Tuesday, March 31, 2020

اس وقت ہمارے ڈاکٹرز ہی ہمارا ہر اول دستہ ہیں، ان کی محنت اور ہمت کی داد دینے کے ساتھ ساتھ انہیں حفاظتی سامان فراہم کرنا نہایت ضروری ہے، شاہد یوسف

17 افراد کے دو بارہ کیئے گئے کورونا وائرس کے ٹیسٹ بھی منفی آئے ہیں،وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کا ٹویٹ

ڈپٹی کمشنرزٹرانسفر ز کیس، بلوچستان ہائیکورٹ نے 27 ما ر چ کے نو ٹیفیکشن پر عملدرآمد معطل کر دیا، 30 مارچ کے حکم میں آئندہ سماعت تک توسیع

ڈائر یکٹر جنرل ہیلتھ سروسز تعینا تی کیس،صوبائیحکومت اس سلسلے میں تر جیحی بنیادوں پر تعیناتی کے عمل کو آگے بڑھا ئے ،کسی اچھے افسر کا انتخاب کرے، بلو چستا ن ہا ئی کو رٹ ... مزید

ملک کے 6 تجارتی چیمبرز کے صدور کے ساتھ یومیہ بنیادوں پر رابطے کے لئے نیشنل کمانڈ اور آپریشن سنٹر قائم کر دیا، عبد الرزاق داؤد

وزیر اعظم عمران خان پاکستان سے کورونا وائرس کے خاتمہ کے لئے انتہائی دانش مندی سے جدوجہد کر رہے ہیں،ڈاکٹر شہباز گل

چین ، جنگلات کی آگ بجھانے کے دوران گائیڈ سمیت فائر بریگیڈ عملہ کے 18 کارکن ہلاک

امریکہ میں ایک ہی دن میں کورونا سے 865 افراد ہلاک امریکہ میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد چین اور فرانس سے بھی زیادہ ہو گئی

برطانیہ میں سب سے کم عمر 13 سالہ اسماعیل محمد عبدالوہاب کورونا وائرس سے جاں بحق مرحوم وہاب کے والد کینسر کی وجہ سے پہلے ہی انتقال کر چکے ہیں، بچے کی تدفین کے لیے گھر والے ... مزید

حج تیاریوں سے پہلے سعودی عرب کی طرف قطعی جواب کا انتظار کیا جائے، سعودی حج و عمرہ

مالیاتی خدمات میں باہمی تعاون کے لئے سعودی عرب اور دبئی کے درمیان مفاہمت کی یادداشت منظور

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کا میر جاوید الرحمن کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار

حکومت بلوچستان کا کورونا چیلنج سے نمٹنے کے لئے ڈاکٹروں، نرسوں اور پیر ا میڈکس کی خالی آسامیوں پر ہنگامی بنیادوں پر بھرتی کا فیصلہ

لاک ڈائون کے فیصلے پر عملدرآمد ساتویں روز بھی جاری رہا

ْمحکمہ شہری دفاع کے زیر اہتمام کورونا وائرس کے تناظر میں وارڈ 4 کے رضاکاروںکیلئے تربیت کا اہتمام

بلوچستان میں ڈسٹرکٹ فوڈ سیکیورٹی کمیٹیاں قائم کر دی گئیں

اس وقت ہمارے ڈاکٹرز ہی ہمارا ہر اول دستہ ہیں، ان کی محنت اور ہمت کی داد دینے کے ساتھ ساتھ انہیں حفاظتی سامان فراہم کرنا نہایت ضروری ہے، شاہد یوسف

17 افراد کے دو بارہ کیئے گئے کورونا وائرس کے ٹیسٹ بھی منفی آئے ہیں،وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کا ٹویٹ

ڈپٹی کمشنرزٹرانسفر ز کیس، بلوچستان ہائیکورٹ نے 27 ما ر چ کے نو ٹیفیکشن پر عملدرآمد معطل کر دیا، 30 مارچ کے حکم میں آئندہ سماعت تک توسیع

ڈائر یکٹر جنرل ہیلتھ سروسز تعینا تی کیس،صوبائیحکومت اس سلسلے میں تر جیحی بنیادوں پر تعیناتی کے عمل کو آگے بڑھا ئے ،کسی اچھے افسر کا انتخاب کرے، بلو چستا ن ہا ئی کو رٹ ... مزید

ملک کے 6 تجارتی چیمبرز کے صدور کے ساتھ یومیہ بنیادوں پر رابطے کے لئے نیشنل کمانڈ اور آپریشن سنٹر قائم کر دیا، عبد الرزاق داؤد

وزیر اعظم عمران خان پاکستان سے کورونا وائرس کے خاتمہ کے لئے انتہائی دانش مندی سے جدوجہد کر رہے ہیں،ڈاکٹر شہباز گل

چین ، جنگلات کی آگ بجھانے کے دوران گائیڈ سمیت فائر بریگیڈ عملہ کے 18 کارکن ہلاک

Monday, March 30, 2020

عالمی مسیحا کورونا پر توجہ دیں ایکسپریس اردو

کورونا وائرس کے تیز ترین پھیلاؤ کے خطرات نے پاکستان سمیت دنیا کے تمام ممالک کو الرٹ کردیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے قوم کے سامنے جامع روڈ میپ رکھ دیا ہے جس کے تحت شاہراہیں کھولی جارہی ہیں، گڈز ٹرنیوں کی تعدد بڑھانے، صوبائی حکومتوں کو ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت ایکشن لینے اور دیہاڑی دار مزدور طبقے کو پہلی ترجیع کے طور سہولتیں فراہم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

البتہ مسافر ٹرینیں فی الحال بند رہیں گی، اتوار کو بنی گالہ میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت حکمراں جماعت کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کورونا وائرس کی مجموعی صورتحال اور ملک میں اشیائے ضروریہ کی بلاتعطل فراہمی کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے مطابق کورونا پر حکمت عملی تیار کی گئی، پارٹی عہدیداروں کو ٹائیگر پروگرام شامل کرنے اور ارکان اسمبلی کو خصوصی ٹاسک دینے کے فیصلے کیے گئے۔ وزیراعظم نے واضح ہدایت دی کہ تعمیراتی انڈسٹری فوری آپریشنل کرنے کی تجویز پر عملدرآمد کیا جائے اور فوڈ چین میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں آنی چاہیے، وفاقی مواصلات مراد سعید کو اس ضمن میں ٹاسک بھی تفویض کیے جانے کی ہدایت کی گئی۔

حکومت در حقیقت ٹوٹل لاک ڈاؤن یا کرفیو کے نفاذ کی افواہوں سے گریز کی صائب حکمت عملی پر قائم ہے، وفاقی حکومت اس طرح کا کوئی خطرہ مول لینا نہیں چاہتی کہ عام آدمی کو اشیائے خورونوش کی دستیابی میں مشکلات پیش آئیں، اس کی زندگی دشوار اور اس کے لیے کورونا وائرس کا خوف زندگی کا ڈراؤنا خواب نہ بن جائے۔ بلاشبہ اس صورتحال کی ایک تصویر سندھ و پنجاب بارڈر پر نظر آنے لگی ہے، شہریوں کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں، نظام زندگی مفلوج ہے۔ پولیس نے پنجاب بھر میں فلیگ مارچ کیا، جب کہ سندھ کے مختلف شہروں میں کام کرنے والے پنجاب کے ہزاروں رہائشیوں کا اپنے گھروں کو لوٹنا محال ہوگیا۔

ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ہر شے ساکت ہوچکی ہے، آٹے کی قلت کے تین بڑے اسباب منظر عام پر آچکے ہیں، جن کے مطابق مارکیٹ میں گندم کی بڑھتی ہوئی قیمت کے سبب فلور ملز نے صرف سرکاری گندم پر مکمل انحصار کیا ہے جب کہ لاہور، گوجرانوالہ اور راولپنڈی کی 50 سے زائد ملیں زائد منافع کے لیے مقامی مارکیٹ کی بجائے آٹا پشاور بھیج رہی ہیں، لاہور میں ضلعی انتظامیہ کی غفلت نے بھی صورتحال کو بگاڑا جب کہ مخیر حضرات کی جانب سے غربا میں راشن کی تقسیم کیے سبب بھی آٹے کی طلب غیر معمولی طور پر بڑھ گئی۔ کورونا کی وجہ سے عام اشیا کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا ہے، سبزیوں ، دالوں، پھلوں اور مصالحوں کے نرخ بڑھا دیئے گئے ہیں۔ کوئی چیک کرنے والا نہیں، کراچی کے جزائر اور ساحلی علاقوں میں اشیائے ضرورت کی شدید قلت پیدا ہوئی ہے۔

تاہم ایک خوش آئند خبر چین سے6 ٹن سامان کی پانچویں امدادی کھیپ کا پاکستان پہنچنا ہے، امدادی سامان میں پورٹیل، وینٹی لیٹرز، کا میکنزم بنانا چاہتے ہیں، سندھ ریلیف انیشیٹیو کا مقصد مستحق افراد کو گھروں کی دہلیز پر راشن مہیا کرنا ہے، انھوں نے کہا کہ سندھ کی سرحدیں سیل کردی گئی ہیں۔ مسافروں کو پنجاب میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت سندھ کی ذمے داری ہے کہ کوئی مستحق بھوکا نہ رہے، مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ قوم کو کورونا سے متعلق اصل صورتحال بتائی جائے۔ انھوں نے کہا کہ بروقت لاک ڈاؤن موثر ثابت ہوا۔

ملک کے ممتاز سائنسدان ڈاکٹر عطاالرحمان نے انکشاف کیا ہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس پر پاکستان میں ہونے والی تحقیق میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، انھوں نے کہا کہ پاکستان میں کورونا وائرس میں پائے جانے والے کروموسومز چین سے مختلف پائے گئے ہیں۔ ان کے مطابق ان کروموسومز کی شدت اتنی خطرناک نہیں ہے۔ واضح رہے چیئرمین سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر عطا الرحمان نے کہا تھا کہ کورونا کے اصل مریضوں کی تعداد زیادہ ہے، اور وہ کورونا کے حالات بگڑتے دیکھ رہے ہیں، مریضوں کا جو ڈیٹا آرہا ہے وہ صحیح عکاسی نہیں کررہا، انھوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے کے زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ ہونے چاہئیں۔

عالمی میڈیا کے مطابق کورونا وائرس سے عالمی متاثرین کی تعداد 685, 492 اموات32,167 ہیں جب کہ 146,400 صحت یاب ہو چکے ہیں، اسپین میں 24گھنٹوں کے دوران مزید 838 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، جو اس ملک کے لیے ایک نیا یومیہ ریکارڈ ہے، ہفتہ کے روز بھی آٹھ سو سے زائد ہسپانوی شہری ہلاک ہوئے تھے، اتوار کے روز تک اسپین میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 6,528 ہو گئی ہے۔ کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی اہلیہ محض 15 دن میں کورونا وائرس سے صحت یاب ہوگئیں۔ ان میں رواں ماہ 13 مارچ کو کورونا کی تشخیص ہوئی تھی، کورونا وائرس کا شکار ہونے والے سابق فرانسیسی وزیر 75 سالہ پیٹرک دیوجن ہلاک ہوگئے۔

یورو نیوز کے مطابق پیٹرک دیوجن چند روز قبل ہی کورونا وائرس کا شکار ہوئے تھے، انھوں نے خود میں کورونا کی علامات کے حوالے سے سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے لوگوں کو آگاہ کیا تھا۔ فرانس میں 29 مارچ کی شام تک کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 38 ہزار سے زائد اور وہاں ہلاکتوں کی تعداد بھی 2300 سے زائد ہو چکی ہے۔ امریکا میں کووِڈ 19 کے باعث مزید 15 افراد کے دم توڑ جانے سے ہلاکتوں کی تعداد 2236 ہو چکی ہے جب کہ 124,763 افراد اس مرض میں مبتلا ہوئے ہیں۔ کورونا وائرس کے باعث نیویارک پولیس کے 3افسران ہلاک،11فیصد بیماری کے باعث چھٹی پر چلے گئے۔ اٹلی میں مرنے والوں کی تعداد10,023تک پہنچ گئی ہے جب کہ متاثرین92,472 ہیں۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ کورونا وائرس نے پوری دنیا کو بحران میں ڈال دیا ہے۔ جرمنی میں 455  اموات اور 58,247 متاثر ہیں۔ فرانس میں مرنے والوں کی تعداد 2,314 اور متاثرین کی 37,575 ہو گئی ہے۔ ایران میں مزید 123افراد دم توڑ چکے ہیں جب کہ مزید 3,076 کو اس بیماری نے جکڑلیا ہے جس سے اب تک38,300 متاثر ہیں۔ ایران کے صدر حسن روحانی کی زیر صدارت نیشنل ہیڈکوارٹر ز میں ہونے والے ایک اجلاس میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے پیکیج کی منظوری دی گئی۔ برطانیہ کے محکمہ صحت نیشنل ہیلتھ سروسز کے سربراہ سٹیفن پووِس نے ڈاؤننگ اسٹریٹ میں نیوز کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ اگرچہ کورونا وائرس سے ہونے والی ہر موت ایک سانحہ ہے لیکن اگر اموات کی مجموعی تعداد 20 ہزار سے کم رہی تو یہ برطانیہ کے لیے ایک ’اچھا نتیجہ‘ ہو گا۔ تازہ اعداد وشمار کے مطابق برطانیہ میں مزید 260  افراد ہلاک اور 2,546 متاثر ہوئے ہیں۔

اموات اور متاثرین کی کل تعداد بالترتیب 1,228اور19,522 ہے۔سویڈن میں کورونا وائرس سے ایک فلسطینی پناہ گزین جاں بحق اور تین کورونا کا شکار ہونے کے بعد اسپتال منتقل کیے گئے، اردن میں کورونا وائرس کے سبب 80 سالہ مریضہ اور نیوزی لینڈ میں بھی ایک بزرگ خاتون کی موت کے ساتھ پہلی اموات ہوئی ہیں، ہالینڈ میں مزید132مریضوں کے مرنے سے مجموعی ہلاکتیں 771 اور مریضوں کی تعداد 1,104ہے۔ بیلجیئم میں مرنے والوں کی تعداد 431 اور مریضوں کی تعداد 10,836، سوئٹزر لینڈ میں300 اور14,829جب کہ بھارت میں اموات 25اور مریضوں کی تعداد 987 ہے۔ ترکی میں کورونا وائرس کووِڈ۔19 کی وجہ سے مزید 16 اموات کے بعد ہلاکتوں کی کل تعداد 108 ہو گئی ہے۔

وزیر صحت فخر الدین کھوجا نے ٹویٹر سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ 1704 نئے مریضوں میں کورونا کی تشخیص ہوئی ہے۔ 16 مریضوں کی اموات کے بعد جانی نقصان کی تعداد 108 اور مریضوں کی تعداد 7 ہزار 402 ہو گئی ہے، ترکی کے مقبول گول کیپر رشٹو میں بھی کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی ہے۔

ویتنام نے کووڈ 19 کے مریضوں کا علاج کرنے والے بڑے اسپتالوں میں سے ایک کو قرنطینہ کر دیا ہے۔ جرمن پوسٹ نے کووِڈ انیس کی وبا کے پیش نظر ہنگامی منصوبہ تیار کر لیا، جرمن میڈیا کے مطابق ہنگامی صورت میں صرف خاص افراد اور حکومتی ادارے ہی پوسٹ کی سہولت سے مستفید ہو پائیں گے۔ کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسوں کے سبب سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے ملک بھر میں پابندیاں مزید سخت کردی ہیں۔ اتوار کو سعودی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے غیرملکی مسافروں کی پروازوں پر غیر معینہ مدت تک کی پابندی عائد کردی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ نجی و سرکاری شعبے میں کام کی جگہوں پر غیر ملکیوں کی حاضری پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ مقامی سطح پر فلائٹس، ترین اور بس سمیت ٹرانسپورٹ کے تمام وسائل پر پابندی ہو گی۔ متحدہ عرب امارات نے بھی وائرس سے بچاؤ کے لیے رات میں لگائے جانے والے کرفیو میں 5اپریل تک توسیع کردی ہے۔

اب ضرورت اس بات کی ہے کہ کورونا کے نام سے اعصابی عالمی جنگ بند کی جائے، برطانیہ کے معتبر جریدہ ’’اکنامسٹ‘‘ نے ایک رپورٹ اور کارٹون میں یہ کہا ہے کہ کورونا کی وبا سے ریاستی طاقت مزید مستحکم ہوسکتی ہے، دنیا کا کنٹرول ایک بڑی ریاست کے پاس آگیا ہے، وائٹ ہاؤس کی ٹاسک فورس کے رکن اور الرجی و متعدی امراض کے ماہر ڈاکٹر انتھونی فوسی نے کہا کہ امریکا میں کورونا سے ایک یا دو لاکھ افراد کی ہلاکتوں کی قیاس آرائی ناممکن تو نہیں مگر ایسی بات بھی نہیں۔ بہر کیف اس وقت دنیا سازشی تھیوریز کی زد میں ہے، مسیحاؤں کو کورونا سے دنیا کو بچانے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

The post عالمی مسیحا کورونا پر توجہ دیں appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2JnXjWf
via IFTTT

افغانستان کی موجودہ صورت حال ایکسپریس اردو

افغانستان کی موجودہ صورت حال یہ ہے کہ افغان حکومت نے ملک میں تنازعات کے حل کے لیے طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے 21رکنی ٹیم تشکیل دیدی ہے۔ یہ بات افغانستان کی وزارت امن نے ایک بیان میں بتائی ہے ۔ بیان میں مذید کہا گیا ہے کہ ٹیم کی سربراہی کاؤنٹر انٹیلی جنس کے سابق سربراہ محمد معصوم ستانکزی کریں گے ۔سیا سی جماعتوں سمیت معاشرے کے ہر طبقہ کے ساتھ مشاورت کرنے کے بعد کمیٹی کے ارکان کا انتخاب کیا گیا ہے ۔کمیٹی کو طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے اسلامی جمہوریہ افغانستان کی نمائندگی کرنے کی ذمے داری دی گئی ہے۔

قبل ازیں افغانستان کے لیے خصوصی امریکی مندوب زلمے خلیل زاد نے بھی اپنے ایک ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ امن معاہدے پر عمل درآمد کے سلسلے میں اگلا قدم قیدیوں کی رہائی ہے ۔یاد رہے کہ امریکا کی تاریخ کی طویل ترین جنگ ختم کرنے ،افغانستان سے ہزاروں فوجی نکالنے اور قومی مفاہمت یقینی بنانے کے لیے مسلح گروپوں اور افغان حکومت کے مابین امن مذاکرات کے لیے سہولت کارکا کردار ادا کرنے کے لیے امریکا اور طالبان کے مابین 29فروری 2020 کو امن معاہدہ طے پایا تھا ۔اس معاہدے کے تحت امریکا نے طالبان کو یقین دہانی کرائی تھی کہ افغان حکومت کی جیلوں میں قید 5ہزار عسکریت پسندوں کی رہائی یقینی بنائی جائے گی جب کہ بدلے میں طالبان ایک ہزار افغان قیدی رہا کریں گے ۔

امن مذاکرات شروع کرنے اور قیدیوں کی رہائی یقینی بنانے کے لیے دونوں افغان حکومت اور طالبان نے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران طویل ٹیلی کانفرنس کا انعقاد کیا ہے، اطلاعات کے مطابق طالبان وفد کابل کے شمال میں واقع بگرام جیل کا جلد ہی دورہ کرے گا تاکہ رہائی کے لیے فہرست میں شامل کیے گئے قیدیوں کی پہچان کی جاسکے ۔ قبل ازیں امریکا نے افغانستان میں صدر اشرف غنی اور حریف رہنما عبداللہ عبداللہ کے درمیان حکومت سازی میں عدم اتفاق اور امن معاہدے کی پاسداری میں تاخیر پر کابل حکومت کے لیے مختص امدادی رقم میں سے ایک ارب ڈالر کی کٹوتی کردی ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پوم پیو غیر متوقع اور غیراعلانیہ دورے پر پیر 23مارچ 2020 کو کابل پہنچے تھے جہاں صدر اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں اور دونوں رہنماؤں کے درمیان متوازی حکومت کی تشکیل اور سیاسی عدم استحکام کے خاتمے کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی ۔ملاقات کے دوران صدر اشرف غنی اور حریف رہنما عبداللہ عبداللہ نے مشترکہ حکومت سازی سے معذرت کرلی اور دونوں رہنما کسی ایک نکتے پر متفق نہیں ہوسکے جس کے بعد اہم ملاقات بے نتیجہ ثابت ہوئی جب کہ مائیک پوم پیو کی دونوں رہنماؤں کو امداد بند کرنے کی دھمکی بھی کارگر ثابت نہ ہوسکی ۔مائیک پوم پیو نے بے سود ملاقات کے بعد کہا کہ افغان قائدین کا رویہ مایوس کن رہا امن بحالی کے لیے ہزاروں اہلکار وں نے اپنی جان کے نذرانے پیش کیے لیکن افغان قائدین کی غیر سنجیدگی سے یہ قربانیاں رائیگاں جائیں گی اور اس طرح امریکا اور افغانستان کے تعلقات کو بھی نقصان پہنچے گا ۔

پوم پیو کابل سے دوحہ پہنچے جہاں انھوں نے افغان طالبان کے ڈپٹی لیڈر ملا برادر سے بھی ملاقات کی اور افغانستان میں امن معاہدے کی پاسداری میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امن معاہدے کے ثمرات جلد از جلد افغان عوام تک پہنچنے چاہیے ۔مائیک پوم پیو کے دورے کے بعد وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ افغان قائدین کی غیر سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے امریکا نے افغانستان کے لیے امدادی رقم میں سے ایک ارب ڈالر کی کٹوتی کا فیصلہ کیا ہے اور اگر افغان قائدین نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا تو امداد مکمل طور پر بھی بند کی جاسکتی ہے ۔

طالبان نے معاہدے کے مطابق حملوں میں غیر معمولی کمی کی اور ان کی ٹیم حتمی مذاکرات کے لیے مثبت اقدام اٹھارہی ہے۔ سیکریٹری خارجہ نے کہا امریکا امن معاہدے کے مطابق افغانستان سے اپنی فوجی نکالے گا ۔امریکا افغانستان کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے لڑنے میں مدد کے لیے 15ملین ڈالر کی امداد فراہم کرے گا ۔قبل ازیں 29فروری کو امریکا اور طالبان کے درمیان دوحہ میں امن معاہدہ پایا تھا تاہم افغان صدر نے انٹر افغان مذاکرات سے مشروط کرتے ہوئے طالبان اسیروں کی رہائی کوملتوی کردیا تھا جب کہ طالبان بھی افغان سیکیورٹی فورسز کو نشانے بنارہے ہیں۔

واضح رہے کہ اس دوران افغانستان میں سیاسی بحران کی شدت میں بھی اضافہ ہوا ہے ،اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ نے صدارتی انتخاب میں اپنی اپنی کامیابی کا دعویٰ کرتے ہوئے ایک ہی دن الگ الگ تقریب میں صدارتی حلف اٹھایا تھا ۔افغان حکومت اور طالبان کے درمیان وڈیو لنک کے ذریعے پہلا رابطہ مارچ کے آخری ہفتے میں ہوا ہے جس میں تشدد میں کمی لانے سمیت ددیگر امور پر گفتگو ہوئی ۔بات چیت وڈیو کانفرنس کے ذریعے ہوئی اور اس دوران قطری اور امریکی حکام بھی شریک تھے سفارتی حکام نے کہا کہ دونوں فریقین کے درمیان باضابطہ ملاقات ہونی تھی لیکن کورونا کی وجہ سے وڈیو کانفرنس کا اہتمام کرنا پڑا ۔

ذرائع کے مطابق وڈیو لنک کے ذریعے ہونے والے مذاکرات میں قیدیوں کی رہائی کے لیے ماحول تیار کرنے پر بھی اتفاق ہوا ہے ۔ یاد رہے کہ طالبان اور امریکا کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے مطابق امریکی فوج 14ماہ میں افغانستان سے مکمل انخلا کریگی اور طالبان افغان حکومت سے مذاکرات کریں گے۔ معاہدے کے تحت امریکا پہلے مرحلے میں ساڑھے 4ہزار فوجی افغانستان سے نکالے گا اور ساڑھے 8ہزار فوجیوں کا انخلا معاہدے پر مرحلہ وار عمل در آمد سے مشروط ہے ۔ افغا ن جیلوں سے 5ہزار طالبان قیدی مرحلہ وار رہا کیے جائیں گے جب کہ بدلے میں طالبان ایک ہزار افغان قیدی رہا کریں گے اور طالبان افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے پابند ہوں گے اور دیگر دہشت گردوں سے عملی طور پر لاتعلقی اختیار کریں گے ۔

یادرہے کہ مارچ 2020 کے پہلے عشرے میں جب امریکا افغانستان میں متوازی حکومت کے قیام کی شدید مخالفت کررہے تھے عین اس وقت طالبان بھی اپنے نئے افغان صدر کا اعلان کرچکے تھے یعنی (افغانستان کا تیسرا صدرنامزد کرچکے تھے ) ۔ اس وقت وائس آف امریکا کے مطابق افغان طالبان نے اپنی حکومت قائم کرنے اور ملک کے نئے سربراہ کے نام کا اعلان کردیا ہے ، افغان طالبان نے اعلان کیا ہے کہ ان کے سربراہ ہیبت اللہ ملک کے قانونی سربراہ ہیں اور غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان میں اسلامی حکومت قائم کرلی جائے گی ۔

اسی دوران دوسری جانب طالبان  سے معاہدے کے تحت افغانستان سے امریکی فوج کی واپسی شروع ہوگئی ،افغانستان میں امریکی فورسز کے ترجمان سونی لی گٹ نے کہا کہ 135دنوں میں فوجیوں کی تعداد 8600کرنے کے لیے فوجیوں کی مشروط واپسی شروع کردی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امریکی فوجی مقاصد کی تکمیل بشمول انسداد دہشت گردی آپریشن اور افغان قومی دفاع اور افغان فورسز کی مدد فراہم کرنے کا اختیار محفوظ رکھتے ہیں۔ امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے کہا کہ وہ امریکا اور طالبان کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر ووٹنگ کرے ۔ بعد ازاں امریکی پیش کردہ قراداد امریکا ،افغان امن معاہدہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی منظوری و توثیق کردی ۔قراداد میں افغان فریقین کے ارادوں اور سیز فائر کے عمل کو سراہتے ہوئے امن معاہدے کو کامیاب بنانے پر بھی زور دیا گیا علاوازیں قرارداد میں امن عمل کو یقینی بنانے کے لیے انٹراافغان مذاکرات کو ضروری قرار دیا گیا ۔ پر امن دنیا کو امید واثق ہے کہ امریکا و طالبان امن معاہدہ کامیابی سے ہمکنار ہوگا ۔

The post افغانستان کی موجودہ صورت حال appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/33UV9a2
via IFTTT

چین میں جنگل میں آگ بھڑک اٹھی، 18 فائر فائٹرز سمیت 19 افراد ہلاک آگ چین کے صوبے سچوان کے شہر ژیچانگ میں واقع جنگل میں لگی، 19 ہلاکتوں کی تصدیق کر دی گئی۔ چینی میڈیا

ایشیائی سپرپاورز میں معرکہ آرائی خطرات کا شکار ایکسپریس اردو

 لاہور: کورونا وائرس کی وجہ سے ایشیائی سپرپاورزمیں معرکہ آرائی خطرات کا شکار ہے، حالیہ سنگین صورتحال میں ایشیا کپ کے التوا کی بازگشت تیز ہوگئی،بھارتی کرکٹ بورڈ کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ رواں سال ایونٹ کا انعقاد ممکن نظر نہیں آتا، حالات معمول پر آگئے تب بھی بورڈز کو بحرانی صورتحال سے نکلنے کیلیے وقت درکار ہوگا، دوسری جانب پی سی بی کا کہنا ہے کہ فی الحال اے سی سی کی میٹنگ کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا، ایشیائی مقابلوں کا کیا مستقبل ہوگا؟ہم کوئی رائے نہیں قائم کرسکتے۔

تفصیلات کے مطابق عالمی وبا نے پوری دنیا کا منظر نامہ ہی تبدیل کر کے رکھ دیا ہے،کھیلوں کے میدان بھی ویران ہو چکے،آئی پی ایل ملتوی ہوئی،  پی ایس ایل ادھوری رہ گئی، اولمپکس کو بھی اگلے سال ری شیڈول کردیا گیا، فٹبال اور کرکٹ سمیت کئی کھیلوں کے ایونٹس ادھورے رہ گئے یا پھر شروع ہی نہیں ہوئے،اکتوبر،نومبر میں آسٹریلیا میں ہونے والے آئی سی سی ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے بارے میں تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا،دوسری جانب میگا ایونٹ کی تیاریوں کے لیے اہم سمجھے جانے والے ایشیا کپ کے التوا کی بھی بازگشت سنائی دینے لگی ہے،  اس حوالے سے ایک غیر ملکی نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے بھارتی کرکٹ بورڈ کے ایک عہدیدار نے کہا کہ میں ایشیاکپ کے حوالے سے کسی فیصلے کا مجاز تو نہیں لیکن رواں برس ایونٹ کا انعقاد ممکن نظر نہیں آتا، انھوں نے کہاکہ کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال میں کچھ بھی یقینی طور پر نہیں کہا جا سکتا،اسپورٹس کی تنظیمیں وسائل کی کمی کا شکار ہورہی ہیں۔

کرکٹ بورڈز  کو بھی مشکلات کا سامنا ہے، اگر حالات معمول پر آگئے تب بھی بحرانی  صورتحال سے نکلنے کے لیے وقت درکار ہوگا،اس صورتحال میں ایشیا کپ کا انعقاد ممکن نظر نہیں آتا۔دوسری جانب پی سی بی کے ایک آفیشل نے اس حوالے سے گفتگو کرتے واضح جواب تو نہیں دیا لیکن غیر یقینی صورتحال کا اعتراف ضرور کیا۔  انھوں نے کہا کہ ہم ابھی کچھ نہیں بتا سکتے کہ ایشین کرکٹ کونسل کا اجلاس کب ہوگا اور  ایشیا کپ کے مستقبل کے بارے میں کیا فیصلہ کیا جائے گا۔یاد رہے کہ اے سی سی نے ایشیا کپ رواں سال شیڈول کرتے ہوئے میزبانی پاکستان کو دی  تو بھارتی کرکٹ بورڈ کے ارباب اختیار مسلسل اپنی ٹیم نہ بھجوانے کی بات کرتے رہے۔

بی سی سی آئی کے صدر ساروگنگولی نے گذشتہ دنوں کہا تھا کہ پی سی بی کسی جگہ بھی میزبانی کرتے ہوئے حقوق اپنے پاس رکھے ہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن ہماری ٹیم کھیلنے کیلیے پاکستان نہیں جائے گی، اس صورتحال میں پی سی بی کی جانب سے باقی ٹیم کے میچز یو اے ای یا بنگلہ دیش میں کھیلنے جبکہ بنگال ٹائیگرز، سری لنکا اور افغانستان کو پاکستان بلا کر انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کا سفر مزید تیز کرنے کی تجویز پر غور کیا جا رہا تھا، موجودہ صورتحال میں ایونٹ کا انعقاد ہی خطرے میں پڑ چکا ہے، دونوں ملکوں کے کرکٹ حکام کو شاید اب کسی نیوٹرل وینیو کے بارے میں سوچنے کی ضرورت ہی نہ پڑے۔

The post ایشیائی سپرپاورز میں معرکہ آرائی خطرات کا شکار appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2WVSsUf
via IFTTT

ٹیسٹ میں جارحانہ اوپننگ کا انداز آفریدی نے متعارف کرایا،وسیم اکرم ایکسپریس اردو

 لاہور:  سابق کپتان وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ میں جارحانہ اوپننگ کا انداز وریندر سہواگ نے نہیں بلکہ شاہد آفریدی نے متعارف کرایا تھا۔

اپنے ایک انٹرویو میں وسیم اکرم نے کہا کہ پاکستانی آل راؤنڈر خراب گیند پر چھکا جڑنے کا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے تھے،1999-2000کے دورۂ بھارت سے قبل عمران خان  سے مشاورت کی تو انھوں نے شاہد آفریدی کو ساتھ لے جانے کے فیصلے کو سراہا حالانکہ سلیکٹرز اس کے کیخلاف تھے، آفریدی نے چنئی ٹیسٹ میں شاندار سنچری اسکور کرتے ہوئے پاکستان کو فتح دلا دی، سہواگ اور ڈیوڈ وارنر نے ان کے بعد جارحانہ اوپننگ کا انداز اپنایا۔

The post ٹیسٹ میں جارحانہ اوپننگ کا انداز آفریدی نے متعارف کرایا،وسیم اکرم appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2WVn8oA
via IFTTT

ہاشم آملہ پاکستانیوں کی مہمان نوازی کے گن گانے لگے ایکسپریس اردو

 لاہور: ہاشم آملہ  پاکستانیوں کی مہمان نوازی کے گن گانے لگے، ان کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل5 میں شرکت کا تجربہ یادگار رہا، آئندہ بھی جانا پسند کروں گا، انھوں نے اپنے فیورٹ پاکستانی کرکٹرز کے نام بھی بتا دیے، جنوبی افریقی کرکٹرکا کہنا ہے کہ محمدیوسف، یونس خان، وسیم اکرم اور وقار یونس کو ایکشن میں دیکھ کر رشک کرتا تھا،کیریئر میں محمد آصف سے بہتر بولر نہیں دیکھا۔

تفصیلات کے مطابق ایک انٹرویو میں ہاشم آملہ نے کہا کہ پی ایس ایل کے پاکستان میں انعقاد کا فیصلہ بڑا خوش آئند تھا، میرا ایک خوبصورت ملک پاکستان میں بطور مینٹور پشاور زلمی کام کرنے کا تجربہ بھی شاندار رہا،لیگ کا ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی میں اہم کردار رہا، امید ہے کہ ایونٹ آگے چل مزید بہتر اور شائقین کیلیے پْر کشش بنے گا، غیر ملکی کرکٹرز نے بھی پاکستان میں قیام کا بھرپور لطف اٹھایا، مجھ سمیت تمام کھلاڑی بڑی خوشی سے دوبارہ وہاں جاکر پاکستانیوں کی مہمان نوازی کا لطف اٹھائیں گے۔

ایک سوال پر ہاشم آملہ نے کہا کہ پاکستان کا کرکٹ کی دنیا میں ہمیشہ ایک خاص مقام رہا ہے، میں محمد یوسف، یونس خان، وسیم اکرم اور وقار یونس کو ایکشن میں دیکھ کر ان لوگوں کی کارکردگی اور شہرت پر رشک محسوس کرتا تھا، پی ایس ایل 5 میں وسیم اکرم اور مشتاق احمد سمیت کئی بڑے ناموں کو کام کرتے دیکھ کر خوشی ہوئی۔ہاشم آملہ نے محمد آصف کو اپنے کیریئر کا بہترین بولر قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں نے ان جیسا نپی تلی بولنگ کرنا والا پیسر نہیں دیکھا، خاص طور پر وہ نئی گیند سے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے تھے، گیندکو ہلکا سا اندر یا باہر موو کرتے تو بیٹسمین کو کھیلنا پڑتی اور آؤٹ ہونے کا خطرہ موجود رہتا،محمدآصف کا گیند پر کنٹرول حیران کن تھا، سعید اجمل بھی ایک شاندار بولر تھے لیکن کبھی کبھار ان پر حاوی ہونا آسان بھی ہو جاتا۔

The post ہاشم آملہ پاکستانیوں کی مہمان نوازی کے گن گانے لگے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2ymj5Ya
via IFTTT

تقریباً 150 گھونگھوں کو پالنے والی خاتون ایکسپریس اردو

 لندن: اگرچہ دنیا میں عجیب و غریب پالتو جانوروں کو پالنے کا رحجان بھی موجود ہے لیکن ایک خاتون نے گھونگھوں کو گود لینے کا فیصلہ کیا ہے اور اب تک 150 پالتو گھونگھے جمع کرکے ’ گھونگھا خاتون‘ کا اعزاز حاصل کرچکی ہیں۔

40 سالہ پیپر اپالو برطانیہ سے تعلق رکھتی ہیں اور اپنے لیے ’کریزی اسنیل لیڈی‘ کا نام استعمال کرتی ہیں۔ ایک ڈاکیومینٹری میں وہ کہتی ہیں کہ دس سال قبل انہیں گھونگھوں سے محبت ہوگئی اور اب فیس بک ہو یا انسٹاگرام ان کی پوسٹس میں جگہ جگہ گھونگھے نظر آئیں گے۔ تاہم ان کے پاس خول والے گھونگھوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ لوگوں کی اکثریت گھونگھوں کو سست، بے کار اور دماغ سے عاری کیڑے قرار دیتے ہیں، لیکن وہ پیچیدہ احساسات رکھتے ہیں اور فیصلہ کرنے کے علاوہ ان کی یادداشت بھی ہوتی ہے خواہ یہ بات سائنس سے ثابت ہوچکی ہے یا نہیں لیکن ان کے مطابق گھونگھوں کو ان سے بہتر کوئی اور نہیں جانتا۔

کئی اقسام کے گھونگھے ان کے گھروں میں موجود ہیں اور وہ دن میں کئی مرتبہ ان کے لیے مزیدار کھانے تیار کرتی ہیں۔ انہوں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر گھونگھے پالنے، ان کی نسل خیزی اور دیگر ہدایات پر مبنی دستاویز بھی رکھی ہیں۔

The post تقریباً 150 گھونگھوں کو پالنے والی خاتون appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2Uwj10k
via IFTTT

پٹائی کا ڈر؛ عامرخان بیٹے کو باکسر نہیں بنائیں گے ایکسپریس اردو

کراچی: سابق عالمی چیمپئن اور معروف انٹرنیشنل باکسر عامرخان پٹائی کے  ڈر سے اپنے بیٹے کو باکسر نہیں بنائیں گے، ان کا کہنا ہے کہ وہ اسے رنگ میں گھونسے کھاتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتے،البتہ وہ اپنے بچوں کو مستقبل میں پسندیدہ کیریئرکی جانب جانے میں بھرپور تعاون اور مدد فراہم کریں گے۔

2 بیٹیوں اور ایک بیٹے کے باپ 33 سالہ عامر خان کی اہلیہ فریال خان پہلے ہی اپنے شوہر کے باکسر ہونے پر خوش نہیں تھیں، لمیشہ اور عالیانہ کے والد نے کہا کہ میں اپنے نومولود بیٹے زاویر خان کو مستقبل کے چناؤ کا اختیار دوں گا، البتہ اسے رنگ میں گھونسے کھاتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتا، باپ ہونے کے ناطے میں اپنے بچوں کی بھلائی کے لیے سوچتا ہوں، میری کوشش ہوگی کہ میں ان کو مستقبل کے حوالے سے فیصلہ کرنے میں بھرپور تعاون اور مدد کروں، عامر خان نے کہاکہ مجھ سے بہت سارے لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ آیا میں اپنے بیٹے کو باکسر بناؤں گا۔

میں کہتا ہوں کہ میں نے اپنے بچوں کی خاطر رنگ میں تابڑ توڑ گھونسے کھائے ہیں، میں نے یہ سب اپنی اولاد کے لیے برداشت کیا مگر سچی بات یہ ہے کہ میں اپنے بیٹے کو رنگ میں اترتا ہوا دیکھنا برداشت نہیں کروں گا،البتہ اگر وہ باکسر بننے کی خواہش پر اصرار کرے گا تو اسے رنگ میں جانے سے نہیں روکوں گا، یہ اس کا فیصلہ ہوگا جس میں رکاوٹ نہیں بنوں گا، باکسنگ ایک سخت اور کھٹن کھیل ہے، انھوں نے کہاکہ 2 بیٹیوں کے بعد میں رواں سال 22 فروری کو پیدا ہونے والے بیٹے کی پیدائش پر بہت مسرور اور سمجھتا ہوں کہ میراخاندان مکمل ہوگیا ہے۔

The post پٹائی کا ڈر؛ عامرخان بیٹے کو باکسر نہیں بنائیں گے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2QY1hcq
via IFTTT

لائیو اسٹریمنگ میں اضافے کے تحت فیس بک نے نئے ٹولز پیش کردیئے ایکسپریس اردو

سان فرانسسکو: کورونا وائرس کے پس منظر میں دنیا بھر کی بڑی آبادی گھروں میں رہتے ہوئے آن لائن ایک دوسرے سے جڑی ہے اور اس پس منظر میں براہِ ویڈیو اسٹریمنگ میں یکدم اضافہ ہوا ہے۔ اسی بنا پر فیس بک نے بعض نئے فیچر اور ٹولز پیش کئے ہیں۔

کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے بعد میسنجر اور واٹس ایپ کی سرگرمی 50 فیصد بڑھی ہے اور میسنجر میں ہی لائیو ویڈیو کا رحجان 70 فیصد تک بڑھا ہے۔ فیس بک ایپ سے وابستہ ماہر فِجی سائمو کے مطابق صرف امریکہ میں ہی فیس بک لائیو دیکھنے میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اب فیس بک کے باقاعدہ صارفین کے لیے خودکار کلوز کیپش کا آپشن شامل کیا گیا ہے ۔ اسی طرح ایک اور آپشن کے ذریعے لائیو نشریات کی ویڈیو کو صرف ان علاقوں میں سنا بھی جاسکتا ہے جہاں انٹرنیٹ کی رفتار بہت سست ہوتی ہے۔ اس طرح ویڈیو دیکھنے والا اگر چاہتے تو اس آپشن کو بند کرکے صرف لائیو ویڈیو کی آواز بھی سن سکتا ہے۔

اس کے علاوہ اب فیس بک ویڈیوز کو وہ لوگ بھی دیکھ سکتے ہیں جنہوں نے اب تک اس پر اکاؤنٹ نہیں بنایا ہے۔ دوسری جانب کورونا وائرس کے تناظر میں فیس بک نے عطیات جمع کرنے کی مہم بھی آسان بنادی ہے۔ اس کے لیے مفت یعنی ٹول فری نمبر دیئے گئے ہیں جن میں لائیو اسٹریمنگ کے دوران فون کرکے عطیات دیئے جاسکتے ہیں۔

The post لائیو اسٹریمنگ میں اضافے کے تحت فیس بک نے نئے ٹولز پیش کردیئے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3aA7Ut2
via IFTTT

ثانیہ نے متاثرہ خاندانوں کیلیے سوا کروڑ روپے جمع کرلیے ایکسپریس اردو

 لاہور:  ثانیہ مرزا نے کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن سے متاثرہ خاندانوں  کیلیے سوا کروڑ روپے جمع کرلیے۔

انھوں نے کہا کہ چندروز قبل میں نے عوام سے ضرورت مندوں کی مدد کیلیے آگے آنے کی اپیل کی تھی، ایک ہفتے میں سوا کروڑ روپے کی رقم جمع  ہوئی جس سے ایک لاکھ خاندانوں کی داد رسی کرنے میں کامیاب ہوئے،مشکل کی اس گھڑی میں ہم سب کو ضرورت مندوں کا خیال رکھنا ہوگا۔

واضح رہے کہ ثانیہ مرزا کے علاوہ دنیا بھر میں کھلاڑی، اداکار اور اہم شخصیات بھی عوام ک مشکلات کے حل کے لیے میدان میں موجود ہیں۔

The post ثانیہ نے متاثرہ خاندانوں کیلیے سوا کروڑ روپے جمع کرلیے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3axaPTp
via IFTTT

تھری ڈی پرنٹر سے تیار نرم اور لچکدار دماغی پیوند ایکسپریس اردو

بوسٹن: کئی امراض کی شناخت کے لیے دماغ کے اندر چپ اور پیوند امپلانٹس لگانے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ لیکن اپنی دھاتی ساخت اور سختی کی وجہ سے الٹا نقصان ہوسکتا ہے۔ اسی بنا پر اب تھری ڈی پرنٹر سے تیارکردہ نرم اور لچکدار پیوند پر پورا سرکٹ چھاپنے کا کام جاری ہے۔

انسانی دماغ نرم اور حساس ترین عضو ہے جبکہ دوسری جانب دھات اور برقی آلات پر مشتمل دماغی پیوند اتنے سخت ہوتے ہیں کہ وہ اطراف کے حساس خلیات کو نقصان پہنچاسکتے ہیں اور شدید جلن کی وجہ بن سکتے ہیں۔ اسی وجہ سے میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے نرم پیوند تیار کیا ہے جو اطراف کی بافتوں کو نقصان نہیں پہنچاتا۔

اس طرح یہ سخت امپلانٹس کا متبادل ثابت ہوسکتے ہیں۔ ایسے پیوند کو مرگی، پارکنسن اور دیگر دماغی امراض کے علاج یا ان کی شدت کم کرنے میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اسے نرم پلاسٹک، یا پالیمر سے بنایا گیا ہے لیکن اس میں بجلی گزرسکتی ہے۔ پالیمر کی خاصیت مائع کی طرح جو دیکھنے میں ٹوتھ پیسٹ کی طرح لگتی ہے۔ اس کے بعد تھری ڈی پرنٹر میں داخل کرکے اس پر باقی ماندہ سرکٹ اور دیگر اجزا چھاپے جاسکتے ہیں۔

تجرباتی طور پر ایک چھوٹا پیوند بنایا گیا اور اس پر برقی سرکٹ کاڑھا گیا ۔ اس کے بعد ایک چوہے کے دماغ میں لگایا گیا تو وہ کسی پریشانی کے بغیر پھرتا رہا۔ اس دوران امپلانٹ سے چوہے کی دماغی کیفیت کو نوٹ کیا اور سگنل کو پڑھنا شروع کیا۔

توقع ہے کہ اس طرح سے صرف 30 منٹ میں ہی امپلانٹ یا پیوند تیار کیا جاسکتا ہے۔ یہ تحقیق نیچر کمیونکیشن میں شائع ہوئی ہے۔

The post تھری ڈی پرنٹر سے تیار نرم اور لچکدار دماغی پیوند appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2QWbSVd
via IFTTT

وہاب نے واٹسن کیخلاف یادگار اسپیل کا راز بتا دیا ایکسپریس اردو

 لاہور:  وہاب ریاض نے شین واٹسن کیخلاف یادگار اسپیل کا راز بتا دیا، پیسر کا کہنا کہ میں جب بیٹنگ کیلیے آیا تو گیندیں نہ کھیل پانے پر آسٹریلوی آل راؤنڈر نے پوچھا کیا تمہارے پاس بیٹ ہے، لفظی گولہ باری کا جواب باؤنسرز کے ساتھ دیا۔

تفصیلات کے مطابق  ورلڈکپ 2015 کے ایڈیلیڈ میں منعقدہکوارٹر فائنل میں آسٹریلوی ٹیم 214کے ہدف کا تعاقب کررہی تھی، اس میچ میں 59 پر 3 وکٹیں گرنے کے باوجود کینگروز نے 6 وکٹ سے کامیابی حاصل کر لی، البتہ وہاب ریاض کا شین واٹسن کو خطرناک اسپیل شائقین کو آج بھی یاد ہے، پیسر نے تیز ترین باؤنسرز اور ریورس سوئنگ کے ہتھیار آزمائے، آسٹریلوی آل راؤنڈر بے بسی کی تصویر نظر آئے،ان کے ہیلمٹ پر بھی گیندیں لگیں، راحت علی کے ڈراپ کیچ کی وجہ سے وہاب ریاض، شین واٹسن کی وکٹ حاصل نہ کرسکے اور وہ 64 پر ناقابل شکست رہے۔ ایک انٹرویو میں وہاب ریاض نے اس واقعے کی اندرونی کہانی بتا دی۔

انھوں نے کہا کہ میں جب بیٹنگ کیلیے آیا تو مچل اسٹارک کی بولنگ پراسٹروک کھیلنے میں مشکلات ہوئے، اس پر شین واٹسن نے طنز کیا کہ کیا تم نے بیٹ پکڑا ہوا ہے؟  ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے جب میزبان آل راؤنڈر کریز پر آئے تو میں نے بھی جواب دیتے ہوئے تسلسل کے ساتھ باؤنسر کرائے، میں نے انھیں باور کرا دیا کہ بیٹ ہاتھ میں ہونے کے باوجود وہ گیند کو چھو تک نہیں سکے۔یاد رہے کہ شین واٹسن  نے میچ کے بعد پریس کانفرنس میں وہاب ریاض کی بولنگ کو انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے بچ نکلنے پر شکر ادا کیا تھا۔

The post وہاب نے واٹسن کیخلاف یادگار اسپیل کا راز بتا دیا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3bBC2nP
via IFTTT

سرکاری ملازمین ہی لاک ڈاؤن کی دھجیاں اڑانے لگے ایکسپریس اردو

ٹنڈو آدم / ٹنڈو جام:  سندھ میں کورونا وائرس کی روک تھام کیلیے ایک طرف مسلسل آٹھویں روز بھی لاک ڈاؤن برقرار رہا تو دوسری جانب تنخواہیں اور پنشن کے لیے بینکوں کے باہر عوام کا ہجوم لگا رہا ۔

سرکاری ملازمین نے کورونا الرٹ کے حوالے سے تمام تر حکومتی ہدایات کو نظراندازکر دیا۔ بینکوں کے باہر لوگوں کا ہجوم رہا ۔غریبوں پر ڈنڈے برسانے والی پولیس بھی ان سرکاری ملازمین کیخلاف کسی کارروائی سے گریزاں ہے۔

ٹنڈوجام میں لاک ڈاؤن کے دوران سیکڑوں خواتین اور مرد سرکاری ملازمین بینکوں کے باہر ماسک لگائے بغیر ساتھ ساتھ کھڑے دکھائی دیے ۔ رورل ہیلتھ سینٹر ٹنڈوجام میں بھی مریضوں کی بڑی تعداد موجود ہے جو ماسک لگائے بغیرقریب قریب کھڑے ہوتے ہیں۔

The post سرکاری ملازمین ہی لاک ڈاؤن کی دھجیاں اڑانے لگے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3art6RU
via IFTTT

ملیریا کی دوا کا تجربہ کامیاب، 8 دنوں میں 93 فیصد مریض صحت یاب ہو گئے دوا کا شدید بیماری کا شکار 80 مریضوں پر تجربہ کیا گیا جس میں سے 93 فیصد 8 دنوں میں جبکہ کچھ مریض ایسے بھی ... مزید

پاکستانی سائنسدان نے صرف 5 منٹ میں کورونا وائرس کی درست تشخیص کرنے والی کٹ تیار کر لی امریکہ میں مقیم این ای ڈی انجینئرنگ یونیورسٹی کراچی سے تعلیم یافتہ سائنسدان جمیل ... مزید

سعودی عرب کا مئی سے اپنی تیل کی برآمد 10.6 ملین بیرل یومیہ کرنے کا فیصلہ

برطانیہ کے شہزادہ چارلس کورونا وائرس سے صحت یاب، قرنطین سے باہر آ گے

کولمبیا کے ای ایل این باغیوں نے کورونا وائرس کے سبب ایک ماہ کے لئے یکطرفہ فائر بندی کا اعلان کر دیا

کورونا وائرس ، جارجیا میں رات کا کرفیو ، دن کو قرنطینہِ عام نافذ

دنیا بھر میںکورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 35 ہزار سے تجاوز کر گئی

کورونا وائرس، زمبابوے میںتین ہفتے کا لا ک ڈائون نافذ

حکومت آزادی اظہار رائے پر کامل یقین رکھتی ہے، آزاد اور ذمہ دار صحافت کے فروغ کیلئے تمام ممکنہ سہولیات فراہم کرتے رہیں گے، میڈیا صنعت سے وابستہ مسائل کا حل ہماری اولین ... مزید

کورونا وائرس،گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اٹلی میں 812، اسپین میں 537، فرانس میں 418‘ امریکہ میں 271، برطانیہ میں 180، ایران میں 117، ہالینڈ میں 93، بیلجیئم میں 82، سوئٹزرلینڈ میں 48، ... مزید

Sunday, March 29, 2020

پاکستان اتھلیٹکس فیڈریشن کے صدر میجرجنرل (ر) محمد اکرم ساہی کا سنیئر صحافی جعفر حسین کی والدہ کی وفات پر اظہار تعزیت

کورونا وائرس کے باعث کھلاڑی اور عوام گھروں سے باہر نہ نکلے، نیٹ بال کے انٹرنیشنل کھلاڑی سرمد مسعود

پاکستا ن میں کورونا وائرس کے 200 شدید متاثرہ افراد کا علاج صحت یاب افراد کے پلازمہ سے ہو گا صحت یاب افراد کا بلڈ پلازما متاثرین میں منتقل کرنے سے بلڈ پلازما میں موجود متعلقہ ... مزید

آسٹریلیا میں کورونا وائرس سے 4100 افراد متاثر، 17 افراد ہلاک

امریکی انتظامیہ نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ہنگامی اقدامات کا اطلاق 30 اپریل تک بڑھا دیا روسی حکام کاکورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیشِ نظر پابندیاں مزید ... مزید

دنیا بھر میں جان لیوا وائرس کورونا سے اب تک 33980 افراد ہلاک، 704000 متاثر، 151766افراد صحتیاب

ڈی آئی خان،حفاظتی کٹس نہ ہونے کی وجہ سے نرسوں کا ڈیوٹی کرنے سے انکار حفاظتی کٹس کے بغیر کام کرنے سے ان کی زندگیوں کو شدید خطرہ ہے اور ہم کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے کٹس ... مزید

دنیا میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہوسکتی ہے، برطانوی ماہرین

برطانوی ماہرین نے کورونا وائرس کے مریضوں کو آئی سی یو میں منتقل کئے بغیر آکسیجن کی فراہمی کے ذریعے سانس لینے میں مدد دینے والی نئی مشین تیار کر لی مرسڈیز کمپنی بہت جلد ... مزید

سوشل میڈیا کا حد سے زیادہ استعمال انسان میں حسد کا احساس پیدا کر سکتا ہے، کوپن ہیگن یونیورسٹی

چیتے کی رفتار سے دوڑنے والا چھوٹا سا ڈائنوسار ایکسپریس اردو

نیو میکسیکو: ماہرین کی ایک عالمی ٹیم نے امریکا کے جنوبی علاقے سے میں سات کروڑ سال قدیم ڈائنوسار کی باقیات دریافت کی ہیں، جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ چیتے جیسی برق رفتاری سے اپنے شکار کے پیچھے دوڑا کرتا تھا۔

اگرچہ اس کی باقیات 2008 میں نیومیکسیکو سے دریافت کی جاچکی تھیں لیکن حال ہی میں اس کی باقاعدہ شناخت ہوئی ہے، جس کے بعد اسے ’’ڈائنیوبیلیٹر نوٹوہیسپیرس‘‘ (Dineobellator notohesperus) کا عجیب و غریب نام دیا گیا ہے۔

تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ سات کروڑ سال پہلے پایا جانے والا یہ ڈائنوسار جسامت میں صرف ایک میٹر (3 فٹ سے کچھ زیادہ) اونچا ہوتا تھا اور اس کا جسم سے ڈھکا ہوتا تھا، لیکن یہ اُڑ نہیں سکتا تھا بلکہ تیز رفتاری سے دوڑ سکتا تھا۔

جبڑے کی ساخت اور دیگر خد و خال کی بنیاد پر ماہرین نے اندازہ لگیا ہے کہ غالباً یہ ’’دوڑنے والا شکاری پرندہ‘‘ تھا، جو شاید اپنی جسامت سے کہیں بڑے جانوروں کا شکار بھی کرسکتا تھا۔

اس کا تعلق ڈائنوساروں کے اسی خاندان سے ہے جس میں ’’ریپٹر‘‘ نامی ڈائنوسار شامل ہیں، جنہیں بطورِ خاص فلم ’’جیوراسک پارک‘‘ میں خطرناک شکاری ڈائنوساروں کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔

اس منفرد شکاری ڈائنوسار کی تفصیلات نیچر ’’سائنٹفک رپورٹس‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہیں۔

The post چیتے کی رفتار سے دوڑنے والا چھوٹا سا ڈائنوسار appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2WWSOtB
via IFTTT

دنیا کی سب سے خوفناک بلی ایکسپریس اردو

برن: ’’ژیردان‘‘ نامی اس بلی کے جسم پر کوئی بال نہیں، اس کی کھال گلابی ہے اور پورے جسم پر جھریاں پڑی ہیں جن کی وجہ سے انٹرنیٹ پر یہ ’’دنیا کی سب سے خوفناک بلی‘‘ کے طور پر مشہور ہے۔

یہ بلی سوئٹزرلینڈ کے ایک چھوٹے سے قصبے میں سینڈرا فلپی نامی 47 سالہ خاتون نے پالی ہوئی ہے اور وہ اس سے بے حد پیار کرتی ہیں۔

سینڈرا فلپی کے مطابق، جو کوئی بھی پہلی نظر میں اسے دیکھتا ہے، ڈر جاتا ہے لیکن یہ بہت ہی معصوم سی بلی ہے جسے انسانوں کے ساتھ کھیلنا اور ڈٹ کر سونا بہت پسند ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ انہیں یہ بلی پہلی ہی نظر میں بھا گئی تھی۔ تب یہ بہت چھوٹی تھی اور اس کے جسم پر جھریاں بھی بہت کم تھیں۔ مگر جیسے جیسے یہ بڑی ہوتی گئی، ویسے ویسے اس کی جھریاں بھی زیادہ اور نمایاں ہوتی گئیں۔

جب انہوں نے سوشل میڈیا پر اس کی تصویریں شیئر کرائیں تو بہت سے لوگ اس بلی کو خلائی مخلوق سمجھ بیٹھے۔

The post دنیا کی سب سے خوفناک بلی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2UMGHwp
via IFTTT

کورونا ہماری اصلاح کر رہا ہے، خیر مقدم کیجیے ایکسپریس اردو

کورونا جتنا بھی موذی سہی مگر سبق، حکایت، نصیحت اور مصلحت کے ضمن میں ایک استاد کا درجہ رکھتا ہے۔ اب تک تو یہی پتا تھا کہ نماز جمعہ کےلیے دیر ہونے کا اندیشہ ہو تو دو چار سگنل توڑنے میں بھی کوئی حرج نہیں، دوران بارش مسجد پہنچنے کی جلدی میں دوسروں پر سڑک کنارے کھڑے پانی کی چھینٹوں کا چلے جانا بھی معمولی بات ہے۔ حج پر پہنچنے کےلیے نفع کی شرح بڑھانے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ حقوق اللہ کی ادائیگی کی دوڑ میں حقوق العباد روندے بھی جائیں تو اللہ معاف کرنے والا ہے۔ کورونا سے پہلے تو محسوس ہوتا تھا کہ شلوار کے پائنچے اوپر نیچے ہونے سے ایمان کی شرح اوپر نیچے ہو جاتی ہے۔ پیر و مرشد کے ہاتھ کا بوسہ نہ لیا تو جان و مال سے برکت نکل جائے گی۔ گیارہویں شریف کا سالانہ ختم قضا ہوا تو سمجھو دال روٹی سے بھی گئے، سالانہ میلاد، لنگر، نیاز، مجلس کی محفل رہ گئی تو سمجھو اب تک کے سب کیے کرائے پر پانی پھر گیا۔ قل، چہلم، برسی کے پروگرام منعقد نہ ہوئے تو مرحوم کا انتقال ہی مکمل نہیں ہوگا، نہ یہ جہاں اور نہ وہ جہاں۔

ہزار موذی سہی مگر کورونا نے یہ تو سمجھا دیا کہ انسان اور انسانیت مقدم ہیں۔ مذاہب، مسالک انسانوں کےلیے ہیں۔ انسان مذاہب، مسالک، فرقوں کےلیے نہیں۔ معاشرے کی بقا کا مسئلہ درپیش ہو تو نماز جمعہ بھی ظہر میں بدلی جا سکتی ہے۔ اپنی اور دوسرے انسانوں کی صحت و سلامتی کی خاطر فرض نمازیں بھی مسجد کے بجائے گھر میں پڑھنے کا اجر و ثواب ہے۔ چوتھا، چھٹی، گیارہویں، تیرہویں، خمسہ، عشرہ، میلاد، مجلس، قل، چہلم، برسی کے اجتماعات بھی معاشرے کے استحکام، امن، سلامتی کےلیے ترک کیے جا سکتے ہیں۔ یہاں تک کہ دور کے عزیزوں کو اپنے پیاروں کے جنازوں میں شرکت سے بھی روکا جا سکتا ہے۔

شلوار کا پائنچہ تو درکنار، منہ پر پڑا نقاب بھی خالق حقیقی کے سجدہ میں حائل نہیں۔ جان بچانا ہدف ہو تو قائد، پیر، حضرت، آغا، سائیں، سرکار کا بوسہ تو کیا مصافحہ اور نزدیک کا سلام بھی ترک کرنے میں بھی عار نہیں۔ قصہ مختصر کہ انسانی جان سے بڑھ کر کوئی شے نہیں۔ حقیقت بھی یہی ہے (’’جس نے کسی ایک انسان کی زندگی بچائی، گویا اس نے پوری انسانیت کو بچالیا۔‘‘ قرآن کریم، سورة المائدہ) انسانوں کی خیر خواہی، معاشرے کی بھلائی کی خاطر ان تمام معاملات پر سمجھوتہ ہوسکتا ہے کہ جن کےلیے بظاہر تن من دھن قربان کرنے کی خود ساختہ قسمیں کھائی جاتی ہیں، حلف اٹھائے جاتے ہیں یا عہد کیے جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ جو مسائل و معاملات ہم زندگی موت کا مسئلہ سمجھتے ہیں، انسانی زندگی کے سامنے ان کی وقعت و اہمیت کم ہوتی ہے۔

مانا کہ کرونا کے موذی پن کا احاطہ ممکن نہیں، مگر اس کے اثرات کا یہ پہلو خوش آئند ہے کہ لاشعوری طور پر یہ ایک انسان کو دوسرے انسان سے بلاتفریق رنگت، مذہب و مسلک، ہمدردی اور غمگساری پر اکساتا ہے۔ کورونا کی کیا یہ عنایت کم ہے کہ اس نے چین، امریکا، ایران، سعودی عرب، یورپ، پاکستان، افغانستان سمیت دنیا کے مختلف حصوں میں بسنے والے انسانوں کا دکھ سانجھا کر دیا ہے۔ کچھ دیر کےلیے ہی سہی، انہیں ایک دوسرے کو درد دینے کی سوچ و فکر سے نکال کر درد مشترک میں مبتلا کر دیا ہے۔ آج معبد، مندر، مسجد، کلیسا، حرم، مینار، گنبد، صلیب، پنجہ، کراس، کرپان والوں کو ایک مشترکہ مسئلہ درپیش ہے اور کورونا کی وجہ سے ہی وہ ایک دوسرے کا درد بھی محسوس کر رہے ہیں۔ آج ووہان کے ملحد کے مرنے کا اتنا ہی افسوس کیا جا رہا ہے کہ جتنا سعودی عرب کے سلفی، وہابی کے مرنے کا، جتنا ایران کے شیعہ کی موت کا غم ہے، اتنا ہی غم اٹلی کے مسیحی کا بھی محسوس کیا جا رہا ہے۔

مادر پدر آزاد سمجھے جانے والے امریکی یورپی کے مرنے کا درد اور پڑوسی بھارت میں گاؤ موتر پینے والے ہندو میں کورونا سے ہونے والی ہلاکت کا درد ایک جتنا ہی ہے۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو کورونا کا سب سے زیادہ شکار ’’تقسیم کرو اور حکومت کرو‘‘ کی پالیسی ہوئی ہے۔ دور کیوں جائیں، پاکستان ہی کو دیکھ لیجیے جہاں عشروں کی محنت شاقہ کے بعد ایک خاص ماحول اور فضا قائم ہوئی تھی۔ صوبائیت، فرقہ واریت، قومیت، لسانیت کے نام پر نفرت، عدم برداشت، تشدد، انتہاء پسندی کی فضا۔ جہاں مذہب کے فرق کی بنا پر جوان جوڑے اینٹوں کے بٹھوں میں زندہ بھسم کر دیئے جائیں، جہاں گھر تو گھر پوری بستی کو پھونک ڈالا جائے، جہاں محض مسلکی تفریق کی بنیاد پر منظم نسل کشی کی جائے۔ جہاں نیچے سے اوپر تک تمام سرکاری عہدوں کےلیے قوم، نسل، مذہب، مسلک کو ملحوظ رکھا جائے۔

یہاں تک کہ فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والوں کو بھی قومیت یا مسلک کی کسوٹی پر پرکھا جائے تو ایسی فضا میں اس قاتل وائرس نے اپنا اثر یوں دکھایا کہ آج سعودی عرب سے آنے والے کورونا کو بھی اتنا ہی ہلاکت خیز سمجھا جا رہا ہے کہ جتنا ایران سے آنے والے کورونا کو۔ (جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔) آج اٹلی سے آنے والی بیماری کے خلاف عوام اور حکومت اتنے ہی مستعد ہیں کہ جتنے مستعد وہ ترکی سے آنے والے کورونا متاثرین کےلیے ہیں۔ کورونا نے پاکستان کو کم از کم اتنی خود مختاری تو بخش ہی دی ہے کہ ایئر پورٹس پر تمام سفارت کاروں کو ایک ہی مشین میں سے گزارا جا رہا ہے، چاہے وہ سفارت کار امریکی ہو یا ایرانی، ترک ہو یا انگلستانی۔ اسی کورونا کی بدولت تو ہم ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ برابری کی سطح پر آگئے ہیں۔ اگر چین، امریکا میں ہمارے افراد کے بخار چیک ہوتے ہیں تو ہم بھی اپنے ایئرپورٹس پر ان کا ٹمپریچر ماپ رہے ہیں۔

وطن عزیز میں موجود تمام مذہبی، سیاسی اور مسلکی جماعتوں کے فلاحی اور ویلفیئر ونگز اپنی ذہنی اور مالی استعداد کے مطابق بلاتفریق اپنی فلاحی سرگرمیاں سرانجام دینے میں لگے ہیں۔ حکومت کی جانب سے ریلیف پیکیج کا اعلان کیا گیا ہے تو سیاسی جماعتوں اور مذہبی جماعتوں کے ویلفیئر ونگز کے ساتھ ساتھ آزاد سوشل ادارے بھی اپنی ان سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ ملک بھر میں لاک ڈاؤن کی کیفیت ہے، مگر خوف کا دور دور تک کوئی نام نشان نہیں۔ کاروبار زندگی بند ہیں، مگر عوامی سطح پر بدسکونی کا شائبہ تک نہیں۔ قرنطینہ مرکز کے فوکل پرسن بتا رہے ہیں کہ ضرورت کی اشیا موجود ہیں، مزید کوئی حاجت نہیں۔

اگر کہیں راشن لینے والے مستحقین کا رش لگا ہے تو گھروں، بازاروں، دکانوں، دفاتر کے باہر ایسے سائن بورڈز کی بھی بہتات ہے کہ جن پر جلی حروف میں یہ عبارت کندہ ہے:

’’ضرورت مند باعزت طریقے سے یہاں کھانا کھا سکتے ہیں۔‘‘

’’آپ کو راشن چاہیے تو حسب ضرورت یہاں سے لے سکتے ہیں۔‘‘

’’جس مزدور بھائی کی دیہاڑی نہیں لگی، وہ سامان مفت لے سکتا ہے۔‘‘

’’راشن تقسیم کے اوقات ذیل ہیں۔‘‘

’’دیہاڑی دار افراد کےلیے دودھ اور دہی 30 روپے کلو دستیاب ہے۔‘‘

کہیں ’’میڈیکل ماسک 6 روپے میں دستیاب ہے‘‘ کا بینر لگا ہے تو کہیں ارزاں نرخوں پر آٹے کی فروخت کا یا ٹرکوں پر آٹے کی تقسیم جاری ہے۔ یہ پاکستانی معاشرے کا وہ حقیقی روشن پہلو ہے کہ جو کورونا کے باعث سامنے آیا ہے۔

افسوس اس معاملے میں ہمارے میڈیا کی مثال اس مکھی کی سی ہو ئی ہے کہ جو پورے جسم کو چھوڑ کر گندے زخم پر آکر بیٹھتی ہے۔ جو ایسی خبریں تو تسلسل سے جاری کر رہا ہے کہ جن سے معاشرے میں ہیجانی کیفیت پیدا ہو، بدسکونی، خوف کی فضا بنے، مگر اچھی خبریں کہ جن میں خیر کا پہلو ہو، ان سے کنی کترا رہا ہے۔

ہمارے میڈیا کو یہ تو دکھائی دیا کہ کچھ ڈاکٹرز نے بغیر ضروری سامان، لباس وغیرہ کے بغیر کورونا مریضوں کا علاج کرنے سے معذرت کی، مگر اسی میڈیا کو یہ نہیں دکھائی دیا کہ ابتدائی دنوں میں بیشتر بڑے اسپتالوں کے اندر ہمارے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل عملے نے کورونا سے بچاؤ کےلیے درکار لباس اور سامان کے بغیر ہی مریضوں کو ٹریٹ کیا۔ ہمارے میڈیا کو گاڑی کی چھتوں پر، مسافر کوچوں کی ڈگیوں میں رشوت دے کر چوری چھپے سفر کرنے والے کورونا کے مشتبہ مریض تو نظر آگئے مگر بھکر کا رہائشی وہ سادہ لوح نظر نہیں آیا کہ جو 20 کلومیٹر محض اس لیے پیدل چلا کہ وہ خود کو کورونا کا مریض سمجھ رہا تھا اور یہ نہیں چاہتا تھا کہ اس کا مرض کسی دوسرے شخص کو منتقل ہو۔

میڈیا کو وقتی طور پر فیس ماسک کی قلت تو دکھائی دی، مگر اب اپنی مدد آپ کے تحت جا بجا اس ماسک کی تیاری اور انسانی بنیادوں پر اس کی مفت یا ارزاں نرخوں پر فراہمی نہیں دکھائی دی۔

ملک بھر میں وینٹی لیٹرز کی قلت کا شور برپا ہوا، مگر پاکستانی طالب علموں نے ان کی استعداد میں جو تین گنا اضافہ کیا، اس کا ذکر کہیں نہیں۔ ملک میں اسپتالوں کی کمی، پیرا میڈیکل اسٹاف کی کمی کا رونا تو جاری ہے، مگر انسانی بنیادوں پر جن نجی اداروں نے اپنی املاک قرنطینہ کےلیے پیش کیں، ان کا ذکر کہیں نہیں۔ میڈیا اس خطرے سے تو بار بار آگاہ کر رہا ہے کہ حالات قابو سے باہر ہوئے تو لاشیں اٹھانے کےلیے بھی مطلوبہ آپریشنل مشینری نہیں ہوگی، مگر یہ نہیں بتا رہا کہ کسی بھی ملک میں کورونا سے ہلاک ہونے والوں میں سب سے کم شرح پاکستان کی ہے۔ شاید کہ پاکستانی قوم کا امیون سسٹم کورونا کے خلاف زیادہ قوی ہے۔

کہنے کا مطلب یہ ہے کہ کورونا کی تباہ کاریاں اپنی جگہ، مگر اس کے نتیجے میں ہمارے معاشرے کا جو غمگسار، ہمدرد اور شفیق چہرہ سامنے آیا، اسے عوام اور دنیا کے سامنے اس طرح پیش نہیں کیا گیا کہ جس طرح کیا جانا چاہیے تھا۔

کاش کہ یہ قوم دہشت گردی، انتہاء پسندی کے خلاف جنگ میں بھی اسی طرح یکجان ہوتی تو یقیناً وطن عزیز اتنی تباہی سے دوچار نہ ہوتا؛ اور کاش کہ ریاست بھی دہشت گردوں کے خلاف اس طرح زیرو ٹالرینس پالیسی اپناتی کہ جیسی کورونا کے خلاف اپنائی ہے تو کوئی پاکستانی عدم تحفظ کا شکار نہ ہوتا۔ دنیا کے باقی ممالک کے بارے میں تو وثوق سے کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے، مگر پاکستانی معاشرے کے اب تک کے چلن کو دیکھتے ہوئے یقین کی حد تک امید ہے کہ پاکستان اور پاکستانی قوم اس کڑے امتحان سے بہت جلد سرخرو ہوکر نکلے گی اور خیر کے پہلو رکھنے والے موذی کرونا پر اسی تیسرے فیز میں ہی مکمل طور پر قابو پا لے گی۔ ان شاء اللہ!

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔

The post کورونا ہماری اصلاح کر رہا ہے، خیر مقدم کیجیے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2QVZjZV
via IFTTT

کیا فالج کی دوا سے کورونا کے مریضوں کو فائدہ ہوسکتا ہے؟ ایکسپریس اردو

میساچیوسٹس: طبّی ماہرین کا کہنا ہے کہ فالج کے علاج میں استعمال ہونے والی ایک عام دوا، جو تقریباً ہر اسپتال میں ہمہ وقت موجود رہتی ہے، اضافی طور پر کورونا وائرس کے مریضوں کو بھی فائدہ پہنچا سکتی ہے اور ان کےلیے وینٹی لیٹرز کی ضرورت کم کرسکتی ہے۔

اس وقت جبکہ ساری دنیا کی توجہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کو مؤثر انداز میں شکست دینے پر مرکوز ہے، وہیں یہ مسئلہ بھی درپیش ہے کہ ناول کورونا وائرس ’’کووِڈ 19‘‘ سے شدید متاثرہ افراد کو سانس لینے میں انتہائی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور دنیا کے کسی ملک کے پاس بھی ان شدید متاثرین کےلیے مناسب تعداد میں وینٹی لیٹرز موجود نہیں۔

اگرچہ ایک برطانوی کمپنی نے مختصر وینٹی لیٹر ایجاد بھی کرلیا ہے جس کی تجارتی پیمانے پر تیاری بھی عن قریب شروع ہوجائے گی لیکن پھر بھی اس میں تین سے چار ہفتے ضرور لگ جائیں گے۔

یہ خبر بھی پڑھیے: کورونا سے جنگ: صرف دس دن میں ’’دستی‘‘ وینٹی لیٹر ایجاد کرلیا گیا

تاہم امریکی طبّی ماہرین نے فالج کی جس دوا کو کورونا وائرس کےلیے امید افزاء قرار دیا ہے، وہ ’’ٹشو پلازمینوجن ایکٹیویٹر‘‘ (ٹی پی اے) کہلاتی ہے جسے فالج یا دل کے دورے سے بننے والے، خون کے لوتھڑوں کو فوراً تحلیل کرنے میں استعمال کیا جاتا ہے۔

اپنی اسی خوبی کی بناء پر یہ دوا سانس لینے میں بھی سہولت پیدا کرسکتی ہے۔ لیکن اس بارے میں اب تک صرف ایک محدود انسانی مطالعہ ہی کیا گیا ہے جو 2001 میں شائع ہوا تھا۔ اس مطالعے سے پتا چلا تھا کہ جن مریضوں نے ’’ٹی پی اے‘‘ استعمال کی تھی انہیں سانس لینے میں بھی سہولت ہوئی تھی جس سے ان میں شرحِ اموات بھی (ٹی پی اے استعمال نہ کرنے والے مریضوں کے مقابلے میں) 70 فیصد تھی۔

یہ تحقیق ہارورڈ اور ایم آئی ٹی کے سائنسدانوں نے مشترکہ طور پر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک کووِڈ 19 کی کوئی ویکسین تیار نہیں ہوجاتی، تب تک وینٹی لیٹرز کی ممکنہ ضرورت کم سے کم رکھنے میں اس دوا کی خوبیوں سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے جو محدود ہی سہی لیکن سائنسی طور پر ثابت شدہ ضرور ہیں۔

واضح رہے کہ کورونا وائرس کے متاثرین میں بڑی تعداد ان لوگوں کی ہے جنہیں سانس لینے میں شدید دشواری کا سامنا تھا اور انہیں مصنوعی تنفسی آلے (وینٹی لیٹر) کی سہولت بھی میسر نہیں تھی۔

مذکورہ تحقیقی مقالہ ’’دی جرنل آف ٹراما اینڈ اکیوٹ کیئر سرجری‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوا ہے۔

The post کیا فالج کی دوا سے کورونا کے مریضوں کو فائدہ ہوسکتا ہے؟ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2xBLw3H
via IFTTT

آج کا دن کیسا رہے گا ایکسپریس اردو

حمل:
21مارچ تا21اپریل

سچے دل کے ساتھ توبہ کریں بلکہ عہد کر لیں کہ آئندہ کسی کو نہیں ستائیں گے ‘ کسی کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی جرأت نہیں کریں گے اور اپنے فرائض ایمانداری کے ساتھ انجام دیں۔

ثور:
22 اپریل تا 20 مئی

اب پھر آپ کے اچھے دور کا آغاز ہو رہا ہے چنانچہ یہی مطلب پرست مختلف بہانوں کے تحت آپ کے قریب آنیکی کوشش کرینگے۔

جوزا:
21 مئی تا 21جون

ہم آپ سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ مستقبل کی فکر کسے نہیں ہوتی لیکن اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ مستقبل کی لمبی سوچوں میں ڈوب کر’’ حال ‘‘کو بھی اچھا خاصا متاثر کر لیا جائے۔

سرطان:
22جون تا23جولائی

اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ کو تھوڑے عرصے کے لئے پریشانیوں کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے لیکن یہ پریشانیاں کسی بڑے نقصان کا باعث نہ بن سکیں گی۔

اسد:
24جولائی تا23اگست

وہ آپ ہی تھے جس نے تاریکی کو دور کرنے کیلئے اپنی اعلیٰ صلاحیتوں کا چراغ جلایا تھا اس کی روشنی میں آپ کے اس دوست کو منزل حاصل ہوئی تھی۔

سنبلہ:
24اگست تا23ستمبر

آپ بہت سارے معاملات میں بعد از کوشش کے کامیابی حاصل کر سکیں گے۔ اگر آپ ملازمت کرتے ہیں تو پھر اپنے فرائض پورے کرنے کی کوشش کریں۔

میزان:
24ستمبر تا23اکتوبر

اگر شریک حیات کسی بنا پر ناراض ہو جائے تو اسے منانے کے لئے دوسروں کا سہارا نہ لیں تو مناسب ہے آپ کی اولاد کے مسائل لازمی حل ہو سکتے ہیں۔

عقرب:
24اکتوبر تا22نومبر

ان افراد کی دعائیں آپ کیلئے نتیجہ خیز ثابت ہو سکتی ہیں کیونکہ یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ جو شخص خدا کے بندوں کو خوش کرتا ہے خدا اسے بھی خوشیوں سے مالامال کر دیتا ہے۔

قوس:
23نومبر تا22دسمبر

دیکھئے گھریلو قسم کے معاملات کا فیصلہ کرتے ہوئے خود کو نارمل رکھنے کی کوشش کیجئے اس لحاظ سے آپ کا جذباتی رویہ اختیار کرنا آپ کے لئے بہتر ثابت نہیں ہو سکتا ہے۔

جدی:
23دسمبر تا20جنوری

آپ کی خداداد صلاحیتیں جنہوں نے ہمیشہ آپ کا ساتھ دیا آپ سے غیر معمولی تعاون کیا گزشتہ بعض معاملات کے سلسلے میں آپ کو مایوسی کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

دلو:
21جنوری تا19فروری

اپنا مزاج بدلنے کی کوشش کیجئے، بات بات پر الجھنا چھوڑ دیں اور جذبات کے اندھے کنویں میں چھلانگ لگا دینے والی اس پرانی عادت ترک کر دیجئے۔

حوت:
20 فروری تا 20 مارچ

رہائش کا مسئلہ حسب خواہش حل ہو سکتا ہے سویا ہوا ذہن جاگے گا انتشاری کیفیت ختم ہو سکتی ہے، نزدیکی سفر شوق سے کر سکتے ہیں، کاروباری معاملات میں خصوصی دلچسپی لیں۔

The post آج کا دن کیسا رہے گا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2wECHGy
via IFTTT

تلاش حق (پہلی قسط) ایکسپریس اردو

تلاشِ حق ایک سفرِ مسلسل ہے، اِس کے پَڑاؤ بھی دراصل منزلیں ہیں،جوتھک کر رْک جاتے ہیں وہ’’ اپنی دانست‘‘ کے مقام کو پا لیتے ہیں اور جو بِنا تھمے چلتے رہتے ہیں اْنہیں منزل خود اپنا پتہ بتا دیتی ہے۔ آبلے، مشقت، خطرات ، فاقے اور تردد اِس راہ کے مسافروں کی نشانیاں ہیں جب کہ زادِ راہ ’’ہدایت‘‘ ہے اور بے شک اللہ کے سوا کوئی کسی کو ’’ہدایت‘‘ دے ہی نہیں سکتا۔

ہدایت اِتنا بڑا لفظ ہے کہ فقہائے عظام اور علمائے کرام نے اِس کے متعدد معنی اخذ کیے ہیں، بعض سطح پر رہے اور بعض گہرائی میں اْترگئے،کسی نے ہدایت کو نہ بجھنے والا چراغ کہا توکوئی اِسے ایمان کے سرسبز باغ سے تعبیر کرتا رہا،کسی کی نگاہ میں یہ عطائے عظیم ہے اورکسی کے علم کے مطابق ہدایت ہی قرآن کریم ہے۔

یہ سب تعبیریں درست، متوازن اور روشن ہیں لیکن ہدایت کا اصل سرچشمہ میرے سیدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ اقدس ہے جنھیں مختارِکْل نے بڑے پیار سے تخلیق کیا اور اِسی لیے آپ اِرشاد فرماتے ہیں کہ ’’ اللہ نے مجھے جس ہدایت اور علم کے ساتھ بھیجا اْس کی مثال اْس بارش کی سی ہے جو زمین پر پڑتی ہے، زمین میں سے ایک قِسم پاکیزہ ہوتی ہے جو پانی کو قبول کرتی ہے اور پھر گھاس اور سبزہ کثیر اْگاتی ہے، دوسری قِسم پتھریلی اور بے آب وگیاہ ہے جو پانی کو روک لیتی ہے لیکن اللہ تعالیٰ اِس کے ذریعے بھی لوگوں کو نفع دیتا ہے، اِس جمع ہوئے پانی سے لوگ خود پیتے اور مویشیوں کو پِلاتے ہیں اور اِسی سے کھیتی باڑی کرتے ہیں اور تیسری قِسم وہ ہے جس پر بارش تو برستی ہے لیکن وہ سخت پتھریلی زمین ہوتی ہے ، نہ تو پانی کو روک سکتی ہے اور نا ہی گھاس اْگا سکتی ہے‘‘پھر آپ مزید اِرشاد فرماتے ہیں کہ پہلی مثال اْس شخص کی ہے جو دین میں سمجھ حاصل کرتا ہے اور جس علم کے ساتھ اللہ نے مجھے بھیجا ہے اْس سے خود بھی نفع اْٹھاتا ہے اور دوسروں کو بھی اِس کی تعلیم دیتا ہے اور آخری مثال اْس شخص کی ہے جو اْس کی طرف سر اْٹھا کر نہیں دیکھتا اور جس ہدایت کے ساتھ میں بھیجا گیا ہوں اْس ہدایت کو قبول بھی نہیں کرتا۔‘‘

ہفتے میں دو بار اِن ہی کالموں میں آپ سے ’’مخاطب‘‘ ہوتا ہوں، تحریر قلم کی وہ سرگوشیاں ہوتی ہیں جو آپ تک پہنچ کر’’آواز‘‘ بن جاتی ہیں،سوچا کہ کیوں نہ اِس بار اْس روایت اور اْس پاک نفس کی آپ بیتی کا ذکر کروں جس نے بچپن ہی سے میرے دل پرگہرا اثر ڈالابلکہ یوں کہیے کہ دل کی دنیا ہی بدل ڈالی اور میرا دعویٰ ہے کہ ہماری زندگیوںمیں اْٹھنے والے ہر نئے سوال کا جواب سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اِس ’’تلاشِ حق‘‘ میں پوشیدہ ہے۔ ہدایت کی جستجو آسان نہیں، اور ہدایت تو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں،اللہ جسے چاہتا ہے اْسے ’’سرکار‘‘ عطا فرمادیتا ہے یعنی اْن کی اِطاعت کی دولت سے مالا مال کردیتا ہے۔

کچھ ایسا ہی قبیلہ رام ہرمز کے سلمان ؓکے ساتھ ہوا،آپ بیان کرتے ہیں کہ میں یتیم تھا اور رام ہرمزکے ایک کسان کا بیٹا تھا، میرا ایک ہی بھائی تھا جو مجھ سے بڑا اور اپنی مرضی کا مالک تھا لیکن میں فقیر تھا،میراایک اْستادتھا، جو بادشاہ کا بیٹا تھا لیکن مجھے تعلیم دیا کرتا تھا،ایک دِن میں اْسی کے ساتھ ہولیا تاکہ اْس کے گرجے میں اْس کے ساتھ ہی رہا کروں۔میرے اْستاد کا معمول تھا کہ جب وہ اپنی مجلس برخاست کرتاتو اْس کے محافظ اْس سے علیحدہ ہوجاتے اور جب وہ چلے جاتے تو یہ چہرہ چھپا کر باہر نکلتا اور پہاڑوں پر کہیںچلاجاتا،ایک دن میں نے اْس سے کہا کہ’’ آپ مجھے اپنے ساتھ لے کرکیوں نہیں چلتے ؟‘‘

اْس نے جواب دیا کہ آپ ابھی چھوٹے ہیں، اور مجھے ڈر ہے کہ آپ سے کوئی بات ظاہر نہ ہوجائے لیکن میرے مسلسل اِصرار پر اْس نے بتایا کہ ’’پہاڑوں پر ایک غار ہے جس میں کچھ ایسے لوگ رہتے ہیں جن کا کام بس عبادت اور آخرت کو یاد کرنا ہے ، یہ آگ اور بْتوں کے پجاریوں کو بے دین کہتے ہیںاور اِن کے نزدیک ہم بے دین ہیں…میں تو بس اِن کی باتیں سننے چلا جاتا ہوں‘‘…

حضرت سلمان فارسیؓ نے بتایا کہ ’’میں نے اْس سے کہا کہ آپ مجھے بھی اْن کے پاس لے چلیں‘‘اْستاد نے جواب دیا کہ اْن سے پوچھے بنا میں ایسا نہیں کرسکتا کیونکہ اگر تمہارے منہ سے کچھ نکل گیا اور یہ بات میرے باپ کے علم میں آگئی تو وہ اْن لوگوں کو قتل کرادے گا‘‘لیکن میری یقین دہانیوں اور لگن کے سامنے اْسے ہتھیار ڈالنا پڑے اور وہ اْن سے اجازت لے کر مجھے اْن کے پاس لے گیا۔وہ سات افراد تھے جن کے دن روزے اور راتیں قیام میں گذرتی تھیں اور اِن کی غذا درختوں کے پتے یا جو چیز اِن کو ہدیتاً مل جاتی تھی کھالیتے ، وہ اللہ کی حمد و ثنا بیان کرتے رہے، اْس کے رسولوں کا تذکرہ کرتے رہے حتیٰ کہ عیسٰی ابن مریم علیہ السلام تک جاپہنچے، اْنہوں نے کہا ’’اللہ نے اْنہیں مبعوث فرمایا اور اْنہیں بغیرکسی نَر(باپ) کے پیدا کیا اوراْنہیں مْردوں کو زندہ کرنے والی قوت عطا فرمائی مگر اْ ن کی قوم نے اْن کے ساتھ کفرکیا ، البتہ ایک جماعت نے اتباع کرلی تھی، بے شک وہ اللہ کے بندے اور رسول ہیںاور اے لڑکے وہی اللہ تیرا بھی رب ہے ، تجھے مرکے دوبارہ جینا ہے، تیرے آگے جنت اور جہنم ہے اور تْو اِن ہی کی طرف رواں دواں ہے اور یہ لوگ جو آگ کی پوجا کرتے ہیںیہ گمراہی میں گھرے ہوئے ہیں اور اللہ اِن سے راضی نہیں ہے۔‘‘

مجھے اْن کی باتیں ایسی بھائیں کہ میں اْن کے پاس ہی رہ گیا، اْنہوں نے مجھ سے کہا کہ ’’سلمان! ابھی آپ کی استطاعت نہیں کہ جو ہم کرتے ہیں وہی آپ کریں،آپ تو بس نمازیں پڑھیں اورکھا پی کر سوجایا کریں‘‘ میں نے اْن کی بات مان لی اور وہی کیا جو اْنہوں نے مجھ سے چاہا،کچھ دنوں کے بعد نہ جانے بادشاہ کوکیسے خبر ہوگئی اور اْس نے غار میں اِن عبادت گذار لوگوں کو جالیا اور اْن سے سختی سے پیش آتے ہوئے کہنے لگاکہ ’’میں نے تمہارے ساتھ کوئی برائی نہیں کی لیکن تم نے میرے بیٹے کو غلط راہ پر لگا دیا ہے لہٰذا میں تمہیں تین دن کی مہلت دیتا ہوں کہ یہاں سے چلے جاؤ، اگر تین دن کے بعد میں نے تمہیں یہاں پایا تو میں تمہاری پناہ گاہ کو آگ لگادوں گا‘‘اْن لوگوں نے جواب دیا کہ ’’ہم چلے جاتے ہیںمگر یاد رکھ کہ ہم نے تیرے ساتھ بْرائی کا نہیں بلکہ بھلائی کا اِرادہ کیا تھا، افسوس کہ تْو سمجھ نہ سکا۔‘‘…

حضرت سلمان فارسیؓ نے بتایاکہ ’’جب بادشاہ نے اپنے بیٹے اور میرے اْستاد کو اْن لوگوں کے پاس جانے سے روک دیا تو میں نے اْس سے کہا کہ ’’تم اللہ سے ڈرو! یہ جانتے ہوئے کہ یہی سیدھا راستہ ہے اِس کے باوجود تم خوف زدہ ہوگئے‘‘ اْس نے جواب دیا کہ ’’سلمان! بات توکچھ ایسی ہی ہے جیسا آپ نے کہا لیکن کیا یہ بہتر نہیں کہ میں اِن لوگوں کے شاگرد کے طور پر پیچھے رہ جاؤںکیونکہ اگر میں اِن کے ساتھ گیا تو میرا باپ سب ہی کو قتل کرا دے گا اور یہ گھاٹے کا فیصلہ ہوگا‘‘اْس کی یہ دلیل سننے کے بعد میں اپنے بھائی کے پاس گیا، اْ س کو ساری حقیقت بتائی اور ساتھ چلنے کو کہا لیکن اْس کا نفس تلاشِ معاش کی لذتوں کا عادی تھا ،چنانچہ اْس نے انکار کردیا۔

میں اْن لوگوں کے پاس واپس گیا اور اْن سے کہا کہ ’’میں آپ لوگوں کو نہیں چھوڑ سکتا،آپ جہاں جائیں گے، میںساتھ جاؤں گا ‘‘اْنہوں نے مجھے غور سے دیکھا اور پھریوں گویا ہوئے کہ ’’اے سلمان ! ہم دن میں روزہ رکھتے ہیں، درختوں کے پتے کھا کر گذارا کرتے ہیںاور رات بھرکھڑے رہ کر اللہ کی عبادت کرتے ہیں،آپ سے یہ سب نہیں ہوسکے گا، آپ یہیں رک جائیے‘‘…مگر میرے شوق کے آگے بالاخر اْنہیں ہتھیار ڈالنا ہی پڑے۔

(جاری ہے…اگلی قسط جمعے کو ان شااللہ)

The post تلاش حق (پہلی قسط) appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3byVzW8
via IFTTT

لاک ڈاؤن۔۔۔۔570 روپے کا دس کلو آٹا ایکسپریس اردو

کرہ ارض کا انسان مختلف حوالوں سے تباہیوں کی زد میں ہے کورونا وائرس نے ساری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے چونکہ کورونا کا علاج ابھی تک دریافت نہیں ہو سکا لہٰذا دنیا بھر میں جس میں پاکستان بھی شامل ہے احتیاطی تدابیر سے کام چلایا تو جا رہا ہے لیکن کورونا وائرس سے نقصانات میں کوئی قابل ذکر کمی نہیں ہوئی۔

دنیا بھر میں اس وبا سے اب تک 27 ہزار سے زیادہ ہلاکتیں ہو چکی ہیں، جب کہ مریضوں کی تعداد چھ لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔ اٹلی میں مزید ایک روز میں919 اموات کے بعد اٹلی میں کل جانی نقصان9,134 افراد کا ہوا ہے۔ اس حوالے سے ایک مثبت بات یہ ہے کہ اب تک ایک لاکھ 33  ہزارافراد اس بیماری سے صحت یاب ہوچکے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کورونا کے مریض بڑی تعداد میں صحت یاب بھی ہو رہے ہیں۔

عراق اور لیبیا میں لاک ڈاؤن کیا گیا ہے۔ پاکستان میں 15 روزہ لاک ڈاؤن شروع ہو چکا ہے۔ فوج سڑکوں پر گشت کر رہی ہے ہر طرف سناٹا اور ہو کا عالم ہے۔ کاروبار زندگی معطل ہے کورونا کی وجہ سے ہوائی سروس بھی کئی ملکوں میں جزوی اور مکمل معطل ہے۔ فضائی سروس کو کروڑوں ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔ کورونا کے مرض میں ماسک اور وینٹی لیٹر کی ضرورت ہوتی ہے۔

وینٹی لیٹر اس مرض میں ناگزیر ہے لیکن اس کی قلت کا عالم یہ ہے کہ امریکا کے پاس وینٹی لیٹر کی تعداد کورونا کے تیزی سے پھیلاؤ کے مقابلے میں کم ہے۔ پاکستان میں انسانوں کے دشمن انسان نما حیوانوں نے ماسک کا ذخیرہ کرکے مہنگے داموں فروخت شروع کردی تھی لیکن اس بلیک مارکیٹنگ کا جلد ہی احاطہ کرلیا گیا اور چین کی جانب سے ماسک کی بڑی کھیپ آنے کی وجہ سے اب پاکستان میں ماسک دستیاب ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ جو محدود ہے وہ محفوظ ہے۔ وزیر اعظم کی بات درست ہے لیکن المیہ یہ ہے کہ لاکھوں کی تعداد میں ایسے مزدور ہیں جو روز کماتے ہیں روز کھاتے ہیں۔ ہماری حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ ملک بھر میں روزانہ اجرت پر کام کرنے والوں کا سروے کراتی اور انھیں روٹی کے لیے امداد فراہم کرتی لیکن ایسا غالباً نہیں ہو رہا ہے جب مزدور ، مزدوری سے محروم ہوگا تو وہ یا تو بھوک سے مرنے کے لیے تیار ہو یا پھر حکومت ان روزانہ کی بنیاد پر کام کرنے والوں کی مدد کرے لیکن غیر منظم حکومت اس منظم کام کو غالباً نہیں کرسکے گی لہٰذا وہ دیہاڑی کی تلاش میں ڈبل رسک لے کر باہر نکلے گا ایک تو کورونا کا رسک ، دوسرے باہر نکلنے پر گرفتاری کا رسک۔

یہ حال ان دیہاڑی دار مزدوروں کا ہے جن کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ اس حوالے سے ایک بات طے ہے کہ مزدور گھر ،وہ بھی پندرہ دن گھر نہیں بیٹھ سکتا اور جب وہ اپنے بچوں کے لیے روٹی کی تلاش میں باہر سڑکوں پر آئے گا تو گرفتار کرلیا جائے گا۔ لاک ڈاؤن ایک طرح کا کرفیو ہوتا ہے اور کرفیو کے دوران سڑکوں پر آنے کو سنگین جرم قرار دیا جاتا ہے۔

کیا ہمارے وزیر اعظم بتا سکیں گے کہ دیہاڑی دار مزدور کیا کریں؟کیونکہ وہ گھر میں رہتے ہیں تو بھوکے مرتے ہیں باہر نکلتے ہیں تو گرفتار کرلیے جاتے ہیں۔ حکومت کو ان حقائق کا یقینا علم ہوگا اس سے نمٹنے کا بہترین طریقہ یہ تھا کہ دیہاڑی دار مزدوروں کو لاک ڈاؤن پاس ایشو کیے جاتے بغیر پاس کے جانے کا مطلب مجرموں کو سہولت دینا ہے۔ اس حوالے سے یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ نزلہ جب گرتا ہے تو عضو ضعیف پر ہی گرتا ہے امیر آدمی اور سیاست دان جو دن رات غریبوں کے غم میں مرے جاتے ہیں کیا وہ دیہاڑی دار مزدوروں کی حالت زار جانتے ہیں؟

پاکستان ایک غریب اور پسماندہ ملک ہے یہاں کورونا جیسی بلائیں غریب طبقات کے لیے عذاب سے کم نہیں۔ ہم نے روزانہ اجرت پر کام کرنے والوں کا حوالہ دیا ہے کیا کرفیو یا لاک ڈاؤن جیسے اقدامات سے اس طبقے کی حالت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے؟ ہماری اشرافیہ جو غریب عوام کو لوٹ کر اربوں روپوں کی مالک بن بیٹھی ہے اس کا کورونا کچھ بگاڑ سکتا ہے؟

بلاشبہ دنیا میں کورونا کا علاج دریافت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہوگی۔ لیکن اس مہلک اور عالمگیر وبا کا تقاضا ہے کہ اس بیماری کے علاج کے لیے دنیا بھر کے طبی ماہرین سر جوڑ کر بیٹھیں اور اپنی ساری پیشہ ورانہ صلاحیتیں لگا کر کورونا کا علاج دریافت کرنے کی کوشش کریں تو اس کے مثبت نتائج آنے کی امید کی جاسکتی ہے۔ بھارت کے غریب عوام گائے کے پیشاب سے کورونا کا علاج کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پاکستان میں ملاؤں، بابوں سے اس بیماری کا علاج ڈھونڈا جا رہا ہے۔ بعض حضرات اسے خدا کا قہر کہتے ہیں خدا رحمن اور رحیم ہے اپنے بندوں کی جان اس طرح نہیں لے سکتا۔ یہ بیماری وبائی ہے جو ایک انسان سے دوسرے کو لگتی ہے۔ اس لیے اس بیماری کا علاج تنہائی میں ڈھونڈا جاتا ہے لیکن جیساکہ ہم نے عرض کیا ہماری اشرافیہ تو دو ماہ بھی تنہائی میں رہ سکتی ہے کیونکہ اس کے پاس غریب عوام سے لوٹے گئے اربوں روپے ہیں جو کسی بھی لمبی تنہائی میں اشرافیہ کے کام آسکتے ہیں لیکن غریب طبقات ایسی تنہائیوں کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔

کورونا تو انسانی ذہن اور جسم پر سوار ہے لیکن مہنگائی کا کورونا غریب طبقات کے لیے عذاب سے کم نہیں۔ ذاتی مشاہدے کے مطابق کورونا اور لاک ڈاؤن سے عوام اس قدر ڈاؤن ہوگئے ہیں کہ بھوک کا شکار ہو رہے ہیں۔ ادھر ہمارا تاجر طبقہ  عوام کو لوٹنے کی کوشش کر رہا ہے آٹا کچھ دن پہلے ساڑھے چار سو میں دس کلو آتا تھا کورونا کی دریافت کے ساتھ ہی آٹا 500 روپے کا دس کلو ہو گیا اور آج لاک ڈاؤن کے ساتھ ہی 570 روپے میں دس کلو کا تھیلا مل رہا ہے۔

The post لاک ڈاؤن۔۔۔۔570 روپے کا دس کلو آٹا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3aEOyTP
via IFTTT

عمل ایکسپریس اردو

آج کل قدرے فراغت ہے۔باہر آناجانا موقوف ہے۔وباء ہرایک کے سامنے موت کے پَر پھیلائے کھڑی ہے۔بہرحال احتیاط لازم ہے۔ سائنسی تحقیق نے جوباتیں بتائی ہیں،انکواَپناکر بڑی آسانی سے موجودہ وباء یعنی کوروناسے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ایک مسئلہ اوربھی ہے۔اس پرپہلے کبھی شدت سے غورنہیں کر پایا۔

تمام دن واٹس ایپ(Whatsapp)پراَن گنت وظائف، دعائیں اورفرمودات موصول ہوتے رہتے ہیں،جوبھیجنے والوں کے نزدیک آپکوکورونایاکسی بھی وباء سے محفوظ کردینگے۔آجکل وقت میسرہے۔اسلیے جب اسلامی تاریخ اورمسلمانوںکے عروج کے معاملات پڑھنے شروع کیے،توآنکھیں چندھیاگئیں۔آج سے  آٹھ سویاہزارسال برس مسلمان تومکمل طورپرتدبیرکے قائل تھے۔

اس زمانے کے جنگی اورسماجی علوم کے ذریعے مسائل کوحل کرتے تھے۔یقینادعابھی کرتے تھے۔ مگر جدیدترین علوم کوبروئے کارلانے کے بعد، قدیم وقتوں کے مسلمانوں نے ہرگزہرگزیہ نہیں کیاکہ کسی بھی بڑی مہم یاجنگ یاکسی بھی اہم معاملے کوصرف دعائوں یا وظائف سے حل کرنے کی کوشش کی ہو۔اسی دورانیہ یعنی آٹھ سویاہزارسال قبل،مسلمانوں کی مخالف قومیں اپنے اپنے مذاہب کے حساب سے عمل کے بجائے صرف دعا پر انحصارکرتی تھیں۔نتیجہ وہی ہوا جو قدرت کے قوانین کے عین مطابق تھا۔

مسلمان ہر میدان میں سرخرو ٹھہرے۔ ان کی جدوجہد اس قدرجامع تھی کہ دنیاکے بادشاہ بن گئے۔ اسلام دنیاکے کونے کونے میں پھیل گیا۔دعاکی اہمیت سے انکارممکن نہیں۔ مگرعمل کے بھرپوراستعمال کے بعد دعا کارگر ہو پاتی ہے۔اس لیے بھی کہ یہ دنیادراصل اسباب اور شدید محنت کی دنیاہے۔مگراب معاملہ مکمل طورپر اُلٹ ہوچکا ہے۔مسلمان عمل سے کوسوں دورہیں اور تقلید، وظائف اورمحض دعائوں سے اپنے حالات درست کرنے کی کوشش میں مشغول ہیں۔

اس کے بالکل برعکس، دیگر مذاہب کے لوگوں نے عمل کی شمشیرسے ہرمسئلہ کو تسخیر کر ڈالاہے۔ایک ہزارسال بعدمعاملہ بالکل پلٹ چکا ہے۔مسلمان،ان کی جگہ پرپہنچ چکے ہیں اورہماری متحارب قوموں نے،ہمارے پرانے اسلوب اپنالیے ہیں ۔ میرا، مقصد ہرگز ہرگز دعا سے دوری کا نہیں ہے۔ عرض صرف اتنی ہے کہ کسی بھی معاملے کوحل کرنے کے لیے علم،دلیل،تحقیق اورعملی جدوجہدکووطیرہ بنائیں۔ پھر دعا کا سہارا لیجیے۔ دنیا پہلے کی طرح آپکے قدموں میں ہوگی۔

دعااورجدوجہدکے متعلق جس بہادری،جرات اورعلمیت سے ہمارے ہی زمانے کے ایک عالمِ دین اور سیاستدان یعنی ابوالکلام آزاد نے بحث کی ہے، کم ازکم پہلے میری نظرسے نہیں گزری۔ابوالکلام آزادکے سیاسی خیالات اپنی جگہ۔ذاتی طورپران سے متفق نہیں۔ مگر دین،تاریخ،فلسفہ اورفقہ پران کی گہری نظرسے قطعاً روگردانی نہیں کی جاسکتی۔ان کی لکھی گئی کتاب ’’غبارِخاطر‘‘ ایک نایاب اوربہترین کتاب ہے۔جسکاایک ایک لفظ اسلام سے محبت اورآقاؐکی ذات سے عشق میں گندھا ہوا ہے۔

عرض کرنے کامقصدیہ کہ غبارِخاطر ایک دینی عالم نے تحقیق اورذاتی تجربات کی روشنی میں قلم بندکی ہے۔ کمال لکھی گئی ہے۔طالبعلم،اس کتاب سے تین واقعات آپکی خدمت میں پیش کرناچاہتاہے۔تاکہ آپکواندازہ ہوکہ قرونِ اولیٰ کے مسلمان اپنی سوچ اورعمل میں کتنے جدیدتھے۔اورپھرکس طرح وہ مکمل طورپرعمل کی دنیاسے نکل گئے۔اورپھرمکمل طورپرترقی یافتہ قوموں کی غلامی میں آگئے۔آزادلکھتے ہیں۔

’’صلیبی جہادنے ازمنہَ وسطیٰ کے یورپ کو مشرقِ وسطیٰ کے دوش بدوش کھڑاکردیاتھا۔یورپ اس عہدکے مسیحی دماغ کی نمایندگی کرتاتھا،مشرقِ وسطیٰ مسلمانوں کے دماغ کی،اوردونوں کی متقابل حالت سے اس کی متضاد نوعیتیں آشکاراہوگئی تھیں۔یورپ مذہب کے مجنونانہ جوش کاعلم بردارتھا،مسلمان علم ودانش کے علمبردار تھے۔ یورپ دعائوں کے ہتھیارسے لڑناچاہتاتھامسلمان لوہے اور آگ کے ہتھیاروں سے لڑتے تھے۔یورپ کا اعتماد صرف خداکی مددپرتھا۔

مسلمانوں کاخداکی مددپربھی تھا لیکن خداکے پیداکیے ہوئے سروسامان پربھی تھا۔ایک صرف روحانی قوتوں کامعتقدتھادوسراروحانی اورمادی عمل کے ظہورکا۔معجزے ظاہرنہیں ہوئے لیکن نتائج عمل نے ظاہرہوکرفتح وشکست کافیصلہ کردیا۔ژواین ویل کی سرگزشت میں بھی یہ متضادتقابل ہرجگہ نمایاں ہے۔ جب مصری فوج نے منجنیقوں(Petrays)کے ذریعہ آگ کے بان پھینکنے شروع کیے توفرانسیسی جنکے پاس پُرانے دستی ہتھیاروں کے سوااورکچھ نہ تھا،بالکل بے بس ہوگئے۔ژواین ویل اس سلسلے میں لکھتاہے،

’’ایک رات جب ہم ان برجیوں پرجودریاکے راستے کی حفاظت کے لیے بنائی گئی تھیں،پہرہ دے رہے تھے،تواچانک کیادیکھتے ہیں کہ مسلمانوں نے ایک انجن جسے پٹریری(یعنی منجنیق)کہتے ہیں،لاکرنصب کر دیااوراس سے ہم پرآگ پھینکنے لگے۔یہ حال دیکھ کر  میرے لارڈوالٹرنے جوایک اچھانائٹ تھاہمیں یوں مخاطب کیا۔

’’اس وقت ہماری زندگی کاسب سے بڑا خطرہ پیش آگیاہے کیونکہ اگرہم نے ان برجیوں کونہ چھوڑااورمسلمانوں نے ان میں آگ لگادی توہم بھی برجیوں کے ساتھ جل کرخاک ہوجائینگے۔لیکن اگرہم برجیوں کوچھوڑکرنکل جاتے ہیں توپھرہماری بے عزتی میں کوئی شبہ نہیں کیونکہ ہم ان کی حفاظت پرمامورکیے گئے ہیں۔ایسی حالت میں خداکے سواکوئی نہیں جو ہمارا بچائوکرسکے۔میرامشورہ آپ سب لوگوں کویہ ہے کہ جونہی مسلمان آگ کے بان چلائیں،ہمیں چاہیے کہ گھٹنے کے بَل جھک جائیں اوراپنے نجات دہندہ خداوندسے دعا مانگیں کہ اس مصیبت میں ہماری مددکرے۔‘‘

چنانچہ ہم سب نے ایساہی کیا۔جیسے ہی مسلمانوں کاپہلابان چلا، ہم گھٹنوں کے بَل جھک گئے اوردعامیں مشغول ہوگئے۔ یہ بان اتنے بڑے ہوتے تھے،جیسے شراب کے پیپے اور آگ کاشعلہ جوان سے نکلتاتھا،اس کی دُم اتنی لمبی ہوتی تھی جیسے ایک بہت بڑانیزہ۔جب یہ آتاتوایسی آواز نکلتی جیسے بادل گرج رہے ہوں۔اس کی شکل ایسی دکھائی دیتی تھی جیسے ایک آتشیں اژدہاہوامیں اُڑرہاہے۔اس کی روشنی نہایت تیزتھی۔چھائونی کے تمام حصے اس طرح اُجالے میں آجاتے جیسے دن نکل آیاہو۔اس کے بعد خود لوئس کی نسبت لکھتاہے۔

’’ہرمرتبہ جب بان چھوٹنے کی آوازہماراولی صِفت بادشاہ سنتاتھا،توبسترسے اُٹھ کھڑا ہوتاتھااورروتے ہوئے ہاتھ اُٹھااُٹھاکرہمارے نجاتِ دہندہ سے التجائیں کرتا۔مہربان مولیٰ میرے آدمیوں کی حفاظت کر!میں یقین کرتاہوں کہ ہمارے بادشاہ کی ان دعائوں نے ہمیں ضرورفائدہ پہنچایا‘‘۔لیکن فائدہ کا یہ یقین خوش اعتقادانہ وہم سے زیادہ نہ تھاکیونکہ بالآخیر کوئی دعابھی سودمندنہ ہوئی اورآگ کے بانوں نے تمام برجیوں کوجلاکرخاکسترکردیا‘‘۔مسلمان مکمل طورپر فاتح ٹھہرے۔ (صفحہ(159-160

مگراس کے بعدمسلمان علم،تحقیق کی دنیاسے نکل کر تقلیدکے میدان میں داخل ہوگئے۔آزادلکھتے ہیں۔  ’’یہ حال توتیرھویں صدی مسیحی کاتھا۔لیکن چندصدیوں کے بعدجب پھریورپ اورمشرق کامقابلہ ہوا،تواب صورتحال یکسراُلٹ چکی تھی۔اب بھی دونوں جماعتوں کے متضادخصائص اسی طرح نمایاں تھے،جس طرح صلیبی جنگ کے عہدمیں رہے تھے۔لیکن اتنی تبدیلی کے ساتھ کہ جودماغی جگہ پہلے یورپ کی تھی وہ اب مسلمانوں کی ہوگئی تھی اورجوجگہ مسلمانوں کی تھی،اسے اب یورپ نے اختیارکرلیاتھا۔

اٹھارویں صدی کے اواخرمیں نپولین نے مصرپرحملہ کیا تومرادبک نے جامع ازہرکے علماء کو جمع کرکے ان سے مشورہ کیاتھاکہ اب کیاکرنا چاہیے۔ علمائے ازہرنے بالاتفاق یہ رائے دی تھی کہ جامع ازہر میں صحیح بخاری کاختم شروع کردیناچاہیے کہ انجام مقاصدکے لیے تیربہدف ہے۔چنانچہ ایساہی کیاگیا۔ لیکن ابھی صحیح بخاری کاختم،ختم نہیں ہواتھاکہ اہرام کی لڑائی نے مصری حکومت کاخاتمہ کردیا۔

شیخ عبدالرحمن الجبرتی نے اس عہدکے چشم دیدحالات قلم بندکیے ہیں اوربڑے ہی عبرت انگیزہیں۔بالکل اسی طرح، انیسویں صدی کے اوائل میں جب روسیوں نے بخاراکامحاصرہ کیاتھاتوامیربخارانے حکم دیاکہ تمام مدرسوں اور مسجدوں میں ختم خواجگان پڑھاجائے۔اُدھرروسیوں کی قلعہ شکن توپیں شہرکاحصارمنہدم کررہی تھیں ادھر لوگ ختم خواجگان کے حلقوں میں بیٹھے،وظائف پڑھ رہے تھے۔ بالآخر وہی نتیجہ نکلاجوایک ایسے مقابلہ کا نکلنا تھا،جس میں ایک طرف گولہ بارودہو،دوسری طرف ختم خواجگان! دعائیں ضرورفائدہ پہنچاتی ہیں مگراُنہی کوپہنچاتی جوعزم وہمت رکھتے ہیں،بے ہمتوں کے لیے تووہ ترک عمل اورتعطل قویٰ کاحیلہ بن جاتی ہیں‘‘۔(صفحہ161)

اسلام بنیادی طورپر عمل کادین ہے۔اس انقلابی مذہب کواپناتے ہوئے مسلمانوں نے پوری دنیاپرغلبہ حاصل کرلیا۔توہم پرستی،کاہلی اور زبانی جمع خرچ سے بالاترہوکرخدااوراس کے نبیؐ کا پیغام پورے کرہِ اَرض پر پھیلا دیا۔ماضی کی سُپرپاورز،روم اورفارس کوروندکررکھ ڈالا۔ مگر اس کے بعدہم لوگوں نے مذہب کو تقلیداوروظائف کا دین بنادیا۔موجودہ وباء آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔

خداراسوچیے کہ آج کوروناوائرس کی تحقیق میں ہمارا کیا رول ہے اورمغربی دنیاکس جانفشانی سے سائنس اور جدیدعلوم کومدِنظررکھتے ہوئے اس کا علاج دریافت کرنے کے لیے کتنی عظیم جدوجہدمیں مشغول ہے۔ خدارا، دین کی اساس کواپناتے ہوئے،سائنس،جدیدعلوم اور تحقیق کواپناروزمرہ کا وطیرہ بنائیے۔شائدہماری تنزلی کا سفررُک جائے۔ یا ختم ہی ہوجائے۔پرمجھے تویہ سب کچھ خواب سا لگتا ہے۔ہمیں گہری نیندسلادیا گیا ہے۔ مسلمان آنکھیں کھول کر سوئے ہوئے ہیں۔ ہمارا مجموعی طورپر کوئی مستقبل نہیںہے!

The post عمل appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2QWfRRA
via IFTTT

کورونا آزمائش : جذبہ ایثار کہاں ہے؟ ایکسپریس اردو

وطنِ عزیز میں بھی کورونا وائرس کی دہشت انگیز وبا مسلسل بڑھ رہی ہے۔ مبینہ طور پر ملک بھر میں 1500افراد کے متاثر ہونے اور ایک درجن شہریوں کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں۔ خدا سے دعا ہے کہ وہ اپنے فضل و کرم سے ہمیں اور ساری دُنیا کو اس وبا سے نجات عطا فرمائے۔ آمین۔

وزیر اعظم جناب عمران خان اپنے معتمد ساتھیوں کے ساتھ کورونا وائرس کو محدود سے محدود تر کرنے کی سعی کرتے نظر آ رہے ہیں۔ اُن کی طرف سے، کورونا عذاب کے ان ایام میں، ریلیف کے کچھ اعلان بھی کیے گئے ہیں۔ مثلاً: انتہائی ضرورتمندوں اور دیہاڑی داروں کو ماہانہ تین ہزار روپے دینے کا اعلان ۔ اگرچہ یہ تین ہزار روپے کی امداد اونٹ کے منہ میں زیرہ دینے کے مترادف ہے لیکن پاکستان ایسے غریب ملک کی طرف سے اسے بھی غنیمت سمجھنا چاہیے ۔ بینکوں کی شرحِ سُود بھی تھوڑی سی کم کی گئی ہے ۔ پٹرول کی قیمت میں 15روپے فی لٹر کم کرنے کا قدم اُٹھایا گیا ہے ۔ نئے عارضی اسپتال بھی بنائے جا رہے ہیں ۔

چیئرمین این ڈی ایم اے ، لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل ، نے وزیر اعظم اور اخبار نویسوں کی موجودگی میں یہ حوصلہ افزا اعلان کیا ہے کہ ملک بھر میں اچانک نایاب ہو جانے والے فیس ماسک کی ڈیمانڈ جلد پوری کر دی جائے گی۔جنرل مذکور نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز اور کورونا وائرس کے لیے ٹیسٹ کٹس کی کمی بھی دُور کرنے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ہماری سرکار اپنی رعایا کو تسلّی دے رہی ہے کہ ملک میں خوراک (خصوصاً آٹا) کی کمی نہیں ہونے دی جائے گی۔ خدا کرے ان اعلانات پر عمل بھی تیزی سے ہو جائے ۔

مشاہدات ہیں کہ ملک بھر میں بسنے والے اہلِ ثروت کی طرف سے ضرورتمندوں کی مدد کے لیے جس ایثار اور قربانی کی مثالیں قائم کی جانی چاہئیں تھیں ، قائم نہیں کی جا سکی ہیں ۔ ایثار کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے مسلمان دولتمندوں سے تو لا مذہب چین کا ایک دولتمند  شخص(جیک ما) ہی عظیم ثابت ہُوا ہے جس نے اپنی محنت کی کمائی سے 5ارب ڈالرز کی بھاری رقم کورونا وائرس کے متاثرین کی مدد کے لیے وقف کردی ہے ۔ اس امداد سے پاکستان کے غریب عوام بھی مستفید ہو سکیں گے ۔کاش ہمارے ہاں بھی کوئی ایسا شخص اُٹھتا!!

کورونا زدگان کی اعانت اور کورونا کی وبا میں ضرورتمندوں کی دستگیری کے لیے ’’فیس بک‘‘ کے ادارے نے بھی Solidarity Response Fundکو 10ملین ڈالر کا عطیہ دیا ہے ۔چین، بھارت اور امریکا میں دولتمند افراد اگر کورونا وائرس کی اس وبا کے دوران ایثار سے کام لینے اور انسانیت سے محبت کرنے کی مثالیں قائم کررہے ہیں تو ایسی مثالیں برطانیہ میں بھی جنم لے رہی ہیں ۔ افسوس یہ ہے کہ عالمِ اسلام میں ابھی تک ایسی کوئی بڑی مثال سامنے نہیں آ سکی ہے ۔

حالانکہ چاہیے تو یہ تھا کہ دُنیا بھر کے لیے سلامتی کے پیامبر مذہب ِ اسلام کے پیروکار سب پر بازی اور سبقت لے جاتے ۔ اگر ایسا ہوتا تو ہم مسلمان ساری دُنیا کوانسانیت نوازی ، امن اور سلامتی کا عملی پیغام دے سکتے تھے ۔ایثار کی لاتعداد مثالیں ہماری اسلامی تاریخ میں جا بجا ملتی ہیں ۔ ہمارے پُر شکوہ اسلاف کی یہ مثالیں اب بھی ہماری طاقت بن سکتی ہیں۔ ان مثالوں کو آگے بھی بڑھایا جا سکتا تھا اور ان میں اضافے کے لیے ہمارے پاس نیا ماحول بھی پیدا ہُوا ہے۔ شائد ہم اس نئے ماحول سے بھرپور اسپرٹ کے ساتھ فائدہ نہیں اُٹھا سکے ہیں ۔

پاکستان کے عوام دُنیا بھر میں فلاحی کام کرنے اور اپنے ذاتی خرچے پر غریب طبقات کی دستگیری کرنے میں سرِ فہرست مقام رکھتے ہیں۔ لاہور ، کراچی اور اسلام آباد میں بروئے کار ایسے کئی نجی اداروں اور افراد کو راقم ذاتی حیثیت میں جانتا ہے جو کم از کم دن میں دوبار ڈھونڈ ڈھونڈ کر تہی دستوں کو کھانا فراہم کرتے ہیں ۔ اسپتالوں میں جا کر غریب مریضوں اور اُن کے لواحقین کی دامے درمے اعانت کرتے ہیں ۔

حیرانی کی بات مگر یہ ہے کہ کورونا وائرس کی اس مہلک وبا کے دوران وسیع پیمانے پر امداد فراہم کرنے والے پاکستانی افراد ، گروہ اور ادارے کم کم سامنے آئے ہیں ۔ وطنِ عزیز کی سیاسی جماعتوں ، ان کے بے تحاشہ دولتمند سیاسی قائدین اور بے اَنت دولت کے مالک سیاستدانوں کی طرف سے نہ تو نجی حیثیت میں اور نہ ہی اجتماعی حیثیت میں کورونا وبا کے غریب متاثرین کی مدد امداد کے لیے کوئی اعلان کیا گیا ہے۔

نون لیگ کے صدر جناب شہباز شریف کی طرف سے البتہ یہ اعلان ضرور سامنے آیا ہے کہ اُن کے خاندان کی نجی ملکیت میں بروئے کار اسپتال کورونا وائرس کے متاثرین کے مفت علاج معالجے کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں ۔نون لیگ کی عظمیٰ بخاری کی طرف سے بھی اعلان کیا گیا ہے کہ ہم کورونا فنڈ قائم کررہے ہیں جس میں سب سے پہلے نون لیگی ارکانِ قومی و صوبائی اسمبلی اور نون لیگی سینیٹر حضرات فنڈ میں حصہ ڈا لیں گے ۔ جماعتِ اسلامی بھی کورونا متاثرین کے غریب متاثرین کا ہاتھ تھامتے کہیں کہیں نظر آ رہی ہے۔

پیپلز پارٹی کی دولتمند قیادت نجی حیثیت میں نجانے کیوں خاموش ہے ؟واقعہ یہ ہے کہ آزمائش کی ان گھڑیوں میں ہمارے دولتمند سیاستدانوں کی جانب سے عوام کے لیے ایثار کی جو قابلِ تقلید مثالیں قائم کی جانی چاہئیں تھیں ، نہیں کی جا سکی ہیں ۔ کیا یہ المیہ نہیں ہے؟ عوام اُن  سیاستدانوں کو خوب جانتے ہیں جو اربوں کے مالک ہیں۔ جو کروڑوں اربوںکے فارم ہاؤسز اور محلات میں رہتے ہیں۔ عوام انھیں بھی خوب جانتے پہچانتے ہیں جو پاکستان کو لُوٹ کھسوٹ کر دولت غیر ممالک میں لے گئے لیکن مصیبت کے اِن ایام میں بھی ضرورتمند عوام کی مدد کرنے کے لیے اپنی بند مُٹھی کھولنے پر تیار نہیں ہیں ۔ کیا یومِ حساب ابھی نہیں آیا ؟؟

The post کورونا آزمائش : جذبہ ایثار کہاں ہے؟ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2WTkAHi
via IFTTT

کورونا، دنیا تبدیل ہو جائے گی ایکسپریس اردو

عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کا اگلا عالمی مرکز امریکا بن سکتا ہے۔امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ایسٹر کے موقعہ پر چاہتے ہیں کہ گرجا گھر بھرے ہوئے نظر آئیں۔

ٹرمپ نے کہا کہ مسلسل لاک ڈاؤن سے امریکا تباہ ہوسکتا ہے۔ امریکا شٹ ڈاؤن کے لیے نہیں بنا تھا اس طرح ہم اپنا ملک خود تباہ کررہے ہیں۔فلو سے ہزاروں امریکی مرتے ہیں لیکن ہم ملک کو بند نہیں کرتے۔ اس سے زیادہ لوگ حادثات میں مرتے ہیں لیکن ہم کاریں بنانا بند تو نہیں کرتے۔

نیو یارک کے میئر نے کہا ہے کہ مجھ سمیت کروڑوں امریکیوں کو سمجھ نہیں آرہی کہ ٹرمپ کورونا کے خاتمے کے لیے کیا کر رہے ہیں۔ڈاکٹر، نرسیں اور دیگر طبی عملے کو ضروری حفاظتی آلات یہاں تک کہ ماسک تک میسر نہیں۔واشنگٹن کو پچاس ہزار بیڈز کے اسپتال کی ضرورت ہے۔

پینٹاگون نے کہا ہے کہ یہ وائرس امریکا میں اگلے کئی ماہ مزید پھیلے گا۔پینٹا گون کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس نے دنیا کے بیشتر ملکوں میں سیاسی ابتری پھیلا دی ہے۔ٹرمپ کی تجویز پر کلورو کوئین استعمال کرنے کے باوجود ایک امریکی شہری ہلاک اور اس کی اہلیہ کی حالت تشوناک ہے۔ جب کہ ٹرمپ کے اس نادر مشورہ کے بعد دنیا بھر میں اس دوا کی طلب میں اضافہ ہوگیا ہے۔

فرانس کے وزیراعظم نے فرانس میں لاک ڈاؤن میں مزید دوہفتے کی توسیع کردی ہے۔ بقول ان کے مشرقی فرانس تو کورونا وائرس میں ڈوب چکا اور اب شمالی فرانس ڈوبنے جارہا ہے۔جرمنی نے وائرس کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ اور اموات کے نتیجے میں جنوبی کوریا ماڈل اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔یعنی شہریوں کا زیادہ سے زیادہ کورونا ٹیسٹ اور مثبت نتیجہ سامنے آنے پر  گھر کو قرنطینہ قرار دے دیا جائے۔

ٹرمپ صاحب نے اپنے تازہ بیان میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ امریکا اگست میں اس وائرس پرقابو پالے گا یعنی آج سے پانچ مہینے کے بعد ایک اندازے کے مطابق اس وقت تک کم ازکم دس لاکھ امریکن اس وائرس میں مبتلا ہوچکے ہوں گے۔27 مارچ کو اٹلی میں اس وائرس سے  ہلاکتوں کی بلند ترین تعداد ایک دن میں 1969 ہوگئی۔ یہ دنیا میں اب تک ایک ریکارڈ ہے۔اٹلی کے سماجی امور کے سربراہ نے بھی کہا ہے کہ ہمیں نہیں پتہ کہ اس وقت اٹلی میں اس وائرس سے مبتلا ہونے کی حقیقی تعداد کیاہے  ہوسکتاہے کہ یہ 6 لاکھ تک پہنچ گئی ہو۔

پاکستان میں بھی لاک ڈاؤن کی سختی بتدریج مرحلہ وار بڑھتی چلی جائے گی۔سندھ اور پنجاب میں یہی کچھ ہورہا ہے اگر لوگ باز نہ آئے تو پھر قوم کو کورونا کی سخت آزمائش سے گذرنا پڑے گا۔ ڈنڈے کے یار پھر ڈنڈے سے ہی باز آئیں گے۔یہ مسائل ہم جیسے ترقی پذیر ملکوں وہاں تعلیم اور شعور کی شدید کمی ہے۔وہاں ترقی یافتہ اٹلی وغیرہ بھی مسائل سے دوچار ہیں۔کورونا وائرس کے بارے میں ایک نئی تحقیق سامنے آئی ہے یہ وائرس کسی بھی سطح پر 17 دن تک زندہ رہ سکتاہے۔

امریکی تحقیقی ادارے نے دو بحری جہازوں پر تحقیق کی جن میں 800 سے زیادہ کیسز اور 10 اموات ہوئی تھیں۔ جن سے یہ نتیجہ اخذ ہوا۔پنجاب حکومت نے ایک حکم جاری کیا ہے کہ جس میں کورونا سے جاں بحق ہونے والے کا جسم چھونے سے منع کیا گیا ہے۔مرنے والے شخص کو غسل دیے والوں کے لیے حفاظتی کٹ پہننا اور لاش کو خصوصی تابوت میں رکھا جائے گا۔اس کے علاوہ لاش کو کلورین  سے پاک اور اس کو لازمی طور پر پلاسٹک بیگ میں لپیٹا جائے۔ لاش گھر نہیں براہ راست قبرستان جائے گی اور اس کی تدفین محکمہ صحت کی خصوصی ٹیم خود کرے گی۔

جو لوگ کوروناکو مذاق لے رہے ہیں۔انھیں نہیں  پتہ کہ اس کا نتیجہ درد ناک موت کی شکل میں نکلے گا۔ یہ وائرس نظام تنفس پر اثر انداز ہوکر پھیپھڑوں کو ناکارہ  کر دیتاہے۔ جب بھی مریض سانس لیتاہے اسے شدید درد ہوتاہے وہ چیخ چیخ کر روتا اور موت مانگتا ہے لیکن جان آسانی سے نہیں نکلتی یاد رہے کہ یہ انتہائی تکلیف دہ اور عبرت ناک موت ہے۔

کورونا جیسی آفت تاریخ میں کم ہی نمودار ہوتی ہے۔لیکن جب بھی آتی ہے اس کی کوئی وجہ ہوتی ہے۔ پچھلے سال دسمبر کے آخر میں سورج گرہن ہوا۔ اس کے ساتھ ہی سات ستارے ایک جگہ پر انتہائی نحس ترین پوزیشن میں آگئے۔یہی وہ وقت تھا جب خوفناک کورونا وائرس چین میں نمودار ہوا۔آج سے بیس سال پہلے بھی ستاروں کا ایسا ہی ایک جگہ اجتماع ہوا جس کے نتیجے میں نائن الیون، عراق، افغانستان پر حملہ ہوا۔ اب ہم پھر دوبارہ ایسے دور میں داخل ہورہے ہیں جس کے اثرات اگلے بیس سال پر محیط ہوں گے یا ان کے اندر تبدیلی آئی گی، نظام تبدیل ہوگے اورسوچ میں تبدیلی آئے گی۔ رسموں رواج روایات تبدیل ہوںگے ، یہ دور دنیا کو مکمل طور پر تبدیل کردے گا۔جب یہ مکمل ہوگا دنیا پہچانی نہیں جائے گی۔اس لیے ہر شخص کے لیے اس دور سے گزرنا آسان نہیں ہوگا۔

اپریل کے آخر اور مئی کے شروع سے کورونا کا  زور ٹوٹ سکتاہے۔(عالمی جنگ وقتی طور پر اس وائرس سے ٹل گئی ہے۔

سیل فون:03464527997

The post کورونا، دنیا تبدیل ہو جائے گی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2JqGU36
via IFTTT

متحدہ عرب امارات میں لوگوں کا گاڑیوں میں بیٹھے بیٹھے کورونا کا ٹیسٹ کرانا ممکن ہو گیا حکومت کی جانب سے کوروناکی تشخیص کے لیے موبائل ٹیسٹ سنٹر کا آغاز کر دیا گیا

ْ عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کی روک تھام یا علاج کیلئے کوئی بھی دوا تجویز نہیں کی ہے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا ٹویٹ

ایس ڈی پی آئی کے زیر انتظام ’’کورونا ریلیف ٹائیگرز فورس کی تربیت‘‘ کے حوالے سے آن لائن اجلاس کا انعقاد تھنک ٹینکس کورونا رضاکاروںاور انکی تربیت کرنے والے ٹرینرز ... مزید

Saturday, March 28, 2020

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر جہلم کی ہدایات پر جرائم پیشہ افراد کیخلاف کریک جاری، ملزمان گرفتار ،مقدمات درج

الخدمت فاوٴنڈیشن اب تک ملک بھر میں 23کروڑ26لاکھ روپے کا کھانا اور خشک راشن تقسیم کرچکی ہے: محمد عبدالشکور، صدر الخدمت فاوٴنڈیشن پاکستان اب تک 58ہزار مستحق افراد میں کھانا ... مزید

اقوام متحدہ کا کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر میں لاک ڈائون کا شکار ممالک میں گھریلو تشدد میں اضافے کا خدشہ

کورونا وائرس، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اٹلی میں 889، اسپین میں 852، فرانس میں 319 ‘ برطانیہ میں 260، امریکہ میں 247، ایران میں 139 ‘ ہالینڈ میں 93، بیلجیئم میں 64، جرمنی میں 52 اور ... مزید

چین کورونا وائرس کے خلاف جنگ جیت گیا، ووہان میں لاک ڈائون کے بعد زندگی بحال ہونے لگی،کئی میٹروسروسز اور سرحدوں کو دوبارہ کھول دیا گیا، شہریوں کا جشن فتح

کورونا وائرس کے بے قابو ہونے کے بعد مختلف ممالک کے اہم فیصلے، برطانیہ کا برمنگھم ایئرپورٹ کو عارضی مردہ خانے میں تبدیل کرنے کا فیصلہ، سعودی عرب میں جان بوجھ کر وباء پھیلانے ... مزید

اٹلی میں کورونا سے مزید 889 ہلاکتیں، اموات کی تعداد چین سے تین گنا زیادہ ہو گئی ملک میں کورونا کے 5 ہزار 976 نئے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد کیسز کی مجموعی تعداد 92 ہزار 472 ریکارڈ

ڈپٹی کمشنر جہلم کا ڈسٹرکٹ جیل میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے ضمن میں جیل کا تفصیلی دورہ،ریسکیو1122کی طرف جیل کی تمام جگہوں پر کلورین سپرے کیاگیا

ڈونلڈ ٹرمپ کا ملک میں کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کیلئے نیویارک، نیوجرسی اور کنیٹی کٹ کو قرنطینہ کرنے پر غور

کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ڈپٹی کمشنر جہلم کے احکامات پر ٹیلی میڈیسن سنٹر ضلع جہلم میں قائم کردیئے گئے

قرنطینہ سنٹر ٹالیانوالہ میں پولیس کی ماک ایکسرسائز ،ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کی پولیس افسران اور ملازمین کو ہدایات

ہم نے اصلی سینٹائزر منگوا کر عوام کو فراہم کردیئے ہیں جلد سرجیکل ماسک کی قلت بھی دور کردی جائے گی،کیمسٹ اینڈ ڈرگست ایسوسی ایشن جہلم

کورونا متاثرین کی بحالی کے لیے لانگ اور شارٹ ٹرم پیکج متعارف کروانے کا فیصلہ ‘ قرنطینہ میں مقیم افراد کے خاندانوں میں راشن کی تقسیم کیلئے ساڑھی11 ارب روپے جاری‘ لاک ڈاؤن ... مزید

مخیر حضرات مشکل کی گھڑی میں دہاڑی دار طبقے کی مددکیلئے آگے آئیں، ایک قوم بن کر کررونا وائرس کو شکست دینا ہو گی‘سی ٹی او

شہداء پولیس کے ایصال ثواب کیلئے فری لنگر کا اہتمام

مشتبہ کوروناوائرس کے مریضوں کی ہسپتال منتقلی کیلئے بنائی گئی سپیشل پولیس ٹیمزمیں حفاظتی کٹس تقسیم

ڈسٹرکٹ پولیس جہلم کے کرونا وائرس سے بچاؤ کیلئے حفاظتی انتظامات جبکہ موذی مرض کے پیش نظر تمام اشیاء خوردونوش کے مراکز پر مناسب فاصلہ رکھنے کے نشانات آویزاں کردیئے گئے

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر جہلم کی ہدایات پر جرائم پیشہ افراد کیخلاف کریک جاری، ملزمان گرفتار ،مقدمات درج

الخدمت فاوٴنڈیشن اب تک ملک بھر میں 23کروڑ26لاکھ روپے کا کھانا اور خشک راشن تقسیم کرچکی ہے: محمد عبدالشکور، صدر الخدمت فاوٴنڈیشن پاکستان اب تک 58ہزار مستحق افراد میں کھانا ... مزید

اقوام متحدہ کا کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر میں لاک ڈائون کا شکار ممالک میں گھریلو تشدد میں اضافے کا خدشہ

کورونا وائرس، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اٹلی میں 889، اسپین میں 852، فرانس میں 319 ‘ برطانیہ میں 260، امریکہ میں 247، ایران میں 139 ‘ ہالینڈ میں 93، بیلجیئم میں 64، جرمنی میں 52 اور ... مزید

چین کورونا وائرس کے خلاف جنگ جیت گیا، ووہان میں لاک ڈائون کے بعد زندگی بحال ہونے لگی،کئی میٹروسروسز اور سرحدوں کو دوبارہ کھول دیا گیا، شہریوں کا جشن فتح

کورونا وائرس کے بے قابو ہونے کے بعد مختلف ممالک کے اہم فیصلے، برطانیہ کا برمنگھم ایئرپورٹ کو عارضی مردہ خانے میں تبدیل کرنے کا فیصلہ، سعودی عرب میں جان بوجھ کر وباء پھیلانے ... مزید

Friday, March 27, 2020

سعودی عرب میںمریضوں کیلئے گھروں پر مفت ادویات پہنچانے کا سلسلہ

چین، کوروناوائرس کے ابتدائی مرکز وہان کا داخلی راستہ کھل گیا اعداد و شما رکے مطابق وہان کو دوبارہ اس وقت کھولا گیا ہے جب وہاں کورونا وائرس کا کوئی نیا کیس رپورٹ نہیں ہوا ... مزید

تین با اثرافراد نے خاتون کو خاوند اور کمسن بیٹے کے سامنے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا ادریس بشیر پونڈا نامی با اثر شخص کے ڈیرے پر عمر نامی ملزم نے ایک اور نامعلوم شخص ... مزید

گھر پر بال کٹوانے پر سعودی شہری اور بھارتی حجام کو گرفتار کر لیا گیا سعودی شہری نے گھر پر اپنی بال کٹوانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کر دی تھی

سندھ پولیس میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آگیا انسپکٹرکو بخاراور نزلہ زکام ہونے پر انڈس اسپتال میں داخل کیا گیا،اہلخانہ اورساتھ کام کرنےوالوں کو مانیٹرکیا جا ... مزید

سعودی جوڑے کا ہنی مون ہوٹل میں نہیں، قرنطینہ میں ہو رہا ہے سعودی جوڑا ہنی مون کے لیے اٹلی گیا تھا، تاہم کورونا کے باعث فوراً وطن واپسی پر انہیں قرنطینہ بھیج دیا گیا

ڈاکٹر اسامہ کو آزاد کشمیر کا سب سے بڑا سرکاری اعزاز دینے کا اعلان ایکسپریس اردو

اسلام آباد: ڈاکٹر اسامہ کو آزادکشمیر کے سب سے بڑے سرکاری اعزاز ’’نشان کشمیر‘‘دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

وزیر اعظم آزاد کشمیر فاروق حیدر نے گلگت میں کورونامریضوں کی دیکھ بھال کرتے ہوئے اپنی جان قربان کرنے والے ڈاکٹر اسامہ کو آزادکشمیر کے سب سے بڑے سرکاری اعزاز ’’نشان کشمیر‘‘دینے کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے آزادکشمیر بھر کے محکمہ صحت کے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف گریڈ 1سے لے کر 20 تک کیلئے بنیادی تنخواہ کے مساوی بونس کا بھی اعلان کیا۔

 

The post ڈاکٹر اسامہ کو آزاد کشمیر کا سب سے بڑا سرکاری اعزاز دینے کا اعلان appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3asd5v1
via IFTTT

پنجاب کی کورونا مریضوں کے علاج کیلیے چین سے پلازما کی درخواست ایکسپریس اردو

کراچی: پنجاب حکومت نے کرونا سے متاثرمریضوں کے علاج کیلیے Passive پے سیو امیونائزیشن کیلیے چین سے کرونا کے مریضوں کے علاج کیلیے پلازما کی درخواست کردی۔

وزیرِ صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے جمعہ کو ایکسپریس ٹربیون سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ابھی ہمارے پاس کورونا وائرس سے صحتیاب ہوئے مریضوں کی تعداد کم ہے اس لیے درمیانی عرصے کیلیے چین سے منگوائے جانے والے پلازما کو استعمال کیا جائیگا۔ دو ہفتے بعد جب ہمارے اپنے صحتیاب مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا تو ہم مقامی طور پر پلازما کی تیاری شروع کردی جائیگی۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے کراچی کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف بلڈ ڈزیز کے تعاون سے ان کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر طاہر شمسی کی رہنمائی میں لاہور میں پلازما جمع کرنے اور اسکو متاثرہ مریضوں میں استعمال کروانے کا فیصلہ کرلیا ہے جو 5 اپریل سے کام شروع کردیگا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ بہت بڑی تعداد میں کورونا کے مریض اس علاج سے فائدہ اٹھاسکیں گے۔ حکومت سندھ نے بھی passive ایمونایزیشن تیکنیک سے کرونا وایرس کے مریضوں کے علاج کیلیے ڈاکٹرطاہر شمسی سے رابطہ کرلیا.گزشتہ چیف سیکریٹری سندھ نے مذکورہ تیکنیک کی تفصیلات طلب کرلی۔

 

The post پنجاب کی کورونا مریضوں کے علاج کیلیے چین سے پلازما کی درخواست appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2xqxh1L
via IFTTT

بجلی بلز ادائیگی کی مقررہ تاریخ میں 7 اپریل تک توسیع ایکسپریس اردو

لاہور: ملک بھر میں بجلی کے بلوں کی ادائیگی کی مقررہ تاریخ میں توسیع کر دی گئی۔

صارفین کے بلوں کی تاریخ میں7اپریل تک توسیع کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے،نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ اپریل تک صارفین جرمانہ کے بغیر بلوں کی ادائیگی کر سکیں گے، گھریلو، کمرشل اور صنعتی صارفین کے لئے توسیع کی گئی ہے۔

وزارت پاور ڈویژن نے تمام کمپنیوں کے سربراہان کو مراسلہ جاری کر دیا ہے،۔واضح رہے صرف گھریلو صارفین اپنے بلوں کی اقساط کروا سکیں گے، لیسکو نے کمرشل اور صنعتی صارفین کے لئے سرکل سطح پر افسران کی ڈیوٹیاں لگا دی ہیں۔

 

The post بجلی بلز ادائیگی کی مقررہ تاریخ میں 7 اپریل تک توسیع appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2JhOeOJ
via IFTTT

کورونا کیخلاف جنگ، طبی عملے کیلیے ہیلتھ رسک بونس کااعلان ایکسپریس اردو

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کورونا کیخلاف جنگ میں ہراول دستے کا کردار ادا کرنیوالے طبی عملے کیلیے ہیلتھ رسک بونس کا اعلان کیا ہے۔

گزشتہ روزصحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ڈاکٹرز، نرسیں اور دیگر پیرا میڈیکل ا سٹاف اس جہاد میں سب سے آگے ہیں، ہمیں ان کی ذاتی حفاظت کا مکمل احساس ہے، ان کو تمام ضروری حفاظتی سامان فراہم کیا جا رہا ہے، اس کے علاوہ ان کو ہیلتھ رسک بونس بھی دیا جائے گا۔

 

The post کورونا کیخلاف جنگ، طبی عملے کیلیے ہیلتھ رسک بونس کااعلان appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/39kf3fC
via IFTTT

آج کا دن کیسا رہے گا ایکسپریس اردو

حمل:
21مارچ تا21اپریل

کسی بھی فرد سے لڑائی جھگڑا ہر گز مت کریں ورنہ حالات آپ کے کنٹرول سے باہر ہو سکتے ہیں۔ کاروبار تنہا کریں یا شراکت میں نتائج بہتر ہی برآمد ہو سکتے ہیں۔

ثور:
22 اپریل تا 20 مئی

اس میں کوئی شک نہیں کہ بعض اوقات جذبہ عشق و محبت جنوں کی صورت اختیار کر لیتا ہے لیکن وہ انسان ہی کیا ہو جو اپنے جذبات پر کنٹرول نہ کر سکے۔

جوزا:
21 مئی تا 21جون

اچھے بھلے ہمدردوں کیساتھ بھی آپ کا رویہ قدرے سخت ہو سکتا ہے۔ چند لمحوں کیلئے ہی سہی آپ کو یہ احساس ضرور ہوتا رہے گا کہ جو کچھ آپ کررہے ہیں وہ درست نہیں۔

سرطان:
22جون تا23جولائی

شریک حیات کے ساتھ اپنا سلوک بہتر ہی رکھیں ابھی وقت زیادہ اچھا نہیں ہے۔ آپس کے اختلافات ہر قیمت پر دور کرنے کی کوشش کریں۔

اسد:
24جولائی تا23اگست

اپنی ذاتی صلاحیتوں سے کام لے کر دیگر فریقین کو اطمینان دلا دیں ۔اور جس راہ پر آپ اب تک گامزن رہے تھے اسے چھوڑ دیں۔ بس یہ ہی آپ کی نجات کی آخری صورت ہے۔

سنبلہ:
24اگست تا23ستمبر

یہ حقیقت ہے کہ جو فوائد آپ نے گزشتہ اپنی اعلیٰ صلاحیتوں کی وجہ سے حاصل کر لیے تھے وہ ضائع ہوتے نظر آ رہے ہیں، آپ ذہنی طور پر خاصے الجھ سکتے ہیں۔

میزان:
24ستمبر تا23اکتوبر

کسی قریبی عزیز کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہو سکتے ہیں اس جھگڑے کی بنیاد کوئی جائیداد یا رقمی لین دین بن سکتی ہے، آپ جذباتیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مشتعل نہ ہوں۔

عقرب:
24اکتوبر تا22نومبر

گزشتہ آپ نے اپنی اور دوسروں کی بہتری کے بہت کچھ کرنا چاہا لیکن کچھ نہیں ہو سکتا، چند نئے دوست آپ کے قریب آ سکتے ہیں بلکہ آپ اپنا مطلوبہ مفاد بھی حاصل کر سکیں گے۔

قوس:
23نومبر تا22دسمبر

آپ کے پرسکون آشیانے میں چند چنگاریاں مخالفت کی آگ بڑھکا رہی ہیں، کوئی پرانا مخالف نئی چالوں سے لیس ہو کر آپ کے مقابلے پر آ سکتا ہے۔

جدی:
23دسمبر تا20جنوری

آپ کا محبوب اب راہ راست پر آ چکا لیکن اس پر بھروسہ کرنے کی بجائے اپنے سرپرستوں کو راضی کرنے کی کوشش کیجیے تاکہ آپ کی یہ خواہش بھی جائز طریقے سے پوری ہو جائے۔

دلو:
21جنوری تا19فروری

کسی بھی معاملے میں جذباتیت کا مظاہرہ نہ کیجیے، کوئی شخص اگر آپ سے الجھنا بھی چاہے تو آپ درگزر سے کام لیجیے تاکہ حالات مزید خراب نہ ہو سکیں۔

حوت:
20 فروری تا 20 مارچ

جن راستوں پر چل کر آپ غیر متوقع مایوسی سے دوچار ہو گئے تھے، اب دوبارہ اسی راستے کو اپنا لیجیے، آپ اپنے موجودہ کاروبار ہی کو فروغ دینے کی کوشش کیجیے۔

The post آج کا دن کیسا رہے گا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2SR95he
via IFTTT