ہانگ کانگ میں کئی مہینے تک جاری رہنے والے حکومت مخالف مظاہروں اور سرکاری و نجی املاک کی توڑ پھوڑ کی وجہ سے جو کساد بازاری پھیل چکی ہے، اس کے خاتمے اور معیشت کو ازسر نورواں دواں کرنے کے لیے ہانگ کانگ حکومت نے عوام میں بھاری نقد رقوم تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مخالفانہ مظاہروں کے علاوہ حال ہی میں کورونا وائرس جیسے ہلاکت خیز وائرس کی وجہ سے بھی ہانگ کانگ کی معیشت پر بہت منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
ہانگ کانگ کے مالیاتی سیکریٹری پال چان نے بھاری نقدی کی صورت میں عوام کے لیے تحفے کا اعلان سالانہ بجٹ میں کیا، واضح رہے ہانگ کانگ کے بجٹ کا عمومی حجم 120 بلین (ارب) ڈالر کے لگ بھگ ہے۔
سرکاری نقد رقم کی تقسیم کا مقصد معیشت کے پہیے کو ’’جمپ اسٹارٹ‘‘ کرنا ہے جو عوام کی ذمے داری اور خلوص پر منحصر ہو گا، اس اقدام سے ایک بین الاقوامی ہب کی حیثیت رکھنے والا ہانگ کانگ از سر نو عالمی معیشت میں اپنی کھوئی ہوئی حیثیت اختیار کر لے گا۔ ہانگ کانگ کے پاس محفوظ رقوم کا بھی ایک بہت بڑا اثاثہ موجود ہے اور خوشحالی کے دور میں اس کی محفوظ معیشت ایک ٹریلین ڈالر (کھرب) ڈالر سے زائد تھی۔
سرکاری طور پر جس بھاری رقم کی تقسیم کا فیصلہ کیا گیا ہے وہ ہانگ کانگ کے مستقل رہائشیوں میں تقسیم کی جائے گی۔ سرکاری افسروں کا اندازہ ہے کہ عوام میں تقسیم کی جانے والی رقوم اور زیادہ منافع کے ساتھ واپس سرکاری خزانے میں آئیں گی۔ انھوں نے بتایا کہ نقد رقوم 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کے مستقل رہائشیوں کو دی جائے گی۔
انھوں نے مزید بتایا کہ بیرون ملک مقیم ہانگ کانگ کے باشندوں کو بھی یہ امدادی رقوم دی جائیں گی۔ سرکاری حکام نے اس امر کا بھی اظہار کیا ہے کہ ہانگ کانگ کے بجٹ کا حجم 139 بلین ڈالر سے بھی تجاوز کر جائے گا۔ سرکاری اطلاعات کے مطابق گزشتہ 15 سال میں یہ پہلی مرتبہ ہے جس میں ہانگ کانگ کا بجٹ خسارے کا شکار ہوا ہے مگر اس کی ٹھوس اور واضح وجوہات موجود ہیں۔
مسٹر چانگ نے بتایا کہ ہانگ کانگ کی معیشت پر زیادہ منفی اثر چینی امریکی تجارتی مخاصمت کی وجہ سے پڑا، علاوہ ازیں ہانگ کانگ کی آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ غیر ملکی سیاحت بھی تھا جو کئی ماہ کے پر تشدد ہنگاموں کی وجہ سے معطل ہو کر رہ گئی تھی تاہم اب جلد ہی حالات دوبارہ معمول پر آ جائیں گے۔
The post ہانگ کانگ حکومت معیشت کی بحالی کے لیے عوام کو نقد رقم دے گی appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2wg60yg
via IFTTT
No comments:
Post a Comment