اسلام آباد: کیا مولانا فضل الرحمن اپنے احتجاج کیلیے عمران خان کے2014 کے احتجاج کا ماڈل اپنا رہے ہیں۔
بظاہر ایسا ہی معلوم ہوتا ہے ان دونوں احتجاج کی مماثلت بہت ہے سب سے پہلے تو مولانا فضل الرحمن نے بھی عمران خان کی طرح اپنے مارچ کا نام آزادی مارچ ہی رکھاہے، دونوں احتجاجی مارچ کی منزل اسلام آباد ہے، عمران نے بھی مارچ سے پہلے حکومت کو ڈیڈلائن دی تھی، مولانا بھی ڈیڈ لائن دینے کے بعد نکلے ہیں، عمران کا بنیادی مطالبہ پہلے4 حلقے کھولنا اور پھر وزیراعظم کا استعفیٰ تھا، فضل الرحمن بھی انتخابات میں دھاندلی کے معاملے پر وزیراعظم کا استعفیٰ طلب کر رہے ہیں۔
دونوں احتجاج کرنے والوں کو اسلام آباد آنے کی اجازت بھی مل گئی۔ یہ سیاسی مکافات عمل بھی ہوسکتا ہے لیکن ابھی تک ایسا لگ رہا ہے کہ احتجاج کے حوالے سے فضل الرحمن عمران خان کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔ اہم سوال یہ ہے کہ کیا فضل الرحمن اسلام آباد آکر وہی کچھ کریں گے جو 2014 میں عمران خان نے کیا تھا؟ عمران خان نے اس وقت حکومت سے کیے گئے معاہدے کی پاسداری نہیں کی تھی۔ وہ ریڈ زون میں بھی داخل ہوگئے تھے اور126دن تک دھرنا دیے بیٹھے رہے۔
کیا مولانا فضل الرحمن بھی ایسا ہی کریں گے؟ اس سوال کا جواب مولاناکو اسلام آباد آکر دینا ہے۔ عمران خان اس وقت کے وزیراعظم کا استعفیٰ نہیں لے سکے تھے، کیا احتجاج کے نتائج اب مختلف ہوں گے یا نہیں؟ بظاہر ایسا لگتاہے کہ اس احتجاج کا نتیجہ بھی وہی ہوگا جو2014 کے احتجاج کا تھا۔
The post فضل الرحمن عمران خان کے نقش قدم پر، نتیجہ بھی وہی نکلنے کا امکان appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2Jyc0pV
via IFTTT
No comments:
Post a Comment