف کے چند رہنماؤں کی گرفتاریاں بھی ہوئیں اور بات مذاکرات تک آن پہنچی ہے۔ حزبِ اختلاف کی رہبر کمیٹی اور حکومت کے درمیان مذاکرات میں طے پایا ہے کہ مارچ کے شرکا اسلام آباد کے ریڈ زون میں داخل نہیں ہوں گے جو حکومت کے لیے ایک چیلنج ہے۔ اس وقت پاکستان کی تما م اپوزیشن ایک طرف کھڑی ہے اور حکومت ایک طرف۔ کسی بھی ایک ایشو پر حکومت اور اپوزیشن ایک پیج پر نہیں آرہے۔

دوسری جانب محکمہ داخلہ کی جانب سے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پر حملے سے متعلق تھریٹ الرٹ جاری کیا گیا ہے۔تھریٹ الرٹ کے مطابق مولانا فضل الرحمان پر بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ اور افغان ایجنسی ’این ڈی ایس‘ جان لیوا حملہ کرسکتی ہیں ، جب کہ سینٹر ہوم ڈیپارٹمنٹ نے اس حوالے سے مولانا فضل الرحمان کو بھی آگاہ کر دیا ہے۔

اب یہ مارچ جوں جوں اسلام آباد کے قریب آ رہا ہے، شرکاء کی تعداد بھی بڑھتی جا رہی ہے اور حکومتی رویہ اور لب و لہجہ بھی سخت ہوتا جا رہا ہے، دوسری طرف جے یو آئی  (ف) کا آزادی مارچ  اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ مقتدر قوتوں کے درمیان اختیارات اور بالادستی و انا کی لڑائی اتنی خوفناک ہو چکی ہے کہ معاملہ اب این آر او سے کہیں آگے نکل چکا ہے اور وزیراعظم عمران خان کا مقدر قوتوں کو استعفے کی دھمکی دینے کی افواہیں بھی گردش کر رہی ہیں اور نوازشریف کی ضمانت کے کیس میں نیب کے موقف کو بھی اسی سلسلہ کی کڑی قراردیا جا رہا ہے اور واقفان حال کا کہنا ہے کہ اس وقت ایسی کھچڑی پکی ہے کہ کوئی کسی پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں ہے۔

اس صورتحال میں کوئی ایڈونچر بھی ہو سکتا ہے، ایسے میں پوری جمہوری بساط ہی لپیٹنے کا خطرہ ہے پھر تمام سیاسی جماعتوں کو اسکا خمیازہ بھگتنا ہوگا،اسی کے ساتھ ساتھ ان ہاوس تبدیلی کی افواہیں بھی گردش کر رہی ہیں اور کہاجا رہا ہے کہ اسلام آباد میں شاہ محمود قریشی پھر سے اہمیت اختیار کر گئے ہیں لیکں یہ تمام افواہیں اپنی جگہ مگر جو عمران خان نیازی کو قریب سے جانتے ہیں انکا کہنا ہے کہ اگر ایسی صورتحال آئی تو عمران خان اسمبلیاں توڑ دے گا مگر اپنے خلاف کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دے گا، یہی نہیں اور بھی بہت سی افواہیں گردش کر رہی ہیں ہیں، میاں محمد سومرو سمیت کئی لوگوں کی شیروانیوں کے تذکرے ہو رہے ہیں بلکہ یوں کہیں کہ اس وقت وفاقی دارالحکومت اسلام آباد مکمل طور پر افواہوں کی زد میں ہے۔

آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیاں پہلے اقتصادی جائزہ پر باضابطہ مذاکرات شروع  ہوگئے ہیں۔ مگر دوسری جانب تاجروں نے کامیاب شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جس پر حکومت کے تاجروں کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں دیکھیں کیا ہوتا ہے۔ مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے آئی ایم ایف سے مذاکرات کے آغاز کے بعد میڈیا سے گفتگو میں حسب روایت خوشگوار دعوے کرتے ہوئے بتایا کہ آئی ایم ایف وفد کے ساتھ مذاکرات ہوئے ہیں اور وفد نے معاشی کارکردگی کو سراہا ہے۔

معاشی استحکام نظر آرہا ہے حکومتی آمدن میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، بجٹ خسارہ کم ہو رہا ہے، اسٹاک مارکیٹ میں بہتری آئی ہے اور ٹیکسوں کا دائرہ کار وسیع کر رہے ہیں، مگر ذرائع بتاتے ہیں کہ وفد نے بہت سے تحفظات بھی ظاہر کئے ہیں جنہیں دور کرنے کیلئے حکومت کو آئی ایم ایف سے کچھ استثنیٰ لینا ہوگے، اگر یہ استثنیٰ مل جاتے ہیں تو اگلی قسط بھی مل جائے گی لیکن اس کی عوام کو مزید کیا قیمت چکانا ہوگی یہ طے ہونا ابھی باقی ہے جس کیلئے اب یہ وفد مزید کچھ دن مذاکرات کرے گا ۔

The post سیاسی عدم استحکام کے خاتمے کیلئے اقدامات کی ضرورت appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2NmQS7f
via IFTTT