ملک میں کورونا وائرس میں مبتلا مریضوں کی تعداد چودہ ہزار سے تجاوز کرنا اور تین سو افراد کا جاں بحق ہوجانا، روز بروز بگڑتی صورتحال کی نشاندہی کر رہا ہے۔ گورنر سندھ بھی کورونا کا شکار ہوگئے ہیں، یہ وباء امیر، غریب میں کوئی فرق روا نہیں رکھ رہی، ہر ایک اس کے نشانے پر ہے۔
یہ وائرس ایک بھیانک حقیقت ہے جو ہمیں تسلیم کرنی چاہیے، ملک میں لاک ڈاؤن میں نرمی کا مطلب یہ نہیں کہ کورونا وائرس ختم ہو چکا ہے، عوام نے اگر سنجیدہ طرز عمل اختیار نہ کیا تو حکومت کے پاس سخت فیصلوں کے سوا کوئی آپشن موجود نہیں رہے گا، اگر ہم اس حقیقت کو سمجھیں کہ ہم نے ہر صورت میں پاکستان کو خطرناک حالات سے بچانا ہے، تب ہی کوئی خیر کی صورت نکل سکتی ہے، ورنہ صورتحال انتہائی خطرناک ہوجائے گی کہ اس پر قابو پانا کسی کے بس میں نہیں رہے گا۔
یہ بات عام مشاہدے میں آئی ہے کہ ملک بھر میں جاری جزوی لاک ڈاؤن کے دوران عوام کی جانب سے غیر سنجیدہ طرز عمل کا مظاہرہ کیا جارہا ہے، بازاروں میں سماجی فاصلہ اور ماسک کا استعمال بہت کم نظر آرہا ہے۔ گزشتہ روز خیبرپختون خوا سے منتخب ایک ایم این اے، مشیر وزیراعلیٰ اور راولپنڈی میں کورونا کے مریضوں کا علاج کرنیوالے ڈاکٹر میں بھی وائرس کی تصدیق ہونا خطرے کی گھنٹی بجا رہا ہے۔
یہ خبر انتہائی خوش آیند ہے کہ وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزیراعظم ریلیف پیکیج کے تحت چھوٹے دکانداروں اور کاروباری اداروں کے بجلی کے بل مئی سے دینے کا اعلان کردیا ہے، اس پیکیج سے پینتیس لاکھ افراد کو فائدہ ہوگا، جو افراد ملازمت سے فارغ ہوئے ان کے لیے ویب پورٹل بنایا جائے گا، جس پر موبائل فون کے ذریعے رجسٹریشن ہوگی۔ بلاشبہ یہ حکومت کا انتہائی مستحسن فیصلہ اور لائق تحسین اقدام ہے، جس کا براہ راست فائدہ عام آدمی اور چھوٹے کاروباری طبقے کو پہنچے گا۔
وفاقی حکومت انتہائی مستعد طریقے سے ایسے اقدامات اٹھا رہی ہے جس سے قوی امید ہو چلی ہے کہ ملکی معیشت کو سہارا ملے گا اور عوام کے مسائل میں کمی دیکھنے میں آئے گی۔
دوسری جانب حکومت پنجاب نے کورونا سے نمٹنے پر آنے والے اخراجات کی مانٹیرنگ کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس میں عام شہری بھی ڈیزاسٹر فنڈز میں کرپشن کی نشاندہی کرسکے گا، یہ بھی پنجاب کی صوبائی حکومت کا ایک صائب فیصلہ ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیر صدارت کووڈ 19 کے جواب میں پنجاب کے مستقبل کی معاشی نمو کی حکمت عملی کے لیے حکومتی منصوبے پر ایک اعلیٰ سطح اجلاس میں سماجی تحفظ اور معاشی بحالی رسپانس ’’رائز پنجاب‘‘ کا افتتاح کیا گیا، منصوبہ کے تحت پنجاب میں فوری طور پر پچاس لاکھ افراد کو نوکریاں فراہم کرنے کے مواقعے پیدا کیے جائیں گے۔ اس پروگرام کی کامیابی یقینا پنجاب کے عوام کی زندگیوں میں تبدیلی لائے گی۔
دوسری جانب یہ بات انتہائی پریشان کن ہے کہ خیبر پختونخوا میں کورونا وائرس سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد ایک سو سے تجاوز کرگئی ہے۔ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے چین سے خریدے گئے طبی سامان کی ایک اور کھیپ اسلام آباد پہنچ گئی ہے۔
ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق چین سے خریدے گئے سامان میں 159وینٹی لیٹرز، 15ایکسرے مشینیں،200 تھرمل گنز کے علاوہ ڈاکٹروں اور طبی عملہ کے لیے ذاتی حفاظتی اشیاء بھی شامل ہیں۔ چین نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور اسی لیے پاک چین دوستی، دنیا میں ایک مثال بن چکی ہے۔
خیبرپختونخوا کی بزنس کمیونٹی نے کورونا وائرس لاک ڈاؤن کی وجہ سے افغانستان میں سبزی و دیگر اشیائے خورونوش کی قلت دور کرنے اور درآمدات و برآمدات بڑھانے کی غرض سے وفاقی حکومت سے پاک افغان بارڈر طورخم اور چمن ہفتے میں چھ روز کھولنے کا مطالبہ کیا ہے، کیونکہ سات ہزار سے زائد کنٹینرز کراچی بندرگاہ پر کھڑے ہیں، ان پر لاکھوں روپے کا روزانہ ڈیمرج چارج چڑھ رہا ہے۔ صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو اس مطالبے پر ضرور توجہ دینی چاہیے تاکہ مسائل جلد از جلد حل ہوں۔
حکومت سندھ نے کراچی کی مزید 153 برآمدی نوعیت کی صنعتوں کو مشروط پیداواری عمل شروع کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ ان صنعتوں میں ریڈی میڈ گارمنٹس، ٹیکسٹائل کے علاوہ لیدر گارمنٹ اور ٹینریز کی صنعتیں بھی شامل ہیں۔ فیکٹریوں کو سندھ حکومت کے سماجی فاصلوں کے ایس او پیز پر عمل کرنا لازمی ہوگا۔ کراچی، پاکستان کا معاشی حب ہے، صنعتوں میں پیداواری عمل شروع کرنے سے مزدوروں کو روزگار کے مواقعے ملیں گے اور معیشت کا پہیہ رواں ہونے سے ملک کی معیشت کو سہارا ملے گا۔
کورونا وائرس کی وجہ ملک بھر میں تعلیمی سرگرمیاں معطل ہیں، ہمارے لاکھوں طالب علموں کا مستقبل داؤ پر لگ چکا ہے۔ ملک بھر میں میٹرک اور ایف اے، ایف ایس سی کے سالانہ امتحانات کا انعقاد التوا کا شکار ہو چکا ہے۔ گزشتہ روز انٹر پراونشل بورڈز چیئرمین کمیٹی کا اجلاس بغیر کسی نتیجے کے ختم کر دیا گیا کہ31 مئی تک ملکی سطح پر کورونا کی صورت حال کو دیکھ کر دوبارہ اجلاس میں امتحانات کی تاریخ کا تعین کیا جائے گا۔ ان حالات میں جب بورڈز کے پاس امتحانات لینے کے لیے وقت کی کمی کا سامنا ہے، کوئی ایسی ٹھوس تجاویز تیار کی جائیں جس سے طالب علموں کو بھی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
دوران اجلاس فیصلہ کیا گیا کہ مئی کے آخری ہفتے میں پھر اجلاس کا انعقاد کیا جائے گا جس میں اس وقت کورونا کی صورت حال کو مد نظر رکھ کر فیصلے کیے جائیں گے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو اس امر پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے درست سمت میں فوری فیصلہ کرنا چاہیے کیونکہ یہ مسئلہ براہ راست وطن عزیز کے طلبا کے تعلیمی مستقبل سے تعلق رکھتا ہے۔
مساجد میں تراویح اور نماز پنجگانہ کی ادائیگی کا سلسلہ بھی جاری و ساری ہے، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے مختلف مساجد کا دورہ کیا۔ انھوں نے مساجد میں نماز اور تراویح کے دوران اختیار کی جانے والی احتیاطی تدابیر کا جائزہ لیا، اس موقعے پر صدر مملکت نے کہا کہ وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ان تدابیر پر عمل درآمد انتہائی اہمیت کا حامل ہے، نمازیوں اور مساجد انتظامیہ کو ملکر ان تدابیر پر عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا۔
The post کورونا وائرس ، حکومت اور عوام appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2KHUBvd
via IFTTT
No comments:
Post a Comment