Thursday, February 28, 2019

پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ایکسپریس اردو

پارلیمنٹ ہاؤس میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کا مشترکہ اجلاس جاری ہے جس میں پاک بھارت کشیدگی سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جاری ہے جس میں وزیراعظم عمران خان اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف بھی شریک ہیں تاہم پیپلز پارٹی کے رہنما آصف زرداری نے شرکت نہیں کی۔ ایوان میں تمام پارلیمانی جماعتوں کے نمائندگان بڑی تعداد میں موجود ہیں اور بھارتی جارحیت کے بعد کشیدہ صورتحال پر بحث کی جارہی ہے۔

ایوان میں آج مختلف ماحول دیکھنے میں آیا، حکومتی و اپوزیشن ارکان گھل مل گئے اور ایک دوسرے سے مصافحہ کیا جس سے پارلیمنٹ میں اتحاد کی فضا دیکھنے میں آئی۔ اس موقع پر ارکان نے نعرے لگائے اور ایوان پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھا۔ اس سے دشمن کو یہ پیغام گیا کہ کڑے وقت میں حکومت اور اپوزیشن اختلافات ختم کرکے متحد ہوجاتے ہیں۔

وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے ایوان کو اعتماد میں لیتے ہوئے کہا کہ ملک کو درپیش خطرات کے وقت قوم اکٹھی ہے، برصغیر کی ترقی کرنے کے لیے امن ضروری ہے اور تمام مسائل کو مذاکرات سے حل کرنا چاہیے، بھارت کو بارہا مذاکرات کی پیش کش کی اور امن کا پیغام بھیجا لیکن جواب اچھا نہیں آیا۔

عمران خان نے کہا کہ پہلے سے ڈر تھا کہ بھارت میں الیکشن سے قبل کوئی نہ کوئی واقعہ ہوگا جسے الیکشن کے لیے استعمال کیا جائے گا، یہ نہیں کہتا کہ پلوامہ میں بھارت کا اپنا ہاتھ تھا لیکن حملے کے فوری بعد پاکستان پر الزام لگانا بھی صحیح نہیں، مودی کی مجبوری ہے کہ الیکشن کی وجہ سے جنگی ماحول پیدا کیا جائے۔

وزیراعظم عمران خان نے گرفتار بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو کل رہا کرنے کا اعلان بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ثابت کہ پاکستان میں بھی جواب دینے کی صلاحیت ہے، میں نے کل شام کو مودی کو فون کرکے بات چیت کی کوشش کی لیکن رابطہ نہیں ہوا، امن کی کوشش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، ہمیں کسی سے ڈر نہیں ہے، لیکن جنگ ہمارے مفاد میں نہیں ہے، کل رات بھی میزائل حملے کا خطرے تھا جو خوش قسمتی سے ٹل گیا۔

شہباز شریف

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ پاک فضائیہ نے دو بھارتی طیارے گرا کر 1965 کی یاد تازہ کردی، بہادر مسلح افواج نے انتہائی شاندار کامیابی حاصل کی، دونوں ممالک کے درمیان پہلے بھی جنگوں میں وسائل جھونکے گئے ہیں، جنگیں کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتیں، باالآخر مذاکرات کی میز پر بیٹھنا پڑتا ہے، بھارتی مظالم کی وجہ سے کشمیر کی ہر وادی میں برہان وانی اور عادل ڈار پیدا ہوں گے۔

وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان بھارت کی جارحیت کے خلاف تحریک پیش کریں گے جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پارلیمنٹ کو سفارتی کوششوں سے آگاہ کریں گے۔ مشترکہ اجلاس کل تک جاری رہے گا جس سے حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی رہنما بھی اظہار خیال کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی؛وزیر خارجہ اور ترجمان پاک فوج کی پارلیمانی رہنماؤں کو بریفنگ

گزشتہ روز بھارتی جارحیت پر پارلیمانی رہنماؤں کا ان کیمرہ اجلاس ہوا تھا جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور اور وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بریفنگ دی تھی۔

آرمی چیف نے بھارتی جارحیت کے خلاف کیے گئے اقدامات پر پارلیمانی رہنماؤں کو اعتماد میں لیتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت کو ہم نے مؤثر جواب دیا ہے لیکن اس کی جانب سے مزید حرکت کا خدشہ موجود ہے۔ پارلیمانی رہنماؤں نے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی بھی جارحیت کی صورت میں ہم متحد ہیں، جنگ کوئی آپشن نہیں ہے بلکہ پالیسی کی ناکامی ہے۔

The post پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2GPfRiL
via IFTTT

No comments:

Post a Comment