Thursday, May 31, 2018

ہیلتھ کیئر کا نظریہ ایکسپریس اردو

ایک عام شخص کے پاس صحت کی معلومات ناکافی ہی نہیں بلکہ ناقص بھی ہوتی ہیں۔ بیمار ہونے پر کچھ لوگ اپنے گھر میں موجود ادویات استعمال کرتے ہیں، کچھ اپنے ان دوستوں سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں جن کا صحت کے شعبے سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ چند بیمار خود کو عطائی اور نیم حکیم کے تجربات کےلیے پیش کرتے ہیں۔ صرف چند ایسے ہوتے ہیں جو کسی قابل ڈاکٹر سے رجوع کرتے ہیں۔ ان میں سے بھی کچھ لوگ پرہیز کے ساتھ مکمل علاج کراتے ہیں۔

بیمار ہونے پر کسی ڈاکٹر سے اپنا علاج کرانا، صحت کا یہ نظریہ تکنیکی اعتبار سے ’’ہیلتھ کیور‘‘ کا نظریہ کہلاتا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک بالخصوص جاپان، چین اور امریکہ وغیرہ میں اس کے متبادل نظریہ پایا جاتا ہے جسے ’’ہیلتھ کیئر‘‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ نظریہ کہتا ہے کہ آپ اپنی صحت کا اتنا خیال رکھیں کہ نہ تو آپ بیمار ہوں اور نہ ہی آپ کو کسی ڈاکٹر کے پاس جانا پڑے۔ اگرچہ عرفِ عام میں اسے ’’پرہیز علاج سے بہتر ہے‘‘ جیسے محاورے میں بیان کیا جاسکتا ہے لیکن صرف یہ جملہ ’’ہیلتھ کیئر‘‘ جیسی وسیع اصطلاح کو واضح نہیں کرتا۔

ہیلتھ کیئر دراصل کئی سال کی طبی تحقیق کے نتیجے میں سامنے آیا ہے، اگرچہ اس پر کافی عرصہ پہلے بھی عمل کیا جاتا رہا ہے۔ امراض پر ہونے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ انسانی جسم میں کام کرنے والے اعضاء کو اپنا کام درست طور پر سرانجام دینے کےلیے مخصوص مقدار میں پروٹینز، کاربوہائیڈریٹس، چکنائی، معدنیات اور وٹامنز کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر انسان اپنی روزانہ کی غذا سے یہ سب غذائی اجزاء ضرورت کے مطابق حاصل کرتا رہے تو نہ صرف اس کے تمام اعضاء اپنے افعال درست طریقے سے سرانجام دیتے ہیں، بلکہ اس کی نشوونما بھی بہتر طریقے سے ہوتی ہے اور اس کا مدافعتی نظام بھی اپنا کام صحیح طریقے سے سرانجام دیتا ہے۔ اگر انسانی جسم کو یہ تمام اجزاء ضرورت سے کم ملیں تو اس کے نتیجے میں مختلف اعضاء کے کام کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ اگر یہ کمی زیادہ ہو جائے تو کچھ اعضاء بیماری کی علامات ظاہر کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ پھر ایک عضو کی خرابی دوسرے اعضاء کو بھی متاثر کرنے لگتی ہے۔ اس طرح ایک بیماری سے دوسری بیماری شروع ہو جاتی ہے۔

اس لیے انسان کو متوازن غذا استعمال کرنی چاہئے تاکہ وہ بیماری کا شکار نہ ہو۔ متوازن غذا سے مراد ایسی غذا ہے جس میں انسانی صحت کے لیے تمام ضروری اجزاء مناسب مقدار میں موجود ہوں۔ یعنی روزانہ صرف روٹی کھانے کی بجائے دودھ، پھل، گوشت اور خشک میوہ جات کو بھی اپنی غذا کا حصہ بنانا چاہیے تاکہ انسانی جسم کے ہر عضو کو مناسب مقدار میں تمام ضروری اجزاء ملتے رہیں اور ان کے کام کرنے کی صلاحیت متاثر نہ ہو۔ یہاں اکثر لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال آ سکتا ہے کہ پاکستان میں غریب لوگ کس طرح دودھ اور پھل وغیرہ استعمال کریں۔ اصل بات یہی ہے اور یہی ہیلتھ کیئر کا نظریہ ہے کہ آپ بیمار ہونے سے پہلے اپنی صحت پر توجہ دے کر پیسا خرچ کریں تاکہ بعد میں مہنگی دوائیوں اور آپریشن پر پیسا نہ لگانا پڑے۔

ہیلتھ کیئر کے نظریئے کے مطابق متوازن غذا کے علاوہ صحت برقرار رکھنے کے لئے صاف پانی کا بکثرت استعمال، مناسب مقدار میں نیند، کیمکلز والے مشروبات اور زیادہ مصالحہ جات والی غذا سے پرہیز، وقت پر اور ضرورت کے مطابق کھانا بھی نہایت ضروری ہے۔

اگر ایک طویل عرصے تک غذائی قلت کا سامنا رہے تو صرف متوازن غذا کا استعمال شروع کر دینا ہی کافی نہیں ہوتا، کیونکہ متوازن غذا صرف روزانہ کی ضرورت کو پورا کرتی ہے۔ سابقہ غذائی اجزاء کی قلت کا ازالہ نہیں کر پاتی۔ ایسی صورت حال میں طبی ماہرین نے فوڈ سپلیمنٹس کا استعمال تجویز کیا ہے۔ فوڈ سپلی منٹس کو ہم غذا کا متبادل کہہ سکتے ہیں جن میں انسانی جسم کو درکار تمام ضروری اجزاء مناسب مقدار میں شامل ہوتے ہیں۔ ان کے استعمال سے نہ صرف پہلے سے ہونے والی غذائی قلت دور ہوتی ہے بلکہ روزانہ کی بنیاد پر انسانی جسم کو درکار تمام ضروری اجزاء بھی فراہم ہوتے ہیں۔

فوڈ سپلیمنٹس کی پیکنگ دیکھ کر انہیں بھی بعض اوقات ادویات سمجھا جاتا ہے جبکہ حقیقت میں یہ غذا ہوتی ہے۔ اچھی کوالٹی کے بنائے ہوئے فوڈ سپلی منٹس بعض اوقات مہنگے بھی ہوتے ہیں، لیکن ان کے نتائج ہمیشہ اعلیٰ اور دیرپا ثابت ہوئے ہیں۔ فوڈ سپلیمنٹس استعمال کرنے سے پہلے کسی قابل ڈاکٹر خاص طور پر وہ ڈاکٹر جو علاج بالغذاء کے شعبے کا ماہر ہو، اس کی رہنمائی حاصل کرنا نہایت ضروری ہے۔ کیونکہ وہی آپ کا طبی معائنہ کرنے کے بعد آپ کو بتا سکتا ہے کہ آپ کے جسم میں کون سے غذائی جزو کی کمی ہے اور اس کمی کو پورا کرنے کے لئے کون سا سپلیمنٹ کتنی مقدار میں اور کتنے دنوں تک استعمال کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ اس کمپنی کے سپلیمنٹس استعمال کریں جو DRAP یعنی Drug Regulatory Authority of Pakistan سے تصدیق شدہ ہوں، ان میں حلال اجزاء استعمال کیے گئے ہوں اور ان میں کسی طرح کے اسٹیرائیڈ یا دیگر مضرِ صحت اجزاء شامل نہ ہوں۔

ترقی یافتہ ممالک میں ہیلتھ کیئر کے کئی طریقے استعمال کیے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر جاپان میں اسپائرولینا نامی سپلیمنٹ لوگ سالانہ کئی ٹن استعمال کرتے ہیں۔ چین میں سر درد کی کوئی دوائی استعمال نہیں کی جاتی بلکہ ایک مخصوص طریقے سے سر میں موجود چند مقامات کو دبایا جاتا ہے جس سے سردرد ختم ہو جاتا ہے۔ ایسے طریقے اپنانے کی وجہ سے ان ملکوں میں لوگ بہت کم بیمار ہوتے ہیں، وہاں اوسط عمر بھی زیادہ ہے اور ان ملکوں کے اسی اور نوے سال کے بوڑھے بھی یہاں کے نوجوانوں سے زیادہ تیز دوڑ رہے ہوتے ہیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔

The post ہیلتھ کیئر کا نظریہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2LK0YgU
via IFTTT

No comments:

Post a Comment