Tuesday, November 30, 2021

آج کا دن کیسا رہے گا ایکسپریس اردو

حمل:
21مارچ تا21اپریل

کاروباری سلسلے میں کسی پارٹی کو ناراض نہ ہونے دیں بلکہ ہر ایک سے اچھا برتائو کیجئے رہائش کی تبدیلی بھی اچھے نتائج کی حامل بن سکتی ہے۔

ثور:
22 اپریل تا 20 مئی

کسی قریبی عزیز سے کافی فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔ اپنی پوزیشن کو کاروبار میں مضبوط کرنے کا موقع مل سکتا ہے۔ جائیداد وغیرہ کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔

جوزا:
21 مئی تا 21جون

مخالفین کی سازشوں کا سدباب قبل از وقت کر لیجئے ہر معاملے کی تحقیق خود کریں اپنی صحت کے معاملے میں ذرا محتاط ہی رہیں تو زیادہ بہتر ہے۔

سرطان:
22جون تا23جولائی

آمدنی میں اضافہ کی امید ہے مگر کسی کو بطور قرض رقم ہرگز نہ دیں کیونکہ واپسی کی امید ہرگز نہ ہے، دماغ پر خیالات کا بوجھ قدرے کم ہو سکے گا۔

اسد:
24جولائی تا23اگست

کسی مقتدر شخصیت کے ساتھ تعلقات استوار ہوں گے اور آپ کے الجھے ہوئے کام حل ہو سکیں گے، آمدنی میں غیر معمولی اضافہ ہو سکتا ہے۔

سنبلہ:
24اگست تا23ستمبر

آپ کے گھریلو حالات بہت زیادہ بہتر رہیں گے، شریک حیات آپ کی ہر خواہش پوری کرنے کے لئے ہمہ وقت مستعد رہیں گے۔ بات بات پر الجھنا چھوڑ دیں۔

میزان:
24ستمبر تا23اکتوبر

دشواریاں سنگ راہ تو بنے گی اس کے باوجود آپ ان پر قابو پانے میں کامیاب ہو جائیں گے، اخراجات کی زیادتی کے سبب بھی پریشانی رہے گی۔

عقرب:
24اکتوبر تا22نومبر

اپنی بنائی ہوئی سکیموں کا ایک بار پھر جائزہ لے لیں تاکہ پھر پچھتانا نہ پڑے، ممکن ہو تو اپنے حقیقی ہمدردوں سے بھی مشورہ لے لیں، کاروبار میں خصوصی توجہ رکھیں۔

قوس:
23نومبر تا22دسمبر

امپورٹ ایکسپورٹ کا بزنس کرنے والے حضرات کوئی اہم ڈیل کرنے میں کیابم ہو سکتے ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کے گھریلو معاملات بھی آج صلح صفائی سے سلجھ جائیں۔

جدی:
23دسمبر تا20جنوری

آپ اپنی تعلیم میں خصوصی دلچسپی لے لیں تاکہ مایوسی کے خول سے باہر آ سکیں آپ کے شریک حیات کا ذہن بھی خاصا منتشر رہے گا۔

دلو:
21جنوری تا19فروری

ماضی کی تلخ یادوں کو مٹا کر حالیہ ملنے والی خوشیوں کو گلے لگا لیجئے۔ مزاج کی گرمی کو ذرا قابو میں رکھیں تو حالات قابو میں رہ سکتے ہیں۔

حوت:
20 فروری تا 20 مارچ

ذہنی انتشار بڑھے گا خود کو جذباتیت سے آزاد ہی رکھیں تو بہتر ہے آج آپ کو چھوٹی سے چھوٹی چیز کے لئے بھی تگ و دو کرنا پڑ سکتی ہے۔

The post آج کا دن کیسا رہے گا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3EQx5pW
via IFTTT

ّ کراچی،کورنگی اور سرجانی ٹاؤن میں فائرنگ کے واقعات میں ایک نوجوان ہلاک ، ایک شخص زخمی

… کراچی،پاکستان رینجرز (سندھ) اور پو لیس کی مشترکہ کاروائی ، ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث 3 مطلوب ملزمان گرفتار

v کراچی،سندھ پولیس میں اعلی سطح پر5 افسران کے تقرری و تبادلے

ض* کراچی، فیڈرل بی صنعتی ایریا کے علاقے میں چار بچوں کے باپ نے خودکشی کرلی

موٹروے کا غیر قانونی استعمال، متعدد افراد گرفتار ... موٹروے پولیس کی کاروائی میں ایم 9 پر موٹر سائیکل ریس لگانے والے 8 افراد گرفتار کر لیے گئے

ٌ کراچی،آئی آئی چندریگر روڈ پر واقع ٹیلی فون ایکسچینج میں آگ لگنے سے پرانا سامان جل گیا،

N کراچی،لیاقت آباد تین ہٹی کے قریب جھگیوں میں آگ لگی نہیں تھی بلکہ لگائی گئی تھی ، پولیس نے جھگیوں کو آگ لگانے والے ایک ملزم کو گرفتارکر لیا ، 3 ملزمان کی تلاش جاری

[ کراچی،شیر شاہ میں ٹرک کی ٹکر سے بچہ جاں بحق

نومبر میں مہنگائی کی شرح 11 اعشاریہ 5 فیصد تک پہنچ گئی ... آٹا، تیل، گھی، چینی، گوشت، دودھ، انڈے، آلو اور ٹماٹر مزید مہنگے ہوگئے، بجلی، موٹر فیول اور دواں کی قیمتوں میں بھی ... مزید

مجھے کسی نے نہیں نکلا میں نے خود استعفیٰ دیا ہے ،جام کمال خان ... استعفیٰ دینے کی وجہ بلوچستان عوامی پارٹی کو ٹوٹنے سے بچانا اور پی ڈی ایم کی جماعتوں کو راستہ نہ دینا تھی ... مزید

بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں قائم مقام اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل نے آرٹ گیلری کو ختم کرنے کے حوالے سے سیکرٹری کلچر سے رپورٹ طلب کرلی

بلوچستان اسمبلی نے اقلیتوں کے مذہبی تہواروں کو سرکاری ٹی وی پر دیکھنے کے حوالے سے قرارداد منظور کر لی ... محکمہ صحت اور محکمہ خوراک کے سوالات اور محکمہ بلدیات کے حوالے ... مزید

بلوچستان اسمبلی نے ریکوڈک کے مبینہ معاہدے کے حوالے سے قرارداد منظور کرلی ... صوبائی اسمبلی اور یہاں کے عوام کو اعتماد میں لئے بغیر کوئی معاہدہ قبول نہیں کیا جائے گا ،بلوچستان ... مزید

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی آج بشام شانگلہ، پٹن اور داسو جائینگے

ملک میں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں،چینی کی قیمت میں 60 روپے سے زائد کمی ہوئی،چوہدری فواد حسین ... آٹے اور چینی کی قیمتیں سندھ میں زیادہ ہیں، سندھ میں 30 سال سے برسراقتدار ... مزید

حکومت کا پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ ... پیٹرول کی قیمت 145روپی82 فی لیٹر برقرار رہے گی ،وزارت خزانہ

عالمی منڈی میں کمی کے باوجود پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ ایکسپریس اردو

 اسلام آباد: حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد کرتے ہوئے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو منتقل کرنے کی بجائے پیٹرولیم لیوی میں چار روپے فی لیٹر اضافہ کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت ہر 15 پندرہ دن بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی یا بیشی کرتی ہے اس بار حکومت نے اگلے پندرہ دنوں کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بجائے انہیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے حالاں کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی آئی ہے تاہم اس کے ثمرات عوام تک نہیں پہنچائے جارہے۔

اس حوالے سے حسب معمول آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے وزارت خزانہ کو پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں سے متعلق سمری ارسال کی ہے تاہم حکومت نے قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزارت خزانہ کے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق اگلے 15 روز کے لیے پیٹرول کی قیمت 145 روپے 82 پیسے، ہائی اسپیڈ ڈیزل 142 روپے 62 پیسے، کیروسین آئل 116 روپے 53 پیسے اور لائٹ ڈیزل آئل 114 روپے 7 پیسے کی سطح پر برقرار رہے گی۔

دریں اثنا ذرائع نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد کے تحت پٹرولیم مصنوعات پر عائد پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی میں چار روپے فی لیٹر اضافہ کردیا گیا ہے۔ پی ڈی ایل بڑھانے کی وجہ سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو منتقل نہیں کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق پٹرول پر پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کی شرح 9.62 روپے سے بڑھا 13.62 روپے فی لیٹر کردی گئی اسی طرح ڈیزل پر پی ڈی ایل کی شرح 9 روپے 62 پیسے سے بڑھا کر 13.14 روپے فی لیٹر کردی گئی ہے۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے مطابق پاکستان میں پٹرول کی قیمتوں میں 6 روپے فی لیٹر کمی کا امکان تھا لیکن حکومت نے کمی کا فائدہ عوام کو دینے کی بجائے پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی اور جی ایس ٹی میں ایڈجسٹ کردیا۔

The post عالمی منڈی میں کمی کے باوجود پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3E5emHc
via IFTTT

حکومت کا کورونا ویکسین کی بوسٹر ڈوز لگانے کا فیصلہ ایکسپریس اردو

وفاقی حکومت نے کورونا ویکسین کی بوسٹر ڈوز کے آغاز کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے حکمت عملی تیار کرلی گئی۔

ذرائع کے مطابق کورونا ویکسین بوسٹر ڈوز سے متعلق ابتدائی حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے اور بوسٹر ڈوز لگانے کا آغاز یکم دسمبر سے ہو گا۔

کورونا  بوسٹر ڈوز مرحلہ وار لگائی جائے گی، پہلے مرحلے میں ہیلتھ کیئر ورکرز کو لگائی جائے گی، ابتدائی طور پر 50 سال سے زائد عمر افراد اور کمزور قوت مدافعت والے افراد کو بوسٹر ڈوز لگائی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں :سندھ حکومت کا تمام ویکسینیٹڈ افراد کو بطور بوسٹر فائزر ویکسین لگانے کا فیصلہ

ذرائع کے مطابق کورونا ویکسین کی بوسٹر ڈوز لگوانا لازمی نہیں ہوگا، بوسٹر ڈوز کے لیے ویکسین لگوانے کا فیصلہ لوگوں کی صوابدید پر منحصر ہوگا۔

The post حکومت کا کورونا ویکسین کی بوسٹر ڈوز لگانے کا فیصلہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3lnzEIS
via IFTTT

پی ایس ایل 7 میں کراچی کنگز کی کپتانی بابراعظم کے سپرد ایکسپریس اردو

 کراچی: کراچی کنگز نے پی ایس ایل 7 کے لیے بابراعظم کو کپتان بنادیا ہے۔ 

کراچی کنگز نے پاکستان سپر لیگ کے ساتویں ایڈیشن سے پہلے مداحوں کے لیے بڑی خبر دیتے ہوئے اعلان کیا کہ قومی ٹیم کے کپتان بابراعظم اب پی ایس ایل کے اگلے ایڈیشن میں کراچی کنگز کی بھی نمائندگی کریں گے۔

بابراعظم نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ کراچی کنگز میرے لیے فیملی کی طرح ہے، پچھلے 5 سال سے وہیں سے کھیل رہا ہوں اور اس بار سلمان اقبال نے مجھ پر بھروسہ کرتے ہوئے ٹیم کی قیادت میرے حوالے کردی ہے۔

قومی ٹیم کے کپتان نے کہا پی ایس ایل 7 میں میری کوشش ہوگی کہ بطور کپتان 100 فیصد کارکردگی کا مظاہرہ کروں اور مجھ پر جب بھی ذمہ داری آتی ہے تو میں اس کو انجوائے کرتا ہوں اور بہتر سے بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔

بابراعظم نے کہا کہ جس طرح عماد وسیم نے ٹیم کو لیڈ کیا اور اس کی قیادت میں ہم نے ایک ٹائٹل بھی جیتا ، کوشش کریں گے اسی طرح فتوحات کے سلسلے کو آگے بڑھاتے رہیں اور پرامید ہیں کہ اس سال بھی اچھا کھیل پیش کریں گے جب کہ کراچی کنگز کی خاص بات اس کے سپورٹر ہیں جو ہر حال میں اپنی ٹیم کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔

کراچی کنگز کے کپتان نے کہا کہ ہماری ٹیم کے سپورٹر نہ صرف گراؤنڈ کے اندر بلکہ گراؤنڈ کے باہر اور سوشل میڈیا پر بھی اپنی ٹیم کو بھرپور سپورٹ فراہم کرتے ہیں جس سے ہمارے اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے جب کہ ہماری بھی بھرپور کوشش ہوتی ہے کہ اپنے سپورٹر کو بھرپور تفریح فراہم کریں اور اس سال بھی یہی کوشش ہوگی کہ انہیں خوشیاں دیں۔

The post پی ایس ایل 7 میں کراچی کنگز کی کپتانی بابراعظم کے سپرد appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3E4jQ53
via IFTTT

Monday, November 29, 2021

چٹاگانگ ٹیسٹ ، پاکستان نے بنگلہ دیش کو 8 وکٹوں سے شکست دیدی ... عابد علی نروس نائنٹیز کا شکار ہوئے، عبداللہ شفیق کے 73 رنز

سعودیہ؛ اقامہ اور خروج وعودہ کی مدت میں مزید توسیع کے اہل افراد کے ممالک کی فہرست جاری ... پاکستان ، بھارت ، مصر، ایتھوپیا، ویتنام ، افغانستان، جنوبی افریقہ، ترکی، زمبابوے، ... مزید

پاکستان میں کورونا وائرس ایک مرتبہ پھر سر اُٹھانے لگا ... کورونا کی چوتھی لہر مزید 10 جانیں لے گئی، چوبیس گھنٹے میں 475 نئے مریض رجسٹرڈ

عوام پر مزید بوجھ ڈالنے کی تیاریاں، بجلی 4 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان ... نیپرا فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی درخواست پرآج سماعت کرے ... مزید

یو اے ای کا کورونا کی نئی خطرناک قسم کے خلاف نئی حکمت عملی کا اعلان ... 18 سال کی عمر کے بالغوں کے لیے جنہیں Pfizer یا Sputnik ویکسین لگائی گئی ہے انہیں بغیر کسی تاخیر کے تیسری خوراک ... مزید

گوگل،مائیکروسوفٹ کےبعدٹوئٹرکا نیا سی ای اوبھی بھارتی نژاد ایکسپریس اردو

 واشنگٹن: ٹیکنالوجی کی دنیا کا ایک اور اہم عہدہ بھارتی نژاد شخص کے حوالے کردیا گیا۔پراگ اگرووال ٹوئٹرکے نئے سی ای اوبن گئے۔

غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق گوگل، مائیکروسوفٹ اورآئی بی ایم کے اہم عہدوں پرکام کرنے والے بھارتیوں کے بعد اب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹرکے نئے چیف ایگزیکٹوآفیسر(سی ای او)بھی بھارتی نژاد پراگ اگرووال بن گئے۔

بھارتی نژاد امریکی پراگ اگروول امریکی ٹیکنالوجی ایگزیکٹو اور ٹوئٹر کے موجودہ چیف ٹیکنالوجی آفیسر ہیں۔

پراگ اگروال نے انڈین انسٹیٹوٹ  آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی)  ممبئی سے بی ٹیک  کمپیوٹر سائنس اور انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی اور اسٹینفورڈ یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کیا ہے۔

دنیا کی معروف کمپنیوں میں سی ای او کی حیثیت سے کام کرنے والے بھارتیوں میں گوگل کے سی ای او سندرپیچائی،مائیکروسوفٹ کے سی ای اوستیا ناڈیلا اورآئی بی ایم کے کمپنی کے سی ای اواروند کرشنا شامل ہیں۔

ٹوئٹر نے گزشتہ روز شریک بانی جیک ڈورسی  کے فوری طور پر سی ای او کے عہدے سے دستبرادار ہونے کا اعلان کیا تھا۔

جیک ڈورسی کا بیان میں کہنا تھا کہ ٹوئٹر چھوڑنے کا فیصلہ اس لیے کیا ہے کیونکہ  یقین ہے کہ کمپنی اپنے بانیوں کی مدد سے  مزید آگے بڑھنے کے لیے تیار ہے۔

 

The post گوگل،مائیکروسوفٹ کےبعدٹوئٹرکا نیا سی ای اوبھی بھارتی نژاد appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3lnvQXZ
via IFTTT

یہ جمہوریت ہے؟ ایکسپریس اردو

اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف نے پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی شکست کے بعد کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان پاکستان میں بادشاہت قائم کرنا چاہتے ہیں مگر اپوزیشن ایسا نہیں ہونے دے گی، حکومت نے پارلیمنٹ پر خود کش حملہ کیا ہے۔ متحدہ اپوزیشن پارلیمنٹ کے اندر اور باہر حکومت کی آئین دشمنی کو چیلنج کرے گی۔

جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت نے پارلیمنٹ میں قانون سازی میں بدترین آمریت کا مظاہرہ کیا اور چند ووٹوں کی اکثریت سے پورا نظام بلڈوز کردیا ہے۔ ایوان میں کی جانے والی کارروائی جعلی ہے۔ جبر اور زور کے ذریعے کیے گئے فیصلے برقرار نہیں رہ سکتے۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹ میں تجزیہ کاروں نے کہا کہ جو معاملات اتفاق رائے سے طے نہ ہوں تو نگراں حکومتیں انھیں منسوخ کرسکتی ہیں۔ حکومت نے اپنے تئیں 2023 کا الیکشن محفوظ کرلیا ہے مگر ہوسکتا ہے کہ نگراں وزیراعظم آکر موجودہ حکومت کے اقدامات کو آرڈیننس کے ذریعے ختم کر دے تو پھرکیا ہوگا۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی انتخابی اصلاحات کا حشر سب دیکھیں گے۔

پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ ہم حکومت کی یکطرفہ کی گئی انتخابی اصلاحات جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں جب کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں چند ووٹوں کی عددی اکثریت سے جو کچھ کیا گیا اور حکومت اس بیج کی آبیاری کے لیے جو کچھ کررہی ہے پھل کوئی اور ہی کھائے گا۔ حکومت نے جو کچھ کسی اور کی شہ پر کیا ہے اسے عدالت میں چیلنج کرکے حکومت کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

حکومتی اتحادیوں کی مدد سے پی ٹی آئی حکومت نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اور سینیٹ کے اجلاس میں جو قانون سازی کی ہے اس پر پی ڈی ایم، جماعت اسلامی سمیت تمام اپوزیشن جماعتیں متحد ہوکر حکومتی اقدامات کی شدید مخالفت، احتجاج اور عدالتی کارروائی کرنے کے دعوے کررہی ہیں مگر حکومتی حلقے مطمئن ہیں کہ پارلیمنٹ میں اپنی اکثریت کے زور پر جو قانون سازی ہوئی ہے اس پر عدلیہ کچھ نہیں کرے گی کیوں کہ ہم نے اپنی عددی اکثریت سے جمہوری طور پر پارلیمنٹ میں بل منظور کرائے ہیں اور جمہوریت کے مطابق ہوا ہے۔

حکومت کا یہ کہنا درست ہے کیوں کہ جمہوریت میں اکثریت کے زور پر پارلیمنٹ میں قانون سازی کرائی جاتی ہے اور حکومت نے بھی یہی کچھ کیا ہے، کوئی غیر جمہوری کام نہیں کیا۔ حکومت کے خلاف اپوزیشن خوامخواہ واویلا کررہی ہے، ہم پر اعتماد تھے اپوزیشن خود کو ایکسپوز کررہی ہے مگر وہ کمزور ہے اور حکومت کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔

حکومت کا موقف بظاہر درست ہے کیوں کہ جو کچھ ہوا پارلیمنٹ میں ہوا۔ حکومت نے اپنی عددی اکثریت ثابت کرکے اپنی مرضی کے اہم بل منظور کرالیے اور اس سلسلے میں اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا۔ حکومت زبانی طور پر اپوزیشن سے انتخابی اصلاحات میں تعاون کے لیے کہتی رہی اور اسپیکر قومی اسمبلی کو اپوزیشن سے رابطوں کا ٹاسک دیا گیا مگر عملی طور پر کچھ نہیں ہوا۔

کوئی پارلیمانی کمیٹی نہیں بنائی گئی اور نہ بل متعلقہ پارلیمانی روایت کے مطابق قائمہ کمیٹی کو بھجوائے گئے اور قومی اسمبلی سے منظور شدہ بل سینیٹ میں پاس نہ ہونے کے باعث پارلیمنٹ کا اجلاس جلدی میں بلایا اور مرضی کے بل جس طرح سے منظور کرالیے اس پر اپوزیشن کا اعتراض تو بنتا ہے۔

اہم بلوں کی منظوری اور انتخابی اصلاحات پر اگر قانون و پارلیمانی طریقہ اختیار کیا جاتا اور جلد بازی کرکے اپنے اتحادیوں کی طرح اپوزیشن کو مطمئن کرکے ان کی بھی سن کر انھیں اعتماد میں لیا جاتا تو موجودہ صورت حال پیدا نہ ہوتی کیوں کہ ماضی میں پی پی اور مسلم لیگ ن کی حکومت میں اپوزیشن کی مدد سے اہم فیصلے کیے جاتے تھے اور ان پر اتنا احتجاج ہوتا تھا نہ اتنی شدید مخالفت کبھی ماضی میں ہوئی جتنی آج ہورہی ہے اور حکومتی اقدامات اور اپوزیشن کو مکمل نظر انداز کرنے کے نتیجہ میں اپوزیشن متحد ہوکر ایک زبان ہوچکی ہے اور حکومت کے اقدامات کو جمہوری ماننے کو تیار نہیں ہے۔

سابق وزیراعظم بھٹو کے دور کو بھی اپوزیشن کے لیے برا دور تو قرار دیا جاتا ہے مگر بھٹو نے کبھی یہ نہیں کہا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کے ساتھ ہاتھ ملاؤں گا نہ اپوزیشن کے ساتھ کسی اجلاس میں شریک ہوں گا۔ بھٹو نے تو اپوزیشن سے مل کر 1973 کا آئین متفقہ طور پر منظور کرایا تھا اور جمہوری آمر قرار دیے جانے پر بھی انتخابی دھاندلیوں پر پوری اپوزیشن کو آل پاکستان کانفرنس میں ایک جگہ بٹھایا تھا اور خود اپوزیشن لیڈر اور اپوزیشن سے رابطے برقرار رکھے تھے۔

مشترکہ اجلاس میں شریک ارکان نے حکومتی مسودے، مجوزہ بلوں کی موٹی موٹی کتابیں پڑھیں نہ بلوں پر ممبران نے بحث کی۔کسی کو نہیں معلوم کہ کتنے بل منظور کرائے گئے۔ وزراء بھی تعداد مختلف بتا رہے ہیں اور حکومت نے یہ سب کچھ جمہوریت کے نام پر کیا مگر جمہوریت میں ایسا کہیں نہیں ہوتا۔ حکومت اکثریت سے جبری فیصلے تو کراسکی ہے مگر وہ جمہوری نہیں آمرانہ فیصلے قرار دیے جاتے ہیں اور اپوزیشن کا یہ کہنا درست ہے کہ یہ جمہوریت نہیں۔

The post یہ جمہوریت ہے؟ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/31aYIvL
via IFTTT

ماتحت عدلیہ بمقابلہ افسر شاہی ایکسپریس اردو

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج منڈی بہاؤالدین راؤ عبدالجبار خان نے توہین عدالت کے مقدمہ میں اس ضلع کے ڈپٹی کمشنرطارق بسرا اور اسسٹنٹ کمشنر امتیاز علی کو تین تین ماہ کی سزا سنا دی ہے۔ اس خبر کے بعد افسر شاہی میں ایک طوفان آگیا ہے۔ بیوروکریسی میں جہاں غصہ نظر آرہا ہے، وہاں تقسیم بھی نظر آرہی ہے۔

ڈپٹی کمشنر کا تعلق پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس سے نہیں ہے۔ وہ پنجاب سروس سے ہیں۔ اس لیے بیوروکریسی کی برہمن کلاس کا موقف ہے کہ پنجاب سروس کے دلت لوگ ڈپٹی کمشنر جیسے انتظامی عہدے کے قابل ہی نہیں ہوتے۔ اگر وہاں ڈی ایم جی کا کوئی افسر ہوتا تو وہ حالات کو اس نہج تک پہنچنے ہی نہیں دیتا۔اس لیے ہمیں افسر شاہی کی طرف سے سخت رد عمل دیکھنے میں نہیں ملا‘ صرف پنجاب سروس کے افسران نے کہنے کو ہڑتال کی۔ لیکن وہ بھی کوئی موثر ہڑتال نہیں تھی جس سے کوئی کاروبار حکومت متاثر ہوا ہو۔

بہر حال یہ بھی حقیقت ہے کہ عدالت کی جانب سے توہین عدالت جیسے سنگین جرم میں سزا دینے کے باوجود افسر شاہی کا نظام اس قدر مضبوط ہے کہ متعلقہ افسران کو نہ تو ہتھکڑی لگی اور نہ ہی انھیں جیل منتقل کیا جا سکا۔ یوں دیکھا جائے تو کہا جا سکتا ہے کہ عدالت کے احکامات پر عمل نہیں ہو سکا ہے۔ پولیس نے عدالتی احکامات پر عمل کروانا تھا لیکن ڈی پی او صاحب  بھی چھٹی چلے گئے اور یوں افسران بھی گھر چلے گئے‘ انھیں جیل منتقل نہیں کیا جا سکا۔

گزشتہ سال ساہیوال کے سول جج نے عدالتی احکامات نہ ماننے پر ساہیوال کے اسسٹنٹ کمشنر کو ہتھکڑی لگانے کے احکامات دیے تھے جس کے بعد پنجاب بھر کے اسسٹنٹ کمشنرز نے ہڑتال کر دی تھی۔ یہ معاملہ اس قدر بڑھ گیا کہ اس وقت کے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو مداخلت کرنا پڑ گئی اور معاملات طے ہوئے۔ میں نے تب بھی لکھا تھا کہ عدالتی احکامات پر ہر صورت عمل ہونا چاہیے۔ عدالتی احکامات کے خلاف ہڑتال کوئی اچھا کلچر نہیں ہے۔ آج دیکھیں ایک سال بعد ہم دوبارہ وہیں کھڑے ہیں۔ افسر شاہی پھر عدالتی احکامات ماننے کے لیے تیار نہیں ہے اور ایک انتظامی بحران کی باز گشت سنائی دے رہی ہے۔

دراصل پاکستان کی افسر شاہی ماتحت عدلیہ کو ذہنی طور پر عدلیہ ماننے کے لیے ہی تیار نہیں ہے۔ ماتحت عدلیہ کے نوٹسز اور عدالتی کارروائی کو سنجیدہ نہیں لیا جاتا۔ ماتحت عدلیہ کے ججز کو غیر اہم سمجھا جاتا ہے‘ ان کے احکامات کو بھی سنجیدہ نہیں لیا جاتا۔ ان کو اکثر ہوا میں اڑا دیا جاتا ہے۔ اس واقعہ میں معزز ڈپٹی کمشنر نے عدالت کے نوٹس پر اپنے کلر ک کو بھیجا اور اس نے بھی اپنے افسر کے زعم میں عدالتی پیشی کو سنجیدہ نہیں لیا۔

جب جج صاحب نے کلرک کو عدالت میں بٹھا لیا تو کلرک نے افسر کو اطلاع دی ڈپٹی کمشنر اپنے کلرک کو چھڑانے کے لیے وہاں پہنچ گئے۔ میں سمجھتا ہوں یہاں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے قانون کے مطابق اور سمجھداری سے کام لیا اور کلرک کے بجائے محترم ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر کو عدالت آنے پر مجبورکر دیا، اور انھیں تین تین ماہ کی سزا سنا دی۔

پاکستان کے عدالتی نظام میں مسائل ہیں۔ انصاف کی فراہمی میں مسائل ہیں۔ بالخصوص ماتحت عدلیہ کی کارکردگی پر بہت سے سوالیہ نشان ہیں۔ ماتحت عدلیہ، انصاف کا پہلا دروازہ ہے۔ اگر وہاں مسائل ٹھیک ہو جائیں تو کافی مسائل ٹھیک ہو جائیں۔ وہاں کی خرابی کافی مسائل کو جنم دیتی ہے۔ اس لیے اعلیٰ عدلیہ کو بھی ماتحت عدلیہ کو ٹھیک کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔

افسوس کی بات ہے کہ وکلا برادری بھی ماتحت عدلیہ کے وقار کا کوئی خاص خیال نہیں رکھتی۔ ہم نے متعدد بار ایسے واقعات دیکھے ہیں جہاں وکلا برادری نے ماتحت عدلیہ کے ججز کو نہ صرف یرغمال بنایا ہے بلکہ ان کی عدالتوں کی تالہ بندی بھی کی ہے۔ ماتحت عدلیہ کے ججز کی توہین، وکلا کی جانب سے ایک معمول ہی بن گیا ہے۔ شاید اسی کو دیکھتے ہوئے افسر شاہی نے بھی ماتحت عدلیہ کی توہین شروع کر دی ہے۔چھوٹے اضلاع کے بالخصوص اور بڑے اضلاع کے بار عہدیداران ماتحت عدلیہ کے ججز کو اپنے ماتحت ہی سمجھتے ہیں۔بار کا صدر خود کو اعلیٰ سیشن جج کے اوپر ہی سمجھتا ہے۔

اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ماتحت عدلیہ کے پاس توہین عدالت کے اس طرح اختیارات نہیں ہیں جیسے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے پاس ہیں۔ اسی لیے ماتحت عدلیہ کے ججز کے ساتھ بد تمیزی کے واقعات زیادہ سامنے آتے ہیں۔ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ ماتحت عدلیہ کے ججز کو بھی اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی طرح توہین عدالت کے اختیارات دے دیے جائیں۔ لیکن صورتحال یہ بھی بتا رہی ہے کہ ان کے نہ ہونے کی وجہ سے بھی مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ اس کا کوئی قابل عمل حل نکالنا چاہیے۔

افسر شاہی کو یہ سمجھنا چاہیے کہ عدالت عدالت ہوتی ہے۔ اس میں ماتحت عدلیہ اور اعلیٰ عدلیہ کا کوئی فرق نہیں ہے۔ انھیں ہر عدالت کو برابر عزت اور احترام دینا ہوگا۔ افسر شاہی کی سرکشی پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے۔ افسر شاہی کا یہ رویہ کوئی ان کا مثبت چہرہ نہیں ہے۔ افسر شاہی اور عدلیہ کی محاذ آرائی پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے۔ عدالتی احکامات کا مذاق اڑا کر افسر شاہی نے کوئی پاکستان کی خدمت نہیں کی ہے۔ بلکہ پاکستان کو نقصان ہی پہنچایا ہے۔

میری چیف جسٹس سے بھی درخواست ہے کہ وہ اس معاملے میں نرمی نہ دکھائیں ۔ ایک سال قبل جب پنجاب کے اسسٹنٹ کمشنر زنے ہڑتال کی تھی تب بھی عدلیہ اور افسر شاہی کے ذمے داران کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے جنھیں میں نے نظام عدل کے لیے خطرناک قرار دیا تھا۔ اور دیکھیں آج پھر واقعہ ہو گیا۔

اگر افسر شاہی عدلیہ کے احکامات نہیں مانے گی تو کل عام آدمی بھی نہیں مانے گا۔ آج ڈپٹی کمشنر کو جیل نہیں بھیجا گیا کل وزیر بھی جیل نہیں جائیں گے۔ ہر بااثر آدمی خود کو عدلیہ کے احکامات سے بالاتر سمجھنے لگ جائے گا۔ اس لیے عدالتی احکامات کی بجا آوری پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج منڈی بہاؤالدین راؤ عبدالجبار خان کو بھی خراج تحسین پیش کرنا چاہیے۔ انھوں نے عدلیہ کی بالادستی کے لیے جرات دکھائی ہے۔

The post ماتحت عدلیہ بمقابلہ افسر شاہی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3o3d2PB
via IFTTT

معاشی اطمینان اور علمی بحثیں ایکسپریس اردو

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ان کے اقتدار میں آنے کا مقصد لوگوں کو غربت سے نکالنا ، دولت پیدا کرنا، اسے پھیلانا ہے۔ وسائل پر اشرافیہ اور مافیاز کی اجارہ داری ختم کریں گے۔

پاکستان میں بے پناہ صلاحیتیں موجود ہیں، ہمارے عوام بھی باصلاحیت ہیں، میرٹ اور قانون کی حکمرانی نہ ہونے سے اشرافیہ قابض ہو جاتی ہے، جس نے کوئی جدوجہد ہی نہیں کی ہوتی وہ بھی اہم عہدوں پر فائز ہو جاتے ہیں۔

معروف اسلامی اسکالر شیخ حمزہ یوسف سے آن لائن گفتگو میں وزیر اعظم نے ملکی سسٹم ، عالم اسلام میں قیادت کے معیار، اہمیت، کردار کے علاوہ انھوں پاکستان کی سیاست پر تقریباً یکساں خیالات کا حوالہ دیا ہے جن کا وہ ملکی، غیر ملکی میڈیا اور ماہرین سے مکالمہ اور بات چیت کی صورت میں اظہار خیال کرتے رہے ہیں، البتہ ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جو سیاسی وژن اور طاقت وزیراعظم کو اپنے پولیٹیکل فلاسفی میں ظاہر کرنی چاہیے، وہ حکمرانی کو اپنے علمی خیالات کا عکس بنا کر پیش کررہے ہیں جب کہ عوام کو آپ کی حکومت کی کارکردگی سے فیض یاب ہونا ہے، لوگ آپ کی حکمرانی میں ایک اسلامی فلاحی ریاست کی روح دیکھنے کے متمنی ہیں۔

صورتحال اس رخ پر جارہی ہے کہ عوام اب کسی فکر وفلسفے سے متاثر نہیں ہوں گے، وہ طیش میں ہیں ، انھیں کسی قسم کیا ریلیف نہیں ملا ، زندگی کے حوالے سے کوئی بنیادی تبدیلی نہیں آئی۔ وزیراعظم نے دولت لوٹنے اور ملکی سسٹم میں بے پناہ پیسے کی ریل پیل کا ذکر بہت کیا ، لیکن ایک شفاف سسٹم کے بنیاد رکھنے کے لیے جس پیسے کو لٹیروں سے لے کر ملکی خزانے میں شامل کرنے کا وعدہ تھا وہ بھی پورا نہیں ہوا، بہیمانہ جرائم بڑھ گئے، کورونا نے الگ آفت ڈھائی، اب اس کی نئی قسم آگئی ہے، عوام ابھی کورونا سے سنبھل نہیں پائے کہ ایک نئی مصیبت سر پر کھڑی ہو گئی، عوام کو دو وقت کی روٹی کے حصول نے پریشان کررکھا ہے، تعلیم بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

بلاشبہ وزیراعظم کی گفتگو خالص علمی استدلال کے ساتھ پیش کی گئی، وہ ایک اسلامی دانشور سے گفتگو کررہے تھے، لیکن ان کی حکومت تین سال میں عوام کو اب تک کیا دے چکی ہے، عوام اس کا حساب مانگ رہے ہیں، وہ بے تاب ہیں، مہنگائی نے فی الواقع جو قیامت برپا کر رکھی ہے، اس بارے میں وزیراعظم قوم کے سامنے صحیح حقائق رکھیں، یہ بتائیں کہ بے لگام اشرافیہ اور مافیا کیسے انھیں بے بس کرچکی ہیں، وہ کون سے سرکش قوتیں ہیں جو فلاحی اسلامی ریاست کے قیام میں رکاوٹ بنی ہیں اور حکومت ان کے خلاف کارروائی سے معذور کیوں ہے، وہ ہاتھ اتنے لمبے کیسے بن گئے کہ تین سال ہوگئے۔

وزیراعظم عوام کو جمہوری ثمرات نہیں دے سکے، چینی، آٹا، گھی، دودھ، دالیں اور روزگار بھی نہیں ہے، عوام کی بے بسی کی تصویر سے قطعی مختلف تصویر شیخ حمزہ یوسف سے مکالمے میں پیش کی گئی، ایک درست تصویر بھی عوام کے سامنے آنی چاہیے۔ اس لیے عوام کی برہمی فطری ہوگی، حالات تاریخی حقائق، ملکی سیاست کی گراوٹ اور انتظامی انحطاط کی کوئی اور تصویر دکھا رہے ہیں، زمینی حقیقت اور علمی گفتگو میں کوئی ہم آہنگی نہ ہو تو عوام علمی گفتگو سے بھی تنگ آجاتے ہیں، موجودہ حالات میں چونکہ سیاسی صورتحال پر علمی گفتگو کا کوئی جواز نہیں بنتا۔

اس لیے ماہرین کا کہنا ہے کہ محل وقوع ، تناظر اور وقت ایسی میڈیائی گفتگو پر سوالات اٹھا دیتا ہے، جب کہ ملکی ماحول علمی تناظر پر سیاسی حقائق کا غلبہ فکری طور پر ایسے مکالمے پر بحث کو متضاد سیاق و سباق کی نذرکردیتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ملکی وسائل پر اشرافیہ کے قبضہ کی وجہ سے پاکستانی عوام کی اکثریت صحت، تعلیم اور انصاف جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم ہے، لوگ یکساں سازگار ماحول کے لیے پاکستان سے باہر جاتے ہیں اور وہاں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ان حقائق کا اظہار وزیر اعظم ساڑھے تین سال کی سیاسی کارکردگی کے بعد قوم کے سامنے کر رہے ہیں جب کہ ’’ پلوں کے نیچے سے بہت سارا پانی بہہ چکا ہے‘‘ وقت بدل گیا ہے، اگرچہ وزیر اعظم نے اپنے سیاسی سفر اور اقتدارکا آغاز تبدیلی کے وعدے سے کیا تھا، آج ان الفاظ کی کیا حرمت باقی رہ گئی ہے۔

اقتصادی حالات اور معاشی صورتحال نے پوری سیاسی فضا بدل چکی ہے، لیکن ملک میں وہ تبدیلی نہ آسکی جس کا وزیراعظم نے وعدہ کیا تھا، تاہم جہاں تک اظہار رائے اور علمی سطح پر ملکی سیاست، سسٹم، مسائل، ریاستی معاملات اور سیاسی قیادت اور مسلم امہ کے فکری زوال اور طرز حکمرانی میں ابتذال اورکرپشن کا سوال ہے، اس کا شیخ یوسف نے صائب علمی جواب دیا ہے، وہ پاکستانی کمیونٹی کے امریکی میں کردار وکارکردگی کے معترف ہیں، اہلیت کے معترف ہیں، تاہم علمی حلقے ملکی سماجی صورتحال کے مخدوش ہونے کے حوالے سے وزیراعظم سے سوال کرنا چاہیں گے کہ وہ پیدا شدہ صورتحال میں سیاسی فکر اور فلسفے پر عملدرآمد کب کریں گے۔

ان کی گفتگو ایک وزیر اعظم کی ہونی چاہیے، ان سے عوام توقع رکھتے ہیں کہ جو وژن ان کا ہے، ملک کے 22 کروڑ عوام کو اسلام سمیت دنیا کی قیادت کے علمی و فکری استنباط سے آگاہ کرنا بھی ناگزیر ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کے لوگوں کی صلاحیتیں جدوجہد سے اجاگر ہوں گی تو انھیں غربت سے نکالا جا سکے گا۔ انھوں نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ عقیدہ انسان کو باوقار بناتا ہے اور اسی سے انسان کو آزادی ملتی ہے۔ مذہب کے معاملے پر کسی کے ساتھ زبردستی نہیں کی جا سکتی اور اسلام بھی ہمیں یہی سکھاتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا امیر وہ ہوتا ہے جس کا ضمیر خریدا نہ جا سکے، خود اعتمادی انسان کی سب سے بڑی خوبی ہے۔ انسان کے اندر غیرت بہت ضروری ہے، عزت دار شخص کو کبھی خود کو ذلت میں نہیں ڈالنا چاہیے۔ سچا ایمان آپ کو اپنی انا پرکنٹرول کرنا سکھاتا ہے، انا کسی بھی شخص کو برباد کردیتی ہے، دوسرے انسانوں کا سوچنے والا اللہ کا ولی بنتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ میں ذاتی مفادات یا اقتدار کے فوائد حاصل کرنے کے لیے سیاست میں نہیں آیا بلکہ اپنے عقیدے کی وجہ سے سیاست میں آیا ہوں۔ جب میں نے سیاست شروع کی تو لوگ سیاست میں آنے سے ڈرتے تھے، سیاست میں آیا تو طاقتور لوگوں نے میری کردار کشی کی لیکن آپ اپنی ناکامیوں سے سیکھتے ہیں، انھوں نے کہا کہ ماضی میں سیاسی نظام کے ذریعے جو قیادت سامنے آئی وہ عقیدہ کے اصولوں سے بالکل الگ ہوگئی، وہ اقتدار کے لیے آئی اور اس نے اقتدار میں رہنے کے لیے سمجھوتہ کیا اور بیشتر سیاستدانوں نے اقتدار ذاتی فائدہ کے لیے حاصل کیا۔ ترقی پذیر دنیا میں زیادہ تر سیاستدان اپنے مفاد اور پیسہ کمانے کے لیے ہی اقتدار میں آتے ہیں۔

بدقسمتی سے بہت کم نیلسن منڈیلا کی طرح تھے جو کسی اعلیٰ مقصد کے لیے اقتدار میں آئے۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح وہ شخصیت تھے جو ایک عظیم مقصد کے لیے آئے تھے۔ موجودہ دور میں سیاست دانوں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے کیونکہ وہ کہتے تو ہیں کہ ہم عوام کی خدمت کے لیے آئے ہیں لیکن حقیقت میں وہ اپنی ذات کی ہی خدمت کرتے ہیں۔

پاکستان میں صرف ایک فیصد عوام کو معیاری تعلیم تک رسائی حاصل ہے جب کہ دوسروں کے پاس مواقعے ہی نہیں ہیں۔ اپنی حکومت کے بارے میں انھوں نے کہا موجودہ حکومت نے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا فلاحی پروگرام شروع کیا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آپ موجودہ وقت میں جو کچھ بھی کر رہے ہیں اس کے اثرات کے بارے میں سوچنا چاہیے جو انسانیت پر مزید ہزار سال تک مرتب ہوں گے۔

پاکستان کے عوام غربت، مہنگائی اور بیروزگاری سے تنگ آگئے ہیں، وہ تنگ آمد بجنگ آمد کی دہلیز پر کھڑے ہیں، انھیں ایک تبدیل شدہ معاشی صورتحال ہی مطمئن کرسکتی ہے، اسی ایک نکتہ پر وزیر اعظم حکمرانی کی عملی تصویر دنیا کو دکھا سکتے اور پانسہ پلٹ سکتے ہیں۔ عوام ان سے عمل کی توقع رکھتے ہیں۔ کسی علمی شخصیت سے گفتگو بھی لازم ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ ملک میں ان حقائق سے آگاہی دلانا ماہرین اقتصادیات کا کام ہے، معاشی، سیاسی اور اقتصادی حالات کی سنگینی کی طرف اشارہ کررہے ہیں۔

انتخابی معاملات پر بحث جاری ہے، الیکٹرانک ووٹنگ پر تنازعہ چل رہا ہے، مہنگائی عروج پر ہے، گیس نہیں مل رہی، بجلی کے بل ناقابل برداشت ہیں، غربت، افراط زر اور مہنگائی میں ایک جنگ جاری ہے، چنانچہ حکومت عوام کو بتائے کہ اصل جنگ غربت کی ہے، باقی سب اس کے ذیلی اثرات ہیں، لیکن یہ اطمینان صرف وہی معاشی مسیحا ہی دلا سکتے ہیں جو عوام کی نبض پر ہاتھ رکھتے ہیں۔

حکومت اپنے معاشی چارہ گروں سے مناسب کام لے، ان کو متحرک کرے، انھیں عوام کو مہنگائی، غربت اور افراط زر سے بچانا ہوگا، اپنے عوام کو مطمئن رکھنا اور سیاسی نظام کو بچانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

The post معاشی اطمینان اور علمی بحثیں appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3puPNh1
via IFTTT

چٹاگانگ ٹیسٹ؛ پاکستان نے بنگلہ دیش کو 8 وکٹ سے شکست دے دی ایکسپریس اردو

پاکستان نے چٹاگانگ ٹیسٹ میں بنگلہ دیش کو 8 وکٹ سے شکست دے دی۔

پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان 2 ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا ٹیسٹ چٹاگانگ کے ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم میں کھیلا گیا۔ کھیل کے پانچویں اور آخری دن پاکستان نے بغیر کسی نقصان کے 109 رنز سے کھیل کا آغاز کیا۔ اوپنر عابد علی 91 اور عبداللہ شفیق 73 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔ اظہر علی 24 اور بابر اعظم 13 رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے۔

کھیل کا چوتھا دن؛

کھیل کے چوتھے روز دوسری اننگز میں بنگلادیش کی پوری ٹیم 157 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی پاکستان کو جیت کے لیے 202 رنز کا ہدف ملا جس کے تعاقب میں قومی ٹیم نے پراعتماد آغاز کیا اور دن کے اختتام تک بغیر کسی نقصان کے 109 رنز بنالیے۔

پاکستان کی جانب سے دوسری اننگز میں شاہین شاہ آفریدی نے زبردست بولنگ کا مظاہرہ کیا اور 5 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی جب کہ ساجد خان نے 3 اور حسن علی نے 2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

کھیل کا تیسرا دن؛

گزشتہ روز کھیل کے تیسرے دن پاکستان نے اننگز کا آغاز بغیر کسی نقصان کے 145 رنز سے شروع کیا تو 52 رنز پر عبداللہ شفیق پویلین لوٹ گئے جب کہ سنچری اسکور کرنے والے عابدعلی نے شاندار 133 رنز کی اننگز کھیلی اور آؤٹ ہوگئے، دونوں اوپنرز کے بعد پاکستان کا کوئی بھی کھلاڑی زیادہ دیر تک وکٹ پر کھڑا نہ رہ سکا اور پوری ٹیم 286 رنز بناکر پویلین لوٹ گئی۔

بنگلا دیش نے دوسری اننگز کا آغاز کیا تو ابتدائی 4 کھلاڑی صرف 39 رنز پر پویلین لوٹ گئے تاہم دن کے اختتام پر بنگلادیش نے پاکستان پر 93 رنزکی سبقت حاصل کرلی تھی۔

کھیل کا دوسرا دن؛

گزشتہ روز کھیل کے دوسرے روز بنگلا دیش کی ٹیم اسکور میں صرف 77 رنز کا ہی اضافہ کرسکی اور 330 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی تھی جب کہ پاکستان نے بغیر کسی نقصان کے کھیل کے اختتام پر 145 رنز بنالیے تھے۔

پاکستان کی جانب سے حسن علی نے عمدہ پرفارمنس دکھاتے ہوئے 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جب کہ شاہین شاہ آفریدی اور فخرزمان نے دو دو کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔

کھیل کا پہلا دن؛

کھیل کے پہلے دن بنگلادیش نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا تو صرف 49 رنز پر 4 کھلاڑی پویلین لوٹ گئے تاہم بعد میں لٹن داس اور مشفق الرحیم کی 206 رنز کی شراکت نے بنگلادیش کو مستحکم پوزیشن میں لاکھڑا کیا، دن کے اختتام تک میزبان ٹیم نے 4 وکٹوں کے نقصان پر 253 رنز بنائے تھے۔

The post چٹاگانگ ٹیسٹ؛ پاکستان نے بنگلہ دیش کو 8 وکٹ سے شکست دے دی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3xoHTch
via IFTTT

کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ GDP کے4.7 فیصد، 13.8ارب ڈالر پر پہنچ گیا ایکسپریس اردو

 اسلام آباد: رواں مالی سال پہلے چار ماہ کے دوران ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ کر جی ڈی پی کے 4.7 فیصدہوگیا ہے جبکہ تجارتی خسارہ 13.8 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا ہے۔

رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ کے دوران برآمدات سمیت درآمدات، ایف بی آر محصولات، ترسیلات زر،برآمدات، اور بڑی صنعتوں کی پیداوار میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے البتہ نان ٹیکس آمدنی اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

وزارت خزانہ کی جانب سے ملکی معیشت پر ماہانہ اپ ڈیٹ آوٹ لک رپورٹ جاری کردی گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال اب تک ترسیلات زر 11.9 فیصد اضافے سے 10.6 ارب ڈالر ریکارڈکی گئیں ملکی برآمدات 32.2فیصد اضافے سے 9.7ارب ڈالر کی سطح تک پہنچ گئیں،ملکی درآمدات 66.3فیصد اضافے سے 23.5ارب ڈالر کی سطح تک پہنچ گئی۔

پہلے 4 ماہ میں تجارتی خسارہ 13.8 ارب ڈالر تک پہنچ گیاجبکہ کرنٹ اکاو’نٹ خسارے میں 5.1 ارب ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 4فیصد کمی سے 662.1 ملین ڈالر رہی،فولیو سرمایہ کاری مثبت رجحان کے ساتھ 60.1 فیصد کی کمی ہوئی زرمبادلہ ذخائر 23 نومبر تک 22 ارب 98 کروڑ ڈالر سے زائد ہوگئے اورڈالر کی شرح تبادلہ 174.30روپے فی ڈالر کی سطح پر پہنچ گئی جبکہ4 ماہ میں ٹیکس ریونیو 36.8 فیصد اضافے سے 1843ارب روپے رہا۔

جولائی میں نان ٹیکس آمدنی 27.4 فیصد کمی سے 249ارب ،4 ماہ میں پی ایس ڈی پی کی مد میں 392.7ارب روپے منظورکئے گئے اور3 ستمبر تک میں مالیاتی خسارہ بڑھ کر 438 ارب روپے کی سطح تک پہنچ گیا ، زرعی قرضے 6.5 فیصد اضافے سے 381.3ارب روپے کی سطح پررہے،اکتوبر میں مہنگائی کی ماہانہ شرح 9.2فیصد ریکارڈ کی گئی۔

The post کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ GDP کے4.7 فیصد، 13.8ارب ڈالر پر پہنچ گیا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/31dmnM6
via IFTTT

او آئی سی کا افغان صورت حال پر اجلاس بلانے کا فیصلہ ایکسپریس اردو

 اسلام آباد: او آئی سی نے افغانستان کی صورت حال پر اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال پر غور کے لئے او۔آئی۔سی وزرا خارجہ کونسل کا غیرمعمولی اجلاس بلا کر سعودی عرب نے اہم قدم اٹھایا ہے، پاکستان اس اقدام کی مکمل تائید وحمایت کرتا ہے، ہم نے 17 دسمبر 2021 ء کو اسلام آباد میں اجلاس کی میزبانی کی پیشکش بھی کی ہے، ہم پراعتماد ہیں کہ او۔آئی۔سی رکن ممالک اس پیشکش کی تائید کریں گے۔

انہوں کہا کہ افغانستان او۔آئی۔سی کا بانی رکن ہے، وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ او۔آئی۔سی کو افغان بھائیوں کی مدد کے لئے آگے بڑھنا ہوگا، افغان عوام کی انسانی ضروریات کو پورا کرنے کی ہماری اجتماعی کوششوں کو تیز کرنا ہوگا، انہیں فوری اور مسلسل مدد فراہم کرنا ہوگی اور افغانستان کی فلاح وبہبود اور خوش حالی کیلیے ان کے ساتھ رابطے جاری رکھنے چاہئیں۔

واضح رہے کہ افغانستان کی صورتحال پر او۔آئی۔سی کی وزرا خارجہ کونسل کا پہلا غیرمعمولی اجلاس جنوری 1980 ء میں اسلام آباد میں ہوا تھا۔

The post او آئی سی کا افغان صورت حال پر اجلاس بلانے کا فیصلہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/31b34Tu
via IFTTT

یہ گیند نہیں بلکہ آگ بجھانے والا دستی بم ہے ایکسپریس اردو

 نیویارک: کسی بھی جگہ آگ لگ جانے کی صورت میں سیلنڈر نما آگ بجھانے والے آلے سے مدد لی جاسکتی ہے لیکن ایلائڈ نامی گیند بہت آسانی سے ازخود پھٹ کر آگ کو بجھاسکتی ہے۔

اس کی قیمت 80 سے 110 ڈالر ہے جو ماڈل کے حساب سے اور یہ سات سال تک قابلِ عمل رہتی ہے۔ ائلائڈ گیند کا استعمال بہت آسان ہے۔ اسے آگ سے حساس جگہوں پر رکھا جاسکتا ہے جہاں معمولی حرارت بڑھنے پر گیند ازخود پھٹ جاتی ہے اور وسیع رقبے کی آگ سیکنڈوں میں بجھ جاتی ہے۔

اس کا سب سے دلچسپ پہلو یہ ہے کہ کسی انسانی مداخلت کے بغیر ایلائڈ گیم اپنا کام کرسکتی ہے اور اسے آتشزدگی کے خطرے سے دوچار مقامات پر رکھا جاسکتا ہے۔ معمولی حرارت بڑھنے پر یہ ازخود روبہ عمل ہوجاتی ہے۔ اپنی خصوصیت کی بنا پر اسے الٹا دستی بم کہا جاسکتا ہے ۔ اس کا الٹ بھی ہے یعنی آگ بھڑکنے والے مقام پر اسے پھینک دیا جائے تو یہ ٹھنڈے بم کی طرح پھٹ کر اسے بھی سرد کردیتی ہے۔

اسے بجلی کے تاروں والے مقامات اور دیگر جگہوں پر رکھا جاسکتا ہے۔ چھوٹی گیند 19 مربع فٹ اور بڑی گیند 60 مربع فٹ رقبے کی آگ ٹھنڈا کرسکتی ہے۔

The post یہ گیند نہیں بلکہ آگ بجھانے والا دستی بم ہے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3D4s3oE
via IFTTT

کافی پینے سے الزائیمر کا خطرہ کم ہوسکتا ہے ایکسپریس اردو

میلبرن: کافی پینے والوں کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ اب اس کا باقاعدہ استعمال دماغی انحطاط کے امراض مثلاً ڈیمنشیا اور الزائیمر کو ٹال سکتا ہے۔

آسٹریلیا کی ایڈتھ کووان یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ’عمررسیدگی، طرزِحیات اور اس کی عکس نگاری اور بایومارکر تحقیق‘ کے قومی پروگرام ‘ کے تحت یہ مشاہدات جمع کئے ہیں۔ اس میں 200 آسٹریلوی باشندوں پر ایک عشرے تک سروے کیا گیا تھا۔

تحقیق میں شامل مرکزی سائنسداں ڈاکٹر سمانتھا گارڈنر نے کافی اور کئی اہم بایومارکر( جسم میں مرض اور صحت بتانے والے عناصر مثلاً کولیسٹرول وغیرہ) کا جائزہ لیا ہے۔

’ہم نے دیکھا کہ بظاہر یادداشت میں کوئی خرابی نہ رکھنے والے لیکن زیادہ کافی پینے والے افراد میں اکتسابی خرابی کا رحجان قدرے کم تھا۔ اسے مائلڈ کوگنیٹو امپیئرمنٹ کہتے ہیں جو بڑھتے بڑھتے الزائیمر کی وجہ بنتا ہے اور پھر یہ مرض پیدا بھی ہوجاتا ہے۔

دوسری جانب کافی پینے سے دماغی افعال مثلاً کام کرنے کی صلاحیت، منصوبہ بندی، خود پر کنٹرول اور توجہ بھی بڑھتی ہے۔ پھر یہ بھی دیکھا گیا کہ کافی پینے سے دماغ میں ایمولوئڈ پروٹین جمع ہونے کا عمل سست ہوجاتا ہے۔ یہ پروٹین اگر دماغ میں بڑھ جائے تو بھی الزائیمر لاحق ہوسکتا ہے۔

تاہم سائنسدانوں نے اتفاق کیا ہے کہ اس ضمن میں غیرمعمولی اور مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔  تاہم ان کا خیال ہے کہ روزانہ ایک سے زائد کافی کپ پینے سے زائد فوائد سمیٹے جاسکتے ہیں۔ مثلاً 18 ماہ تک روزانہ دو کپ کافی پینے سے دماغی زوال کا خطرہ 18 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

The post کافی پینے سے الزائیمر کا خطرہ کم ہوسکتا ہے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3D2Z98d
via IFTTT

رسیوں میں جکڑی 800 سال قدیم ممی دریافت ایکسپریس اردو

لیما، پیرو: قدیم آثار، ممی اور حیرت انگیز داستانوں کی سرزمین پیرو سے ایک اور دریافت ہوئی ہے۔ یہ ایک ممی ہے جو رسیوں میں جکڑی گئی ہے اور بہت تکلیف دہ حالت میں اکڑوں بیٹھی ہے۔

نیشنل یونیورسٹی آف سان مارکوس کے محققین نے پیرو کے دارالحکومت لیما سے 25 کلومیٹر دور، آثارِ قدیمہ کی ایک ویب سائٹ کاہا مورکیلا میں اس ممی کو دریافت کیا ہے۔

ممی نے دونوں ہاتھوں سے اپنا چہرہ ڈھانپا ہوا ہے اور اسے اکڑوں بٹھایا گیا ہے۔ لیکن ماہرین کے مطابق یہ مردے کی بے حرمتی یا تشدد نہیں بلکہ اس وقت دفنانے کی ایک رسم تھی جو اس تہذیب میں عام تھی۔ محتاط انادازے کے مطابق یہ 800 سے 1200 سال قدیم ہے جو ہسپانوی عہد سے پہلے کا دور تھا بلکہ شاید انکا تہذیب سے بھی پہلے کے عہد سے تعلق رکھتی ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ یہ 25 سے 30 سالہ نوجوان کی لاش ہے جو اسی علاقے کی پہاڑوں پر رہتا تھا۔ ماہرین نے اس سال اکتوبر میں یہاں دوبارہ تحقیق اور کھدائی شروع کی جس کے بعد کئی اہم اشیا سامنے آئیں تاہم ممی ان میں سب سے اہم دریافت ہے۔ ماہرین کو توقع نہیں تھی کہ وہ اتنی اہم دریافت کرسکیں گے۔

ممی کے مقبرے کے باہر سیپیاں اور دیگر ٹکڑے ملے ہیں لیکن ساحلِ سمندر یہاں سے 25 کلومیٹر دور ہے۔ کئی قبروں سے اونٹ نما جانور لاما کی ہڈیاں بھی ملی ہیں کیونکہ قدیم پیرو میں ان کا گوشت رغبت سے کھایا جاتا تھا۔

The post رسیوں میں جکڑی 800 سال قدیم ممی دریافت appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3FVOxda
via IFTTT

وزیراعلیٰ نے11پولیس افسران کو چارج چھوڑنے سے روک دیا ایکسپریس اردو

 کراچی: روٹیشن پالیسی کے تحت پی اے ایس اور سندھ پولیس کے11افسران کے تبادلوں کا معاملے پر وفاق اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ ایک بار پھر آمنے سامنے آگئے ہیں۔

اس حوالے سے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کی منظوری سے حکومت سندھ نے نیا حکم نامہ جاری کردیا ہے جس کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ نے تمام ڈی آئی جیز اور پی اے ایس افسران کو چارج چھوڑنے سے روک دیا ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ افسران اگلے حکم تک اپنے عہدوں پر کام کرتے رہیں اور کہا گیا ہے کہ وزیر اعلی سندھ کے حکم پر عملدرآمد کیا جائے۔

ان افسران میں گریڈ20کے سید حسن نقوی، کاظم حسین جتوئی، زاہد علی عباسی، خالد حیدر شاہ، محمد نعمان شیخ، جاوید اکبر ریاض، عبداللہ شیخ، ثاقب اسماعیل میمن، نعیم احمد شیخ، عمر شاہد حامد اور لیفٹنٹ ریٹائرڈ مقصود احمد شامل ہیں۔

The post وزیراعلیٰ نے11پولیس افسران کو چارج چھوڑنے سے روک دیا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3G1uKJd
via IFTTT

جواری مالکان بھارتی بورڈ کیلیے دردِ سر بن گئے ایکسپریس اردو

 کراچی: آئی پی ایل ٹیم احمد آباد کے جواری مالکان بھارتی بورڈ کیلیے دردِ سر بن گئے،ان کی بیٹنگ انڈسٹری سے وابستگی کے بارے میں تحقیقات ہوں گی۔

بھارتی کرکٹ بورڈ نئی آئی پی ایل فرنچائز احمد آباد خریدنے والی کمپنی سی وی سی کیپیٹل کے مالکان کی تحقیقات کے لیے غیرجانبدار پینل تشکیل دے گا، مذکورہ کمپنی نے اس فرنچائز کے لیے سب سے زیادہ 5625 کروڑ روپے کی بولی دی تھی، بعد میں انکشاف ہوا کہ اس کے کچھ مالکان کا تعلق انگلینڈکی بیٹنگ انڈسٹری سے ہے، جس پر بی سی سی آئی اب ایک ایسی کمیٹی کی تشکیل پر غور کررہا ہے جس میں سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ جج کو بھی شامل کیا جائے گا۔

اس حوالے سے آئی پی ایل گورننگ کونسل کی 4 دسمبر کو میٹنگ شیڈول ہے۔ اگر بی سی سی آئی نے سی وی سی کیپیٹلز کو احمد آبادکی ملکیت کے لیے نااہل قرار دیا تو دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ بولی دینے والے ادانی کو فرنچائز سونپی جا سکتی ہے،اس نے ٹیم کے لیے 5100 کروڑ روپے کی بولی دی تھی۔

سب سے پہلے آئی پی ایل کے سابق چیئرمین للت مودی نے سی وی سی کیپیٹل کے حوالے سے کہا تھا کہ میرے خیال میں اب جوا کھلانے والی کمپنیزبھی ٹیم خرید سکتی ہیں، یہ ایک نیا قانون ہوگا، کوالیفائیڈ بولی دہندہ ایک بڑی بیٹنگ کمپنی کی مالک ہے، بی سی سی آئی نے اپنا ہوم ورک پورا نہیں کیا، اس قسم کے کیسز میں آخر اینٹی کرپشن یونٹ کیا کررہا ہے؟ یاد رہے کہ مذکورہ کمپنی یہ ثابت کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ امریکا میں مقیم چند مالکان کا بیٹنگ کاروبار قانونی ہے۔

The post جواری مالکان بھارتی بورڈ کیلیے دردِ سر بن گئے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3xyhQ2B
via IFTTT

آج کا دن کیسا رہے گا ایکسپریس اردو

حمل:
21مارچ تا21اپریل

بے شک اس وقت آپ ایک مضبوط پوزیشن اختیار کئے ہوئے ہیں لیکن اپنے اردگرد نظر رکھیں تاکہ مخالف آپ کے خلاف سازش نہ کر سکے۔

ثور:
22 اپریل تا 20 مئی

کھانسی، نزلہ زکام کی بدولت آج طبیعت ناساز ہو سکتی ہے۔ لہٰذا محتاط رہئے۔مزاج کی تلخی کو بھی کم کر دیں تو زیادہ بہتر ہے۔

جوزا:
21 مئی تا 21جون

اپنے خیالات پر کنٹرول کیجئے کامیابی آپ کے ہمراہ چلے گی لیکن شرط یہ ہے کہ آپ ہمت نہ ہاریں بسلسلہ جائیداد مایوسی کا سامنا ہو سکتا ہے۔

سرطان:
22جون تا23جولائی

آپ کا مخالف میدان سے بھاگتا نظر آ رہا ہے، جیت آپ کی ہو گی اور یقینا ہو سکتی ہے اس کامیابی کے نشہ میں آپ اپنے اچھے ساتھیوں کو ہرگز نہ بھولیں ۔

اسد:
24جولائی تا23اگست

محبت کے حالات قدرے بہتر ثابت ہو سکتے ہیں اس نئے کاروبار کو ہرگز نہ بھولیں جو آپ نے دوسروں کے بھروسے شروع کیا تھا لہٰذا شریک کاروبار پر بھی نظر رکھیں۔

سنبلہ:
24اگست تا23ستمبر

آپ چونکہ وفادار ہیں اس لئے دوسروں سے بھی وفا کی ہی توقع رکھتے ہیں جبکہ ایسا ہوتا نہیں لہٰذا ہر ایک پر اعتماد کرنے والی عادت کو ختم کر دیجئے تاکہ نقصان نہ اٹھانا پڑے۔

میزان:
24ستمبر تا23اکتوبر

کاروبار آپ کا کوئی بھی ہے ان دنوں آپ کو غیر معمولی ذہانت سے کام لینا ہو گا اور اور آپ اپنی صلاحیتوں کی بدولت کاروبار کو وسعت دینے میں کامیاب رہیں گے۔

عقرب:
24اکتوبر تا22نومبر

چند رشتہ دار آپ کو آپ کے شریک حیات کے بارے میں بہکا سکتے ہیں۔ بہتر ہے ان کی باتوں میں نہ آیئے ورنہ آپ کے گھر کا رہا سہا سکون بھی برباد ہو جائے گا۔

قوس:
23نومبر تا22دسمبر

اگر آپ نے عقلی غلطیاں نہ کیں اور اپنی صلاحیتوں کو حقیقی معنوں میں بروئے کار لے آئے تو پھر یقین کیجئے کہ آپ کے قدموں میں لاتعداد کامیابیاں ڈھیر ہو سکتی ہیں۔

جدی:
23دسمبر تا20جنوری

بسلسلہ شادی اپنے والدین کے فیصلے کو ہی تسلیم کرلینا آپ کے حق میں بہتر ثابت ہو سکتا ہے۔ غیر شادی شدہ افراد عشق و محبت کے ڈراموں کا حقیقی کردار بننے کی غلطی نہ کریں۔

دلو:
21جنوری تا19فروری

صدقہ خیرات کرتے رہنا آپ کے لئے کافی بہتر ہے۔ آج کل حالات بالکل آپ کے لئے سازگار نہ ہیں۔ اچھے بھلے دوست بھی مخالفت پر آمادہ ہو سکتے ہیں۔

حوت:
20 فروری تا 20 مارچ

بسلسلہ تعلیم خصوصی توجہ کی ضرورت ہے مفت کی دولت ملنے کا امکان ہے سیاسی و سماجی کارکن آج کے دن اپنی سرگرمیوں کو محدود ہی رکھیں تو بہتر ہے۔

The post آج کا دن کیسا رہے گا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3EQx5pW
via IFTTT

سعودی عرب کے رہائشی قلفی جما دینے والی سردی کیلئے تیار ہو جائیں ... سردی کی شدت معمول سے زیادہ ہونے کا امکان، درجہ حرارت نقطہ انجماد سے گر جائے گا

لاہور میں مبینہ زیادتی کا نشانہ بننے والی کراچی کی لڑکی کا میڈیکل کروانے سے انکار ... متاثرہ لڑکی نے کیس کی مزید پیروی سے بھی معذرت کر لی، عدالت سے پولیس کو زبردستی میڈیکل ... مزید

3 دن کی تنزلی کے بعد عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ... پیر کے روز امریکی خام تیل کی قیمت 70 ڈالر جبکہ برینٹ کروڈ آئل کی فی بیرل قیمت 75 ڈالرز کی ... مزید

Sunday, November 28, 2021

سعودی عرب کا اقاموں‘ خروج و عودہ اور وزٹ ویزوں کی میعاد میں مزید مفت توسیع کا اعلان ... کورونا وباء کے باعث مملکت آنے پر پابندی والے ممالک میں موجود غیرملکیوں کے اقاموں ... مزید

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی ایک اور مبینہ آڈیو لیک ہو گئی ... آڈیو میں مریم نواز نے میر شکیل الرحمان سے گفتگو کی، میاں عامر کا بھی تذکرہ کیا

سینئیر صحافی ضیاالدین اسلام آباد میں انتقال کر گئے ... محمد ضیاء الدین کا انتقال اسلام آباد میں واقع ان کی رہائشگاہ پر ہوا

کورونا وائرس کی وبا سے عالمی سیاحت کو دو ٹریلیئن ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے

ایران جوہری مذاکرات دوبارہ شروع

جونیئرہاکی ورلڈ کپ میں پاکستانی امید کا دیا بجھ گیا ایکسپریس اردو

 لاہور: جونیئر ہاکی ورلڈ کپ میں پاکستانی امید کا دیا بجھ گیا جب کہ ارجنٹائن نے 3 کے مقابلے میں 4 گول سے ہراکر کوارٹر فائنل کی دوڑ سے باہر کردیا۔

بھارت کے شہر بھونیشور میں جاری جونیئر ہاکی ورلڈ کپ میں پاکستان کو ارجنٹائن نے اہم ترین میچ میں 3 کے مقابلے میں 4 گولز سے شکست دے دی، جس سے اس کے کوارٹر فائنل کھیلنے کے خواب بری طرح چکنا چور ہوگئے ہیں۔

ایک روز قبل پاکستان نے مصر کو شکست سے دوچار کیا تھا جس کے بعد اس کو کوارٹر فائنلز میں رسائی کے امکانات کو روشن کرنے کیلیے ہر صورت ارجنٹائن پر فتح درکار تھی، پاکستان نے اس مقابلے میں اپنی جانب سے پوری کوشش کی مگر مختلف حریف سائیڈ کو قابو کرنے کی اس کی تمام کوششیں ناکام رہیں۔

پاکستان کی جانب سے رانا وحید، رصوان علی اور عقیل نے گول کیے، 3 میں سے 2 گولز پنالٹی کارنر پر ہوئے جبکہ ایک بار گیند کو پنالٹی اسٹروک پر جال میں ڈالا گیا۔ فائنلز کی دوڑ سے باہر ہونے کے بعد پاکستان ٹیم اب ایونٹ رینکنگ کیلیے امریکا کے ساتھ پیر کو میچ کھیلے گا۔

The post جونیئرہاکی ورلڈ کپ میں پاکستانی امید کا دیا بجھ گیا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3pbRb7O
via IFTTT

لاپتہ صحافی کے کیس میں شیریں مزاری اور سیکرٹری داخلہ طلب ایکسپریس اردو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاپتہ صحافی و بلاگر کے کیس میں وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری اور سیکرٹری داخلہ کو یکم دسمبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

ہائی کورٹ میں صحافی و بلاگر مدثر نارو کی بازیابی کے کیس کی سماعت ہوئی۔ ایڈیشل اٹارنی جنرل قاسم ودود اور ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ جبکہ  درخواست گزار کی جانب سے وکیل ایمان مزاری عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم لاپتہ شخص کی فیملی کو مطمئن کریں کہ ریاست اس میں شامل نہیں،عدالت

ایڈیشنل اٹارنی جنرل متاثرہ فیملی کی وزیراعظم اور کابینہ سے ملاقات کا وقت نہ بتا سکے جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایک بڑے آدمی کا بیٹا غائب ہوتا تو ریاست کا رد عمل کچھ اور ہوتا، اس کورٹ نے صرف یہ آرڈر کیا کہ وزیراعظم اور کابینہ سے متاثرہ فیملی کی ملاقات کا وقت بتائیں، اگر کوئی شہری لاپتہ ہو جائے تو یہ انتہائی سنگین جرم ہے، یہ تو کوئی طریقہ نہیں کہ متاثرہ خاندان کمیشن کے پاس مارے مارے پھریں۔

عدالت نے وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری اور سیکرٹری داخلہ کو یکم دسمبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت یکم دسمبر تک ملتوی کردی۔

The post لاپتہ صحافی کے کیس میں شیریں مزاری اور سیکرٹری داخلہ طلب appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/32GWBjL
via IFTTT

ثاقب نثار آڈیو؛ جن کا کیس ہے انہوں نے عدالت آنے میں دلچسپی نہیں لی، اسلام آباد ہائیکورٹ ایکسپریس اردو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ ثاقب نثار کی لیک آڈیو جن کے کیس سے متعلق ہے انہوں نے عدالت آنے میں دلچسپی نہیں لی۔

ہائی کورٹ میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی آڈیو ٹیپ اور عدلیہ پر دیگر الزامات کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔

درخواست گزار نے کہا کہ عدلیہ پر الزامات کی تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دیا جائے، عدلیہ کی آزادی کے تحفظ کے لیے آڈیو جعلی ہے یا اصلی ہے تعین کرنا ضروری ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ جوڈیشل ایکٹیوازم کے باعث پہلے ہی عدلیہ کو بہت نقصان ہوچکا، چیف جسٹس پاکستان کی آڈیو ٹیپس ریکارڈ کرنے کی صلاحیت کس کے پاس ہے؟ کیا انہوں نے یہ ریلیز کی یا کسی امریکا میں بیٹھے ہوئے نے؟ فرض کریں آڈیو درست بھی ہے تو اصل کلپ کہاں کس کے پاس ہے؟۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی کس کس چیز پر آپ انکوائری کریں گے، میرے متعلق کہا جاتا ہے کہ کوئی فلیٹ لے لیا، کیا اس کی انکوائری کرنے بیٹھ جائیں گے؟۔

یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پر وائرل آڈیو میری نہیں، جسٹس (ر) ثاقب نثار

جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ جن کے کیسز سے متعلق ٹیپ ہے انہوں نے معاملہ عدالت لانے میں دلچسپی نہیں دکھائی، مختلف سیاسی قوتیں مختلف بیانیے بناتی ہیں مگر عدالت نہیں آتیں، جب وہ عدالت نہیں آتے تو کورٹ کو یہ بھی دیکھنا ہے نیت کیا ہے، آڈیو ٹیپ کس نے ریلیز کی اور کسے ریلیز کی؟ کیا ہم ان کے ہاتھ میں کھیلیں جنہوں نے یہ کیا ؟۔

وکیل صلاح الدین نے کہا کہ جو اصل متاثرہ فریق ہیں وہ سامنے نہیں آتے یہی مسئلہ ہے۔

ہائیکورٹ نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اٹارنی جنرل سے معاونت لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے کیس میں پری ایڈمیشن نوٹس جاری کرکے آٹھ دسمبر کو جواب طلب کر لیا۔

The post ثاقب نثار آڈیو؛ جن کا کیس ہے انہوں نے عدالت آنے میں دلچسپی نہیں لی، اسلام آباد ہائیکورٹ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3rmpEmT
via IFTTT

کورونا کی نئی قسم تباہی پھیلاسکتی ہے، دنیا بھر میں حفاظتی اقدامات ایکسپریس اردو

 کراچی:  دنیا کے کئی ممالک میں کووڈ کی پانچویں لہر شروع ہوگئی، افریقی ممالک میں کووڈ کے نئے ویریئنٹ کے رونما ہونے کے بعد دنیا بھر میں حفاظتی اقدامات شروع کردیے گئے۔

متعدد ممالک میں کووڈ کا15 واں ویریئنٹ (اومی کرون) منظر عام پر آنے کے بعد دنیا میں دوبارہ خوف پیدا ہوگیا، 25 دسمبر کو کرسمس اور 31 دسمبر کو نئے سال کی خوشی میں ہیپی نیوائیر منائے جانے کی تقریبات کی وجہ سے نیا ویریئنٹ اومی کرون دنیا کو ایک بار بھر اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔

اومی کرون میں ویریئنٹ میں بڑے پیمانے پر جنیاتی تبدیلیاں سامنے آئی ہیں، یہ ویریئنٹ متاثر ہونے والے افراد کو دوبارہ متاثرکرسکتا ہے، 24 نومبر کو عالمی ادارہ صحت نے اس ویریئنٹ کی تصدیق کی، نئے ویریئنٹ کی برطانیہ، جرمنی، اٹلی سمیت دیگر افریقی ممالک میں تصدیق کی جاچکی ہے، جبکہ اسرائیل نے اپنے تمام داخلی راستے بند کردیے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت نے اس نئے ویریئنٹ کے رونما ہونے کے بعد دنیا بھر کے ممالک کو حفاظتی اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے،ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں قائم کی جانے والی پہلی صوبائی پبلک ہیلتھ ریفرنس لیبارٹری (جینوم لیب) کے ڈائریکٹر پروفیسر سعید خان نے ’’ایکسپریس ٹربیون‘‘ کو بتایا کہ کووڈ کی پانچویں لہر نئے ویریئنٹ کے ساتھ شروع ہوگئی ہے، ڈاؤ کی لیب میں نئے اقسام کے ویریئنٹ کی بھی جلد تشخیص اور تحقیق شروع کردی جائے گی۔

پروفیسر سعید خان نے کہا کہ نئے ویریئنٹ کے پھیلاؤ کیلیے سرد موسم انتہائی مفید ہے،کرسمس اور نیو ائیر کے موقع پر دنیا بھر میں سفری سرگرمیاں عروج پر ہوتی ہیں جس کی وجہ سے اس بات کا خدشہ ہے کہ کووڈ کا نیا ویریئنٹ دنیا بھرمیں تباہی پھیلا سکتا ہے لہذا حکومت پاکستان کو چاہیے کہ پاکستان کو تمام داخلی راستوں اور خصوصاً ایئرپورٹس پر مسافروں کی مکمل اسکرینگ کو لازمی بنائے تاکہ نئے ویریئنٹ اومی کرون کو روکا جاسکے۔

انھوں نے کہا کہ ویکسین لگوانے کے باوجود بھی اومی کرون ویریئنٹ متاثر کرسکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ باز ملٹی کمپنیوں نے اومی کرون ویریئنٹ کے خلاف ویکیسن کی تیاری کا اعلان کیا ہے۔

The post کورونا کی نئی قسم تباہی پھیلاسکتی ہے، دنیا بھر میں حفاظتی اقدامات appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3xFOtLS
via IFTTT

چین پاکستان سلک روڈ انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرک پاور کا افتتاح کر دیا گیا ایکسپریس اردو

 اسلام آباد: چین پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرک پاور کا افتتاح کر دیا گیا۔

الیکٹرک پاور ٹیکنالوجی میں مواصلات اور تحقیق کو مضبوط بنانے کیلیے الیکٹرک پاور انسٹی ٹیوٹ کا قیام ۔چین پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرک پاور کا افتتاح کر دیا گیا۔

انسٹی ٹیوٹ کا مقصد زیڈ ای پی سی اور یو ای ٹی لاہور مابین الیکٹرک پاور ٹیکنالوجی میں مواصلات اور تحقیق کو مضبوط بنانا ہے، الیکٹرک پاور انسٹی ٹیوٹ کے ذریعے اساتذہ کے باہمی دورے، طلباء کے تبادلے، تربیتی پروگرام اور آن لائن لوگوں سے لوگوں کے روابط کو بڑھایا جا ئیگا۔

 

The post چین پاکستان سلک روڈ انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرک پاور کا افتتاح کر دیا گیا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/318LUWi
via IFTTT

ریلوے انتظامیہ کا یکم دسمبرسے بولان میل ایکسپریس ٹرین بحال کرنیکا فیصلہ ایکسپریس اردو

 لاہور: ریلوے انتظامیہ نے آئندہ ماہ یکم دسمبر سے بولان میل ایکسپریس ٹرین کوبحال کرنے کافیصلہ کیاہے۔

ریلوے انتظامیہ نے آئندہ ماہ یکم دسمبر سے کراچی اورکوئٹہ کے درمیان چلنے والی بولان میل ایکسپریس ٹرین کوبحال کرنے کافیصلہ کیاہے، ٹرین5 اکانومی کلاس بوگیوں،ایک اے سی اسٹینڈرڈ کلاس بوگی،ایک پاورپلانٹ اورایک بریک وین پرمشتمل ہوگی۔

بولان میل ٹرین کراچی سٹی ریلوے سٹیشن سے روانہ ہوکرکراچی کینٹ، ڈرگ روڈ، لانڈھی،جنگ شاہی،برادآباد،کوٹری،سندھ یونیورسٹی، سہون شریف،دادو،رحمانی نگر، رادھن، بڈھا، لاڑکانہ، شکارپور، جیکب آباد،ڈیرہ الہ یار،ڈیرہ مرادجمالی، بختیار آباد ڈومکی،سبی،آب گم، مچھ اورکولپور اسٹیشنوں پر اسٹاپ کرکے کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پہنچے گی۔

The post ریلوے انتظامیہ کا یکم دسمبرسے بولان میل ایکسپریس ٹرین بحال کرنیکا فیصلہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3I4idXB
via IFTTT

ڈاکٹر انعم تجمل نے سی ٹی ڈی دستے کی سربراہی کرکے نئی تاریخ رقم کردی ایکسپریس اردو

 اسلام آباد: اسلام آباد میں منعقد ہونے والی پولیس کی فائنل پاسنگ آؤٹ پریڈ میں ایک نئی تاریخ رقم ہوئی۔

پہلی دفع ایک ایلیٹ پولیس ٹریننگ میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والی لیڈی افسر ڈاکٹر انعم تجمل نے ایک دستے کی سربراہی کی ،سندھ سے تعلق رکھنے والی اے ایس پی ڈاکٹر انعم تجمل لاہور میں منعقد ہونے والی اے ایس نے پاکستانی تاریخ میں سارے ریکارڈ توڑ دیے، پیس کی مشکل ترین ٹریننگ میں اوّل پوزیشن حاصل کرکے ڈاکٹر انعم نے سی ٹی پی کے ساتھیوں میں ایک الگ ہی تاریخ رقم کردی۔

سوشل میڈیا پر لوگوں نے ان کی پریڈ کو بہت سراہا اور ان کو اصلی زندگی میں صنف اہان کی تشبیہ دی، اتنی سینکرونائز دستہ کو لیڈ کرنے پر پاکستانی عورتوں میں جوش و خروش اور آگے بڑھنے کا ولولہ اجاگر کیا ہے، ڈاکٹر انعم تجمل نے نہ صرف سندھ کا بلکہ پورے پاکستان کا نام روشن کیا ہے۔

The post ڈاکٹر انعم تجمل نے سی ٹی ڈی دستے کی سربراہی کرکے نئی تاریخ رقم کردی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3o2b8Pb
via IFTTT

پختونخوا میں سیاحت کے بے شمار مواقع ہیں، ثانیہ نشتر ایکسپریس اردو

 پشاور: وزیراعظم پاکستان کی معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں سیاحت کے بے شمار مواقع موجود ہیں۔

وزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے خیبرپختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی اور بلوم پاکستان کے تعاون سے منعقدہ پھولوں اور ونٹیج کلاسک گاڑیوں کی شاہی باغ میں نمائش کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں سیاحت کے بے شمار مواقع موجود ہیں جب کہ پشاور ہیریٹج کیساتھ ساتھ بہترین پکوانوں اور تاریخی مقامات کیساتھ بھرا پڑا ہے۔

ثانیہ نشتر نے کہاکہ پشاور شہر کی تاریخ درد سے بھری پڑی ہے مگر اب حالات بدل گئے ہیں، لوگوں نے چیلنجز سے نکل کر ترقی کی جانب قدم رکھا۔

The post پختونخوا میں سیاحت کے بے شمار مواقع ہیں، ثانیہ نشتر appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3FZHeBp
via IFTTT

نسلہ ٹاور گرانے کا کام تیز کردیا گیا ایکسپریس اردو

 کراچی: سپریم کورٹ کے حکم پر کراچی میں شاہراہ فیصل اور شاہراہ قائدین کے سنگم پر تعمیر شدہ 15 منزلہ عمارت نسلہ ٹاور کو منہدم کرنے کا عمل اتوار کے روز تیز کر دیا گیا۔

نسلہ ٹاور کو منہدم کرنے کیلیے 400 مزدوروں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جبکہ ایک ایکسکویٹر کو کرین کے ذریعے عمارت کی چھت پر پہنچایا گیا، ایکسی ویٹر نے بھی کام شروع کردیا ہے۔ عمارت کے اطراف دفعہ 144 عائد کردی گئی ہے تاکہ انہدامی کارروائی میں کوئی رکاوٹ نہ ڈال سکے۔ عمارت کے سامنے سروس روڈ اور عقبی گلی کو حفاظتی نقطہ نظر سے بند کردیا گیا ہے۔

اتوار کے روز مزدوروں نے عمارت کی آخری تین منزلوں کے فلیٹوں کی چھتوں کو توڑ دیا جبکہ ایکسکویٹر کے ذریعے عمارت کی سب سے اونچی منزل پر واقع واٹر ٹینک اور دیگر اسٹرکچر کو منہدم کیا گیا۔

The post نسلہ ٹاور گرانے کا کام تیز کردیا گیا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3xw4T9k
via IFTTT

یہ خاتون روبوٹ شاعری اور مصوری کرسکتی ہے ایکسپریس اردو

آکسفورڈ: تصویر میں انسانی خدوخال سے قریب ایک خاتون روبوٹ دکھائی دے رہی ہیں۔ یہ دنیا کی پہلی روبوٹ ہے جو مصوری کے علاوہ شاعری بھی کرسکتی ہے۔

آکسفورڈ کے انجینئر ایڈین میلر نے اسے ڈیزائن کیا ہے۔ اسی ہفتے ایڈا نے اطالوی شاعر دانتے کی زمین پر ایک نظم لکھی ہے جو ’ڈیوائن کامیڈی‘ جیسی ہے۔ اس کے سافٹ ویئر اور الگورتھم نے پہلے دانتے کی تقاریر اور تحریر کو پڑھا اور اپنے ڈیٹا سے مناسب الفاظ کو استعمال کرتے ہوئےاشعار کہے ہیں۔ ایڈن میلر کے مطابق دانتے کی زمین پر لکھی گئی یہ نظم بہت گہری اور احساس سے بھرپور ہے۔

“We looked up from our verses like blindfolded captives,

Sent out to seek the light; but it never came

A needle and thread would be necessary

For the completion of the picture.

To view the poor creatures, who were in misery,

That of a hawk, eyes sewn shut.”

میلر نے اخباری نمائیندوں کو بتایا کہ روبوٹ میں لکھنے کی صلاحیت غیرمعمولی ہے اور پڑھنے والوں کو جب تک نہ بتایا جائے تووہ یہ سمجھے گا کہ اسے انسان نے لکھا ہے۔

ماہرین کے مطابق انسان نما روبوٹ جلد ہمارے گھروں میں ہوں گے اور اس ٹیکنالوجی سے ہم ان کے برتاؤ، روبوٹ ضوابط اور اخلاقیات کو بھی سمجھ سکتے ہیں۔ یہ روبوٹ انسانوں کے سامنے ان کی نقل کرتا ہے اور انسان سے سیکھتا رہتا ہے۔

آئی ڈا شاعری کے علاوہ مصوری بھی کرسکتی ہے۔ جب وہ قاہرہ میں اہرامِ مصر کی حدود میں داخل ہوئی تو سیکیورٹی اہلکاروں نے اسے روکا اور اس کی آنکھوں میں لگے کیمرے نکالنے کے عجیب کوشش بھی کی ہے۔ روبوٹ نے اسی واقعے سے متاثر ہوکر ’آئیز وائڈ شٹ‘ نامی ایک نظم لکھی۔

اس موقع پر انجینیئر ایڈن نے بتایا کہ اس دنیا میں ٹٰیکنالوجی کا خوف اور اس سے اضطراب موجود ہے جسے دور کرنے کی ضرورت ہے۔ آئی ڈی مصوری کی نقل کرنے کی ماہر ہے اور شاعری کی نقالی بھی خوب کرتی ہے۔ اسے دس نظمیں پڑھادیںیا پانچ تصاویر دکھائیں تو یہ خود اپنی تخلیق کرنے لگتی ہے۔

The post یہ خاتون روبوٹ شاعری اور مصوری کرسکتی ہے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3xxb113
via IFTTT

عمارتوں کی ازخود مرمت اور آلودگی دور کرنے والی ’زندہ روشنائی‘ ایکسپریس اردو

بوسٹن: مختلف اقسام کے بیکٹیریا پر مشتمل زندہ روشنائی سے ایسی عمارات بنائی جاسکتی ہیں جو نہ صرف مضر جراثیم اور گیسوں کو کم کرسکتی ہیں بلکہ عمارت کی ٹوٹ پھوٹ کو بھی کم کرسکتی ہیں۔

میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے اویناش باسوانہ کہتے ہیں کہ اپنی نوعیت کی باشعور روشنائی ماحول کے لحاظ سے ردِ عمل کرتی ہے۔ ان پر موجود بیکٹیریا کا جال زہریلے مرکبات جذب کرتا ہے۔ لیکن ان میں جینیاتی تبدیل شدہ ای کولائی بیکٹیریا ملانے سے ایسی زندہ ساخت تشکیل دی جاسکتی ہے جو زہریلے مرکبات ختم کرسکتی ہے یا پھر کینسرکی دوا ایزیورِن خارج کرتی ہو۔ اگرانہیں درودیوار پر لگایا جائے تو یہ پلاسٹک میں عام پائے جانے والے زہریلے مادے بسفینول اے کی کاٹ کرتے ہیں جو کینسر اور بے اولادی کی وجہ بن سکتے ہیں۔

لیکن اب بھی اس انک کی بڑے پیمانے پر تیاری ناممکن نظر آتی ہے۔ لیکن اس سے عمارات کو صاف رکھنے اور مضر گیسوں سے ضرور بچایا جاسکتا ہے۔ مستقبل میں ازخود درست ہونے والے پینٹ سے عمارت کو عشروں تک نیا بھی بنانا ممکن ہے۔

ماہرین نے ایک خاص پروٹین پالیمر کرلی نینوفائبر سے یہ روشنائی بنائی ہے جس میں تبدیل شدہ ای کولائی بیکٹٰیریا سے نینوفائبر بنائے گئے ہیں۔ اپنے مخالف چارج کی باعث یہ ایک دوسرے میں جڑ جاتے اور لمبی شیٹ بناسکتے ہیں۔ ایسے مٹٰیریئل سے بنے خلائی جہاز طویل خلائی مسافت میں اپنی ٹوٹ پھوٹ کو ازخود دور کرسکتے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کی تبدیل شدہ ای کولائی سے ایک مائع بھرا جیل بنایا گیا جس نے 24 گھنٹے میں ایک جیل سے 30 فیصد آلودہ اور زہریلے مرکبات جذب کئے۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ کسی بلڈنگ پر لگانے کے بعد کئ برس تک بیکٹیریا کی افادیت برقرار رہ سکتی ہے۔

The post عمارتوں کی ازخود مرمت اور آلودگی دور کرنے والی ’زندہ روشنائی‘ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3xyN0H5
via IFTTT

یہ زہریلا پودا کورونا کی تمام اقسام کا علاج ثابت ہوسکتا ہے ایکسپریس اردو

نوٹنگھم: ایک مشہور زہریلے پودے میں کورونا وائرس کے خلاف غیرمعمولی طاقتور مرکب کا پتا چلا ہے جو سارس کوو وائرس کی تمام اقسام کا علاج بننے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔ یہاں تک کہ بالکل نئے اومیکرون اور تیزی سے پھیلنے والے ڈیلٹا وائرس کا بھی قلع قمع کرسکتا ہے۔

سائنسدانوں کا اصرار ہے ’زہریلی گاجر‘ نام کے اس پودے میں ایک مرکب ’تھیپ سائگارجن‘ (ٹی جی) موجود ہے جس نے تجربہ گاہ میں کورونا کے پرانے وائرس اور خود ڈیلٹا وائرس کو کامیابی سے ختم کیا ہے۔ ٹی جی تیزی سے بدلتے ہوئے وائرس کو بھی ختم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے جن میں نئی تبدیل شدہ قسم ڈیلٹا وائرس بھی شامل ہے۔

جامعہ نوٹنگھم کی سائنسداں سارہ البلتاغی اور ان کے ساتھیوں نے یہ تحقیق کی ہے۔ ان کے مطابق انفیکشن سے قبل اور انفیکشن کے دوران ٹی جی  نے کووڈ وائرس کی تمام اقسام کو کامیابی سے روکا۔

’صرف ایک خوراک سے ہی تمام سنگل ویریئنٹ انفیکشن اور ان کے مجموعوں (اے بی، اے ڈی، بی ڈی اور دیگر) کا 95 فیصد خاتمہ دیکھا گیا۔ ٹی جی خلوی طریقہ واردات یعنی خلئے میں جاکر اپنے پھیلاؤ کی کوشش کا پورا نظام توڑ پھوڑ دیتا ہے،‘

لیکن اس کا پتا کیسے چلا؟ واضح رہے کہ سائنسدانوں نے تمام وائرسوں کو چھوٹی پیالیوں کو رکھ کر ان کی آبادی بڑھنے کا جائزہ لیا۔ جب ٹی جی کو ان پر ڈالا گیا تو ان کی افزائش سست ہوگئی اور ایک سے دوسرے خلیے تک منتقلی بھی کمزور ہوتی گئی۔

تاہم اس تحقیق میں ڈیلٹا وائرس کا ایک راز کھلا کہ وہ روایتی کورونا وائرس مثلاً ایلفا کے مقابلے میں چار گنا تیزی سے پھیلتا ہے جبکہ بی ٹا ویریئنٹ سے نو گنا تیزی سے پھیلتا ہے اور اسی وجہ سے اب تک خطرناک بھی ہے۔

اگلے مرحلے میں ٹی جی سے باقاعدہ دوا بنانے کی کوشش کی جائے گی جس سے ہزاروں لاکھوں جانیں بچانے میں مدد مل سکے گی۔

 

The post یہ زہریلا پودا کورونا کی تمام اقسام کا علاج ثابت ہوسکتا ہے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3xv6w7a
via IFTTT

لاہور میں شادی سے انکار پر گارڈ نے لڑکی کو قتل کردیا ایکسپریس اردو

 لاہور: گلبرگ کے علاقے میں شادی سے انکار پر سیکیورٹی گارڈ نے فائرنگ کر کے جواں سالہ لڑکی کو قتل کر دیا۔

پولیس کے مطابق ملزم عارف مین مارکیٹ کی رہائشی 21سالہ نیہا کو پسند کرتا تھا اور شادی کرنا چاہتا تھا، گزشتہ روز نیہا نوکری کے بعد اپنے کوارٹر واپس پہنچی تو ملزم نے اسے روکا اور تلخ کلامی کے بعد گولیاں ماریں اور فرار ہوگیا۔

لڑکی کی لاش پوسٹمارٹم کے لیے بجھوا کر مقتولہ کے بھائی کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے ملزم کو اس کے دوست کے گھر سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔

The post لاہور میں شادی سے انکار پر گارڈ نے لڑکی کو قتل کردیا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3I0Tkfj
via IFTTT

مہندرا دھونی کا آئی پی ایل کیریئر بھی غیر یقینی کا شکار ہونے لگا ایکسپریس اردو

کانپور:  بھارت کے سابق کپتان مہندرا سنگھ دھونی کا آئی پی ایل کیریئر بھی غیریقینی کا شکار ہونے لگا۔

سابق کیوی کرکٹر سیمون ڈول نے خیال ظاہرکیا کہ دھونی آئی پی ایل کا اگلا سیزن مکمل طور پر نہیں کھیل پائیں گے، انھوں نے یہ بات کانپور ٹیسٹ میں کمنٹری کے دوران کیا۔

سابق بھارتی آل رائونڈر عرفان پٹھان نے ان سے اتفاق نہیں کیا، کیوی انٹرنیشنل کرکٹر نے رویندرا جڈیجا، رتراج گائیکواڈ، فاف ڈوپلیسی اور دھونی کو برقرار رکھنے کا تجویز کیا ہے۔

The post مہندرا دھونی کا آئی پی ایل کیریئر بھی غیر یقینی کا شکار ہونے لگا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3p5syJX
via IFTTT

مصر میں شادی کے اگلے روز دلہا دلہن کی لاشیں برآمد ایکسپریس اردو

قاہرہ: مصر میں شادی کے اگلے روز ہی گھر کے واش روم سے نوبیاہتا جوڑے کی لاشیں ملی ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مصر میں 22 سالہ دلہا اور 19 سالہ دلہن کی شادی کی تقریب منعقد ہوئی اور رخصتی کے بعد جوڑا اپنے نئے گھر چلا گیا اور رات بسر کی۔

صبح جب اہل خانہ دلہا دلہن سے ملنے آئے تو کافی دیر تک دستک دینے کے باوجود دروازہ نہیں کھلا۔ جس پر اہل خانہ دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے تو نوبیاہتا جوڑے کی لاشیں واش روم میں پڑی تھیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ جوڑے کی موت دم گھٹنے کے باعث ہوئی جس کی وجہ پانی کے ہیٹر سے نکلنے والی کاربن مونو آکسائیڈ گیس ہوسکتی ہے۔ اس حوالے سے مزید تحقیقات جاری ہیں۔

 

 

The post مصر میں شادی کے اگلے روز دلہا دلہن کی لاشیں برآمد appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/31c8jCp
via IFTTT

امریکی اداکارہ لنڈسے لوہان نے اپنے مسلمان دوست سے منگنی کرلی ایکسپریس اردو

 واشنگٹن: امریکی اداکارہ لنڈسے لوہان نے جیون ساتھی کے لیے اپنے مسلمان دوست کا انتخاب کر کے مداحوں کو حیران کردیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی اداکارہ لنڈسے لوہان نے ایک مسلمان شخص بدر شمس سے منگنی کرلی۔ دونوں کے درمیان دو سال سے قربتیں تھیں جس کے بعد انھوں نے ایک ہونے کا فیصلہ کیا۔

لنڈسے لوہان نے اپنے مداحوں کو خوشی کے اس موقع پر شریک کرتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر خوشگوار موڈ میں منگیتر بدر شمس کے ساتھ اپنی تصویر شیئر کی ہے۔

اداکارہ نے کیپشن میں لکھا کہ میرا پیار، میری زندگی، میرا خاندان اور میرا مستقبل ۔۔۔ تصویر میں لنڈسے منگنی کی انگوٹھی بھی پہنی ہوئی ہیں جس میں ہیرا جڑا ہوا ہے۔

امریکی اداکارہ کے بارے میں زیادہ معلومات دستیاب نہیں تاہم ایک برس قبل انسٹاگرام پوسٹ میں لنڈسے لوہان نے اپنے بوائے فرینڈ کا تعارف بدر شمس کے نام سے کروایا تھا جو غالباً دبئی میں رہتے ہیں اور بزنس مین ہیں۔

The post امریکی اداکارہ لنڈسے لوہان نے اپنے مسلمان دوست سے منگنی کرلی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3D0yOHY
via IFTTT

Saturday, November 27, 2021

سعودی عرب نے معتمرین کے ساتھ ساتھ عام نمازیوں کو بھی خانہ کعبہ کا طواف کرنے کی اجازت دیدی

شوکت ترین کا چینی ماہرمعاشیات کیساتھ ملاقات اورگفتگو پرمبنی فیک نیوز کا سختی سے نوٹس ... فیک نیوز موجودہ حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے،فیک نیوزملک میں براہ راست غیرملکی ... مزید

مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کو شکست، ن لیگ اور سہولت کاروں کی پریشانی واضح ہے،اسد عمر ... اداروں پر دباؤ ڈالنے کے لئے وہ اور ان کے سہولت کار، ہر حربہ استعمال کرنے کو تیار ہیں، ... مزید

کمرہ عدالت میں بدتمیزی کرنے پر خاتون کو دو سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا کا حکم

شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کے حملے کے بعد 2 جوان شہید

پاکستان نے کورونا وائرس کا نیا ویرینٹ آنے کے بعد 6 افریقی ممالک اور ہانگ کانگ پر سفری پابندی عائد کر دی ... جنوبی افریقا، ہانگ کانگ، نمیبیا، بوٹسوانا، لیسوتھو ، موزمبیق ... مزید

دوران سماعت جج سے بدتمیزی اور توہین عدالت کے مقدمہ میں نامزد خاتون کو الزام ثابت ہونے پر 2سال قید کی سزا

اسلحہ لہرانی,اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے کے مقدمہ میں نامزد 4ملزمان کی درخواست ضمانت منظور

سول جج راولپنڈی ناصر طور نے عدالتی حکم عدولی اور مداخلت پرایس ایس پی انویسٹی گیشن اور ڈی ایس پی لیگل کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کر دیئے

مقبوضہ کشمیر کے حالات دن بدن ابتر سے ابتر ہوتے جارہے ہیں ،سردار عبدالرازق

پنجاب ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سے رجسٹرڈ تمام گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کی پاکستان پوسٹ کے ذریعے راولپنڈی سمیت صوبے بھر میں تقسیم کا کام شروع

استک بلتستان رینج کا داخلی راستہ ہے، یہاں سخت چیکنگ کی جائے تو بلتستان ہر طرح کی برائیوں سے محفوظ رہے گا، ڈی آئی جی بلتستان

خواتین وکلاء کی پیشہ ورانہ زندگی اورانہیں درپیش مسائل ایکسپریس اردو

عدلیہ ریاست کا ایک اہم ترین  ستون ہے،جس ریاست میں عدلیہ مضبوط اور انصاف  تک رسائی آسان  ہو اس میں  جرائم پنپ نہیں  سکتے اور اگر ہوں بھی تو مجرمان کا بغیر سزا بچ نکلنا ناممکن ہوتا ہے۔ کسی بھی ریاست کا قانون اس کی معاشرتی اور مذہبی  اقدار کی بنیاد پر ترتیب دیا جاتا ہے۔

قانون سازی اوراس کے نفاذ  کا  انحصار ریاستی اداروں  پر ہوتا ہے۔ اسی طرح قوانین کے تحت  مظلوم کی داد رسی اور  مجرم کو  سزا  کے لئے بھی کئی مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔ حق دار کو حق ملنا اور مظلوم کو انصاف کی فراہمی اس وقت ہی ممکن ہوسکتی ہے جب انصاف کے عمل کے دوران  توازن برقرار رہے، یعنی رنگ، نسل، امیر، غریب، قومیت و لسانی تفریق کو پس پشت ڈال کر صرف  انصاف کو باقی رکھا جائے۔

پاکستان  میں  مقننہ اور عدلیہ کا  نظام  بھی  عدل اور مذہبی و معاشرتی  اقدار اور عدل کے اصولوں پر قائم ہے، یہاں  ہر  طبقے کو مساوی حقوق حاصل ہیں، جوکہ ایک اچھے جمہوری ڈھانچے کو ظاہر کرتا ہے۔ پاکستان میں عدل کا ایک مربوط نظام موجود ہے جس میں سول عدالتیں، ماتحت عدلیہ اور  اعلیٰ عدلیہ  شامل ہیں۔  اعلیٰ عدلیہ میں  پانچوں ہائی کورٹس،وفاقی شرعی عدالت  اور سپریم کورٹ آف پاکستان  شامل ہیں۔  ہر صوبے میں ایک ہائی کورٹ کے علاوہ  وفاقی دارالحکومت  اسلام آباد میں  بھی  ایک ہائی کورٹ موجود ہے۔

اسی طرح آزاد کشمیر میں الگ عدالتی نظام موجود ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان ایک چیف جسٹس اور سولہ  دیگرججوں پر مشتمل  ہے،  سپریم کورٹ میں  مستقل ججز  کے علاوہ ایڈہاک ججوں  کی تقرری بھی کی جاتی ہے۔   ایڈہاک جج  سے مراد وہ تقرری ہے جو صرف  مخصوص  مدت یا مخصوص کیس کے لیے ایک خاص طریقہ کار کے ذریعے کی جاتی ہے۔ سپریم کورٹ کے معاملات  کی نگرانی سپریم جوڈیشل کونسل کرتی ہے۔  سپریم کورٹ کو  آئین  کی تشریح کے اختیارات حاصل ہیں ، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو  اہم آئینی نقطے،  عوامی مفاد یا انسانی حقوق کے معاملے پر’ازخود نوٹس‘ لینے کا اختیار حاصل ہے۔

سندھ بار کونسل کی تشکیل لیگل پریکٹیشنرز اور  بار کونسلز ایکٹ 1973 کے سیکشن 3(ii) کے ذریعے کی گئی ہے۔  بار کونسل کی مدت پانچ سال ہے، جو بار کونسل کے عام انتخابات کے بعد یکم جنوری سے شروع ہوتی ہے اور مدت کے اختتام تک کونسل  اراکین اپنے عہدوں  پر فائزرہتے ہیں۔ سندھ بار کونسل میں رجسٹرڈ وکلاء کی مجموعی تعداد، 40511 ہے، جن میں سے 18350 لوئر کورٹس اور 22161 ہائی کورٹ میں پریکٹس کرتے ہیں، جبکہ صوبہ میں رجسٹرڈ لا فرموں کی مجموعی تعداد 333 ہے۔ سندھ  ہائی کورٹ  میں ججز کی تعداد 38 جب کہ  ان میں سے خواتین صرف دوہی ہیں۔ اسی طرح پاکستان بھر میں  اعلٰی عدلیہ کے ججز کی مجموعی تعداد113 ہے جبکہ ان میں صرف 6 ججز خواتین ہیں۔   2020 میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اور سیشن  ججز میں  درخواست دینے والے درخواست گزاروں کی  کل تعداد 571 تھی جن میں 63خواتین    تھیں جن میں سے 40   کو اہل قرار دیا گیا     اور 23 کو نا اہل قرار دیا گیا، اسی  طرح    454  مرد  وکلاء   نے درخواست دی جن میں سے ، 219  نا اہل قرار دئیے گئے ، جب کہ 235  اہل قراد پائے۔

سپریم کورٹ میں خواتین ججز کی تعیناتی   کا تنازعہ   کوئی ڈھکا چھپا معاملہ نہیں،  حال ہی میں جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں بطور  جج  تعیناتی   سنیارٹی  کے معاملے پر ہوتے ہوتے رہ گئی ۔عدالتی نظام میں خواتین  وکلاکی کارکردگی، انتھک محنت اور صنفی امتیاز کے واقعات اکثر و بیشتر  سامنے آتے رہتے ہیں،  اس کی حقیقت کو جاننا ضروری  ہے۔ رواں سال  مختلف کالجز اور  جامعات میں قانون کی تعلیم حاصل کرنے والی خواتین کی تعداد30 فیصدہے، جن میں سے  دیہی علاقوں کے  کوٹے پر  داخلہ لینے والی 20 فیصد خواتین بطور وکیل  اپنی پریکٹس جاری ہی نہیں رکھ پاتیں، اس طرح خواتین وکلاء کی تعداد مزید کم ہو جاتی ہے۔ کچھ خواتین لائسنس کے حصول کے مراحل سے بھی گھبرا کر اس پیشے کو اپنانے سے اجتناب کرتی ہیں۔

ہراسگی کا ایک  بڑا واقعہ

جج  ڈاکٹر ساجدہ احمدنے نومبر 2020 میں چیف جسٹس سپریم کورٹ اور  جیف جسٹس ہائی     کورٹ  کو  خط  لکھا  جس کا متن کچھ یوں تھا  ’’ وکلاء کی جانب سے خواتین ججوں کو گالیاں دینے،  ہراساں کرنے اور بدتمیزی کرنے پر ایکشن نہ لیا گیا تو وہ سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ،  ہیومن رائٹس کمیشن، ویمنز ججز اور انٹرنیشنل بار ایسوسی ایشن آف لائرز میں پاکستان کے شرپسند وکلاء کے کرتوتوں اور ججوں کیخلاف اُن کی بدتمیزیوں کو نمایاں کریں گی،  ہم فراہم کردہ مراعات جیسے گاڑی،  لیپ ٹاپ اور اضافی تنخواہ کے بدلے اپنی خاندانی عزت کو داؤ پر نہیں لگا سکتے۔  اسلام آباد میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے سے بہتر تھا  کہ میں اپنا خاندانی کام کرتی اور پاک زندگی گزارتی ۔اگر اسلام میں خودکشی جائز ہوتی تو عدالت کی عمارت سے کود کر جان دے دیتیں کیونکہ اس پیشے میں وکلاء کی خواتین ججوں کو گندی گالیاں،  ہراسگی اور بدتمیزی حد سے بڑھ گئی ہے۔

غیر پیشہ ور وکلاء کیخلاف تعزیراتِ پاکستان کے سیکشن  228 کے تحت اور توہین عدالت کی کارروائی کیوں نہیں کی جارہی؟ آپ سنجیدگی سے مسائل کیوں نہیں حل کرتے یا آپ کو اپنی عدالت سنبھالنا نہیں آتی؟  یہ عظیم و مقدس پیشہ اب کالی بھیڑوں اور غیر پیشہ ورانہ افراد کے حوالے کردیا گیا ہے۔ قانون کی بالادستی کے حصول میں ہم ناکام رہے ہیں اور ہماری اصلیت اُس وقت دنیا نے دیکھی جب وکلاء  نے امراضِ قلب کے ہسپتال پر اُس وقت حملہ کیا جب وہاں مریضوں کی جان بچائی جارہی تھی‘‘۔ اس خط کی   تحریر اپنے آپ میں وکلاء کے مخصوص گروپ کی نشاندہی  کر تی ہے کہ کس طرح  کا ماحول  عدلتوں سے باہر اور  وکلاء  کا  معیار شعور   معلوم ہوتا ہے جو کہ ان کی ذہنی سطح کی نشاندہی بھی کرتی ہے.

ہر شعبے کی طرح عدالتی نظام میں بھی کئی قسم کی پیچیدگیاں اور مسائل ہیں، جن کو اجاگر کرنا بہت ضروری ہے۔ ان میں سے صنفی امتیاز اور ہراسگی کے معاملات زیادہ اہم ہیں، جو کہ مختلف ادوار میں انتہائی نمایاں بھی رہے ہیں، اس کے علاوہ خواتین ججز کی تقرری اور  خواتین وکلا ء کے ساتھ  امتیازی  رویہ  شامل ہیں۔ یہ ایک کڑوی حقیقت ہے کہ خواتین کی قانون کے پیشے میں شمولیت کی شرح انتہائی کم ہے، یا یوں کہیں کہ آٹے میں نمک کے برابر ہے۔سپریم کورٹ میں کوئی خاتون جج   موجود نہیں، نہ ہی آج تک کسی  خاتون جج کو  سپریم کورٹ تعینات  کیا گیا ہے ۔

وفاقی شرعی عدالت  1980 میں قوانین کی جانچ پڑتال اور اس بات کا تعین کرنے کے لیے قائم کی گئی تھی کہ آیا وہ  قرآن و سنت کے احکامات  اور اسلامی اقدار کے مطابق ہیں یا نہیں۔ وفاقی شرعی عدالت آٹھ مسلم ججوں پر مشتمل ہے،جنہیں صدر پاکستان جوڈیشل  کمیٹی کی سفارشات پر  تعینات کرتے ہیں ۔ 8ججوں میں سے3 کا اسلامی اسکالر ہونا ضروری ہے جو اسلامی قوانین اور فقہ پر عبور رکھتے ہوں۔ جج تین سال کی مدت  کے لیے مقرر کیے جاتے ہیں۔ سپریم کورٹ کی طرح شریعت کورٹ میں بھی خواتین جج کی تعیناتی  آسان نہیں،2013،  میں پہلی بار اشرف جہاں کو وفاقی شرعی عدالت کا  جج مقرر کیا گیا، جس کے بعد اس تاثر کو تقویت ملی کہ پاکستان میں  خواتین کے حوالے سے کسی قسم کا امتیازی سلوک روا نہیں رکھا جاتا اور یہاں  کوئی بھی صنفی تضاد موجود نہیں ۔

عالمی درجہ بندی کے ادارے نے پاکستان کو انصاف کی فراہمی میں 128 ممالک میں سے 120 ویں نمبر پر رکھا ہے۔ اس لحاظ سے اگر بہت سے مسائل کا بغور جائزہ لیا جائے تو انصاف کی عدم  فراہمی یا  فراہمی انصاف میں تاخیر ایک بہت بڑا  سوال ہے۔

کسی بھی ادارے میں حق تلفی   اس ادارے کے ذمہ داران کی کوتاہیوں کا نتیجہ ہوتی ہے،  ہمیں نظم و ضبط قائم کرنے کی ضرورت  ہے، خواتین کے ساتھ ہراسگی کے  واقعات، صنفی امتیار کی بنا پر سنیارٹی اور تعیناتی  کے مسائل،  چائلڈ کیر کی عدم دستیابی ،  جس کی وجہ سے بیشتر  خواتین اپنے سیکھنے کے مراحل اور  تربیتی ورک شاپس میں شرکت کے مواقع  گنوا  بیٹھتی  ہیں، کیوں کہ وہاں  چھوٹے بچوں کو ساتھ نہیں لے کر جا یا جا سکتا۔

معروف قانون داں  اور سابق صدر بار  کونسل منیر اے ملک  کا کہنا ہے کہ’’خواتین کو ہراسگی کا سا منا اسی صورت ہو سکتا ہے  ، جب  کوئی خاتون خود اسپیس دے ورنہ  ایسی کوئی شکایت آئے تو اس پر بہت سخت کارروائی ہوتی ہے، خواتین کے لیے   لیگل باڈیز ہوتی ہیں، جہاں ڈسپلینیری ایکشن کے تحت     کارروائی ہوتی ہے۔‘‘

اسی حوالے سے ایڈوو کیٹ ثروت اسرار نے  وضاحت کی کہ       ’’کورٹ سے باہر ہراسگی اور شدید قسم کے واقعات بھی ہوتے ہیں، مگر اتنے زیادہ نہیں ہوتے۔ خواتین کے ساتھ جب بھی کوئی غلط قسم کا واقعہ ہوا تو  بار کونسل کے تمام ارکان نے بہت اچھا کردار ادا کیا ہے۔  بہت سے ہائی پروفائل کیسز میں اکثر ایسا  ہو جاتا ہے،  مگر یہ دیکھا گیا ہے کہ جتنی بھی خواتین کے ساتھ ہوا ،  ان کی  زیادہ تر تعداد  ڈٹ کر کھڑے  ہونے والوں میں سے ہے، جنہوں نے حالات کا سامنا کیا  اورثابت قدم رہیں‘‘۔ وہ کہتی ہیں کہ ان کے ساتھ بھی ہراسگی کا واقعہ ہوا ،مگر اس کی شدت اتنی نہیں تھی اور انہوں نے اسے ہینڈل کیا  ‘‘

سیدہ سیما رفیق ایس ایم لاء کالج سے گریجویٹ ہیں اور 10 سال سے زائد عرصے سے  کام کر رہی  ہیں ،صنفی امتیار  کے حوالے سے  ان کا کہنا تھا کہ     ایک خاتون ہونے کے ناطے پاکستان میں کوئی بھی پیشہ شروع کرنا بہت مشکل ہے۔ ہمارا معاشرے پر مردانہ غلبہ  ہے۔ خاص طور پر قانون کا پیشہ  آسان نہیں،   انٹرن شپ کے وقت  زیادہ تر  سینئرتنخواہ نہیں دیتے نہ ہی خواتین کو عزت دی جاتی ہے،  انٹرن شپ کے دوران، بیشتر وقت خواتین کو ایک  سائیڈ پر رکھتا جاتا ہے،  باکس سے باہر نکلنے  کا موقع  ہی نہیں دیا جاتا ۔

ہراسگی  کے حوالے سے ان کہنا ہے کہ ’’ میں سب سے زیادہ پریشان تب ہوئی جب  سید ضیاء عالم ایڈووکیٹ کو 2011 میں قتل کر دیا گیا،  یہ دور میرے لیے بہت مشکل تھا ۔ مجھے دھمکیاں مل رہی تھیں اور ایک خاتون وکیل کے لئے زندہ رہنا مشکل  ہو گیا تھا۔ اس  واقعہ کے بعد میں نے اپنا کیریئر چھوڑ دیا اور گھر پر رہنے لگی ‘‘

ایڈووکیٹ وحید حسین  ہراسگی    کے بارے میں  کہتے ہیں کہ  ” میں نے نہیں دیکھا ،  مجھے نہیں یاد کہ ایسا ہوا ہو ،  بہت کم ہوتا ہے، اب تو اتنے زیادہ ذرائع آگئے ہیں ان سب چیزوں کو دیکھنے کے لیے فوراً ہی سچ جھوٹ کا پتا چل جاتا ہے۔

منیر  اے ملک کہتے ہیں کہ’’ بار  خواتین کے لیے بہت  اچھی جگہ   ہے، اچھے اچھے خاندانوں کی خواتین  یہاں پریکٹس کر رہی ہیں ، جو  قابل بھی ہیں اور محنت کرنے والی بھی” انہوں نے مزید بتایا کہ قا بلیت ہو تو   کوئی بھی آگے بڑھ سکتا ہے، یہاں سنیارٹی کے کافی ایشوز ہوتے ہیں ،  سنیارٹی کا  قانون بہت سخت ہے، جس پر عمل کیا جاتا  ہے۔ اس شعبے میں خواتین  بہت کم ہوتی ہیں جو بہت زیادہ بھاگ دوڑ کرنے والی  ہوں۔

ایڈووکیٹ ثروت ا سرار کا کہنا ہے کہ آج بھی بہتری کی بہت ضرورت ہے۔ جھوٹ بول کر کہ سب کچھ بہتر ہے، ایسا نہیں آج بھی حالات ویسے ہی ہیں جتنا 26 سال پہلے تھے،  لیکن فرق صرف اتنا ہے کہ اب لوگ بولنے لگے ہیں، آپ کا ساتھ دینے اور آپ کے ساتھ کھڑے ہونے لگے ہیں۔ بس آپ کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ آپ نے خود کو کیسے رکھنا ہے،  اپنی حدود کا تعین کرلیں ،  نہ  کسی کو اس کے اندر آنے دیں نہ ہی خود اس سے باہر جائیں۔  صنفی امتیاز کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ خود  پر ترس کھانا بند کردیں کہ آپ خاتون ہیں ،  اس پیغام کے ساتھ انہوں نے کہا کہ ’’ خواتین کے اس شعبے میں آنے اور آگے بڑھنے کے طریقے کو صرف محنت سے نتھی کیا  جانا چاہیے،  کیوں کہ صنفی تضاد اور غیر روایتی رویوں کا مقابلہ صرف محنت سے ہی کیا جاسکتا ہے، ورنہ آپ گم ہوجاؤ گے‘‘۔

اسی حوالے سے  ایڈووکیٹ سیما  رفیق کہتی ہیں کہ  ” خواتین کو جج منتخب کرنے کے معاملے میں کسی قسم کاامتیازی سلوک یا مردوں کی طرف سے غلط رویوں کے ہونے کی حامی نہیں۔  لائسنس کے حصول کے عمل کو انہوں نے دوسرے وکلاء کی طرح امتحانات اور ٹیسٹ کی قابلیت سے ہی منسلک کیا اور کہا کہ اس میں وقت کے ساتھ ساتھ بہتری آئی ہے”۔

ایڈووکیٹ وحید حسین کہتے ہیں کہ بار کا ماحول خود اس خاتون پر منحصر  ہے کہ وہ کس طرح لوگوں کو،   کلائنٹ کو اسپیس دیتی ہے، کیونکہ کلائنٹ سے وکیل کے معاملات اس کے اپنے ہی بنائے ہوئے ہوتے ہیں، جس طرح سے وہ اسے بنائے گی، اس کو اسی طرح کے حالات کا سامنا ہوگا۔

یہ حقیقت بہت کڑوی ہے کہ صنفی امتیاز  ، ہراسگی  یا  نفرت انگیر  زبان کا استعمال ہو، عموماً ان معاملات میں  ٹھو س ثبوت نہیں مل سکتے ،  جب تک اس پر آواز نہ اٹھائی جا ئے،  کہیں بھی کسی  ادارے میں  کوئی کارروائی  عمل میں نہیں لائی جاتی۔  ہراسگی کی   طرح  صنفی ا متیاز کی بھی  کئی  اقسام  ہیں۔ ایڈووکیٹ ثروت  اسرار  کا کہنا ہےکہ ’’ خواتین کے ساتھ جب بھی کوئی غلط قسم کا واقعہ ہوا تو بار کے تمام ارکان  نے بہت اچھا کردار ادا کیا ۔  بہت سے ہائی پروفائل کیسز میں اکثر ایسا  ہو جاتا ہے، مگر یہ دیکھا گیا ہے کہ جتنی بھی خواتین کے ساتھ ہوا ان میں سے زیادہ تر  ڈٹ کر کھڑے  ہونے والی تھیں ، جنہوں نے حالات کا سامنا کیا اور ثابت قدم رہیں‘‘

ایڈووکیٹ سیما رفیق کے نزدیک  بار میں صنفی امتیاز  نہیں، وہاں لوگ ساتھ دیتے ہیں، وہاں کا ماحول  اچھا اور ہر کسی کے لیے  بہتر ہے۔   ایڈووکیٹ وحید حسین کہتے ہیں کہ جو محنت کرتا ہے وہ آگے بڑھتا ہے۔  یہ کہنا کہ یہاں خواتین کو پیچھے کیا جاتا ہے، یہ  غلط تصور ہے۔اب تو بار  میں اچھی خاصی تعداد  خواتین وکلاء کی موجود ہے۔   اس پیشے میں   اگر  60  مرد ہیں تو   40  کے قریب خواتین ہیں، لیکن یہ اس پر منحصر ہے کہ ان کی کار کردگی کیسی ہے؟سرکاری پراسیکیوشن  ،فیملی کورٹ  میں خواتین زیادہ   ہیں۔

جسٹس اشرف جہاں پہلے ڈسٹرکٹ  جج تھیں، پھر ہائی کورٹ میں بطور جج  تعینات ہوئیں، اس کے بعد  فیڈرل شریعت کورٹ کی بھی جج رہیں،  ان سے پہلے یہ  تصور تھا کہ  خاتون شریعت کورٹ کی جج نہین بن سکتی، لیکن پھر انہیں فیڈرل شریعت کورٹ کا جج مقرر کردیا گیا۔ ان کے علاوہ کوثر سلطانہ  کو سنیا رٹی دیکھ کر  ڈسٹرکٹ کورٹ  میں مقرر کیا گیا ،   راشدہ  اسد  ڈ سٹرکٹ   جج سینٹرل  تھیں ان کو بھی ہائی کورٹ میں مقرر کیا گیا ۔

ایڈو کیٹ ثروت اسرار 

ایڈوکیٹ سیما رفیق 

ایڈوکیٹ وحید حسین 

ایڈوکیٹ منیر اے ملک 

بیرسٹر عائشہ اقبال الف سے انسانیت کی بانی ہیں ، ایک غیر منافع بخش تنظیم جو پاکستان کی پسماندہ کمیونٹیز کے لیے انصاف تک رسائی کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ ضرورت مندوں کی تعلیم  پرکام کر رہی ہیں۔  وہ  کہتی ہیں کہ  پاکستان میں خواتین کیلئے قانون کی تعلیم حاصل کرنے  اور قانون  بطور پیشہ اختیار کرنے کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے، کیونکہ اسے صرف ایک مرد کے زیر تسلط پیشے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔  پچھلی دہائیوں میں خواتین کو نا اہل سمجھنے کا اس سے زیادہ دقیانوسی تصور موجود تھا ۔

ایڈووکیٹ  عثمان غنی   وکلاء  اور ان کے کردار کے حوالے سے  کہتے ہیں کہ’’بعض وکلاء  کے رویے میں بھی خرابی ہے، ایک واقعہ ہوا، ایک خاتون  وکیل کی ایک خاتون پولیس اہلکارسے کسی بات پربحث شروع ہوگئی، خاتون اہلکار نے وکیل خاتون کوگرفتار کرنے کی دھمکی دی تو  خاتون وکیل نے اسےتھپڑ  جڑدیا اور کہا تم مجھے گرفتار کر کے دکھاؤ۔ اس واقعے سےخاتون وکیل کی تعلیم،  وکلاء  کی اہلیت، قابلیت، سمجھداری اور شعور پر سوال اٹھتا ہے‘‘۔

صنفی امتیاز پر ان کا کہنا ہے کہ’’ بار میں جنس کی بنیاد پر امتیاز رکھا جاتاہے ،  پڑھی لکھی،  با اختیار خاتون    ہمارے مرد کو ہضم ہی نہیں‘‘،   اسی طرح بار ایسو سی ایشن کے انتخابات میں  خواتین کو  نمائندگی  بہت کم  ملتی ہے،   ان کو  مرد ووٹ نہیں دیتے،   کیونکہ مردوں نے ایک بات طے کررکھی ہے کہ خاتون کیا کر سکتی ہے؟‘‘

ان کا کہنا ہے کہ ہراسگی کے واقعات    کی شکایت کے لیے ہماری لیگل  باڈیز موجود  ہیں ،  وہ بڑی سخت اورڈسپلینیری ایکشن  لیتی ہیں ۔  ’’ایک کیس  میں خاتون وکیل  خدیجہ صدیقی  جنہیں  ان کے  ہم جماعت  ملزم شاہ حسین نے  25 ،  چھبیس چاقو کے وار کیے تھے   اس کیس میں    وکیل حضرات   مرد  تھے  جنہوں نے شاہ حسین  کی پشت پناہی  کی،   لڑکے   کا  باپ خود بھی ہائی کورٹ کا  ایک بڑا وکیل تھا  سپریم کورٹ  کے وکیل اس کے ساتھ کھڑے ہو گئے  اس بیچاری معصوم لڑکی   کو عدالتوں نےیہ   انصاف دیا  کہ سات سال کی سزا کو وہ شخص محض دو سا ل میں کاٹ کر واپس آگیا    کیوں  کہ اس کے پیچھے    بڑے پیمانے پر مرد وکیلوں کی پشت پناہی حاصل  تھی وہ  اب پاکستان چھوڑ کرلندن چلی گئی ‘‘

تفصیل کے مطابق   لاہور ہائی کورٹ نے پہلے اس کی سزا پانچ  سال کی اور پھر  اسے دوسال میں ہی رہا کردیاا،  اس  پر سپریم کورٹ نے   سیشن کورٹ کے اس حکم کو کالعدم قرار دیا  اور دوبارہ  گرفتار   ی  کا حکم دیا ،  اس طرح کے کئی کیسز موجود ہیں جو میڈیا میں رپورٹ نہیں ہوتے ان کیسز کو کس طرح کی  تقسیم میں رکھا جائے یہ کہنا مشکل ہے  ۔

صنفی امتیاز کے حوالے سے  ایڈوکیٹ عثمان غنی  کہتے ہیں کہ ’ ’خاتون ہوتی ہی نالائق ہے ہمارے مردوں کے نزدیک‘‘

بیرسٹرعائشہ اقبال 

ایڈوکیٹ ثوبیہ یوسف 

ایڈوو کیٹ  ثوبیہ یوسف ہائی کورٹ میں پریکسٹس  کرتی ہیں، وہ کہتی ہیں کہ  خواتین کے لیے یہ شعبہ بہت اچھا ہے، یہاں خود کو منوانا پڑتا ہے ،  ہاں پریشانیاں بھی ہیں اور مشکلات  کا سامنا  بھی پڑتا ہے، کیوں کہ یہ ایسا  ہی  پیشہ ہےجس میں  آرام سے نہیں،   اب جو بھی خواتین وکلاء آرہی ہیں، ان میں قابلیت بھی ہے۔ اس کی بڑی وجہ اب وکالت کے لائسنس کے لیے ہونے والے ٹیسٹ  ہیں کہ صرف قابل  لوگ ہی  اس معیار پر پورا اترتے ہیں، جنہیں آگے فیلڈ میں کچھ کرنا ہوتا ہے‘‘،لیکن اگر کوئی خاتوں خود اپنے آپ کو بیلنس نہ کرپائےتو پھر معاملہ خراب ہوجاتا ہے۔

وکالت  ایک ایسا پیشہ ہے جس کا براہ راست تعلق  معاشرے اور سسٹم  سے ہے۔ خواتین کے حقو ق کی جدوجہد دنیا میں  جاری ہے اور نہ جانے کب تک جاری رہے گی۔ جسٹس    ناصرہ  اقبال  کا کہنا ہے کہ    انہیں کورٹ روم میں   یہ تک کہا گیا کہ آپ یہاں کیا کر رہی ہیں، اس عمر میں گھر جائیں آرام کریں ۔ جسٹس     ماجدہ رضوی نے بھی اپنے ایک انٹر ویو میں اس بات کی نشاندہی کی تھی کہ انہیں کئی بار سنیارٹی میں  محض عورت ہونے کی وجہ سے   پیچھے رکھا گیا ، لیکن جب  شہید بے نظیر بھٹو کی حکومت  آئی تو انہوں نے سنیارٹی کے تحت  خواتین ججز  کو آگے بڑھایا۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ عدالتی نظام  میں فوری اور بڑے پیمانے پر اصلاحات کی ضرورت ہے، جس میں  کمزور، بے بس  اور  مظلوم  کو انصاف اور  اس کا حق  فوری مل سکے۔

جج ڈاکٹر ساجدہ احمد ہوں، ایڈوکیٹ سیما  رفیق ہوں،   چیف جسٹس  ناصرہ اقبال ہوں ،  ایڈوکیٹ خدیجہ ہوں  یا ابھی نزدیکی ایک وکیل  ایڈوکیٹ  حسنین جنہوں نے دھوکہ دہی کے ساتھ اپنی  سابقہ بیوی کو اپنے دیگر  وکلاء کے ساتھ  ذدوکوب  ، والا معاملہ ہو۔ خواتین  پولیس آفیسر کے ساتھ ناروا سلوک ، کورٹ میں موجود  محترم جج کی کرسی پر بیٹھی  خاتون جج کے ساتھ  سینئیر مرد  ججز کی لسانی بد تہذیبی  اور  اخلا قیات سے گرے ہوئے  جنسی  ہراسگی    کا مسئلہ ہو،  تمام مسئلوں میں سب سے زیادہ جس چیز کو  اجاگر کرنے کی ضرورت ہے وہ ہے، اخلاقیات اور انصاف  کی عدم دستیابی۔ بہترین معاشرے کے لیے بہترین  ذہن اور تعمیراتی سوچ ہوبا بہت ضروری ہے۔

جس    حقارت زدہ لہجے اور  صنفی امتیاز کو  فوقیت      دینے کا عمل ہی ہمیں اس حقیقت سے آشکار کرتا ہے کہ اگر ذہن بیمار اور تعلیم کے با وجود با شعور نا بن سکے تو    بلا شبہ وہاں نا انصافی، ظلم،  جبر اور    ہراسگی سے بھر پور مسائل کا شکار ہونا کوئی حیرت  کی بات نہیں حیرت  تو صرف اس بات   کی ہے کہ عدلیہ جیسے ادارے میں  جہاں   عام عوام کو انصاف  ملنے کی امید ہو وہاں  اگر ایک وکیل جسے اس کے صنف کی وجہ سے  اس حد تک ہراساں کیا جائے  کہ وہ خود کشی کا راستہ اپنے یا اپنے مسکن  کو خیر باد کہہ دے تو عام عوام خاص طور پر عام خاتون کو کتنی مشکلات کا سامنا رہتا ہوگا۔

عدلیہ میں   جس طرح  اوپرکیے گئے تبصرے میں مردو خواتین کے  اظہار رائے سے ا اس بات کا اندازہ بھی ہو جاتا ہے کہ اچھے برے  افراد ہر  جگہ  موجود  ہوتے ہیں ، لیکن اگر وہ افراد کسی ایسے عہدے پر فائز ہوں جس کی وجہ سے وہاں پر کام کرنے والا ایک مخصوص طبقہ  بد حالی کا شکار ہو رہا ہو، مسائل کا  سامنا کر رہا ہو  تو ایسے    عناصر کے خلاف عدلیہ کو  سخت قدم اٹھانے کی ضرورت ہے، اور  صاف و شفاف قانونی چارہ کرنے کی ضرورت ہے تا کہ وہ قانون کے شکنجے سے بچ نا سکیں۔

The post خواتین وکلاء کی پیشہ ورانہ زندگی اورانہیں درپیش مسائل appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3nTGnMd
via IFTTT