Wednesday, May 30, 2018

یہ پیارے پیارے، ٹاک شوز ہمارے ایکسپریس اردو

کیا بات ہے صاحب اپنے ٹاک شوز کی، ایک سے بڑھ کر ایک خوبیوں کے حامل ہوتے ہیں یہ۔ جسے ان کی لت پڑ جائے اسے تو پھر اس وقت جب یہ نشر ہوتے ہیں تو پھر تو ہالی وڈ، بالی وڈ، لولی وڈ اور نہ جانے کون کون سی وڈ کی سنسنی خیز اور جولانئ طبع ابھارنے والی رنگ برنگی فلموں میں بھی کچھ زیادہ مزہ نہیں آتا۔ ٹی وی ڈراموں کی تو خیر اوقات ہی کوئی نہیں ہمارے ٹاک شوز کے سامنے۔

آخر کمی کیا ہے ہمارے ٹاک شوز میں جو اس وقت جب وہ پردہ ٹی وی پر جلوہ گر ہوں، تو ہم انہیں چھوڑ کر ادھر ادھر کی فلمیں اور ڈرامے دیکھنے میں وقت ضائع کریں۔ ہر مزہ تو موجود ہے یہاں۔ دنیا کے عظیم اداکار جن کے سامنے پانی بھرتے نظر آئیں ایسے نابغہ روزگار قسم کے سیاسی اداکار، خوبرو اور ویل ڈریسڈ خواتین و حضرات اینکرز، جن کی وجاہت و جمال کے سامنے سارے ہیرو اور ہیروئن پھیکے پڑجائیں۔ وہ تو کچھ سنسر کی پابندیاں اور پیمرا کی ہدایات ہیں ورنہ ڈریسنگ کے معاملے میں تو ہمارے ذہین، حسین، رنگین میزبانان خواتین و حضرات (الا ماشااللہ) مارلن برانڈو اور مارلن منرو کو بھی چٹکی بجاتے ہی مات کردیں۔

بی جمالو ایک مشہور کردار پڑھا تھا کتابوں میں؛ اور شنید ہے کہ پی ٹی وی نے اپنے سنہری زمانے میں اس نام سے ایک ڈرامہ سیریل بھی بنائی تھی جو ہم تو خیر نہ دیکھ سکے مگر شاید ہم سے کچھ بڑے ایج گروپ کے لوگوں کو یاد ہو۔ خاصیت اس کردار کی لوگوں میں لڑائی کرا دینا ہے۔ اس کی مجسم تصویر ان گنہ گار آنکھوں کو خدا کا شکر ہے کہ ٹاک شو کے میزبانان کی شکل میں دیکھنا نصیب ہوئی۔

اس خوبی اور معصومانہ طریقے سے اپنے پروگرام کی ریٹنگ بڑھانے کےلیے لڑائی کراتے ہیں کہ لڑنے والے بھی کہیں اگلے دن جاکر سمجھ پاتے ہیں کہ ہم لڑے تو کیوں لڑے۔ سلام ہے ان مہا رتیوں کی مہارت برائے لڑائی کروانے پر، مثلاً جیسا کہ ابھی کچھ دن پہلے ہی ایک چینل پر دیکھا گیا تماشہ تھپڑول، اور بھئی کیا ریٹنگ آئی ہے اس پروگرام کی واہ واہ! اور تادمِ تحریر اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر کم از کم لاکھوں مرتبہ دیکھی جاچکی ہوگی۔

خیر! اس طرح تو ہوتا ہی رہتا ہے اس طرح کے کاموں میں۔ چند مزید خوبیاں بھی بیان و تحسین کے لائق ہیں۔ جس قسم کی سیاسی بصیرت، دان شوری (یہ ایسے ہی لکھا ہے کیوںکہ میں دانشوری کی توہین نہیں لکھ سکتا)، ملکی و بین الااقوامی معاملات پر اتنی گہری نظر کے بلیغ مظاہرے کہ گہرائی بھی شرمندہ ہوجائے؛ اور ایسے قطعی انداز میں کی گئی پیش گوئیاں جو مستند نجومیوں کو اُن ہی کے عرق میں غرق کردیں، ہمارے ٹاک شوز میں دکھائی جاتی ہیں وہ کہیں اور ملنا مشکل ہی نہیں قریب قریب محال ہیں۔

ہمارے سیاسی اداکار اپنے کردار میں ڈوبے ہوئے ملک و قوم اور عوام کالانعام کی محبت میں سنہرے خواب دکھانے میں مگن، اور میزبانان، پرامپٹر اور ہیڈ فون سے موصول شدہ مجازی ذہانت اور دان شوری کے مظاہرے کے ساتھ ساتھ ریٹنگ بڑھانے کی فکر میں غلطاں و پیچاں؛ اور ہم جیسے ٹی وی کے سامنے بت بنے ہوئے لاکھوں مداح۔ واہ! کیا بات ہے جی ہمارے ٹاک شوز کی۔

یہ نعمت کہیں اور نہیں ملے گی، قدر کرو کہیں چھن ہی نہ جائے!

اچھا اب مقطع میں ایک اسپیشل پروڈکٹ جو ہمیں رمضان شریف میں ہی نظر آتی ہے: رمضان کی پرنور راتوں کی نورانیت میں اضافہ کرتے ہوئے رات کے شو جنہیں مختلف چینلز مختلف عنوانات سے اپنے اپنے چینلز سے دینی حمیت اور اشاعت دین کے جذبے سے سرشار ہوکر پیش کرتے ہیں۔ اس فعل کو عمومی طور پر ’’رمضان ٹرانسمیشن‘‘ کہا جاتا ہے۔

میرا ایک چینل کی کونٹینٹ ہیڈ سے قبل از رمضان ایک چھوٹے سے ضروری کام کے سلسلے میں ملنا ہوا تو یقین کیجیے کہ میں تو انہیں دیکھ کر دھک سے رہ گیا، کہاں وہ عام دنوں میں نک سک سے بنی سنوری اپنے شعبے کے اعتبار سے تمام ہتھیاروں سے لیس نظر آنے والی حسین و پروقار خاتون، اور کہاں یہ چہرے پر اڑتی ہوائیاں، واضح نظر آتی جھائیاں، آنکھوں کے گرد حلقے، میک اپ جیسا اہم ترین ٹول بھی ندارد۔ میں نے توحیران ہوکر بے ساختہ پوچھ لیا کہ محترمہ! خدانخواستہ کہیں بیمار تو نہیں آپ؟

اپنے دونوں سیل فونز پر باری باری تیز تیز بات کرتے ہوئے یہ سن کر ٹھٹکیں اور خشگمیں نظروں سے مجھے گھورتے ہوئے فرمایا، آپ کو معلوم نہیں رمضان آنے والا ہے؟ پورے مہینے کی ٹرانسمیشن تیار کرنا ہے کوئی مذاق ہے کیا! اور غصے میں مجھے کام کیے بغیر یہ کہہ کربھگا دیا کہ آپ عید کے بعد آئیے گا۔ سچی میں تو انکی اپنے پروفیشن اور رمضان سے محبت اور لگاؤ دیکھ کر آبدیدہ سا ہو گیا۔

تو جناب! اس ٹرانسمیشن کی بھی اپنی ہی الگ خوبیاں ہیں، جو ہمیں کھجلہ اور پھینی کی طرح صرف رمضان میں ہی ملتی ہیں۔ ارادہ تو ان نشریات پر بھی کچھ خامہ فرسائی کا تھا مگر بلاگ بہت طویل ہوجائے گا۔

بس جاتے جاتے آخری بات اس حوالے سے کہ حسین، خوبرو، دلکش اور مستند اداکار و اداکاراؤں کے ساتھ مولوی نما حضرات کا حسین کومبی نیشن اور پھر اچھی اچھی پیاری پیاری دینی باتیں، اک الگ ہی لطف ہے صاحب… واہ! کیا کہنے!

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔

The post یہ پیارے پیارے، ٹاک شوز ہمارے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2IW48QX
via IFTTT

No comments:

Post a Comment