Friday, January 31, 2020

منصوبہ بندی کمیشن اور وزارت خزانہ نے ترقیاتی فنڈز کے اجراء کے عمل کو کافی حد تک آزادانہ بنادیا ہے ، اسد عمر وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی کی زیر صدارت غیر ملکی مالی ... مزید

حکومت کا فروری کے لئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا اعلان

اینگرو فرٹیلائزر نے فی بوری یوریا کی قیمت 160 روپے کم کردی ایکسپریس اردو

کراچی:  اینگرو فرٹیلائزر نے حکومت کے جی آئی ڈی سی میں کمی کے فیصلے کے بعد براہِ راست کسانوں کوفائدہ پہچانے کا فیصلہ کیا ہے، اور کمپنی نے یوریا کی قیمتوں میں 160روپے فی بوری کمی کا اعلان کر دیا ہے۔ نئی قیمتوں کا اطلاق یکم فروری سے ہوگا۔

اینگرو فرٹیلائزر نے یوریا کی قیمتوں میں 160روپے فی بوری کمی کرکے حکومتی فیصلے کا100 فیصد فائدہ کسانوں کو پہچانے کا فیصلہ کیاہے۔کمپنی گذشتہ50 سال سے پاکستانی کاشتکاروں کی قابلِ بھروسہ شراکت دار ہے اور بہترزرعی معیشت کو فروغ دے کر ان کی فلاح و بہبود کیلیے پرعزم ہے۔اپنی ماضی کی وابستگی کے تسلسل میں اینگرو فرٹیلائزر نے حکومتِ پاکستان کے کسان دوست فیصلے کی حمایت کیلیے یوریا کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا ہے۔

واضح رہے کہ جی آئی ڈی سی میں کمی سے مختلف کمپنیوں پر علیحدہ علیحدہ اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

The post اینگرو فرٹیلائزر نے فی بوری یوریا کی قیمت 160 روپے کم کردی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/36JA0z9
via IFTTT

50 ہزار سے زائد خریداری پر آج سے شناختی کارڈ لازم، مہلت ختم ایکسپریس اردو

 اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کی طرف سے ملک بھر میں 50 ہزار روپے سے زائد کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط آج (یکم فروری) سے لازم ہوگئی،قانون نافذ ہونے کے بعد اب تک اس ضمن میں دی گئی مہلت ختم ہو گئی ہے ،اب قانون کی خلاف ورزی پر کارروائی ہوگی۔

مرکزی انجمن تاجران پاکستان کے صدر اجمل بلوچ کانے ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے شناختی کارڈ کی شرط چھوٹے تاجروں کا مسئلہ نہیں لہذا آج سے 50 ہزار روپے سے زائد کی خریداری پر شناختی کارڈ کی فراہمی کے قانون پر عملدرآمد پر چھوٹے تاجروں کو کوئی اعتراض نہیں، انجمن تاجران اس کی حمایت کرتی ہے۔

ایف بی آر کے ساتھ طے پانے والے معاہدے پر عملدرآمد شروع ہوچکا ہے جس کے تحت چھوٹے تاجروں کے تمام مسائل حل ہوچکے ہیں،ملک بھر میں تاجر نمائندوں پر مشتمل کمیٹیوں کے قیام کے نوٹیفکیشن جاری ہوچکے ہیں،ایف بی آراور تاجر مل کر ٹیکس نیٹ سے باہر تاجروںکی رجسٹریشن کریں گے۔

تاجروں کیلیے ڈائریکٹور یٹ جنرل ریٹیل بھی قائم کیا جاچکا ہے،حکومت اور تاجروں کے مابین طے پانے والے معاہدے کے تحت دس کروڑ سالانہ ٹرن اوور والا تاجر ود ہولڈنگ ایجنٹ نہیں ہوگا جبکہ دس کروڑ تک کی ٹرن اوور رکھنے والے تاجروں پر ٹرن اوور ٹیکس کی شرح 1.5 فیصد سے کم کرکے 0.5 فیصد کی جا چکی ہے جبکہ دس کروڑ تک کی ٹرن اوور والا ٹریڈر ودہولڈنگ ایجنٹ نہیں بنے گا۔ سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن کے لیے سالانہ بجلی کے بل کی حد 6لاکھ روپے سے بڑھا کر 12لاکھ روپے کی جاچکی ہے۔

The post 50 ہزار سے زائد خریداری پر آج سے شناختی کارڈ لازم، مہلت ختم appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/36NQXbZ
via IFTTT

بچوں کا تحفظ قانون سازی کے جال میں پھنس گیا ایکسپریس اردو

کراچی:  ملک میں  بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے واقعات بڑھ رہے ہیں لیکن بچوں کے تحفظ کیلئے بنایا گیا زینب الرٹ قانون قانون سازی کے جال میں پھنس گیا ہے۔

زینب الرٹ قانون کے نفاذ پر قانون سازوں(ارکان پارلیمنٹ) اور قانونی ماہرین میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ ارکان پارلیمنٹ اس قانون کے صوبوں کی حدود میں نفاذ کیلئے صوبائی اسمبلیوں سے منظوری کولازمی قراردے رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ جب 2010 ء میں صوبائی خودمختاری کو تقویت ملی تب قانون سازی ، مالی اور انتظامی قابلیت کے لحاظ سے بچوں کی فلاح و بہبود کو صوبوں کو منتقل کردیا گیا تھا۔ مرکز کی قانون سازی کے اختیارات صرف دفاع ، کرنسی ، خارجہ امور وغیرہ تک محدود ہیں۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ترمیم شدہ آرٹیکل 142 (بی) مرکز کو مجرمانہ قانون ، طریقہ کار اور شواہد سے متعلق قانون سازی کا اختیار دیتی ہے۔پارلیمنٹ کا منظور کردہ قانون صوبائی قوانین پر غالب رہے گا۔

The post بچوں کا تحفظ قانون سازی کے جال میں پھنس گیا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/37Ovcdp
via IFTTT

اس ٹریپ میں مت آئیے گا ایکسپریس اردو

پاکستانی دفترِ خارجہ نے ان افواہوں کی تردید کی ہے کہ آزاد کشمیر کے بارے میں بھارت کی جانب سے مسلسل خطرناک ارادوں کے اظہار کے بعد اعلیٰ سطح پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو پاکستان میں باقاعدہ ضم کر لیا جائے۔

اخباری اطلاعات کے مطابق یہ افواہیں پچھلے دو تین ہفتوں سے گردش کر رہی ہے اور آزاد کشمیر کے موجودہ وزیرِ اعظم سردار فاروق حیدر سے یہ بات منسوب کی گئی ہے کہ انھیں اعلیٰ سطح پر سمجھایا گیا ہے کہ شائد وہ کشمیر کے آخری وزیرِ اعظم ہیں۔

پاکستانی دفترِ خارجہ نے ایسے تاثرات کو مسترد کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو اقوامِ متحدہ کی قرار دادوں کی روشنی میں حل کرنے کے بارے میں پاکستان کے روایتی موقف کا بھی اعادہ کیا ہے۔

یہ بات سب جانتے ہیں کہ آزاد کشمیر ہو کہ گلگت بلتستان، یہ تینوں خطے اس ڈوگرہ ریاست جموں و کشمیر کا حصہ ہیں کہ جس کی حیثیت گزشتہ بہتر برس سے اقوامِ متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں میں متنازعہ ہے اور اس تنازعے  کو محض انڈیا اور پاکستان کے بجائے سہہ فریقی سطح پر کشمیریوں کی مرضی سے حل کرنے کے فارمولے سے نتھی کیا گیا ہے۔

گزشتہ برس پانچ اگست کو بھارت نے مقبوضہ جموں و کمشیر کی اپنے ہی آئین میں آرٹیکل تین سو ستر کے تحت دیے گئے نیم آئینی درجے کو بھی ختم کر کے اس کی سیاسی و جغرافیائی حیثیت میں جس من مانے طریقے سے تبدیلی کی ہے۔ اس تبدیلی کو انڈیا کے دوست ہوں کہ دشمن یا سرکردہ بین الاقوامی ادارے، کسی نے بھی تسلیم کرنے یا اسے بھارت کا اندرونی معاملہ ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل پچھلے چھ ماہ کے دوران مقبوضہ جموںو کشمیر کے بارے میں یکطرفہ بھارتی اقدامات پر دو بار غور کر چکی ہے۔ جب کہ یورپی پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت کی تائید سے کشمیر کے بارے میں یکطرفہ اقدامات کی مذمت اور متنازعہ شہریت قانون میں ترامیم کو بنیادی انسانی حقوق کے منافی قرار دیتے ہوئے انھیں واپس لینے سے متعلق کل ملا کے چھ قرار دادیں پیش کی گئی ہیں۔ ان پر رائے شماری دو روز ( تیس جنوری) قبل ہونی تھی مگر اب اسے بھارتی لابی کے بے پناہ دباؤ پر ڈیڑھ ماہ آگے ملتوی کر دیا گیا ہے۔ بھارت نے یورپی پارلیمنٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیر اور متنازعہ شہریت بل پر بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کا انتظار کر لے۔

بقول بھارتی اہلکاروں کے یہ عدالتی فیصلے فروری کے آخر تک متوقع ہیں۔ حالانکہ یورپی پارلیمنٹ کو اپنی کسی قرار داد یا فیصلے کی بابت کسی دوسرے ملک کی سپریم کورٹ کے فیصلوں کا محتاج نہیں ہونا چاہیے۔ مگر چونکہ بھارت یورپ کے لیے اقتصادی طور پر بھی اہم طاقت ہے لہٰذا خالص انسانی سطح پر کسی معاملے کو پرکھنا بہت مشکل ہے۔ پھر بھی یورپی یونین کا موقف بہت سے برادر اسلامی ممالک کے موقف سے زیادہ واضح اور جارحانہ ہے۔

مودی حکومت کو کشمیر اور متنازعہ شہریت قانون پر اندرونِ ملک مسلسل اور بے پناہ دباؤ کا سامنا ہے۔ اور جب بھی ایسی کوئی صورت درپیش ہوتی ہے تو سب سے آسان نسخہ یہ ہوتا ہے کہ کشمیر میں مبینہ دہشت گردی سے لے کر کیرالہ میں شہریت کے متنازعہ قانون کے خلاف سیکڑوں کلو میٹر کی انسانی زنجیر اور شاہین باغ دلی میں ہمہ وقت لاکھوں کے مجمع کی مبینہ فنڈنگ اور جامعہ ملیہ کے طلبا و طالبات کے جلوس تک ہر شے کو پاکستان یا بھارت میں موجود نام نہاد پاکستانی ایجنٹوں سے جوڑ دیا جائے۔ یعنی گرنا گدھے پر سے اور غصہ کمہار پر۔

مگر اس بار مودی حکومت خود کو دباؤ سے نکالنے کے لیے روایتی پاکستانی چیک بھی کیش نہیں کر پا رہی۔ لہٰذا متبادل طریقہ یہ ہے کہ اندرونی و بیرونی دباؤ سے توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان کو کھل کے دھمکیاں دی جائیں اور ایک مسلسل نفسیاتی دباؤ میں رکھا جائے تا کہ پاکستان عجلت یا بے صبری میں کوئی نہ کوئی ایسی حرکت کر جائے کہ پھر ساری توجہ پاکستان پر مرکوز ہو جائے اور اس بہانے مودی اندرونِ بھارت طاقت کے اندھے استعمال سے جو مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہے انھیں پانے کے لیے پوری ریاستی فسطائی توانائی لگا دے اور ہر مخالف آواز کو غدار قرار دے کر کچل دے۔

کرکٹ میں جب کوئی کھلاڑی کریز پر جما رہے اور مخالف ٹیم کا کوئی باؤلر اسے آؤٹ نہ کر سکے تو پھر آخری حربے کے تحت بلے بازکے گرد گھیرا تنگ کر دیا جاتا ہے۔ آوازے کسے جاتے ہیں، فحش اشاروں کنایوں کے ذریعے مشتعل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تا کہ بلے باز نروس ہو کر یا طیش میں آ کر یا بوکھلا کر الٹا سیدھا شارٹ کھیل جائے اور وکٹ دے دے۔

مودی حکومت پاکستان کے ساتھ پوری طرح سے یہی نفسیاتی کھیل کھیل رہی ہے۔ ہر ہفتے کوئی بھارتی جرنیل دھمکی دیتا ہے کہ جب بھی حکم ہوا آزاد کشمیر چھین لیں گے ، یا آیندہ جنگ ہوئی تو پاکستان کو سات سے دس دن میں خاک چٹا دیں گے۔ مقصد یہ ہے کہ پاکستان اس نفسیاتی دباؤ میں آ  کر کشمیر کے بارے میں کوئی ایسی غلط بال کھیل جائے کہ جس کے بعد پاکستان کا کشمیر مقدمہ ملبے کی صورت خود پاکستان پر ہی آن گرے۔ اگر پاکستان اپنے اعصاب قابو میں نہ رکھ سکے اور گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو پاکستان میں ضم کر لے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ کشمیر پر بھارت کا قبضہ بھی جائز اور قانونی ہو گیا۔ اس کے بعد بھارت کو کھلی چھوٹ ہو گی کہ وہ ہر طرح کے بین الاقوامی دباؤ سے آزاد ہو کر کشمیریوں کے ساتھ جو چاہے کر گزرے اور پاکستان شور مچانے کی پوزیشن میں بھی نہ رہے۔

اسی طرح مقبوضہ فلسطینی علاقوں کو ضم کرنے کی اسرائیلی پالیسی کے بارے میں بھی پاکستان نے پچھلے تریپن برس سے بالحضوص جو اصولی موقف اپنایا ہے کہ دو ریاستی حل انیس سو سڑسٹھ میں قبضہ کیے گئے فلسطینی علاقوں سے اسرائیلی انخلا کے بعد اقوامِ متحدہ کی قرار داد نمبر دو سو بیالیس کے تحت ہی ممکن ہے۔ آزاد کشمیر کو ممکنہ طور پر پاکستان کا حصہ بنانے کے بعد پاکستان کا اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم نہ کرنے کا کوئی جواز بھی باقی نہیں رہے گا۔

لہٰذا امید ہے کہ پاکستان کشمیر کی بابت کسی اضطراری اقدام سے باز رہتے ہوئے اسی مثالی تحمل کا مظاہرہ کرتا رہے گا جس کے سبب اسے تنازع کشمیر میں اب تک بھارت پر اخلاقی و سفارتی برتری حاصل ہے۔ بھارت جس طرح فسطائیت کی راہ پر چل نکلا ہے پاکستان کا صبر اور بردباری اس تناظر میں جلد ہی بارآور ثابت ہوں گے۔ جس طرح بھارت نے اپنے اقدامات کے ذریعے دنیا پر خود کو آشکار کیا ہے۔ اتنا تو پاکستان بھی کبھی نہیں کر سکتا تھا۔ لہٰذا مودی حکومت کا شکریہ بھی ادا کرنا چاہیے کہ دنیا اسے چند ہی دنوں میں پہلے سے زیادہ بہتر سمجھنے لگی ہے۔ ایسے میں پاکستان کو کسی جوابی مہم جوئی کے جال میں پھنسنے کے بجائے بھارت کو اپنے ہی جال میں پھنستے ہوئے دیکھ کر انجوائے کرنے کی ضرورت ہے۔ مگر کھلی آنکھوں کے ساتھ۔

(وسعت اللہ خان کے دیگر کالم اور مضامین پڑھنے کے لیے bbcurdu.com پر کلک کیجیے)

The post اس ٹریپ میں مت آئیے گا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3aUaqLc
via IFTTT

سماجی اور اقتصادی ذمے داری ایکسپریس اردو

پاکستان میں امیروں اور بڑے تجارتی اداروں کی عطیات دینے کی روایات خاصی قدیم ہیں مگر یہ عطیات محض انسانوں کی بھلائی کی غرض سے دیے جاتے ہیں۔ عطیات دینے والوں کے ذہنوں میں عطیات کو ملک کی ترقی سے منسلک کرنے کا تصور نہیں تھا اور ایک طرح سے کارپوریٹ فیاضی Corporate Philanthropy کا کوئی تصور عام تھا اور Corporate Social Responsibility (CSR) کا کوئی تصور نہیں تھا۔

ماہرین اقتصادیات ہمیشہ اس بات پر زور دیتے رہے ہیں کہ CSR کا عملی تصور عطیات کے ذریعہ سماجی اور اقتصادی ترقی کا ہے۔ اس سماجی اقتصادی ترقی کے تصور کو عملی شکل دینے کے لیے تجارتی اداروں کا کردار بنیادی ضرورت ہے۔ کارپوریٹ سیکٹر اپنی سماجی و اقتصادی ذمے داریوں کو پورا کرے تو مزدوروں، کسانوں اور ان کے خاندانوں کی زندگیوں کا معیار بلند ہوسکتا ہے۔ اس ذمے داری کے نتیجے میں غربت کی لکیرکے نیچے زندگی گزارنے والے افراد کی تعداد کم ہوسکتی ہے اور ان افراد کی توانائیاں شرح پیداوار بڑھنے اور معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے استعمال ہوسکتی ہیں، یوں کارپوریٹ سیکٹر سی ایس آر پر عملدرآمد کرتے تو مجموعی طور پر معاشرہ میں بہتری آسکتی ہے۔

ماہرین نے سی ایس آر کی تعریف یوں کی کہ کارپوریٹ سیکٹر اخلاقی طور پر اپنی سماجی و اقتصادی ذمے داریاں پوری کرے تو ملک کی ترقی میں ایک اورکردار ادا کرسکتا ہے۔ یوں 20 ویں صدی کے آخری عشروں میں کارپوریٹ سیکٹر میں بین الاقوامی معیارکے پیمانے نافذ کرنے کا سلسلہ شروع ہوا اور حکومتوں نے قانون سازی پر توجہ دی۔

جنرل ضیاء الحق حکومت نے 1984ء میں کمپنیز آرڈیننس نافذ کیا۔ اس آرڈیننس کے تحت تجارتی اداروں اور صنعتی اداروں کی سماجی واقتصادی ذمے داریوں کا تعین کیا گیا۔ اس قانون کے تحت غیر فیاضی اور غیر منافع بخش پروجیکٹ کے لیے عطیات دینے کے قواعد وضوابط نافذ کیے گئے۔ سماجی اور اقتصادی ماہرین کی کوششوں سے ملک کے مختلف شہروں میں قائم چیمبرز آف کامرس اور ملکی سطح پر قائم ان چیمبرزکی فیڈریشن کے عہدیداروں اور مزدور یونینوں میں آگاہی کی مہم چلائی گئی اور چیمبرز آف کامرس کی ذمے داری طے ہوئی۔ وہ اداروں کی سماجی واقتصادی ذمے داری کے لیے احتسابی عمل اور شفافیت کو یقینی بنائیں۔

امریکا میں ہونے والی نائن الیون کی دہشت گردی نے پوری دنیا کو تبدیل کردیا۔ امریکا کی حکومت نے نائن الیون کی دہشت گردی میں ملوث منظم القاعدہ کی مالیاتی رسد کے بارے میں طویل تحقیقات کی تو یہ حقیقت سامنے آئی کہ اس دہشت گرد تنظیم کا مالیاتی نظم ونسق دنیا بھر سے ملنے والے عطیات سے چلتا رہا ہے۔

طالبان کے خودکش حملوں ، پاکستان، مصر، انڈونیشیا، جرمنی، فرانس، برطانیہ، امریکا، صومالیہ اور دیگر ممالک میں دہشت گردی کی وارداتوں اور خودکش حملوں کی تحقیقات سے ثابت ہوا کہ ان تخریبی کارروائیوں کے پس پردہ زیر زمین نیٹ ورک کی مالیاتی رسد دنیا بھر سے موصول ہونے والے عطیات سے ہے ۔

بدقسمتی سے پاکستان کے علاوہ برطانیہ اور امریکا میں ہونے والی دہشت گردی کی وارداتوں کے سرے پاکستان سے جوڑے گئے۔ اس صورتحال نے ایک نئی مشکل پیدا کردی۔ پہلے پرویز مشرف حکومت نے فیاضی کے ذریعہ ملنے والے عطیات کو تخریبی کارروائیوں میں استعمال ہونے سے روکنے کے لیے قانون سازی کی۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور سیکیورٹی ایکسچینج (S.E.C.P) نے دہشت گردوں کی مالیاتی رسد کو روکنے کے لیے سخت قواعد و ضوابط نافذ کیے۔ 2013ء میں ان اداروں نے سی ایس آر والنٹری گائیڈ لائن (CSR Voluntary Guideline) تیار کی۔ یہ گائیڈ لائن 2009ء میں جاری ہونے والے کمپنیز سی ایس آر جنرل آرڈر (Companies CSR General Order CEO) کے مطابق تیارکی گئی۔ ان گائیڈ لائن کے تحت ہر کمپنی کو پابند کیا گیا کہ وہ سی ایس آرکی سرگرمیوں کے لیے ہر مالیاتی سال میں مختص کیے جانے والے فنڈز کے مندرجات کو عام کرے۔

اس گائیڈ لائن پر عملدرآمد کی صورت میں CSR کے لیے مختص فنڈز کسی مخفی سرگرمیوں کے لیے استعمال نہیں ہوسکے۔ 1984ء کے کمپنیز ایکٹ میں مزید ترمیم کی گئی۔ اس ترمیم کا مقصد پبلک کمپنیوں کو اپنی سماجی و اقتصادی ذمے داریوں کو پورا کرنے کے عمل کو زیادہ شفاف بنانا تھا۔ حکومت نے بعض رفاہی ٹرسٹ پر پابندی عائد کی جن کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ یہ ٹرسٹ مذہبی دہشت گردوں کو مدد فراہم کررہے ہیں۔

اقوام متحدہ نے پاکستان میں قائم کئی سماجی تنظیموں اور ٹرسٹ پر پابندی عائد کر دی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد پر عملدرآمد کرتے ہوئے حکومت پاکستان نے تنظیموں اور رفاہی ٹرسٹ کی املاک کو قبضے میں لیا۔ نائن الیون کی دہشت گردی کے بعد پاکستان امریکا اور اتحادی افواج کا حصہ بنا۔ پاکستان نے امریکا اور اتحادی فوجوں کی اس جنگ میں بھرپور مدد کی۔ کابل کے تخت پر حامد کرزئی برسر اقتدار آئے۔ کابل میں لڑی جانے والی لڑائی کوئٹہ اور پشاور کے راستہ کراچی پہنچ گئی، یوں پاکستان براہ راست دہشت گرد ی کا نشانہ بنا۔

دہشت گردوں نے مذہبی مقامات کو نشانہ بنایا۔ جلسے اور جلوسوں پر خودکش حملے ہوئے۔ سیاسی وسماجی شخصیات، وکلاء، شعراء، اساتذہ، ڈاکٹروں، سرکاری افسروں کی ٹارگٹ کلنگ ہوئی، حتیٰ کہ پولیس اسٹیشن اور فوجی تنصیبات پر بھی حملے ہوئے۔ اس جنگ میں ہزاروں پاکستانی شہید ہوئے مگر امریکا اور یورپی ممالک کی طرف سے ایک سازش کے تحت پاکستان پر دہشت گردی کی سر پرستی کا الزام لگایا گیا۔ بھارت اور امریکا کے ایماء پر اقوام متحدہ کی مالیاتی دہشت گردی کی روک تھام کی ایشیا اور مشرق بعید کی ٹاسک فورس نے پاکستان کو دہشت گرد تنظیموں کی مالیاتی رسدکو روکنے کے لیے گرے ایریا میں شامل کیا اور پاکستان کے مالیاتی نظام کو بہتر بنانے کے لیے مختلف پابندیاں عائد کیں۔

برسر اقتدار حکومتوں نے ایف اے ٹی ایف کی ہدایات پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے مختلف نوعیت کے اقدامات کیے۔ پاکستان میں کام کرنے والے ہر بینک کو پابند کیا گیا کہ وہ اپنے صارفین کا بائیومیٹر ک کرائیں اور صارف کے تمام کوائف جس میں انکم ٹیکس، رجسٹرڈ نمبر بھی شامل ہیں،  اسٹیٹ بینک کو فراہم کریں۔  ایف اے ٹی ایف نے 40 ہزار روپے کے انعامی بونڈ ختم کرنے کی سفارش کی۔ موجودہ حکومت نے منی لانڈرنگ روکنے کے لیے 40 ہزار روپے کے انعامی بونڈ منسوخ کردیے۔

اب ایف اے ٹی ایف نے بچت کی مختلف اسکیموں کی نگرانی کا ایک نظام تجویزکیا جس کے تحت بچت اسکیم کے اداروں کو پابند کیا گیا کہ اپنے تمام صارفین کے اکاؤنٹس کی تفصیلات اور صارف کا بائیو میٹرک اسٹیٹ بینک کو فراہم کریں۔ ان تمام اقدامات کا فائدہ یہ ہوا کہ بھارت اور امریکا کی کوششوں کے باوجود پاکستان کو مکمل طور پر بلیک لسٹ نہیں کیا گیا۔ ان اقدامات میں ایک اقدام عطیات کے عمل کو شفاف بنانا ہے۔

اس مقصد کے لیے پاکستان میں کارپوریٹ سماجی و اقتصادی ذمے داری CSR کا تصور عام کیا جارہا ہے، اگر اس تصور کو تمام ادارے اپنالیں تو نہ صرف غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزارنے والے افراد میں کمی ہوگی بلکہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی نگرانی سے نکل جائے گا اور پاکستان پر عائد پابندیاں ختم ہوجائیں گی جس سے مجموعی طور پر ملک کی معیشت بہتر ہوگی۔

The post سماجی اور اقتصادی ذمے داری appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2OhRWuG
via IFTTT

ترقی یافتہ دنیا ایکسپریس اردو

دنیا کی معلوم تاریخ دس پندرہ ہزار سال ہے، نامعلوم تاریخ کا اندازہ لگانا بھی ایک مشکل کام ہے لیکن ماہرین ارض اس حوالے سے اندازے قائم کرتے رہے ہیں۔ ہم دنیا کی معلوم تاریخ پر نظر ڈالیں تو جو پہلا تاثر ابھرتا ہے وہ طبقاتی نظام کا جنگوں ، نفرتوں خونریزیوں کا ہوتا ہے ایسے دورکا دور، دور تک پتہ نہیں چلتا جس میں امن، معاشی مساوات، رواداری، انسانوں کے درمیان محبت، بھائی چارہ رہا ہو۔

ہم دنیا کی تاریخ کی انتہائی ترقی یافتہ صدی یعنی بیسویں صدی سے گزر رہے ہیں لیکن غیرترقی یافتہ دنیا میں انسانوں کے درمیان فاصلوں، نفرتوں، تقسیم اور جہل کے جو نظارے تھے بدقسمتی سے یہ سب ہماری ترقی یافتہ دنیا کے اثاثے بنے ہوئے ہیں  لیکن اس امید افزا حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ہر دور میں انسان اور انسانیت کا بھلا چاہنے والے نہ صرف موجود رہے بلکہ انسانوں کے درمیان محبت ، بھائی چارہ قائم کرنے کے لیے کوشاں بھی رہے یہ الگ بات ہے کہ انھیں زیادہ کامیابیاں نہیں ملیںکیونکہ ہر دور میں برے لوگ طاقتور رہے۔

ماضی قریب اور بعید کی باتوں کو جانے دیں، ان ادوارکے انسانوں کو جہل کا تمغہ ملا ہوا تھا۔ آج کی ترقی یافتہ دنیا پر ایک نظر ڈالیں تو خراب ماضی بھی آج کی ترقی یافتہ دنیا سے بہتر نظر آتا ہے۔ جنگیں حال ہی کا عطیہ نہیں ، ماضی کی دنیا بھی جنگوں اور نفرتوں سے بھری ہوئی تھی ، ماضی کی جنگوں میں انسانی جانوں کا زیاں کم ہوتا تھا بلکہ بہت کم ہوا کرتا تھا کیونکہ ماضی کا انسان جاہل تھا۔ تیر ، تفنگ اور توپوں سے جنگیں لڑتا تھا جس کا نقصان آج کے نقصان کے حوالے سے بہت محدود ہوتا تھا، آج کے ترقی یافتہ انسان نے زندگی کے ہر شعبے میں ترقی بلکہ ناقابل یقین ترقی کی ہے جس میں ہتھیاروں کا شعبہ بھی شامل ہے۔

آج ترقی یافتہ انسان نے ہتھیاروں کی صنعت کے شعبے میں جو ناقابل یقین ترقی کی ہے، اس کا ایک ’’فائدہ‘‘ یہ ہے کہ اب جنگ لڑنے والوں کو گھوڑوں، گدھوں اور ہاتھیوں وغیرہ پر سوار ہوکر تیروں ، تلواروں، نیزوں، بلموں سے لڑنا نہیں پڑتا بلکہ ٹینکوں، ہوائی جہازوں، راکٹوں اور میزائلوں کے علاوہ جوہری ہتھیار بھی اس کی دسترس میں ہیں۔ دوسری عالم جنگ میں صرف جاپان کے دو شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی میں ایٹم بم استعمال ہوئے تھے، جن کی تباہی کا عالم یہ تھا کہ آبادیاں جل کر تباہ ہوگئیں اور لاکھوں انسان جل کر کوئلہ بن گئے۔

دوسری جنگ عظیم میں جو ایٹم بم استعمال ہوئے وہ بہت کم طاقت کے تھے آج کے نئے جوہری ہتھیار 1945 کے جوہری ہتھیاروں کے مقابلے میں سیکڑوں گنا زیادہ طاقتور ہیں اور کئی ملکوں کے پاس ہزاروں کی تعداد میں ذخیرہ ہیں ان میں سے صرف چند ایٹمی ہتھیار پوری دنیا کی تباہی کا باعث بن سکتے ہیں۔ کیا ایسے خوفناک ترقی یافتہ ہتھیاروں کے بنانے والے ’’انسانوں کا فخر‘‘ نہیں کہلاسکتے کیا ان کاریگروں کو فخر انسانیت ایوارڈ سے نہیں نوازا جانا چاہیے؟ بغیر پائلٹ کے جنگی ہوائی جہاز بنانے والے کیا مبارکباد کے مستحق نہیں کہ انھوں نے خودکار جنگی جہاز بنائے جو پائلٹ کے بغیر اپنے نشانے پر سو فیصد کامیابی سے حملے کرتے ہیں اور پلک جھپکتے میں بڑی بڑی عمارتوں کو زمین بوس اور ہزاروں انسانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیتے ہیں۔ ہمارا میڈیا اس قدر ترقی یافتہ ہے کہ بموں اور راکٹوں کو نشانے پر جاتے ہوئے ہی نہیں دکھاتا بلکہ ان کی تباہ کاریوں کی تصویریں بھی عوام کی خدمت میں پیش کرتا ہے۔

آج کی ترقی یافتہ دنیا کی ترقی پر ایک نظر ڈالنے کے لیے اخبار کی خبروں کا ایک سرسری جائزہ۔ (1)۔ گزشتہ 7 سال سے اسرائیلی فوج کی جارحیت کا شکار ہونے والا العراقیب گاؤں کو ایک بار پھر اسرائیل نے مسمار کردیا۔ فلسطینی قصبے العراقیب کی مسماری کا سلسلہ جولائی 2010 کے بعد سے جاری ہے اور اب تک اسے 172 بار مسمار کیا گیا ہے۔

گزشتہ روزکی انہدامی کارروائی میں صیہونی فوجوں نے العراقیب گاؤں کے باشندوں کے عارضی خیمے بھی اکھاڑ پھینکے اور خیموں میں موجود سارا سامان بھی لوٹ لیا۔ مرکز اصلاحات فلسطین کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا کہ اسرائیلی فوج ، پولیس اور اسپیشل فورسز کے سیکڑوں اہلکاروں نے بھاری مشینری اور بلڈوزروں کی مدد سے شہریوں کے مکانات کی مسماری شروع کی اور سیکڑوں فلسطینیوں کو ایک بار پھر سخت سردی کے موسم میں کچی جھونپڑیوں سے بھی محروم کردیا۔ اسرائیلی فوج نے وادی اردن کی المالح وادی میں فوجی مشقیں شروع کردی ہیں۔

دوسری خبر کے مطابق شام کے صوبے ادلب میں ہونے والی شدید لڑائی میں 50 فلسطینی مارے گئے۔ روسی وزارت دفاع اور شام میں روسی مصالحتی مرکزکے چیئرمین کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجوں نے جنگی مشقوں کی آڑ میں 50 جنگجو اور 12 شامی فوج کے اہلکار مار دیے جب کہ جمعرات کو روز الاذقیہ، حلب اور حماء میں 24 شامی فوجی ہلاک اور 24 زخمی ہوگئے۔ علاقے میں جنگجوؤں اور شامی فوج کے درمیان جھڑپوں میں 12 شامی فوجی ہلاک اور 12 شامی فوجی زخمی ہوگئے۔

ایک اور خبر کے مطابق بھارتی ریاستی دہشت گردی میں دو کشمیری جاں بحق ہوگئے، اس ہفتے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 7 ہوگئی۔ بغداد فورسزکی مظاہرین کے خلاف کارروائی میں 4 افراد جان بحق اور درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔

ایکسپریس کی یہ چند خبریں ہیں اگر اس حوالے سے شایع ہونے والی خبروں کو کوڈ کیا گیا تو سارا عالم انھی خبروں سے بھر جائے گا۔ ماضی میں بھی نفرتیں جنگیں انسانوں کا بہت بڑا لیکن شرمناک سرمایہ بنی ہوئی تھیں اور آج بھی انسان کا شرمناک سرمایہ غربت، بھوک، بیماری، بے روزگاری ہی ہے۔

ہماری دنیا ہے کیا، کہاں سے آئی ہے اور بھوک، بے کاری، بیماری جیسی لعنتیں انسانوں سے کیوں چمٹی ہوئی ہیں، ماضی کا انسان جاہل تھا، اس لیے ایک دوسرے سے نفرت کرتا تھا لڑتا جھگڑتا رہتا تھا آج کا انسان اعلیٰ تعلیم یافتہ مہذب ہے۔ پھر ماضی کے جاہل انسان سے زیادہ بڑا جاہل کیوں بنا ہوا ہے۔ اس سوال کا جواب ہمارے دانشوروں، مفکروں، ادیبوں، شاعروں اور فنکاروں کو تلاش کرنا چاہیے۔ تعویذ گنڈوں اور پرفریب مذاکرات سے یہ مسائل یہ ناانصافیاں حل ہونے والی نہیں ہیں۔

اگر انسان ان لعنتوں سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتا ہے تو سب سے پہلے اپنے نام کے ساتھ لگی ہوئی اضافتوں سے چھٹکارا پاکر آدم کی اولاد بننا پڑے گا۔ انسانوں کی تقسیم کے ہر حوالے کو نفرتوں اور عداوتوں کے بجائے محبت رواداری سے پر کرنا ہوگا یہ کام سیاستدان ہرگز نہیں کرسکتے کیونکہ یہ تو ان کا کاروبار ہے یہ کام اہل علم ، اہل فکر ہی کرسکتے ہیں۔

The post ترقی یافتہ دنیا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/31iXf2e
via IFTTT

چرواہے کی بکری اور عادل حکمران ایکسپریس اردو

آپ سب کی طرح میں بھی وزیر اعظم کی تقریریں سنتا ہوں کبھی وہ ملک سے باہر پاکستانیوں سے خطاب کر رہے ہوتے ہیں تو کبھی ملک میںمقیم ان کے مخاطب پاکستانی ہوتے ہیں فرق صرف یہ ہے کہ پاکستان سے باہر مقیم پاکستانی خوشحال ہیں ان کو اپنے روز گار کی فکر نہیں ہے اس لیے وزیر اعظم کی گفتگو ان کے دلوں میں پاکستانیت کا جوش و جذبہ مزید گرما دیتی ہے جب کہ پاکستان میں رہنے والوں کے لیے وزیر اعظم کی تقریریں خوشحال مستقبل کے وعدے لیے ہوتی ہیں۔ ایسی تقریریں ہم گزشتہ ستر برسوں سے سنتے آرہے ہیں لیکن ان پر عمل کم کیا گیا ہے۔

عمران خان کی تقریروں پر قوم اب عمل کے انتظار میں ہے اور امید ہے کہ وہ قوم سے کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کریں گے ۔ ان کی تقریریں ایک مہذب اور شریف ملک میں معمول کی باتیں ہیں لیکن ہم چونکہ معمول سے ہٹ چکے ہیں بے راہروی مادر پدر آزادی اور قانون شکنی کے عادی ہو چکے ہیں اس لیے ہمیں یہ سب کچھ عجیب سا نظر آرہا ہے ۔ عمران خان ابھی قوم سے مانگ رہے ہیں اور دینے کے لیے مستقبل کی بات کر رہے ہیں وہ ایک اچھی حکومت کی ذمے داری نبھانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

ہمارا کام صرف اتنا ہے کہ ان انتظامی اصلاحات کو برداشت کرلیں ۔ عمران خان خلوص نیت سے پاکستانیوں کے لیے زندگی آسان بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہمارے حکمرانوں اور مراعات یافتہ طبقہ نے عام پاکستانی کے لیے زندگی میں جو مشکلات پیدا کر دی تھیں ان کو ختم کرنے کا ابھی آغاز کیا گیا ہے اور پاکستانیوں کو رعایا کی غلامانہ حیثیت سے نکال کر انھیں ایک آزاد ملک کا شہری بنانے کی عملی کوشش کی جارہی ہے۔

خلافت راشدہ کے بعد جب بادشاہت اور آمریت شروع ہوئی تو مسلمان رعایا بنا دیے گئے۔ان سے یہ حق چھین لیا گیا کہ وہ کسی سربراہ مملکت سے باز پرس کر سکیں اور اسے بھرے مجمع میں ٹوک سکیں کہ مجھے تو جو کپڑا ملا ہے وہ چھوٹا ہے لیکن تمہیں جو ملا ہے میں دیکھ رہا ہوں کہ وہ مجھ سے بڑا ہے اور ملک کے سربراہ کو اس کی وضاحت کرنی پڑے۔ پاکستانی عوام کو ان کی کھوئی ہوئی عزت اور وقار دینے کا جو عزم وزیر اعظم نے ظاہر کیا ہے اور اس کے لیے جن عملی اقدامات کا اعلان وہ وقتاً فوقتاً کرتے رہتے ہیں وہ سب ایک مسلمان ریاست کی بنیاد ہیں ۔ پاکستانی دعا بھی کررہے ہیں اور عملاً بھی وہ سب کچھ کرنے کی کوشش میں ہیں جو وزیر اعظم کی خواہش ہے کیونکہ یہی خواہش ہر پاکستانی کی بھی ہے ۔ یہ اتنا بڑا کام ہے جو کوئی ایک فرد خواہ وہ وزیر اعظم ہی کیوں نہ ہو مکمل نہیں کر سکتا۔ یہ ہم سب کے مل جل کر کرنے کا کام ہے لیکن ستر برس کی تاخیر سے ہی سہی اس کا آغاز ہو گیا ہے۔

وزیر اعظم کی باتوں میں ہم آنے والے دور کی ایک تصویر دیکھ رہے ہیں خواب وخیال کی دنیا سے نکل کر حقیقتوں میں داخل ہو رہے ہیں عوام وزیر اعظم کا دنیا کے دوسرے سرے تک ساتھ دینے کو تیار ہیں لیکن کیا وزیر اعظم کے گردو پیش موجود ان کے ساتھی بھی وزیر اعظم کی تقریروں کو ــ’’میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے‘‘ کہنے اور ماننے پر تیار ہیں۔اس کا علم سب سے زیادہ خود وزیر اعظم کو ہوگا لیکن ایک سب سے بڑی اور اہم بات یہ ہے کہ وزیراعظم کی نیت صاف ہے جس کا اقرار ان کے سیاسی حریف بھی کرتے ہیں ۔ وہ عوام کے غیر معمولی اعتماد کو نیک نیتی اور خلوص کے ساتھ انھیں لوٹانے پر کمر بستہ نظر آتے ہیں۔

ہمارے ہر مسئلہ کا حل ہمارے پاس موجود ہے اس حل کو تلاش تو کر لیا گیا ہے لیکن اس پر عمل درآمد میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں ۔ مراعات یافتہ طبقہ رکاوٹوں کا باعث بن رہا ہے یہ وہی طبقہ ہے جو عوام کی مشکلات کا اصل ذمے دار ہے ۔ عوام مشکل دن گزارنے کے عادی ہو چکے ہیں یہ مشکل دن بھی گزر جائیں گے کیونکہ یہ مشکل دن ہمارے نہیں اس مراعات یافتہ طبقہ کے ہیں جس کونئی زندگی دکھائی دے رہی ہے۔ جیسا عرض کیا ہے کہ ہم عوام تو مشکلات کے عادی ہیں ہمیں تو دو وقت کی روٹی کے لیے روزگار مل جائے اور بازار میں روز مرہ زندگی گزارنے کی اشیاء سستی ہو جائیں تو ہمارے وارے نیارے ہیں لیکن برائی کی اصل جڑ وہ لوگ ہیں جو ملک کو جونک کی طرح چپک کر خون پی رہے ہیں ان کی بیخ کنی اگر ہو جائے گی تودال روٹی کا معاملہ چل پڑے گا۔

مسلمانوں کے عقیدے اور ان کے سیاسی کلچر میںیہ بات موجود ہے کہ حکمرانوں کی نیکی یا بدی نیچے تک سرایت کرتی ہے وہ اقتدار کے ایوانوں کی چار دیواری میں بند نہیں رہتی۔ حکمران اچھا خدا ترس اورنیک ہوتا ہے تو عوام بھی اس کی پیروی کی کوشش کرتے ہیں اگر حکمران برا اور ظالم ہوتا ہے تو عوام کا مزاج بدل جاتا ہے ۔

ظالم شیر ہوجاتے ہیں اور مظلوم سہم جاتے ہیں ۔ ہم مسلمانوں نے جب انسانی تاریخ کی پہلی فلاحی ریاست قائم کی تھی تو اس کی بنیاد حکمران کی نیکی اور نیکی کے قاعدوں ضابطوں اوراصولوں پر رکھی تھی ۔ دمشق کے قریب ایک چراگاہ میں بھیڑیئے نے ایک بکری مار ڈالی۔ ایسا ہوتا ہی رہتا ہے لیکن جب ریوڑ کے چرواہے کو اس کے بیٹے نے خبر دی کہ ہماری ایک بکری بھیڑیا کھا گیا ہے تو وہ چرواہا جو ایک عرصے سے جنگلی بھیڑیوں سے محفوظ چلا آرہا تھا رونے چلانے لگ گیا۔ بیٹے کو تعجب ہوا اور اس نے کہا کہ ایسے حادثے تو ہو ہی جاتے ہیں بابا تم اس قدر پریشان کیوں ہو گئے ہو۔ بوڑھے چرواہے نے بیٹے سے کہا کہ میں بکری کو نہیں رو رہا ۔میرا عادل اور عوام کا غمگسار حکمران مر گیا ہے ۔ جن مورخوں نے یہ واقعہ لکھا ہے وہ بتاتے ہیں کہ عین اس وقت دمشق میں عمر بن عبدالعزیز مسلمانوں سے جدا ہو گئے تھے۔

The post چرواہے کی بکری اور عادل حکمران appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3b3rnmn
via IFTTT

ڈیووس 2020اور پاکستان ایکسپریس اردو

بین الاقوامی برادری کے سامنے ڈیووس میں پاکستان کی نمایندگی کے تین دن یاد گار رہے۔ برسوں سے اس موقع کو پاکستان کے حوالے سے یاد گار بنانے والے منتظمین دن رات محنت کرتے ہیں۔

عالمی میڈیا میں پاکستان کا منفی چہرہ پیش کیا جاتا ہے لیکن یہاں ملک کے بارے میں حقائق پر مبنی تصویر سامنے لائی جاتی ہے اور ساتھ ہی پورے جوش و جذبے کے ساتھ مسائل سے نمٹنے کے لیے اس ملک کی اہلیت اور عزم کا اظہار بھی کیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں پاتھ فائنڈر اور مارٹن ڈو کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔ یہ دونوں گروپ اس بار 60افراد کو ڈیووس لے کر گئے اور ساتھ ہی وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے بھی مسلسل کوششوں میں مصروف رہے۔

ہر سال کی طرح اس سال بھی اس عالمی اہمیت کے سالانہ اجلاس میں پاکستان کی نمایندگی میں ’’پاکستان بریک فاسٹ‘‘ کی تقریب نمایاں رہی۔ ڈیووس میں یہ سلسلہ 19برس سے جاری ہے۔ صبح سویرے سات بجے تقریباً ڈھائی سو افراد پاکستان سے متعلق وزیر اعظم کی جامع گفتگو سننے کے لیے جمع ہوئے۔ اعداد و شمار کے حوالوں کے ساتھ ساتھ مشکل حالات میں ثابت قدم رہنے کے لیے اپنے ذاتی تجربات سے سیکھے گئے سبق کے تذکرے نے ان کی گفتگو کو مزید دل چسپ بنا دیا۔

انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مشکل ترین حالات کے باوجود وہ شکست تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں۔ انھوں نے پاکستانیوں کو یہ پیغام بھی دیا کہ جہاں ایک جانب مسائل ہیں وہیں پاکستان ان مسائل سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ان کے نزدیک ایک پُرسکون زندگی وہی ہے جس میں حریف سے مقابلے کی صلاحیت پیدا کرلی جائے۔ یہ سبق درس گاہوں میں پڑھائے جانے کے قابل ہے۔ انھوں نے یہ واضح کیا کہ ان کی حکومت کی مرکزی پالیسی کرپشن کے خلاف جنگ ہے۔

اس کے علاوہ اداروں کی تعمیر اور احساس پروگرام کے ذریعے غریب طبقے کو مدد فراہم کرنا ان کی ترجیحات میں شامل ہے۔ انھوں نے دو اہم نکات پر بھی روشنی ڈالی۔ سب سے پہلے انھوں نے کہا کہ تبدیلی لانے کے لیے صبر و تحمل ضروری ہے۔ دوسرا اہم نکتہ یہ تھا کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانی ملک میں استحکام کے لیے سرمایہ کاری کے ذریعے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ وزیر اعظم کی امید افزا گفتگو کے بعد سوال و جواب بھی ہوئے۔ اس دل چسپ نشست کی ویڈیو یوٹیوب پر موجود دیکھی جاسکتی ہے۔

پاکستان بریک فاسٹ کے علاوہ عالمی اقتصادی فورم کے بین الاقوامی شرکا کو مختلف موضوعات پر پاکستانی ماہرین کی آراء سے آگاہی کے لیے بھی خصوصی اہتمام کیا گیا۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے پاکستان میں معاشی اصلاحات اور مالیاتی شمولیت کے موضوع پر ایک نشست میں تفصیلی اظہار خیال کیا۔ ڈاکٹر رضاباقر نے واضح کیا کہ گزشتہ برس پاکستانی روپے کی قدر میں اس لیے کمی واقع ہوئی کہ شرح مبادلہ کو مصنوعی طور پر روکنے کے بجائے مارکیٹ کی قدر کے مطابق آزاد رکھنے کی پالیسی اختیار  کی جا رہی ہے، گزشتہ حکومت نے روپے کی قدر کو مصنوعی طور پر روکے رکھا جس کی وجہ سے پاکستان کا برآمداتی شعبہ عالمی سطح پر مسابقت میں پیچھے رہ گیا۔

نئی پالیسی کے بعد نہ صرف غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہورہا ہے بلکہ برآمدات بڑھانے کے لیے حکومت دیگر اقدامات بھی کررہی ہے۔ انھوں نے مالیاتی شمولیت کے حوالے سے بتایا کہ نچلی سطح پر اس ضمن میں اقدامات کی اس لیے بھی ضرورت ہے کہ اس کے بعد چھوٹے کاروبار کرنے والوں کی بینک کے قرضوں تک رسائی میں اضافہ ہوگا اور بالخصوص خواتین کی معاشی عمل میں شمولیت کے حوالے سے بھی مدد ملے گی۔

پاکستان کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ایک اور اہم موضوع سی پیک پر بھی گفتگو کی ایک نشست منعقد کی گئی۔ اس نشست کی نظامت کے فرائض اکرام سہگل نے انجام دیے۔ ڈاکٹر حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ عالمگیریت مخالف سیاست دانوں کا گروہ سی پیک اور بیلٹ روڈ انیشیٹیو کی مخالفت کررہا ہے اور ان کے عزائم تباہ کُن ہیں۔ عالمگیریت کے عمل کو روکا اور پلٹایا نہیں جاسکتا، اس پر ایسے انداز میں عمل ہونا چاہیے کہ کم ترقی یافتہ ممالک بھی ترقی کے سفر میں شامل ہوجائیں۔ چینی صدر لی شی پنگ دنیا میں استحکام لانے کے لیے ملکوں کو ایک جگہ جمع کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ مسائل نہیں ہیں۔ اس منصوبے میں پاکستان کے مفاد کا انحصار اس بات پر ہے کہ اس کی عمل شکل کیا ہوگی۔ مزید یہ کہ سی پیک کے دروازے ابھی مزید کھلیں گے۔

پاکستان میں خواتین کے حالات بھی عالمی توجہ کا مرکز رہتے ہیں۔ اس موضوع پر بھی ایک نشست ہوئی۔ اس بار سرکل ویمن ایسوسی ایشن کی بانی صدف آصف نے صنفی حقوق، خواتین کی تعلیم اور معاشی کردار کے حوالے سے ہونے والی نشستوں کی میزبانی کی۔ مقررین میں پنجاب کی رکن صوبائی اسمبلی عائشہ نواز، روٹس میلینئم کے چیئرمین چوہدری فیصل مشتاق اور اخوت کے بانی ڈاکٹر امجد ثاقب شامل تھے۔

ان موضوعات پر گفتگو کے دوران صدف نے خواتین کے لیے مائیکروفنانسنگ کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ وہ خواتین اور ٹیکنالوجی سے متعلق ایک منصوبے ’ٹیک کرو‘کا آغاز کرچکی ہیں۔اس منصوبے کے تحت ٹیکنالوجی کے کاروبار میں بچیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ان کے اہل خانہ سے بات کی جاتی ہے کیوں کہ بچیوں اور خواتین کے لیے روزگار کے محفوظ مواقعے کے لیے ٹیکنالوجی میں روشن امکانات پائے جاتے ہیں۔ انھوں نے بتایاکہ عملی زندگی میں خواتین سے تعاون اور ان کا احترام سکھانے کے لیے کلاس میں تیس فی صد مردوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

عائشہ چوہدری فنون لطیفہ کے شعبے سے تعلق رکھتی ہیں، وہ سیاست دانوں کے بارے میں پائے جانے والے منفی تاثر کو دور کرنے کے لیے اس شعبے کی جانب آئیں۔ انھوں نے بچیوں کی تعلیم پر توجہ اور اس کی اہمیت سے متعلق ان کے گھر والوں کو قائل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ کئی مرتبہ ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی جیسے مسائل کی وجہ سے بچیاں تعلیم سے محروم رہ جاتی ہیں۔

ڈاکٹر امجد ثاقب نے 2001میں ’اخوت‘ کا آغاز کیا۔ یہ دنیا میں اسلامک مائیکرو فنانسنگ کی سب سے بڑی تنظیم ہے جو پس ماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والے خاندانوں کو قرضوں کی فراہمی کے ذریعے معاشرے میں بہتری لانے کے لیے کوشاں ہے۔ انھوں نے بتایا کہ پاکستان دنیا میں سب سے بڑا مائیکرو فنانس فراہم کرنے  والا ملک ہے، 70ہزار ماہانہ قرضوں کی فراہمی کے لیے حکومتی معاونت بھی حاصل ہے اور قرض حاصل کرنے والوں میں 45فی صد خواتین شامل ہیں۔

فیصل مشتاق نے اسکولوں کا ایک نیٹ ورک متعارف کروایا ہے ان کا کہنا تھا کہ ہمارے مسائل بنے بنائے حل درآمد کرنے سے حل نہیں ہوں گے ، ہمیں اپنے حالات کے مطابق اپنے راستے خود بنانے ہوں گے۔ انھوں نے اس اہم نکتے کی نشان دہی بھی کی کہ پاکستان میں تعلیم کے شعبہ کا ایک بہت بڑا حصہ عطیات و خیرات کے ذریعے چل رہا ہے تاہم یہ ریاست کی ذمے داری ہے اور تعلیم کو فلاحی تنظیموں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا۔ اسی لیے عطیات و خیرات ٹیکس کے متبادل نہیں ہوسکتے۔

غرض یہ کہ اس سال ایک بار پھر ڈیووس میں پاکستان کی درست تصویر پیش کرنے میں کام یابی حاصل ہوئی۔ ان کوششوں میں پاکستان کو درپیش چیلنجز اور اس کی کام یابیوں کو درست درست بیان کیا گیا۔ امید ہے کہ جس طرح قطرہ قطرہ سمندر بنتا ہے یہ کاوشیں بھی پاکستان کے روشن مستقبل کے لیے ثمر آور ثابت ہوں گی۔

(معاون مضمون نگار ڈاکٹر بیٹینا روبوٹکا ہمبلوٹ یونیورسٹی برلن کے شعبہ برائے جنوبی ایشیا کی سابق پروفیسر ہیں)

The post ڈیووس 2020اور پاکستان appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/38YeYyi
via IFTTT

ایک وائرس کی مار ایکسپریس اردو

وُوہان شہر کا نام ہم سے کتنے لوگوں نے سنا ہوگا؟  شاید بہت کم لوگوں نے۔ وسطی چین کے صوبے ھوبی  Hubei کا دارالخلافہ ہے۔ علاقے کا ایک بڑا شہر اور تجارتی سرگرمیوں کا مرکز جسے چین کے دو مشہور دریا  یانگ زی اور ہان تقسیم کرتے ہوئے گزرتے ہیں۔

وُوہان شہر میں کئی خوبصورت پا رکس اور جھیلیں ہیں۔ اس کی آبادی ایک کروڑ دس لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ تجارتی اور معاشی سرگرمیوں کا وہی معمول جو چین کے دیگر بڑے شہروں کا ہے، ایئرپورٹ، ٹرین اسٹیشن ،  فیری، بسوں اور سڑکوں پر مسلسل ایک اژدھام۔ مارکیٹس میں بھی  وہی کیفیت،  حدِ نظر  خلقِ خدا ، کان پڑی آواز سنائی نہ دے مگر پچھلے چھ سات ہفتوں میں  اس شہر کے سارے منظر بدل گئے ہیں۔

ایئر پورٹ بند ہے، ٹرین اسٹیشنوں پر ہو کا عالم  طاری ہے، بسوں اور فیری کے اڈے بھی ویران ہیں۔ بازار سنسان اور سڑکوں پر جیسے بھوتوں کا راج ہو۔ قریب سات ہفتے قبل اس شہر کی گوشت و فش مارکیٹ یعنی Wet market میں ایک نیا اور مہلک وائرس دریافت ہوا جسے کرونا وائرس کا نام دیا گیا۔ تیزی سے پھیلنے والا یہ وائرس متعدی ہے یعنی ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہو سکتا ہے۔ تیزی سے پھیلتے اس وائرس کو مزید پھیلاؤ سے روکنے اور اس کے نقصانات کو محدود کرنے کے لیے چینی حکومت نے 23 جنوری سے شہر کو مکمل طور پر لاک ڈاؤن کر رکھا ہے۔ ان حفاظتی اقدامات اٹھانے تک البتہ یہ وائرس اس شہر سے بہت دور دور تک پھیل چکا تھا۔

ہانگ کانگ نے چین کے ساتھ اپنی سرحدوں کو تقریباً بند کر دیا ہے۔ بہت سے ممالک نے فضائی پروازیں معطل کر دی ہیں۔ یہ سب کچھ اس تیزی سے ہوا کہ بہت سے لوگوں کو سنبھلنے کا موقع ہی نہیں ملا۔ گلوبلائزیشن کے اس دور میں لاکھوں لوگ دنیا کی دوسری سب سے بڑی اکنامی یعنی چین میں روزانہ آتے جاتے ہیں۔ تعلیم، کاروبار اور دیگر کام کاج کے سلسلے میں ہر ملک کے ہزاروں لاکھوں لوگ چین میں مقیم ہیں۔ پاکستان سے سیکڑوں طلباء اور لوگ بھی  وُوہان میں موجود تھے جو اس لاک ڈاؤن میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔

پاکستان کے ساتھ سرحدی راستے اور شمالی علاقوں سے چین کے قریب ترین شہر ارمچی میں سیکڑوں لوگ پھنس کر رہ گئے ہیں کیونکہ پروازیں معطل ہیں۔ ایسے میں ویزوں کی محدود مدت کی تلوار سر پر معلق ہے ۔ مرے کو مارے  شاہ مدار کے مصداق  ایسے عالم میں پھنسے ہوئے لوگوں کے لیے بے یقینی اور  بے چینی کے ساتھ ساتھ رہائش اور کھانے پینے کے انتظامات ایک الگ روگ ہے،سفر میں ہلکی ہوئی جیب ان اچانک اخراجات کا بوجھ کیسے اٹھائے؟

وُوہان اور ارمچی میں پھنسے پاکستانی دہائیاں دے رہے ہیں کہ انھیں ہنگامی بنیادوں پرواپس لانے کی فوری صورت نکالی جائے۔ جاپان، امریکا اور برطانیہ سمیت کئی ممالک نے اپنے شہریوں کو چارٹرڈ پروازوں سے واپس منگوایا۔ پاکستان کی حکومت کے بیانات میں ہمدردی تو ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں ہم آپ کے ساتھ ہیں، مدد کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں ، چینی حکومت سے رابطے میں ہیں وغیرہ وغیرہ۔ تاہم حکومت نے وائرس کے پاکستان میں پھیلاؤکے خدشے کے پیشِ نظر وُوہان میںپھنسے پاکستانیوں کو ملک میں فوری واپس نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ وائرس کتنا خطرناک ہے؟ جس تیزی سے یہ پھیلا ہے اور جتنی بڑی تعداد اور علاقوں کو متاثر کر چکا ہے اس کی بنیاد پر ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO)  نے اسے عالمی ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیا ہے ۔ اور کیوں نہ لے، حالیہ دو دِہائیوںمیںیکے بعد دیگرے کئی خطرناک  وائرس بیماریوں نے سر اٹھایا اور ہزاروں افراد کو موت کی آغوش میں دھکیل دیا۔ HIV ایڈز کا وائرس تباہ کن ثابت ہوا، مغربی افریقہ کے تین ممالک میں 2014-15 کے دوران ای بولاEbola وائرس نے گیارہ ہزار سے زائد افراد کو موت کی نیند سلا دیا۔

2009 میں H1N1 وائرس نے ہیبت اور تباہی   پھیلا دی، سوا سال میں اٹھارہ ہزار افراد لقمہ ء اجل بن گئے۔ 2003 میں تنفس کی بیماری SARS نے پونے آٹھ سو افراد کو نگل لیا۔ دنیا ایک گلوبل ولیج ہے، کہنے میں بہت بھلا اور خوش کن لگتا ہے لیکن ایسی بیماریوں کے پھیلاؤ میں ایئر ٹریول سمیت تیز ترین سفر کے سب وسیلے اسی تیزی سے ان کے پھیلاؤ کا باعث بھی بنتے ہیں۔

پاکستان کا سب سے بڑا ٹریڈ پارٹنر چین ہے۔ ہماری کل چودہ ارب ڈالرز کی تجارت میں برآمدات تو   دوارب ڈالرز کے لگ بھگ ہیں مگر درآمدات بارہ ارب ڈالرز کے لگ بھگ ہیں۔ اپنے آس پاس گھر، مارکیٹ، فیکٹریوں اور دفاتر میںگِن کر دیکھیں تو حیرت ہوتی ہے کہ ہم چین سے درآمدی اشیاء پر کس قدر انحصار کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے شیخ رشید جیسے جہاندیدہ سیاست دان اور وزیر نے اپنے ایک انٹرویو میں  ٹھیک اندیشہ ظاہر کیا کہ چین سے اشیاء کی سپلائی میں رخنہ اندازی سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

کرونا وائرس کے ہاتھوں چین اور دنیاکے  معاشی نقصان کا اندازہ لگانا ابھی مشکل ہے، حتمی نقصان   کا دارومدار اس کے پھیلاؤ اور ہلاکت خیزی پر ہو گا۔  پاکستان پر وائرس کے پھیلاؤ کے ساتھ ساتھ معاشی اثرات کا اندیشہ بھی ہے۔ وُوہان میں چار پاکستانی کے کرونا وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ پاکستان میں ابھی تک کنفرم کیس تو رپورٹ نہیں ہوا لیکن وسیع پیمانے پر چین کے ساتھ آمد و رفت کے پیشِ نظر جلد یا بدیر کرونا وائرس کے یہاں پھیلاؤ کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا ۔

چین میں مقیم اور مسافر پاکستانیوں کے پھنسنے اور ان کے متاثر ہونے، پاکستان میں موجود چینی اور ہم  وطن ممکنہ متاثرین ، تجارت اور سپلائی چین ( Supply chain) پر امکانی اثرات کا حساب کتاب جوڑیں تو  پاکستان پر اس وائرس کے خطرات کے سائے کافی گہرے ہو سکتے ہیں۔ حکومت اور عوام کو ہر ہنگامی صورت کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ خطرہ ابھی مسلسل پھیلاؤ میں ہے۔

The post ایک وائرس کی مار appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/36JA69Z
via IFTTT

حکومتی بے حسی اور عوامی تاثرات ایکسپریس اردو

کہتے ہیں کہ تاثر حقیقت سے زیادہ پر اثر ہوتا ہے اور آج کل وطن عزیز کے پریشان حال عوام میں ایک سے زیادہ اس طرح کے تاثرات جنم لے چکے ہیں اور آہستہ آہستہ مضبوط ہوتے جا رہے اور جڑ پکڑتے جا رہے ہیں کہ انھیں نا اہلوں ، غیر ذمے دارروں اور بے حس قسم کے حکومتی رویوں کا شکار بنا کر جیسے بے یارو مددگار چھوڑ دیا گیا ہے۔

یہ نا اہلی ، غیر ذمے داری اور بے حسی سرکاری اداروں ، اہلکاروں ، حکومتی ذمے داران ، ریاست کے ستون کہلائے جانے والے دائمی اداروں یعنی مقننہ ، عدلیہ اور انتظامیہ کی اعلیٰ ترین سطح پر بھی نمایاں ہوتی جا رہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ مختلف اداروں کے درمیان عدم اعتماد اور عدم تعاون کی فضا بھی عوامی مسائل کو اور بھی زیادہ گھمبیر اور دوآشتہ بناتی چلی جا رہی ہے۔

پچھلی حکومتوں کی نا اہلی کا الاپا جانے والا راگ اور تواتر سے دہرایا جانے والا منتر نہ صرف بے اثر ہوتا جا رہا ہے بلکہ ڈر ہے کہ اب عملیات کی زبان میں اگر بیان کریں تو کہیں یہ منتر اب رجعت کا مظہر نہ بن جائے  یعنی الٹا اثر نہ ہو جائے اور اگر ایسا ہو گیا تو رہی سہی حکومتی مٹی بھی پلید ہو جانے کا اندیشہ ہے۔

جب لوگ پانی خرید کر پیتے ہوں اور پانی کی تجارت ، جو کہ ویسے ہی شرعی لحاظ سے مکروہ قرار دی گئی ہے، ایک منافع بخش پیشہ بن چکی ہو، خاص طور پر شہری علاقوں میں آر او پلانٹس کی ہر جانب بھر مار اور اس میں روز افزوں اضافہ مشاہدے میں آ رہا ہو اور گھر ، گھر لوگ گہری سے گہری بورنگ کروانے پر مجبور ہو گئے ہوں کہ پانی کے بغیر کوئی چارہ نہیں اور کسی طرح گزارہ نہیں ، حالانکہ یہ عمل زیر زمین پانی کے ذخائرکو کس بری طرح خراب کر رہا ہے اور دیگر کئی ارضیاتی سائنسی نوعیت کے مسائل پیدا ہو رہے جن کی طرف ماہرین بار بار توجہ مبذول کرا رہے ہیں کہ پانی کے حصول اور تجارت کی یہ سرگرمی مستقبل میں نہایت خطرناک نتائج پیدا کر سکتی ہے، مگر حکومتی بے حسی کی وجہ سے لوگ اس طرح کے اخراجات کرنے پر مجبور ہیں۔

پھر بجلی کے لیے سولر پینل اور دیگر متبادل ذرایع پر عوام الگ سے پیسہ خرچ کرنے پر بھی مجبور ہیں کہ بجلی کے نجی ادارے اور واپڈا وغیرہ تو اپنی اپنی حدود میں صارفین پر لوڈ شیڈنگ ، اوور بلنگ اور نرخوں میں روز افزوں اضافوں کا قہر ڈھانے میں مصروف ہیں کہ ریٹ تو ان کے ترقی یافتہ ممالک والے ہیں اور کارگردگی تیسرے درجے سے بھی کم کی، تو بجلی بھی نجی ذرایع سے اپنے خرچے پر حاصل کرنی پڑ رہی ہو۔

تعلیم ، صحت کا حال بھی سرکاری شعبوں میں بربادی و زوال کی انتہا کو چھو رہا ہے تو بچوں کی تعلیم اور علاج معالجے پر بھی خود ہی خرچہ کرو ، پھر ٹرانسپورٹ کے معاملات میں سرکاری شعبے کا حال کوئی ڈھکا چھپا نہیں ہے تو وہاں بھی ریاست سے کچھ سہولت ملنے کا امکان نہیں۔ مہنگائی اس طرح بڑھ رہی ہے جیسے کہ بانس کا پودا روز ہی بڑھتا چلا جاتا ہے اور لوگوں کی قوت خرید گھٹتی ہی جا رہی ہے اور ان سب باتوں کے باوجود دسیوں طرح کے ان ڈائریکٹ ٹیکس پاکستان میں رہنے والا ہر شہری اپنی ہر ہر خریداری پر دینے پر مجبور ہے اور پھر اس پر حکومتی عمائدین اور وزیر اعظم عوام سے ’’ ٹیکس دو، ٹیکس دو‘‘کی اپیل کرتے اور ترقی یافتہ ممالک کی مثال دیتے ہوئے کتنے حق بجانب نظر آتے ہیں اس کا فیصلہ کرنا زیادہ مشکل نہیں۔

پھر مافیاز کا ایک ہجوم ہے جس نے جونکوں کی طرح بیچارے عوام کا خون چوسنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی ہے۔ ایک کے بعد ایک نیا بحران تخلیق کیا جاتا ہے اور ٹھگی کے جدید طریقوں سے عوام سے پیسہ نکالا جاتا ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ تبدیلی سرکار ان چھوٹی بڑی مافیاز کے سامنے نہ صرف بے بس ہے بلکہ ان مافیاز کے کئی کار پردازان کو جیسے ایک طرح سے سرکاری سر پرستی حاصل ہے۔

ٹیکس وہ ریاست مانگتے ہوئے اچھی لگتی ہے جہاں ٹیکس کے پیسے عوامی فلاح و بہبود پر خرچ ہوتے ہوئے نظر آئیں، جہاں ٹیکس کے پیسوں کے غلط اور ناجائز استعمال پر طوفان کھڑا ہو جائے اور حکومت کو جواب دہی کرنا مشکل ہو جائے، جہاں حکومتی عمال نمائشی اور صرف بیانیہ طور پر نہیں بلکہ حقیقتا عوام کے خادم ہوں جہاں متعلقہ وزارتیں چلانے والے وزراء اپنی وزارتوں کے معاملات کا شعور رکھتے ہوں ، اپنی ایک ٹیم رکھتے ہوں جو فنی اور پیشہ وارانہ معاملات پر عبور رکھنے والے ماہرین پر مشتمل ہو اور معاملات احسن طریقے سے عوامی بھلائی کے حساب سے چل رہے ہوں تو پھر عوام بھی خوشی سے ٹیکس دیتے ہیں اور اسے اپنی ذمے داری سمجھتے ہیں۔

لیکن یہاں تو گنگا ہی الٹی بہتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ کسی کو کچھ پروا ہی نہیں۔ ایک عجب لاتعلقی اور بے حسی کا سا عالم نظر آتا ہے۔ جمہوری بزرجمہروں یا بچے جموروں کے غلط فیصلوں سے بڑے سے بڑا نقصان ہو جائے تو بھی یہ لاڈلے ذمے داران بڑی معصومیت سے بری الذمہ ہو جاتے ہیں اور اگر کہیں کوئی پوچھ گچھ کا خدشہ بھی پیدا ہونے لگے تو قانون ہی تبدیل کر دیے جاتے ہیِں۔ نا اہل زیادہ نقصان دہ ہوتا ہے یا بد عنوان یہ فیصلہ کرنا ذرا مشکل ہے لیکن جب ان دونوں صفات رزیلہ کا اجتماع ہو جائے تو پھر ایسے نا اہل اور بدعنوان افراد کس طرح قوموں کا بیڑہ غرق کر دیتے ہیں۔ اس کی بے شمار مثالیں تاریخ کے اوراق میں بکھری ہوئی ہیں، اور کم قسمتی سے اب ایسا نظر آنا شروع ہو چلا ہے کہ ہم عوام بیک وقت نا اہلوں اور بد عنوانوں کی دہری مار کی زد پر آ گئے ہیں۔

صرف دل خوش کن اعلانات سے اب قوم نہیں بہلنے والی ، عوامی غیظ و غضب کا لاوا دھیرے دھیرے پکتا جا رہا ہے اور جب یہ کسی وقت اپنے نکتہ عروج پر آ جائے گا اور یہ آتش فشاں جب پھٹے گا تو پھرکیا کیا نقصانات ہوں گے، اس کا اندازہ مشکل نہیں ہے۔ ابھی تو غربت مہنگائی اور ریاستی بے حسی کے شکار عوام اپنی جانیں لے رہے اور انتہائی بے بسی کے عالم میں خود کو مار رہے ہیں لیکن اگر ان کی اس بے بسی نے غیظ و قہر کا روپ دھار کر عالیشان ایوانوں کا رخ کر لیا تو مجھے لگتا ہے کہ لوگ انقلاب فرانس کو بھول جائیں گے۔

اب بھی وقت ہے کہ یہ بے حسی کا چولا اتارا جائے، بڑی بڑی مثالیں دینے اور فکر انگیز قسم کی دانشوارانہ لفاظی کرنے کی بجائے ان وعدوں کو پورا کرنے کی جانب توجہ دی جائے، جن کے سہارے تبدیلی سرکار اقتدار کے ایوانوں میں پہنچی ہے۔ اب باتوں سے نہیں بلکہ عملی اقدامات اور کام کرنے سے کام بنتا نظر آئے گا۔ احتساب کی سب سے زیادہ ضرورت تو سرکاری عہدوں اور حکومتی معاملات کے ذمے داران پر لاگو کرنے کی ہے بہ نسبت ماضی کے مزاروں میں پڑے مردے خراب کرنے کی۔

اب انفارمیشن کا زمانہ ہے اور لوگوں کے پاس معلومات کے حصول کے اتنے ذرایع موجود ہیں کہ آپ کسی بات کو زیادہ دیر تک چھپا اور گھما پھرا نہیں سکتے جلد یا بدیر پردہ فاش ہو ہی جاتا ہے، تو قومی مفادکے نام پر بہلاوے اور گمراہ کن اطلاعات دینے کی بجائے اگر سچ نہیں بول سکتے تو کم ازکم جھوٹ بولنا ہی ترک کر دیں اور ان بلبلاتے لوگوں کی داد رسی کے لیے نیک نیتی سے عملی اقدامات کرنا شروع کر ہی دیں ورنہ کہیں خاکم بدہن بہت دیر نہ ہو جائے۔

The post حکومتی بے حسی اور عوامی تاثرات appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2GG6tMk
via IFTTT

پالتو جانور بھی کرونا وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں، چینی حکام کی شہریوں کو پالتو جانور ضائع کرنے کا حکم مقامی عہدیداروں نے دھمکی دی ہے کہ اگر ان کو جانور نظر آئے تو وہ ان کو ... مزید

مقبوضہ کشمیر : سوشل میڈیا تک رسائی ختم کرنے کیلئے نئی دلی اور بنگلور سے آئی ٹی ماہرین کی ٹیم وادی کشمیر پہنچ گئی ،لوگ وی پی این کے ذریعے سوشل میڈیا سائٹس استعمال کر رہے ... مزید

جمہوریہ کانگو میں پاکستانی خواتین فوجی افسران کو یو این میڈلز دئے گئے

وزارت صنعت و پیداوار کے چینی کی ذخیرہ اندوزی اور قیمتوں میں اضافے پر قابوپانے کے لئے اقدامات

حکومت رفاہی اداروں کو متا ثرین کی بحالی کیلئے ہر ممکن سہولت فراہم کررہی ہے ،سپیکر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی شاہ غلام قادر

ایم ایل ۔1 پراجیکٹ شروع کرنے سے ریلوے کا نظام کسی پیچیدگی کے بغیر کام کرے گا ،وفاقی وزیر ریلویز شیخ رشید احمد

تحریک انصاف اپنی پانچ سالہ بہترین کارکردگی کی بنا پر آئندہ انتخابات بھاری اکثریت سے جیت جائے گی وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

پاکستان اور قازقستان کا زراعت کے شعبے میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق

چیئرمین سینیٹ نواب ثنا اللہ زہری کی بیٹی کی شادی میں شرکت کے لئے کراچی پہنچ گئے

منصوبہ بندی کمیشن اور وزارت خزانہ نے ترقیاتی فنڈز کے اجراء کے عمل کو کافی حد تک آزادانہ بنادیا ہے ، اسد عمر وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی کی زیر صدارت غیر ملکی مالی ... مزید

حکومت کا فروری کے لئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا اعلان

Thursday, January 30, 2020

فلم’’ فاسٹ اینڈ فیوریئس9 ‘‘ کا پہلا ٹیزر جاری

امریکہ نے اپنے شہریوں کو چین کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کردی الائیڈ پائلٹ ایسوسی ایشن نے چین کے لیے فلائٹس بندکروانے کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا

انٹرنیشنل کموڈٹی ایکسچینج میں روئی کے نرخوں میں 1.87 فیصد کمی

امریکہ میں خام تیل کے نرخوں میں 3 فیصد کمی

سعودی ٹریفک پولیس کی غیر ملکی نمبر پلیٹ والی گاڑیوں کے مالکان کو 3مقامی رجسٹریشن کے لئے ماہ کی مہلت

نسان موٹر کے سابق چیئرمین کے نئے وارنٹ گرفتاری جاری

سعودی عرب، خریداری کے لئے خود کار مشین رکھنے کی شرائط طے کر لی گئیں

سعودی عرب کی ہائر حج کمیٹی کا اجلاس، حج انتظامات کیلئے ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیا گیا

امریکی شہریوں کی اوسط عمر ایک ماہ کا اضافہ

امریکی صدر کا امن منصوبہ تاریخ کا سنگین سیاسی جرم ہے، شام

بجلی کا بل، سرکار کی کمائی، صارف کی تباہی ایکسپریس اردو

حکومت نے ایک بار پھر بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافے کی تیاری کرلی ہے۔ ذرائع کے مطابق بجلی کی قیمتوں میں 98 پیسے فی یونٹ اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ یہ اضافہ ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا جائے گا۔ نیپرا سے منظوری کی صورت میں آئندہ ماہ صارفین پر 10 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔ حکومت ہر خسارے کے بعد بوجھ صارفین پر ڈالتی ہے۔ یہ بوجھ عوام پر کیسے ڈالاجاتا ہے اور صارف اس بوجھ کے تلے کیسے دبتا چلا جاتا ہے۔

بلاگ میں موجود تصویر اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے ایک بل کی ہے۔ جس میں 96 یونٹس استعمال کیے گئے ہیں۔ اس میں پہلے 83 یونٹس کی قیمت 14 روپے 38 پیسے ہے، جبکہ اس سے اوپر کے 13 یونٹ کی قیمت 20 روپے 70 پیسے لگائی گئی ہے۔ اس طرح 96 یونٹ کا بل 1462 روپے 64 پیسے بنا۔ یہ کل قیمت ہے اس بجلی کی جو استعمال کی گئی ہے۔ اس قیمت پر حکومت کی جانب سے دو قسم کے ٹیکسز عائد کئے گئے ہیں۔ سب سے پہلا ٹیکس جسے ای ڈی لکھا گیا ہے، اسے الیکٹریسٹی ڈیوٹی کہا جاتا ہے۔ آپ نے جتنی بجلی استعمال کی ہے، اس کا ایک اعشاریہ پانچ فیصد بل میں صارف پر عائد کیا جاتا ہے۔ اور یہ آپ کے ہر بل کے اوپر واضح کیا گیا ہے۔ اسی طرح آپ کو اگلا جو ٹیکس دینا ہوتا ہے، وہ ٹیلی وژن فیس ہے۔ یعنی ہر صارف کو یہ پیسے ادا کرنا ہوتے ہیں۔ آج تک صارفین 35 روپے ٹیلی وژن فیس کی مد میں جمع کراتے آئے ہیں، جبکہ حکومت ان دنوں اس فیس کو بھی سو روپے تک کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے۔ بل میں جو اگلا ٹیکس ہوتا ہے، اسے جی ایس ٹی، یعنی جنرل سیلز ٹیکس کہا جاتا ہے۔ یہ ٹیکس عام صارفین کو 17 سے 18 فیصد تک ادا کرنا ہوتا ہے۔

اس بل میں استعمال شدہ بجلی کا 17 فیصد یعنی 261 روپے شامل کیا گیا ہے۔ یہ تو تھے وہ ٹیکسز اور چارجز جو صارفین کو ہر حال میں ادا کرنے ہوتے ہیں۔ لیکن اب ہم بجلی کے سب سے خطرناک پہلو کی جانب آپ کو لے کر چلتے ہیں۔ آپ کے بجلی کے بلوں پر فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ یعنی ایف پی اے کا ایک حصہ ہوتا ہے۔ اس پہلو کو اگر آسان الفاظ میں سمجھائیں تو اس میں پہلی چیز فیول ہے، یعنی ایندھن۔ ایندھن وہ چیز ہے جس سے بجلی تیار کی جاتی ہے۔ یعنی اگر آپ ہائیڈل پاور سے بجلی تیار کررہے ہیں تو آپ کا ایندھن پانی ہوگا۔ اسی طرح اگر آپ ونڈ پاور سے بجلی تیار کررہے ہیں تو آپ کا ایندھن ہوا ہوگی۔ جبکہ سولر انرجی سے بجلی تیار کرنے کےلیے سورج کی روشنی ایندھن کہلاتی ہے۔ اگر بجلی تیل سے تیار کی جاتی ہے تو اس کا فیول یا ایندھن تیل ہوگا اور کوئلے سے تیار کی جانے والی بجلی کا فیول کوئلہ ہوتا ہے۔ آپ کے علم میں ہے کہ جتنا سستا ایندھن بجلی کی تیاری میں استعمال ہوگا، اتنی ہی سستی بجلی تیار ہوگی۔

1990 کی دہائی میں اس وقت کے حکمرانوں نے قدرتی ذرائع سے سستی بجلی تیار کرنے کے بجائے کچھ نجی کمپنیوں کی خدمات حاصل کیں، تاکہ وہ بجلی تیار کرکے حکومت کو فروخت کریں۔ حکومت یہ رقم ان کمپنیوں کو ادا کرے گی۔ ان کمپنیوں کو آسان الفاظ میں آئی پی پیز یعنی انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز کہا جاتا ہے۔ پاکستان میں موجود آئی پی پیز وہ کمپنیاں ہیں جو دنیا کے سب سے مہنگے تیل، جو کہ زمین سے نکلتا ہے، اس سے بجلی پیدا کرتی ہیں۔ حکومت پاکستان ادھار تیل خرید کر آئی پی پیز کو دیتی ہے۔ انہیں کہا جاتا ہے کہ آپ اس تیل سے بجلی پیدا کریں اور ہمیں فروخت کریں۔ جب دنیا میں خام تیل کی قیمتیں بڑھتی ہیں یا اوپر جاتی ہیں تو اس فیول کی قیمت بھی بڑھ جاتی ہے۔ اس مہنگے تیل سے بجلی بھی مہنگی بنتی ہے۔

اس طرح فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز وہ رقم ہے جو آپ بجلی کی تیاری میں استعمال ہونے والے تیل کی قیمت کے طور پر ادا کرتے ہیں۔ مذکورہ بل میں 96 یونٹ کے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز 394 روپے 89 پیسے لگائے گئے ہیں۔ یعنی آپ نے جو بجلی استعمال کی، اس کے چارجز تو آپ کو دینا ہی ہوں گے، لیکن ساتھ ہی اس بجلی کی تیاری میں جو تیل استعمال ہوا ہے، اس کی قیمت بھی آپ کو ادا کرنا پڑتی ہے۔

اس کی مثال ایسے ہی کہ آپ ایک موٹر سائیکل خریدتے ہیں، اس کی کل قیمت ایک لاکھ روپے ہے، لیکن کمپنی آپ سے کہے کہ آپ کو اس میں استعمال ہونے والے ٹائروں کے ربڑ کے پیسے، اس پر ہونے والے پینٹ کے پیسے اور جن مزدوروں نے اس موٹر سائیکل کی تیاری میں حصہ لیا، ان کے پیسے اور جس عمارت میں یہ موٹرسائیکل تیار کی گئی اس کی بجلی کے پیسے بھی آپ کو الگ سے ادا کرنے ہوں گے۔ یقیناً آپ اس کمپنی کی اس توجیہہ پر حیران ہوں گے۔ یہاں ہمارے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہورہا ہے۔ ہم بجلی کے پیسے تو ادا کرہی رہے ہیں، لیکن ساتھ ہی اس بجلی کی تیاری میں استعمال ہونے والے فیول کے پیسے بھی ہمیں ہی ادا کرنے ہوتے ہیں۔

یہاں یہ بات بڑی دلچسپ ہے کہ پوری دنیا میں بجلی کی تیاری گرین انرجی، یعنی قدرتی ذرائع سے کی جارہی ہے۔ کیونکہ یہ سستے ترین توانائی کے ذرائع ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو گرین انرجی کی بے پناہ دولت عطا کر رکھی ہے۔ پاکستان بھر میں سارا سال دھوپ رہتی ہے۔ سولر انرجی کے ذریعے پورے ملک کو فائدہ پہنچایا جاسکتا ہے۔ ارض پاک کے شمالی علاقہ جات پانی کی دولت سے مالا مال ہیں، جہاں پن بجلی کے سیکڑوں منصوبے شروع کیے جاسکتے ہیں۔ سندھ اور بلوچستان سارا سال سمندری ہواؤں کی لپیٹ میں رہتے ہیں، جن سے وِنڈ انرجی تیار ہوسکتی ہے۔ لیکن بدقسمتی سے ناقص منصوبہ بندی اور جدت کے بجائے ہم آج بھی خام تیل اور کوئلے کے ذریعے بجلی کی تیاری کررہے ہیں۔ یعنی ہم بجلی کی تیاری کےلیے دنیا کے مہنگے ترین ذریعے سے بجلی تیار کرتے ہیں اور اس کےلیے نجی کمپنیوں کا سہارا لے رہے ہیں۔

پالیسی ساز اداروں کو ہم قوم کی رائے ہی پہنچا سکتے ہیں، لیکن صارفین کے مسائل ابھی ختم نہیں ہوئے۔ آپ کو ایک اور اہم بات بتاتا چلوں کہ آپ نے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں پیسے تو ادا کردیے، لیکن اس فیول ایڈجسٹمنٹ کی رقم پر بھی آپ کو جنرل ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔ آپ نے بجلی بنانے کےلیے استعمال ہونے والے تیل کے پیسے ادا کیے، اس پر بھی دوبارہ جنرل سیلز ٹیکس ادا کیا، جبکہ ایک بار پھر آپ کو الیکٹریسٹی ڈیوٹی بھی ادا کرنا پڑے گی۔ یعنی جب تک قوم کی جان آئی پی پیز سے نہیں چھوٹتی، اس وقت تک ہمیں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں اضافی رقم ادا کرنا پڑتی رہے گی۔

آپ کے بلوں میں ایک اور اضافی رقم جو ملک بھر کے صارفین ادا کرتے ہیں، وہ ہے نیلم جہلم سر چارج۔ یہ رقم بل میں ڈیم کی تعمیر کےلیے صارفین سے وصول کی جارہی ہے۔ اس ڈیم کی تعمیر اپریل 2018 میں مکمل ہوچکی ہے، جبکہ 969 میگا واٹ کے اس منصوبے سے 14 اگست 2018 سے بجلی بھی حاصل کی جارہی ہے۔ لیکن آج بھی پاکستان بھر کے صارفین اپنے کل بلوں کا ایک فیصد یعنی 1994 روپے کے بل پر 20 روپے نیلم جہلم سرچارج کی مد میں حکومت پاکستان کو ادا کررہے ہیں۔ حیران کن امر یہ ہے کہ اگر منصوبے کی تعمیر کےلیے صارفین سے رقم وصول کی جارہی تھی تو منصوبے کی تکمیل کے بعد اس رقم کو ختم کیوں نہیں کیا جارہا؟

ضرورت اس امر کی ہےکہ نجی سیکٹر کے فوائد کےلیے 1990 کی دہائی میں شروع کیے گئے منصوبوں کو ختم کیا جائے اور مہنگے ذرائع سے بجلی تیار کرنے کے بجائے سستے ذرائع سورج، پانی اور بجلی کے ذریعے توانائی حاصل کرنے کے منصوبوں پر کام کیا جائے۔ جو نہ صرف سستے ہیں بلکہ ماحول دوست اور کم خرچ بالا نشین ہیں۔ لیکن ماضی کی حکومتوں کی طرح موجودہ حکومت بھی سستے ذرائع استعمال کرنے کے بجائے مہنگے داموں ہی بجلی کی تیاری پر فوکس کررہی ہے، جو کہ عام شہریوں کےلیے خطرناک ثابت ہورہے ہیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔

The post بجلی کا بل، سرکار کی کمائی، صارف کی تباہی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2GDf3vh
via IFTTT

تجربہ گاہ میں افزائش کردہ خلیات پہلی مرتبہ انسانی دل میں منتقل ایکسپریس اردو

ٹوکیو: انسانی تاریخ میں پہلی مرتبہ تجربہ گاہ میں افزائش کئے گئے خلیات انسانی دل کو لگائے گئے ہیں۔ دنیا میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا واقعہ ہے۔

اسے شکستہ دلوں کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے جو ہارٹ اٹیک یا کسی اور عارضے میں شدید متاثرہوتے ہیں۔ توقع ہے کہ اس سے دل کے علاج کی نئی انقلابی راہیں کھلیں گی۔ یہ ٹیکنالوجی کیوٹو یونیورسٹی میں وضع کی گئی تھی جسے 2006 میں طب کا نوبیل انعام دیا گیا تھا۔

یہ طریقہ علاج دوبارہ افزائش یعنی ری جنریٹوو میڈیسن کے زمرے میں شامل ہے جس میں تجربہ گاہ میں خاص اسٹیم سیل بنائے جاتے ہیں۔ ان خلیات کو ’انڈیوسڈ پلوری پوٹینٹ اسٹیم سیلز‘‘ (آئی پی ایس سی) کہا جاتا ہے۔ کسی عطیہ دینے والے شخص کے خلیات اور بافتوں کو لے کر انہیں ایک مفید وائرس کا سامنا کرایا جاتا ہے جس کے بعد اسٹیم سیل کسی بھی طرح کے خلیات میں ڈھل سکتے ہیں جن میں دل کے خلیات بھی شامل ہیں۔

اوساکا یونیورسٹی کے پروفیسر یوشیکی ساوا اور ان کے ساتھیوں نے پہلے مریض پر اس کا تجربہ کیا ہے اور اس سال مزید نو مریضوں میں خلیات کے ٹیکے لگائے جائیں گے۔ پہلے آئی پی ایس سی کے عمل سے انسانی قلب کے دس کروڑ خلیات بنائے جاتے ہیں اور انہیں مریض میں داخل کیا جاتا ہے۔ موافق ماحول پر وہ دل کے متاثرہ حصوں کی افزائش شروع کردیتے ہیں اور دل دھیرے دھیرے صحت مند ہوسکتا ہے۔ اس سے قبل چوہوں اور خنزیر پر اس کے انتہائی کامیاب تجربات کئے گئے ہیں ۔ ہر طرح کی تسلی کے بعد اب اسے انسانوں پر آزمایا گیا ہے۔

ایک ماہ قبل مریض میں یہ خلیات داخل کئے گئے تھے اور اب وہ تیزی سے بحال ہورہا ہے۔ خلیات کو ایک خاص مٹیریل کی شیٹ پر رکھ کر دل پر چپکایا جاتا ہے۔ رفتہ رفتہ شیٹ ازخود گھل کر ختم ہوجاتی ہے اور یوں خلیات دل کا حصہ بن کر وہاں اپنی کارکردگی بڑھانے لگتے ہیں۔ تاہم اس مریض کا پورے سال مسلسل معائنہ کیا جائے گا۔

جاپانی ڈاکٹروں کے مطابق یہ ٹیکنالوجی دل کے لیے ایک انقلابی علاج ثابت ہوگی۔

The post تجربہ گاہ میں افزائش کردہ خلیات پہلی مرتبہ انسانی دل میں منتقل appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/37ISZLL
via IFTTT

ہنگری کے قصبےرکھی میں ڈیڑھ ٹن وزنی، دنیا کی سب سے بڑی کتاب ایکسپریس اردو

ہنگری: ہنگری کے قریب زنپیٹری نامی گاؤں کی آبادی صرف 300 افراد پر مشتمل ہے لیکن یہاں دنیا کی سب سے بڑی کتاب رکھی ہے جسے مکمل طور پر ہاتھوں سے بنایا گیا ہے۔ اس کی جلد پر ارجنٹینا کی 13 گائے کی کھال سے بنا چمڑا لگایا گیا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ روایتی کاغذ سازی کے ماہر باپ اور اس کے بیٹے یعنی بیلا ورگا اور گائبور ورگا نے کئی برس کی محنت کے بعد 2010 میں یہ کتاب مکمل کی تھی۔ اگرچہ اس پرچرمی جلد بھی روایتی انداز میں ہی ہاتھ سے لگائی گئی ہے کہ لیکن اس کی تیاری میں بھی بہت عرصہ لگا ہے۔ آخرکار بننے والی کتاب کا وزن 1420 کلوگرام ہے جس کی لمبائی 4.18 میٹر اور چوڑائی 3.77 میٹر ہے۔

دنیا کی سب سے بڑی کتاب میں کل 346 صفحات ہیں جس میں ہنگری کے جانوروں اورپیڑ پودوں کا تذکرہ ہے جسے خوبصورت تصاویر سے سجایا گیا ہے۔ اپنی تخلیق کے بعد 71 سالہ بیلا ورگا نے کہا کہ ہمارے لیے اس سے بڑی کتاب بنانا ناممکن تھا۔ ان کے مطابق جس طرح پرانے زمانے میں روایتی طریقے سے کاغذ بنائے جاتے تھے عین اسی طرح یہ پوری کتاب مرتب کی گئی ہے۔

اس کی تیاری کے لیے جو کاغذ ڈھالا گیا اس کے لیے خاص میزیں اور سامان سوئزرلینڈ سی منگوایا گیا تھا۔ جبکہ ارجنٹینا سے گائے کی کھال سے بنا چمڑا خریدا گیا تھا۔ کتاب کے سارے کنارے لیزر شعاعوں سے تراشے گئے اور کاغذ ایک خاص فیکٹری سے منگوایا گیا جو آسٹریا میں واقع ہے۔ پرنٹنگ کے لیے آرڈر پر ایک بڑا پرنٹر بنوایا گیا جو بڑے بڑے اشتہارات چھاپتا ہے۔ اس کتاب کو درمیان سے کھولنے کے لیے چھ افراد کی ضرورت ہوتی ہے!

ہمارا نازک فطری اثاثہ کے عنوان سے بنائی گئی یہ کتاب اب بھی دنیا کی سب سے بڑی کتاب ہے جسے ہاتھوں سے بنایا گیا ہے۔

The post ہنگری کے قصبےرکھی میں ڈیڑھ ٹن وزنی، دنیا کی سب سے بڑی کتاب appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/317pRLI
via IFTTT

سورج کی ابلتی سطح کی تاریخی تفصیلی تصاویر اور ویڈیو جاری ایکسپریس اردو

ہوائی: انسانی تاریخ میں سورج کی سطح کی انتہائی تفصیلی اور ہوش اڑا دینے والی تصویر اور ویڈیو جاری کی گئی ہے۔ اس تصویر کی اہمیت اتنی ہے کہ نیویارک ٹائمز نے اسے اپنے پہلے صفحے پر شائع کیا ہے۔

تصویر اور ویڈیو میں ابلتے ہوئے پلازما کو بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ روشن حصوں میں پلازما گرم ہو کر سورج سے اوپر اڑتا دکھائی دیتا ہے۔ دوسری جانب گہری رنگت کے نقوش میں پلازما قدرے ٹھنڈا ہوکر نیچے جارہا ہے، گہرے نقوش کے اندر جو روشن حصے ہیں وہ سورج کے انتہائی طاقتور مقناطیسی میدان کو ظاہر کررہے ہیں۔

یہ تصاویر امریکی شہر ہوائی کی ہیلیکالا پہاڑی پر نصب ایک دوربین نے لی ہیں۔ دس سال کی مسلسل محنت اور منصوبہ بندی کے بعد یہاں 4 میٹر قطر کے آئینے والی ایک طاقتور شمسی دوربین نصب کی گئی ہے۔ نیشنل سائنس فاؤنڈیشن کےتعاون سے بنائی گئی اس دوربین کا نام ’ڈینیئل کے انووی ٹیلی اسکوپ‘ ہے ۔ اس کا آئینہ خاص طور پر خمیدہ ہے جو اسے دنیا کی سب سے جدید شمسی دوربین بناتا ہے۔

اپنی جدت کی بنا پر یہ دوربین سورج کی سطح پر ایسے مقام کی بھی واضح تصویر لے سکتی ہے جو صرف 20 سے 30 کلومیٹرتک بھی وسیع ہو اور اس ضمن میں یہ اولین تصاویر ہیں۔ تصویر اور ویڈیو میں سورج کی سطح پر گرم دہکتے ہوئے پلازمہ کو دیکھا جاسکتا ہے۔ تصاویر اور ویڈیو کی سب سے خوبصورت بات یہ ہے کہ یہ بہت صاف دکھائی دے رہی ہیں۔

اب تصویرمیں نظر آنے والا ایک خانہ 700 میل لمبا یعنی ریاسٹ ٹیکساس جتنا ہے جبکہ نیچے دی گئی ویڈیو میں سورج پر گزرنے والے دس منٹ کا ماجرا دیکھا جاسکتا ہے۔ اگر ویڈیو پر نظر آنے والے مناظر کے پیمانے کو سمجھنا ہے تو جانیے کہ اس پر جو رقبہ نظر آرہا ہے وہ زمینی قطر یعنی 12,742 سے بھی ڈیڑھ گنا زائد ہے۔

لیکن دوربین کا مقصد محض تفصیلی تصاویر کا حصول نہیں بلکہ سائنسداں اسے دیکھ کر سورج کی سطح پر بل کھاتے اور کم زیادہ ہوتے مقناطیسی میدان کے بارے میں بھی بہت کچھ جان سکیں گے۔ اب تک ہم سورج کے مقناطیسی میدان کے بارے سےبہت کم آگاہ ہیں۔ واضح رہے کہ شمسی مقناطیسی میدان ہماری زمین پر اثرانداز ہوکر ریڈیائی مواصلات، بجلی کے نظام اور دیگر امور میں خلل ڈالتا ہے۔

نیشنل سائنس فاؤنڈیشن میں قومی شمسی تحقیقی پروگرام سے وابستہ ماہرِ طبیعیات، ویلنٹِن پیلٹ کہتی ہیں کہ اس دوربین سے ہم سورج کی بیرونی پرتوں کو اچھی طرح سمجھ سکیں گے۔ ہمیں یہ بھی معلوم ہوسکے گا کہ سورج اور دیگر ستاروں کی ساخت کس طرح کی ہے۔

تاہم یہ ٹیلی اسکوپ اگلے 6 ماہ مزید مشاہدات میں مدد دے گی اور مزید حیرت انگیز انکشافات متوقع ہیں۔

The post سورج کی ابلتی سطح کی تاریخی تفصیلی تصاویر اور ویڈیو جاری appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/36KaREu
via IFTTT

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے 3 نوجوان شہید ایکسپریس اردو

 سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں  بھارتی فوجیوں نے ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں  جموں کے علاقے میں فائرنگ کرکے3 کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا۔

کشمیر میڈیا سروس (کے ایم ایس) کے مطابق نوجوانوں کو بھارتی فوجیوں نے ضلع نگروٹا کے علاقے میں جموں سرینگر ہائی وے پر بین ٹول پلازہ کے قریب شہید کیا۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب بھارتی فورسز نے شاہراہ بین ٹول پلازہ پر سری نگر جانے والی ٹرک کو روک کر اس پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں تین نوجوان شہید ہوگئے۔

بھارتی فورسز نے ٹرک ڈرائیور سمیت دو افراد کو گرفتار کرلیا ہے اور علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔

اسی علاقے میں فائرنگ کے ایک واقعے میں ایک بھارتی پولیس اہلکار بھی زخمی ہوگیا ہے۔ نوجوانوں کی شہادت کے بعد بھارتی پولیس نے جموں سری نگر ہائی وے کو بند کردیا ہے۔

دوسری جانب بھارتی فوجیوں نے کپواڑہ، بانڈی پورہ، بارہمولہ، پلوامہ، شوپیاں، اسلام آباد، کولگام، کشتواڑ، رامبان، راجوری اور پونچھ اضلاع کے متعدد علاقوں میں محاصرہ کرکے سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔

The post مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے 3 نوجوان شہید appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3aXAchF
via IFTTT

پاکستانی کرکٹ اُفق پر مزید ایک ستارا چمکے گا ایکسپریس اردو

 لاہور:  پاکستانی کرکٹ افق پر مزید ایک ستارا چمکے گا، جنوبی افریقہ کی میزبانی کے آثار نمایاں ہونے لگے، مارچ کے تیسرے ہفتے میں3ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کیلیے تیاریاں ہورہی ہیں۔

سری لنکن ٹیم پرمارچ 2009میں لاہور میں دہشت گردوں کے حملے نے ملکی اسپورٹس میدان ویران کردیے تھے، مئی 2015میں زمبابوین ٹیم کی آمد سے انٹرنیشنل کرکٹ کا دروازہ کھلا، پی ایس ایل میچز، ورلڈ الیون کے آنے سے مزید راستے بنے، سری لنکا نے واحد ٹی ٹوئنٹی کیلیے اپنی ٹیم بھجوائی،ویسٹ انڈیز نے3ٹی ٹوئنٹی میچزکھیلے، گذشتہ سال آئی لینڈرز پہلے محدود اوورزکے مقابلوں کیلیے آئے پھر ٹیسٹ سیریز بھی کھیلی،رواں ماہ بنگلہ دیشی ٹیم 3ٹی ٹوئنٹی میچز کھیل کر واپس گئی، اب راولپنڈی ٹیسٹ میں شرکت کیلیے 5فروری کو آئے گی۔

اعتماد کی بحالی کے اس سفر میں مزید تیزی آنے کا امکان ہوگیا ہے،زمبابوے، سری لنکا، ویسٹ انڈیز اور بنگلہ دیش کے بعد اب پانچویں انٹرنیشنل ٹیم جنوبی افریقہ کی پاکستان میں انٹری کیلیے در کھولے جانے لگے ہیں،دورہ طے پاگیا تو پروٹیز مارچ کے تیسرے ہفتے میں 3 ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کھیلنے آئیں گے،ٹیم کا دورئہ بھارت 18مارچ کو مکمل ہوگا،اگلا پڑاؤ پاکستان میں کرنے کیلیے بات چیت مثبت انداز میں آگے بڑھ رہی ہے۔

ویب سائٹ ’’کرک انفو‘‘کے مطابق روری اسٹین کی زیرسربراہی کرکٹ جنوبی افریقہ کا وفد بنگلہ دیش سے ٹیسٹ یا پی ایس ایل کے دوران پاکستان کا دورہ کرے گا، وہ ٹیم کی ایئرپورٹ سے ہوٹل اور اسٹیڈیم روانگی کے روٹ پر ممکنہ سیکیورٹی انتظامات، میچ وینیوز کے حفاظتی پلان اور کھلاڑیوں کے قیام وطعام کی سہولیات سمیت مختلف امور کا جائزہ لے گا،مہمان وفد کی رپورٹ کی روشنی میں سیریز کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ جنوبی افریقی ٹیم نے آخری بار اکتوبر 2007 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا، اس کے بعد 2010اور 2013کی ہوم سیریز نیوٹرل وینیو متحدہ عرب امارات میں کھیلی تھیں۔

دوسری جانب بنگلہ دیشی ٹیم کے ٹی ٹوئنٹی سیریز کیلیے حالیہ دورئہ پاکستان میں بی سی بی کے خدشات دور ہونے سے دیگر ملکوں کو بھی انتہائی مثبت پیغام گیا ہے،جنوبی افریقہ کے سابق کوچ رسل ڈومینگو اب بنگلہ دیشی ٹیم کے ساتھ وابستہ ہوچکے اور پاکستان میں انتظامات سے بہت خوش تھے، کرکٹ جنوبی افریقہ سیکیورٹی وفد کی رپورٹ کے ساتھ ان سے بھی رائے طلب کرسکتا ہے، یہ امر بھی پی سی بی کا کیس مضبوط کرے گا۔

بی سی بی کے صدر نظم الحسن کا کہنا ہے کہ ہمارے کھلاڑی ٹی ٹوئنٹی سیریز کیلیے آنے سے قبل خدشات محسوس کررہے تھے، اسی لیے مختصر ٹور کا فیصلہ کیا، البتہ اب کوئی تشویش نہیں، اس سے زیادہ بہتر سیکیورٹی انتظامات ممکن ہی نہیں ہوسکتے،پلیئرز اور کوچنگ اسٹاف سب مطمئن ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ٹیسٹ سیریز کیلیے جانے سے قبل کسی سیکیورٹی کلیئرنس کی ضرورت نہیں، طویل فارمیٹ میں ہمیں ملکی نمبر ون بیٹسمین مشفیق الرحیم کی خدمات حاصل نہیں ہوں گی لیکن بھارت میں بھی چند اہم پلیئرزکے بغیر کھیلنا پڑا تھا، چوتھے نمبر پر بیٹنگ کیلیے کسی نئے بیٹسمین کا انتخاب کرنے سے کمبی نیشن متاثر ہوگا لیکن ایسا کرنا ہی پڑے گا۔

The post پاکستانی کرکٹ اُفق پر مزید ایک ستارا چمکے گا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/38XgzVo
via IFTTT

بابر اعظم اور شان مسعود نے فارم کی جھلک دکھا دی ایکسپریس اردو

 لاہور:  بنگلادیش کیخلاف راولپنڈی ٹیسٹ سے قبل بابر اعظم اور شان مسعود نے فارم کی جھلک دکھا دی، پریکٹس میچ میں دونوں نے ناقابل شکست سنچریاں جڑیں۔

بنگلادیش سے راولپنڈی ٹیسٹ کی تیاری کے لیے 3روزہ میچ گذشتہ روز قذافی اسٹیڈیم لاہور میں شروع ہوا، کیمپ میں طلب شدہ ممکنہ کرکٹرز کو2 ٹیموں میں تقسیم کیا گیا، اظہر علی الیون نے بیٹنگ کا آغاز کیا تو عابدعلی(33) موسٰی خان کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوگئے، اس وقت مجموعی اسکور 52تھا، مزید 8 رنز کے اضافے سے کپتان اظہر علی کھاتہ کھولنے سے قبل ہی موسیٰ خان کی گیند پر وکٹ کیپر عدنان اکمل کو کیچ دے بیٹھے، اس کے بعد بابر اعظم نے شان مسعود کو جوائن کرتے ہوئے بولرز کو وکٹ کیلیے ترسا دیا۔

دونوں نے تیسری وکٹ کی شراکت میں 173 رنز جوڑے، بابر اعظم(101) اور شان مسعود(103) نے میچ پریکٹس میں فارم اور فٹنس ثابت کردی تو ہیڈکوچ مصباح الحق نے انھیں ریٹائر کرتے ہوئے پویلین واپس بلا لیا، اسد نے انتہائی محتاط انداز اختیار کرتے ہوئے 37گیندوں پر صرف 2رنز جوڑے تھے کہ بلال آصف نے انھیں فیضان کی مدد سے دھر لیا، محمد رضوان 45 اور فہیم اشرف 21 رنز بناکر کریز پر موجود ہیں، اظہر علی الیون نے 5 وکٹ پر 320 رنز بنائے، حارث سہیل الیون کی طرف سے موسیٰ خان نے 63رنز دے کر 2 وکٹیں لیں۔

بلال آصف نے 88 رنز کے عوض ایک وکٹ اڑائی،عمران خان سینئر51،عثمان شنواری 53 اور کاشف بھٹی54رنز دے کر کوئی کامیابی نہ حاصل کر پائے۔ پریکٹس میچ کے دوران چند کرکٹرز کو میدان کے ایک طرف بلا کر کیچنگ کی خصوصی مشقیں بھی کرائی گئیں، اس دوران مشکل زاویے سے گیندیں تھامنے کا ٹاسک دیا گیا، کھلاڑیوں کو ڈائیو لگاتے ہوئے کیچ پکڑنے کی پریکٹس کرائی گئی، فٹنس ڈرلز کا سلسلہ بھی جاری رہا۔

The post بابر اعظم اور شان مسعود نے فارم کی جھلک دکھا دی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2GG7tjs
via IFTTT

پاکستانی بچے افغانستان پر دھاک بٹھانے کیلیے تیار ایکسپریس اردو

بینونی: پاکستانی بچے افغانستان پر دھاک بٹھانے کیلیے تیار ہیں،آئی سی سی انڈر 19 کرکٹ ورلڈکپ کے کوارٹر فائنل میں دونوں ٹیموں کا سامنا جمعے کو بینونی میں ہوگا۔

2مرتبہ کی چیمپئن ٹیم کا آخری گروپ میچ بارش کی نذر ہوگیا تھا،کھلاڑیوں نے 2 روز آرام کے بعد مسلسل 3 دن تک بھرپورٹریننگ کی، اس دوران عبدالواحد بنگلزئی ٹریننگ کرتے ہوئے ایڑھی کی انجری کا شکار ہو گئے تھے، 2 روز ریسٹ کے بعد گذشتہ روز انھوں نے ٹریننگ سیشن میں حصہ لیا، البتہ میچ میں ان کی شرکت کا فیصلہ جمعے کی صبح ہی کیا جائیگا۔میچ کی فاتح ٹیم سیمی فائنل میں بھارت سے مقابلہ کرے گی۔

دریں اثناکپتان روحیل نذیر افغانستان کیخلاف کوارٹر فائنل میں شاندار کارکردگی کیلیے پُرعزم ہیں،وہ اپنی بیٹنگ سے ٹیم کو فتح دلانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں روحیل نذیر نے کہاکہ افغانستان بہتر ٹیم ہے، البتہ ہم بھی مقابلے کیلیے مکمل تیار ہیں، بینونی میں موجود قومی انڈر 19 اسکواڈ گذشتہ تین روز سے سخت محنت کررہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہم زمبابوے کیخلاف گروپ میچ میں بہتر کارکردگی پیش نہ کرنے کا ازالہ کرنا چاہتے ہیں،بطور کپتان میں عمدہ کھیل پیش کرنے کی کوشش کروں گا، افغانستان کیخلاف میچ مارو یا مرجاؤ کی حکمت عملی کے تحت کھیلیں گے۔

روحیل نذیر نے کہا کہ جوں جوں ایونٹ آگے بڑھنے لگا مجھ سمیت حیدر علی پر ذمہ داری بھی بڑھتی جاری رہی ہے، امید ہے کہ ہم افغانستان کیخلا ف شاندار کھیل سے ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کرینگے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان انڈر 19 ٹیم کا کمبی نیشن  اچھا ہے، گروپ میچ میں ٹاپ آرڈر کی ناکامی کے بعد مڈل آرڈر بیٹنگ لائن کا ذمہ داری سنبھالنا خوش آئند تھا۔

انہوں نے کہا کہ ٹیم کے فاسٹ بولرز بہترین فارم میں ہیں۔ روحیل نذیر نے کہا کہ طاہر حسین، محمد عرفان  اور عباس آفریدی کیساتھ اسپنر عامر علی بھی نپی تلی بولنگ کا مظاہرہ کر رہے ہیں، یہ سب آئندہ میچز میں جیت کا ذریعہ بنیں گے۔

The post پاکستانی بچے افغانستان پر دھاک بٹھانے کیلیے تیار appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/37IN4q1
via IFTTT

پی ایس ایل 6 میں ٹیموں کی تعداد نہیں بڑھے گی ایکسپریس اردو

 لاہور: پی ایس ایل کے پروجیکٹ ایگزیکٹیو شعیب نوید کا کہنا ہے کہ آئندہ ایڈیشن کیلیے ٹیموں کی تعداد میں اضافے کا کوئی منصوبہ نہیں،کسی فیصلے سے قبل شائقین کی دلچسپی اور کمرشل معاملات کا بغور جائزہ لیں گے جب کہ رواں سال ایونٹ کے شاندار انعقاد کیلیے تمام تر تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ’’ کرکٹ کارنر ود سلیم خالق‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے پی ایس ایل کے پروجیکٹ ایگزیکٹیو شعیب نوید نے کہا کہ ابھی تک آئندہ ایڈیشن کیلیے ٹیموں کی تعداد میں اضافے کا کوئی منصوبہ نہیں،اس طرح کاکوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل فرنچائزز کے ساتھ بات کریں گے، یہ بھی جائزہ لینا ہوگا کہ تماشائیوں کی دلچسپی اور کمرشل معاملات سمیت اس کی کتنی ضرورت محسوس ہو رہی ہے۔

ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ورلڈکپ 1996کے بعد اب پہلی بار پی ایس ایل کی صورت میں پی سی بی کسی ایسے میگا ایونٹ کی میزبانی کررہا ہے جس کے میچز مختلف شہروں میں کھیلے جائیں گے۔ ایک ہی روز 2 مختلف وینیوز پر میچز شیڈول کیے جانے کی وجہ سے انتظامی معاملات انتہائی اہم ہیں، البتہ میں ایک بات کا یقین دلاتا ہوں کہ ہماری طرف سے بھرپور تیاریاں ہیں۔

انھوں نے کہا کہ مجھے یہ بات تسلیم کرنے میں عار نہیں کہ عالمی سطح پر اسی نوعیت کے دیگر ایونٹس کے مقابلے میں ہم انتظامی مہارت میں پیچھے ہیں،ابھی ہم سیکھنے کے مراحل میں ہیں،آئندہ برسوں میں ایونٹس کا مزید بہتر انداز میں انعقاد کرنے کے قابل ہوجائیں گے۔

شعیب نوید نے کہا کہ رواں سال پی ایس ایل کے دوران کرکٹرز کو ویسی ہی سیکیورٹی فراہم کی جائے گی جو پاکستان میں حالیہ انٹرنیشنل میچز کے دوران دیکھنے میں آئی تھی۔

ہاشم آملا زلمی کے بیٹنگ مینٹور بن گئے

پاکستان سپر لیگ سیزن 5 میں جنوبی افریقی اسٹار بیٹسمین ہاشم آملہ پشاور زلمی کے بیٹنگ مینٹور کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے، فرنچائز اونر جاوید آفریدی کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقہ کے اسٹار بیٹسمین ہاشم آملہ دنیائے کرکٹ کا بڑا نام ہیں، ہم انھیں زلمی فیملی میں خوش آمدید کہتے ہیں۔

افتتاحی تقریب میں پاکستانی ثقافت اور ٹیلنٹ کی جھلک دکھائی جائے گی

شعیب نوید نے کہا ہے کہ مکمل پی ایس ایل کا پہلی بار ملک میں انعقاد ہو رہا ہے،افتتاحی تقریب میں  پاکستانی ثقافت اور ٹیلنٹ کی جھلک دکھائی جائے گی، ہم چاہتے ہیں کہ پوری دنیا میں ملک کا اچھا تاثر جائے، انھوں نے کہا کہ ایونٹ میں اینٹی کرپشن کے حوالے سے سخت اقدامات کیے جائیں گے، ہر ٹیم کے ساتھ ایک انٹیگریٹی آفیسر ہوگا، اسکواڈزکو بریفنگ بھی دی جائے گی، ایونٹ میں آئی سی سی اور پی سی بی اینٹی کرپشن کوڈ پر عمل ہوگا اور خلاف ورزی پر کسی سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔

شعیب نوید نے کہا کہ چونکہ یہ پی سی بی کا ڈومیسٹک ٹورنامنٹ ہے اس لیے ہمارا اپنا اینٹی کرپشن یونٹ معاملات سنبھالے گا،آئی سی سی کے آفیشلز کوپہلے بھی بطور آبزور بلاتے تھے اب بھی اگر بلایا تو ایسا ہی ہوگا۔

پی ایس ایل 5:آئی سی سی اور دیگربورڈزکے حکام کو مدعو کیا جائے گا

پی ایس ایل 5میں پی سی بی آئی سی سی اور دیگر بورڈز کے اعلیٰ حکام کو مدعو کرے گا، شعیب نوید نے بتایا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ لوگ خود یہاں آکر پاکستانی مہمان نوازی سے لطف اندوز ہوں اور سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیں۔

The post پی ایس ایل 6 میں ٹیموں کی تعداد نہیں بڑھے گی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/317o49q
via IFTTT

آسٹریلوی انڈر 19 کرکٹرز پر نسلی تعصب کے الزامات عائد ہوگئے ایکسپریس اردو

سڈنی:  آسٹریلوی انڈر 19 کرکٹرزپر نسلی تعصب کے الزامات عائد ہوگئے، انھیں سخت سزا کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

بدھ کے روز پوچیف اسٹروم میں بھارت کیخلاف ورلڈ کپ کوارٹر فائنل سے قبل 17 سالہ جیک فریسر میک گورک نے انسٹا گرام پر شیئر شدہ پوسٹ میں لکھا کہ ’ کوارٹر فائنلز ہم آرہے ہیں‘۔کمنٹس میں ساتھی کھلاڑیوں نے ٹوٹی پھوٹی انگریزی میں لفظ بناکر بھارتی شائقین اور ان کے لہجے کا مذاق اڑایا، اگرچہ جلد ہی یہ پوسٹ ڈیلیٹ کردی گئی تاہم برہم بھارتی بدستور سوشل میڈیا پر نوجوان آسٹریلوی کرکٹرز کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

لٹل کینگروز کو اس مقابلے میں شکست ہوگئی تھی۔ کرکٹ آسٹریلیا نے متنازع پوسٹ اور کمنٹس کرنے والے پلیئرز کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔

The post آسٹریلوی انڈر 19 کرکٹرز پر نسلی تعصب کے الزامات عائد ہوگئے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2S2U62e
via IFTTT

کرونا وائرس:عالمی ادارہ صحت نے گلوبل ایمرجنسی کے نفاذکا اعلان کردیا چین میں وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 2سو سے تجاوز کرگئی‘10ہزار سے زائد مریض ہسپتالوں میں پڑے ہیں

کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے دوران ووہان کے شہریوں نے تفریح کے نئے ذرائع تلاش کر لیے

دہلی میں احتجاجی مظاہرے میں شریک طلباء پر مشتبہ ہندو قوم پرست نے فائرنگ کر دی ہندو قوم پرست نے شہریت کے نئے قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے یونیورسٹی کے طلباء پر فائرنگ ... مزید

Wednesday, January 29, 2020

مغربی بنگال اسمبلی نے بھارتی شہریت قانون کے خلاف قرارداد منظور کرلی ، مودی کے خلاف شدید نعرے

سابقہ حکومتوں کی ناقص پالیسیوں سے ملکی معیشت تباہ ہوئی، وزیر اعظم عمران خان کی دانشمندانہ پالیسیوںکی بدولت معاشی اشاریوں میں بہتری آئی ہے، آٹے کا مصنوعی بحران پیدا ... مزید

اصلاحات کے عمل میں وقت بھی لگتا ہے اور رکاوٹیں بھی پیش آتی ہیں ، ہماری حکومت نے اس نظام کی دیرپا طور پر درستگی کرنی ہے، ڈیووس میں دنیا کی بڑی بڑی کمپنیوں کے سی ای اوز نے ... مزید

اشرف غنی کے حالیہ ٹویٹ پاکستان کے اندرونی معاملات میں واضح مداخلت ہیں، ایسے بیانات دونوں ملکوں کے دوستانہ تعلقات کے فروغ کے لئے معاون نہیں ہو سکتے ، ترجمان دفتر خارجہ ... مزید

ژ*حکومت کا صدر اور وزیراعظم کے کیمپ آفس بنانے کا اختیار ختم کرنے کا فیصلہ گ*ایکٹ 1975ء میں ترمیم آج (منگل کو) وفاقی کابینہ میں منظوری کے لئے پیش کی جائے گی

g اسفندیارولی خان کی منظور پشتین کی گرفتاری کی مذمت گرفتاری کسی مسئلے کا حل نہیں،ایسے طریقے سے گرفتاری قابل مذمت ہے، بیان مرکزی صدر عوامی نیشنل پارٹی

م* عوام کرپشن ،اقرباء پروری کا خاتمہ اور گڈگورننس چاہتے ہیں ،محمدثروت اعجازقادری

۵وزیراعلیٰ سیدمرادعلی شاہ نے نومنتخب برطانوی ہائی کمشنرکرسچن ٹرنرسے اپنی پہلی ملاقات میںمسئلہ کشمیرکواٹھایا

ا* وزیراعلیٰ سندھ سیدمرادعلی شاہ کا وزیراعظم عمران خان سے ملاقات ) ترقیاتی اسکیمیں،گندم کی قلت،ٹڈیوںکے حملے،پولیوکے بڑھتے کیسزاور کرونا وائرس کے خطرے سمیت متعددامورپرتبادلہ ... مزید

وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی کامحمود آباد میں گیس لیکیج سے ہونے والے دھماکے سے متاثرہ گھر کا دورہ

۱کراچی، مافیا پیسہ بنانے کے لیے ملک میں مہنگائی کرتا ہے جسے پکڑیں گے اور کسی کو نہیں چھوڑیں گے، وزیراعظم د*،جیسے جیسے ہم میرٹ سے پیچھے گئے ملک پیچھے چلاگیا اور جو بھی معاشرہ ... مزید

عدالت عالیہ بلوچستان میں 2019کے شروع میں التواء مقدمات 5865تھے 2019کے دوران 5384مقدمات دائر ہوئے ، 31دسمبر 2019تک 6401مقدمات کا فیصلہ کیا گیا

فوج نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ سیاست میں نہیں آئیگی حکومت کو اب تک کوئی خطرہ نہیں ہے، خواجہ آصف چاہتے تھے کہ شہباز شریف کے جانے کے بعد قائد حزب اختلاف کا عہدہ انہیں مل جائے، ... مزید

آسیب زدہ ایلسا ڈول بار بار پھینکنے کے باوجود واپس آ جاتی ہے۔ خاتون کا دعویٰ

نصیرآباد کا لوکل ڈومیسائل سرٹیفکیٹ رکھنے والے تمام وفاقی گورنمنٹ ملازمیناپنے ڈومیسائل دفترہذا میں تصدیق کے لئے پیش کریں ،ڈپٹی کمشنر نصیر آباد

کوئٹہ میں 260 گرام پیڑ ا کی قیمت 20روپے فی نان مقرر کردی گئی ، پیڑ ا کا وزن اور قیمت آٹے کی قیمت کے مطابق کمی پیشی ہوگی

محکمہ خزانہ حکومت بلوچستان کا اعلامیہ

لورالائی میںآتشی اسلحہ کی نمائش عوامی اجتماع اورگاڑیوں میں کالے شیشے پر پابندی لگاکر ایک ماہ کیلئے دفعہ 144نافذ کردی گئی

گورنرسندھ عمران اسماعیل سے جرمنی کے سفیر کی گورنرہائوس میں ملاقات دوطرفہ تجارتی و سفارتی تعلقات، سرمایہ کاری، باہمی تجارت میں مزید اضافہ سمیت دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ ... مزید

شوکت خانم کینسر ہسپتال بہترین ہسپتال ہے جہاں میرٹ کی بالادستی کو یقینی بنایا جاتا ہے، خیبرپختونخوا میں سرکاری ہسپتالوں کو بھی شوکت خانم کی طرز پر چلانے کے لئے اقدامات ... مزید

پشین میں سرخاب کیمپ کے قریب سی ٹی ڈی اور حساس اداروں کی کارروائی دو دہشتگرد ہلاک، کارروائی کے دوران ایک اہلکار زخمی، علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا: سی ٹی ڈی کا بیان

متحدہ عرب امارات میں 37 سال بعد گیس کے وسیع ذخائر دریافت کر لیے گئے ذخائر شارجہ میں دریافت کیے گئے، یومیہ 50 ملین کیوبک فٹ گیس نکالی جا سکے گی، امارات میں 1980 کے بعد گیس کے ... مزید

گورنر سندھ عمران اسماعیل کی بنگلہ دیش کے خلاف ٹی ٹونٹی سیریز میں کامیابی پر قومی ٹیم کو مبارک باد

Tuesday, January 28, 2020

بیٹی کو ٹرین سے بچانے کے لیے جان پر کھیل جانے والے باپ پر ریلوے انتظامیہ نے جرمانہ عائد کر دیا شہری نے یہ حرکت کرکے نہ صرف یہ کہ اپنی بلکہ دوسروں کی زندگی کو بھی خطرات سے ... مزید

ہوبارٹ ہریکنز اور سڈنی تھنڈر مینز بگ بیش لیگ ایلیمینیٹرز میں (آج) آمنے سامنے ہونگے

بنگلہ دیش اور جنوبی افریقہ آئی سی سی انڈر 19 کرکٹ ورلڈ کپ تیسرے سپر لیگ کوارٹر فائنل میں (آج) پنجہ آزما ہونگے،پاکستان ٹیم چوتھے کوارٹر فائنل میں (کل)افغانستان کے خلاف ... مزید

جاپان ،کورونا وائرس متعدی امراض کی فہرست میں شامل

امریکی دباؤ کے باوجود برطانیہ کی ہواوے کو کام جاری رکھنے کی اجازت

چینی صدر شی سے عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل کی ملاقات

اسرائیلی عدالت کا فلسطینی خاندان کو مکان یہودی تنظیم کو دینے کا حکم

سعودی فرمانروا اور محمود عباس کے درمیان ٹیلیفون پرگفتگو، سعودی عرب مظلوم فلسطینی قوم کے ساتھ ہے، شاہ سلمان

پنجاب حکومت نے چکوال میں3200 ہیکٹرز رقبہ پر زیتون کے 10 لاکھ پودے لگائے، منصوبہ سے 750کاشتکار مستفید ہوں گے، احمد جواد

ہنڈائی نشاط موٹرنے پورٹر ایچ 100- پک اپ کے 45 یونٹس شان ڈسٹری بیوٹرز اینڈ شان مارکیٹنگ کے حوالے کردیئے

چشمہ شوگر ملز کے منافع میں تین ماہ کے دوران 251.1 فیصد اضافہ

وفاقی وزیر فیصل واوڈا سے نااہلی کیس میں جواب طلب ایکسپریس اردو

اسلام آباد ہائیکورٹ نے دہری شہریت چھپانے کے مقدمے میں وفاقی وزیر فیصل واوڈا، الیکشن کمیشن اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں وفاقی وزیر فیصل واوڈا کے خلاف دہری شہریت چھپانے پر نااہلی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ فیصل واوڈا نے الیکشن کمیشن میں دہری شہریت کے حوالے سے جھوٹا حلف نامہ جمع کرایا، نامزدگی فارمز جمع کرانے کی آخری تاریخ 11 جون تھی، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق فیصل واوڈا کو دہری شہریت چھوڑ کر نامزدگی فارم جمع کرانا تھا، عدالت سے درخواست ہے کہ فیصل واوڈا کو نااہل کیا جائے۔

عدالت نے فیصل واوڈا کو بطور وزیر کام سے فوری روکنے کی درخواست پر بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے 24 فروری تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

The post وفاقی وزیر فیصل واوڈا سے نااہلی کیس میں جواب طلب appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/37BtdZN
via IFTTT

بچوں کو دماغی صحت کے لیے سبزیاں ضرور کھلائیں ایکسپریس اردو

پینسلوانیا: اگر آپ اپنے بچوں کو دماغی طور پر قوی بنانا چاہتے ہیں تو انہیں سبزیوں کی طرف راغب کیجئےبالخصوص ہرے پتوں والی سبزیوں کو نظرانداز نہ کیا جائے۔

یونیورسٹی آف پینسلوانیا کے سائنسدانوں نے 8 سے 24 برس کے  1500 بچوں اور نوعمروں کے دماغوں پر غور کیا ہے۔ نتیجہ یہ برآمد ہوا کہ جن بچوں میں فولاد کی کمی تھی دماغی مشقوں اور ٹیسٹ میں ان کی کارکردگی دیگر کے مقابلے میں ناقص رہی۔

سائنس شواہد کی بنیاد پر کہتی ہے کہ جسم میں فولاد جاکر آخرکار خلیات (سیلز) میں جمع ہوجاتی ہے۔ فولاد دماغی اور جسمانی کارکردگی کے لئے بہت ضروری ہوتی ہے۔ مثلاً منطقی اور عقلی معاملات میں فولاد کی مناسب جسمانی مقدار اہم کردار ادا کرتی ہے۔

ہرے پتوں والی سبزیوں میں فولاد کی غیرمعمولی مقدار پائی جاتی ہے جن میں پالک، شاخ گوبھی اور سلاد سرِ فہرست ہیں۔ یہ تحقیق یونیورسٹی کے پروفیر ڈاکٹر بارٹ لارسن نے کی ہے۔ ان کا مشورہ ہے کہ جب تک بچہ 20 سال کی عمر تک نہ پہنچ جائے اسے فولاد سے بھرپور غذائیں دی جائیں یا پھر آئرن سپلیمنٹ دیئے جائیں۔ پوری دنیا میں دوارب سے زائد افراد میں فولاد کی کمی  ریکارڈ کی گئی ہے۔

بچے ہوں یا بڑھے فولاد کی کمی سے دردِ سر، کمزوری، چکر، جلد کی پیلی رنگت اور سینے میں درد جیسی کیفیات پیدا ہوتی ہیں۔ خون کے سرخ خلیات سازی میں فولاد کا اہم کردار ہوتا ہے اور یہ خلیات پورے جسم میں آکسیجن پہنچاتے ہیں۔

بچوں کو روزانہ 8 ملی گرام فولاد درکار ہوتی ہے جبکہ بلوغت کی عمر تک پہنچنے والے نوعمروں کو 11 ملی گرام فولاد کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن حیرت انگیز طور پر لڑکیوں کو 15 ملی گرام فولاد درکار ہوتا ہے کیونکہ مخصوص ایام میں فولاد کی کمی واقع ہوتی رہتی ہے۔

ڈاکٹر لارسن کی تحقیق بتاتی ہے کہ دماغی خلیات میں فولاد جمع ہوتا رہتا ہے اور اگر نہ ہوں تو اس سے ایک جانب تو کئی دماغی عارضے پیدا ہوسکتے ہیں اور ساتھ ہی اکتساب، یادداشت اور منطقی امور میں دماغی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔

یہ تحقیق جرنل آف نیوروسائنس میں شائع ہوئی ہے۔

The post بچوں کو دماغی صحت کے لیے سبزیاں ضرور کھلائیں appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2RXq7IV
via IFTTT

اخبار سے بھی زیادہ باریک جدید ٹچ اسکرین بنانا ممکن ایکسپریس اردو

آسٹریلیا: اسمارٹ فون کی ٹچ اسکرین کو باریک سے باریک تر بنانے کی کوششیں جاری ہیں اور اب ایک نئے الیکٹرانک مٹیریل سے دنیا کی سب سے باریک ٹچ اسکرین بنائی گئی ہے جو رائج ٹچ اسکرین سے کئی گنا زیادہ باریک ہے۔

آسٹریلیا کی آر ایم آئی ٹی یونیورسٹی میں نئے مادے سے ٹچ اسکرین بنائی گئی جو اب تک کے اسمارٹ فون میں نصب ٹچ اسکرین سے کئی گنا باریک ہے۔ نئے مٹیریل کو کسی اخبار کی طرح رول ٹو رول پرنٹنگ کی طرح بڑے پیمانے پر چھاپنا بھی ممکن ہوسکے گا۔

آج کے اسمارٹ فون کی ٹچ اسکرین انڈیئم ٹِن آکسائیڈ سے بنائی جاتی ہے۔ شفاف مٹیرل بہت اچھا موصل (کنڈکٹر) یوتا ہے لیکن یہ اتنا حساس ہوتا ہے کہ باآسانی ٹوٹ جاتا ہے اور اس کی موٹائی کم کرنا محال ہوتا ہے۔

آرایم آئی ٹی یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر ٹوربن ڈینیکے کہتے ہیں، ’ ہم نے پرانے مٹیریل کو اندر سے تبدیل کیا ہے جس کے بعد اسے مزید باریک اور لچک دار بنایا گیا ہے، اب اسے موڑا اور بل دیا جاسکتا ہے جس پر بہت لاگت بھی نہیں آتی اور تیاری بھی آسان ہے۔‘

اس عمل کو مائع دھاتی (لیکویڈ میٹل) پرنٹنگ کا نام دیا گیا ہے۔ اس میں انڈیئم ٹن بھرت کو 200 درجے سینٹی گریڈ پر گرم کیا جاتا ہے جہاں وہ مائع میں بدل جاتا ہے۔ اس کے بعد اس دبا کر نینو پیمانے کی باریک شیٹوں میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔اس طرح انڈیئم ٹن آکسائیڈ کے تمام خواص برقرار رہتے ہیں لیکن اندر سے کرسٹل ساخت بالکل تبدیل ہوجائی ہے اور اس کے خواص بھی بدل جاتے ہیں۔

اپنی لچک کی بنا پر باریک ٹچ اسکرین پہلے سے زیادہ شفاف ہے۔ یہ بجلی بھی کم خرچ کرتی ہے اور اسی بنا پر بیٹری کا اوسط خرچ 10 فیصد تک کم ہوسکتا ہے۔ فی الحال تجرباتی طور پر ایک ٹچ اسکرین تیار کی گئی لیکن اس طریقے سے ایل ای ڈی، سولر سیل اور اسمارٹ ونڈوز بنانے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔

اس کامیابی کے بعد سائنس دانوں کی ٹیم اسے تجارتی پیمانے پر بنانے کی کوشش کررہی ہے۔

The post اخبار سے بھی زیادہ باریک جدید ٹچ اسکرین بنانا ممکن appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3b0AxjQ
via IFTTT

ساتویں منزل سے گرنے والی خاتون معجزانہ طور پر محفوظ ایکسپریس اردو

 نیویارک: ’’جسے خدا رکھے اسے کون چھکے‘‘ کے مصداق نیویارک کی ایک عمر رسیدہ خاتون ساتویں منزل سے نیچے گرنے کے باوجود محفوظ رہیں۔

مین ہیٹن کے مشرقی علاقے کی 76 سالہ رہائشی باربرا ہیلر اپنے فلیٹ کی کھڑکی سے جھانک رہی تھیں کہ زیادہ جھکنے کی وجہ سے وہ ساتویں منزل سے نیچے عین سبزیوں اور پھلوں سے بھرے کارٹن اور کریٹوں پر جاگریں۔ یہ سامان ایک سپرمارکیٹ میں پہنچایا جارہا تھا۔ جس میں گاجر، سبزی، ناشپاتی اور دیگر اشیا بھری ہوئی تھیں۔

ان کے شوہر چارلس ہیلر نے بتایا کہ ایک ان کا ایک پھیپھڑا شدید متاثر ہوا ہے۔ پیڑو کی ہڈی ٹوٹی ہے اور ایک پسلی میں فریکچر ہوا ہے۔ خوش قسمتی سے ان کے سر پر کوئی چوٹ نہیں آئی۔ سرجری کے بعد وہ اب تیزی سے بہتر ہورہی ہیں لیکن گرنے کے بعد وہ چلنے سے قاصر ہیں۔

باربرا کی ایک دوست (جو حادثے کے وقت اپارٹمنٹ میں ساتھ تھیں) نے بتایا کہ باربرا کو سانس لینے میں دقت ہوتی ہے اور وہ تازہ ہوا میں سانس لینے کے لیے کھڑکی کے قریب تھیں کہ جھکنے سے نیچے کی جانب لڑھک گئیں۔ انہوں نے باربرا کو گرتے ہوئے نہیں دیکھا لیکن ایک خوفناک آواز کے بعد وہ سب ماجرا دیکھنے کے لیے کھڑکی کی جانب دوڑیں۔

کھڑکی سے باربرا کو نیچے دیکھا تو وہ پھلوں کے ڈھیر پر بے سدھ پڑی تھیں اور ڈرتھا کہ شاید وہ مرگئیں۔ اتنے میں کئی لوگ ان کی مدد کو دوڑے اور اس وقت باربرا اپنے ہوش میں تھیں بعدازاں انہیں ہسپتال لے جایا گیا اور اب وہ مکمل طور پر صحت مندی کی جانب گامزن ہیں۔

The post ساتویں منزل سے گرنے والی خاتون معجزانہ طور پر محفوظ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/38MpUz1
via IFTTT

پاکستانی میدانوں کی رونق بھارتی آنکھوں میں کھٹکنے لگی ایکسپریس اردو

 لاہور:  پاکستانی میدانوں کی رونق بھارتی آنکھوں میں کھٹکنے لگی،رنگ میں بھنگ ڈالنے کیلیے رواں برس ایشیا کپ میں ٹیم بھیجنے سے صاف انکار کر دیا۔

پاکستان کو رواں سال ستمبر میں ایشیا کپ ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کی میزبانی کرنا ہے، ایونٹ اکتوبر میں آسٹریلیا میں ہونے والے ورلڈکپ کی تیاریوں کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، بنگلہ دیش کیخلاف سیریز کا معاملہ ہوا میں معلق رہنے کے بعد بھارت سے تعلق رکھنے والے آئی سی سی کے چیئرمین ششانک منوہر کی معاونت سے 3 حصوں میں منقسم شیڈول طے پایا تو کئی حلقوں سے ڈیل کی خبریں گردش میں رہیں۔

سابق کپتان راشد لطیف نے قیاس ظاہر کیا کہ شاید سیریز کے عوض ایشاکپ کی میزبانی بنگلہ دیش کو سونپ دی جائے،اس سے پاکستان آنے سے مسلسل انکاری بھارتی ٹیم کو بھی کسی نیوٹرل وینیو پر ایکشن میں آنے کا موقع مل جائے گا،بنگلہ دیشی بورڈ کے صدر نظم الحسن کی گفتگو سے بھی اشارے ملے کہ ایشیا کپ پاکستان میں نہ ہوا تو وہ میزبانی کیلیے تیار ہیں۔

بعد ازاں پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے ڈیل کے تاثر کو مسترد کر دیا، ان کا ایک بیان سامنے آیا کہ بھارتی ٹیم ایشیا کپ میں شرکت کیلیے نہیں آتی تو انھیں بھی حق حاصل ہوگا کہ اپنی ٹیم کو وہاں شیڈول ورلڈکپ2021 میں شرکت کیلیے بھجوانے کے بارے میں سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں،اگرچہ پی سی بی کی جانب سے اس موقف کی وضاحت بھی پیش کردی گئی تھی لیکن بھارتی ٹیم کی پاکستان میں ہونے والے میچز میں شرکت پر بہت بڑا سوالیہ نشان موجود ہے، اس سے قبل دونوں ملکوں میں کشیدگی کے سبب پاکستانی کرکٹرز کوویزا اور سیکیورٹی مسائل کے پیش نظر بی سی سی آئی کو ایشیا کپ 2018 کی میزبانی یواے ای میں کرنا پڑی تھی۔

گذشتہ روز بھارتی اخبار ’’ٹائمز آف انڈیا‘‘ میں سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق بی سی سی آئی نے پاکستان میں رواں سال ہونے والے ایشیا کپ میں شرکت سے صاف لفظوں میں انکار کردیا۔

ایک بورڈ عہدیدار کا کہنا ہے کہ پاکستان کی میزبانی اور اس کے حقوق پر کوئی اعتراض نہیں لیکن ایونٹ کا انعقاد کسی نیوٹرل وینیو پر ہونا چاہیے،ہماری ٹیم وہاں نہیں جا سکتی، موجودہ حالات میں کسی کثیر ملکی ٹورنامنٹ کیلیے بھی بلو شرٹس کے دورے کا کوئی امکان نہیں، اگر ایشین کرکٹ کونسل بھارت کے بغیر ہی پاکستان میں ایشیا کپ کرانے کا فیصلہ کرتی ہے تو یہ الگ بات ہوگی،اگر بلو شرٹس نے شرکت کی تو ایونٹ کسی نیوٹرل وینیو پر ہی ہوگا،یہ آپشن پہلے بھی استعمال کیا جاچکا، ایشیا کپ 2018میں بھارت نے اپنے میزبانی حقوق برقرار رکھے لیکن مقابلوں کا انعقاد یواے ای میں کیا،اس میں پاکستان ٹیم نے بھی شرکت کی،اب بھی ایسا کیا جاسکتا ہے۔

یاد رہے کہ زمبابوے،ورلڈ الیون،سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کے بعد بنگلہ دیش کی بھی میزبانی کرنے والا پاکستان اب دیگر ٹیموں کے ساتھ کثیر ملکی ٹورنامنٹ کرانے کا خواب دیکھ رہا ہے،پی سی بی کوایشیا کپ 2008کے بعد رواں برس پہلی بار کسی میگا ایونٹ کی میزبانی کا اعزاز حاصل ہوگا۔

The post پاکستانی میدانوں کی رونق بھارتی آنکھوں میں کھٹکنے لگی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/36wC3Xv
via IFTTT

شعیب ملک 4 دہائیوں میں انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے والے دنیا کے آٹھویں کرکٹر ایکسپریس اردو

کراچی / کولمبو:  شعیب ملک 4 دہائیوں میں انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے والے دنیا کے آٹھویں کرکٹر بن گئے، پاکستانی اسٹارکی عمرتو 38 برس ہے مگر تکنیکی طور پر انھیں انٹرنیشنل کرکٹ کھیلتے ہوئے چوتھی دہائی شروع ہو چکی۔

شعیب ملک نے ون ڈے انٹرنیشنل ڈیبیو 1999 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف شارجہ میں کیا جبکہ ٹیسٹ کیریئر کا آغاز بنگلادیش کے خلاف ملتان میں 2001 میں کیا۔ 1999 میں ایک دہائی کا اختتام ہورہا تھا، 2009 میں دوسری، 2019  میں تیسری دہائی ختم ہوئی اور اب سابق پاکستانی کپتان کے انٹرنیشنل کیریئر کی چوتھی دہائی شروع ہوچکی ہے، جس میں انھوں نے بنگلہ دیش کے خلاف لاہور میں 2 ٹوئنٹی 20 میچز کھیلے۔

اس منفرد کلب میں شعیب ملک نے ویلفریڈ رہوڈز، ڈینس برین کلوز، فرینک وولی، سچن ٹنڈولکر، جیک ہوبز، گریگ گن اور سنتھ جے سوریا کو جوائن کرلیا۔ سری لنکا کے سابق کپتان بھی شعیب ملک کی صلاحیتوں کے معترف اور ان کی فٹنس کو سراہتے ہیں۔

جے سوریا نے کہاکہ شعیب ملک ایک ورسٹائل پلیئر ہیں، انھوں نے ہمیشہ ہی ہمارے خلاف اچھا پرفارم کیا اور بے تحاشا رنز بنائے، وہ ہمیشہ ہی گیند کے ساتھ بھی ہمارے لیے بڑا خطرہ ثابت ہوئے، اتنے طویل عرصے تک انٹرنیشنل کرکٹ جاری رکھنے میں ان کی فٹنس کا کافی عمل دخل ہے، اپنے کیریئر کو اتنا آگے لے آنا بھی بہت بڑی بات ہے۔

The post شعیب ملک 4 دہائیوں میں انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے والے دنیا کے آٹھویں کرکٹر appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2U5vxUM
via IFTTT

پی ایس ایل 5 کا شائقین میں جوش وخروش بڑھنے لگا ایکسپریس اردو

 لاہور / کراچی: پی ایس ایل 5 کا شائقین میں جوش وخروش بڑھنے لگا، گذشتہ روز آفیشل ترانہ ’’تیار ہیں‘‘ ریلیز کردیا گیا، تقریب میں اسٹار کرکٹرز شاداب خان، احمد شہزاد، شان مسعود، حسن علی اور چیئرمین احسان مانی سمیت پی سی بی عہدیداروں نے شرکت کی۔

پی ایس ایل سیزن 5میں اب ایک ماہ سے بھی کم وقت باقی رہ گیا، ایونٹ کے حوالے سے شائقین کا جوش وخروش بڑھنے لگا ہے، گذشتہ شب ترانہ ’’تیار ہیں‘‘ ریلیز کردیا گیا، تقریب میں چیئرمین پی سی بی احسان مانی و دیگر عہدیداروں، اسٹار کرکٹرز اور شوبز سے وابستہ افراد نے شرکت کی۔

پی ایس ایل کے آفیشل ترانے پر فاسٹ بولر حسن علی نے بھنگڑا بھی ڈالا جس سے تقریب میں موجود مہمان خوب لطف اندوز ہوئے، ترانے کے گائیک علی عظمت، عارف لوہار، ہارون اور عاصم نے کہاکہ سب نے بڑی محنت کی، یہ ترانہ پورے پاکستان کی نمائندگی کرتا ہے۔

تقریب میں شرکت کرنے والے کرکٹرز حسن علی، شاداب ، شان مسعود اور احمد شہزاد نے کہا کہ حقیقی معنوں میں پی ایس ایل اب شروع ہوگی کیونکہ یہ اپنے ملک میں ہورہی ہے، یہ ترانہ ماضی کے ترانوں سے بہت اچھا ہے۔

دوسری جانب کراچی سمیت کئی شہروں میں ٹکٹوں کی کاؤنٹرز پر فروخت کا آغاز ہوگیا، نجی کوریئرکمپنی کی 110 برانچز پر ٹکٹ رکھے گئے ہیں، کراچی میں سب سے زیادہ 26مراکز پر ٹکٹ فروخت کیے جا رہے ہیں،ایک قومی شناختی کارڈ پرزیادہ سے زیادہ 7ٹکٹ حاصل کیے جا سکتے ہیں، کم سے کم ٹکٹ کی قیمت 250، زیادہ سے زیادہ 6ہزارروپے ہے،آن لائن خریدے جانے والے ٹکٹوں کی فراہمی یکم فروری سے شروع ہو گی، ٹکٹ مخصوص ایکسپریس برانچز پر دستیاب ہونگے۔ اسی روزآن لائن ٹکٹوں کی ہوم ڈیلیوری کا بھی آغاز ہوگا۔

گذشتہ روز کراچی میں فروخت شروع ہوئی تو افتتاحی تقریب کے 500اور بیشتر میچز کے 250 اور 500 والے ٹکٹ ایک گھنٹے میں ہی فروخت ہوگئے، لاہور میں بھی یہی صورتحال نظر آئی،ملک کے مختلف شہروں میں علی الصبح کوریئر کمپنی کے سینٹرز پر پہنچ جانے والے سستے ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے، دیگر کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔

The post پی ایس ایل 5 کا شائقین میں جوش وخروش بڑھنے لگا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3b0ABjA
via IFTTT

پی ایس ایل؛ افتتاحی تقریب میں تمام کھلاڑیوں کی شرکت لازمی نہیں ہوگی ایکسپریس اردو

کراچی:  پی ایس ایل 5کی افتتاحی تقریب میں تمام کھلاڑیوں کی شرکت لازمی نہیں ہوگی، مصروف شیڈول اور سفری معاملات کے باعث فرنچائزز کو اس حوالے سے فیصلے کا اختیار دیدیا گیا ہے۔

پی ایس ایل 5 کی افتتاحی تقریب 20 فروری کو نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں سجائی جائیگی، اس کے بعد ایونٹ کا پہلا میچ دفاعی چیمپئن کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے درمیان کھیلا جائیگا، ماضی میں افتتاحی تقریب کے وقت ٹیمیں باری باری اپنا پرچم تھامے گراؤنڈ میں داخل ہوتی اور شائقین کی تالیوں کا جواب دیتے ہوئے اسٹیج پر چلی جاتی رہی ہیں، البتہ اس بار تمام سائیڈز شاید تقریب میں شرکت نہ کر سکیں اس کی وجہ مصروف شیڈول ہے۔

جمعرات کو کراچی میں تقریب کے اگلے روز لاہور میں قلندرز اور ملتان سلطانزکا میچ ہوگا،ہفتے کواسی وینیو پر اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم ملتان کے مدمقابل ہوگی،ذرائع کے مطابق بعض فرنچائزز نے اعتراض اٹھایا کہ ان کیلیے میچ سے ایک دن قبل سفر کرنا ممکن نہیں ہوگا، اس لیے کھلاڑیوں کو افتتاحی تقریب میں شرکت کا پابند نہ کیا جائے۔

اس پر پی سی بی نے جواب دیا کہ ٹیم مالکان کے ساتھ صرف کپتان آ جائیں، البتہ ملتان سلطانز کے نمائندے اس سے متفق نہیں ہوئے، ان کے مطابق میچ سے ایک دن قبل کپتان کا لاہور میں ہونا ضروری ہے تاکہ پریکٹس کے ساتھ حکمت عملی پر بھی بات ہو سکے، بورڈ نے یہ بات تسلیم کر لی اور اب جو ٹیمیں اپنے کھلاڑیوں کو افتتاحی تقریب میں نہ بھیجنا چاہیں تو انھیں اس کی اجازت ہوگی۔

دوسری جانب گذشتہ برس کی تقریب کے غیرملکی ایونٹ ڈائریکٹر کی اس بار پی سی بی کو خدمات حاصل نہیں ہو سکیں گی، اس حوالے سے ملاقاتوں کیلیے 2 آفیشلز دبئی چلے گئے ہیں، بورڈ کو بعض دیگر امور پر بھی سخت چیلنجز درپیش ہیں جنھیں حل کرنے کیلیے بدھ کو لاہور میں بھی ایک اہم میٹنگ ہوگی۔

The post پی ایس ایل؛ افتتاحی تقریب میں تمام کھلاڑیوں کی شرکت لازمی نہیں ہوگی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2RWlGOC
via IFTTT

ڈیوڈ ہسی نے حارث رؤف کے روشن مستقبل کی نوید سنادی ایکسپریس اردو

 میلبورن: سابق آسٹریلوی بیٹسمین اور بگ بیش ٹیم میلبورن اسٹارز کے کوچ ڈیوڈ ہسی نے حارث رؤف کے روشن مستقبل کی نوید سنا دی۔

ڈیوڈ ہسی نے کہاکہ فاسٹ بولر میں انٹرنیشنل سطح پر بھی کارنامے انجام دینے کی صلاحیت موجود ہے، جس طرح کی انھوں نے بگ بیش میں پرفارمنس دی مجھے امید ہے کہ وہ پاکستان کی 100 ٹیسٹ، 400 ٹوئنٹی 20 اور 150 ون ڈے میچز میں نمائندگی کریں گے، وہ ہر میچ میں اپنی پوری کوشش کرتے ہیں،حارث ہماری ٹیم میں بڑی عمدگی سے فٹ ہوگئے۔

The post ڈیوڈ ہسی نے حارث رؤف کے روشن مستقبل کی نوید سنادی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2tYkDFS
via IFTTT

مارک ووڈ کی 5 وکٹوں نے جوئے روٹ کے ہوٹل کا بل بڑھا دیا ایکسپریس اردو

جوہانسبرگ:  جوہانسبرگ ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں مارک ووڈ کی 5 وکٹوں نے کپتان جوئے روٹ کے ہوٹل کا بل بڑھا دیا۔

میچ کے اختتام پر جوئے روٹ نے انکشاف کیا کہ پروٹیز کے خلاف 5 وکٹوں کا کارنامہ انجام دینے سے قبل مارک نے میرے کمرے سے کھانے کا آرڈر دیا تھا جو خوش قسمت ثابت ہوا، باقی تمام دن بھی ہم ایسا ہی کرتے رہے، جس سے میرا بل کافی بڑھ گیا۔ اس موقع پر روٹ اور ووڈ دونوں نے ہی نہیں بتایا کہ وہ اس دوران کیا کھاتے رہے۔

ازرائے مذاق کپتان کا کہنا تھا کہ ہم یہ ظاہر نہیں کرسکتے کیونکہ کوئی ماہر خوراک ادھر موجود بھی ہوسکتا ہے۔

The post مارک ووڈ کی 5 وکٹوں نے جوئے روٹ کے ہوٹل کا بل بڑھا دیا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2vvsStv
via IFTTT

نیب راولپنڈی نے احسن اقبال کے بھائی کو شامل تفتیش کرلیا راولپنڈی اسلام آباد میٹروبس منصوبے کی تزئین وآرائش میں مبینہ کرپشن، منصوبے کا ٹھیکہ مصطفیٰ کمال کی کمپنی کے پاس ... مزید

بھارتی مسلمانوں کو بھڑکانے والے طارق فتح کا مکروح چہرہ بے نقاب شہری قانون کے خلاف مظاہرے کرنے والے مسلمانوں کے خلاف ایک ویڈیو ٹویٹ کی جو کہ تین سال پرانی نکلی

Monday, January 27, 2020

عوامی مسائل کا حل اولین ترجیح ہے‘ کیپٹن (ر) اسامہ مجید چیمہ

شہریوں کو آٹے کی فراہمی میں بے ضابطگی ہرگز برداشت نہیں کی جائیگی‘ ایڈمنسٹریٹر میونسپل کارپوریشن گلگت

مڈغاسکر میں موسلا دھار بارشوں سے 21 افراد جاں بحق

جرمنی کے جنوبی صوبے باڈن ورٹمبرگ کے ایک دیہی علاقے میں 26 سالہ جرمن نوجوان کی فائرنگ سے چھ افراد ہلاک اور دو زخمی فائرنگ ایک گھر میں کی گئ اور مرنے والوں کاتعلق ایک ہی ... مزید

بیرون ملک زیر تعلیم پاکستانی نا صرف قوم کا مستقبل ہیں بلکہ وطن کے سفیر بھی ہیں: شہباز شریف

ڈائریکٹر جنرل بیورو آف امیگریشن اینڈ اوور سیز ایمپلائمنٹ کا پاکستان سٹیزن پورٹل کے ذریعے آنے والی شکایات کا نوٹس‘ متحدہ عرب امارات میں سیکورٹی گارڈز بھرتی کے لئے کل ... مزید

سائن بورڈ ز قانون کے مطابق نہ بنانے پر پی ایچ اے کی10 سائن بورڈ کمپنیوں کو نوٹسز جاری

اے ڈی سی آر کی ہفتہ وار کھلی کچہری ‘ تمام سائلین کے مسائل حل کرنے کی ہدایت

آٹا کی رکشوںکے ذریعے منتقلی‘ ڈپٹی کمشنر نے انکوائری کاحکم دے دیا

کمشنر ‘ آر پی او کی کوٹ مومن میں کھلی کچہری

آٹا بحران دور کرنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے آٹا بچت اسٹالز لگوانا شروع کردیئے

ڈویژنل کمشنر اور ڈپٹی کمشنر حیدرآباد کا یاسمین لاری کے ساتھ شمس العلماء علامہ عمر بن محمد داؤد پوتہ لائبریری کا دورہ

پانی کے کنکشن کی فیس میں 900 فیصد تک اضافہ کرنے کا اعلان لاہور شہر میں پانی کے نئے کنکشن کی فیس 50 سے بڑھا کر500،کنکشن کٹوانے کی فیس 100سے 300، ری کنکشن فیس 150سے 500کی جائے گی، سمری ... مزید

ٓ پاکستان جاپان دوطرفہ سیاسی مشاورت کا بارھواں دور ،علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال ً دوطرفہ تعلقات مزید مضبوطی بنانے ا دیرینہ شراکت داری کو نئی بلندیوں سے ہمکنار ... مزید

چینی صدر اپریل کے پہلے ہفتے میں جاپان کا دورہ کریں گے

سوشل میڈیا کا مثبت استعمال سماجی بہتری میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے‘ پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد برفت

شیخ الجامعہ سندھ پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد برفت کا کوڈنگ سسٹم کے تحت ہونے والی سینٹرلائزڈ اسیسمنٹ سینٹر کا دورہ

مہران یونیورسٹی ماڈل یونائیٹیڈ نیشنس کے چھٹے سیشن کی افتتاحی تقریب منعقد

ْحیدرآباد کے صنعتی علاقوں کے مسائل کے حل کیلئے ہر سطح پر آواز بلند کریں گے‘ عبدالجبار خان

جماعت اسلامی حیدرآباد کے زیر اہتمام حیدر چوک پر مہنگائی کے خلاف مظاہرہ

۷ حکومت کی حمایت جاری رکھیںگے،ہمارا خاندان جس کی حمایت کرتا ہے پھر اس کا ساتھ نہیں چھوڑتا،چودھری مونس الٰہی

y چھوٹے تاجروں کو مراعات دینے سے کاروبار بڑھیں گی: میاں ادریس عمران خان ملک کو بحرانوں سے نکال رہے ہیں ،معیشت بہتر ہو رہی ہے،عوام سے کئے تمام وعدے پورے کئے جائیںگی: سینئر ... مزید

وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ سے ورلڈ بینک جنوبی ایشیاء میں ریجنل ڈائریکٹر جان روم کی ملاقات د*ورلڈ بینک کے جاری اور پائپ لائن منصوبوں سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا

Sunday, January 26, 2020

برف باری اور زلزلوں سے گلگت بلتستان کے دور افتادہ علاقے اور تمام اضلاع متاثر ہوئے ہیں ،بالخصوص استور اور بلتستان کے دور دراز علاقوں کے عوام مشکلات سے دوچار ہیں،وزیر اعلی ... مزید

سپیکربلوچستان اسمبلی کا وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف ان ہاؤس تبدیلی لائینگے، جام کمال پرفام نہیں کر ... مزید

پی آئی اے کی لندن جانے والی پرواز میں شدید ہاتھا پائی، برطانوی پولیس کو ہنگامی ایکشن لینا پڑ گیا کچھ مسافروں نے بلک ہیڈ سیٹوں پر بیٹھنے کی کوشش کی، سیٹیں خالی کرنے کی تلقین ... مزید

لبنان میں نئی حکومت کی تشکیل کے باوجود مظاہروں کا سلسلہ جاری

شہر قائد میں باپ نے دوبچوں کو زہر دے کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا کراچی کے علاقے دہلی کالونی میں ایک باپ نے اپنے دو بچوں کو زہریلا مشروب پلایا ، خود اسی زہر کو برداشت نہ ... مزید

وزیر اعظم عمران خان سے فیس بک کی چیف آپریٹنگ آفیسر شیرل سیند برگ کی ملاقات

ملک میں آٹے کا کوئی بحران اور قلت نہیں ہے، ذخیرہ اندوز آٹے کی قلت پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، معاون خصوصی امور نوجواناں ... مزید

بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم پاکستان پہنچ گئی بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم کا خصوصی طیارہ لاہور لینڈ کرگیا، پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان 3 ٹی ٹونٹی میجز کھیلے جائینگے

ضلع ملتان میں انٹر سکولز گیمز 26 مارچ سے 2 اپریل تک جاری رہیں گی

ملتا ن میں ٹڈی دل کے حملے کا خدشہ، الرٹ جاری

میپکونے رواں مالی سال کے دوران مختلف کیٹگریزکے ایک لاکھ77ہزار855میٹرتبدیل کئے

نوجوان پاکستان کے مستقبل کے معمار اورقیمتی اثاثہ ہیں ۔بیرسٹرسیدعابدامام

ملتان کا علاقہ پاکستان میں تاریخی و تہذیبی اعتبار سے مرکز کا درجہ رکھتا ہے ،وائس چانسلر ڈاکٹر منصو راکبرکنڈی زکریایونیورسٹی کے زیراہتمام دو روزہ پوسٹ گریجوایٹ ہسٹری ... مزید

wفیصل آباد،ڈپٹی کمشنر محمد علی کا سبزی منڈی سدھار کا دورہ ج*مختلف شیڈز میں جا کر بعض پھلوں وسبزیوں کی بولیوں کے عمل کاجائزہ لیا

ؔفیصل آباد، صحت مند انسانی زندگی کے لئے صاف ستھرا اور سرسبز ماحول بے حد ضروری ہے ، ڈپٹی کمشنر محمد علی

صوبے کی ترقی کے لیئے وفاق اور صوبہ ایک پیج پر ہیں،ام کمال خان ن =سی پیک منصوبہ گیم چینجر ہی. سی پیک کے منصوبوں کی تکمیل کے لیئے وفاق کی مکمل حمایت کررہے ہیں. نئے ماسٹرپلان ... مزید

آئی ایم ایف ایجنڈے پر عمل کر نے والی حکومت پاکستان سے غربت کی بجائے غریبوں کے خاتمے کے مشن پر ہے ،طلال چوہدری -ریاست مدینہ کے دعویدار حکمرانوں کی ناکام پالیسیوں نے عوام ... مزید

ٓکیپٹل سٹی پولیس پشاور نے رکشہ چوری کرنے والے گروہ کے مرکزی رکن اور سرغنہ کو گرفتار کر لیا

دیگر شعبوں کی طرح کھیل کے شعبے میں بھی ہمارے نوجوان کسی سے کم نہیں ہے، صوبائی وزیر سلطان محمد خان Wکھیلوں کے فروغ پرخطیر رقوم خرچ کی جارہی ہیں

ئ*خیبرپختونخوا میں اگلے تین سال میں 65 ہزار اساتذہ بھرتی کئے جائیں گے، اکبر ایوب خان ٰضم شدہ اضلاع کے بچوں کو تعلیم کی سہولیات مہیا کرنا اولین ترجیحات ہیں، وزیر تعلیم خیبر ... مزید

ح*مچھ ، چور پھر سرگرم، سرے شام مچھ بازار سے چور موٹر سائیکل لے اڑے

گورنر بلوچستا ن سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی میر احمد نواز بلوچ کی ملاقات sاپنے علاقے کے عوام کو درپیش مسائل و مشکلات سے آگاہ کیا

+ کسی بھی ہنگامی صورتحال اور قدرتی آفات کا مقابلہ کرنے کے لیے سماجی کارکن اور رضاکار کلیدی کردار ادا کرتے ہیں،گورنر بلوچستان امان اللہ یاسین زئی

Saturday, January 25, 2020

پی آئی اے کی لندن جانے والی پرواز میں شدید ہاتھا پائی، برطانوی پولیس کو ہنگامی ایکشن لینا پڑ گیا کچھ مسافروں نے بلک ہیڈ سیٹوں پر بیٹھنے کی کوشش کی، سیٹیں خالی کرنے کی تلقین ... مزید

لبنان میں نئی حکومت کی تشکیل کے باوجود مظاہروں کا سلسلہ جاری

شہر قائد میں باپ نے دوبچوں کو زہر دے کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا کراچی کے علاقے دہلی کالونی میں ایک باپ نے اپنے دو بچوں کو زہریلا مشروب پلایا ، خود اسی زہر کو برداشت نہ ... مزید

وزیر اعظم عمران خان سے فیس بک کی چیف آپریٹنگ آفیسر شیرل سیند برگ کی ملاقات

ملک میں آٹے کا کوئی بحران اور قلت نہیں ہے، ذخیرہ اندوز آٹے کی قلت پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، معاون خصوصی امور نوجواناں ... مزید

بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم پاکستان پہنچ گئی بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم کا خصوصی طیارہ لاہور لینڈ کرگیا، پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان 3 ٹی ٹونٹی میجز کھیلے جائینگے

ضلع ملتان میں انٹر سکولز گیمز 26 مارچ سے 2 اپریل تک جاری رہیں گی

ملتا ن میں ٹڈی دل کے حملے کا خدشہ، الرٹ جاری

میپکونے رواں مالی سال کے دوران مختلف کیٹگریزکے ایک لاکھ77ہزار855میٹرتبدیل کئے

نوجوان پاکستان کے مستقبل کے معمار اورقیمتی اثاثہ ہیں ۔بیرسٹرسیدعابدامام

ملتان کا علاقہ پاکستان میں تاریخی و تہذیبی اعتبار سے مرکز کا درجہ رکھتا ہے ،وائس چانسلر ڈاکٹر منصو راکبرکنڈی زکریایونیورسٹی کے زیراہتمام دو روزہ پوسٹ گریجوایٹ ہسٹری ... مزید

wفیصل آباد،ڈپٹی کمشنر محمد علی کا سبزی منڈی سدھار کا دورہ ج*مختلف شیڈز میں جا کر بعض پھلوں وسبزیوں کی بولیوں کے عمل کاجائزہ لیا

ؔفیصل آباد، صحت مند انسانی زندگی کے لئے صاف ستھرا اور سرسبز ماحول بے حد ضروری ہے ، ڈپٹی کمشنر محمد علی

صوبے کی ترقی کے لیئے وفاق اور صوبہ ایک پیج پر ہیں،ام کمال خان ن =سی پیک منصوبہ گیم چینجر ہی. سی پیک کے منصوبوں کی تکمیل کے لیئے وفاق کی مکمل حمایت کررہے ہیں. نئے ماسٹرپلان ... مزید

آئی ایم ایف ایجنڈے پر عمل کر نے والی حکومت پاکستان سے غربت کی بجائے غریبوں کے خاتمے کے مشن پر ہے ،طلال چوہدری -ریاست مدینہ کے دعویدار حکمرانوں کی ناکام پالیسیوں نے عوام ... مزید

ٓکیپٹل سٹی پولیس پشاور نے رکشہ چوری کرنے والے گروہ کے مرکزی رکن اور سرغنہ کو گرفتار کر لیا

دیگر شعبوں کی طرح کھیل کے شعبے میں بھی ہمارے نوجوان کسی سے کم نہیں ہے، صوبائی وزیر سلطان محمد خان Wکھیلوں کے فروغ پرخطیر رقوم خرچ کی جارہی ہیں

ئ*خیبرپختونخوا میں اگلے تین سال میں 65 ہزار اساتذہ بھرتی کئے جائیں گے، اکبر ایوب خان ٰضم شدہ اضلاع کے بچوں کو تعلیم کی سہولیات مہیا کرنا اولین ترجیحات ہیں، وزیر تعلیم خیبر ... مزید

ح*مچھ ، چور پھر سرگرم، سرے شام مچھ بازار سے چور موٹر سائیکل لے اڑے

گورنر بلوچستا ن سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی میر احمد نواز بلوچ کی ملاقات sاپنے علاقے کے عوام کو درپیش مسائل و مشکلات سے آگاہ کیا

+ کسی بھی ہنگامی صورتحال اور قدرتی آفات کا مقابلہ کرنے کے لیے سماجی کارکن اور رضاکار کلیدی کردار ادا کرتے ہیں،گورنر بلوچستان امان اللہ یاسین زئی

وزیراعظم عمران خان سے چیئرپرسن اور چیف ایگزیکٹو ٹیلی نار کی ملاقات وزیراعظم نے ٹیلی نار کی پاکستان میں 3.5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو سراہا،گڈ گورننس کیلئے ڈیجیٹل ذرائع ... مزید

ڈپٹی کمشنرگلگت کی زیر صدارت اجلاس ،ضلع میں آٹے کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا

Friday, January 24, 2020

اسرائیلی عدالت سے اردنی شہری کو5 سال قید کی سزا

امریکی شہر نیویارک میں چین کے جشن بہار کی مناسبت سے تقریبات جاری

زینہ عکر عدرا عرب دنیا کی پہلی خاتون وزیر دفاع

امریکی ریاستوں کی ٹرمپ حکومت کے خلاف شکایت

سعودی عرب فروغ برآمدات بینک قائم کرے گا

سائبر سکیورٹی، سعودی عرب کا عرب دنیا میں پہلا نمبر

عراقی عوام کا ملین مارچ ملک سے امریکی فوجوں کے انخلاء کا مطالبہ

لبنان سے آگے ایکسپریس اردو

دنیا بھر کے غریب عوام سخت اضطراب کا شکار ہیں۔ اس حوالے سے دلچسپ بات یہ ہے کہ اضطراب کی اصل وجہ کو پس پشت ڈال کر کہیں مہنگائی کے نام پر اضطراب برپا ہے۔

کہیں کرپشن کے نام پر کہیں بد عنوانیوں کے نام پر غرض مختلف حوالوں سے پوری دنیا کے عوام ایک مستقل اضطراب میں مبتلا ہیں اور ریاستیں اس اضطراب کو طاقت کے ذریعے دبانے کی کوشش کر رہی ہیں ویسے تو پوری دنیا ہی اضطراب اور بے چینی کا شکار ہے لیکن یہ اضطراب اور بے چینی جن ملکوں میں پر تشدد احتجاج کی شکل میں نظر آرہی ہے، ان ملکوں میں لبنان ، عراق وغیرہ سرفہرست ہیں۔ عوام کا پیمانہ صبر لبریز ہوگیا ہے اور عوام کا جائز غصہ پر تشدد احتجاج کی شکل میں باہر آ رہا ہے۔

لبنان کے دارالحکومت بیروت میں خراب معاشی صورتحال کے خلاف احتجاج پر تشدد مظاہروں کی شکل میں باہر آ رہا ہے۔ احتجاج میں مظاہرین نے حکومتی تبدیلی کو ناکافی قرار دینے کے ساتھ ساتھ مہنگائی اور ٹیکسوں میں کمی کا مطالبہ کیا ہے۔  پر تشدد مظاہروں میں پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں مزید 370 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ درجنوں مظاہرین کوگرفتار کر لیا گیا ہے۔ گرفتاریوں اور مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کی وجہ سے صورتحال اور خراب ہو رہی ہے۔ لبنان ویسے تو ایک عرصے سے سیاسی اضطراب کا شکار ہے لیکن ان میں شدت اکتوبر کے مہینے سے آگئی ہے، جس کے نتیجے میں لبنان کے وزیر اعظم سعد الحریری نے اپنی وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے دیا۔

سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو پارلیمنٹ کی عمارت کے نزدیک جانے سے روکنے کے لیے آنسو گیس کے گولے مظاہرین پر پھینکے اور پانی پھینکنے والی توپوں کو استعمال کیا جس کے جواب میں مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور گملے پھینکے۔مظاہرین نے چھوٹی چھوٹی ٹولیوں کی شکل میں نکلنا شروع کیا اور پھر ریلیوں کی شکل میں آگے بڑھنا شروع کیا۔ حکمرانوں نے انتظامیہ کو مظاہرے ختم کرانے کی ہدایت کی لیکن مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی والی صورتحال پیدا ہوتی گئی۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ عوام جن حالات سے مشتعل ہیں ان کی جڑ یعنی سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف کوئی قدم اٹھانے کے بجائے اس کے عوامل کے پیچھے دوڑتے رہے۔ جس کے نتیجے میں وہ حالات پیدا ہوئے جن کا ذکر لبنان کے مستعفی وزیر اعظم سعد الحریری نے یوں کیا ’’ بیروت کے وسط میں جاری تنازعات جلاؤ گھیراؤ اور تخریب کاری کا منظر ایک پاگل پن ، مشکوک اور ناقابل قبول منظر ہے جس سے شہری امن کو خطرہ ہے اور جس کے سنگین نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ بیروت کو ملک کا امن تباہ کرنے کے لیے سیاسی اکھاڑہ نہیں بننے دیں گے۔‘‘

ادھر موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسرائیل نے لبنان کی سرحد پر دفاعی نظام کی تنصیب شروع کر دی ہے۔ اسرائیلی فوجی ترجمان کے مطابق شمالی اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کو روکنے کے لیے حساس آلات نصب کرنے شروع کر دیے ہیں۔ ابھی تک اسرائیلی کارروائی کے خلاف لبنانی فوج یا حزب اللہ کا ردعمل سامنے نہیں آیا ، نیویارک ٹائمز کے نامہ نگار راجرکوہن کی ایک رپورٹ کے مطابق ’’ عرب بہار ‘‘ بیروت میں لوٹ آئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے عرب انقلاب اور تبدیلیوں کی قندیل بیروت میں روشن ہوچکی ہے جس نے شدید اقتصادی اور سیاسی بحران کی شکل اختیارکر لی ہے۔ پرتشدد واقعات کے باوجود لبنانی عوام یہ تہیہ کرچکے ہیں کہ وہ ظلم و جبر کے سامنے کسی طور سرنڈر نہیں کریں گے۔ لبنانی بحران کو سماجی اور معاشی محرومیوں کے تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔

کہا جا رہا ہے کہ حزب اللہ کے سربراہ نصر اللہ نے مظاہرین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے ریت پر ایک لکیرکھینچ دی ہے جو لبنانی حکومت کے مستقبل کے حوالے سے اہم ہے۔ عرب دنیا کے لیے لبنان کی صورتحال پر ایک بڑا فیصلہ کرنے کے لیے وقت بہت کم رہ گیا ہے جب کہ اسرائیل اس تبدیل ہوتی ہوئی صورتحال پر کریک ڈاؤن کے لیے پَر تول رہا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مظاہرے احتجاج لبنان کا داخلی معاملہ ہیں بلکہ اس کا تعلق بڑے مغربی ملکوں کی معیشت سے بھی ہے جو سرمایہ دارانہ نظام سے جڑی ہوئی ہے۔ پھر اسرائیل کی یہ جرأت کیسے کہ ایک آزاد اور خودمختار ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی تیاری کرے۔ کیا مغربی ملک جو آزاد اور خودمختار ممالک کی آزادی اور خود مختاری کے دعوے کرتے ہیں اسرائیل کی لبنان کے خلاف ہونے والی ان فوجی تیاریوں سے واقف ہیں اگر واقف ہیں تو اس کے خلاف کیا اقدامات کر رہے ہیں؟

لبنان کے عوام ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اورکرپشن کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں ، یہ ان کا حق ہے اس قسم کے احتجاج صرف لبنان ہی میں نہیں بلکہ عراق سمیت دنیا کے کئی ملکوں میں ہو رہے ہیں اور متاثرہ ملکوں کے حکمران عوامی دباؤ کے پیش نظر اپنے عہدوں سے مستعفی ہو رہے ہیں کیونکہ مہنگائی اور کرپشن کا ان کے پاس کوئی علاج نہیں یہ بیماریاں سرمایہ دارانہ نظام کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں۔ سرمایہ دارانہ معیشت کے حامل اور سرپرست ملکوں کو اب یہ خوف لاحق ہو رہا ہے کہ مہنگائی اور کرپشن کے ستائے ہوئے عوام کہیں مہنگائی اورکرپشن کے ذمے دار سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف کہیں میدان میں نہ اتر آئیں کیونکہ اس کے لیے آج حالات بہت سازگار ہیں۔

بدقسمتی یہ ہے کہ ایک عالمی سازش کے تحت سرمایہ دارانہ نظام کے سرپرستوں نے سوشلسٹ ملکوں خاص طور پر بڑے سوشلسٹ ملکوں روس اور چین کا شیرازہ بکھیر دیا اور سوشلسٹ نظام کو ناکام ثابت کرکے اسے ساری دنیا سے نکال باہر کیا۔ سرمایہ دارانہ نظام اپنی اندرونی اور بیرونی خرابیوں اور تضادات کی وجہ سے ناکام ہو رہا ہے جس کا مطالعہ عراق ، لبنان سمیت ان کئی ملکوں میں کیا جاسکتا ہے جو عوامی احتجاج کی زد میں ہیں۔ یہ بات سرمایہ دارانہ نظام کے سرپرست بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس نظام میں مہنگائی، کرپشن سمیت بے شمار برائیاں ناگزیر ہیں جن کا کوئی علاج نہیں۔ لبنان میں ہونے والے پر تشدد احتجاج کو دبانے کچلنے کے لیے سرمایہ دار ملک اسرائیل کے ذریعے اس بہت بڑے اور پرتشدد احتجاج کو کچلنا چاہتے ہیں کیونکہ بڑھتے اور پھیلتے ہوئے احتجاج کا رخ مہنگائی، بے روزگاری اور کرپشن کے اصل ذمے دار سرمایہ دارانہ نظام کی طرف نہ ہوجائے۔

سرمایہ دارانہ نظام کی خرابیوں اور اصلیت کو صرف دنیا کی ترقی پسند طاقتیں اور جماعتیں ہی سمجھ سکتی ہیں، لیکن افسوس اور دکھ کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس تضاد کو بڑھانے اور تبدیلیوں کی راہ ہموار کرنے والی طاقتیں مایوسی، خلفشار اور بزدلی کا شکار ہیں حالانکہ وہ اس حقیقت کو جانتی ہیں کہ سرمایہ دارانہ نظام معیشت اپنی عمر پوری کر چکا ہے اب اسے زیادہ دیر آئی سی یو میں نہیں رکھا جاسکتا۔ ہوسکتا ہے سوشل ازم کے نام لیوا اپنی ذمے داریاں بوجوہ پوری نہ کرسکیں لیکن مہنگائی ، بے روزگاری اور کرپشن کے مخالفین متحد ہوجائیں اگر ایسا ہوا تو 7 ارب عوام کو سرمایہ دارانہ نظام کے عذابوں سے نجات مل سکتی ہے۔

The post لبنان سے آگے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/37qMxZx
via IFTTT

تقریریں نہیں کام بولتے ہیں ایکسپریس اردو

کسی بھی سیاسی حکومت کی یہ مشکل رہی ہے کہ وہ آتی تو بڑے بلند و بانگ دعوؤں کے ساتھ ہے مگر وقت گزرنے کے ساتھ اس کے دعوے کمزور پڑنے لگ جاتے ہیں جس کی وجہ سے وہ عوام اور اپوزیشن کی تنقید میں آجاتی ہے پھررفتہ رفتہ اس کی عوامی تائید کمزور پڑ جاتی ہے اوروہ غیر مقبول ہوجاتی ہے اس کے سیاسی حامی اور کارکن ہر وقت مشکل میں پھنسے رہتے ہیں۔

ایسی صورتحال میں حکمران گھبرا کر دوبارہ عوام سے براہ راست رابطے کی کوشش کرتے ہیں، ان کے خیال میں براہ راست رابطے سے وہ عوام کے دل جیت سکتے ہیں لیکن عوام جلسے جلوسوں اور سرکاری انتظامات کی شان وشوکت سے مرعوب نہیں ہوتے وہ اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں انھیں تقریروں یاوعظ و نصیحت سے کوئی سروکار نہیں ہوتا وہ ان پر عمل چاہتے ہیں ۔

حکمران تھانے داروں اور تحصیلداروں کے جمع کیے ہوئے عوام کے سامنے دھواں دھار تقریر کر کے ان کے دلوں میں اپنے لیے کوئی نرم گوشہ پیدا کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں لیکن اگر یہی حکمران عوام کے لیے کوئی فلاحی منصوبہ بنا دیں تو وہ حکمران کے شکر گزار بھی ہوتے ہیں اور اس کو یاد بھی رکھتے ہیں۔

کسی انتخابی مہم میں تو تقریریں کام آسکتی ہیں لیکن ایک حکمران سے لوگ تقریریں نہیں کام چاہتے ہیں۔ اگر سیاستدانوں کی حکومت عوام لوگوں کی زندگی میں آسانیاں پیدا نہیں کر سکتی اور ان کی زندگی کو مشکلات سے دوچار کر دیتی ہے تو پھر اس کو عوام کی قبولیت کیسے مل سکتی ہے ۔اخبارات اور ٹیلی ویژن وغیرہ اگر کسی حکومت کو مستحکم کر سکتے تو ماضی میں کوئی حکومت زوال سے دوچار نہ ہوتی کیونکہ ہر حکومت کو ذرایع ابلاغ کی مناسب حمایت حاصل رہی ہے جو اب بھی ہے۔

ہمارے ہاں بعض حکمران اور حکومتیں ایسی رہی ہیں جنھوں نے تقریریں کم کی ہیں جلسے کم منعقد کیے ہیں لیکن کام زیادہ کیے ہیں ۔ ایک فوجی حکومت کے اندر ایک وزیر اعظم تھے محمدخان جونیجو ۔ انھیں نہ تقریر کرنی آتی تھی نہ وہ اس کے شوقین تھے لیکن کام کرنا جانتے تھے ۔ ان کے دور حکومت میں پاکستان کی سرزمین پر جتنا کام ہوا اور جسے عوام نے بچشم خودملاحظہ کیا وہ اتنا زیادہ تھا کہ لوگ اب تک اس خاموش شخص کو یاد رکھتے ہیں۔

ابھی کل کی بات ہے کہ پنجاب کے ایک وزیر اعلیٰ شہباز شریف جلسے جلوس نہیں کرتے تھے دن رات کام کرتے تھے ان کے پاس وہی اختیارات تھے جو کسی بھی وزیر اعلیٰ کے پاس ہوا کرتے ہیں لیکن انھوں نے اپنے اختیارات کو اس طرح استعمال کیا کہ افسر شاہی کو سرکشی بھول گئی ۔ ان کے دور میں کسی کویہ جرات نہیں ہو سکتی تھی کہ وہ وقت پر دفترحاضر نہ ہو کجا یہ کہ افسر شاہی کا متحد ہو کر اجلاس کرنے کا خواب و خیال بھی تصور میں نہیں آسکتا تھا ۔وزیراعلیٰ ہر سرکاری ملازم سے زیادہ کام کرتا تھا اور اسی طرح کام لیتا بھی تھا ۔ اس نے لاہور میں جو کام کیے وہ زندہ ہیں اور اس کی یاد دلاتے رہتے ہیں ۔ باتیں وہ کرتے ہیں جنھیں کام نہیں ہوتا جو کام کرتے ہیں وہ باتیں نہیں کرتے۔ ان کے کام ان کی ترجمانی کرتے ہیں ان کی جگہ زبان حال سے گفتگو کرتے ہیں اور ان کی خدمات بیان کرتے ہیں ۔

لاکھوں لوگ میاں صاحبان کی بنائی ہوئی سڑکوں پر سفر کرتے ہیں میں خود جو ایک دور افتادہ اور بے کس قسم کے گاؤں میں رہتا ہوں، لاہور سے کلر کہار تک نواز شریف کی بنائی ہوئی موٹر وے پر سفر کرتا ہوں لیکن اس سے آگے وادیٔ سون میں اپنے گاؤں تک کی سڑک کو میاں شہباز شریف اپنے دس سالہ دور اقتدار میں شاید بھول گئے تھے اس لیے میں گزشتہ کئی برس سے ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر ہی سفر کرتا رہا وہ تو بھلا ہو عثمان بزدار کا جنھوں نے وزیراعلیٰ بنتے ہی وادیٔ سون کی مرکزی شاہراہ جو خوشاب سے شروع ہوکر سکیسر کے پہاڑ کے دامن تک جاتی ہے اس کی تعمیر کا حکم دیا اب بہت جلد میں اس نئی نویلی کارپٹ سڑک پر سفر کروں گا وادیٔ سون کے لاکھوں باسی عثمان بزدار کو دعائیں دیتے ہیں ۔

پنجاب کے درویش وزیر اعلیٰ عثمان بزدار ایک صحت مند نوجوان اور اپنی اسمبلی کی طرف سے کسی حد تک مطمئن دکھائی دیتے ہیں ان کو ابھی تک وزیراعظم عمران خان کی مکمل حمایت حاصل ہے یعنی کسی بھی وزیر اعلیٰ کو کام کرنے کے لیے جو ساز گار ماحول چاہیے وہ موجود ہے ایسے سازگار حالات میں اگروہ اپنی توانائیاں درست طریقے سے استعمال کریں تو کسی حد تک شہباز شریف کی کمی پوری کر سکتے ہیں اور پنجاب کے عوام کو اپنے ہونے کا احساس دلا سکتے ہیں لیکن بد قسمتی سے کئی اچھے کام کرنے کے باوجود وہ ان کی تشہیر نہیں کر پا رہے جس کی وجہ سے وہ مخالفین کے ساتھ ساتھ اپنوں کے نشانے پر بھی ہیں ۔

میں ایک پرانا اخبار نویس ہونے کی وجہ سے ان کویقین دلاتا ہوں کہ ان کی شرافت سے حکومت کو قطعاً کوئی سیاسی فائدہ نہیں پہنچ سکتا ۔ عوام کو اپنے مسائل کے حل سے غرض ہے، تقریریں وہ بہت سن چکے ہیں اور حکمرانوں کا طمطراق بھی بہت دیکھ چکے ہیں، اگر حکومتی حلقے آج یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ عوام کو اپوزیشن کی باتوں سے کوئی دلچسپی نہیں ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ انھیں اپنے مسائل سے غرض ہے ۔ اگر موجودہ حکمران ان کے مسائل کی طرف توجہ نہیں کرتے تو پھر عوام کو اپوزیشن کی باتوں سے دلچسپی پیدا ہو جائے گی اور اس کے بعد کیا ہو گا۔

دما دم مست قلندر۔ میں عثمان بزدار کو ایک کامیاب وزیر اعلیٰ دیکھنا چاہتا ہوں اور ان کی کامیابی کے لیے لازم ہے کہ وہ صوبے میں دکھائی دینے والے ترقیاتی تعمیری اور فلاحی منصوبے ہنگامی بنیادوں پرشروع کریں اور پنجاب کے عوام کو سکھ چین فراہم کرنے والے وزیر اعلیٰ کے طور پر اپنے آپ کو پیش کریں ۔ ان کے ساتھ سیاستدانوں اور سرکاری افسروں میں کئی لوگ ایسے ضرور ہوں گے جو اس ضمن میں ان کی مدد کر سکتے ہیں ۔ کاریگر قسم کے لوگوں سے بچیں ۔ کتنے ہی لیڈر ان کے ساتھ ہیں جو کل تک ماضی کے حکمرانوں پر جان چھڑکتے تھے اس سے عبرت حاصل کریں ۔میں ایک بار پھر کہوں گا کہ عثمان بزدار کوایک کامیاب وزیر اعلیٰ بننا چاہیے جو وہ بن سکتے ہیں۔

The post تقریریں نہیں کام بولتے ہیں appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3aIhESD
via IFTTT