Monday, April 29, 2019

گرمیوں کا آغاز ہوتے ہی ایئر کولرز کی فروخت اورتیاری میں اضافہ ایکسپریس اردو

 لاہور: گرمیوں کا آغاز ہوتے ہی مارکیٹ میں ایئر کولرز کی فروخت اورتیاری میں اضافہ ہوگیا ہے اس کے ساتھ ہی اب مارکیٹ میں 12 وولٹ پر چلنے والے دیسی ساختہ ایئرکولر بھی دستیاب ہیں۔

گلبرگ مارکیٹ کے قریب ایک دکان میں 15 سالہ زین خان ایئر کولرکی فٹنگ کرنے میں مصروف ہے۔ زین خان نویں کلاس کے امتحانات سے فارغ ہوکران دنوں اپنے انکل کی دکان پر ایئر کولروں کی فٹنگ کا کام کرتاہے ، اسے یہ کام کرتے ہوئے 3 برس ہوگئے ہیں۔

زین خان نے بتایا کہ وہ ایک دن میں چارسے پانچ کولرآسانی سے تیارکرلیتا ہے۔ پرانے وقتوں میں ایک ہی دکان پر مکمل کولر تیار ہوتا تھا لیکن اب وقت بدلنے کے ساتھ ساتھ اس میں تبدیلی آئی ہے، ہم لوگ مختلف سائز میں ایئرکولر کی باڈی لاہور کے لنڈا بازارسے خریدتے ہیں جو لاہور کی اس حوالے سے سب سے بڑی مارکیٹ ہے، اس کے بعد گوجرانوالہ سے مختلف کمپنیوں کے پنکھے منگوائے جاتے ہیں،مارکیٹ سے چائنہ کے پمپ خریدتے ہیں اوران کی فٹنگ کرکے 2 سے 3 گھنٹوں میں ایئر کولر تیارکرلیتے ہیں۔

زین خان نے یہ بھی بتایا کہ ایئر کولرکی تیاری میں تبدیلی آئی ہے ، اب مارکیٹ میں 12 وولٹ پرچلنے والا دیسی ساختہ ایئرکولر بھی دستیاب ہے جسے آسانی سے ایک سے دوسری جگہ لے جایا جاسکتا ہے اور یہ ایئر کولر موٹرسائیکل کی بیٹری پر بھی چلتا ہے، کئی رکشہ ڈرائیوروں نے اپنے رکشوں میں یہ کولرلگوائے ہیں ، اسی طرح چھوٹے دکاندار بھی یہ کولراستعمال کررہے ہیں۔

دکان کے مالک آصف خان نے بتایا کہ وہ کئی برسوں سے یہ کام کررہے ہیں ، اب ایئرکولروں کی تیاری کا کام بہت بڑھ گیا ہے لیکن ڈی سی کنورٹرز ایئر کنڈیشنرز کی وجہ سے اب ان دیسی ساختہ ایئر کولروں کی طلب کم ہوئی ہے۔ اب مڈل کلاس لوگ ہی یہ کولرخریدتے ہیں۔

آصف خان نے بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق لاہورمیں اس وقت دیسی ساختہ ایئر کولر تیاراور فروخت کرنے والی تقریباً 100 کے قریب دکانیں ہیں ، ایک سیزن میں یعنی مئی سے جولائی تک ایک دکاندار اوسطا یومیہ 3 کولر فروخت کرتا ہے، مجموعی طورپر رواں سیزن کے دوران صرف لاہور میں 25 سے 30 ہزار ایئرکولر فروخت ہونے کی امید ہے۔

آصف خان کہتے ہیں مارکیٹ میں اس وقت 3 مختلف جسامت کے کولر زیادہ دستیاب ہیں ۔18 انچ کے کولرکی قیمت 4500 روپے ہے لیکن اگر اس میں تانبے کی تاروں والا پنکھا لگا ہو تو پھر یہ کولر 5 ہزار روپے میں ملتا ہے ۔ 20 انچ کا کولر سلور وائر موٹر کے ساتھ ساڑھے پانچ ہزار جب کہ کاپر وائر موٹر کے ساتھ ساڑھے 6 ہزار میں فروخت ہوتا ہے۔ 24 انچ کا ایئر کولر سلور وائر موٹرکے ساتھ ساڑھے 8 ہزار جب کہ کاپر وائر کے ساتھ ساڑھے 9 ہزارروپے میں فروخت ہوتا ہے۔

ایئر کولرز تیار کرنے والے ایک کاریگر محمد زبیر نے بتایا کہ ایئر کولر میں 2 طرح کے پنکھے استعمال ہوتے ہیں ایک سلور وائر کی موٹر والا پنکھا اور دوسرا کاپر وائر کی موٹر والا پنکھا۔ سلور وائر موٹر ایک اے سی کے برابر بجلی استعمال کرتی ہے جب کہ کاپر وائر کی موٹر اس کے مقابلے میں 50 فیصد کم بجلی استعمال کرتی ہے تاہم یہ پنکھا سلور وائرسے زیادہ مہنگا ہوتا ہے۔

زبیر نے بتایا کہ پلاسٹک کی باڈی کے کولروں کے ڈیزائن خوبصورت ہوتے ہیں لیکن لوہے کی باڈی کے کولر ان کی نسبت زیادہ بہتر اورسستے ہیں اورزیادہ کولنگ کرتے ہیں کیونکہ ان کی اطراف میں لگی جالیوں میں سفیدے کے درخت کے ریشے استعمال ہوتے ہیں جو زیادہ پانی جذب کرتے ہیں جس کی وجہ سے زیادہ ٹھنڈک پیدا ہوتی ہے۔

ایئرکولر خریدنے آنے والے ایک گاہگ محمد قاسم نے بتایا کہ گرمی کی شدت بڑھ گئی ہے، اب وہ دکان میں اے سی تو لگوا نہیں سکتے کیونکہ وہ بہت مہنگے ہیں اور بجلی بھی بہت مہنگی ہوگئی ہے۔اس لئے ایئرکولر بہترین ہے، یہ زیادہ دیرتک چلتے رہتے ہیں نا ہی ان میں گیس تبدیل کروانے کی فکر ہوتی ہے اورنہ ہی صفائی کی پریشانی، ایئر کولر کو چند منٹوں میں خود ہی صاف کرلیتے ہیں ، اگرکبھی اس کا پمپ خراب ہوجائے تو چند سو روپے کا پمپ مل جاتا ہے ، موٹر کافی پائیدار ہوتی ہے۔ اس لئے وہ یہ کولر خریدنے آئے ہیں۔

ایک اور گاہک محمد اصغر نے بتایا وہ لوہے کی نسبت پلاسٹک کی باڈی والے کولر کو زیادہ پسند کرتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے گھرمیں چھوٹے بچے ہیں۔ لوہے کی باڈی والے ایئرکولر میں یہ خطرہ رہتا ہے کہ یہ کہیں شارٹ نہ جائیں اور ان میں کرنٹ آنے کا ڈر رہتا ہے۔ پلاسٹک کی باڈی میں یہ خطرہ نہیں رہتا ہے۔

The post گرمیوں کا آغاز ہوتے ہی ایئر کولرز کی فروخت اورتیاری میں اضافہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو http://bit.ly/2GSBxcQ
via IFTTT

No comments:

Post a Comment