Wednesday, October 30, 2019

ٹائیفائیڈ کیخلاف مہم کی تیاریاں، 50 لاکھ بچوں کو ویکسین پلائی جائے گی ایکسپریس اردو

کراچی: محکمہ صحت سندھ کے افسر ڈاکٹر خالد زبیری نے کہا ہے کہ (ایکس ڈی آر) ٹائیفائیڈ بخار کا سندھ میں تیزی سے پھیلاؤ باعثِ تشویش ہے۔

ڈاکٹر خالد زبیری نے جامعہ کراچی کے ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیولر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ  میں صحت سے متلعق آگاہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں دو کروڑ سے زیادہ افراد ٹائیفائیڈ بخار کا شکار ہوتے ہیں جن میں سے2 سے6 لاکھ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں، ایشیامیں پاکستان اور بھارت مرض سے متاثرہ ممالک میں سرِ فہرست ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی سمیت اندرون سندھ  میں 18 تا 30 نومبر سے ٹائیفائیڈ بخار کے خلاف کونجوگیٹ ویکسین (ٹی سی وی) مہم چلائی جائے گی جس میں 9 ماہ سے 15 سال کے بچوں کو ٹائیفائیڈ کی ویکسین پلائی جائے گی۔

لیکچر کا انعقاد شعبہ صحت اور ڈاکٹر پنجوانی سینٹر اور ورچول ایجوکیشنل پروگرام برائے پاکستان کے باہمی تعاون سے ہوا،ای پی آئی شعبہ صحت سندھ کے سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر ظہور احمد بلوچ اور ای پی آئی کے صوبائی سی فور ڈی کنسلٹنٹ سنیل راجہ نے بھی خطاب کیا۔

ڈاکٹر خالد زبیری نے کہا کہ اب تک 10 ہزار سے زیادہ افراد سندھ میں ٹائیفائیڈ کا شکار ہوچکے ہیں،رواں سال میں اگست کے مہینے میں4ہزار افراد سے سندھ میں کیسز رپورٹ ہوئے تھے جبکہ تقریباً 3 ہزار کیس صرف کراچی سے تھے،غیر معیاری غذا اور آلودہ پانی کے استعمال سے اس مرض کے پھیلاؤ کا سبب ہیں، یہ بخار سیلمانولا ٹائفی جراثیم سے پھیلتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ صحت و صفائی اور جراثیم سے پاک پانی کے استعمال کو فروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ اس انفیکشن پر قابو پایا جاسکے،ڈاکٹر ظہور احمد بلوچ نے کہا کہ حیدر آباد اور کراچی میں ٹائیفائیڈ کی وبا پھوٹنے کی وجہ سے اس بخار کے خلاف مہم چلائی جائے گی اس مہم کے تحت ایک کروڑ بچوں کو ویکسین پلائی جائے گی جس میں 50 لاکھ کراچی سے متعلق ہوں گے،اس مرض میں مریض پر اینٹی بائیوٹیک کا اثر نہیں ہوتا ہے۔

سنیل راجہ نے کہا کہ نجوگیٹ ویکسین مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہے، ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ وہ ملک سے مہلک امراض کے خاتمے کے لئے اپنا سماجی کردار ادا کرے۔

The post ٹائیفائیڈ کیخلاف مہم کی تیاریاں، 50 لاکھ بچوں کو ویکسین پلائی جائے گی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/31Xgs85
via IFTTT

No comments:

Post a Comment