Thursday, October 31, 2019

تیز گام ٹرین کا دردناک سانحہ، تحقیقات ناگزیر ایکسپریس اردو

کراچی سے لاہور جانے والی تیزگام ایکسپریس میں رحیم یارخان کے قریب سلنڈر پھٹنے سے لگنے والی آگ کے نتیجے میں جاں بحق افراد کی تعداد تادم تحریر 73 ہو چکی ہے، سترہ لاشیں ناقابل شناخت ہیں جب کہ متعدد افراد زخمی ہیں۔ یہ سانحہ انتہائی درد انگیز ہے۔ غفلت اورلاپرواہی ہمارا قومی چلن بنتا جا رہا ہے۔

گزشتہ برس جولائی سے اب تک ریلوے کے چھوٹے بڑے چالیس حادثات کے نتیجے میں اب تک بھاری جانی و مالی نقصان ہو چکا ہے، جو تفصیل اس سانحے کی سامنے آئی ہے، اس کے مطابق مسافر ٹرین میں سلنڈر سے انڈا بوائل کر رہے تھے کہ اچانک آگ بھڑ ک اْٹھی تاہم عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ٹرین میں آگ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی۔

متعدد افراد نے چلتی ٹرین سے کود کر جان بچائی۔ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کے مطابق تبلیغی جماعت کے لوگ اجتماع میں جا رہے تھے۔ اس واقعے میں ریلوے کی غلطی نہیں، مسافروں کی غلطی ہے۔ مسافر ٹرین میں سلینڈر کیسے لے کر پہنچے، اس کی تحقیقات کی جائیں گی۔

یہاں پر سوال پیدا ہوتا ہے کہ چلتی ٹرین میں تو ریلوے پولیس اہلکار بوگیوںکے درمیان گشت کرتے ہیں، تو کیا انھوں نے سلنڈر دیکھ کر مسافروں کو منع نہیں کیا؟ اگرگاڑی کے اندر آگ بھجانے کا انتظام ہوتا یا گاڑی بروقت رْک جاتی تو اموات میں کمی ہو سکتی تھی۔

ایمرجنسی کی صورت میں ٹرین کے ڈبوں میں باقاعدہ زنجیر موجود ہوتی تھی جسے کھینچا جاتا تھا تو انجن ڈرائیورگاڑی روک لیتا تھا، لیکن اس واقعے میں تو ٹرین ڈھائی کلومیٹر تک آگ لگنے کے باوجود چلتی رہی۔ اس دوران 25 سے 30 افراد تو چلتی ٹرین سے چھلانگ لگانے کے باعث اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ اسپتالوں میں برن وارڈ موجود نہ ہونے کی وجہ سے بھی جھلسے ہوئے افراد نے تڑپ تڑپ کر جان دے دی۔

دوسری جانب ریلوے حکام کو ایک ہی مسافرکے نام پر ٹکٹ جاری ہونے سے انفرادی نام نکالنے میں مشکل ہو رہی ہے۔ سب کی غفلت نے مل کر اس سانحے کو جنم دیا۔ بلاشبہ اس واقعے کی غیرجانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کے نتیجے میں واقعے میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے اور ایسا لائحہ عمل ترتیب دیا جائے کہ آیندہ ایسے سانحات سے بچا جا سکے۔

The post تیز گام ٹرین کا دردناک سانحہ، تحقیقات ناگزیر appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2qbIDTw
via IFTTT

No comments:

Post a Comment