Monday, August 30, 2021

ایف اے ٹی ایف کی 27 ویں شرط، پراپرٹی سیکٹر کے خلاف قوانین مزید سخت ایکسپریس اردو

 اسلام آباد: حکومت نے ایف اے ٹی ایف کی 27 ویں شرط پوری کرنے کی غرض سے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے خلاف قوانین سخت کردیے، اب پراپرٹی کی خرید و فروخت صرف ایف بی آر میں رجسٹرڈ پراپرٹی ڈیلرز کے ذریعے ہوگی، ادائیگی نقد کے بجائے لازماً بینک اکاؤنٹ سے کی جائے گی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت کی ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان کی 27 شرائط میں سے باقی رہ جانے والی ایک شرط پوری کرنے کے لیے بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، اب دو ستمبر کو شروع ہونے والے فیٹف اجلاس میں پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں کیوں کہ حکومت نے ٹیرر فنانسنگ اور منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات کے تحت پراپرٹی کے شعبے میں لاگو قوانین مزید سخت کردیے ہیں۔

پراپرٹی ڈیلرز و ریئلٹرز ایف بی آر کی متعارف کردہ ویب ایپلی کیشن (ایپ) کے ذریعے جائیداد کی خریدو فروخت کے لیے آنے والے صارفین کی اقوام متحدہ کی جاری کردہ منی لانڈرنگ و ٹیررازم فنانسنگ میں ملوث لوگوں کی فہرست سے چیکنگ کی جائے گی۔

فہرست میں نام ہونے کی صورت میں نام خودکار ایپ کے ذریعے ایف بی آر کے ماتحت ادارے ڈی جی ڈی این ایف بی پی کو بھجوادیا جائے گا جب کہ لازم قرار دیے جانے کے بعد اب جائیداد کی خریداری کے لیے رقم کی ادائیگی صرف خریدار کے اپنے بینک اکاؤنٹ کے ذریعے ہوسکے گی۔

پراپرٹی ڈیلرز کی ڈائریکٹوریٹ جنرل ڈی این ایف بی پی کے پاس رجسٹریشن اور جائیداو کی خرید و فروخت کرنے والوں کا ریکارڈ رکھنے سے متعلق ایف بی آر اور ایسوسی ایشن رئیل اسٹیٹ کنسلٹنٹ ایسوسی ایشن کے درمیان اتفاق رائے طے پاگیا ہے۔

حکومت اس حوالے سے جلد باضابطہ طورپر اعلان کرے گی پراپرٹی ڈیلرز ڈائریکٹر جنرل ڈی این ایف بی پی کے پاس رجسٹریشن کروائیں گے اور آئندہ انہیں چارقسم کی معلومات کا ریکارڈ اپنے پاس رکھنا ہوگا۔

فیڈریشن آف ریئلٹرز پاکستان پنجاب کے نائب صدر اور ایسوسی ایشن رئیل اسٹیٹ کنسلٹنٹ ایسوسی ایشن (ریکا) کے جنرل سیکریٹری محمد احسن ملک نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) حکام اور رئیل اسٹیٹ کنسلٹنٹ ایسوسی ایشن اور ملک بھر کی 18 سے زائد ریئلٹر تنظیموں کے رہنماؤں کے درمیان 17 اگست 2021ء کو ایف بی آر ہیڈ کوارٹر میں ہونے والے والے مذاکرات میں یہ معاملہ اتفاق رائے سے طے پایا ہے کہ ان مذاکرات میں نیشنل کوآرڈی نیشن کمیٹی کے اعلی حکام بھی موجود تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ریئل اسٹیٹ ایجنٹس و ریئلٹرز ڈائریکٹوریٹ جنرل ڈی این ایف بی پی کی جانب سے متعارف کروائی جانے والی ایپ ڈاؤن لوڈ کرے گا اور جائیداد کی خرید و فروخت کے لیے اس ایپ کے ذریعے جائیداد خریدنے والے کی تصدیق کرے گا اور اس ایپ کے ذریعے اقوام متحدہ کی جانب سے قرار دیئے جانے والے ساڑھے 4 ہزار کے لگ بھگ منی لانڈرنگ اور ٹیرر ازم فنانسنگ میں ملوث لوگوں کی فہرست میں شامل لوگوں کی جائیداد کی خریدو فروخت نہییں کی جاسکے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ایپ کے ذریعے اقوام متحدہ کی جاری کردہ فہرست سے چیکنگ کی جائے گی اور اگر کوئی نام اقوام متحدہ کی فہرست میں شامل پایا جائے گا تو اس کا نام اس ایپ کے ذریعے ڈی جی ڈی این ایف بی پی کو خودکار نظام کے ذریعے بھجوادیا جائے گا اور اس شخص کی جائیداد کی خرید و فروخت کا عمل آگے نہیں بڑھایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ریئلٹر یا ریئل اسٹیٹ ایجنٹ جان بوجھ کر ایسے شخص کی جائیداد کی خریدو فروخت میں معاونت کرتا ہے تو اس صورت میں نہ صرف اقوم متحدہ کی فہرست میں شامل شخص کے ساتھ بلکہ ریئلٹر و پراپرٹی ڈیلرز کے خلاف بھی انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ (آملہ) کے تحت کاروائی ہوگی۔

احسن ملک کے مطابق علاوہ ازیں یہ بھی طے پایا کہ ریئلٹرز و ریئل اسٹیٹ ایجنٹ کو جائیداد کے خریدار سے کسٹمز ڈیو ڈیلیجنس (سی ڈی ڈی) فارم بھی بھروانا ہوگا اور اس فارم کی کاپی اپنے پاس ریکارڈ میں بھی رکھنا ہوگی۔ اسی طرح ہر جائیداد کی فروخت کے سیل ایگریمنٹ کی کاپی اور جائیداد کے خریدار و فروخت کنندہ کے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈرز کی کاپیاں بھی اپنے پاس ریکارڈ میں رکھنا ہوں گی۔

احسن ملک نے مزید بتایا کہ جائیداد کی خریدو فروخت کے لیے کسی بھی علاقے کی ایف بی آر کی مقرر کردہ ویلیو یا ڈی سی ریٹ کے مطابق رقم کی ادائیگی بذریعہ بینک کرنا لازمی ہوگی اور رقم کی ادائیگی کا چیک یا ڈیمانڈ ڈرافٹ خریدار کے اپنے بینک اکاونٹس سے جاری ہوسکے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ نئے قوانین کے مطابق جائیدد کی خریدو فروخت صرف ایف بی آر کے ماتحت ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل ڈی این بی ایف پی کے پاس رجسٹرڈ ریئل اسٹیٹ ایجنٹس و کنسلٹنٹ اور پراپرٹی ڈیلرز کے ذریعے ہوسکے گی جس کے لیے ڈائریکٹر جنرل ڈی این ایف بی پی نے تمام ہاؤسنگ سوسائیٹز و اتھارٹیز کو لیٹرز ارسال کرکے مطلع کردیا ہے۔

The post ایف اے ٹی ایف کی 27 ویں شرط، پراپرٹی سیکٹر کے خلاف قوانین مزید سخت appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3yoAYik
via IFTTT

No comments:

Post a Comment