Saturday, December 31, 2022

میڈیا سے گفتگو کے دوران گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی جانب جوتا پھینک دیا گیا ایکسپریس اردو

کراچی: میڈیا سے گفتگو کے دوران ایک شہری نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری پر جوتا پھینک دیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی میں نمائش چورنگی پر سال نو کی آتش بازی کی تقریب میں شریک گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی جانب میڈیا سے گفتگو کے دوران جوتا اچھالا گیا جو خوش قسمتی سے انھیں نہ لگ سکا اور وہ ان کے اوپر سے گزر گیا، اس دوران گورنر سندھ نے بات چیت کا عمل جاری رکھا۔

اس موقع پر گورنر سندھ کے ہمراہ خالد مقبول صدیقی اور ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر سیف الرحمٰن بھی موجود تھے، دریں اثنا گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی جانب سے نمائش چورنگی پر سال نو کی خوشی میں منائے جانے والے جشن میں اس وقت بدمزدگی پیدا ہوگئی جب پولیس نے گورنر سندھ کی آمد سے قبل آتشبازی کے لیے لایا گیا سامان ضبط کرلیا۔

گورنر سندھ کی نمائش چورنگی آمد اور ان کے پروٹول کے عملے کی جانب سے پولیس سے بات چیت کے بعد آتشبازی کا سامان واپس کر دیا گیا جس کے بعد نمائش چورنگی پر سال نو کی خوشی میں زبردست آتشبازی کا مظاہرہ کیا گیا جسے دیکھنے کے لیے شہریوں کی بڑی تعداد موقع پر جمع تھی۔

The post میڈیا سے گفتگو کے دوران گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی جانب جوتا پھینک دیا گیا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2fP0dKT
via IFTTT

سال 2022بھی حکومت سندھ کے تعلیمی معاملات میں غیرسنجیدہ رویے کے ساتھ ختم ایکسپریس اردو

کراچی: سندھ کے سرکاری اسکول میں طلبہ توہیں پڑھانے کے لیے اساتذہ بھی ہیں لیکن پڑھنے کے لیے درسی کتابیں نہیں ہیں۔  یہ منظرنامہ ہے کراچی کے بعض سرکاری اسکولوں کاجہاں نصف سیشن گزرنے کے بعد بھی سال 2022کے اختتام تک درسی کتب مطلوبہ تعداد میں فراہم نہیں کی جاسکیں ہیں اورسیکنڈری کلاسز کے طلبہ نے سال 2022میں اپناآدھاسیشن درسی کتب کی شدید کمی کے ساتھ گزاردیا ہے۔

یہ معاملہ موسم سرماکی تعطیلات میں اس وقت سامنے آیا جب اس امرکاانکشاف ہواہے پورے سندھ اوربالخصوص کراچی میں سرکاری اسکولوں کی سطح پر 3لاکھ درسی کتب کی کمی ہے۔ سیکنڈری کلاسزکے جن طلبہ کے پاس درسی کتب نہیں ہیں ان میں سے کچھ اسکول توجاتے ہیں لیکن صرف وقت گزارنے کے لیے جبکہ ان میںسے کچھ نے توکتابیں نہ ہونے کے سبب اسکول آناہی چھوڑدیا ہے اورسندھ ٹیکسٹ بک بورڈ نے مزیدکتابوں کی فراہمی سے ہاتھ کھڑے کرلیے ہیں۔

سندھ میں سال 2022میں بھی بدانتظامی اورمنصوبہ بندی کے فقدان کی یہ صورتحال بنیادی تعلیم سے لے کراعلیٰ تعلیم تک ہرسطح پر ہی دیکھنے کوملی اورسال 2022بھی سندھ میں تعلیمی معاملات میں حکومتی غیرسنجیدگی کے ساتھ ختم ہوگیا ہے۔ اسکول و کالج ایجوکیشن سے لے کر اعلیٰ تعلیم تک سندھ حکومت کے اقدامات تعلیمی و تدریسی عمل میں بہتری نہیں لاسکے ہیں جس کی وجہ تعلیمی اسٹیک ہولڈرزاورحکومتی حلقوں اورمتعلقہ بیوروکریسی کے مابین پایاجانے والافاصلہ ہے۔

سرکاری اسکولوں کے طلبہ میں درسی کتب کی مفت تقسیم کامعاملہ ہوکالجوں میں انٹرسال اول میں میرٹ کے برخلاف اورمطلوبہ سائنسی سہولیات کے بغیرداخلے دیناہوسرکاری تعلیمی بورڈزاورجامعات میں چیئرمین بورڈزاوروائس چانسلرزسمیت کلیدی عہدوں پر افسران کی عدم تقرری کامعاملہ ہویابظاہرفنڈنگ میں اضافہ کے باوجود جامعات کودرپیش مالی خسارہ ہویہ وہ معاملات ہیں جوسال 2022میں سندھ حکومت کی تعلیمی معاملات میں عدم دلچسپی کے عکاس ہیں
’’ایکسپریس‘‘ نے سندھ میں تعلیم کی اس صورتحال اورحکومت سندھ کی اس معاملے میں غیرسنجیدگی پرجب محکمہ اسکول ایجوکیشن کی کریکولم کمیٹی کے رکن اور حیدر آباد بورڈ کے سابق چیئرمین ڈاکٹر محمد میمن سے سندھ میں ان تعلیمی مسائل اور بحران کی وجہ دریافت کی تو ان کا کہنا تھا کہ “سندھ کی تعلیم مسائل میں کئی عوامل کارفرما ہیں لیکن سب سے زیادہ مسئلہ good governance اور lack of expertise کا ہے اسی طرح ہمارے پاس سمت کا تعین بھی نہیں ہے پالیسی اور پلان بن جاتے ہیں اس پر عملدرآمد نہیں ہوتا پالیسی کو revisit نہیں کیا جاتا ایجوکیشن سیکٹر میں لیڈر شپ کا فقدان ہے سیلاب اور کورونا میں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے یہی دیکھا کہ جب میڈیا اور گلوبل پریشر آیا جب حکومت بیدار ہوئی حکومت کے پاس مسائل کے ادراک اور حل کے لیے capacity اور skills نہیں ہیں جس کے سبب ہمارے بچے learning deficit کی طرف جارہے ہیں کوویڈ میں بھی کچھ ایسا ہی ہوا ہے وائس چانسلر اور چیئرمین بورڈ نہ ہونے کے سوال پر ڈاکٹر میمن کا کہنا تھا کہ ایڈہاک ازم نے ہمارا پورا نظام بگاڑ دیا ہے “۔

واضح رہے کہ 2022 وہ سال ہے جب سندھ حکومت سرکاری سطح ُپر پورے صوبے میں ایک بھی نئی میڈیکل،انجینیئرنگ یاجنرل یونیورسٹی بھی قائم نہیں کرسکی ہیں جس کے سبب پہلے سے قائم سرکاری جامعات پر داخلوں کے لیے دبائو بڑھ رہاہے لیکن بجٹ خسارے کے سبب یہ جامعات بھی طلبہ کومعیاری تعلیمی وتدریسی سہولیات دینے کے لیے اقدامات سے قاصرہیں۔

سندھ میں بظاہر27سرکاری جامعات ہیں تاہم ان میں سے نئی قائم ہونے والی جامعات مکمل طورپر فعال بھی نہیں ہیں جبکہ سال 2022کے اختتام پر بھی سندھ میں کم از کم 10سرکاری جامعات ایسی ہیں جہاں مستقل وائس چانسلرزموجودنہیں ہیں جس کے سبب یہ جامعات بھی ایڈہاک ازم سے دوچارہیں ان میں کراچی کی دائود انجینیئرنگ یونیورسٹی، مہران یونیورسٹی جامشورو،لیاقت میڈیکل یونیورسٹی،آئی بی اے سکھرپرانی جامعات میں شامل ہے جبکہ نئی جامعات میں شہید اللہ بخش یونیورسٹی،اروڑیونیورسٹی(یونیورسٹی آف آرٹس،ڈیزائن اینڈ ہیریٹیج)،اسکلڈڈویلپمنٹ یونیورسٹی خیرپور،بیگم نصرت بھٹویونیورسٹی سکھر ودیگرہیں جومستقل سربراہوں سے محروم ہیں اورمستقل سربراہ نہ ہونے کے سبب معیاری تعلیم کے لیے ان کے پاس مستقل پالیسیز بھی نہیں ہیں۔

بات صرف یہیں نہیں رکی بلکہ سندھ حکومت پوراسال گزرنے کے باوجود سندھ کی 27میں سے 25سرکاری جامعات کومستقل ڈائریکٹرفنانس بھی نہیں دے سکی اورمحض آئی بی اے کراچی اوراین ای ڈی یونیورسٹی کے کسی بھی یونیورسٹی میں ناظم مالیات مستقل نہیں ہے حال ہی میں 25سرکاری جامعات میں اس اسامی کوپرکرنے کے لیے اشتہاردے کوآئی بی اے کراچی سیبھرتیوں کے لیے ٹیسٹ کرائے گئے لیکن پاسنگ پرسنٹیج انتہائی زیادہ (60فیصد)مقررتک مقررکرنے سے امیدواروں کی اکثریت ٹیسٹ میں فیل ہوگئی صرف پانچ امیدواروں کے ٹیسٹ کولیفائی کرے کی اطلاع ہے۔

جس کے سبب سال 2022کے بعد اب سال 2023کے آغاز کے کئی ماہ تک بھی سندھ کی جامعات میں ڈائریکٹرفنانس کی اسامیاں خالی ہیں رہیں گی انتظامی صورتحال سے ہٹ کردوسری جانب سندھ سرکاری نے ایک جانب صوبے کی جامعات کے مختص بجٹ میں 100فیصد سے زائد اضافہ کرتے ہوئے اسے 14ارب سے بھی زیادہ کردیا۔

تاہم اس کے باوجود جامعات میں ترقیاتی کام تودرکنارتنخواہوں کی بروقت ادائیگی بھی مشکل ہوتی جارہی ہے اس بجٹ میں اضافے کے باوجود سندھ کی پرانی جامعات اپنے انفرااسٹریکچرکوبچانے اوراس کی تزئین وآرائش ومرمت کاکام نہیں کراپارہی اورپرانی جامعات کی عمارتوں کاانفرااسٹریکچربدترین صورتحال سے دوچارہے جہاں آئے دن چھتیں گرنے،پلاسٹرجھڑنے،عمارتی سریہ نظرآنے سمیت اسی قسم کی دیگرخبریں سامنے آتی رہتی ہییونیورسٹیزکے ساتھ ساتھ سندھ میں سرکاری تعلیمی بورڈزکی صورتحال بھی سال 2022میں دگرگوں رہی ہے اور8میں سے 5سرکاری تعلیمی بورڈزمیں مستقل سربراہ نہیں ہیں جبکہ تقریباًتمام ہی بورڈزمیں سیکریٹری اورناظمین امتحانات بھی غیرمستقل ہیں۔

جن تعلیمی بورڈزمیں مستقل سربراہ نہیں ہیں ان میں حیدرآباد،میرپورخاص،سکھر،نوابشاہ اورسندھ ٹیکنیکل بورڈشامل ہیں حیدرآباداورمیرپورخاص ایسے بورڈہیں جن کاچارج ایک ہی غیرمستقل سربراہ کے پاس ہے نوابشاہ بورڈ کاچارج اسی ضلع کی یونیورسٹی کے وائس چانسلرکے پاس ہے۔

واضح رہے کہ سندھ میں سرکاری جامعات اورتعلیمی بورڈزمحکمہ یونیورسٹیزاینڈبورڈکے ماتحت ہے ادھر جب سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راہیمو سے اس سلسلے میں رابطہ کیا اور اس ایڈہاک ازم کی وجوہات پوچھی تو ان کا کہنا تھا کہ ” سندھ کے تعلیمی بورڈز کا صرف ایکٹ بنا ہوا ہے کوئی recruitment rules نہیں ہیں اس کے بغیر ہی چیئرمینز اور کنٹرولر بھرتی کیے جاتے رہے کوئی eligibility criteria مقرر نہیں کیا گیا ہم پہلے بار رولز بنا رہے ہیں اہلیت کا معیار مقرر کیا جارہا ہے اب کوئی بھی اچانک اٹھ کر یہ خواہش نہیں کرے گا کہ میں چیئرمین بورڈ بن جائوں اس لیے تاخیر ہورہی ہے ایک سوال پر آن کا کہنا تھا کہ ہم صرف سرکار کو ہی ذمےدار ٹہراتے ہیں کوئی کالجوں اور جامعات میں جاکر دیکھے لیکچرر کتنا پڑھاتے ہیں سی ایس ایس اور اب ڈائریکٹر فنانس کے ٹیسٹ کے نتائج اس کیبےصدیق کررہے ہیں ”

واضح رہے کہ ڈائریکٹر فنانس کی بھرتیوں کے لیے منعقدہ ٹیسٹ میں 78 میں سے صرف 5 امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔

The post سال 2022بھی حکومت سندھ کے تعلیمی معاملات میں غیرسنجیدہ رویے کے ساتھ ختم appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/NJpr4Uw
via IFTTT

ہارس ٹریڈنگ کے الزام پر ناصر شاہ کا فواد چوہدری کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ ایکسپریس اردو

  کراچی: وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ نے ہارس ٹریڈنگ کا الزام عائد کرنے پر پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا اعلان کردیا۔

فواد چوہدری کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے ناصر حسین شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما بے بنیاد اور جھوٹے الزامات سے میری ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں، میں فواد چوہدری کو جلد قانونی نوٹس بھیجوں گا۔

انہوں نے فواد چوہدری کو ایف آئی آر درج کروانے کا چلینج دیتے ہوئے کہا کہ ’آپ ہمیں تھانہ بتا دیں تاکہ ایف آئی آر درج ہونے کے بعد میں اور شرجیل میمن خود ہی پیش ہو جائیں، مگر یہ بھی یاد رکھیں کہ وہ دن گزر گئے جب اقتدار کے نشے میں پی ٹی آئی مخالفین کو گرفتار کروادیتی تھی۔

ناصر حسین شاہ نے کہا کہ فواد جیسے سیاسی پیادے بوکھلاہٹ میں سارا دن جھوٹ، بدزبانی اور بیہودہ گفتگو کرتے ہیں، عمران خان کے پنجاب اسمبلی تحلیل کے اعلان پر پی ٹی آئی ایم پی ایز کی بغاوت سے ہمارا کیا تعلق ہے، اگر فواد چوہدری کو پی ٹی آئی ڈوبنے کا الزام لگانا ہی ہے تو وہ عمران خان پر لگائیں۔

The post ہارس ٹریڈنگ کے الزام پر ناصر شاہ کا فواد چوہدری کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/jo5VTxy
via IFTTT

کورونا وبا پر قابو پانے کی کوششیں نئے دور میں داخل ہو رہی ہیں،ہم سب کو ملکراس پرقابو پانے کیلئے محنت کرنی ہے، چینی صدربیجنگ

بنوں میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں میں فائرنگ؛ اہلکار شہید، 4 دہشت گرد ہلاک ایکسپریس اردو

 راولپنڈی: ضلع بنوں کے علاقے جانی خیل میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ سے اہلکار شہید جبکہ 4دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔  

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق شدید فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد مارے گئے اور ہلاک دہشت گردوں سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا ہے۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے 25 سالہ سپاہی محمد وسیم بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوگیا۔

آئی ایس پی آرکے مطابق مارے گئے دہشت گرد  معصوم شہریوں کے قتل اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھے، علاقے میں موجود دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لیے علاقے کا کلیرنس آپریشن جاری ہے۔

 

 

 

The post بنوں میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں میں فائرنگ؛ اہلکار شہید، 4 دہشت گرد ہلاک appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/kGDPlm5
via IFTTT

Friday, December 30, 2022

دہشت گردی اور افغان حکومت کا رویہ ایکسپریس اردو

قبائلی علاقے ضلع کرم میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ سے 3اہلکار شہید جبکہ 2دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ مارے گئے دہشت گرد سیکیورٹی فورسز کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھے۔

بلاشبہ قوم کو اپنے شہدا پر فخر ہے کہ جنھوں نے ملکی دفاع وسلامتی کی خاطر اپنی جانیںنچھاور کی ہیں ۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہاہے کہ دہشت گردی کے خلاف آہنی عزم اور ثابت قدمی کے ساتھ آگے بڑھتے رہیں گے، پاکستان کی سلامتی کو چیلنج کرنے والوں کو کہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔

اگلے روز وزیراعظم سے ملاقات میں پاک فوج کے سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر نے ملک میں امن و امان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا اور قومی سلامتی کمیٹی کے مجوزہ اجلاس پر بھی گفتگو کی گئی۔ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں دہشت گردی کی حالیہ لہر کے سدباب پر غور ہو گا۔ عسکری حکام دہشت گردی اور افغان بارڈر کی صورتحال پر بریفنگ دیں گے۔

بلاشبہ پاکستان کے عوام اور مسلح افواج ملکی سلامتی اور دفاع کے لیے ایک پیج پر ہیں اور سیسہ پلائی دیوار کی طرح مستحکم و مضبوط ہیں۔ اس وقت سب سے بڑی ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمارے ملک میں ان دہشت گردوں کو جو لوگ سپورٹ کرتے ہیں، انھیں پناہ گاہیں فراہم کرتے ہیں ان کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں، ان سب کو نہایت سرعت کے ساتھ بے نقاب کرکے عوام کے سامنے لایا جائے انھیں قانون کے شکنجے میں کس کر کڑی سے کڑی سزا دی جائے، ویسے بھی ملک دشمنوں کے ساتھ کسی بھی ملک میں معاشرے میں رعایت نہیں برتی جاتی ورنہ یہ جب بھی موقع ملے سر اٹھانے میں تاخیر نہیں کرتے۔

اس وقت افغانستان میں قائم حکومت کی کارکردگی اور رویے کے حوالے سے متعدد سوالات جنم لے رہے ہیں۔ افغان طالبان کی موجودہ حکومت جسے پاکستان نے ہر قدم پر سہارا دیا، اس مقام تک پہنچایا، انھیں عالمی اداروں اور بڑی طاقتوں کے سامنے بٹھایا تاکہ مسئلہ افغانستان کے حل کی راہ ہموار ہو،دوحہ امن مذاکرات میں سہولت کاری کی تاکہ افغانستان میں امن قائم ہو، وہاں کی تباہ شدہ معیشت بحال ہو، مگر ان تمام کاوشوں کے بدلے میں افغانستان کی موجودہ حکومت نے جواب میں ہمیں کیا دیا، دہشت گردی، الزام تراشی اور ہمارے دشمنوں کی درپردہ حمایت۔

افغان طالبان دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کی پورے افغانستان پر حکومت قائم ہے تو پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ افغان حکومت کی رٹ کہاں ہے؟ آخر پاکستانی طالبان جو افغانستان سے آکر یہاں دہشت گردی کی کارروائیاں کرتے ہیں اور پھر فرار ہوجاتے ہیں، انھیں افغانستان میں محفوظ پناہ گاہوں اور تربیتی مراکز کی سہولت کیوں میسر ہے، جہاں سے وہ ہماری سرحدوں کے محافظوں کو اور شہری و دیہی علاقوں کو نشانہ بناتے ہیں، اگر افغانستان کی موجودہ حکومت مخلص ہو تو کسی نام نہاد فسادی تنظیم میں طاقت نہیں ہے کہ وہ افغان علاقے سے پاکستانی علاقوں کو نشانہ بنائے۔

پاکستانی حفاظتی چوکیوں پر حملے کرے، مگر سب دیکھ رہے ہیں کہ افغان سرزمین سے بلوچستان سے لے کر خیبر پی کے تک پاکستان مخالف عناصر فعال ہوچکے ہیں اور دہشت گردی کی کارروائیاں کررہے ہیں ، یہاں پر افغانستان حکومت کی خاموشی بھی سمجھ سے بالاتر ہے ، ان کی طرف سے کسی بھی قسم کے ردعمل کا اظہار سفارتی سطح پر نہیں کیا جارہا ہے، اگر افغان طالبان کی گرفت کسی علاقے پر کمزور ہے تو پھر وہ پاکستان کے سیکیورٹی اداروں کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرکے کوئی لائحہ عمل ترتیب دینے سے کیوں اجتناب برت رہی ہے ؟ اگر افغان حکومت ان عناصر کو کنٹرول نہیں کر سکتی تو پاکستان کو اجازت دے کہ وہ ان دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نیست و نابود کر دے۔

افغانستان میںطالبان کی اس بار حکومت قائم ہونے کے بعد یہ تاثر قائم ہوا تھا کہ دنیا طالبان کو تسلیم کر لے گی، مگر ایسا ہرگز نہ ہوا،امریکا نے افغانستان کے اثاثے منجمد کر دیے اور اس کی بینکوں میں پڑی ہوئی ملین ڈالرزکی رقم بھی قبضہ میں لے رکھی ہے، جس کا مطالبہ طالبان حکومت مختلف ذرائع سے کرتی رہی ہے۔ افغانستان میں غربت،افلاس بڑھ چکی ہے اور افغان عوام میں بڑھتی ہوئی بے چینی نیا رخ اختیار کرتی جا رہی ہے، سرد موسم شروع ہوچکا ہے، وہاں خوراک کی قلت کے باعث کوئی بڑا انسانی المیہ بھی جنم لے سکتا ہے۔

تاحال افغانستان کے منجمد اثاثے بحال نہیں ہوئے ہیں، اس لیے طالبان حکومت دنیا سے بالکل کٹی ہوئی ہے اور تنہائی میں ہے۔ درحقیقت دہشت گردی کے واقعات کو روکنے کے لیے افغانستان میں غربت اور افلاس کو ختم کرنے کی بھی ضرورت ہے، افغان عوام کی مدد کے لیے امریکا کو فوری طورپر افغان عوام کے اثاثے جو اس نے منجمد کر رکھے ہیں انکو ریلیز کرنا چاہیے اور امریکی بینکوں میں افغانستان کے عوام کی جو رقوم ہیں وہ بھی انکو واپس کی جائیں تاکہ وہاں ترقی کا عمل شروع ہو اور انفراسٹرکچر بہتر بنے۔

دوسری جانب افغان طالبان نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا چلن ترک نہیں کیا ہے۔  طالبات کی تعلیم میں رکاوٹ بننا بڑا المیہ نظر آتا ہے، حالیہ دنوں میں افغانستان میں کام کرنیوالی بین الاقوامی این جی اوز کی خواتین ورکرز پر بھی پابندی کے احکامات سے افغان حکومت کا منفی تاثر عالمی سطح پرابھرا ہے، افغان طالبان کو اسکولز، کالج اور یونی ورسٹی کی طالبات کی تعلیم اور ملازمت پیشہ خواتین پر بے جا عائد پابندیوں کو ختم کرناچاہیے تاکہ خواتین بھی افغانستان کی ترقی وخوشحالی اور تعمیر نو میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔

دوسری طرف طالبان کی بے چینی کی وجہ یہ ہے کہ طالبان یہ سمجھتے ہیں کہ امریکا نے ان کیساتھ جو معاہدہ کیا تھا اسکی بھی مکمل طور پر پیروی نہیں کی اور معاہدے کی شقوں پر عمل نہیں کیا۔

افغان طالبان نے حکومت میں آتے ہی پاکستان پر دباؤ بڑھانا شروع کر دیا تھا اور تحریک طالبان نے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں شروع کر دی تھیں، مذاکرات کے بعد ان معاہدوں پر توسیع ہوتی رہی اور مختلف تاریخیں،اور سیز فائر کی جاتی رہی، بظاہر افغان طالبان یہ کہتے تھے کہ تحریک طالبان پاکستان کا ان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے، یہ پاکستانی طالبان ہیں مگر ان کو وہ روکتے بھی نہیں اور ان کا مرکز بھی افغانستان ہے، جب بھی پاکستان پر دباؤ بڑھانا ہوتا تھا تو تحریک طالبان جو پاکستانی طالبان ہیں وہ پاکستان میں سرحدوں پر شدت پسندی اور دہشت گردی کی کارروائیاں کرتے ہیں۔

پاکستان ہمیشہ امن کو اہمیت دی اور افغان ٹریڈ کو تسلسل کیساتھ نرم شرائط پر جاری رکھا اور باڈر پر بھی لوگوں کے پاکستان آنے کے لیے نرمی کی یہاں تک کہ سابقہ حکومت کے دور میں انڈیا کو بھی افغانستان تک رسائی،پاکستان کے ذریعے افغانستان تک راہداری دی گئی تاکہ وہاں سے گندم اور دیگر کھانے پینے کی اشیا افغانستان میں تسلسل کیساتھ جاری رکھی جا سکیں ۔ان تمام مراعات کے باوجود بھی طالبان باز نہیں آئے اور مختلف طریقوں سے پاکستان پر دباؤ بڑھاتے گئے اور ساتھ ساتھ انڈیا کے ساتھ بھی اپنے روابط بڑھاتے گئے حتی ٰکہ افغان آرمی اور پولیس کی ٹریننگ بھی انڈین کر رہے ہیں۔

امریکا کے افغانستان سے انخلا کے بعد اور طالبان کی افغانستان میں حکومت قائم ہونے کا بظاہر بھارت کو سب سے زیادہ نقصان ہوا تھا اور وہاں اسکے بنائے ہوئے سفارتی مشن اور دیگر پاکستان مخالف مشنز کا بھی قلع قمع ہوا تھا اور وہاں سے بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ اپنا ساز و سامان چھوڑ کر بھاگ گئی تھی ۔ پاکستان کیساتھ افغان طالبان نے یہ معاہدہ بھی کیا تھا کہ افغانستان کی حکومت کسی بھی طرح بھارت کو پاکستان میں افغان سرزمین استعمال کرتے ہوئے شرپسندی کی اجازت نہیں دے گی مگر اس معاہدے کی بھی خلاف ورزی کی گئی۔

پاکستان سمیت دنیا کے کسی ملک نے افغانستان کی موجودہ حکومت کو تسلیم ہی نہیں کیا تو اس حکومت کے ساتھ سفارتکاری کیسے کر سکتے ہیں، یہی وہ اہم ترین نکتہ ہے ، جس پر افغانستان حکومت کے سرکردہ رہنماؤں کو سرجوڑ کر بیٹھ ہونا ہوگا ، فہم وفراست اور تدبر سے ایسے فیصلے کرنے ہونگے، جن سے ان کے معاشی حالات درست ہوسکیں ، افغانستان کے اندر موجود دہشت گردوں کی ٹھکانوں کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔

افغان طالبان جتنی جلدی اس بات کا ادراک کرلیں کہ کوئی بھی ملک دنیا سے کٹ کر یا لاتعلق رہ کر ترقی وخوشحالی کا سفر طے نہیں کرسکتا ۔ منفی رحجانات کے خاتمے کے لیے افغانستان کی حکومت کو اپنا بھرپورکردار ادا کرنا چاہیے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے والے شرپسند عناصر کی حوصلہ شکنی ہوسکے۔

جہاں تک پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمے کا تعلق ہے ، اس سلسلے میں ایک مرتبہ پھر قومی سطح پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمدکی ضرورت شدت سے محسوس کی جارہی ہے، لہذا اس عفریت کے مکمل خاتمے کے لیے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد انتہائی ضروری ہوچکا ہے۔پاکستانی پرامید ہیں کہ سیکیورٹی ادارے حالیہ دنوں میں پیدا ہونیوالی دہشت گردی کی لہر پر قابو پالیں گے اور جلد ملک میں امن بحال ہوجائے گا۔

The post دہشت گردی اور افغان حکومت کا رویہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/ATdpMu4
via IFTTT

سپریم کورٹ عمران خان پر تاحیات پابندی عائد کرے، عائشہ گلالئی کا مطالبہ ایکسپریس اردو

 پشاور: پاکستان تحریک انصاف کی سابق رکن اسمبلی اور جماعت الصُفّہ کی چیئرپرسن عائشہ گلالئی نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی دہشت گردی کی حمایت کرتی ہے، سپریم کورٹ عمران خان پر تاحیات پابندی عائد کرے۔

پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عائشہ گلالئی نے کہا ہک پاکستان کا مستقبل سنگین خطرے سے دوچار ہے، عمران خان کی آڈیو ویڈیو لیکس سامنے آنے کے بعد قوم کو احساس ہوگیا کہ 2017 میں نے قوم کو عمران خان کی اصلیت بتائی تھی، ہم کیسے عمران خان کے گناہوں پر پردہ ڈالیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے بھی یقین نہیں تھا کہ عمران نیازی مجھے ایسے بےہودہ پیغامات کیسے بھیج سکتا ہے، مغرب میں سیاسی پارٹی کے سربراہ مالی یا اخلاقی کرپشن میں ملوث پایا جائے تو کارکن خود کہتے ہے کہ استعفی دیں۔

عائشہ گلالئی نے سوال کیا کہ عمران نیازی میں کوئی شرم و حیاء ہے؟ عمران خان کے دو چہرے ہیں کیونکہ وہ منافق انسان ہے، اُس کا ایک چہرے اسلامک ٹچ اور دوسرا آڈیو لیکس والا ہے، پی ٹی آئی کی فحاشی کی وجہ سے پاکستان کا مستقبل داو پر لگا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران نیازی کو انتقام پر یقین رکھتا ہے، عمران خان مہنگائی کے خلاف نہیں اسٹبلشمنٹ سے بدلہ لینے کیلیے سڑکوں پر نکل رہا ہے کہ مجھے دوبارہ اقتدار مین لے کر آؤ۔

عائشہ گلالئی نے الزام عائد کیا کہ عمران خان کے حکم پر بنوں میں میری بہن کے اسپتال پر کچھ لوگوں نے حملہ کیا اور پھر انہیں ’عمران خان نے مشیر قرار دیا تھا۔ سابق ایم این اے کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا دراصل سری لنکا بن چکا ہے کیونکہ اب صوبے کو کوئی قرضہ نہیں دیتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کے پی میں دہشت گردی بھی عروج پر ہے اور پی ٹی آئی حکومت کو اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔

The post سپریم کورٹ عمران خان پر تاحیات پابندی عائد کرے، عائشہ گلالئی کا مطالبہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/4P6kFQo
via IFTTT

کرسٹیانو رونالڈو سعودی فٹبال کلب کا حصہ بن گئے ... پرتگال کے سپر سٹار فٹبالر نے سعودی فٹبال کلب النصر سے 2 سالہ معاہدہ کر لیا

محبت کا جھانسہ دے کر زیادتی کے مقدمات درج کرانے والی خاتون گرفتار ایکسپریس اردو

 لاہور: پنجاب کے علاقے گوجرانوالہ میں محبت کا جھانسہ دے کر زیادتی کا جھوٹا مقدمہ درج کرانے والی خاتون کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔

گوجرانوالہ پولیس کے مطابق کنول بی بی پہلے مردوں سے دوستی کرتی اور پھر اُن سے ملاقات کے بعد زیادتی کا مقدمہ درج کراتی اور پھر انہیں بلیک میل کر کے پیسے بٹورتی تھی۔

پولیس کے مطابق ملزمہ نے دو مقدمات درج کرائے ہوئے تھے جب وہ تھانہ سیٹلائٹ ٹاؤن میں تیسرا مقدمہ درج کرانے آئی تو ساتھی سمیت پکڑی گئی۔ پولیس نے دونوں کو حراست میں لے کر تفتیش کی تو خاتون اور اُس کے ساتھی نے فر فر سب کچھ بتا دیا۔

خاتون کے مطابق ملزمہ بلیک میل کر کے متاثرین سے لاکھوں روپے بٹور چکی ہے۔

The post محبت کا جھانسہ دے کر زیادتی کے مقدمات درج کرانے والی خاتون گرفتار appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/UksmSyl
via IFTTT

ممبر صوبائی اسمبلی میر یونس عزیز زہری کی خضدار پریس کلب کی نو منتخب کابینہ کو مبارکباد

سوشل میڈیا پر چلنے والی بچوں کی تصویر سندھ کے کسی جیل کی نہیں، شرجیل میمن ایکسپریس اردو

  کراچی: صوبائی وزیر اطلاعات و نشریات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا کچھ بچوں کی تصاویر وائرل کر کے انہیں سندھ کی جیل دکھایا جارہا ہے جبکہ وہ تصویر سندھ کے کسی بھی جیل کی نہیں ہے۔

صوبائی وزراء شرجیل انعام میمن ، مکیش کمار چاولہ ، وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے جیل خانہ جات اعجاز جکھرانی اور وزیر اعلی سندھ کے معاون خصوصی برائے میڈیا افیئرز فہد ہارون کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ سندھ کی جیلوں سے متعلق سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں، اور افغان بچوں کی تصویریں وائرل کی جا رہی ہے، جس میں کوئی صداقت نہیں۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر کہا گیا کہ یہ لانڈھی جیل کی تصویر ہے، جب چیک کیا تو یہ تو پتا چلا کہ یہ لانڈھی جیل کی تصویر نہیں ہے ، پھر کہا گیا کہ ویمن جیل کی تصویر ہے لیکن وہاں بھی چیک کیا تو پتا چلا کہ یہ تصویر ویمن جیل کی بھی نہیں، دراصل یہ تصویر سندھ کے کسی جیل کی نہیں ہے۔

صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ میں 129 انڈر ٹرائل افغان خواتین اور 178 بچے جیل میں موجود ہیں، یہ بچے گرفتار نہیں بلکہ عدالتی حکم اور قانون کےمطابق جیل میں اپنی والدہ کے ساتھ رہتے ہیں کیونکہ جیل قوانین میں خواتین قیدیوں کو 7 سال تک کے بچوں کو اپنے ساتھ رکھنے کی اجازت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بچوں کے والدین جیل میں ہوں اور ان کوئی سنبھالنے والا نہ ہو تو قانون کے مطابق خواتین بچوں کو اپنے ساتھ رکھ سکتی ہیں۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن کو کسی بھی ملک میں رہنے کی اجازت نہیں، غیر قانونی تارکین وطن کو آئین و قانون کے مطابق گرفتار کیا جاتا ہے ، یہ پوری دنیا میں قانون ہے، انہیں گرفتار کر کے عدالتوں میں پیش کیا گیا، اب یہ عدالتی حکم پر جیل میں ہیں۔

صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جیلوں میں قید خواتین کے معاملے کو افغان قومیت کے تناظر میں نہ لیا جائے کیونکہ سندھ میں نائجیریا ، بنگلادیش اور دیگر ممالک کی خواتین بھی قید ہیں، یہ قانون تمام غیر قانونی تارکین وطن پر لاگو ہوتا ہے، عدالتوں نے 54 خواتین کو دو دو ماہ کی سزائیں سنائی ہیں اور ان کی سزائیں جنوری کے پہلے ہفتہ میں مکمل ہو جائیں گی، جن کو وفاقی حکومت کے تعاون سے ڈیپورٹ کر دیا جائے گا ۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ حکومت کا غیر قانونی تارکین وطن پر موقف واضح ہے، ان کے خلاف ملک کے قوانین کے تحت کارروائی کی جارہی ہے ۔ ایسے افراد کو یہاں ملکیتوں کی خرید و فروخت کی اجازت نہیں، اگر غیر قانونی تارکین وطن جرائم میں ملوث ہیں تو ان کے خلاف میرٹ پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی ، یہ نہیں دیکھا جائے گا کہ ان کی قومیت کیا ہے۔

اس موقع پر میڈیا کو بچوں کے جیل کی ویڈیوز اور تصاویر بھی دکھائی گئیں ۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ بچوں کو جیل میں بہترین ماحول فراہم کیا جا رہا ہے ۔ انہیں بہترین کھانا اور تعلیم و صحت کی سہولیات بھی فراہم کی جا رہی ہی ۔ انہوں میڈیا کہ نمائندوں کو دعوت دی کہ آج ہی پریس کانفرنس کے اختتام پر مشیر برائے جیل خانہ جات کے ساتھ جیوینائل جیل کا دورہ کریں اور قوم اور پورے پاکستان کو دکھائیں کے سندھ کی جیلوں میں کسی کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا جاتا ۔ انہوں نے کہا کہ 9 دسمبر 2022 کو نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس کے وفد نے چیئرپرسن رابعہ جویریہ آغا کی سربراہی میں خواتین اور بچوں کی جیل کا دورہ کیا تھا، جس میں انہوں جیل میں دی جانے والی سہولیات اور ماحول کی تعریف کی تھی۔

 

The post سوشل میڈیا پر چلنے والی بچوں کی تصویر سندھ کے کسی جیل کی نہیں، شرجیل میمن appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/t7QD8xs
via IFTTT

Thursday, December 29, 2022

اردو پھر لاوارث ٹھہری ایکسپریس اردو

ایک سال مزید بیت گیا اور قومی زبان اردو کو پاکستان میں عزت و شنوائی نہ ملی۔ ریاستی اور عوامی سطح پر انگریزی کے قدم مضبوط تر اور قومی زبان کو قومی دھارے سے باہر رکھنے کےلیے منظم سازش جاری رہی۔ دستوری منشاء اور عدالت عظمیٰ کے فیصلے اور عوام کے مسلسل مطالبے کے باوجود حکمرانوں اور بیوروکریسی نے قومی زبان اردو کو نافذ نہیں ہونے دیا۔

اس سے بھی زیادہ تشویش ناک پہلو یہ ہے کہ ہمارے سیاستدانوں، قانون دانوں، علمائے کرام، کالم نگاروں، صحافیوں، اساتذہ اور شعراء و ادیبوں میں سے کسی نے قومی زبان اردو کے ساتھ حکومتی رویے پر عدم اعتماد کا اظہار نہیں کیا بلکہ خاموش رہ کر معاملے کی تائید کرتے رہے۔

دستور پاکستان کے مطابق اگست 1988 کے بعد ملک میں انگریزی کا چلن خلاف قانون ہے اور اسی روز سے ملک میں قومی زبان اردو کا نفاذ لازم تھا۔ جس کی مزید تاکید عدالت عظمیٰ کے 8 ستمبر 2015 کے فیصلے میں کی گئی تھی۔ چونتیس سال سے مسلسل حکمران دستور شکنی کا ارتکاب کررہے ہیں لیکن نہ صحافی اس پر آواز اٹھاتے ہیں، نہ سیاستدان اور نہ ہی قانون دانوں کو کہیں لاقانونیت نظر آرہی ہے۔ ہماری عدلیہ اس سارے عمل کی سرپرستی کررہی ہے۔ سات سال سے عدالتی حکم پر عمل درآمد کےلیے دائر مقدمات کمال مہارت سے اعلیٰ عدلیہ کے جج حضرات فائلوں میں تڑپا رہے ہیں۔

انگریزی نہ صرف دفتری زبان ہے بلکہ عدالتی اور بلدیاتی زبان کے طور پر بھی جبراً مسلط ہے۔ عوام سے ریاست اس زبان میں مخاطب ہوتی ہے جو ننانوے فیصد افراد نہیں سمجھتے۔ انگریزی کے بل بوتے پر ایک فیصد اشرافیہ نے زمام کار اپنے پاس گروی رکھی ہوئی ہے اور اسے اپنی نسلوں کو منتقل کرنے کےلیے وہ اردو کو نہ نصاب تعلیم بنارہے ہیں اور نہ سرکاری زبان کا درجہ دینے پر تیار ہیں۔

عوامی میڈیا (سوشل میڈیا) نفاذ قومی زبان کے مطالبات سے بھرا پڑا ہے۔ گلی کوچوں سے نفاذ قومی زبان کے نعرے گونج رہے ہیں۔ وزیراعظم پاکستان کو مسلسل یادداشتیں پیش کی جارہی ہیں لیکن کہیں سے شنوائی نہیں ہورہی۔

انگریزی تسلط سے قوم دو طبقات میں تقسیم ہوچکی ہے اور ان کے درمیان حاکم اور محکوم کی خلیج روز بروز بڑھتی چلی جارہی ہے، جو ہماری قومی یک جہتی کےلیے بڑا خطرہ بنتا جارہا ہے۔ اسی طرح حکمرانوں اور نوکرشاہی کی طرف سے دستور اور عدالت عظمیٰ کے فیصلے کو رد کرنا عوام میں لاقانونیت کو فروغ دینے کا ذریعہ بن رہا ہے۔

نفاذ قومی زبان کےلیے کوشش کرنے والے افراد ہر طرف سے راستے بند ہونے کے باوجود پُرامید ہیں کہ آج نہیں تو کل ہمارے ملک میں دستور اور عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد کا چلن ہوسکتا ہے۔ یہ لوگ پورے اخلاص سے سرگرم عمل ہیں۔ عقل مند طبقے کی طرف سے ان پر آوازے بھی کسے جاتے ہیں کہ ناممکن کو ممکن بنانے کی رٹ چھوڑ دو۔

قومی زبان کے نفاذ کی اہمیت تو سب پر عیاں ہے لیکن قانون شکنی اور توہین عدالت پر عدلیہ، ذرائع ابلاغ اور ارباب دانش کی خاموشی یہ تاثر دے رہی ہے کہ ہمارے ملک میں نہ کوئی دستور ہے، نہ عدلیہ اور نہ اصول اور قاعدہ، بلکہ طبقہ اشرافیہ جو چاہے کرتی پھرے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ لاقانونیت کی سیاہ رات کب تک جاری رہے گی۔ 2022 کو رخصت کرتے ہوئے ہم امید کرتے ہیں کہ اگلا سال قومی زبان اردو کے نفاذ کا ہوسکتا ہے۔ آئیے سب مل کر اس روشن صبح کےلیے اپنی مثبت سرگرمیاں جاری رکھیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔

The post اردو پھر لاوارث ٹھہری appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/tNPB0u6
via IFTTT

سال 2022 کے دوران لاہور میں 2 ہزار 295 بار احتجاج کے باعث سڑکیں بند رہیں ایکسپریس اردو

 لاہور: کیپٹل پولیس آفیسر لاہور نے سال بھر ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے اعداد و شمار جاری کردیے۔

میڈیا کو بریفنگ میں ڈاکٹر اسد ملہی نے بتایا کہ سال2022 جلسے، جلوسوں، احتجاجوں اور ریلیوں کے نام رہا، اس دوران لاہور کے مختلف مقامات پر 02 ہزار 295 مرتبہ احتجاج کے باعث سڑکیں بند رہیں۔

انہوں نے بتایا کہ لاہور پریس کلب کے باہر 584 بار احتجاج کے باعث ٹریفک معطل رہی،مال روڈ کو 136 مرتبہ گھنٹوں بند رکھ کر مظاہرین نے احتجاج ریکارڈ کروایا۔

سی ٹی او لاہور کا کہنا تھا کہ رواں سال کے دوران شہر کی سڑکوں پر 496 ریلیاں اور 51 کنونشن ہوئے، شہر کی سڑکوں پر 183 دھرنے اور 173 جلسے منعقد ہوئے، سال 2022 میں سب سے زیادہ عرصہ احتجاج و دھرنا پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی کی طرف سے سیکرٹریٹ چوک پر 38 روز تک جاری رہا۔

ڈاکٹر اسد ملہی کا کہنا تھا کہ سٹی ٹریفک پولیس تمام تر حالات میں شہریوں کیلئے آسانیاں پیدا کرتی رہی، احتجاج آئینی حق، مگر دوسروں کیلئے راستہ بند کرنا اسلامی تعلیمات کے منافی ہے، جلسوں،ریلیوں اور احتجاجوں کیوجہ سے ٹریفک کا نظام تعطل کا شکار ہوجاتا ہے جس سے شہریوں اور بالخصوص مریضوں کو پریشانی ہوتی ہے۔

سی ٹی او لاہور کا۔مزید کہنا تھا کہ ٹیچرز ایسوسی ایشن کی طرف سے گزشتہ تین روز سے مال روڈ، کینال روڈ پر احتجاج و دھرنا جاری ہے، جس سے مال روڈ، جیل روڈ، کینال روڈ، علامہ اقبال روڈ سمیت دیگر ملحقہ شاہراہوں پر ٹریفک کا نظام مفلوج ہوکر رہ گیا ہے،

The post سال 2022 کے دوران لاہور میں 2 ہزار 295 بار احتجاج کے باعث سڑکیں بند رہیں appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/c63uEC0
via IFTTT

برازیل کے عظیم فٹبالر پیلے انتقال کر گئے ... پیلے شدید علالت کے باعث گزشتہ ایک ماہ سے ہسپتال میں زیر علاج تھے

کین ولیمسن کا نام نیشنل اسٹیڈیم کے اعزازی بورڈ میں درج ایکسپریس اردو

کراچی ٹیسٹ میں پاکستان کے خلاف ڈبل سینچری بنانے والے کین ولیمسن نے نیشنل اسٹیڈیم کے اعزازی بورڈ پر اپنا نام درج کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم کے کھیلے جارہے پاک نیوزی لینڈ ٹیسٹ میچ میں کین ولیمسن نے سرفراز کے ہاتھوں کیچ ڈراپ ہونے کے بعد پاکستان کے خلاف پہلی اننگ میں ڈبل سینچری اسکور کی تھی۔

کین ولیمسن اور اش سودھی نے 159 رنز کی پارٹنرشپ قائم کی اور پاکستان پر 174 رنز کی سبقت حاصل کرلی۔

کیوی کپتان نے ناقابل شکست 200 رنز بنائے جب کہ اش سودھی 65 رنز بناکر وکٹ گنوا بیٹھے دیگر کھلاڑیوں میں ٹم ساؤتھی اور نَل ویگنر صفر رنز پر پاکستانی بالرز کا شکار بنے۔

پاکستان کی جانب سے ابرار احمد نے 5، نعمان علی نے 3 جبکہ محمد وسیم جونیئر نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

The post کین ولیمسن کا نام نیشنل اسٹیڈیم کے اعزازی بورڈ میں درج appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/SZVjgEL
via IFTTT

حکومت نے پی ٹی آئی کو لانگ ٹرم عبوری حکومت تجویز کرنے کی تصدیق کر دی ... لانگ ٹرم عبوری حکومت کی تجویز غیر رسمی گفتگو میں کی تھی، باضابطہ طور پر ایسی کوئی پیشکش نہیں کی گئی، ... مزید

Wednesday, December 28, 2022

پنجاب کی ایڈوزٹائزنگ پالیسی پر سی پی این ای، پی بی اے اور اے پی این ایس کو شدید تحفظات ایکسپریس اردو

 لاہور: کاؤنسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹر (سی پی این ای)، پاکستان براڈ کاسٹ ایسوسی ایشن (پی بی اے)، آل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی ( اے پی این ایس) نے صوبائی حکومتوں سے اشتہارات کے واجبات کی ادائیگی وفاق کے طے کردہ فارمولے کے تحت کرنے کا مطالبہ کردیا جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب سے اپیل کی ہے کہ وہ ایڈورٹائزنگ پالیسی کو حتمی شکل دینے سے پہلے میڈیا اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اے پی این ایس، پی بی اے اور سی پی این ای کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ اور صوبائی حکومتیں وفاقی حکومت کے طے کردہ اشتہارات کے واجبات کی میڈیا ادائیگی کے فارمولے پر عمل درآمد کریں۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومتیں اپنے واجب الادا اشتہاری بلوں کی ادائیگی براہ راست متعلقہ میڈیا کو کریں، ایجنسی کمیشن/تجارتی رعایت 85/15 فارمولے کی بنیاد پر اشتہاری ایجنسیوں کو براہ راست ادا کیا جاتا ہے، فارمولے کے تحت 85فیصد معاوضہ میڈیا کو اور 15فیصد ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں کو فراہم کی جانے والی خدمات کے لیے ادا کیا جاتا ہے۔

اے پی این ایس، پی بی اے اور سی پی این ای نے زور دیا کہ  پنجاب حکومت کی جانب سے اس فارمولے کو واپس لے لیا گیا تو میڈیا کی طرف سے شائع ہونے والے اشتہارات بروقت ادائیگی سے محروم ہو جائیں گے، پنجاب حکومت اپنی ایڈورٹائزنگ پالیسی کو حتمی شکل دینے سے پہلے میڈیا اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے۔

The post پنجاب کی ایڈوزٹائزنگ پالیسی پر سی پی این ای، پی بی اے اور اے پی این ایس کو شدید تحفظات appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/5wqN9bt
via IFTTT

ٹیکنوکریٹ سیٹ اپ سے متعلق اسٹیبلشمنٹ نے ہم سے اور تحریک انصاف سے رابطہ نہیں کیا ... تحریک انصاف کا یہ بیانیہ بنانے کا مقصد صرف سیاسی عدم استحکام پیدا کرنا ہے، ادارے نے پوری ... مزید

موسم سرما اور بارشوں کے پیش نظر بلوچستان میں ایمرجنسی نافذ ایکسپریس اردو

 کوئٹہ: بلوچستان میں ممکنہ بارشوں اور موسم سرما کی صورت حال کے پیش نظر صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے صوبے کیلیے ایمرجنسی نافذ کردی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان اور وزیر برائے پی ڈی ایم اے کی ہدایت پر پی ڈی ایم اے متحرک ہوگئی جس کے بعد ریسکیو فورس، معاون اسٹاف ، آفیسران کو دفاتر میں رہنے کا حکم جاری کردیا۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے نصیر احمد ناصر نے اپنے بیان میں کہا کہ غفلت کی گنجائش نہیں، مشکل صورتحال میں عوام ہماری طرف دیکھ رہے ہیں، آمدورفت کو یقینی بنانے کیلئے مخصوص مقامات پر پہلے سے عملہ اور ہائی مشینری پہنچائی جاچکی ہے۔

ڈائریکٹر جنرل نے پی ڈی ایم اے کے تمام اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ اور ڈیوٹی اوقات بھی بڑھا دیے جبکہ عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ موسم کے باعث غیر ضروری سفر سے اجتناب کریں اور ایمرجنسی کی صورت میں پی ڈی ایم اے کے نمبروں پر رابطہ کریں۔

The post موسم سرما اور بارشوں کے پیش نظر بلوچستان میں ایمرجنسی نافذ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/f4H7Epl
via IFTTT

تیلدار اجناس کی پیداوارمیں فروغ کے منصوبہ کے تحت کاشتکاروں کو سبسڈی فراہم کی جارہی ہے،ترجمان

کراچی میں سردی کی شدت میں کمی ایکسپریس اردو

  کراچی: مغرب سے آنے والی ہواؤں کا سلسلہ بلوچستان میں داخل ہونے کے بعد کراچی میں سردی کی شدت کم ہوگئی۔ 

شہر میں کم سے کم درجہ حرارت گذشتہ دنوں کے مقابلے میں 3 ڈگری اضافے سے 13 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ زیادہ سے زیادہ 27.1 ڈگری رہا۔

کراچی میں اگلے 3 روز کے دوران موسم خشک اور خنک ریکارڈ ہوسکتا ہے،جمعے کی صبح کراچی کی فضاوں پر دھند چھاسکتی ہے۔

 

محکمہ موسمیات ارلی وارننگ سینٹر کی پیش گوئی کے مطابق مغربی ہواؤں کا سلسلہ بلوچستان میں بتدریج داخل ہورہا ہے،اس موسمی نظام کے زیر اثرسکھر،لاڑکانہ،قمبرشہداد کوٹ،جیکب آباد،کشمور اور گھوٹکی میں 28 اور 29 دسمبر کے درمیان ان اضلاع میں بارش ہوسکتی ہے۔

گذشتہ کئی روز سے شہر میں بلوچستان کی شمالی مشرقی ہواؤں کے اثرات اور سمندری ہواؤں کی بندش کے سبب درجہ حرارت میں نمایاں کمی کے بعد کم سے کم پارہ 9.9اور زیادہ 26 ڈگری ریکارڈ ہوا،تاہم بلوچستان کی سرد ہواؤں میں کمی کی وجہ سے بدھ کو شہر کا مجموعی درجہ حرارت بڑھ گیا۔

چیف میٹرولوجسٹ کراچی سردار سرفراز کے مطابق مغربی ہواؤں کے سلسلے کے تحت کراچی میں بارش کا کوئی امکان نہیں ،تاہم شہر کا مطلع جذوی یا مکمل ابرآلود ریکارڈ ہوسکتا ہے۔

The post کراچی میں سردی کی شدت میں کمی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/JlASWqZ
via IFTTT

Tuesday, December 27, 2022

اسلام آباد دھماکے کے ملزمان اور سہولت کاروں کو گرفتار کرلیا، وزیر داخلہ ایکسپریس اردو

 اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ اسلام آباد کے سیکٹر آئی 10 فور میں ہونے والے دھماکے میں ملوث ملزمان اور سہولت کاروں کو گرفتار کرلیا۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے بتایا کہ اسلام آباد دہشت گرد حملے کے ملزمان گرفتار کرلیے جبکہ سہولت کاروں کو بھی پکڑ لیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حملہ آور کرم ایجنسی سے چلے اور راولپنڈی میں قیام کیا اور پھر وہ ہائی پروفائل ٹارگٹ کے لیے اسلام آباد میں داخل ہوئے جسے پولیس نے ناکام بنا دیا، واقعے کی تحقیقات میں ٹیکسی ڈرائیور کا کوئی قصور نہیں نکلا وہ بے گناہ تھا۔

سماجی رابطے کی سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ہم نے چار پانچ لوگوں کو ’راؤنڈ اپ کیا ہے جبکہ یہ بات بھی سامنے آئی کہ ملزمان نے ٹیکسی ڈرائیور سمیت کرائے پر حاصل کی تھی۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد دھماکا، وزیراعظم کی ہدایت پر ٹیکسی ڈرائیور کے اہل خانہ کو ایک کروڑ کا چیک دے دیا گیا

واضح رہے کہ اسلام آباد کے سیکٹر آئی ٹین فور میں 23 دسمبر کو پولیس اہلکاروں کے روکنے پر دہشت گردوں نے ٹیکسi کو دھماکا خیز مواد سے اڑا دیا تھا۔ جس میں پولیس اہلکار سمیت تین افراد جاں بحق  جبکہ 10 زخمی جن میں ڈرائیور بھی شامل تھا۔

بعد ازاں تحقیقات میں ڈرائیور بے قصور پایا گیا تھا جس کے بعد وزیراعظم نے مقتول کے لئے مالی پیکج کی منظوری دے دی، جس پر لواحقین کو 1 کروڑ روپے مالیت کا چیک دے دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر چیک پوسٹس قائم

دھماکے کے بعد اسلام آباد میں پندرہ روز کیلیے دفعہ 144 نافذ جبکہ سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے، جس کے لیے مختلف مقامات پر چیک پوسٹیں قائم کی گئیں ہیں اور شہریوں کو شناختی دستاویزات کے بعد ہی آمد و رفت کی اجازت دی جارہی ہے۔

The post اسلام آباد دھماکے کے ملزمان اور سہولت کاروں کو گرفتار کرلیا، وزیر داخلہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/SyQLZob
via IFTTT

"ملک میں 2500 ٹیکسٹائل ملز بند اور 15 لاکھ مزدور بےروزگار ہوچکے" ... ملک ڈیفالٹ کی طرف گامزن اور حکومت آخری اننگز کھیل رہی ہے، سینئر پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کا دعوی

کراچی بلدیاتی انتخابات میں ممکنہ التوا، حافظ نعیم کا چیف جسٹس سے نوٹس لینے کا مطالبہ ایکسپریس اردو

  کراچی: امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے التواء کے لیے سندھ حکومت اور حکمران پارٹیوں پیپلز پارٹی و ایم کیو ایم کے غیر جمہوری و غیر قانونی طرز عمل اور خلاف آئینی اقدامات کا نوٹس لیں۔

ادارہ نورِ حق میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ  کراچی کے عوام کا آئینی و قانونی اور جمہوری حق ہے کہ بلدیاتی انتخابات شیڈول کے مطابق 15جنوری کو ہی کروائے جائیں، الیکشن کمیشن سندھ حکومت کے خط کی پروسیڈنگ کرے تو اس کی ذمہ داری ہے کہ دیگر اسٹیک ہولڈرز جماعتوں کو بھی بلائے، پیپلز پارٹی اب حلقہ بندیوں کو جواز بنا رہی ہے تو وہ بتائے کہ اس نے اتنے عرصے میں حلقہ بندیاں کیوں نہیں کروائیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ایک بار پھر زرداری پیکیج استعمال کر کے ایم کیو ایم جیسے مردہ گھوڑے میں جان ڈالنا چاہتی ہے، ناصر حسین شاہ جماعت اسلامی پر بھونڈے الزامات لگانے کے بجائے بتائیں کہ ان کی حکومت نے مسلسل چودہ سال حکومت میں رہ کر اور اس سے قبل بھی اقتدار میں رہنے کے باوجود اندرون سندھ کے غریب و مظلوم عوام کو کیا دیا اور ان کو کتنے حقوق دیئے۔

حافظ نعیم نے کہا کہ 1970کے لسانی بل سے لے کر آج تک پیپلز پارٹی ہی لسانی سیاست کر رہی ہے۔ جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جس نے کراچی میں عصبیت و لسانیت کے خلاف قربانیاں دیں اور اس وقت بھی موجود رہی جب بوری بند لاشیں ملتی رہتی تھیں، محکمہ پولیس میں کراچی کے 80فیصد مقامی باشندوں کو بھرتی کا مطالبہ جائز اور قانونی ہے اس کا مطلب کسی ایک زبان بولنے والا نہیں بلکہ ہر زبان بولنے والے شامل ہیں، اس مطالبے کو لسانیت یا عصبیت قرار دینا شرمناک ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے حوالے سے صرف جماعت اسلامی نے ہی اہل کراچی کی حقیقی ترجمانی کی، اگر یہاں درست مردم شماری ہوجائے تو سندھ اسمبلی میں کراچی کی نشستیں 60 فیصد ہو جائیں گی جس سے کراچی کے وسائل بھی بڑھیں گے اور عوام کو فائدہ ہوگا۔

حافظ نعیم نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی  8جنوری کو باغ جناح میں عظیم الشان اور تاریخی جلسہ کرے گی، اس سے پہلے شہر کے نوجوانوں اور عوام کو موبیلائز کریں گے،جلسہ میں ”اعلان کراچی“ کے عنوان سے تاریخی چارٹر پیش کریں گے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے مسلسل چوتھی بار بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کو خط ارسال کیا اورحلقہ بندیوں کو جواز بناتے ہوئے کہاکہ ایم کیو ایم چاہتی ہے کہ حلقہ بندیاں ہوں اس لیے انتخابات ملتوی کردیے جائیں، ہم کسی صورت میں بھی انتخابات ملتوی نہیں ہونے دیں گے، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم دونوں بلدیاتی انتخابات کروانا ہی نہیں چاہتیں اور نہ یہ چاہتی ہیں کہ اختیارات نچلی سطح پر منتقل کیے جائیں۔

امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ 2009سے 2015تک پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم دونوں نے مل کر بلدیاتی اختیارات پر قبضہ کیا،الیکشن کمیشن کے ریکارڈ میں یہ شامل ہے کہ ستمبر2021میں ہم نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے بات کی تھی، اس لیے ہمارا واضح اور دوٹوک مطالبہ ہے کہ بلدیاتی انتخابات 15جنوری کو ہی کروائے جائیں، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم جان چکی ہیں کہ کراچی کے عوام کا ذہن بن گیا ہے کہ عوام جماعت اسلامی کا میئر منتخب کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کراچی کو پھر سے روشنیوں کاشہر بنائے گی، وزیربلدیات کہتے ہیں کہ جماعت اسلامی کی سیاسی پوزیشن چھوٹی ہے اور یہ لوگ بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں،ہم ان سے کہنا چاہتے ہیں کہ اگر آپ کی سیاسی پوزیشن بہت اچھی ہے تو آپ فوج اور رینجرز کی نگرانی میں الیکشن کروائیں،جو جیتے گا ہم مبارکباد دیں گے،ہمیں ناصر حسین شاہ کے بیان پر حیرانی ہوئی کہ انہوں نے کہاکہ مردم شماری میں جماعت اسلامی کہاں تھی،اصل حقائق یہ ہیں کہ جب شہر میں مردم شماری کا مسئلہ چل رہا تھا تو اس وقت سوائے جماعت اسلامی کے کسی نے آواز نہیں اٹھائی اور اس کے موقع پر ناصر حسین شاہ نے ہی کہا تھا کہ جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جو اس اہم مسئلے پر آواز اٹھارہی ہے لیکن اب اس طرح کابیان دینا سمجھ سے بالاتر ہے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں نائب امیر جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی، جنرل سیکریٹری منعم ظفر خان، نائب امیر کراچی راجہ عارف سلطان،پبلک ایڈ کمیٹی کراچی کے صدر سیف الدین ایڈوکیٹ، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے۔

 

The post کراچی بلدیاتی انتخابات میں ممکنہ التوا، حافظ نعیم کا چیف جسٹس سے نوٹس لینے کا مطالبہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/Bn8H2uq
via IFTTT

وزیراعلی پرویز الہی کا جدید ترین مشینری کا حامل نیا کارڈیالوجی اسپتال بنانے کا اعلان ... پنجاب کے کارڈیالوجی اسپتالوں میں نئی اور جدید مشینری بھی فراہم کی جائے گی، صحت ... مزید

ناصر ادیب پاکستان فلم رائٹرز ایسوسی ایشن کے تاحیات چیئرمین منتخب ایکسپریس اردو

 لاہور: ناصر ادیب پاکستان فلم رائٹرز ایسوسی ایشن کے تاحیات چیئرمین منتخب ہوگئے.

پاکستان فلم رائٹرز ایسوسی ایشن کے آئین میں ترامیم کی گئی ہے جس کے بعد ناصر ادیب تاحیات چیئرمین جبکہ پرویز کلیم وائس چیئرمین ہوں گے۔ اسی طرح اشفاق کاظمی سیکرٹری جنرل اور جوائنٹ سیکرٹری باسو چوہدری کو بنانے کا اعلان کیا گیا ہے۔

فلم رائٹرز ایسوسی ایشن کا اہم اجلاس ایور نیو اسٹوڈیو میں قائم تنظیم کے آفس میں ہوا۔ جس میں سینئر ڈائریکٹر حسن عسکری،الطاف حسین،پرویز کلیم،اشفاق کاظمی،عاصمہ حزیں قادری، طارق ساحلی،باسو چودھری جرار رضوی،حیدر راج ملتانی،اشفاق علی اورزیڈ اے زلفی نے شرکت کی۔

The post ناصر ادیب پاکستان فلم رائٹرز ایسوسی ایشن کے تاحیات چیئرمین منتخب appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/CxoVMzb
via IFTTT

Monday, December 26, 2022

بلوچستان میں دہشت گردی کی وارداتیں ایکسپریس اردو

پاکستان کے دو صوبے خیبرپختونخوا اور بلوچستان دہشت گردوں کا خصوصی ٹارگٹ بنے ہوئے ہیں‘ افغانستان کے ساتھ ملحقہ سرحد کے قریب علاقوں میں دہشت گرد تواتر کے ساتھ کارروائیاں کر رہے ہیں۔

گزشتہ روز بلوچستان میں دہشت گردی کی وارداتیں ہوئیں۔ بلوچستان کے ضلع کوہلو کے علاقے کاہان میں بارودی سرنگ پھٹنے سے پاک فوج کے کیپٹن اور4 فوجی جوان شہید ہوگئے۔

آئی ایس پی آرکے مطابق کیپٹن فہد، لانس نائیک امتیاز، سپاہی اصغر، مہران اور شمعون نے کلیرنس آپریشن کے دوران وطن کے دفاع میں جانیں نچھاور کردیں۔ دشمن عناصر کی بزدلانہ کارروائیاں امن اور خوشحالی کو سبوتاژ نہیں کر سکتیں۔ سیکیورٹی فورسز جانوں کا نذرانہ پیش کر کے دہشت گردوں کے مذموم عزائم ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں، اس دہشت گردی میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے آپریشن جاری ہے۔

ادھر بلوچستان کے ضلع ژوب میں فائرنگ کے تبادلے میں جوان حق نواز شہید ہو گئے جب کہ 2 زخمی ہوئے ہیں‘ فائرنگ کے تبادلے میں دہشت گرد بھی ماراگیا۔ اطلاعات کے مطابق سرحد پار سے دہشت گردوں کے سہولت کاروں نے بھی فائرنگ کی، جس کا مقصد دہشت گردوں کو فرار کا موقع فراہم کرنا تھا۔

پاکستان کی سیکیورٹی فورسزکا علاقے میں آپریشن جاری ہے، جس کا مقصد دہشت گردوں کو داخلی راستوں کے استعمال سے روکنا ہے، میڈیا کی خبروں کے مطابق سرچ آپریشن کے دوران ایک گروہ پکڑ لیا گیا ہے۔ کوہلو اور ژوب کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں 2 ‘ حب، خضدار اور تربت میں 3 بم حملوں میں 14افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

بلوچستان کے وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے تناظر میں کہا ہے کہ دہشت گرد افغانستان سے دوبارہ منظم ہو کر واپس آگئے ہیں اور بلوچستان میں  دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہیں۔ وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا کہ امن وامان کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔ دہشت گردوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔

ہمارے انٹیلی جنس ادارے دہشت گردوں کے ٹھکانوں تک پہنچ گئے ہیں۔ وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم اپنے عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ وہ مطمئن رہیں۔ دہشت گردوں نے پہلے بھی پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا اور ابھی دوبارہ نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں‘ ہم ان کی کمر توڑ دیں گے اور بہت جلد دوبارہ امن وامان قائم کریں گے۔ دہشت گردوںکو کچل دیں گے۔

ان واقعات سے یہ حقیقت عیاں ہو گئی ہے کہ دہشت گردی کی وارداتیں باقاعدہ ایک منصوبہ بندی کے تحت کی جا رہی ہیں‘ دہشت گردوں کو پاکستان کے اندر سے اطلاعات بھی مل رہی اور ان کی سہولت کاری بھی ہو رہی ہے‘ اسی طرح افغانستان کے اندر بھی دہشت گردوں کے سہولت کار موجود ہیں اور انھیں پناہ بھی دی گئی ہے‘ اس صورت حال میں پاکستان کو اپنی سرحدی سیکیورٹی پر غیرمعمولی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

شمال مغربی سرحدوں پر مزید چھاؤنیاں بنائی جائیں اور وہاں سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔ پاکستان کے لیے حالیہ دہشت گردی کی لہر شدید مسائل پیدا کر رہی ہے‘ اس کی وجہ سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے اور ہماری معیشت پہلے ہی زوال پذیر ہے‘ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی صوبائی حکومتوں کو اپنی کارکردگی پر نظرثانی کرتے ہوئے اپنے اپنے صوبوں میں سیکیورٹی کی صورت حال بہتر بنانے کے لیے کام کرنا چاہیے۔

اگر صوبائی حکومتیں پولیس کے نظام کو بہتر بنائیں تو دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے گرد گھیرا تنگ کرنا زیادہ مشکل کام نہیں ہے۔ پاکستان کو ایک غیر محفوظ ملک بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ حالیہ وارداتوں کے تناظر میں اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے نے اپنے شہریوں اور ملازمین کے لیے سیکیورٹی الرٹ جاری کر دیا ہے۔

امریکی سفارت خانے کی جانب سے جاری الرٹ میں ایک مقامی ہوٹل میں امریکی شہریوں پرممکنہ حملے کا خدشہ ظاہرکیا گیا ہے۔امریکی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ پاکستان میں امریکی شہری اورامریکی ملازمین مقامی ہوٹل میں جانے اور غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ چھٹیوں کے دوران ممکنہ طورپر امریکی شہریوں کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔اسلام آباد میں ریڈ الرٹ کے تناظر میں امریکی سفارت خانے نے عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کرتے ہوئے سفارت خانے کے عملے کو ضرورت کے بغیرسفرنہ کرنے کی ہدایات دی ہیں۔

پولیس کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی ہائی الرٹ کے تحت ریڈ زون سمیت شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر چیکنگ بڑھا دی گئی ہے، شہری دوران سفر اپنے ضروری شناختی دستاویزات ہمراہ رکھیں۔پولیس حکام نے کہا کہ شہری ریڈ زون و دیگر جگہوں پر دوران چیکنگ تعاون کریں، کسی بھی مشکوک سرگرمی کے متعلق فوری 15 پر اطلاع دیں۔

ادھر افغانستان کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے کہا ہے کہ ہم پڑوسی ملک پاکستان سے کہنا چاہتے ہیں کہ ڈیورنڈ لائن پر بدامنی اور جنگ کے واقعات کسی کے مفاد میں نہیں ہیں۔ ہم آپ کو مسلمان بھائی اور پڑوسی کی نظر سے دیکھتے ہیں اور آپ کا رویہ بھی یہی ہونا چاہیے۔ ہم نے آپ کے لیے ٹرانزٹ کے راستے کھول دیے ہیں، تعلق دوطرفہ ہونا ضروری ہے تاکہ مسائل ختم ہوں۔

ٹیکس جرمانے کی معافی کے عنوان سے کانفرنس سے خطاب کے دوران انھوں نے پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تجارتی راستوں پر مسائل پیدا کرنے سے دونوں ممالک متاثر ہوتے ہیں۔ افغانستان میں حالات کو غیر محفوظ بنانے میں بعض غیر ملکی حلقے ملوث ہیں۔جو لوگ ان واقعات کے سلسلے میں گرفتار ہیں‘ وہ کہاں سے آتے ہیں؟

انھوں نے کہا کہ اسی لیے ہم افغانستان کے پڑوسیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایک پرامن اور مستحکم افغانستان پورے خطے کے لیے فائدہ مند ہے۔ اگر کوئی افغانستان پر زیادہ دباؤ ڈالتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ افغانستان کو عدم تحفظ اور عدم استحکام کی طرف لے جائے گا۔ عالمی برادری دباؤ ڈالنے کے بجائے امارت اسلامیہ کے ساتھ مذاکرات کا راستہ اختیار کرے۔

افغانستان کے وزیر خارجہ نے جو باتیں کہی ہیں‘ وہ درست ہو سکتی ہیں‘ بلاشبہ پاک افغان سرحد پر بدامنی دونوں ملکوں کے مفاد کے خلاف ہے۔ افغانستان اور پاکستان کو امن کی ضرورت ہے تاکہ دونوں ملک اپنی توجہ ملک کی معیشت کو بہتر بنانے پر مرکوز کر سکیں‘ لیکن اس کے ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ اگر پاکستان اور افغانستان کا موازنہ کیا جائے تو دونوں میں بہت زیادہ فرق ہے۔

افغانستان میں اشرف غنی کی حکومت بھی کہتی تھی کہ افغانستان کو غیر محفوظ بنانے میں غیرملکی ہاتھ ملوث ہیں‘ اشرف غنی انتظامیہ نے بھی اپنی غلطیاں تسلیم کرنے کے بجائے پاکستان پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی یا طالبان پر کیونکہ اس وقت طالبان افغانستان میں کارروائیاں کر رہے تھے۔

اب افغانستان پر طالبان کی حکومت ہے‘ لیکن یہ حکومت بھی اپنی کوتاہیوں‘ ناکامیوں اور غلط پالیسیوں پر غور کرنے کے بجائے دوسروں پر شکوک و شبہات کا اظہار کر رہے ہیں‘ پاکستان کا کردار بہت واضح ہے‘ پاکستان افغانستان میں قیام امن کا خواہاں ہے اور اس کے لیے پاکستان نے کوششیں کی اور قربانیاں بھی دی ہیں۔

پاکستان عالمی برادری کا ایک ذمے دار ملک ہے‘ پاکستان کی سرحدیں مسلمہ بین الاقوامی اصولوں کے مطابق طے شدہ ہیں۔ افغانستان کی سابق حکومتوں نے بھی ڈیورنڈ لائن کو متنازع بنانے کی کوشش کی جب کہ اب طالبان کی حکومت بھی یہی کچھ کر رہی ہے۔ افغانستان کی عبوری حکومت کی اولین ذمے داری تو یہ ہے کہ وہ سب سے پہلے افغانستان میں امن و امان قائم کرے‘ افغانستان کے بڑے نسلی اور ثقافتی گروہ جن میں تاجک‘ ازبک‘ ہزارہ‘ منگول اور دیگر طبقے شامل ہیں‘ ان کے تحفظات کو دور کرے۔

افغانستان کے انتظامی اور عدالتی انفرااسٹرکچر کی تعمیر کرے تاکہ عوام کو اپنے حقوق اور فرائض کا علم ہو اور اس کے ساتھ ساتھ افغانستان پر حکومت کرنے والوں کے احتساب کا میکنزم قائم ہو تاکہ انھیں بھی پتہ ہو کہ ان کے فرائض کیا ہیں۔افغانستان کی حکومت اپنی ملک کی معیشت کے خدوخال تیار کرے اور اسے دستاویزی معیشت بنانے کے کام کا آغاز کرے۔

افغانستان کی عبوری حکومت عالمی برادری کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے اقدامات کرے نہ کہ اپنے آپ کو درست اور سچا قرار دے کر اپنی ذمے داریوں سے فرار اختیار کر کے دوسروں پر الزام دے۔ یہ روش افغانستان کے عوامی مفاد کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔

دنیا میں کوئی ملک دوسرے ملک کو تباہ نہیں کرنا چاہتا اور نہ ہی قبضہ کرنا چاہتا ہے‘ آج دنیا کے جن ممالک میں بھی خانہ جنگی ہے یا اس کی کسی دوسرے ملک کے ساتھ جنگ ہے تو اس کی وجوہات میں ان ممالک کی اشرافیہ کی کم نظری‘ کم فہمی اور مفادات کا ٹکراؤ شامل ہے۔

The post بلوچستان میں دہشت گردی کی وارداتیں appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3dtIN7f
via IFTTT

شیخ حمدان نے دبئی کے بدلتے دن رات کی دلکش ویڈیو شیئر کردی ... ویڈیو میں شیخ زید روڈ اور دبئی کے مشہور مقامات جیسے برج خلیفہ اور ایڈریس اسکائی ویو کا منظر دکھایا گیا

2022 میں ریکارڈ 100 ملین افراد بے گھر ہوئے، اقوام متحدہ

سینئر صوبائی وزیر حاجی نور محمد دمڑ کا کاہان میں فوجی جوانوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ پر دکھ اور افسوس کا اظہار

شہریوں نے جان پر کھیل کر فائرنگ کرنے والے ڈاکو کو پکڑ لیا ایکسپریس اردو

کراچی: اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں سے عاجز شہریوں نے ایک ڈاکو کو پکڑ کر دل کی بھڑاس نکالی اور پھر اسے پولیس کے حوالے کر دیا۔

ایکسپریس نیوز  کے مطابق نارتھ کراچی کے علاقے محمد شاہ قبرستان کے قریب لوٹ مار کی واردات کے دوران ڈکوؤں نے مزاحمت پر ایک شخص کو فائرنگ کر کے زخمی کر دیا۔

موقع پر موجود افراد نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر تعاقب کی اور ایک ڈاکو کو پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنا کر سرسید ٹاؤن پولیس کے حوالے کر دیا۔

ڈاکؤوں کی فائرنگ سے زخمی شہری کو فوری طبی امداد کے لیے عباسی شہید اسپتال لیجایا گیا جہاں اس کی شناخت 45 سالہ شاکر کے نام سے ہوئی ہے۔

پولیس کے مطابق پکڑے گئے ڈاکو کی فوری طور پر شناخت نہیں ہو سکی جسے پولیس نے بے ہوشی کی حالت میں طبی امداد کے لیے عباسی شہید اسپتال پہنچایا ہے۔

پکڑے گئے ڈاکو کے قبضے سے اسلحہ اور موٹر سائیکل برآمد ہوئی ہے اس حوالے سے پولیس واقعہ کی مزید تحقیقات کر رہی ہے۔

The post شہریوں نے جان پر کھیل کر فائرنگ کرنے والے ڈاکو کو پکڑ لیا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/FXKzj0i
via IFTTT

Sunday, December 25, 2022

ملک دشمن عناصر نہیں چاہتے کہ پاکستان مستحکم ہو،دہشتگردی کا خاتمہ کر کے دم لیں گے،صوبائی وزیر مواصلات

وزیراعلیٰ پنجاب کا حسنین بہادر دریشک کا استعفیٰ منظور کرنے سے صاف انکار ایکسپریس اردو

 لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ نے پی ٹی آئی کے رکن اور صوبائی وزیر حسنین بہادر دریشک کا استعفیٰ مسترد کرتے ہوئے انہیں مونس الہیٰ کی طرح اپنا بیٹا قرار دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق حسنین بہادر دریشک نے 17 دسمبر کو کابینہ اجلاس میں تلخ کلامی اور گرما گرمی کے بعد وزیراعلیٰ کو استعفیٰ بھیج دیا تھا جس کے بعد وزیراعلیٰ نے بتایا تھا کہ انہوں نے فوری استعفیٰ منظور کرلیا۔

مزید پڑھیں: وزیراعلی پنجاب سے تلخ کلامی پر صوبائی وزیر حسنین دریشک مستعفی

اب چوہدری پرویز الہیٰ نے مؤقف اختیار کیا کہ انہیں نے  حسنین بہادر دریشک کا استعفیٰ مسترد کردیا کیونکہ صوبائی وزیر اپنے محکمے کو بڑے اچھے طریقے سے چلا رہے ہیں۔

انہوں نے حسنین بہادر کو بیٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ میرے لیے مونس الہیٰ کی طرح ہیں۔

The post وزیراعلیٰ پنجاب کا حسنین بہادر دریشک کا استعفیٰ منظور کرنے سے صاف انکار appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/uDWcVsQ
via IFTTT

الیکشن 2023 کی انتخابی مہم نواز شریف خود لیڈ کریں گے، رانا ثنااللہ ایکسپریس اردو

فیصل آباد: وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن اکتوبر 2023 میں ہوں کیوں کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور 2023 کے الیکشن کی انتخابی مہم نواز شریف خود لیڈ کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر داخلہ راناثنا اللہ نے فیصل آباد میں مسلم لیگ ن کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ عمران خان ایسا لیڈر جو چار سال برسر اقتدار رہا لیکن کوئی ایک منصوبہ بتا دیں جو خان صاحب نے کیا ہو۔

رہنما ن لیگ نے کہا کہ عمران خان نے سی پیک بند کیا، اگر یہ منصوبہ مکمل ہوتا تو کوئی بے روَگار نہ ہوتا، ڈالروں کی بارش ہوتی اور دنیا پاکستان سے تجارت کرتی تو آمدن محصولات ہوتے لیکن اس نے برسر اقتدار آکر سی پیک کو بند کردیا حالانکہ اس منصوبے نے 2021 تک مکمل ہونا تھا۔

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے ایران گیس پائپ لائن کو بھی بند کردیا، کون سا کارنامہ سرانجام دیا اور جو کارنامہ کیا تو یہ برداشت کریں، اس نے توشہ خان پورا چوری کیا صرف گھڑی نہیں اس کے گھر بیٹھی مرشد نے پورا توشہ خانہ چوری کر لیا اربوں کے تحفے لاکھوں میں خرید اربوں میں بیچے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ یہ ہمیں چور ڈاکو کہہ رہا تھا اور خود تب توشہ خانہ سے گھڑیاں چوری کر رہا تھا، 2023 کا الیکشن بھرپور طریقے سے لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں تیاری شروع کردی اگلے الیکشن کی مہم کو نواز شریف لیڈ کریں گے اور الیکشن 2023 اکتوبر میں ہوں گے کیوں کہ حکومت اپنی مدت پوری کریں گے۔

The post الیکشن 2023 کی انتخابی مہم نواز شریف خود لیڈ کریں گے، رانا ثنااللہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/7g1XtR8
via IFTTT

اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں گی، 2023کے الیکشن کی انتخابی مہم کی قیادت نواز شریف کریں گے،راناثناء اللہ ... عمران نے گھر میں بیٹھی مرشد کیساتھ مل کر توشہ خانہ چوری کیا، جب ہم ... مزید

تونیشا شرما کی خودکشی، ساتھی اداکار شیزان خان گرفتار ایکسپریس اردو

 ممبئی: بھارتی اداکارہ تونیشا شرما کی موت کی تفتیش کے لیے ساتھی اداکار شیزان خان کو گرفتار کرلیا گیا۔

ٹی وی شو کے سیٹ پر خود کشی کرنے والی 20 سالہ بھارتی اداکارہ تونیشا شرما سے متعلق کیس کی تفتیش جاری ہے۔

اداکارہ کے قریبی دوست اور ساتھی اداکار شیزان خان کو مہاراشٹرا پولیس نے حراست میں لے لیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق شیزان خان تونیشا شرما کے کافی قریب سمجھے جاتے تھے اور مردوں کے عالمی دن کے موقع پر اداکارہ نے سوشل میڈیا پر اُن کے لیے محبت بھری پوسٹ بھی کی تھی۔

تونیشا شرما کی والدہ نے شیزان خان پر اپنی بیٹی کی موت کا الزام لگایا تھا جس کے بعد پولیس نے تفتیش کا دائرہ بڑھایا۔

پولیس نے اس حوالے سے کہا تھا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار ہے اگر تونیشا شرما کے حاملہ ہونے کی تصدیق ہوئی تو موت کی تفتیش کا دائرہ قتل تک بڑھایا جاسکتا ہے۔

بھارتی پولیس نے معاملے کی تفتیش کے لیے شیزان خان کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا۔

عدالت نے 4 روز کے جسمانی ریمانڈ پر شیزان کو پولیس کے حوالے کر دیا۔

The post تونیشا شرما کی خودکشی، ساتھی اداکار شیزان خان گرفتار appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/Gf9PIEH
via IFTTT

Saturday, December 24, 2022

پرویزالٰہی کی بحالی کیخلاف ن لیگ نے درخواست تیار کرلی ... وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں غور‘ آئینی درخواست جلد سپریم کورٹ میں دائر کردی جائے گی

اُس روز ایک بنگالی گھرانے پر کیا گزری ایکسپریس اردو

سانحہ مشرقی پاکستان 16 دسمبر 1971 سے میری بھی بچپن کی ایک ایسی یاد وابستہ اور ایک ایسا آنکھوں دیکھا حال ہے کہ جب بھی کسی کی زبانی، تحریر میں یا کسی کتاب کا مطالعہ کرنے کے دوران یہ واقعہ یا عنوان سامنے آتا ہے تو میرا سر چکرا جاتا ہے۔

زبان لڑکھڑا جاتی ہے اور پورے وجود پر سکتہ طاری ہوجوتا ہے، کیوںکہ اس سانحے کے دن میں نے اپنی آنکھوں سے جو کچھ دیکھا اور اپنی کانوں سے جو کچھ سنا۔ وہ فلم کی طرح آج بھی میری آنکھوں کے سامنے چلتا رہتا ہے۔

انسان کی زندگی میں کچھ واقعات اور لمحات ایسے واقع ہوتے ہیں جو دل و دماغ پر ایسے نقش ہوجاتے ہیں۔ جسے بھلایا جاسکتا اور نہ ہی انسان اپنے حافظے سے باہر نکال سکتا ہے۔ ایسے ہی واقعات میں سے ایک ناقابل فراموش واقعہ سانحہ مشرقی پاکستان کا بھی ہے، جو ہماری تاریخ کا ایک ایسا سیاہ ترین باب ہے جس کے اندھیرے آج بھی ہمارا پیچھا کررہے ہیں۔

یہ ہماری تاریخ کے دامن پر ایک ایسا داغ ہے جسے نہ دھویا جاسکتا ہے اور نہ ہی مٹایا جاسکتا ہے۔ بہرکیف، اب میں اس واقعے کی طرف آتا ہوں۔

میرے والد رضاخان کراچی کی ایک نجی کمپنی ’’کاؤس جی اینڈ سنز‘‘ میں بطور فورمین ملازم تھے۔ گھر میں ملنے والے پرانے کاغذات کے مطابق میرے والد ’’کاؤس جی اینڈ سنز‘‘ میں 1940ء میں بطور فورمین بھرتی ہوئے تھے۔ محتصر یہ کہ کافی عرصہ ملازمت کرنے کے بعد میرے والد پر فالج نے حملہ کردیا جس سے ان کا دایاں ہاتھ اور دایاں پاؤں متاثر ہوئے۔ والد کی خرابیٔ صحت کی وجہ سے ہم کراچی سے اپنے گاؤں موضع جلسئی صوابی منتقل ہوگئے۔

اگرچہ اس زمانے میں ہم کراچی میں جہاں مقیم تھے یعنی بھٹہ ولیج کیماڑی، وہاں کے بیشتر مکان کچے اور لکڑیوں کے تختوں سے بنی تھے، مگر اس وقت بھی ہمارا اپنا مکان سیمنٹ کا بنا ہوا تھا، جس میں آٹھ کمروں پر مشتمل ایک کمپاؤنڈ بھی تھا، جسے ڈیرہ کہا جاتا ہے۔

ہمارا کنبہ والد اور والدہ سمیت چھے افراد پر مشتمل تھا، جس میں ہم چار بھائی اور ایک بہن شامل تھے۔ دو بھائی ایک سب سے چھوٹا صادق رحمان بھی فالج کی طویل بیماری کے باعث لڑکپن میں اور ایک مجھ سے بڑا سرطان میں مبتلا صفدر شاہ دو بچوں ایک بیٹا اور ایک بیٹی کو سوگوار چھوڑ کر 29جون1991ء کو دار فانی سے کوچ کرگئے۔

اس کی موت سے دو دن قبل اس کی اہلیہ بھی اچانک دل کے دورے کے باعث فوت ہوگئی تھی۔ ہمارے سب سے بڑے بھائی ظاہرشاہ ملنگ اور مجھ سے چھوٹی بہن زاہدہ عرف ککئی اب بھی حیات ہیں۔ بہرحال یہ ذاتی زندگی کے حوالے سے ایک الگ تاریخ ہے۔ 1969ء میں جس وقت میرے والد کا اپنے گاؤں میں انتقال ہوا اس وقت میں چھوٹا تھا، تاہم مجھے اپنے والد کے ہاتھ کی مار، اپنا بچپن اور ان کی وفات اب بھی اچھی طرح یاد ہیں۔

والد کی وفات کے بعد ہم اپنے ماموں وطن میر کی سربراہی اور نگہ داشت میں پھر کراچی چلے گئے۔ چوںکہ والد کی بیماری کے دوران ان کے علاج کے لیے قرض لیا گیا تھا، چناں چہ وہ قرض اتارنے اور ہماری دیکھ بھال کے لیے میری والدہ کمپاؤنڈ سمیت اس پکے مکان کو بھی فروخت کرنے پر مجبور ہوگئیں جس میں ہم سب بھائی بہن پیدا ہوئے، پلے بڑھے اور کھیلے کھودے تھے۔ اپنے پکے مکان کو چھوڑ کر ہم نے کرائے کے کچے مکان میں رہائش اختیار کرلی۔ گھر سے تھوڑے فاصلے پر واقع اسکول میں ہم تین بھائیوں کو داخل کرادیا گیا۔

بہرحال ’’یہ نصف صدی کا قصہ ہے دوچار برس کی بات نہیں‘‘ آتے ہیں اپنے موضوع کی جانب۔ سولہ دسمبر1971ء کو میں اپنے گھر کے قریب پان کی ایک دکان سے پان خریدنے گیا تھا۔

اس زمانے میں زبردست پان خور تھا۔ اچانک گولیوں کی آواز اور توپوں کی گھن گرج کانوں میں پڑی۔ لوگ اپنے اپنے گھروں کی جانب دوڑ پڑے۔ کیماڑی کے جیکسن میں واقع تیل کے سب سے بڑے ڈپو ’’برمارشل‘‘ سے آگ کے ایسے شعلے بڑھک رہے تھے جیسے یہ شعلے چند منٹوں میں ہمارے گھروں اور پوری گلی کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گے۔ ہمارے پڑوس میں ایک بنگالی ڈاکٹر رہتا تھا۔

اس کا کلینک بھی گلی کے قریب سڑک کنارے تھا۔ اس ڈاکٹر کا پورا نام مجھے اس لیے یاد نہیں کہ اسے سارے محلے دار ڈاکٹر بنگالی کہتے تھے۔ چھوٹا قد، چہرے پر ہلکی ہلکی کالی داڑھی، سفید کُرتے اور تہمد میں ملبوس اس ڈاکٹر کو میں نے کبھی بھی کسی دوسرے رنگ کے لباس میں نہیں دیکھا تھا۔ وہ انتہائی پرہیزگار اور نماز کا سخت پابند تھا۔

ہم جس مسجد میں ہم شام کے وقت ابتدائی قاعدہ پڑھنے جایا کرتے تھے وہاں اکثر ڈاکٹر صاحب کو قرآن پاک کی تلاوت میں مشغول پاتے تھے۔ ان کے گھر میں بھی مکمل مذہبی ماحول تھا۔ ان کے گھر اور ہمارے گھر کے درمیان بس ایک لکڑیوں کے تختوں سے بنی دیوار تھی جس میں ایک دوسرے کے ہاں آنے جانے کے لیے ایک دروازہ نما کھڑکی بھی تھی۔ ڈاکٹر بنگالی کی دو جوان پڑھی لکھی بیٹیاں تھیں۔ ایک کا نام فاطمہ اور دوسری کا کلثوم تھا۔

ایک چھوٹا بیٹا تھا جس کا نام محمدعلی تھا۔ وہ اسکول میں میرا ہم جماعت تھا۔ ہم اکٹھے اسکول جایا کرتے تھے اسکول سے آنے کے بعد کبھی اس کے گھر اور کبھی ہمارے گھر میں ایک ساتھ اس زمانے کے مختلف روایتی کھیل کھیلتے تھے۔ ان کھیلوں میں ڈاکٹر بنگالی کی دونوں جواں سال بیٹیاں بھی ہمارے ساتھ باقاعدہ حصہ لیا کرتی تھیں۔ وہ ہم بھائیوں سے سگی بہنوں کی طرح پیار کرتی تھیں۔ ہمیں ٹافیاں، چیونگم اور بسکٹ دیا کرتی تھیں۔

ڈاکٹربنگالی سے میری والدہ ہی نہیں بلکہ تمام محلے کی خواتین پردہ نہیں کرتی تھیں۔ اسی طرح ان کی بیوی جو پڑھی لکھی اور اپنے شوہر کی طرح مذہبی خاتون تھیں وہ خود اور ان کی بیٹیاں بھی محلے کے مردوں سے پردہ نہیں کرتی تھیں۔

ہم اکثر اوقات شام کا کھانا بھی اکٹھے کھایا کرتے تھے، بلکہ زیادہ تر کھانا ڈاکٹر بنگالی کے گھر اس لیے کھاتے تھے کہ ان کی بیوی سادہ سفیدچاول میں مچھلی ڈال کر بہت عمدہ پکانے کی ماہر تھیں۔ کبھی کبھار وہ شوربے والی مچھلی بناتیں، جس کا الگ ہی مزہ ہوا کرتا تھا۔

انہی آیام میں میری آنکھوں نے وہ منظر بھی دیکھا جسے یاد کرنے سے آج بھی میرے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں اور مجھ پر ایک عجیب سی حالت اور کیفیت طاری ہوجاتی ہے۔

شام کا اندھیرا چھا گیا تھا ہم اپنے گھر میں تھے کہ اچانک ’’غدار بنگالی باہر نکلو‘‘ کے نعرے کانوں پر پڑنے لگے، اور پھر ہماری دیکھا دیکھی پولیس کی وردی میں ملبوس چند افراد اور کچھ ارد گرد کے جوشیلے اور جذباتی نوجوانوں نے ڈاکٹر بنگالی کے لکڑیوں سے بنے ہوئے کچے گھر پر دھاوا بول دیا۔ لگ رہا تھا جیسے یہ کسی مسیحا، پنج وقتہ نمازی اور پکے مسلمان کا گھر نہیں سومنات کا مندر ہو، سب کچھ تہس نہس کردیا گیا۔

حملہ آوار گھر میں موجود سامان کو لوٹنے میں ایک دوسرے پر سبقت لینے کی کوشش کر رہے تھے۔ ڈاکٹر بنگالی کو مارا پیٹا یہاں تک کہ ان کی بیوی اور جواں سال بیٹیوں اور چھوٹے بیٹے کی آنکھوں کے سامنے ان کی تہمد اتار ڈالی۔ اس پر بھی ان کا جوش اور غصہ ٹھنڈا نہیں ہوا تو ڈاکٹر بنگالی کی بیوی (جسے ہم سب آپاجی کے نام سے پکارتے تھے) اور جواں سال بیٹیوں فاطمہ اور کلثوم کے ساتھ پورے محلے والوں کی موجودگی میں اور ان کی آنکھوں کے سامنے جو وحشیانہ، غیرانسانی اور غیراسلامی سلوک کیا گیا اس سلوک اور برتاو کو مارے شرم کے بیان کرنے سے اب بھی میرے ہاتھ کانپتے ہیں اور آنکھوں میں آنسو امڈ آتے ہیں، بدن پر لرزہ طاری ہوجاتا ہے۔ پھر وہ منظر بھی اف خدایا!۔۔۔ جب ڈاکٹر بنگالی اپنے اہل وعیال کے ساتھ تھوڑے بہت بچ جانے والے ٹوٹے پھوٹے برتنوں کو سمیٹ کر ہم سے رخصت لے رہے تھے۔

اور اپنے ہم جماعت اور بچپن کے پکے دوست محمدعلی سے گلے ملتے وقت ہم دونوں جس طرح زاروقطار روئے وہ لمحات میں کیسے بھول سکتا ہوں؟ پورے محلے کے مرد و خواتین کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔ ہر ایک غم سے نڈھال تھا۔ اور انہیں آنسوؤں کی بارش اور غم زدہ منظر میں ہم سے ہمارے پڑوسی ڈاکٹر بنگالی، ہماری ماں جیسی آپاجی، ہماری بہنوں کی طرح پیار کرنے والی فاطمہ اور کلثوم اور ہمارا جگری یار اور ہم جماعت محمدعلی نے الوداع کہہ کر اپنا بوریا بستر اٹھایا اور کالی ٹیکسی میں بیٹھ کر خدا حافظ دیار بھیا (میرا اصل نام دیارخان ہے) کہہ کر ایسے جدا ہوئے کہ آج تک نہ انہیں ہمارے زندہ یا مردہ ہونے کی کوئی خبر ہے اور نہ ہی ہمیں کچھ اتا پتا ہے کہ ڈاکٹربنگالی اور ان کا کنبہ کس حال میں ہے۔

ان میں سے کون کون حیات اور کون کون اس دنیا کو مغربی پاکستان کی طرح چھوڑ کر ہمیشہ کے لیے خیرباد کہہ چکا ہے؟اس بارے میں فقط قتیل شفائی کے یہ اشعار میری کیفیت بیان کرسکتے ہیں:

وہ دل ہی کیا ترے ملنے کی جو دعا نہ کرے

میں تجھ کو بھول کے زندہ رہوں خدا نہ کرے

رہے گا ساتھ ترا پیار زندگی بن کر

یہ اور بات مری زندگی وفا نہ کرے

یہ ٹھیک ہے نہیں مرتا کوئی جدائی میں

خدا کسی کو کسی سے مگر جدا نہ کرے

The post اُس روز ایک بنگالی گھرانے پر کیا گزری appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/FtNDzmy
via IFTTT

پی ٹی آئی اور ق لیگ کا سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق ... ملاقات میں انتخابی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے تفصیلی مشاورت کی گئی اور حلقوں میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ ... مزید

بانیٔ پاکستان قائداعظمؒ کا یوم پیدائش آج منایا جائے گا ایکسپریس اردو

  کراچی: بانیٔ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا یوم پیدائش آج ملک بھر میں عقیدت واحترام سے منایا جائے گا۔

اس حوالے سے کراچی سمیت ملک بھر میں خصوصی تقریبات منعقد ہوں گی، بانیٔ پاکستان کے یوم پیدائش پر گارڈز کی تبدیلی کی تقریب مزار قائد پر منعقد ہوگی۔ پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول کا چاق و چوبند دستہ مزار قائد پر گارڈز کے فرائض سنبھالے گا۔ اس وقت پاک فضائیہ کے جوان مزار قائد پر گارڈز کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

بابائے قوم کے یوم پیدائش کے موقع پر گورنر سندھ کامران ٹیسوری، وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ، صوبائی کابینہ کے ارکان سمیت دیگر اہم شخصیات مزار قائد پر حاضری دیں گی، پھولوں کی چار چڑھائی جائیں گی اور فاتحہ خوانی کریں گی۔

یہ شخصیات قائد اعظم کی خدمات پر انہیں خراج عقیدت پیش کریں گی۔ بانی پاکستان کے یوم پیدائش کی مناسبت سے ملک بھر میں سیمینارز، کانفرنسز اور دیگر تقریبات ہوں گی۔ ان تقریبات میں قائد اعظم محمد جناح کو ان کی برصغیر کے مسلمانوں کے لیے آزاد اور خود مختار پاکستان کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے کی گئی جدوجہد پر شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔

25 دسمبر کو قائداعظم کے یوم پیدائش کی مناسبت سے شہریوں کے لیے مزار قائد پر داخلہ مفت ہوگا۔

The post بانیٔ پاکستان قائداعظمؒ کا یوم پیدائش آج منایا جائے گا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3kNmJTW
via IFTTT

کرسمس تقریبات کے حوالے سے اسلام آباد میں تمام اسسٹنٹ کمشنرز کا اپنے اپنے علاقے کے چرچز کا دورہ

افغان حکومت نے خواتین کو این جی اوز میں کام سے روک دیا ایکسپریس اردو

کابل: افغانستان میں قائم طالبان حکومت نے بین الاقوامی اور مقامی این اجی اوز میں خواتین کے کام کرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وزارت معاشی امور کی طرف سے لاگئی جانے والی پابندی کا اطلاق افغانستان میں کام کرنے والی 180بین الاقوامی اور مقامی فلاحی تنظیموں پر ہوگا تاہم  اقوام متحدہ کے زیر انتظام  کام کرنے والی این جی اوز ان میں شامل نہیں۔

وازرت معاشی امور کی طرف سے جاری حکم نامہ میں ابتدائی طور پر تمام این جی اوز میں خدمات انجام دینے والی خواتین کو کام سے روک دیا گیا ہے۔

طالبان حکومت کی طرف سے خواتین کے متعلق نیا بیان حال ہی میڈیکل کالجز میں زیر تعلیم طالبات کا تدریسی عمل معطل کرنے کے بعد سامناے آیا۔

وزارت معاشی امور کے ترجمان عبالرحمان حبیب کے مطابق ابتدئی طور پر این جی اوز میں کام کرنے والی خواتین کے کام کرنے پر  پابندی عائد کی گئی ہے تاکہ قوانین پر عملدر آمد کو یقینی بنایا جا سکے۔

حکومت کی طرف سے جاری ہدایات میں مزید یہ بھی کہا گیا ہے کے عملدر آمد نا کرنے کی صورت میں متعلق این جی اوز کی رجسٹریشن منسوخ کردی جائے گی۔

ترجمان کے مطابق پابندی کا اطلاق افغانستان میں کام کرنے والی 180بین الاقوامی اور مقامی فلاحی تنظیموں پر ہوگا تاہم  اقوام متحدہ کے زیر انتظام  کام کرنے والی این جی اوز ان میں شامل نہیں۔

 

The post افغان حکومت نے خواتین کو این جی اوز میں کام سے روک دیا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/1fI2eLm
via IFTTT

Friday, December 23, 2022

یہ ملک رہنے کے لائق رہنے دیں ایکسپریس اردو

میں آپ سے ایک بہت ضروری مشورہ کرنا چاہتا ہوں، آپ اس عمل سے گزر چکے ہیں اس لیے میری مشکل سمجھ سکتے ہیں۔ ہمارے دوست انجینئرانیس احمد نے گفتگو کی تمہید باندھی ۔ جی ضرور ، کیوں نہیں۔ آپ بتائیں ، مسئلہ کیا ہے؟ ہم نے جواب دیا۔

مسئلہ یہ ہے کہ میرے دونوں بیٹے اس وقت اے لیول کر رہے ہیں، ایک اے ون میں ہے اور دوسرا اے ٹو میں۔ دونوں کا اصرار ہے کہ گریجوئیشن کے لیے امریکا بھیجیں۔

آپ کو تو پتہ ہے کہ پچھلے سال ہم نے گرین کارڈ لے لیا تھا، بیٹوں کو داخلہ بھی مل جائے گا اور اسٹیٹ یونی ورسٹی کی فیسوں میں رعایت بھی۔ یہاں اب حالات رہنے کے لائق رہے نہیں۔ انصاف ہے نہ میرٹ، کرپشن کے بغیر کام نہیں چلتا ، سفارش کے بغیر نوکری نہیں ملتی۔ سچی بات یہ ہے کہ یہ ملک اب رہنے لائق نہیں ہے؛ انھوں نے ایک ہی سانس میں اپنی الجھن ہمارے سامنے رکھ دی۔

ہمارے دوست کی فیملی میں سے بہت سے افراد دوسری نسل سے امریکا میں مقیم ہیں۔ بیشتر زراعت، پولٹری فارمنگ اور کچھ ملازمت سے منسلک ہیں۔ تین سال قبل امریکا کے شہر اٹلانٹا جانے کا موقع ملا تو ان کے ایک قریبی عزیز کے ہاں جانے کا اتفاق ہوا۔

خاصے پوش علاقے میں رہائش پذیر تھے۔ گھر کے ماحول میں مذہبی رنگ نمایاں دکھائی دیا۔ ایک بیٹا حافظ قرآن تھا، گھر پربا جماعت نماز اور رمضان میں تراویح کا اہتمام ہوتا ۔ بیٹے جارجیا اسٹیٹ یونی ورسٹی سے تعلیم یافتہ تھے۔

ایک نے آئی ٹی میں گریجوایشن کی اور ایک بڑی کمپنی میں پرکشش مشاہرے پر ملازم تھا۔ دوسرا بیٹا اُس وقت آخری سال میں تھا، غالباً انجینئرنگ کا اسٹوڈنٹ تھا۔ والد خود ایک معروف کمپنی میں اعلیٰ عہدے پر فائز تھے۔ نقل مکانی کرکے جانے والے خاندان کے لیے ہر اعتبار سے آئیڈیل سماجی مرتبے اور آسودگی کا سامان تھا۔

ہمارے ان دوست کو بیس بائیس سال قبل ان کی امریکا مقیم فیملی نے بہت اصرار کیا کہ وہ وہاں منتقل ہو جائیں، سپانسرشپ کی موجودگی میں ان کا ورک ویزہ اور گرین کارڈ بہت آسانی سے ممکن تھا۔ اس پر مستزاد یہ کہ خاندان کے چالیس سے زائد افراد نزدیکی ریاستوں میں ویل سیٹل تھے، ان تمام پرکشش مواقع کے باوجود انھوں نے فیصلہ کیا کہ اپنا ملک اپنا ہے، خاصی معقول جاب ہے۔ والدہ حیات ہیں، ان سے گاؤں ہر ماہ ملنے کا موقع مل جاتا ہے۔

ایک بھائی بھی گاؤں میں زمینداری کرتا ہے۔ اللہ کا کرم ہے اچھی گزر بسر ہو رہی ہے۔ امریکا کی زندگی کا مشاہدہ کر آئے تھے، انسان کولہو کے بیل کی طرح ہر وقت جُتا رہتا ہے۔ سہولتیں اور آسانیاں تو ہیں مگر زندگی ایک مشین کی طرح ہر آن اپنی روٹین پر کاربند ہے۔

سوچ سمجھ کر فیملی کو اپنے فیصلے سے آگاہ کیا، انھیں حیرت ہوئی کہ لوگ امریکا منتقل ہونے کے لیے سو سو جتن کرتے ہیں، سمجھے کہ شاید دماغ خراب ہے لیکن یہ اپنے فیصلے سے مطمئن تھے۔

بیس بائیس سال فاسٹ فارورڈ؛ اب وہی دوست پاکستان میںاپنے بچوں کے مستقبل کے بارے میں پریشان ہیں۔ آپ اتنے پریشان کیوں ہیں؟ ہم نے ان سے پوچھا۔ کمال کرتے ہیں آپ، پریشان کیوں نہ ہوں؟ ملک ڈیفالٹ ہو رہا ہے۔ ڈالر مارکیٹ میں مل نہیں رہا۔ جس دن اسحاق ڈار کی گرفت ڈھیلی ہوئی ، آپ دیکھیے گا ڈالر ٹھک سے 260 یا شاید270  تک جا پہنچے گا۔

سوچیں ، مہنگائی کا کتنا بڑا طوفان اٹھے گا۔ دوسری طرف فیکٹریاں بند ہو رہی ہیں، بے روزگاری عام ہے۔ اتنی مہنگی پڑھائی کے بعد بچوں کو نوکری کہاں سے ملے گی اگر فیکٹریاں ہی بند ہو رہی ہیں۔اوپر سے کم بخت یہ سیاست، تیس سال ہو گئے دیکھتے دیکھتے مگر وہی مارا ماری ہے۔ ملک کا کون سوچتا ہے، ہر سیاست دان کو اپنی پڑی ہے۔ میرے جاننے والے کم از کم آدھی درجن لوگ باہر جا چکے ہیں ، کوئی کینیڈا ، کوئی امریکا، کوئی یورپ۔

وہ سانس لینے رکے تو ہم نے انھیں ریلیکس کرنے کی کوشش کی ۔ اپنے تئیں جو مناسب لگا، مشورہ بھی دیا لیکن ایک سوال بار بار ذہن کو کچوکے لگاتا رہا ہے، بیس سال قبل اس ملک کے بارے ان کی امید میں اتنا دم تھا کہ انھوں نے فیملی کی مخالفت کے باوجود امریکا شفٹ ہونے کے بجائے یہیں رہنے کا فیصلہ کیا لیکن بیس بائیس سال بعد اب یہ امید کمزور پڑ گئی ہے۔کیوں؟

ایک انیس احمد ہی کیا، ایک عام پڑھا لکھا آدمی جو تھوڑا بہت حالات کا ادراک رکھتا ہے ، وہ ملکی حالات کے بارے میں ہر گزرتے سال مزید مایوسی کا شکار ہورہا ہے۔

اور کیوں نہ ہو؟ پنجاب میں لگے سیاسی اکھاڑے کو ہی لیں۔ پی ٹی آئی اسمبلی توڑنے کی تاریخیں دے رہی تھی تو اسے صبح شام طعنے اور کوسنے دیے جاتے کہ جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں ، اب اگر پی ٹی آئی برسنے پر آمادہ ہے تو گورنر ہاؤس سے اسلام آباد تک ن لیگ کی سانس پھولی ہوئی ہے۔

وزیر اعلیٰ کو ڈی سیٹ کرنے ، گورنر راج اور عدم اعتماد سمیت ہر گھوڑا میدان میں ہے۔ میڈیا پر اس کے سوا کسی اور موضوع کو لفٹ ہی نہیں۔ اسی دوران اکونومی کا ذکر اگر ہوتا بھی ہے تو فقط الزام تراشی میں مصالحہ تیز کرنے کے لیے ۔ کٹھور پن کا یہ عالم ہے کہ دہشت گردی کے حالیہ واقعات کو بھی سیاسی الزامی عینک سے ہی دیکھا جا رہا ہے۔

سیاست کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟ ڈار اکنامکس ملک کو ڈیفالٹ سے بچا پائے گی؟ مالی استحکام کا بندوبست کر پائے گی؟ پی ٹی آئی کا ایڈوینچر کہاں منتج ہوگا؟ الیکشن ہو ئے بھی تو کیا نتائج قابل اعتماد سمجھے جائیں گے؟ بال بال قرض میں جکڑے ملک کے پاس آزادانہ معاشی اور سیاسی فیصلے کرنے کی سپیس اور صلاحیت ہو گی؟ سیاست دانوں کو اپنی لڑائی اور مفاداتی ہذیان میں شاید اندازہ ہی نہیں کہ عوام کی امید اس ملک اور نظام سے ٹوٹ رہی ہے۔

مڈل کلاس کے انیس احمد کو اگر یہ مشکل درپیش ہے تو اندازہ کیجیے کہ لوئر مڈل کلاس اور غریب عوام کی بے چارگی اور غم و غصے کا کیا عالم ہوگا ۔ خدارا اس ملک پر رحم کریں ، اس ملک کو اس کے باسیوں کے رہنے کے لائق رہنے دیں۔

The post یہ ملک رہنے کے لائق رہنے دیں appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/uThnAOy
via IFTTT

متحدہ عرب امارات میں ایک ڈرائیور کی لاٹری لگ گئی ... صرف 15 درہم کے ٹکٹ پر قرعہ اندازی میں 1 کروڑ 50 لاکھ درہم جیت لیے

پشاور،گورنر غلام علی کا پارا چنار میں ٹرکوں سے قومی سطح پر ٹیکس لینے کے سلسلے میں پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال کو فوری کنٹرول کی ہدایت

آج کا دن کیسا رہے گا ایکسپریس اردو

حمل:
21مارچ تا21اپریل

اگر آپ سیاستدان ہیں تو پھر فوری طور پر خود کو بدلنے کی کوشش کیجئے۔ ورنہ حالات آپ کو ایسے چوراہے پر لا کر کھڑا کر دیں گے جہاں سے کوئی راستہ بلندی کی طرف نہیں جاتا۔

ثور:
22 اپریل تا 20 مئی

ملازمت کرنے والے احباب عجیب و غریب حالات سے دوچار ہو سکتے ہیں لہٰذا اپنے مزاج پر قابو رکھتے ہوئے فرائض انجام دیں کسی سے بھی نہ الجھیں۔

جوزا:
21 مئی تا 21جون

آج آپ ذہنی طور پر کافی فریش رہیں گے۔ آج آپ اپنے ذاتی منصوبوں پر عملدرآمد نہ ہی کریں تو زیادہ بہتر ہے۔ البتہ آمدنی معقول رہے گی۔

سرطان:
22جون تا23جولائی

کاروبار کی گرتی ہوئی ساکھ کو کسی حد تک سہارا مل سکتا ہے اگر آپ نے اپنی اعلیٰ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اس موقع سے استفادہ کریں تو پریشانیوں سے نجات مل سکے گی۔

اسد:
24جولائی تا23اگست

گھریلو حالات پرسکون رہیں گے۔ اپنے اس دوست سے ہوشیار رہیں جو ظاہر طور پر آپ کی ہاں میں ہاں بہت زیادہ ملا رہا ہے اور درپردہ آپ کو غلط راستوں پر چلانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

سنبلہ:
24اگست تا23ستمبر

بسلسلہ تعلیم مقاصد بہت حد تک پورے ہو سکتے ہیں، کسی غیر ملکی فرم کے ساتھ طویل المیعاد معاہدہ ہو سکتا ہے، سیاسی و سماجی کارکن بھی عروج حاصل کر سکیں گے۔

میزان:
24ستمبر تا23اکتوبر

ہمارے گزشتہ دیئے گئے مشوروں کو اپنا نصب العین بنائے رکھئے تاکہ زندگی بہتر انداز سے گزر سکے۔ عشق و محبت کے میدان میں جلدبازی نہ کریں۔

عقرب:
24اکتوبر تا22نومبر

کھانسی، نزلہ، زکام کی بدولت آج طبیعت ناساز ہو سکتی ہے۔ لہٰذا محتاط رہیں۔ مزاج کی تلخی بھی کم کرم دیں تاکہ کوئی نقصان نہ ہو سکے۔

قوس:
23نومبر تا22دسمبر

کوئی دیرینہ دشمن کھل کر سامنے آ سکتا ہے جس کی وجہ سے آپ کا کاروبار بھی متاثر ہو سکتا ہے لہٰذا اس آستین کے سانپ کا پتا لگائیں تاکہ آپ بچ سکیں۔

جدی:
23دسمبر تا20جنوری

آپ کے گھریلو حالات بہت زیادہ بہتر رہیں گے، شریک حیات آپ کی ہر خواہش پوری کرنے کے لئے ہمہ وقت مستعد رہیں گے آج آپ خوش دکھائی دیں گے۔

دلو:
21جنوری تا19فروری

کسی کو بھی رقم بصورت قرض نہ دیں وصولی ہونے کا امکان بہت کم ہے رشتہ داروں کے ساتھ تعلقات مضبوط ہو سکتے ہیں کسی نزدیکی سفر کا نتیجہ بہت شاندار ثابت ہو سکتا ہے۔

حوت:
20 فروری تا 20 مارچ

سیاست سے تعلق رکھنے والے افراد اپنے آپ کو کنٹرول میں رکھ کر فیصلے کریں کسی بھی قسم کا فیصلہ جلدبازی میں نہ ہی کریں تو بہتر ہے۔

The post آج کا دن کیسا رہے گا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/nzuS1FI
via IFTTT

پنجاب کے 5 شہروں میں جدید ماحول دوست بسیں چلانے کا فیصلہ ... ماحول دوست بسوں کے منصوبے کے لئے 3.4 ارب روپے کی منظوری دے دی گئی، لاہور، فیصل آباد، میانوالی، ڈی جی خان اور بہاولپور ... مزید

پاکستانی اداکارہ ماورا حسین نے عمرے کی سعادت حاصل کرلی ایکسپریس اردو

مکہ المکرمہ: پاکستان کی معروف اداکارہ ماورا حسین نے عمرے کی سعادت حاصل کی ہے۔

اداکارہ نے سوشل میڈیا پر اپنی مبارک سفر کی تصاویر اپنے مداحوں کے ساتھ شیئر کی ہیں۔

ماورا حسین کے ساتھ ان کی والدہ بھی موجود ہیں، اس سے قبل آئمہ خان اور مایا علی نے بھی عمرے کی سعادت حاصل کی تھی۔

اداکارہ نے خانہ کعبہ کے ساتھ اپنی ایک تصویر شیئر کی ہے اور اس پوسٹ کے ساتھ ایک جذباتی کیپشن بھی لکھا ہے۔

انہوں نے لکھا کہ 21 دسمبر کو میری زندگی کی سب سے بڑی خواہش پوری ہوئی، میری والدہ اور میں نے دو مرتبہ عمرہ ادا کیا، اس سے بڑھ کو مجھے اور کچھ نہیں مل سکتا۔

عمرے کی ادائیگی سے قبل اداکارہ نے ایک الگ پوسٹ میں مسجد نبوی جانے کیلئے اپنے جوش و خروش کا ذکر کیا تھا۔

انہوں نے لکھا کہ مسجد نبوی کے ریاض الجنۃ میں دعا مانگنا میری زندگی کا سب سے پرسکون اور پرکیف تجربہ تھا جسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔

The post پاکستانی اداکارہ ماورا حسین نے عمرے کی سعادت حاصل کرلی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/7PHCj8w
via IFTTT

Thursday, December 22, 2022

اگر کالعدم ٹی ٹی پی کو افغانستان سے مدد ملی تو بہت بُرا ہوگا، وزیر خارجہ ایکسپریس اردو

  واشنگٹن: وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے خبردار کیا ہے کہ اگر کالعدم ٹی ٹی پی کو افغانستان سے مدد ملی تو بہت بُرا ہوگا۔

واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی پاکستان کیلیے ریڈ لائن ہے، اگر اُسے افغانستان سے مدد ملی تو بہت برا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف سخت کارروائی کررہا ہے اور ہمیں توقع ہے کہ افغان حکومت بھی دہشت گردوں کے خلاف خالص نیت سے کارروائی کرے گی۔

The post اگر کالعدم ٹی ٹی پی کو افغانستان سے مدد ملی تو بہت بُرا ہوگا، وزیر خارجہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/E6mjWVl
via IFTTT

معروف ترکش شیف "سالٹ بائی" کے فٹبال ورلڈکپ ٹرافی تھامنے کا معاملہ، فیفا کا تحقیقات کا اعلان ... گزشتہ اتوار کو پیش آئے واقعے کے بعد ہونے والی شدید تنقید نے فیفا کو ردعمل ... مزید

بھارت کی ہٹ دھرمی، سمندر میں پھنسے 20 روہنگیا مہاجرین بھوک اور پیاس سے جاں بحق ایکسپریس اردو

نئی دہلی: بھارتی حکومت کی ہٹ دھرمی کیوجہ سے روہنگیا کے مہاجرین کی کشتی کھلے سمندر میں 25 روز سے پھنسی ہوئی ہے، جہاں کھانا اور پانی ختم ہونے کی وجہ سے کشتی میں سوار 20 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے جن میں بچے بھی شامل ہیں۔

خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق بھارت کے جزیرے انڈمان کے قریب روہنگیا کے مہاجرین کی ایک کشتی گزشتہ 25 روز سے پھنسی ہوئی ہے جس میں 100 سے زائد لوگ سوار ہیں۔

بھارت کی جانب سے کشتی کو ساحل پر آنے کی اجازت نہیں دی جارہی جس کی وجہ سے مہاجرین سخت مشکلات کا شکار ہیں جبکہ ان میں سے تقریباً 20 کے قریب بھوک ، پیاس اور ڈوب کر جاں بحق ہوچکے ہیں۔

رائٹرز کے مطابق مہاجرین کی اس کشتی تک پانچ بھارتی بحری تک پہنچے مگر انہوں نے مشکل میں پھنسے افراد کی کوئی مدد نہیں کی اور نہ ہی انہیں ساحل پر آنے کی اجازت دی۔

میانمار اور روہنگیا کے مہاجرین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے رضا کار نے بتایا کہ ’ بھارت کے بھیانک اور اشتعال انگیز رویے کی وجہ سے اب تک بیس مہاجرین جاں بحق ہوچکے ہیں‘۔

نئی دہلی میں پناہ گزینوں کے حقوق کی وکالت کرنے والی ایک کارکن پریالی سور نے الجزیرہ کو بتایا کہ کشتی کی صورت حال “بدتر سے بدتر ہوتی جارہی ہے”۔

انہوں نے کہا کہ مرنے والوں میں دو بچے بھی شامل ہیں جبکہ دو نوجوان ایسے بھی ہیں جنہوں نے ناامیدی کی وجہ سے سمندر میں چھلانگ لگا کر اپنی زندگی ختم کرلی کیونکہ انہیں سمندر میں پھنسے ہوئے 25 دن سے زائد ہوگئے ہیں۔

The post بھارت کی ہٹ دھرمی، سمندر میں پھنسے 20 روہنگیا مہاجرین بھوک اور پیاس سے جاں بحق appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/0cBaZGi
via IFTTT

کمشنر کوئٹہ ڈویژن کی زیر صدارت کوئٹہ گلیڈی ایٹر اور پشاور زلمی کے مابین نمائشی میچ کے موقع پر سکیورٹی انتظامات کے حوالے سے اجلاس کا انعقاد

لڑکیوں پر اعلیٰ تعلیم کے دروازے بند کرنے پر افغان خواتین سراپا احتجاج، متعدد گرفتار ایکسپریس اردو

کابل: افغانستان میں لڑکیوں کیلیے تعلیم کے دروازے بند کرنے کے خلاف احتجاج کرنے والی متعدد خواتین کو گرفتار کرلیا گیا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق افغان طالبان کی جانب لڑکیوں کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی اور کالج و یونیورسٹیز بند کرنے کے فیصلے کیخلاف خواتین نے کابل میں احتجاج کیا۔

احتجاجی خواتین نے امارات اسلامیہ حکومت کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اعلیٰ تعلیم کو بنیادی حقوق قرار دیا اور اس کو بحال کرنے کا پُروز مطالبہ کیا۔


خواتین کا کہنا تھا کہ ’طالبان کے لڑکیوں کو تعلیمی اداروں سے نکالنے پر ہماری مدد کریں اور حقوق دلوانے میں ہماری مدد کریں‘۔

دوسری جانب یہ بھی اطلاع آئی کہ احتجاجی مظاہرین کو خواتین پولیس نے منتشر کیا اور موقع سے ایک درجن سے زائد خواتین کو گرفتار کیا جن میں سے دو کو کچھ وقت کے بعد رہا کردیا گیا۔

اُدھر اسلامی تعاون تنظیم اور اسلامی ممالک نے بھی طالبان حکومت کے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

The post لڑکیوں پر اعلیٰ تعلیم کے دروازے بند کرنے پر افغان خواتین سراپا احتجاج، متعدد گرفتار appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/Dj1gArI
via IFTTT

Wednesday, December 21, 2022

امارات میں آج سے سردیاں شروع‘ ملک میں بارشوں کا امکان ... اوسط بارش 80 ملی میٹر سے زیادہ ہونے کی توقع ہے‘ یہ سال کے دوران ہونے والی کل بارشوں سے 75 فیصد زیادہ ہوگی

عمران خان و دیگر پارٹی رہنمائوں کا شیریں مزاری کے خاوند کے انتقال پر افسوس کا اظہار

وزیراعلی پنجاب کو ڈی نوٹیفائی معاملہ پر آج دن میں حتمی فیصلہ کیاجائے گا ایکسپریس اردو

 اسلام آباد: گورنر پنجاب نے وزیراعلیٰ پنجاب کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے معاملے پر آج دن میں وزیر اعظم سے مشاورت کا فیصلہ کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے پنجاب میں تحریک عدم اعتماد لانے کے اعلان کے بعد سے پنجاب کی سیاست میں ہلچل مچی ہوئی ہے جس میں شدت آچکی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے معاملہ آج دن میں طے کیا جائے گا، گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن اس معاملے پر وزیراعظم سے مشاورت کریں گے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے معاملہ پر آج دن میں حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

The post وزیراعلی پنجاب کو ڈی نوٹیفائی معاملہ پر آج دن میں حتمی فیصلہ کیاجائے گا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/DAbRNu1
via IFTTT

پی ٹی آئی کا آج گورنر ہاؤس پنجاب کے باہر بھرپور احتجاج کا اعلان ایکسپریس اردو

 لاہور: پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب کی صورت حال کے پیش نظر آج گورنر ہاؤس پنجاب کے باہر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔

الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما حماد اظہر نے کہا کہ عمران خان 5 بجے قوم اور گورنر ہاؤس کے باہر جمع ہونے والے کارکنان سے خطاب کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے لیے ہمارے اراکین کو پانچ پانچ کروڑ روپے میں خریدنے کی کوشش کی گئی مگر انہوں نے صاف انکار کیا اور پیش کش کو ٹھکرا دیا۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے پنجاب میں اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد لانے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چودھری پرویز الہیٰ کو 187ارکان کی حمایت حاصل ہے اسی لیے عدم اعتماد کی تحریک ناکام ہوگی۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ فیصلے میں ہے کہ گورنر اعتماد کے ووٹ کے لیے کم از کم دس دن کا وقت دے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن کے پاس نمبرز پورے نہیں ہیں اسی لیے پیپلز پارٹی کی جانب سے ہمارے ایم پی ایز کو پیسوں کی آفرز کی جارہی ہیں، ہمارے ایم پی ایز کو ٹیلی فون کالز آرہی ہیں اور انہیں خریدنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کا پنجاب میں ایف سی اور رینجرز تعینات کرنے کا فیصلہ

پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر وفاقی حکومت نے گورنر ہاؤس پنجاب کے اندر اور باہر رینجرز تعینات کرنے کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا ہے جبکہ صوبے میں امن و امان کی صورت حال کو کنٹرول میں رکھنے کیلیے رینجرز و ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

 

 

The post پی ٹی آئی کا آج گورنر ہاؤس پنجاب کے باہر بھرپور احتجاج کا اعلان appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/lh9LQNW
via IFTTT

عامر ذوالفقار نئے آئی جی پنجاب تعینات کر دیے گئے ... اسٹیبلیشمنٹ ڈویژن نے نئے آئی جی پنجاب کی تقرری کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا

Tuesday, December 20, 2022

ں* طالبان پاکستان کیلئے خطرہ بننے والے دہشتگرد گروپوں کو روکیں،یو این سیکرٹری جنرل

آج کا دن کیسا رہے گا ایکسپریس اردو

حمل:
21مارچ تا21اپریل

اہم مقدمات میں کامیابی کے امکان ہیں البتہ آپ کے ہم پیالہ و ہم نوالہ دوست آپ کی جڑیں کاٹنے میں مصروف رہیں گے لہٰذا محتاط رہیں۔

ثور:
22 اپریل تا 20 مئی

اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ کے جذبات قابل قدر ہیں لہٰذا اپنے دماغ کو بھی قابو میں رکھیں اور ہر کام سوچ سمجھ کر کیجئے تاکہ فائدہ ہو سکے۔

جوزا:
21 مئی تا 21جون

سیاست سے تعلق رکھنے والے افراد اپنے آپ کو کنٹرول میں رکھیں کسی بھی قسم کا فیصلہ جلدبازی میں ہرگز نہ کریں ورنہ نقصان ہو سکتا ہے۔

سرطان:
22جون تا23جولائی

اہم مقدمات میں کامیابی کے امکان ہیں البتہ آپ کے ہم پیالہ و ہم نوالہ دوست آپ کی جڑیں کاٹنے میں مصروف رہیں گے لہٰذا محتاط رہیں۔

اسد:
24جولائی تا23اگست

جنس مخالف میں دلچسپی بدنامی کا باعث بن سکتی ہے ۔ پرانی کاروباری سکیمیں کامیاب ہوں گی اور آپ کافی حد تک اپنی آمدنی میں اضافہ کر سکیں گے۔

سنبلہ:
24اگست تا23ستمبر

صلاحیتوں پر حسب سابق زنگ چڑھا رہے گا لیکن شرط یہ ہے کہ آپ کسی بھی وقت بحران کا خیال کئے بغیر کاروبار کریں۔ انشاء اللہ فائدہ ہو سکتا ہے۔

میزان:
24ستمبر تا23اکتوبر

بنا بنایا کھیل بگڑ سکتا ہے اور بنی ہوئی ساکھ بھی۔ لہٰذا اپنی سوچ اور فیصلے بدل دیں تاکہ حالات بہتر ہو سکیں ورنہ حالات مزید خراب ہو جائیں گے اور آپ کچھ نہ کر سکیں گے۔

عقرب:
24اکتوبر تا22نومبر

ہمارے سابقہ دیئے گئے مشوروں کو اپنا نصب العین بنائے رکھئے تاکہ زندگی بہتر انداز سے گزر سکے۔ کسی بھی معاملے میں جلد بازی نہ ہی کریں تو بہتر ہے۔

قوس:
23نومبر تا22دسمبر

ذہنی آسودگی میسر آ سکتی ہے ہو سکتا ہے کوئی کاروباری ڈیل پکی ہو جائے۔ رشتہ داروں سے محتاط ہی رہیں تو بہتر ہے۔سفر بہ شوق کریں۔

جدی:
23دسمبر تا20جنوری

اپنی رقم کی حفاظت کریں چوری کا اندیشہ ہے دوستوں کی باتوں پر بالکل بھی بھروسہ نہ کریں یہ آپ کے حقیقی ہمدرد نہ ہیں بلکہ ان افراد کا سہارا لیں جو آپ کے حقیقی ہمدرد ہیں۔

دلو:
21جنوری تا19فروری

اپنے کسی منصوبے کا آغاز کریں نتائج خاصے بہتر برآمد ہو سکتے ہیں، مکان و زمین سے تعلق رکھنے والے افراد تمام امور باآسانی طے کر سکتے ہیں۔

حوت:
20 فروری تا 20 مارچ

ایک بار پھر آپ خطرات کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں۔ لہٰذا اپنے کسی بھی دوست یا رشتہ دار پر آج کے دن بھروسہ ہرگز نہ کریں نقصان ہو سکتا ہے۔

The post آج کا دن کیسا رہے گا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/EBMSUdG
via IFTTT

بنوں سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ آپریشن میں 25 دہشت گرد ہلاک اور 10 گرفتار ہوئے، آئی ایس پی آر ایکسپریس اردو

 راولپنڈی: پاک فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ بنوں میں فائرنگ کے تبادلے میں 25 دہشت گرد ہلاک ہوئے جبکہ 7 دہشت گردوں نے ہتھیار پھینک کر گرفتاری دی اور تین کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ 3 اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 18 دسمبر کو بنوں کینٹ کے اندر واقع سی ٹی ڈی کمپلیکس میں زیر حراست دہشت گرد نے ڈیوٹی کانسٹیبل کو قابو کیا اور  اسلحہ چھیننے کے بعد  دیگر زیر حراست 34 ساتھیوں کو آزاد کرایا، جس کے بعد تمام دہشت گرد باہر نکلے اور مال خانے سے مزید اسلحہ حاصل کر کے فائرنگ کی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردوں نے 18 دسمبر کو قبضے کے فوری بعد 1 سی ٹی ڈی کانسٹیبل کو شہید جبکہ دوسرے کو زخمی کیا جو دوران علاج شہید ہوگیا جبکہ جونیئر کمیشنڈ افسر کو یرغمال بنا کر ریاست سے افغانستان تک محفوظ راستہ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ فائرنگ کی آوازیں سنتے ہی سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری کمپاؤنڈ پہنچی جہاں 18 دسمبر کو ہی دو طرفہ فائرنگ کے تبادلے میں دو دہشت گرد ہلاک ہوئے جبکہ تین کو گرفتار کیا گیا۔ علاوہ ازیں دو سیکیورٹی فورسز اہلکار زخمی ہوئے۔

 

ترجمان پاک فوج کے مطابق آپریشن میں بہادری و جانبازی سے لڑتے ہوئے مادر وطن کے تین سپوت شہید ہوئے، جن میں  صوبیدار میجر خورشید اکرم، سپاہی سعید، سپاہی بابر شامل ہیں جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں 2 افسران سمیت 10 سپاہی زخمی ہوئے۔ ہتھیار نہ پھینکنے پر بیس دسمبر کو سیکیورٹی فورسز نے طوفانی ایکشن کیا جس کے نتیجے میں 25 دہشت گرد ہلاک جبکہ مجموعی طور پر 10 گرفتار ہوئے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق بنوں میں سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ پر باہر سے کوئی حملہ نہیں ہوا۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شہدا کی عظیم تر قربانیاں ہمارے عزم کو بڑھاتی ہیں۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز ریاست کی رٹ برقرار رکھنے کے لیے ڈٹی ہوئی ہیں، سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

ترجمان پاک فوج نے مزید کہا کہ دہشت گردوں نے کمپاؤنڈ سے فرار کی کوشش کی جس کو بروقت ایکشن کر کے ناکام بنایا گیا اور اُن کے افغانستان محفوظ طریقے سے پہنچانے کے مطالبے کو مسترد کیا گیا۔

واضح رہے کہ دو روز قبل خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں کے کینٹ ایریا میں قائم سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ میں کالعدم تنظیم کے دہشت گردوں نے تفتیش کے دوران اہلکار کا رائفل چھین کے فائرنگ کی اور عملے کو یرغمال بنا لیا تھا۔

دہشت گردوں نے مغوی اہلکاروں کے ساتھ ویڈیو بناکر جاری کی جس میں انہوں نے رہائی کے عوض مختلف مطالبات پیش کیے جس میں افغانستان کی طرف محفوظ راستہ فراہم کرنے کا مطالبہ بھی شامل تھا۔ حکام نے مغوی اہلکاروں کی بازیابی کے لیے مذاکرات کیے جو ناکام ہوگئے جس کے بعد صبح سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کر کے کمپاؤنڈ سے دہشت گردوں کا قبضہ ختم کرایا اور تمام اہلکاروں کو بازیاب کرایا۔

مزید پڑھیں: بنوں میں سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ آپریشن میں تمام دہشت گرد ہلاک ہوگئے، وزیردفاع

آپریشن کے دوران کمپاؤنڈ میں موجود تمام دہشت گرد مارے گئے جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں دو پولیس اہلکار شہید جبکہ ایس ایس جی کمانڈو سمیت 15 اہلکار زخمی ہوئے تھے۔

دریں اثنا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف  نے ایوان کو  بتایا کہ اٹھارہ دہشت گرد سی ٹی ڈی کی حراست میں تھے، ایک دہشت گرد نے سی ٹی ڈی اہلکار کے سر پر اینٹ مارکر اسلحہ چھین لیا۔

انکا کہنا تھا کہ بیس دسمبر کو ساڑھے بارہ بجے ایس ایس جی نے آپریشن شروع کیا جس میں تمام 33 دہشت گرد مارے گئے، ایس ایس جی کے ایک افسر سمیت دس سے پندرہ اہلکار زخمی ہوئے ہیں، افسوسناک پہلو یہ ہے کہ دہشت گردی دوبارہ سراٹھارہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بنوں میں آپریشن مکمل ہوگیا ہے تاہم کلیئرنس کا عمل جاری ہے، واقعہ کی تفصیلات آئی ایس پی آر جاری کرے گا، ہمارے کچھ فوجی زخمی جبکہ دو شہادتیں ہوئی ہیں۔

وزیر دفاع نے بتایا کہ دہشت گردوں کا تعلق مختلف گروہوں سے تھا، صوبائی حکومت کا کوئی کردار نہیں ہے، سیکیورٹی فورسز ہی سب کام کریں، صوبائی ہیلی کاپٹر عمران خان کے استعمال میں ہیں، خیبرپختونخوا کے حکمران مکمل طور پر ناکام ہوئے ہیں، وزیراعلیٰ اور وزرا عمران خان کے ہاتھوں یرغمال ہیں۔

 

The post بنوں سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ آپریشن میں 25 دہشت گرد ہلاک اور 10 گرفتار ہوئے، آئی ایس پی آر appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/Y2R9D5J
via IFTTT

بنوں آپریشن کے دوران 25 دہشت گرد ہلاک کر دیے گئے ... سی ٹی ڈی کمپاونڈ پر باہر سے حملہ نہیں ہوا، دہشت گردوں نے فرار کی کوشش کی جسے ناکام بنایا گیا، 7 دہشت گرد گرفتار ہوئے: ترجمان ... مزید

امریکا کا پاکستان میں ہونیوالے حالیہ دہشتگردانہ حملوں میں انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس ایکسپریس اردو

 اسلام آباد / نیو یارک: امریکا نے پاکستان میں حالیہ دہشت گردانہ حملوں میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بتایا کہ اُن کی پاکستانی ہم منصب بلاول بھٹو زرداری سے گفتگو ہوئی ہے جس میں سیلاب زدگان کی حمایت کے حوالے سے یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: بنوں میں سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ آپریشن میں تمام دہشت گرد ہلاک ہوگئے، وزیردفاع

انہوں نے کہا کہ ’سیلاب زدگان کی مسلسل مدد کی حمایت کرتے ہیں، آئندہ ماہ ایک نتیجہ خیز موسمیاتی کانفرنس کیلئے پرامید ہوں‘۔

یہ بھی پڑھیں: جنوبی وزیرستان؛ تھانے پر دہشتگردوں کا حملہ، اسلحہ و پولیس موبائل لے گئے

انٹونی بلنکن نے پاکستان میں ہونے والے حالیہ دہشت گردانہ حملوں میں جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تعزیت بھی کی۔

The post امریکا کا پاکستان میں ہونیوالے حالیہ دہشتگردانہ حملوں میں انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/I1mf5Zi
via IFTTT