وزیراعظم عمران خان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے جنگی جنون کے جواب میں خبردار کیا ہے کہ پاکستان بھارت کی کسی بھی کارروائی کا بھرپور جواب دے گا۔
منگل کو پلوامہ حملے پر قوم سے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ چند دن پہلے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں واقعہ ہوا، بھارت نے بغیر سوچے سمجھے پاکستان پر الزام لگادیا، ہم سعودی ولی عہد کے دورے کی تیاری کررہے تھے، اس لیے اب بھارتی حکومت کو جواب دے رہا ہوں۔ بھارت نے شواہد کے بغیر پاکستان پر الزام لگایا اور نہ ہی یہ سوچا گیا کہ اس میں پاکستان کا کیا فائدہ ہے، کوئی احمق ہی ہوگا جو ایسا موقع خود سبوتاژ کرے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ میں بھارتی حکومت کو پلوامہ واقعے کی تحقیقات کی پیشکش کرتا ہوں، بھارت واقعے کا ثبوت دے میں خود ایکشن لوں گا، میں یہ بات واضح طور پر کہتا ہوں یہ نیا پاکستان اور نئی سوچ ہے، ہم استحکام چاہتے ہیں، بھارت میں بھی ایک نئی سوچ آنی چاہیے، بھارت کو اگر ماضی میں ہی پھنسے رہنا ہے تو آگے بڑھنا مشکل ہوگا۔ ہم دہشت گردی پر بھارت سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں، پاکستان نے دہشت گردی کی وجہ سے 100 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان اٹھایا ہے۔ 70 ہزار سے زائد لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ اگر کسی نے پاکستان کی سرزمین استعمال کی ہے تو وہ پاکستان کا ہی دشمن ہے۔
بھارت کی جانب سے جنگ کی دھمکیوں پر وزیر اعظم نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ جنگ شروع کرنا آسان ہے لیکن اسے ختم کرنا انسان کے بس کی بات نہیں ہوتی۔ اگر بھارت نے کچھ کیا تو پاکستان سوچے گا نہیں بلکہ بھرپور جواب دے گا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ بھارت کو یہ سوچنا ہوگا کہ کشمیری نوجوانوں میں موت کا خوف نکل گیا ہے ،اس کی کوئی تو وجہ ہے، افغانستان میں17سال بعد دنیا یہ تسلیم کرچکی ہے کہ مذاکرات ہی واحد راستہ ہے، افغان مسئلے کی طرح مسئلہ کشمیر مذاکرات اور بات چیت سے حل ہوگا۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں بھارتی سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر خودکش حملہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں کم از کم 46 سیکیورٹی اہلکار ہلاک جب کہ متعدد زخمی ہوگئے تھے، بھارت نے واقعے کا الزام پاکستان پر لگایا تھا۔
وزیر اعظم عمران خان نے بھارت کو پلواما حملے کی تحقیقات کی جو پیشکش کی ہے وہ بھارت کے ضمیر کے لیے سب سے بڑا سوال ہے۔ جنگ کسی مسئلہ کا حل نہیں۔ ساحر لدھیانوی تو بہت پہلے کہہ چکے تھے کہ جنگ تو خود ایک مسئلہ ہے وہ کیا مسئلہ کا حل دے گی۔ بھارت کو سبق لینا چاہیے۔ پاکستان بدل چکا ہے۔ وزیراعظم کا بجا طور پر کہنا ہے کہ بھارت ہمیں ایکشن ایبل انٹیلی جنس دے ہم ایکشن لیں گے۔
وزیراعظم نے قوم سے خطاب میں مزید کہا کہ چند دن پہلے مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ میں واقعہ ہوا جس پر میں اسی وقت جواب دینا چاہتا تھا کیونکہ پاکستان پر الزام لگایا گیا تھا۔ اب میں بھارتی حکومت کو جواب دے رہا ہوں، بھارت نے یہ بھی سوچا ہے کہ اس سے پاکستان کو کیا فائدہ ہے؟ ایسے میں جب پاکستان اوپر جارہا ہے تو پاکستان ایسا کیوں کرے گا؟ بھارت نے شواہد کے بغیر پاکستان پر الزام لگایا، کوئی احمق ایسا واقعہ کرے گا، ہم نے دہشت گردی کی 15برس کی جنگ سے مقابلہ کیا ، انھوں نے کہا کہ بھارت سے دہشت گردی کے معاملے پر بات کرنے کو تیار ہیں۔
بھارت کے پاگل پن کا ایک ثبوت وہ احکامات ہیں جو بھارتی ریاست راجھستان کے شہر بیکانیر کے شہریوں کو دیے گئے ہیں۔ بھارت نے راجھستان میں پاکستانی شہریوں کو 48گھنٹوں میں راجھستان چھوڑنے کا حکم دیا ہے، اور ہدایت کی ہے کہ کوئی شہری کسی پاکستانی تاجر سے نہ کوئی بات کریگا اور نہ ان سے لین دین رکھے گا، ضلع کلکٹر کی طرف سے کہا گیا کہ خلاف ورزی پر ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔
بھارتی وزیراعظم مودی نے ممکنہ جارحیت، بلاجواز الزام تراشی اور پاکستان کی سالمیت کے خلاف ہرزہ سرائی کا جو ماحول پیدا کرنے کی ٹھانی ہے اس کا پاکستانی قوم اور اس کی مسلح افواج جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے، کوئی بھارتی گیدڑ بھپکی پاکستانی قوم کا عزم متزلزل نہیں کرسکتی۔ بھارت حکومت کی دیوانگی اور وار ہسٹریا war hysteria کا مقصد اس کے سوا کچھ نہیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سیکیورٹی فورسز کی بربریت پر پردہ ڈالتا رہے اور پاکستان کو دھمکیاں دے کر عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرے ، مگر ایسا نہیں ہوگا، دنیا پر بھارت کے مذموم عزائم اور کشمیریوں سے روا رکھے جانے والے بہیمانہ مظالم اور غیر انسانی سلوک اظہر من الشمس ہوچکے ہیں ۔بھارت کو ہوش کے ناخن لینا ہونگے۔
The post وزیراعظم عمران خان کا قوم سے خطاب appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2TTNpzi
via IFTTT
No comments:
Post a Comment