Wednesday, November 29, 2017

ہزاروں بوسنیائی مسلمانوں کے قاتل نے بھری عدالت میں زہر پی لیا ایکسپریس اردو

دی ہیگ: ہزاروں بوسنیائی مسلمانوں کے قتل میں ملوث مجرم سلوبوڈن پرالجاک نے سزا کے خلاف اپیل مسترد ہونے پر بھری عدالت میں زہر پی لیا۔

سلوبوڈن پرالجاک بوسنیا کے ان 6 سابق سیاسی رہنماؤں اور فوجی افسران میں شامل ہیں جنہیں ہزاروں بوسنیائی مسلمانوں کے قتل عام اور نسل کشی کے مجرم میں  سزا دی گئی ہے۔ سلوبوڈن پرالجاک کو عالمی عدالت انصاف نے 2013 میں 20سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف مجرم نے اپیل دائر کررکھی ہے۔

ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں سزا کے خلاف اپیل مسترد ہونے پر سلوبوڈن پرالجاک نے عدالت میں زہر پی لیا۔ کٹہرے میں کھڑے مجرم نے دوران سماعت جج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ مجرم نہیں ہیں اور وہ  اپنی سزا پر زہر پی رہے ہیں۔ جس کے بعد انہوں نے پہلے اپنے ہاتھ بلند کیے اور پھر زہر سے بھری شیشی پی لی، جس پر جج نے فوری طور پر سماعت ملتوی کرتے ہوئے ایمبولینس منگوا کر مجرم کو اسپتال لے جانے کی ہدایت کی۔

یہ خبربھی پڑھیں: ہزاروں بوسنیائی مسلمانوں کے قاتل کو عمر قید کی سزا

واضح رہے کہ اقوام متحدہ  کے جنگی جرائم ٹریبونل نے  1993میں بوسنیائی مسلمانوں کی نسل کشی رکوانے میں ناکامی اور ٹھوس اقدامات نہ کرنے پر سلوبوڈن پرالجاک کو مجرم قرار دیا تھا  جب کہ اطلاعات کے باوجود منظم منصوبہ بندی کے تحت مساجد پر حملوں اور مسلمانوں کے قتل ِ عام پر خاموشی اختیار کی۔

The post ہزاروں بوسنیائی مسلمانوں کے قاتل نے بھری عدالت میں زہر پی لیا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2AkDRGI
via IFTTT

No comments:

Post a Comment