Tuesday, December 31, 2019

نیا سال قومی ترقی، معاشی استحکام اورعام آدمی کی خوشحالی کا سال ہو گا، فردوس عاشق ایکسپریس اردو

اسلام آباد: معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے سال نو کی آمد کے حوالے سے کہا ہے کہ نیا سال قومی ترقی، معاشی استحکام، عوامی فلاح اور خصوصاً عام آدمی کی خوشحالی کا سال ہو گا۔

معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے ٹوئٹر پر جاری پیغام میں کہا نیا سال قومی ترقی، معاشی استحکام، عوامی فلاح اور خصوصاً عام آدمی کی خوشحالی کا سال ہوگا۔ پاکستان کے عوام نے جن مشکل حالات کا سامنا کیا اب ان کی زندگیوں میں خوشیوں، خوشخبریوں اور خوشحالی کا وقت آرہا ہے۔ انشاءاللہ ان کی امیدیں اور امنگیں پوری ہوں گی۔

فردوس عاشق اعوان نے مزید کہا وزیراعظم عمران خان نے مشکل اور جراتمندانہ فیصلوں سے ملکی معیشت درست سمت پر ڈال دی ہے۔ ان فیصلوں کے ثمرات آنے والے ماہ و سال میں عوام تک پہنچیں گے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ نیا سال پاکستان اور دنیا بھر میں بسنے والوں کے لیے امن اور سلامتی لائے۔ آمین۔

The post نیا سال قومی ترقی، معاشی استحکام اورعام آدمی کی خوشحالی کا سال ہو گا، فردوس عاشق appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2u6GzOJ
via IFTTT

کراچی میں اساتذہ کا سیکریٹری تعلیم سے موسم سرما کی تعطیلات میں اضافے کا مطالبہ ایکسپریس اردو

کراچی: شہر قائد میں موسم سرما کی تعطیلات کے بعد سرکاری ونجی تعلیمی ادارے کھل گئے لیکن سخت سردی کے باعث اسکولوں میں طلبا کی حاضری معمول سے کم رہی۔

کراچی میں کڑاکے کی سردی معمولات زندگی پر اثرانداز ہونے لگی۔ شہرقائد میں موسم سرما کی تعطیلات کے بعد اسکول کھل گئے تاہم سخت سردی کے باعث اسکولوں میں حاضری معمول سے کم رہی جب کہ کچھ اسکولوں میں اساتذہ بھی نہیں پہنچے۔

اساتذہ نے سیکریٹری تعلیم سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتنی شدید ٹھنڈ ہے کہ بچوں کے بیمار ہونے کا خدشہ ہے لہٰذا سیکریٹری تعلیم کو موسم سرما کی تعطیلات میں اضافہ کرنا چاہیے۔

دوسری جانب حیدر آباد میں بھی موسم سرما کی سرکاری تعطیلات ختم ہونے کے بعد سرکاری ونجی تعلیمی ادارے کھل گئے لیکن  شدیدسردی کے باعث تمام ہی تعلیمی اداروں میں طالب علم نہیں پہنچے۔ سرکاری تعلیمی اداروں میں اساتذہ تو موجود ہیں لیکن طالب علم غیرحاضر رہے جب کہ نجی تعلیمی اداروں میں بھی بچے غیرحاضر رہے۔ کئی نجی تعلیمی اداروں نے سردی کے باعث از خود تعطیلات میں اضافہ کردیا۔

The post کراچی میں اساتذہ کا سیکریٹری تعلیم سے موسم سرما کی تعطیلات میں اضافے کا مطالبہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2tlVgwU
via IFTTT

فنکاروں کی جانب سے نئے سال کی مبارکباد ایکسپریس اردو

کراچی: نئے سال کی آمد پر جہاں دنیا بھر کے لوگ ایک دوسرے کو سالِ نو کی مبارکباد دے رہے ہیں وہیں شوبز سے وابستہ فنکاروں نے بھی اپنے چاہنے والوں کو نئے سال کی مبارکباد دینے کے ساتھ اس امید کا اظہار کیا ہے کہ آنے والا سال گزشتہ سال کے مقابلے بہتر ہوگا۔ آئیےدیکھتے ہیں شوبز فنکاروں کے نئے سال کی آمد پرپیغامات۔

ہمایوں سعید

اداکار ہمایوں سعید اس وقت عمرے کی ادائیگی کے لیے خانہ کعبہ میں موجود ہیں اور بیت المقدس سے انہوں نے اپنی تصویر شیئر کرتے ہوئے اپنے تمام چاہنے والوں کو نئے سال کی مبارکباد دی۔ ہمایوں سعید نے سالِ  نو کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ان کی ہمیشہ سے خواہش تھی کہ نئے سال کا آغاز اس مقام سے کریں اور الحمد اللہ اس سال ان کی یہ خواہش پوری ہوگئی۔ ہمایوں نے کہا آپ سب اور ہمارے پیارے پاکستان کے لیے دعاؤں کے ساتھ نئے سال کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ خدا نئے سال میں ہمیں اپنی لاتعداد رحمت سے نوازے اور نیا سال خوشحالی، محبت اور امن سے بھرپور ہو، نیا سال مبارک۔

مایا علی

اداکارہ مایا علی نے نئے سال کو خوش آمدید کہتے ہوئے لکھا کہ سال 2019 بہترین یادوں، تجربات، ہنسی اورآنسوؤں کے ساتھ ان کا بہترین سال تھا۔ لیکن آنے والا سال ان کے لیے اور بھی خاص ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنے چاہنے والوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے انہیں اتنے برسوں تک انہیں اپنی محبتوں سے نوازا۔

View this post on Instagram

That moment... 2020 is here, there’s a lot to share and a lot to say... This was the best year with so many beautiful moments, experiences, laughters and also tears... This year was a little more special for me, where there were a lot of new relations made, there were also some that I lost... Thank you to all my fans for their love throughout so many years... Life doesn’t stay the same it has to keep moving and it will continue to do so... Parey hut love gave me so much love and a family too and it will always be with me forever and ever, now let’s welcome 2020 with open arms and make duas too... May this year bring a lot of happiness and positive changes into all of our lives... Life is too short to complain and to cry let’s make it worthy, be humbled make every moment unforgettable... Let’s not try to break hearts and not spread hate... May ALLAH keep showering His blessings upon all of us... Ameen Happy new year to you all...🤗🥳💃🏻

A post shared by Maya Ali (@official_mayaali) on

علی ظفر

علی ظفر نے شاعرانہ انداز میں 2019 کو الوداع اور2020 کو خوش آمدید کہا۔

مہوش حیات

اداکارہ مہوش حیات نے اپنی ایک اسٹائلش تصویر شیئر کی اور لکھا وہ 2020 میں اس طرح قدم رکھنے جارہی ہیں۔

فہد مصطفیٰ

فہد مصطفیٰ نے تمام لوگوں کو نئے سال کی مبارکباد دیتے ہوئے ایک بار پھر لوگوں کو یاد دہانی کرائی کہ ٹک ٹاک سے دور رہیں۔

اقرا عزیز یاسر حسین

اداکار یاسر حسین اور اقرا عزیز نے سوشل میڈیا پر اپنی خوبصورت تصاویر شیئر کرکے تمام لوگوں کو نئے سال کی مبارکباد دی۔ اقرا عزیز نے لکھا امید ہے نئے سال میں ہم سب کے تمام منصوبے پورے ہوں۔

فرحان سعید

اداکارو گلوکار فرحان سعید نے اپنے تمام چاہنے والوں کو نئے سال کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ 2020 آپ سب لوگوں کے لیے محبتیں اور خوشیاں لے کر آئے۔

فیصل قریشی

اداکار فیصل قریشی نے بھی تمام لوگوں کو نئے سال کی مبارکباد دی۔

The post فنکاروں کی جانب سے نئے سال کی مبارکباد appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/35fpoYj
via IFTTT

کنڈا راج ایکسپریس اردو

نہیں نہیں، میں نے غنڈہ راج نہیں لکھا بلکہ کنڈا راج لکھا ہے۔ کیونکہ دیکھا جائے تو ہم کنڈوں کے راج میں اور کنڈوں سے گھری دنیا میں رہ رہے ہیں۔ کنڈے سے مراد عام طور پر وہ بجلی کا کنکشن لیا جاتا ہے جسے لوگ اپنی سہولت کے لیے بجلی کے متعلقہ ادارے کو کسی قسم کی زحمت یا تکلیف دیئے بغیر خود ہی براہ راست بجلی کے تاروں سے لگا لیتے یا لگوا لیتے ہیں اور کبھی کبھار ان فرض شناس اور مستعد اداروں کے کارکنان بھی بالکل معمولی سے ذاتی معاوضے پر لوگوں کےلیے یہ کنڈا گردی بھی کر دیتے ہیں۔ اور بجائے اس کے کہ بجلی کے متعلقہ ادارے، جیسے کہ الیکٹرک یا واپڈا وغیرہ ایسے صارفین کے شکر گزار ہوں اور اپنے ایسے فرض شناس کارکنوں کی مدح سرائی کریں کہ انہوں نے خوامخواہ کی دردسری سے ادارے کو بچایا اور سارے ستم اپنی جان ناتواں پر جھیل لیے، الٹا ان پر ناراض ہوتے ہیں اور انہیں بجلی چور کہتے ہیں۔ کتنی بری بات ہے یہ۔

بھئی صرف ان بجلی کے کنڈا صارفین کو کیا دوش دینا کہ ہم تو رہ ہی کنڈا راج میں رہے ہیں اور ہر طرف کنڈے ہی کنڈے لگے ہوئے ہیں اور ’جوبن پہ ہے بہار‘ والا معاملہ ہے۔ بس ذرا یہ کنڈے کئی طرح کے اور کئی انداز کے ہوتے ہیں۔ دیکھئے ناں! کہیں اپنے فائدے کےلیے لوگ رشوت، کک بیکس اور کمیشن کا کنڈا لگاتے ہیں اور یہ ایسا کنڈہ ہے جس پر لگے ہوئے چارے پر مچھلی ہمیشہ پھنستی ہے، چاہے چھوٹی مچھلی ہو یا بڑی مچھلی۔ اور حیرت انگیز طور پر دونوں فریق فائدے میں رہتے ہیں۔ یعنی لینے والا بھی خوش نظر آتا ہے اور دینے والا بھی مطمئن۔ اور دونوں کا کام بخوبی بن جاتا ہے۔

یہ کنڈا ہر سطح پر، ہر معاملے میں اور ہر محکمے، ادارے اور مقام پر لگایا جاتا ہے اور رکے ہوئے کام کے گھپ اندھیرے اس کے لگاتے ہی فوراً چھٹ جاتے ہیں اور سارا سماں جگمگا اٹھتا ہے۔ یہ کنڈا بین الاقوامی سطح تک بھی لمبے تاروں یا کنکشنز کی مدد سے خوب استعمال ہوتا ہے اور بیرون ملک جائیدادیں بنانے میں یہ کافی مددگار ثابت ہوتا ہے۔ اب بجلی کی کمپنیز جیسے بجلی کے کنڈا کاروں کو برا بھلا کہتی رہتی ہیں، اسی طرح اس کنڈے کو بھی کئی سرکاری اور نیم سرکاری ادارے برا بھلا کہتے رہتے ہیں۔ حالانکہ خلق خدا کہتی ہے کہ جیسے بجلی کے کنڈے لگانے میں بعض اوقات متعلقہ ادارے کے عوامی خدمت کے جذبات سے سرشار ملازمین بھی ممد و معاون ہوتے ہیں، بالکل ایسے ہی سب سے زیادہ یہ رشوت، کک بیکس اور کمیشن کے کنڈے ان ہی روک تھام کرنے والے اداروں میں لگے اور لگائے جاتے ہیں۔

پھر سفارش کا کنڈا ہے اور اس کی کیا بات ہے صاحب کہ یہ تو یہاں ہوا، پانی اور بجلی اور غذا جیسی ضروریات کے استعمال کے بعد سب سے زیادہ استعمال ہونے والا کنڈا ہے۔ اور جسے دیکھو وہ یہ کنڈا لگوانے اور لگانے کو بیتاب نظر آتا ہے۔ کیونکہ اس کی کہیں کوئی پوچھ گچھ نہیں کی جاتی، بلکہ اس کے استعمال کو اچھا سمجھا جاتا ہے اور یہ کنڈا لگوانے والا اسے لگانے والا کا ہمیشہ ممنون و شکر گزار رہتا ہے۔ چاہے اس کے نتیجے میں کسی حقدار اور مستحق کی کتنی بھی حق تلفی ہی کیوں نہ ہوجائے اور میرٹ کا کتنا بھی قتل عام کیوں نہ ہوجائے۔ اور لگانے والا بھی سمجھتا ہے کہ اس نے اپنے مقام اور حیثیت کو استعمال کرتے ہوئے یہ جو سفارش کا کنڈا لگایا ہے، تو اپنے تئیں اپنے کسی رشتے دار، دوست، کولیگ، سینئر یا کسی ایسے ہی شخص کا حق ادا کیا ہے، جس نے کبھی ان کےلیے کوئی ایسا ہی کنڈا لگایا تھا۔ بس یہ بھول جاتا ہے کہ یہ بھی ہوسکتا ہے اس کی اس سفارشی کنڈا گردی نے کسی باصلاحیت اور قابل فرد کا حق مار دیا ہو۔

پھر صاحبان اقتدار اور اقتدار کی غلام گردشوں کے مکینوں نے اپنی اپنی نوعیتوں کے فوائد کے حامل اپنے اپنے کنڈے لگائے ہوئے ہیں، جیسے ہمارے معزز ارکان اسمبلی ہر سال اپنی تنخواہ اور مراعات میں اضافہ کرنے کا کنڈا لگائے بیٹھے ہیں اور ایک اخباری رپورٹ کے مطابق ہر اسمبلی اپنی پچھلی اسمبلی کی نسبت اپنے اراکین کو فوائد اور مراعات کی مد میں دگنی ادائیگی کرتی ہے، جو کہ ان اراکین کے پرزور اصرار پر ہوتا ہے اور اپنے دورانیے میں ہر سال ہوتا ہے۔ یعنی موجودہ اسمبلی کے اراکین مشرف دور کے اراکین اسبلی سے تقریباً چار گنا زیادہ تنخواہ، فوائد اور مراعات حاصل کررہے ہیں، جو ہر سال بڑھ جایا کریں گے اور عوام ہاتھ اٹھا اٹھا کر انہیں دعائیں دے رہے ہیں اور دیا بھی کریں گے۔ پھر ایسے ہی یہ اپنی بیوروکریسی بھی تو ہے، جو کہ اس ملک کے نادیدہ حاکموں میں سے ایک ہیں اور ان کے معاوضے، الاؤنسز اور مراعات ہر سال ہوشربا طریقے سے بڑی خاموشی سے بڑھا دی جاتی ہیں اور خود ہی سمری بناکر خود ہی اعلیٰ سطح پر منظوری دے دی جاتی ہے۔

القصہ مختصر، یہاں ہر شعبے میں کنڈا راج ہے اور مختلف نوعیتوں اور اقسام کے کنڈے بڑی مہارت سے استعمال کیے اور لگائے جاتے رہے ہیں، جن کا تسلسل جاری ہے۔ ان کنڈوں میں سرکاری کنڈے، غیر سرکاری کنڈے، قانونی کنڈے، غیر قانونی کنڈے، صحافتی کنڈے، طبی کنڈے، سماجی کنڈے، اخلاقی اور غیر اخلاقی کنڈے، غرض یہ کہ ہر طرح کے کنڈے شامل ہیں اور ہر جگہ اپنی بہار دکھا رہے ہیں۔ بس بے چارے غریب و مسکین عوام ہیں، جو مدتوں سے ضروریات زندگی اور بنیادی انسانی حقوق کے اپنے لمبے لمبے بانس لیے کبھی ایک پول کے پاس اور کبھی دوسرے پول کے پاس بھاگتے پھر رہے ہیں۔ لیکن ان کا کنڈا لگنا تو درکنار، انہیں بسا اوقات پاس بھی نہیں پھٹکنے دیا جاتا اور وہ اسی امید پر زندہ ہیں کہ کبھی تو ان کا بھی کنڈا لگے گا اور ان بھی ٹائم آئے گا۔ ان کی ذلت و خواری،مفلسی و بے بسی، بدامنی، مظالم، مجبوریوں، مہنگائی، بے روزگاری اور ضروریات سے بھری، الجھی ہوئی اندھیری زندگی میں بھی کبھی خوشحالی، امن، چین، سکون، روزگار اور دیگر معاملاتِ زندگی میں سہولت و عافیت تک آسان رسائی کا کنڈا لگنے سے جگمگاتا اجالا ہوجائے گا۔ ان کے لیے شعر میں تحریف سے کام لیتے ہوئے یہی کہا جاسکتا ہے کہ؎
پیوستہ رہ کھمبے سے… امیدِ کنڈا رکھ

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔

The post کنڈا راج appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2MMyFAz
via IFTTT

بدن کے ضدی مسّے برقی جھماکوں سے ختم کردیئے گئے ایکسپریس اردو

کیلیفورنیا: جسم کے مختلف مقامات پر مسّوں (وارٹس) کے خاتمے کے لیے طرح طرح کے نسخے استعمال کیے جاتے ہیں۔ کبھی انہیں بجلی سے جلایا جاتا ہے تو کبھی دیسی طور پر گھوڑے کے بال باندھے جاتے ہیں لیکن اب خیال ہے کہ خاص برقی جھماکوں سے ان ڈھیٹ مسّوں کو باآسانی ختم کیا جاسکتا ہے۔

امریکا اور مغرب میں جسم کے مسّوں کو ختم کرنے کا ایک اور طریقہ استعمال ہوتا ہے جس میں مائع نائٹروجن سے اسے منجمد کرکے نکال لیا جاتا ہے لیکن اس علاج سے بھی وہ دوبارہ ابھر آتے ہیں لیکن اب کیلی فورنیا کی ایک کمپنی ’پلس بایو سائنسِس‘ نے نینو پلس اسٹیمیولیشن (این پی ایس) کے ذریعے جسمانی مسّے منٹوں میں ختم کرنے کا تجربہ کیا ہے۔

اس ٹیکنالوجی میں نینو سیکنڈ ( ایک سیکنڈ کے بھی ایک اربویں حصے کے برابر) بجلی پیدا کی جاتی ہے۔ اس سے مسّے میں باریک مسام کھل جاتے ہیں اور اس میں پوٹاشیئم، کیلشیئم اور سوڈیم کے آئن اندر داخل ہوتے ہیں۔ اس طرح مسّے کے خلیات مرنے لگتے ہیں اور وہ خشک ہوکر ختم ہوجاتا ہے۔

ایک ٹیسٹ میں 170 کے قریب خاص قسم کے مسّوں پر جب یہ طریقہ آزمایا گیا اور ایک منٹ سے بھی کم وقفے کے لیے بجلی دی گئی۔ چند ہفتوں میں 82 فیصد مسّے جڑ سے ختم ہوگئے۔ اس عمل میں بقیہ جلد اور صحت مند کولاجن کو کوئی نقصان بھی نہیں پہنچا۔

ایک اور تجربے میں چہرے پر بننے والے 99 فیصد غدود صرف ایک مرتبہ کے علاج پر ختم ہوگئے۔ چہرے کے یہ ابھار ہاہپر پلیشیا لیزنس کہلاتے ہیں اور 60 دن میں قریباً سارے ہی صاف ہوگئے۔ صرف 18 مسّوں کا دوبارہ علاج کیا گیا۔

یہ تجربات ڈاکٹر رچرڈ اور ان کی ٹیم نے کیے جو کمپنی کے مرکزی سائنس داں ہیں۔ ان کے مطابق این پی ایس ٹیکنالوجی کئی طرح کے مسّوں کا نہایت مؤثر انداز میں خاتمہ کرسکتی ہے۔ اس سے کم وقت میں بہت آسانی کے ساتھ جسمانی غدود سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔

The post بدن کے ضدی مسّے برقی جھماکوں سے ختم کردیئے گئے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2FciFUe
via IFTTT

100 کلو گرام وزن اٹھانے والا گیارہ سالہ روسی بچہ ایکسپریس اردو

روس: اگرچہ 11 سال کے بچے تعلیم، ویڈیو گیمز اور کھیل کود کےشوقین ہوتے ہیں لیکن اسی عمر کا روسی لڑکا ٹیموفے کلے واکِن زیادہ تر وقت جِم میں گزارتا ہے اور وزن اٹھانے کے نئے ریکارڈ قائم کرنے میں مصروف ہے۔

ٹموفے پانچ سال کی عمر میں ویٹ لفٹنگ کے عشق میں گرفتار ہوا۔ اس کے والد نے گاؤں میں چھوٹا سا جمنازیم بنارکھا تھا اور وہ خود بھی وزن اٹھاتے رہے۔ اپنے والد کو دیکھ کر ننھے ٹموفے میں بھی اس فن کا شوق چرایا اور والدہ کی مخالفت کے باوجود چھوٹی عمر میں اس نے وزن اٹھانا شروع کردیا۔ اس کا گاؤں شائلہ اورل پہاڑیوں کے دامن میں واقع ہے۔

صرف چھ برس کی عمر میں اس نے ایک مقابلے میں 55 کلوگرام وزن اٹھاکر شرکا کو حیران کردیا۔ اب 11 برس کی عمر میں وہ 100 کلو ڈیڈ لفٹنگ کرچکا ہے جس کے بعد وہ مزید محنت کرکے 105 کلوگرام وزن اٹھا کر ایک نیا ریکارڈ بنانے کی کوشش کررہا ہے۔

2019ء میں موسمِ سرما کے ایشیائی کپ میں ٹموفے نے 100 کلوگرام باربیل وزن اٹھایا جبکہ خود اس کا وزن 38 کلوگرام تھا۔ وہ اپنی قوت سے ٹرک کے ٹائر الٹنے پلٹنے اور ٹریکٹر کھینچنے کی تربیت بھی حاصل کررہا ہے۔ اس کی اس محنت کو دیکھ کر لوگ حیران ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اسے پورے گاؤں میں ایک ہیرو کا درجہ بھی حاصل ہے اور وہ اپنے سے بڑوں کے مقابلے میں زیادہ وزن اٹھانے لگا ہے۔ یہاں تک کہ جم میں موجود کئی ویٹ لفٹر اس بچے کو دیکھ کر انگشت بدنداں ہیں۔ ہفتے میں تین مرتبہ جم میں سخت محنت کرنے کے ساتھ ساتھ وہ مٹھاس سے دور ہے اور صحت کو متاثر کرنے والے غذاؤں سے بھی دور رہتا ہے۔

The post 100 کلو گرام وزن اٹھانے والا گیارہ سالہ روسی بچہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2QFlt1u
via IFTTT

چین کا ’’زمینی سورج‘‘ اس سال کام شروع کردے گا ایکسپریس اردو

بیجنگ: نئے سال کی سب سے پہلی اور اہم ترین سائنسی خبر یہ ہے کہ چین نے اپنے وسائل استعمال کرتے ہوئے، دنیا کے سب سے پہلے ’’فیوژن بجلی گھر‘‘ کا کام تقریباً مکمل کرلیا ہے جو اس سال کسی بھی وقت اپنا کام شروع کردے گا۔

واضح رہے کہ اب تک دنیا میں جتنے بھی ایٹمی بجلی گھر ہیں، وہ سب کے سب بھاری ایٹموں کو توڑ کر توانائی پیدا کرتے ہیں جسے بعد ازاں بجلی میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ اس عمل کو ’’فشن‘‘ کہا جاتا ہے۔

ان کے برعکس، ’’فیوژن‘‘ کے عمل میں دو ہلکے ایٹموں (یعنی ہائیڈروجن ایٹموں) کو زبردست توانائی پر آپس میں ملایا جاتا ہے جس سے ایک نیا اور قدرے بھاری ایٹم وجود میں آتا ہے؛ جبکہ اس عمل میں بھی زبردست توانائی کا اخراج ہوتا ہے۔ یہ عین وہی عمل ہے جس نے پچھلے پانچ ارب سال سے ہمارے سورج کو روشن رکھا ہوا ہے؛ اور جو زمین پر زندگی کے وجود اور بقاء کی ضمانت بھی ہے۔

سائنسداں پچھلے 70 سال سے اس کوشش میں مصروف ہیں کہ فشن کی طرح فیوژن کے عمل کو بھی اپنے قابو کرکے بجلی بنانے میں استعمال کرلیں، مگر آج بھی ہمیں ہر سال یہی سننے کو ملتا ہے کہ فیوژن بجلی گھر پر امید افزاء پیش رفت ہوئی ہے اور وہ ’’بہت جلد‘‘ کام شروع کردے گا۔

اگر ایٹمی بجلی گھر (جسے زیادہ صحیح الفاظ میں ’’فشن بجلی گھر‘‘ کہنا چاہیے) بنانا مشکل اور مہنگا کام ہے تو فیوژن بجلی گھر بنانا اس سے بھی ہزار گنا مہنگا اور مشکل ہے۔ البتہ، اتنا ضرور طے ہے کہ اگر ہم فیوژن بجلی گھر بنانے میں کامیاب ہوگئے تو وہ فشن بجلی گھروں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ توانائی پیدا کرے گا جبکہ وہ انتہائی صاف ستھری توانائی ہوگی۔

پچھلے کئی عشروں سے فیوژن بجلی گھروں پر ’’تھرمو نیوکلیئر ری ایکٹر‘‘ یا ’’ٹوکامیک ری ایکٹر‘‘ کے عنوان سے کام ہورہا ہے جس میں عالمی اشتراک سے لے کر علاقائی تنظیمیں اور انفرادی ممالک تک شریک ہیں۔

ایسے میں چین کی جانب سے یہ خبر بہت معنی خیز ہے کہ وہ اس سال، یعنی 2020 میں، کسی بھی وقت اپنے ’’ایچ ایل 2 ایم ٹوکامیک‘‘ ری ایکٹر کا افتتاح کردے گا۔ امریکی جریدے نیوز ویک کے مطابق، چینی ماہرین نے فیوژن بجلی گھر بنانے کے سلسلے میں ایک ایسا اہم ترین سنگِ میل عبور کرلیا ہے جس کی بدولت اس سال چینی ساختہ ٹوکامیک ری ایکٹر لازماً کام شروع کردے گا۔

The post چین کا ’’زمینی سورج‘‘ اس سال کام شروع کردے گا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2QhLANf
via IFTTT

شکستوں سے بے حال پاکستان کا بُرا سال تمام ایکسپریس اردو

 لاہور:  شکستوں سے بے حال پاکستان کرکٹ کا ایک برا سال تمام ہوا،6 ٹیسٹ میں واحد فتح سری لنکا کیخلاف میچ میں پائی، 25ون ڈے میں سے صرف 9میں کامیابی حاصل کی۔

ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق کا کہنا ہے کہ ایک مشکل سال تھا،جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے ٹورز پر طویل فارمیٹ میں متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا، فخر زمان، شعیب ملک، سرفراز احمد، حسن علی اور شاداب خان کی ناقص فارم محدود اوورزکی کرکٹ میں شکستوں کا سبب بنی، بابر اعظم نے تینوں فارمیٹ میں عمدہ پرفارمنس کا مظاہرہ کیا، پیسرز شاہین شاہ آفریدی اورنسیم شاہ نے روشن مستقبل کی نوید سنائی۔

پاکستان نے 2019 میں 6ٹیسٹ میں واحد فتح کراچی میں آئی لینڈرز کیخلاف دسمبر میں کھیلے جانے والے میچ میں پائی، 25ون ڈے میں سے صرف 9 میں کامیابی حاصل کی، ورلڈکپ مہم گروپ مرحلے میں ہی تمام ہوئی۔

عالمی نمبر ون ہونے کے باوجود پاکستان نے 10ٹی ٹوئنٹی میچز میں سے صرف ایک جیتا،حیران کن بات یہ تھی کہ گرین شرٹس ہوم گراؤنڈ پرنوآموز سری لنکن ٹیم کے ہاتھوں کلین سوئپ ہوئے۔

پی سی بی کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں ہیڈکوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے کہا ہے کہ ایک مشکل سال تھا، گو کہ پاکستان ٹیم دسمبر میں سری لنکا کیخلاف ٹیسٹ سیریز جیتنے میں کامیاب رہی مگر اس سے قبل جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے ٹورز پر متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا، گرین شرٹس محدود اوورز کی کرکٹ میں بھی زیادہ کامیابیاں حاصل نہیں کرسکے۔

اس کی ایک بڑی وجہ اہم میچز سے قبل قومی کرکٹرزکاآؤٹ آف فارم ہونا تھا، فخر زمان بیٹنگ لائن اپ کا اہم ہتھیار تھے لیکن ورلڈکپ سے قبل انگلینڈ اورآسٹریلیا کیخلاف سیریز میں اپنی پرفارمنس میں تسلسل برقرار نہیں رکھ سکے،شعیب ملک اور سرفرازاحمد، بولرز حسن علی اورشاداب خان کی فارم خراب ہونے سے ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ٹیم کی کارکردگی متاثر ہوئی، کوچ و چیف سلیکٹرکا عہدہ سنبھالا تو یہ سب مسائل سامنے تھے۔

مصباح الحق نے کہا کہ کئی باصلاحیت کرکٹرز کی انفرادی کارکردگی شاندار رہی، بابراعظم نے تینوں فارمیٹ میں عمدہ پرفارمنس کا مظاہرہ کیا، ٹی ٹوئنٹی میں سرفہرست بیٹسمین نے ون ڈے میں بھی عمدہ کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھا،آئی سی سی ورلڈکپ اور ٹیسٹ کرکٹ میں بھی اپنی کلاس دکھائی۔

آسٹریلیا کے بعد سری لنکا کیخلاف ہوم سیریز کے دونوں میچز میں بھی سنچریاں بنائیں، پیسرز نے بھی روشن مستقبل کی نوید سنائی، شاہین شاہ آفریدی آئی سی سی ورلڈکپ سے لیکرآسٹریلیا کی پچز اور پھر سری لنکا کے خلاف ہوم گراؤنڈ پر بھی شاندارکارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں کامیاب ہوئے، آسٹریلیا اور پھر سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں نسیم شاہ کی کارکردگی میں ایک اچھے فاسٹ بولر کی جھلک نظر آئی، قومی کرکٹرز کو جتنے زیادہ میچز ملیں گے۔ ان کی کارکردگی میں اتنا ہی نکھار آئے گا، ٹیسٹ کرکٹ میں محمد رضوان کی کارکردگی نمایاں رہی، اسی طرح افتخار احمد نے آسٹریلیا کیخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں عمدہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا۔

مصباح الحق نے کہا کہ رواں سال اسکواڈ اور فائنل الیون کے انتخاب کے معاملے میں کیے جانے والے فیصلے آسان نہیں تھے، خاص طور پر نوجوان فاسٹ بولرز کو آسٹریلیا میں کھلانا مشکل فیصلہ تھا، مستقبل میں بہترین نتائج کے حصول کیلیے کام جاری ہے جوآہستہ آہستہ سامنے آئیں گے، ہدف پاکستان کو تینوں فارمیٹ میں وننگ ٹریک پرگامزن کرنا ہے، باصلاحیت کرکٹرز کی موجودگی میں قومی ٹیم مستقبل میں بہترنتائج دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

The post شکستوں سے بے حال پاکستان کا بُرا سال تمام appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/36f72I3
via IFTTT

نسیم شاہ کو انڈر 19 ورلڈ کپ میں شرکت سے روک دیا گیا ایکسپریس اردو

 لاہور:  چیف سلیکٹر مصباح الحق کی  سلیکشن کمیٹی نے فاسٹ بولر نسیم شاہ کو انڈر19 ورلڈکپ میں شرکت سے روک دیا، وہ بدھ سے  شروع ہونے والے انڈر19 ٹیم کے تربیتی کیمپ کے دوسرے مرحلے میں شریک نہیں ہوں گے۔

نسیم شاہ کی جگہ ریزور پلیئرز کی فہرست  میں شامل محمد وسیم خان کو اسکواڈ کا حصہ بنالیاگیا، پی سی بی ترجمان نے  نسیم شاہ کے انڈر 19 ٹیم کے کیمپ میں  رپورٹ نہ کرنے کی تصدیق کی ہے۔

بورڈ حکام کے مطابق  بنگلادیش کے خلاف سیریز کے پیش نظر  نوجوان پیسر کو نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں اپنی ٹریننگ جاری رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ انڈر19ٹیم کے ہیڈکوچ اعجاز احمد  نسیم شاہ کو ورلڈکپ میں کھلانے کے حق میں تھے، ان کا موقف تھاکہ فاسٹ بولر کو کوارٹر فائنل مرحلے میں رسائی کی صورت میں ہی پلینگ الیون کا حصہ بنائیں گے جس سے ان پر بولنگ کا زیادہ بوجھ نہیں پڑے گا۔

دوسری جانب  چیف سلیکٹر مصباح الحق اینڈ کمپنی کے خیال میں نسیم شاہ پر کام کا زیادہ دباؤ ان کے فٹنس مسائل میں اضافہ کرسکتاہے۔انڈر19 ورلڈکپ 17جنوری سے 9فروری تک جنوبی افریقہ میں شیڈول ہے، پانچ روز کی تعطیلات کے بعد کیمپ کے دوسرے مرحلے کے لیے  نوجوان کرکٹرز نے  منگل کی شام رپورٹ کردی، قومی ٹیم کی جنوبی افریقہ روانگی 10 جنوری کو طے ہے۔

The post نسیم شاہ کو انڈر 19 ورلڈ کپ میں شرکت سے روک دیا گیا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2FcxhDf
via IFTTT

4 روزہ ٹیسٹ: انگلینڈ نے تجویز کی حمایت کردی ایکسپریس اردو

 لندن: انگلینڈ نے 4 روزہ ٹیسٹ کرکٹ کے حق میں ووٹ دے دیا جب کہ ای سی بی کا کہنا ہے کہ اس سے پلیئرز پرکام کے بے تحاشا بوجھ میں کچھ کمی ہوگی۔

انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے ٹیسٹ میچ کو 4 دن تک محدود کرنے کی تجویزسامنے آتے ہی اس کے حق میں اپنا ووٹ بھی دے ڈالا۔ اس حوالے سے ای سی بی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ چار روزہ ٹیسٹ ہی مصروف ترین شیڈول کی ضرورت ہے، اس سے کھلاڑیوں پرسے کام کے بوجھ میں کمی ہوگی، ہم واقعی 4 روزہ ٹیسٹ میچ کے حق میں ہیں مگر اس کے ساتھ ہمیں اس بات کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا کہ پلیئرز، شائقین اور کچھ دوسروں کیلیے یہ ایک جذباتی معاملہ ہوسکتا ہے۔

اس سے قبل کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹیو کیون روبرٹس نے بھی کہا تھا کہ چار روزہ ٹیسٹ ایک ایسی چیز ہے جس کے بارے میں ہمیں سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا۔

یاد رہے کہ آئی سی سی نے 2017 میں 4 روزہ ٹیسٹ کھیلنے کی اجازت دی تھی، اس نوعیت کا پہلا میچ جنوبی افریقہ اور زمبابوے جبکہ دوسرا انگلینڈ اور آئرلینڈ کے درمیان کھیلا گیا۔

فیڈریشن آف انٹرنیشنل کرکٹرز ایسوسی ایشن کے چیف ٹونی آئرش پہلے ہی خبردار کرچکے ہیں کہ ٹیسٹ میچ کا دورانیہ کم کرنے سے حاصل ہونے والے اضافی دن کسی دوسرے فارمیٹ کو دیے جاسکتے جس سے پلیئرز کو ریلیف ملنے کا مقصد پورا نہیں ہوگا۔

ادھر کولکتہ میں جب بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر ساروگنگولی سے اس بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں تبصرہ قبل از وقت ہوگا، جب تک باضابطہ طور پر تجویز سامنے نہیں آجاتی اور ہم اس کا اچھی طرح جائزہ نہیں لے لیتے تب تک اس بارے میں کچھ کہنا قبل ازوقت ہے۔

یاد رہے کہ آئی سی سی کی اس تجویز کا باقاعدہ جائزہ کرکٹ کمیٹی کے اجلاس میں لیا جائے گا، اگر وہاں سے منظوری مل گئی توپھراس معاملے پرآئی سی سی چیف ایگزیکٹیوز کمیٹی میں ووٹنگ ہوگی، منظوری کی صورت میں آئی سی سی بورڈ اس کی توثیق کرے گا، اگر ایسا ہوا تو پھر 2023 سے 4 روزہ ٹیسٹ کو لازمی قرار دیا جائیگا۔

The post 4 روزہ ٹیسٹ: انگلینڈ نے تجویز کی حمایت کردی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2SGom4L
via IFTTT

آسٹریلیا میں سنچری بہترین اننگز رہی، بابر اعظم ایکسپریس اردو

 لاہور: بابر اعظم کا کہنا ہے کہ سال 2019 میرے لیے شاندار رہا، اس دوران میں نے تمام کنڈیشنز میں بہترین کارکردگی دکھانے کا ہنر سیکھا۔

بورڈ کی ویب سائٹ پر جاری کردہ انٹرویومیں بابر اعطم نے کہا کہ رواں سال مجھے پہلی بار ورلڈکپ کھیلنے کا موقع ملا جس پرمیں بہت مسرور ہیں۔ ایونٹ میں 67.71 کی اوسط سے 474 رنز بنانے والے بابر اعظم کا کہنا ہے کہ میں بچپن میں ورلڈکپ کے میچز بہت شوق سے دیکھتا تھا، قومی اسکواڈ میں منتخب ہوتے ہی اعلیٰ کارکردگی دکھانے کا عزم کرلیا تھا۔میگا ایونٹ میں نیوزی لیلنڈ کیخلاف 101 کی اننگز کو انھوں نے یادگار قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ دباؤ کی صورتحال میں مجھے قابل دید نتائج دینے کا موقع میسر آیا، قومی کرکٹر نے رواں سال ٹیسٹ کرکٹ میں بھی اپنی پرفارمنس کو بھی اطمینان بخش قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ دو سال سے ٹیسٹ میں خاطر خواہ کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرپایا تھا تاہم خامیوں پر قابو پا کر طویل طرز کی کرکٹ میں لمبی اننگز کھیلنے میں کامیاب رہا۔ جنوبی افریقہ کی سرزمین پر ڈیل اسٹین جیسے بولرز کے خلاف لمبی اننگز کھیلنے سے اعتماد میں اضافہ ہوا۔

بابراعظم نے آسٹریلیا کے خلاف سنچری کو رواں سال ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی بہترین اننگز گردانا، سری لنکا سے ہوم گراؤنڈ میں ٹیسٹ میچز کھیلنے کا تجربہ بھی انتہائی خوشگوار رہا، اسٹیڈیم میں موجود شائقین کرکٹ کے نعروں میں اپنے نام کی گونج سننا ناقابل بیان لمحہ ہوتا ہے۔ ہوم گراؤنڈ پر ٹیسٹ کھیلنے پر مجھ پرکوئی اضافی دباؤ نہیں تھا بلکہ اس دوران شائقین کرکٹ کی سپورٹ میرے لیے بہترین رہی، قومی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کی کپتانی کرنا میرے لیے اعزاز ہے،پاکستان رواں برس آئی سی سی ایونٹ میں شاندار نتائج دینے میں کی کوشش کریگا۔

The post آسٹریلیا میں سنچری بہترین اننگز رہی، بابر اعظم appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2ZGoEtX
via IFTTT

قومی ویمنز کرکٹ ٹیم کیلیے 2019 بہترین رہا ایکسپریس اردو

 لاہور: رواں سال قومی خواتین کرکٹ ٹیم  نے آئی سی سی ویمنزچیمپئن شپ میں چوتھی پوزیشن حاصل کی۔

پاکستان نے سال 2019کا آغاز ویسٹ انڈیز کے خلا ف سیریز میں کامیابی سے کیا۔ پاکستان اور جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز 1-1 سے برابر رہی، گزرے برس پاکستان نے ویسٹ انڈیز اور بنگلہ دیش کی خواتین کرکٹ ٹیموں کی میزبانی  ہوم گراؤنڈز پرکی تاہم انگلینڈ کیخلاف قومی خواتین کرکٹ ٹیم نے ہوم سیریز ملائیشیا میں کھیلی۔ رواں سال سینٹرل کنٹریکٹ میں شامل خواتین کرکٹرز کی آمدن میں اضافہ ہوا۔

اس کے علاوہ پی سی بی کی جانب سے ملک بھر میں گرلزاکیڈمیز کو فعال کرکے خواتین کرکٹ کو فروغ دیا گیا۔آئی سی سی انڈر 19 ویمنز کرکٹ ورلڈکپ 2021 کی تیاریوں کے لیے پی سی بی نے لاہور میں اسکلز ٹوشائن انڈر 18 ویمنز ٹی ٹونٹی چیمپئن شپ کا انعقاد کیا۔ ایونٹ میں بہترین کارکردگی کا  مظاہرہ کرنے والی 25 کرکٹرز پر مشتمل کیمپ کراچی میں لگایا گیا ہے۔

کپتان قومی خواتین کرکٹ ٹیم بسمہ معروف کاکہنا ہے کہ سال 2019 مجموعی طور پر قومی خواتین کرکٹ کے لیے ایک اچھا سال رہا۔انھوں نے کہا کہ قومی خواتین کرکٹ ٹیم نے سال کا  آغاز ویسٹ انڈیز کے خلاف کراچی میں منعقدہ ٹی ٹوئنٹی سیریز سے کیا، ہوم گراؤنڈ پر کھیلنے کے باعث ٹیم اضافی دباؤ کا شکار تھی جس کی وجہ سے پہلے ٹی ٹونٹی میچ میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرسکی۔

The post قومی ویمنز کرکٹ ٹیم کیلیے 2019 بہترین رہا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/36gf838
via IFTTT

بنگلادیش پریمیئر لیگ؛ احمد شہزاد اور فہیم اشرف شرکت کیلیے تیار ایکسپریس اردو

 لاہور:  احمد شہزاد اور فہیم اشرف بھی بی پی ایل میں شرکت کے لیے تیار ہیں، دونوں ڈھاکا پلاٹون کی نمائندگی کریں گے۔

احمد شہزاد اور فہیم اشرف قائداعظم ٹرافی ٹورنامنٹ میں سینٹرل پنجاب ٹیم کی نمائندگی کررہے تھے، پیر کو ٹیم کی ٹائٹل فتح کے بعد دونوں ڈھاکا پلاٹون کے لیے دستیاب ہوگئے۔

دریں اثناء اسی فرنچائزکی نمائندگی کرنے والے شاہد آفریدی انجری کا شکار ہونے کی وجہ سے پاکستان واپس آگئے ہیں، محمد عامر،  شعیب ملک، شاداب خان، جنید خان سمیت کئی پاکستانی کرکٹرز پہلے ہی بنگلہ دیشی ٹی ٹوئنٹی لیگ میں شریک ہیں۔

دوسری جانب  احمد شہزاد کا کہنا ہے کہ گزشتہ 2برس میرے لیے بہت مشکل رہے جس میں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا، صرف 2 میچز کے لیے موقع ملنے کا افسوس نہیں ہے تاہم اس بات کا احساس ہے کہ ان سے فائدہ نہیں اٹھاپایا۔

اپنی رہائشگاہ پر میڈیا سے بات چیت میں احمد شہزاد نے کہا کہ  نئے سال میں اپنی غلطیوں سے سبق سیکھ کر ناراض شائقین کے دل جیتنے کے ساتھ اپنی کارکردگی  سے لمبے عرصے تک کھیلنے کی کوشش کروں گا۔خواہش ہے کہ انضمام الحق ، محمد یوسف ، شعیب اختر ، سعید انور اور شاہد آفریدی کی طرح پاکستان کی خدمت کرکے ملک  کا نام روشن کروں۔جب بھی دوبارہ ملک کی نمائندگی کا موقع ملا تو کسی کومایوس نہ کروں گا۔

احمد شہزاد نے تسلیم کیا کہ اب ڈومیسٹک کرکٹ میں مقابلے کی فضا زیادہ ہوگئی ہے جو پاکستان کرکٹ کے لیے خوش آئند ہے۔ٹیم انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ جس کوبھی کھلائیں، اسے  زیادہ چانسزدیں تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں  سے انصاف کرسکے، مکی آرتھر کی بھرپورحوصلہ افزائی کا ہی نتیجہ ہے کہ آج بابر اعظم ورلڈکلاس پلیئر بن چکا ہے، پاکستان سپرلیگ کے تمام میچزکا ملک میں ہونے بہت زبردست ہوگا اور اس سے ملکی امیج بہتر بنانے میں بھی بہت مدد ملے گی۔

The post بنگلادیش پریمیئر لیگ؛ احمد شہزاد اور فہیم اشرف شرکت کیلیے تیار appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2F8CQ5z
via IFTTT

2019 میں سیپا نے ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی پر 700 نوٹس جاری کیے ایکسپریس اردو

کراچی:  ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ (سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی) سیپا نے سال 2019 میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 700 صنعتوں، کارخانوں، ریسٹورینٹ، ہوٹلز، اسپتالوں، تعمیراتی منصوبوں اور اداروں کو ماحولیاتی قانون کی خلاف ورزی پر نوٹس جاری کیے۔

سیپا نے سال 2019 میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 700 صنعتوں، کارخانوں، ریسٹورینٹ، ہوٹلز، اسپتالوں، تعمیراتی منصوبوں اور اداروں کو 320 کو ذاتی شنوائی کا موقع دیا گیا اور انھیں اپنے ماحولیاتی امور درست کرنے کا کہا گیا جس کے بعد ماحولیاتی معاملات میں بہتری نہ لانے پر 35 کو ماحولیاتی تحفظ کا حتمی حکم نامہ جاری کیا گیا جبکہ ماحولیاتی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب 240 مختلف نوعیت کے پیداواری یونٹس بشمول بیٹری ری سائیکلنگ کے کارخانے اور اینٹوں کے بھٹوں اور فیکٹریوں کو بند کرادیا گیا ساتھ ہی ساتھ خلاف ورزی کے مرتکب 50 یونٹوں کے مقدمات عدالتوں میں بھیج دیے گئے۔

یہ بات ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ (سیپا) کے ترجمان نے سالانہ کارکردگی رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتائی انھوں نے کہا کہ سال 2019 کے دوران سندھ بھر کے سرکاری اور نجی 1500 اسپتالوں کی ماحولیاتی نگرانی کی گئی اور انھیں ذاتی شنوائی کا موقع دے کر ان سے ماحولیاتی قوانین اور طبی فضلہ تلف کرنے کے قواعد پر عمل کرایا جارہا ہے، طویل عرصے بعد ٹریفک پولیس کے اشتراک سے زیادہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کی نگرانی کی گئی ہے اور کراچی کی مختلف شاہراہوں پر 600 گاڑیوں کی چیکنگ کی گئی جن میں سے مقررہ حد سے زائد دھواں چھوڑنے والی 250 گاڑیوں پر ٹریفک پولیس کے ذریعے جرمانے کیے گئے۔

ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ نے یکم اکتوبر سے صوبے بھر میں ماحول دشمن پلاسٹک کی تھیلیوں کے استعمال، تیاری اور خرید فروخت پر پابندی عائد کردی، مضر صحت پلاسٹک کی تھیلیوں کی جگہ ماحول دوست پلاسٹک کی تھیلیاں متعارف کرائی گئیں جو موٹائی میں زیادہ ہوتی ہیں اور باآسانی تحلیل کی جا سکتی ہیں۔

The post 2019 میں سیپا نے ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی پر 700 نوٹس جاری کیے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2sAqm3S
via IFTTT

2019ء میں 1692 گاڑیاں، 29743 موٹر سائیکلیں چوری اور چھین لی گئیں ایکسپریس اردو

کراچی: گزشتہ سال شہر کے مختلف علاقوں میں شہریوں کو کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیوں ، موٹر سائیکلوں سے محروم کر دیا گیا۔

گزشتہ سال مجموعی طور پر شہر کے مختلف علاقوں سے 1692 گاڑیاں ، 29 ہزار 743 موٹر سائیکلیں چوری اور چھین لی گئیں، جولائی میں سب سے زیادہ 29 گاڑیاں ، 211 موٹر سائیکلیں چوری اور چھین لی گئیں اسی طرح سے ستمبر میں گاڑیاں چوری کی سب سے زیادہ 163 جبکہ 2 ہزار 806 موٹر سائیکلیں چوری کی وارداتیں ہوئیں، پولیس کی جانب سے شہر میں امن و امان کے بلند و بانگ دعوؤوں کے باوجود شہر میں گاڑیوں ، موٹر سائیکلوں اور موبائل فونز کی چھینا جھپٹی کے واقعات کا بھی سلسلہ بدستور جاری رہا۔

سی پی ایل سی کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال شہر کے مختلف علاقوں سے 245 گاڑیاں چھینی اور 1447 گاڑیوں کو چوری کرلیا گیا جبکہ 1856 موٹر سائیکلیں چھین لی گئیں جبکہ 27 ہزار 887 موٹر سائیکلیں چوری کرلی گئیں ، پولیس کی جانب سے بلند و بانگ دعوؤں کے باوجود گزشتہ سال گاڑیوں ، موٹر سائیکلوں اور موبائل فونز کی چھینا جھپٹی اور چوری کے واقعات شہریوں کے ساتھ تواتر سے پیش آتے رہے جبکہ پولیس کی جانب سے روزانہ کی بیناد پر اسٹریٹ کرمنلز کی گرفتاری کے دعوے بھی سامنے آتے رہے۔

ڈاکوئوں نے شہریوں سے 44454 قیمتی موبائل فونز چھین لیے

سال  2019 کے دوران راستوں سڑکوں اور گاڑیوں میں سوار نہتے شہری مسلح ڈاکوئوں کے ہاتھوں اپنے قیمتی ہزاروں موبائل فونز سے محروم ہوگئے پولیس کی جانب سے شہر میں امن و امان کے بلند و بانگ دعوئووں کے باوجود شہر میں موبائل فونز کی چھینا جھپٹی کے واقعات کا سلسلہ بدستور جاری ہے.

سی پی ایل سی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال موبائل فونز کے چوری اور چھینے جانے کے واقعات میں شہری مجموعی طور پر 44 ہزار 454 موبائل فونز سے محروم ہوگئے، شہریوں سے موبائل فون چوری اور چھیننے کی سب سے زیادہ وارداتیں ماہ جولائی میں ہوئیں۔

واضح رہے کہ یہ وہ وارداتیں ہیں جن کی رپورٹ پولیس کو کی گئی ہے جبکہ بیشتر شہری موبائل فون چھیننے اور چوری ہونے کی وارداتوں کے لیے تھانے جاکررپورٹ لکھوانے سے کتراتے ہیں جس کے باعث بیشتر لوٹ مار کی وارداتیں رپورٹ ہی نہیں ہوتی۔

The post 2019ء میں 1692 گاڑیاں، 29743 موٹر سائیکلیں چوری اور چھین لی گئیں appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/39uhpd0
via IFTTT

پولیس انویسٹی گیشن یونٹس کی مایوس کن کارکردگی، اہم کیسز حل نہ ہوسکے ایکسپریس اردو

کراچی:  پولیس کے انویسٹی گیشن یونٹس گزشتہ سال پیش آنے والے بڑے کیس حل کرنے میں مکمل طور پرناکام دکھائی دیے۔

گزشتہ سال مارچ میں گلشن اقبال نیپافلائی اوورکے قریب عالم دین مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملے میں ملوث دہشت گردتاحال قانون کی گرفت سے آزاد ہیں جبکہ اس واقعے میں مفتی تقی عثمانی کی سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکارفاروق اور ان کا محافظ صنوبر خان زندگی کی بازی ہار گئے تھے جبکہ دوسری کار میں شدید زخمی ہونے والے مولانا عامر بھی چند روز کے بعد خالق حقیقی سے جا ملے تھے۔

پولیس گزشتہ سال  ڈیفنس سے اغواکی جانے والی2 خواتین بسمہ سلیم اور دعا منگی کے اغوامیںملوث اغواکاروں کا بھی سراغ نہیں لگا سکی جبکہ دونوں خواتین تاوان کی ادائیگی کے بعد گھروں کو پہنچ گئیں۔

گزشتہ سال بوٹ بیسن کے پارک سے3 مزدروں کو سوتے ہوئے سر پر وزنی چیز مار کر قتل کرنے کی واردات میں ملوث ملزمان تاحال پولیس کی گرفت میں نہ آسکے جبکہ تہرے قتل کی واردات کی تحقیقات کے لیے ایک ٹیم بھی تشکیل دی گئی تھی جو تاحال ملزمان کا سراغ لگانے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔

گزشتہ سال نامعلوم ملزمان کے ہاتھوں کلفٹن میں بنگلے کے اندرقتل کیے جانے والے پروفیسرڈاکٹرفتح عثمانی اوران کے بیٹے کے قاتل تاحال قانون کی گرفت میں نہ آسکے جبکہ دوہرے قتل کی واردات کے بعد بنگلے میں چوری کی واردات نے بھی پولیس کی کارکردگی پر کئی سوالیہ نشان لگا دیے ہیں۔

مقتول پروفیسرکی اہلیہ نے بھی پولیس کی تفتیش پرعدم اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے گزشتہ سال پریس کلب میں اس حوالے سے پریس کانفرنس کی تھی، ڈسٹرکٹ سینٹرل کے علاقے نیوکراچی میں سوزوکی ہائی روف میںسوار 2 افراد کی ٹارگٹ کلنگ ، عزیز آباد کے علاقے میں ٹارگٹ کلنگ کی 2 وارداتوں میں پی ٹی آئی کے کارکن آصف چکلی اور مرغی کا گوشت سپلائی کرنے والے شخص کو فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔

فیروز آباد میں دن دیہاڑے کار سوار کے ڈی اے کے افسر محمد علی کی ٹارگٹ کلنگ، گلشن اقبال میں ماہر امراض قلب ڈاکٹر حیدر عسکری کی ٹارگٹ کلنگ اور بریگیڈ میں مذہبی جماعت کے کارکن ندیم کی ٹارگٹ کلنگ سمیت قتل کی دیگر وارداتوں میں ملوث تاحال قانون کی گرفت سے باہر ہیں جبکہ کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ ، اینٹی وائلنٹ کرائم سیل ، کرائم برانچ اور اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کے لیے یہ ایسے کئی مقدمات آج بھی ان کی کارکردگی پر سوالیہ نشان بنے ہوئے ہیں۔

The post پولیس انویسٹی گیشن یونٹس کی مایوس کن کارکردگی، اہم کیسز حل نہ ہوسکے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/37p5b3G
via IFTTT

کوہ پیما اسد علی ارجنٹائن کی چوٹی ایکونکا گوا سر کریں گے ایکسپریس اردو

کراچی: لاڑکانہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان کوہ پیما اسد علی میمن ارجنٹائن میں واقع برف سے ڈھکی 6 ہزار 962 میٹر بلندچوٹی ایکونکا گوا سر کرکے پاکستان کا جھنڈا لہرانے کی کوشش کریں گے۔

4 جنوری کو اپنی منزل کے جانب روانگی کے لیے پر عزم اسد علی میمن کے مطابق ان کو چوٹی سر کرنے میں21 دن لگیں گے جبکہ ہوائیں چلنے کی صورت میں  درجہ حرارت منفی 40 تک ہوسکتا ہے، ان کا کہنا ہے کہ اس مہم میں 10 لاکھ روپے کے مساوی اخرجات میں سندھ حکومت کے محکمہ کھیل نے3 لاکھ روپے کی اعانت کی ہے۔

واضح رہے اسد علی میمن نے23 اگست2019 کو روس کے جنوب میں جارجیا کی سرحد کے قریب ایشیا اور یورپ کو ملانے والے پہاڑی سلسلے میں برف سے ڈھکی یورپ کی سب سے   اونچی6 ہزار 642 میٹر بلند چوٹی ماونٹ البرس سر کرکے پاکستان کا جھنڈا لہرایا تھا۔

The post کوہ پیما اسد علی ارجنٹائن کی چوٹی ایکونکا گوا سر کریں گے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2u8I4fs
via IFTTT

حکومت نے ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ کردیا ایل پی جی کی قیمت میں 25 روپے فی کلواضافہ

انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی، سال 2019 پاکستان کرکٹ کیلئے یادگار رہا سال 2019 قومی کرکٹ کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے، چیئرمین پی سی بی احسان مانی کا دعویٰ

سال 2019 عوام کیلئے مشکلات کا سال تھا، عمران خان کے قریبی دوست کا اعتراف اس سال عوام کو بہت تکلیف پیش آئی، تجزیہ نگار حسن نثار

دعاﺅں کی بہت ضرورت ہے، سربراہ پی آئی اے اگر میری ٹیم کام کرتی رہی تو ہم 2020 میں مالی خسارہ بہت کم سطح پر لے آئیں گے، ایئر مارشل ارشد محمود کا دعویٰ

عمران خان کی ضد سے ملک کو نقصان پہنچ رہا ہے سینئر تجزیہ نگار سلیم بخاری کی وزیراعظم پر شدید تنقید

2020 الیکشن کا سال ہے، پیشگوئی کردی گئی 2020 میں الیکشن ہوسکتے ہیں، حامد میر کا دعویٰ

Monday, December 30, 2019

والدین کے لئے بیٹی نہیں بیٹا ہوں، نوشین شاہ

کامیابی پر محنت کو ترجیح دی ہے، ندیم بیگ

شوبز میں پیسہ، دوستی اور پیار کمایا، واسع چوہدری

رواں مالی سال کے دوران سیمنٹ کی فروخت میں 1.09 ملین ٹن اضافہ

پاکستان میں ہوا سے بجلی پیدا کرنے کی استعداد 50 ہزار میگاواٹ

مدینہ ریجن سے سینکڑوں سال قدیم گلدان دریافت

سعودی مردوں میں پلاسٹک سرجری کا رحجان

جاپان ، سال نو کی آمد کے موقع پر چاول کے پیڑوں کا چڑھاوا

زینب ھاوا بنگورا اقوام متحدہ نیروبی دفتر کی سربراہ مقرر

سعودی عرب سے تارکین وطن کی ترسیل زر میں 8.9 فیصد کمی

روس اور یوکرین نے گیس معاہدے پر دستخط کردیے

نوجوان عظیم سرمایہ ہیں ،اقوام متحدہ

ایران ، کھجور کی پیداوار میں 20 فیصد اضافہ

ابو ظہبی میں ٹریفک کی حد رفتار80 کلومیٹر فی گھنٹہ مقرر

سعودی عرب ، گرین ٹیکسی کرائے کا ڈیجیٹل نظام

ایران اور روس علاقے میں امن کے خواہاں ہیں ، ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف

لیبیا کی سب سے بڑی آئل ریفائنری بند

سعودی ولی عہد سے امریکی وزیر خارجہ کا ٹیلی فونک رابطہ

چینی ساختہ مضبوط آپریشنل صلاحیتوں کی حامل آبدوز ہائی لونگ باضابطہ طور پر فعال

تاریخ کا انوکھا واقعہ جب عمران خان آصف زرداری سے شوکت خانم کیلئے امداد لینے پہنچے وزیراعظم عمران خان نے دلچسپ واقعہ بتا دیا

بریکنگ نیوز: بھارتی وزیراعظم پر حملہ کردیا گیا نریندر مودی کے گھر دہشت گردوں کا حملہ، بھارتی میڈیا کا دعویٰ

پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے میں تاخیر: الیکشن کمیشن پر انگلیاں اٹھنے لگیں اسحاق ڈار کی الیکشن کمیشن پر شدید تنقید

2020ء میں دنیا کا خاتمہ ہوجائے گا، پیشگوئی سچ ثابت ہونے کو؟ امریکی نجومی جین ڈکسن نے پیشگوئی کی تھی کہ 2020 میں دنیا کا خاتمہ ہوجائے گا

Sunday, December 29, 2019

مانسہرہ، مدرسہ کے طالب علم سے جنسی زیادتی کرنے والا معلم شمس الدین گرفتار

بیرن گلی پنگڑیالہ میں کرکٹ میچ کے دوران کھلاڑیوں میں تصادم کے دوران فائرنگ سے نوجوان جاں بحق

عمران خان 2020 میں دلبرداشتہ ہو کر سب تحلیل کر سکتے ہیں ۔ پیش گوئی نئے سال کے پہلے چھ ماہ ملک کیلئے انتہائی مشکل ہونگے، پاکستان کو داخلی اور خارجی خطرات رہیں گے، ماہر علم ... مزید

طالبان کے حملے میں افغان فوج کے 17 اہلکار ہلاک عارضی جنگ بندی کا معاہدہ ہوگیا ہے.امریکی حکام ‘کوئی معاہدہ نہیں ہوا. طالبان ترجمان

عرفان موتی والا کی بیٹی کی شادی میں نامور شوبز شخصیات کی شرکت

سعودی فلم ’’ارتداد‘‘ عالمی مقابلے کے لئے منتخب

فہد مصطفی کی مہوش حیات کے ساتھ مزاحیہ ویڈیو کی دھوم

سنبل اقبال نے نیا فوٹو شوٹ مکمل کروالیا

فلم ’’رہبرا‘‘ کی عکس بندی شروع کردی گئی

فلم ’’کملی‘‘ کی پہلی تصویر جاری

لاہور میں شدید دھند کے باعث پی آئی اے کی پروازوں کا شیڈول متاثر کئی پروازیں منسوح کردی گئیں‘حدنگاہ 50میٹر سے کم ہونے پر شیڈول میں ردوبدل کیا گیا. ترجمان پی آئی اے

ہم کیسی تبدیلی چاہتے ہیں؟ ایکسپریس اردو

پلاسٹک بیگز پر پابندی کے بعد عوام کی جانب سے احتجاج کی خبر یوں تو کچھ نئی نہ تھی کہ وطن عزیز میں آئے روز احتجاج کا شغل جاری رہتا ہے۔ البتہ یہ کہنے سے قاصر ہوں کہ آیا یہ احتجاج لمحہ مسرت ہے کہ قوم کو اپنے حق کےلیے آواز اٹھانے کا شعور آگیا یا پھر مقام افسوس، اتنا شعور آگیا کہ اپنی بھلائی کےلیے کیے گئے اقدامات پر بھی یہ قوم سراپا احتجاج ہے۔

ہم جو نظام کی خامیوں پر کڑھتے ہیں۔ خارجہ امور پر سیر حاصل گفتگو کرنے کے اہل ہیں۔ پولیس کی نااہلیوں سے اعلیٰ اشرافیہ کی من مانیوں تک، تعلیمی مسائل سے صحت کے شعبے کی خرابیوں تک، ہر مسئلے کا تجزیہ کرنا ہمارے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ سیاست کے ایوانوں سے کھیل کے میدانوں تک، ہر چیز پر ہمارا بروقت اور بے لاگ تبصرہ حاضر ہے۔ یہ بات کم از کم اتنا تو بتادیتی ہے کہ ہم سیاسی اور معاشرتی ہر لحاظ سے ’’باشعور‘‘ ہوگئے ہیں اور یہی شعور ہمیں تبدیلیٔ نظام کی جانب سوچنے پر بھی مجبور کرتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ انتخابات سے قبل عوام کے سر پر تبدیلی کا سودا ایسا سمایا کہ پرانے وعدوں مگر نئے نعروں کو ایک موقع دے ہی دیا گیا۔ اور پھر تبدیلی کے دعوے داروں کو اقتدار کی آنچ پر بٹھاکر تبدیلی کے پک کر پلیٹ میں پیش ہونے کا انتظار ہونے لگا۔ مگر یہ انتظار، انتظار ہی رہا۔ ساری صورت حال پر غور کیا تو محسوس ہوا کہ تبدیلی کا شدت سے انتظار کرتی اس قوم میں، تبدیلی لانا ہی سب سے مشکل کام ہے۔ کیوں کہ ہر معاملے میں ہمارے درمیان اتنا تضاد موجود ہے کہ ہم ایک جیسی تبدیلی بھی نہیں چاہتے۔ ہم بطور مجموعی نظام کی درستی کی باتیں کرتے ہیں، مگر ہم میں سے ہر کوئی ایک مختلف تبدیلی کا خواہشمند ہے۔ اوپر کی کمائی حاصل کرنے والا SHO یہ کبھی نہیں چاہے گا کہ پولیس رفامز ہوں۔ رشوت اور سفارش کے سہارے سرکاری اداروں میں پہنچنے والے اس بات پر کبھی خوش نہیں ہوں گے کہ میرٹ پر تقرریاں شروع ہوجائیں۔ عرصے سے شاہانہ طرز زندگی کی عادی ’’افسر شاہی‘‘ یہ کیسے برداشت کرے گی کہ بیوروکریسی کا احتساب شروع ہوجائے۔ پھر اپنے کام میں گڑبڑ کرکے ’’صلہ‘‘ حاصل کرنے والا ایک سرکاری کلرک ہو یا مہنگی اشیا بیچنے والا کوئی دکاندار، یہ لوگ اپنے اپنے حصے میں تبدیلی برداشت نہیں کرسکتے۔

کڑوا سچ ہے کہ ہم تبدیلی کو صرف دوسروں کی حد تک دیکھنا چاہتے ہیں۔ جب یہ ہمارے طبقے یا شعبے کی جانب قدم بڑھانے لگے تو اسی وقت ’’تبدیلی کب آئے گی‘‘ کا شور ’’تبدیلی کیوں لائی جارہی ہے‘‘ میں بدل جاتا ہے۔ اگر ہم واقعی نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں تو ہر نئے اقدام پر اتنا واویلا کیوں؟ شائد اس لیے کیوں کہ ہم میں سے کوئی بھی طبقہ اپنے آرام ده ماحول سے باہر نہیں نکلنا چاہتا۔ جو شخص پہلے ذاتی مفاد کو آگے رکھتا تھا، اب بھی صرف اپنا فائدہ ہی دیکھے گا۔ مال بنانے کا عادی شخص نئے پاکستان میں بھی مال بنانے کو ہی ترجیح دے گا۔

اب یہ یقین ہوچلا ہے کہ ہم میں دراصل نیاپن برداشت کرنے کی صلاحیت بہت کم ہے۔ ہم بڑی بڑی تبدیلیاں کیسے برداشت کریں؟ پھر وہ کسی اہم شخصیت کے احتساب جیسی بڑی بات ہو یا عوامی سطح پر پلاسٹک بیگز ختم کرنے جیسا بظاہر معمولی اقدام۔ عجب نہیں کہ تبدیلی کے منتظرین کو ہر اس چیز پر اعتراض ہے جو نئی ہو۔ تبدیلی کی جانب بحیثیت قوم کبھی ہم نے اپنے رویے پر غور کیا ہے؟

سوچنے کی بات ہے ہم اس ملک کی معیشت کے مضبوط ہونے کا بے صبری سے انتظار کررہے ہیں جس کے عوام کے لیے پلاسٹک بیگز کو چھوڑنا اور پچیس روپے کا تهیلا خریدنا بھی مشکل ہے۔ اس سے اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ایسے ملک کی معیشت کو مستحکم سطح پر لے کر آنا کوئی آسان کام ہے، نہ ہی ایسا مرحلہ جو تھوڑے سے وقت میں طے ہوجائے۔ جہاں پچیس روپے کا تهیلا متعارف کروانا اتنا مشکل ہو، جہاں لوگ چھوٹی سطح کے فیصلوں پر عمل کرنے سے بھی قاصر نظر آئیں، ایسی زبوں حالی کی صورت میں قابل غور بات ہے کہ وہاں کتنا نیچے اور بنیادی سطح پر کام کی ضرورت ہے۔ جسے پایۂ تکمیل تک پہنچانے کےلیے ایک تو کیا، شائد حکومت کے دو ادوار بھی کافی نہیں۔

اس سب سے معلوم ہوتا ہے کہ تبدیلی کسی چھوٹے سے مشن کا نام نہیں کہ کچھ وقت میں پورا کیا اور چلتے بنے۔ یہ بہت لمبے سفر کا نام ہے۔ ایسا سفر جس میں جگہ جگہ تکلیف دہ گڑھوں، خوفناک کھائیوں اور بلندی کے ساتھ ساتھ ڈھلانوں کو بھی عبور کرنا ہوگا۔ اور یہ سفر اتنا لمبا تو ہوگا جس میں ہر وہ طبقہ جو تبدیلی برداشت نہیں کرسکتا، اس قابل بنایا جا سکے کہ وہ نیا نظام قبول کرنے پر مجبور ہوجائے۔

تبدیلی ایک لفظ نہیں بلکہ ارتقائی عمل ہے اور ارتقا کو پڑھنے والے جانتے ہیں کہ قوموں میں تبدیلیاں دیرپا ارتقا کا نتیجہ ہوتی ہیں، نہ کہ ایک دور حکومت کا۔ اب ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ اس لمبے سفر پر، جس کا آغاز ہوچکا ہے، ہمیں منزل پر پہنچنے کا تحمل سے انتظار کرنا ہے یا آدھے راستے سے واپس لوٹ جانا ہے؟

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔

The post ہم کیسی تبدیلی چاہتے ہیں؟ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/37gMgYA
via IFTTT

سیالکوٹ میں مبینہ پولیس مقابلے میں 4 ڈاکو ہلاک ایکسپریس اردو

سیالکوٹ: تھانہ اگوکی کے علاقے میں مبینہ پولیس مقابلے کے نتیجے میں 4 ڈاکو ہلاک ہوگئے۔

سیالکوٹ پولیس ترجمان کے مطابق پولیس کو 15 پر اطلاع ملی تھی کہ پٹھاناں والی گاؤں سے تعلق رکھنے والے آصف کو مظفر پور پھاٹک کے قریب لوٹ لیا گیا ہے، اطلاع ملتے ہی انچارج موبائل اگوکی اصغر علی نفری کے ساتھ روانہ ہوگئے جہاں اگوکی پٹرول پمپ کے قریب پولیس نے ڈاکوؤں کو روکنے کی کوشش کی جس پر ڈاکوؤں نے پولیس پر فائرنگ کردی۔

پولیس کے مطابق فائرنگ کے بعد ڈاکو دھتل گاؤں کی جانب فرار ہوگئے تاہم پیچھا کیا گیا تو 4 ڈاکوؤں کی لاشیں ملیں جب کہ 2 ڈاکو دھند کی وجہ سے فرار ہوگئے جن کی تلاش جاری ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ 6 ڈاکوؤں کا گروپ تھا جس نے پولیس ٹیم پر فائرنگ کی جب کہ مبینہ طور پر ڈاکو اپنے ساتھیوں کی ہی گولیاں لگنے سے ہلاک ہوئے، واقعہ میں کسی پولیس اہلکار کی ہلاکت یا زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں سامنے آئی۔

The post سیالکوٹ میں مبینہ پولیس مقابلے میں 4 ڈاکو ہلاک appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2MDxPpC
via IFTTT

نیب آرڈیننس کو قانون سازی کیلئے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا،شاہ محمود ایکسپریس اردو

 اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کو قانون سازی کیلئے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

اسلام آباد میں شاہ محمودقریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیب قوانین میں اصلاحات لانے کا مطالبہ بہت پرانا ہے اور ترامیم کیلئےعرصےسےکوششیں جاری تھیں، ن لیگ حکومت نے بھی نیب اصلاح کیلئےکمیٹی بنائی تھی۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ حکومت نے آرڈیننس کے ذریعے ایک پرپوزل سامنے رکھا ہے، یہ آرڈیننس دونوں ایوانوں میں جاناہے اور مسودے کو قانونی سازی کے لئے پارلیمنٹ کے سامنے رکھا جائے گا، دونوں ایوانوں کے ممبران بہتری کیلئے تجویز دینا چاہیں تو ضرور دیں، ہم کھلےدل سےاپوزیشن کی ٹھوس تجاویزقبول کرینگے، اپوزیشن اچھی وٹھوس تجاویزضرور پیش کرے۔

شاہ محمودقریشی نے مزید کہا کہ ترمیم انتقامی کارروائی کیلئےہونےکاتاثردرست نہیں اور کسی سے امتیازی سلوک برتنےکی خواہش نہیں۔

The post نیب آرڈیننس کو قانون سازی کیلئے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا،شاہ محمود appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/354A6k9
via IFTTT

2019ء…مجرم خوش جبکہ شہریوں کی چیخیں نکل گئیں ایکسپریس اردو

فیصل آباد: 2019ء قتل وغارت گری اور لوٹ مارکی تلخ یادوں کے ساتھ اختتام کو پہنچ رہا ہے، لیکن فیصل آباد پولیس تمام ترکوششوں کے باوجود شہریوں پرعرصہ حیات تنگ کرنے والے ڈاکووں اور بدمعاشوں پر زمین تنگ کرنے میں اس سال بھی ناکام رہی۔ چوکی تھانوں کی پولیس، ایلیٹ فورس،کوئیک رسپانس فورس اور ڈولفن سکواڈزکی موجودگی میں جرائم پیشہ عناصرکے نئے اور پرانے گروہ شہریوں کے خون پسینے کی کمائی پرہاتھ صاف کرتے رہے۔

لوٹ مارکی درجن بھر خونی وارداتوں میں شہری جانیں گنوابیٹھے۔ جرائم پیشہ عناصرسے آمنا سامنا ہونے پر جہاں پولیس کے 6 افسر اور جوان زخمی ہوئے وہاں 11 جرائم پیشہ عناصر بھی اپنے انجام کو پہنچے۔ ضلعی پولیس پکڑے گئے ہرگروہ کو مرکزی قراردیتی رہی تاہم سٹریٹ کرائمز کی جاری سرگرمیاں اس امرکی نشاندھی کرتی رہیںکہ اگر پولیس کے ہاتھ لگنے والے ہی سرگرم عمل تھے توان کے جیلوں میں جانے کے بعد بھی جرائم کاگراف نیچے کیوں نہ آسکا؟

یہ کہناغلط نہ ہوگاکہ ہماری پولیس کے پاس ایسی معلومات یاکوئی ریسرچ ونگ نہیں جس سے واضح ہوسکے کہ لوٹ مارکے واقعات میں ملوث کتنے گروہ پیشہ ورعادی مجرم اورکتنے عیاشی کی خاطر وارداتیں کرنے کے شوقین ہیں۔ پولیس ایسے مجرموں کی سرپرستی کرنے والے معاشرے کے ناسوروں پرہاتھ ڈالنا تو درکنار انہیں بے نقاب کرنے سے بھی گریزاں رہی۔

سنگین جرائم کا ارتکاب کرنے والے عناصرکی شناخت کے لئے قبل ازیں پولیس کا تجربہ کار عملہ ان کے حلیہ جات معلوم کرکے سکیچ تیارکرتا۔ متاثرین کوجرائم پیشہ عناصرکے البم بھی دکھائے جاتے۔ پولیس اب جرائم کاسراغ لگانے کے لئے جائے وقوعہ یاگردونواح سے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کے حصول کواولیت دیتی ہے افسران کی کوشش ہوتی ہے کہ وارداتی عناصرکے تعاقب میں جانے ،ان کی کمین گاہوں کاسراغ لگانے کے جتن کرنے کے بجائے وڈیوفوٹیج میں محفوظ مناظرسے ہی مجرموںکی شناخت کرلی جائے ۔

اس میں کوئی حرج بھی نہیں، تفتیشی ذہن رکھنے والا افسر اس طریقہ سے بھی خطرناک مجرموں تک پہنچ سکتا ہے۔ اب توعوام کی دلچسپی کاعالم بھی یہ ہے کہ راہ چلتے کسی بھی واقعہ کی فلم بناکرسوشل میڈیاپراپ لوڈکردی جاتی ہے، لوٹ مارکے واقعات ہی نہیں قتل جیسے سنگین واقعات کے مناظر بھی مشتہرکردیئے جاتے ہیں یہ الگ بات ہے کہ متعلقہ پولیس اپنے طورپران کانوٹس نہ لے پائے۔

سال2019 میں رونما ہونے والے چوری،نقب زنی سمیت سرقہ عام کے واقعات اپنی جگہ، گن پوائنٹ پرہونے والی ڈکیتی،راہزنی کے 2 ہزار 282 رجسٹرڈکرائم میں ہی ایک ارب12کروڑ18لاکھ سے زائد مالیت کامال و زر لوٹا گیا۔ ضلع کے 41 تھانوں کی پولیس تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے محض 11فیصدکے حساب سے 12کروڑ81لاکھ کی ریکوری میں کامیاب رہی۔ فیصل آباد پولیس کی ڈویژن کی سطح پرکارکردگی کودیکھاجائے تو مدینہ ڈویژن سے متعلقہ تھانوں کاعملہ 33کروڑ86لاکھ کے مسروقہ مال میں سے 2کروڑ65لاکھ کی برآمدگی کرپائی۔

لائل پور ڈویژن پولیس 19کروڑ64لاکھ کے مسروقہ مال میں سے 2کروڑ79لاکھ کی برآمدگی میں کامیاب رہی۔ اقبال ڈویژن پولیس 23کروڑ57لاکھ کی مسروقہ مال میں سے 3کروڑ95لاکھ کی ریکوری میں کامیاب ہوئی۔صدرڈویژن پولیس 16کروڑ27لاکھ میں سے 2کروڑ38لاکھ جبکہ جڑانوالہ ڈویژن سے متعلقہ تھانوں کی پولیس 18کروڑ82لاکھ میں سے ایک کروڑ2لاکھ مالیت کا مسروقہ مال وزر برآمد کرپائی۔ ضلع کی حدودمیں رونماہونے والے دیگرجرائم بھی سال 2018کی نسبت کہیں زائد رہے ۔پولیس ریکارڈکے مطابق نقب زنی کے مقدمات کی تعداد564کی نسبت سال 2019کے دوران 635رہی، مویشی چوری کے مقدمات کی تعدادبھی 366کی نسبت 479جبکہ سرقہ عام کے کیسزکی تعدادبھی1470کے مقابلے میں 1808 رہی۔

جرائم پیشہ عناصران وارداتوں میں بھی کروڑوں کا مال و زر چوری کرنے میں کامیاب رہے۔ 231شہریوں کی طرف سے کار چوری، ڈکیتی کے کیس درج کرائے گئے،موٹرسائیکل چوری کے 1227جبکہ موٹرسائیکل چھینے جانے کے 452 مقدمات پولیس ریکارڈکاحصہ بنے۔ سٹریٹ کرائمز کے علاوہ رونماہونے والے دیگرسنگین واقعات بھی شہریوں کے لئے پریشانی کاسبب رہے۔2019ء میں ضلع کے تھانوں میں درج ہونے والے قتل کے مقدمات کی تعداد293رہی ،گزشتہ برس اس ضمن میں 318مقدمات کااندراج عمل میں لایاگیا۔

اقدام قتل کے مقدمات گزشتہ برس کے 372کی نسبت امسال 394رہے ۔گزشتہ برس ضلع کی حدودمیں ہونے والے پولیس مقابلوں کی تعداد16تھی جوسال رواں میں بڑھ کر23ہوگئی۔ اغوا برائے تاوان کی مد میں گزشتہ برس ایک کیس درج ہوا جبکہ سال رواں ایسے کیسزکی تعداد 6 رہی۔ زیادتی کے مقدمات کی تعدادگزشتہ برس کے 255کی نسبت 363رہی۔ ’’گڈورک‘‘کے طورپرتصورہونے والے پولیس کارروائی کے مقدمات کی تعداد قدرے کم رہی، جن میں منشیات کی برآمدگی کے کیس 4109سے کم ہوکرامسال 3603رہے ناجائز اسلحہ کی برآمدگی کے مقدمات 3067سے کم ہوکر3023رہے۔سٹریٹ کرائمز اوردیگرنوعیت کے بہت سے واقعات متعلقہ تھانیداروںکی روایتی تساہل پسندی اورعدم تعاون کے سبب مقدمات کی شکل اختیار نہ کرسکے۔

یہ امرقابل ذکرہے کہ پولیس حکام قانون کی گرفت میں نہ آنے والے اشتہاری عناصر کوجرائم میں اضافہ کاسبب قراردیتے آئے ہیں۔اسے فیصل آباد کے عوام کی بدقسمتی کہاجائے یاضلعی پولیس کی نااہلی سے تعبیر کیاجائے کہ یہاں کے مطلوب اشتہاریوں کی لسٹیں کبھی مختصر نہ ہو پائیں۔

سال 2018کے اختتام پرخطرناک نوعیت کے 1462 عناصرسمیت 16 ہزار 236 اشتہاری ملزمان فیصل آبادپولیس کے کھاتے میں پڑے تھے۔ سال 2019میں ایسے ملزمان کی تعدادمیں 5ہزار751کے اضافہ کے نتیجہ میں مطلوب اشتہاریوں کی مجموعی تعداد 21 ہزار 987 ہوگئی۔ فیصل آبادپولیس کی طرف سے خطرناک اشتہاریوں کی بیخ کنی کے لئے موثرکریک ڈاون عمل میں نہ لایاجاسکا۔حکام کی واضح ہدایات کے باوجود یہاں کی پولیس گشت اورناکہ بندی کانظام بھی موثر بنانے میں ناکام رہی۔ایسی صورتحال میں یہ کہنابھی غلط نہ ہوگاکہ سال 2019یہاں کے باسیوں کے لئے بھاری جبکہ لوٹ مارکرنے والوں کے لئے کہیں مفید ثابت ہوا۔

رواں سال کے آخری مراحل میں فیصل آبادمیں تعینات ہونے والے ریجنل پولیس آفیسر رفعت مختارراجہ اورسٹی پولیس آفیسر کیپٹن(ر)محمدسہیل چوہدری کی طرف سے شہریوں کے جان ومال اورعزت وآبرو کا تحفظ اورجرائم پیشہ عناصرکی سرکوبی اولین ترجیح قراردی گئی ہے جن کاکہناہے کہ عہدے انجوائے کرنے والے افسراب فیصل آبادپولیس کاحصہ نہیں رہیں گے۔یہاں رہنے والوں کو کام کر کے دکھانا ہو گا، جرم کی دنیا سے تعلق رکھنے والوں کو محکمہ پولیس کو خیر باد کہنا ہو گا۔ ماتحت عملہ کو متحرک کرنے کے لیے دونوں اعلیٰ پولیس افسران کی طرف سے سرپرائز وزٹ اور چیکنگ کا عمل بھی جاری ہے۔ خداکرے یہ خواب نئے سال میں ہی شرمندہ تعبیر ہوجائے۔

The post 2019ء…مجرم خوش جبکہ شہریوں کی چیخیں نکل گئیں appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/39tdHkb
via IFTTT

بنگلہ دیش کرکٹ میں سیاست کو لے آیا؟ ایکسپریس اردو

پاکستان اور بنگلہ دیش کے کرکٹ روابط کی ایک طویل تاریخ ہے، وقت کے ساتھ ان میں اتار چڑھاؤ آتا رہا، تاہم اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ پاکستان نے قدم قدم پر بنگلہ دیش کا ساتھ دیتے ہوئے اس کو انٹرنیشنل اور ٹیسٹ اسٹیٹس دلانے میں اہم کردار ادا کیا۔

اس دوران پیش آنے والی مشکلات اور پاکستان کی فراخدلی جاننے کے لیے ماضی کے اوراق پلٹنا ہوں گے، 1980ء میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم طویل دورہ بھارت کے لیے پہنچی تو بنگلہ دیش کی درخواست پر سیریز کے درمیان ہی دو میچز کھیلنے کی حامی بھر لی،اس وقت بنگال ٹائیگرز کو انٹرنیشنل اسٹیٹس حاصل نہیں تھا، پاکستان ٹیم آصف اقبال کی قیادت میں چٹاگانگ پہنچی، 2 روزہ میچ کے آغاز پر پاکستان نے 5 وکٹوں کے نقصان پر 179 رنز بنا کراننگز ڈکلیئر کردی۔

بنگلہ دیش نے جواب میں صرف 114 رنز بنائے، مہمان ٹیم نے دوسرے روز 3 وکٹوں کے نقصان پر 138 رنز بنا کر اپنی دوسری اننگز بھی ڈکلیئر کر دی، جواب میں چائے کے وقفے تک بنگلہ دیش نے 3 وکٹیں گنواکر 65 رنز بنائے تھے کہ تماشائیوں نے پاکستانی کرکٹرز پر ہلہ بول دیا، ان کا موقف تھا کہ مہمان پلیئرز نے نسلی تعصب پر مبنی جملے بنگلہ دیشیوں کے بارے میں کہے ہیں، میچ وہیں پر ختم کردیا گیا، انتہائی ناخوشگوار ماحول بن جانے پر پاکستان ٹیم نے ڈھاکا میں شیڈول دوسرا 3 روزہ میچ کھیلنے سے گریز کرتے ہوئے بھارت واپسی کے لیے رخت سفر باندھا اور وہاں سیریز کے باقی میچز کھیلے۔

اس واقعہ کے بعد حالات میں اتنے تلخی آئی کہ اگلے ہی ماہ بنگلہ دیشی ٹیم کا دورہ پاکستان بھی منسوخ ہوگیا، 4سال تک یہ تعطل برقرار رہا اور کوئی ٹیم تو کیا کسی کرکٹر نے بھی ایک دوسرے کے ملک کا دورہ نہیں کیا، جمود کی فضا بالآخر فروری 1984 ء میں ختم ہوئی جب مشتاق احمد کی قیادت میں پی آئی اے کی ٹیم نے بنگلہ دیش کا دورہ کیا، فروری 1986ء میں عمران خان کی قیادت میں عمرقریشی الیون کی آمد سے تعلقات میں مزید بہتری آئی۔

اسی سال مارچ میں غازی اشرف کی قیادت میں بنگلہ دیشی ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا، دونوں ملکوں کے مابین پہلا ون ڈے انٹرنیشنل میچ اسی سال31 مارچ کو ایشیا کپ میں کھیلا گیا، موراتووا میں ہونے والا یہ میچ مہمان ٹیم نے آسانی سے جیتا،آئی سی سی میں پاکستان کی حمایت سے بنگلہ دیش کو ٹیسٹ سٹیٹس حاصل ہوا تو پڑوسی ملک کی ٹیم اگست 2001 ء میں ملتان ٹیسٹ کھیلنے کیلیے آئی۔

جنوری 2002 ء میں پاکستان نے ڈھاکا اور چٹاگانگ میں دو طویل فارمیٹ کے میچز کھیلے، اگلے سال بنگلہ دیشی ٹیم نے کراچی پشاور اور ملتان میں 3 ٹیسٹ کھیلے، مارچ 2009ء میں سری لنکن ٹیم پر حملہ کے بعد پاکستان میں کھیلوں کے میدان ویران ہوئے تو اعتماد کی بحالی کے سفر میں پی سی بی نے سب سے پہلے بنگلہ دیش کی طرف ہی دیکھا، دسمبر 2011 ء میں پاکستان ٹیم نے چٹاگانگ اور ڈھاکا میں ٹیسٹ میچ کھیلے، بی سی پی کی جانب سے جوابی دورے کی طفل تسلیاں جاری رہیں لیکن کوئی حتمی فیصلہ نہ ہو سکا۔

اپریل، مئی 2015ء میں پاکستان نے کھلنا اور ڈھاکہ میں طویل فارمیٹ کے دو میچ کھیلے، اس عرصہ میں ون ڈے مقابلوں کا سلسلہ بھی جاری رہا، جوابی دورے کے معاملے میں مالی مفادات کے لیے بھارتی بورڈ کے زیر اثر رہنے والے بی سی بی نے ہمیشہ ٹال مٹول سے کام لیا، پاکستان نے بالآخر دیگر ملکوں کی جانب دیکھنا شروع کر دیا۔

انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی میں زمبابوے کی ٹیم بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہوئی، مئی 2015ء میں قذافی اسٹیڈیم ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میچز کا میزبان بنا، پی ایس ایل میچز، ورلڈ الیون کے ساتھ سیریز نے اعتماد کی فضا مزید بحال کی۔

سری لنکن ٹیم کی واحد ٹی ٹوئنٹی میچ کے لیے پاکستان آمد نے ویسٹ انڈیز کا بھی حوصلہ جوان کیا، کیریبیئنز نے کراچی میں 3 ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلے، ٹیسٹ سیریز کے معاملے میں تھوڑا ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرنے والے آئی لینڈرز پہلے ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میچز کیلئے کراچی اور لاہور آنے پر رضامند ہوئے۔

یہاں بہترین سکیورٹی فراہم کیے جانے کے بعد رواں ماہ ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں شرکت کے لیے وہ سری لنکن کرکٹرز بھی پاکستان آئے جنہوں نے قبل ازیں انکارکردیاتھا، ڈیموتھ کرونارتنے، نیروشن ڈکویلا اور اینجیلو میتھیوز سمیت اسٹار کھلاڑیوں کی آمد ایک سند تھی کہ اگر کسی کو خدشات تھے بھی تو وہ دور ہو گئے ہیں، وطن واپسی پر بھی ان کھلاڑیوں نے پاکستان میں سیکورٹی اور پاکستانیوں کی مہمان نوازی کے حوالے سے جس طرح کے بیانات اپنے میڈیا میں دیے وہ ثابت کرنے کے لیے کافی تھے کہ پاکستان اب کرکٹ کے لیے ہر لحاظ سے محفوظ ملک ہے۔

راقم الحروف کو خود بھی راولپنڈی میں پاکستان اور سری لنکا کے مابین ٹیسٹ میچ کوور کرنے کا موقع ملا،گرچہ بارش کی وجہ سے 3 روز کا کھیل بری طرح متاثر ہوا، پہلے اور آخری دن ہی شائقین کرکٹ سے لطف اندوز ہوسکے، راولپنڈی میں بارش ہونے سے کھیل ممکن نہ ہوتا تب بھی سیکورٹی اہلکار اپنی ڈیوٹی میں کسی غفلت کا مظاہرہ نہ کرتے، میچ میں تعطل کے باوجود ان کے ارادوں میں کوئی نظر نہیں آتی، کراچی میں بھی سیکورٹی اداروں نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے فرض شناسی کے ساتھ فرائض سرانجام دیے۔

راولپنڈی کے بعد کراچی کے عوام نے بھی سکیورٹی کی وجہ سے پیش آنے والی مشکلات کا خندہ پیشانی کے ساتھ مقابلہ کیا، سری لنکا کیخلاف سیریز کے دوران ہی سنگاکارا کی قیادت میں ایم سی سی کی ٹیم کے دورہ لاہور کا اعلان بھی ہوا، انتہائی مثبت پیش رفت کے بعد ہر کوئی توقع کر رہا تھا کہ بنگلہ دیش کے پاس اب پاکستان آنے سے انکار کا کوئی جواز نہیں بچا لیکن بی سی بی نے جنوری، فروری میں ہونے والے اس ٹور کوہی کھٹائی میں ڈال دیا، اس حوالے سے بی سی بی کے صدر ناظم الحسن نے معنی خیز اور مایوس کن بیان دیتے ہوئے کہا کہ تقریبا پورا غیرملکی کوچنگ اسٹاف اور بیشتر کرکٹرز ٹیسٹ میچ کھیلنے کے لیے پاکستان میں طویل قیام کو تیار نہیں، کئی کھلاڑی تو ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے بھی وہاں نہیں جانا چاہتے۔

ان حالات میں اگر مضبوط اسکواڈ تشکیل دینے میں کامیاب ہوگئے تو صرف مختصر فارمیٹ کے 3 میچ کھیلنے کے لیے پاکستان کا دورہ کرینگے، دوسری جانب پی سی بی نے یہی موقف دہرایا کہ قومی ٹیم اپنی کوئی ہوم سیریز اب بیرون ملک نہیں کھیلے گی، بی سی بی کو جوابی خط میں ٹیسٹ میچ کھیلنے سے انکار کی وجہ بھی پوچھی گئی ہے۔فیوچر ٹور پروگرام میں شامل باہمی سیریز کے حوالے سے ابھی تک بنگلہ دیش کے رویہ کو دیکھا جائے تو صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بی سی بی حکام اپنی حکومت کی بھرپور تائید و حمایت کے ساتھ پاکستان کے جذبات سے کھیل رہے ہیں۔

پی سی بی کے ساتھ خط و کتابت میں کوئی ٹھوس بات کرنے کی بجائے بورڈ کے مختلف عہدیداروں کا وقفے وقفے سے بیانات میں مختلف پینترے بدلنا یہ ثابت کرتا ہے کہ کرکٹ کے معاملات میں سیاست ہو رہی ہے، پی سی بی کی جانب سے مجوزہ شیڈول بھجوائے جانے سے پہلے اور بعد میں بھی ایک عہدیدار کی جانب سے سیکورٹی کلیئرنس ملنے پر پین بھجوائے جانے کا عندیہ دیا جاتا تو دوسرا کبھی ایک فارمیٹ تو کبھی دونوں کے میچ کھیلنے کی بات کرتا، ایک کی طرف سے بیان آتا کہ بہت مشکل لگ رہا ہے۔

دوسرا کہتا کہ امکانات پیدا ہوگئے ہیں، ایک کہتا کہ بنگلادیش کی ویمنز اور انڈر 16ٹیموں کو بہترین سکیورٹی فراہم کی گئی،امید ہے کہ اجازت مل جائے گی، دوسرا کہتا کہ اپنے سفارتخانے اور حکومت کی جانب سے کلیئرنس کے بغیر قومی ٹیم کو نہیں بھجوائیں گے، ابھی کچھ مراحل باقی ہیں، شاید پاکستان کے ہوم گراؤنڈ پر آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ میچز کے پوائنٹس گنوانے کا خوف بھی بنگلہ دیشی بورڈ کے اعصاب پر سوار ہو گا، درپردہ سوچ یہی ہو سکتی ہے کہ پی سی بی کے ساتھ سودے بازی کرتے ہوئے 3ٹی ٹوئنٹی میچ پاکستان میں کھیلنے کا احسان جتانے کیساتھ ٹیسٹ سیریز کسی نیوٹرل وینیو پر کھیلنے کی راہ ہموار کرلی جائے، بہرحال بنگلہ دیش کا رویہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے سفر میں ایک روڑا بن کر سامنے آیا ہے۔

اس ضمن میں پی سی بی کے کردار پر بھی سوالیہ نشان موجود ہے، جنوبی افریقہ، انگلینڈ اور آسٹریلیا کی میزبانی کے لیے راہ ہموار کرنے کا دعوی کرتے ہوئے غیر ملکی دورے کرنے والے بورڈ کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان کا اس ضمن میں کوئی کردار نظر نہیں آیا، آئی سی سی چیف کے طور پر دنیا بھر کرکٹ بورڈز کے ساتھ روابط کا تجربہ رکھنے والے چیئرمین پی سی بی احسان مانی بھی اتنا کافی سمجھ بیٹھے کہ بی سی بی کو ایک خط لکھنا اور اس کا جواب موصول کرلینا کافی ہے۔

اس طرح کے معاملات میں براہ راست بات چیت کرنے کی ضرورت ہوتی ہے،بہرحال فی الحال صورتحال کافی پیچیدہ ہوچکی،ہوسکتا ہے کہ پاکستان کو کسی دوسرے آپشن پر غور کرنا پڑے، پی ایس ایل کے ملک میں تمام میچز ملک میں ہونے اور ان میں غیر ملکی سٹار کرکٹرز کی شرکت سے دنیا کو مثبت پیغام جائے گا، بنگلہ دیش آئے یا انکار کرے، پی سی بی کو اب اس میگا ایونٹ کے کامیاب انعقاد پر توجہ دینا چاہیے۔

The post بنگلہ دیش کرکٹ میں سیاست کو لے آیا؟ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/356MqR8
via IFTTT

گلشن بہارسے 12سالہ ادیبہ پراسرارطورپرلاپتہ ہوگئی ایکسپریس اردو

کراچی: مختلف علاقوں سے نوعمر لڑکی اور لڑکا پراسرار طور پر لاپتہ ہوگئے۔

دونوں واقعات کو اہلخانہ نے اغواکی واردات قرار دیتے ہوئے متعلقہ تھانوں میں مقدمہ درج اور درخواست جمع کرادی ، تفصیلات کے مطابق اورنگی ٹاؤن گلشن بہار میں کبریٰ خاتون کی 12 سالہ بیٹی ادیبہ کے اغوا کا مقدمہ والدہ کی مدعیت میں نامزد ملزمان کے خلاف درج کرلیاگیا۔

کبریٰ خاتون کی جانب سے 27 دسمبر کو تھانے میں درخواست جمع کرائی گئی تھی کہ میری بیٹی ادیبہ منگل کو گھر سے مدرسے جانے کا بول کر گئی تھی جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہے ، کبریٰ خاتون نے بتایاکہ محلے میں 2ماہ قبل ایک فیملی کرایے پر رہنے آئی تھی جن کی بیٹی عارفہ سے ادیبہ کی دوستی ہوگئی تھی ،اہلخانہ منگل 24 دسمبر کو مکان خالی کرکے میری بیٹی کو بھی اغواکرکے لے گئے اور جب ان کی جاننے والی شہزادی نامی خاتون سے معلومات حاصل کرنے کے لیے اس کے گھر گئی تو اس نے مجھے شوہر منور سمیت جھوٹے مقدمے میں بند کرانے سمیت دیگر نتائج کی دھمکیاں دیں۔

پولیس نے مقدمے میں نامزد 2 خواتین کوحراست میں لیا ہے جبکہ دیگرکی تلاش میں پولیس چھاپے مار رہی ہے ، محمود آبادکے علاقے اعظم بستی گلی نمبر 21 میں 10 سالہ محمد نوین پراسرار طور پر لاپتہ ہوگیا،عامر شہزاد نے بتایا کہ میرا بیٹا جمعے کی دوپہر گھر سے ایک بج کر 20 منٹ پر نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد گیا تھا جس بعد وہ واپس نہیںآیا ،ولی نامی شخص نے بیٹے کو اغواکیاہے جواس سے قبل مجھے اورمیرے اہلخانہ کو پریشان کرتارہاہے ،عامرشہزاد نے اعلیٰ پولیس افسران سے بیٹے کی بحفاظت بازیابی اورملوث ملزمان کوگرفتارکرنے کامطالبہ کیاہے ۔

The post گلشن بہارسے 12سالہ ادیبہ پراسرارطورپرلاپتہ ہوگئی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2ZAwjd9
via IFTTT

اے ڈی سی، او ٹی سی کے ذریعے حکومتی ٹیکس پر فیس ختم ایکسپریس اردو

کراچی: بینک دولت پاکستان نے یکم جنوری 2020 سے آلٹرنیٹو ڈلیوری چینلز (اے ڈی سی) اور اوور دی کاؤنٹر ( او ٹی سی) کے ذریعے حکومتی ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی ادائیگی پر فیس ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اس وقت ٹیکس گزاروں کو اے ڈی سیز کے ذریعے ٹیکسوں کی ادائیگی پر ٹیکس کی رقم کے لحاظ سے فی ٹزانزیکشن 10 سے 50 روپے تک اور او ٹی سی کے ذریعے ادائیگی پر فی ٹرانزیکشن 50 روپے ادا کرنے ہوتے ہیں۔ یکم جنوری 2020ء سے یہ فیس ٹیکس گزاروں کے بجائے اسٹیٹ بینک برداشت کرے گا۔

اس تبدیلی کی اطلاع اسٹیٹ بینک نے ایف ڈی سرکلر نمبر 4 برائے 2019ء  بتاریخ 7 2دسمبر 2019ء کے ذریعے دی ہے۔ یہ فیصلہ اسٹیٹ بینک کی ڈجیٹل ادائیگیوں کو فروغ دینے کی کوششوں کا حصہ ہے اور امکان ہے کہ اس کے نتیجے میں ٹیکس گزاروں کی بڑی تعداد حکومتی ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی ڈجیٹل ادائیگی کی طرف آئے گی۔ ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی آن لائن ادائیگی کا طریقہ کار مارچ 2018ء میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے اشتراک سے متعارف کرایا گیا تھا جس کا بنیادی مقصد ٹیکس گزاروں کو سہولت فراہم کرنا تھا۔

ٹیکس گزار اپنے گھر یا دفتر سے انٹرنیٹ موبائل بینکاری سہولتیں استعمال کرتے ہوئے 14000 سے زائد اے ٹی ایمز کے ذریعے یا ملک بھر میں کمرشل بینکوں کی 15000 سے زائد برانچز کے ذریعے ٹیکس ادا کرسکتے ہیں۔ ابھی تک اس طریقہ کار سے 346 ارب روپے اکٹھا کیے گئے ہیں۔ امکان ہے کہ اے ڈی سیاوراو ٹی سی کے ذریعے وصولی کے طریقے کے بارے میں آگہی بڑھے گی تو اس طریقے سے وصولی میں بہت اضافہ ہوجائے گا۔ اسٹیٹ بینک ٹیکس گزاروں، ٹیکس بار ایسوسی ایشنوں، چیمبرز آف کامرس، کلیرنگ اینڈ فارورڈنگ ایجنٹوں اور وسیع تر کاروباری برادری میں اے ڈی سی اور او ٹی سی ادائیگی کا طریقہ کار روشناس کرانے کے لیے آگہی کی مہم چلا رہا ہے۔

ملک بھر میں ایس بی پی بینکنگ سروسز کارپوریشن کے فیلڈ دفاتر کے توسط سے سیمینارز اور آگہی کے اسیشنوں کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ پہلا سیمینار 26 دسمبر 2019ء کو کراچی میں ہوا جس میں کارپوریٹ ٹیکس گزاروں، چیمبرآف کامرس، کاروباری تنظیموں، کمرشل بینکوں، ٹیکس بارز اور آڈٹ فرموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

The post اے ڈی سی، او ٹی سی کے ذریعے حکومتی ٹیکس پر فیس ختم appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2SBTzWX
via IFTTT

پروفیسر انعام باری جامعہ کراچی کے قبرستان میں سپرد خاک ایکسپریس اردو

کراچی:  شعبہ ابلاغ عامہ جامعہ کراچی کے سابق استاد، کمپلینٹ کونسل آف سندھ پیمرا کے سابق چیئرمین اور ممتاز براڈ کاسٹر پروفیسر انعام باری  کو گزشتہ روز جامعہ کراچی کے قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔

قبل ازیں مرحوم کی نماز جنازہ ہفتے کو بعد نماز ظہر جامع مسجد فرقان، کراچی یونیورسٹی ایمپلائز کوآپریٹو ہاوسنگ سوسائٹی ،اسکیم 33 میں ادا کی گئی،وہ  جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب انتقال کرگئے تھے، مرحوم کی نماز جنازہ میں عزیز و اقارب کے علاوہ بڑی تعداد میں اساتذہ او ر ان کے  شاگردوں نے شرکت کی۔

پروفیسر انعام باری طویل عرصے سے گردوں کے عارضے میں مبتلا تھے، مرحوم کے انتقال کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی  اساتذہ اور شاگردوں کی بڑی تعداد نے  ان کے صاحبزادے عمر باری سے تعزیت کا اظہار کیا،طویل عرصہ تعلیم کے شعبے سے وابستہ رہنے کے علاوہ پروفیسر انعام باری نے پاکستان میڈیا ریگیولیٹری اتھارٹی کی سندھ کی شکایت کونسل کے چیئرپرسن کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں،وہ ریڈیو پاکستان میں بھی کلیدی عہدوں پر فائز رہے۔

اس کے علاوہ پروفیسر انعام باری جامعہ کراچی کے وائس چانسلر کے مشیر برائے اطلاعات بھی رہے، انھوں نے  طویل عرصہ جامعہ کراچی کے شعبہ ابلاغ عامہ میں بطور پروفیسر گذارا،ان کے شاگرد آج میڈیا انڈسٹری میں بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہیں،پروفیسر انعام باری کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اپنے تعزیتی پیغام میں سندھ کے وزیر برائے اطلاعات ومحنت سعید غنی کے کہا ہے کہ مرحوم پروفیسر  انتہائی محنتی و دیانتدار اور تخلیقی استاد تھے،سندھ کے سیکریٹری اطلاعات عبدالرشید سولنگی نے تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ مرحوم پروفیسر انعام باری کی تدریسی ، تحقیقی اور اپنے شاگردوں کو صحافت کی اخلاقیات سمجھانے کے بارے میں کی جانے والی کاوشیں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔

ڈائریکٹراطلاعات سندھ زینت جہاں جو کہ خود مرحوم پروفیسر کی شاگرد رہ چکی ہیں، پروفیسر انعام باری کو بہت شاندار الفاظ میں خراج عقید ت پیش کیا،زینت جہا ں کا کہنا تھا کہ ان کی بے غرض ، بے لوث اور تخلیقی شخصیت نے ان سمیت نہ صرف شعبہ ابلاغ عامہ کے تمام طلبہ کو متاثر کیا بلکہ شعبہ صحافت سے منسلک افراد بھی ان کی سحر انگیز شخصیت سے متاثر تھے، ڈائریکٹر اطلاعات نے کہا کہ پروفیسر انعام باری کے انتقال سے طلبہ محنتی ، عاقل اور تخلیقی استاد سے محروم ہوگئے ہیں۔

The post پروفیسر انعام باری جامعہ کراچی کے قبرستان میں سپرد خاک appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2QyOr2W
via IFTTT

غیرمعمولی طور پر عمر رسیدہ گینڈا تنزانیہ میں چل بسا ایکسپریس اردو

تنزانیہ: دنیا کا سب سے معمر ترین گینڈا، تنزانیہ کے وائلڈ لائف پارک میں چل بسا جس کی عمر 57 برس تھی۔

فوسٹا سیاہ گینڈا تھا جو تنزانیہ میں گورنگورو کریٹر کے پاس واقع جانوروں کے تحفظ کی پارک میں گزشتہ تین برس سے موجود تھا۔ پارک انتظامیہ نے تصدیق کی ہے کہ یہ سیاہ گینڈا ریکارڈ عرصے تک جیتا رہا اور سب سے زیادہ عمر پانے والا سیاہ گینڈا تھا۔

پارک سے وابستہ جنگلی حیات کے ماہر ڈاکٹر فریڈی مانونگکی نے کہا کہ مادہ گینڈا قدرتی طور پر مری ہے اور اس نے زندگی کا بڑا حصہ آزادانہ طور پر گزارا۔ ریکارڈ کے مطابق فوسٹا نے اب تک گینڈوں میں سب سے زیادہ زندگی پائی اور اسے تین سال قبل تنزانیہ کی محفوظ پناہ گاہ تک لایا گیا تھا۔

سال 1965ء میں اسے یونیورسٹی آف دارالسلام کے سائنس دانوں نے فوسٹا کو ایک جنگل میں اس وقت دیکھا تھا جب اس کی عمر صرف تین برس تھی۔ یہ مادہ گینڈا 2016 تک صحتمند رہی اور اس کے بعد اس لاغر اور بیمار ہوگئی اور لکڑبھگوں کے حملے کے بعد یہ شدید زخمی ہوگئی تھی۔ اس حملے میں اس کی ایک آنکھ ضائع ہوگئی تھی جس کے بعد اسے پارک کے حفاظتی حلقے میں شامل کیا گیا تھا۔

اس سے قبل فرانس میں قید ایک مادہ گینڈا 55 سال کی عمر میں مرگئی تھی۔ امریکا کے ایک چڑیا گھر میں سیاہ گینڈا 46 سال کی عمر میں مرگیا تھا۔ اس وقت سیاہ گینڈوں کو بقا کو خطرات لاحق ہیں اور ان کی تعداد 5500 کے لگ بھگ ہی رہ گئی ہے۔

The post غیرمعمولی طور پر عمر رسیدہ گینڈا تنزانیہ میں چل بسا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2u5Lfoh
via IFTTT

آبادی میں دگنے اضافے کے باوجود کراچی کوپانی کی فراہمی نہ بڑھ سکی ایکسپریس اردو

کراچی: آبادی میں دگنا اضافہ ہونے کے باوجود اس پورے عشرے میں شہر قائد کے لیے ایک بوند پانی کا اضافہ نہ ہوسکا۔

سندھ حکومت اور واٹر بورڈ کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے اضافی پانی کی فراہمی کے دو اہم منصوبے KIV (260 ملین گیلن یومیہ) اور 65 ملین گیلن یومیہ 3سال سے تاخیر کا شکار ہیں ، دور دور تک ان کی تکمیل کے آثار نظر نہیں آرہے، دوسری طرف دھابیجی پمپ ہاؤس کی اپ گریڈیشن کا منصوبہ بھی ابھی تک مکمل نہیں کیا جا سکا، کراچی شہر کو ڈھائی کروڑ کی آبادی کے لحاظ سے 1200 ملین گیلن یومیہ پانی کی ضرورت ہے جبکہ صرف 406ملین گیلن پانی فراہم کیا جارہا ہے۔

واٹر بورڈ کے ڈسٹری بیوشن سسٹم کے تحت اس دستیاب پانی سے گھریلو استعمال کے لیے 364ایم جی ڈی اور انڈسٹریز کو 42 ایم جی ڈی پانی فراہم ہورہا ہے۔ واٹر بورڈ سے ملنے والے دستاویزات اور متعلقہ انجیئنرز کے مطابق کینجھر جھیل کے ذریعے واٹر بورڈ کا منظور کردہ کوٹا 650 ایم جی ڈی ہے تاہم نہری نظام میں گنجائش نہ ہونے اور دھابے جی اسٹیشن میں پمپس میں استعداد کی کمی کی وجہ سے پانی کی مکمل مقدار کراچی کو نہیں مل پارہی ہے، کینجھر جھیل سے کراچی کو مجموعی طور پر یومیہ 510 ملین گیلن پانی فراہم ہورہا ہے جس میں دھابے جی پمپنگ اسٹیشن کو 450 ایم جی ڈی، گھارو پمپنگ اسٹیشن کو 30 ایم جی ڈی، پاکستان اسٹیل مل کو 25 ایم جی ڈی اور پورٹ قاسم اتھارٹی کو 5 ایم جی ڈی پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔

حب ڈیم سے کراچی کو یومیہ 100 ایم جی ڈی پانی فراہم ہورہا ہے لیکن یہاں بھی 30 ایم جی ڈی پانی خستہ حال حب کینال کے اطراف بہہ کر ضائع ہوجاتا ہے، اس طرح حب پمپنگ اسٹیشن تک صرف 70 ایم جی ڈی پانی پہنچ پاتا ہے، ایک اندازے کے مطابق اب تک اربوں گیلن پانی ضائع ہو چکا ہے۔ کھلی کینالوں کے دونوں اطراف کے پشتے گذشتہ 10سال سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔

اس عشرے میں چند سال کم بارشیں ہونے کی وجہ سے حب ڈیم خشک ہوگیا تھا اور کراچی کے لیے پانی کی سپلائی صفر ہو گئی تھی ، یہ بہترین موقع تھا کہ حب کینال کی مرمت کردی جاتی لیکن واٹر بورڈ کے نااہل افسران نے نہ تو اس وقت حب کینال کی مرمت کرنے کی زحمت گوارا کی اور نہ ہی اب مرمت کا کام شروع کیا جا رہا ہے۔

کینجھر جھیل اور حب ڈیم سے کراچی کو مجموعی طور پر 750ملین گیلن یومیہ پانی فراہم ہونا چاہیے تاہم واٹر بورڈ کے نہری نظام میں گنجائش نہ ہونے، دھابے جی پمپنگ اسٹیشن کے پمپس میں استعداد کی کمی اور حب کینال کی ٹوٹ پھوٹ کی وجہ سے کراچی کے پمپ ہاؤسز تک صرف580ایم جی ڈی پانی پہنچتا ہے۔ تاہم تباہ حال لوکل واٹر ڈسٹری بیوشن سسٹم میں 30فیصد پانی کے رساؤ اور چوری ہوجانے کی وجہ سے 174ایم جی ڈی پانی کراچی کو نہیں مل پاتا جس کے سبب صرف406 ایم جی ڈی پانی واٹر بورڈکے سسٹم میں باقی رہ جاتا ہے اور اسی مقدار میں کراچی کے شہریوں کو گزارا کرنا پڑرہا ہے۔

کراچی کے لیے کینجھر جھیل سے اضافی پانی کا آخری منصوبہ سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور میں سابقہ شہری حکومت نے مکمل کیا، 100ایم جی ڈی کا منصوبہ K-III سابق سٹی ناظم نعمت اﷲ خان کے دور میں2004ء میں شروع ہوا اور سابق سٹی ناظم مصطفیٰ کمال کے دور 2006ء میں ریکارڈ مدت میں مکمل کیا گیا۔

وفاقی و صوبائی حکومتوں نے اس منصوبے میں فنڈز فراہم کیے لیکن عملدرآمد منتخب بلدیاتی قیادت نے کیا، 2010ء میں شہری حکومت کا اختتام ہوا اور واٹر بورڈ کو سندھ حکومت کے کنٹرول میں دیدیا گیا جب سے واٹر بورڈ سندھ حکومت کے کنٹرول میں گیا ہے اس کی کارکردگی کا گراف مسلسل نیچے جارہا ہے۔ اس عشرے میں واٹر بورڈ نے فراہمی آب کے تین اہم ترین منصوبے شروع کیے ، دھابیجی پمپ ہائس کی اپ گریڈیشن کا منصوبہ دسمبر 2016ء میں شروع کیا ، 1.6بلین روپے کی لاگت سے 6 نئے پمپس ڈھائی سال میں نصب کرنا تھے۔

تاہم متعلقہ انجیئنرز کی نااہلی کی وجہ سے یہ منصوبہ 6ماہ تاخیر کا شکار ہوا ، بلاآخر یہ منصوبہ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے اور اگلے سال جنوری میں اس کا افتتاح متوقع ہے، منصوبے کی تکمیل سے کراچی کے لیے 40ایم جی ڈی پانی میں اضافہ ہوگا۔ واٹر بورڈ کے حکام کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے اضافی پانی کا منصوبہ 65ایم جی ڈی سال 3 سے تاخیر کا شکار ہے، واٹر بورڈ انجیئنرز کی نااہلی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ منصوبہ کا پی سی ون جب بنایا گیا تو اس کی صحیح لاگت کا اندازہ نہیں لگایا جاسکا اور 5.9ارب روپے کی پی سی ون بنا کر سندھ حکومت کو بھیج دی۔

، 2014ء میں سندھ حکومت نے یہ منصوبہ منظور کرلیا،2017ئمیں واٹر بورڈ نے جب تعمیرات شروع کیں تو زمینی حقائق کا پتہ چلا اور پھر نظرثانی شدہ پی سی ون بنا کر بھیجا گیا جو 11ارب روپے کا ہے، سندھ حکومت نے یہ نظرثانی شدہ پی سی ون ابھی تک منظور نہیں کیا ، رواں سال کے مالی بجٹ میں سندھ حکومت نے اس منصوبے کے لیے صرف 50کروڑ روپے مختص کیے ہیں، اس منصوبے کو 18ماہ میں مکمل کیا جانا تھا لیکن تین سال عرصہ گزرجانے کے باوجود صرف 15فیصد کام ہوسکا ہے۔

کراچی کے لیے سب سے اہم منصوبہ KIVْ پروجیکٹ 260ملین گیلن یومیہ پانی کی فراہمی کا منصوبہ ہے جو کینجھر جھیل سے کراچی تک تعمیر کیا جانا ہے، 2016ء میں اس منصوبے کا تعمیراتی کام شروع ہوا، منصوبے کے سنگ بنیاد کے موقع پر تعمیراتی لاگت 25.5ارب روپے تھی جس کیلیے وفاقی وصوبائی حکومتوں نے مساوی 50فیصد فنڈز کے اجراء کی منظوری دی ہے، منصوبہ بندی کے تحت اس منصوبے کو 2018ء میں مکمل ہونا تھا، بعدازاں مختلف اسٹیک ہولڈرز کے دباؤ کی وجہ سے ڈیزائن میں تبدیلی کی جانے لگی جس کی وجہ سے لاگت میں ہوشربا اضافہ ہوگیا۔

حکومت سندھ نے ڈیزائن میں تبدیلی اور لاگت میں اضافہ کی اسکروٹنی کے لیے نیساک کو ٹاسک دیا جس نے دو ماہ قبل اپنی رپورٹ جمع کرادی ہے، اب سندھ حکومت نے اس رپورٹ کی نظرثانی کے لیے ایک کمیٹی مقرر کردی ہے جس کی رپورٹ کا انتظار ہے، KIV پروجیکٹ سندھ حکومت اور واٹر بورڈ کی نااہلیت کی وجہ سے متنازع بن گیا ہے اوراس پر عملدرآمد کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے، محسوس یہ ہورہا ہے کہ آئندہ عشرے میں بھی کراچی کے شہریوں کو اسی طرح بدترین پانی کے بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔

The post آبادی میں دگنے اضافے کے باوجود کراچی کوپانی کی فراہمی نہ بڑھ سکی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/39oU64i
via IFTTT