Monday, August 30, 2021

اقتصادی پیش رفت کے لیے کاوشیں ایکسپریس اردو

وزارت خزانہ کے مطابق جولائی میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2.8 فیصد، مالی خسارہ7.1 فیصد رہا، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں گزشتہ سال کی نسبت 30.1 فیصد ، نان ٹیکس ریونیو میں 12.3فیصد کمی ہوئی۔

برآمدات میں جولائی میں 19.7فیصد، درآمدات میں 51.7 فیصد اضافہ ہوا ، حالیہ معاشی اقدامات سے پاکستان کے میکرو اکنامک اعشاریوں میں مثبت تبدیلی آئی ہے اور پاکستان کی معیشت متوازن اور پائیدارگروتھ کے راستے پرگامزن ہے، تاہم پائیدار گروتھ کے کی سمت کو آگے کی جانب گامزن رکھتے ہوئے اس کو اوپر کی سطح پر لے جانا ایک بڑا چیلنج ہے۔اس کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان کی پیداواری استعداد میں اضافہ کیا جائے اور مقامی صارفین کی ضروریات کو پورا کرتے ہوئے اس اضافی پیداوار کا خاطر خواہ حصہ برآمد کرنے کو یقینی بنا نا ہوگا ، پیداواری استعداد اور اس کی کارکردگی میں اضافہ دستیاب اور مستقبل کے وسائل کے بڑے حصے کو سرمایہ کاری کی جانب گامزن کیے بغیر ممکن نہیں ہوگا۔

اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومتی گروتھ ریٹ سمیت دیگر معاشی عوامل اور اقتصادی حقائق کی مشترکہ رپورٹ اگر ایک سہ سالہ معاشی بیانیہ کے طور پر سامنے لائی جاتی تو اس کے بہتر نتائج پر تفصیلی بات چیت ہوسکتی تھی۔ ملکی سہ سالہ اقتصادی رپورٹ نہ صرف معاشی سرگرمیوں کی مبسوط دستاویزی رپورٹ کی جگہ لیتی اور عوام کو سہ سالہ ترقیاتی، اقتصادی اور معاشی جائزے کی صورت میں گزرے سالوں کے معاشی اثرات و واقعات کی ایک جامع تصویر بھی عوام کے سامنے آجاتی۔ دوسری طرف اس سے ان حلقوں کی بھی تسلی ہوجاتی جو اقتصادی صورت حال کو ڈاکومینٹڈ انداز میں اپنے تجزیوں کی بنیاد بناتے ہیں، اور سالانہ اقتصادی رپورٹس کی شکل میں ملکی معاشی پیز رفت کا جائزہ لینے کی روایت کا تسلسل قرار دیتے ہوئے ایک ضروری اقدام سمجھتے، ان ماہرین کا انداز نظر ملکی معیشت کے منظر نامہ کو مزید دستاویزی بنانے اور اور ملکی اقتصادی نظام کے استحکام اور معنوی ترقی کو مہنگائی کے خاتمہ اور افراط زر کو روکنے کے لیے مشترکہ اقدامات کو نتیجہ خیز بنانے کے ایسے اقدامات ناگزیر ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ ملکی معیشت کے استحکام اور عوام کی خواہشات کے درمیان ایک بنیادی نکتہ سیاسی و سماجی اور تاریخی معروضیت کا ہے، دنیا کا کوئی معاشی نظام عوام کی بنیادی ضروریات کی تکمیل کے بغیر نتائج نہیں دے سکتا اور معاشی نتائج ہی ایک بہتر جمہوری نظام کی میراث بنتے ہیں۔

ان ماہرین نے جو اجتماعی اقتصادی نتائج کو ایک بہتر نظام کا نتیجہ قرار دیتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ایک بہتر اقتصادی ٹیم اس بات کی مکمل ذمے دار ہوتی ہے کہ ملکی ترقی کا انحصار کن باتوں پر ہے اور کون سے اکنامک اعشاریے اس بات کا ثبوت ہوتے ہیں کہ ملک سائنسی اور معاشی سمت میں بہترین پیش قدمی کر رہا ہے اور عوام ملکی معاشی نظام سے استحکام اور جمہوری و معاشی ثمرات کی امید رکھ سکتا ہے، ایک نامور اقتصادی ماہر کا کہنا ہے کہ معاشی اقدامات اور معاشی حقائق کو بہر طور عوام کی روزمرہ زندگی کا عکاس ہونا چاہیے۔

عوام کی زندگی سیاسی و سماجی اور معاشی حقائق سے جڑی ہوئی ہے، لوگ جس دن اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں کمی کے اعلان کے بغیرکوئی بنیادی تبدیلی دیکھتے ہیں تو ان کی خوشی کو کوئی ٹھکانہ نہیں ہوتا وہ قیمتوں میں اس کمی کو اقتصادی ترقی کی طرف ایک اہم اقدام قرار دیتے ہوئے اس امرکا یقین کرلیتے ہیں کہ اب ان کی زندگی کے بہتر دن آ رہے ہیں، موجودہ حالات بلاشبہ ایک غیر معمولی پیش رفت کا تقاضہ کرتے ہیں۔

اتوار کو وزارت خزانہ کی جانب سے جاری معاشی آؤٹ لک کے مطابق گزشتہ مالی سال کورونا وائرس کے باوجود پاکستان کی برآمدات اور ترسیلات زر میں صحت مندانہ گروتھ ہوئی۔ کورونا کی ویکسی نیشن کے ساتھ معاشی سرگرمیوں کی بحالی بھی جاری رہی ، جس کے باعث مضبوط اقتصادی گروتھ ہوئی۔

وزارت خزانہ کے جاری اعداد وشمار کے مطابق پاکستان کا رواں مالی سال کے پہلے ماہ جولائی میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 80کروڑ ڈالر کے ساتھ2.8فیصد اور مالی خسارہ 3403ارب روپے کے ساتھ7.1فیصد رہا۔ 24 اگست2021 کو پاکستان کے تاریخ کے بلند ترین زرمبادلہ کے ذخائر رہے جو 27 ارب 30کروڑ ڈالر رہے جب کہ اسٹیٹ بینک کے ذخائر 20 ارب26 کروڑ ڈالر رہے۔

ماہرین کا کہنا یہ ہے کہ امکانات سے بھرپور معیشت ہی عوام کی معاشی ضرورتوں کی تکمیل کرسکتی ہے اور وہی اس بات کا درست اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اقتصادی ترقی کے ثمرات ان کی دہلیز تک کس طرح پہنچ سکتے ہیں، اس حوالے سے حکومت کے تین سال کی کارکردگی کا باب مزید وضاحت مانگتا ہے، لوگ چاہتے ہیں کہ ان تین سالوں جو ٹھوس اقدامات ہوئے ، ان ہی کے نتائج کی روشنی میں ملک ایک اقتصادی نشاۃ ثانیہ سے دوچار ہوا، حکومت نے بہتر اقتصادی اور معاشی پیش رفت کی کامیابی پر جشن منایا اور اقتصادی کامیابیوں ایک بنیاد بنا کر مزید پیش قدمی کی راہ ہموار کرنی چاہیے۔

کیونکہ ابھی مشکلات ختم نہیں ہوئیں، دشواریاں بہت ہیں، مسائل بے پناہ ہیں، بیروزگاری بڑھ گئی ہے، غربت کے خاتمے کی باتیں بہت ہوئیں مگر عملی حقیقت سخت درد انگیز ہے، غربت نے اپنے اثرات و نتائج پھیلا دیے ہیں، اقتصادی حالات بہتر ہونگے تب ہی سماجی جرائم، بے چینی اور غیر انسانی صورتحال کے خاتمہ کے امکانات پیدا ہوں گے۔

حکومت کو ملکی اقتصادی حالات کی بہتری کو اولیت دینی ہوگی، ایک آسودہ معاشرہ ہی عوام کو بہتر اور روشن مستقبل کی ضمانت دے گا۔ یاد رہے وزارت خزانہ نے کچھ روز پہلے کہا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں کھانے پینے کی اشیاء مہنگی ہوگئی ہیں ، مہنگائی اور ادائیگیوں کا عدم توازن پاکستانی معیشت کے لیے خطرہ ہے ، وبائی امراض کا خطرہ اب بھی موجود ہے اور لاک ڈاؤن پالیسیوں سے نجی خدمات سے متعلق کاروبار پر اثر پڑسکتا ہے۔ افراط زر کی شرح میں کمی کا رجحان ہے جو 8.4سے گھٹ کر7.7 فیصد ہوجائے گی ، خوراک کی منڈیوں کی کارکردگی بڑھانے کے لیے حکومتی کوششیں جاری ہیں ، سامان اور خدمات میں تجارتی خسارہ 3 ارب ڈالر تک مستحکم ہوسکتا ہے ، ٹیکس وصولی 42.5 فیصد بڑھ گئی۔

وزارت خزانہ نے پاکستان کی معیشت کے لیے ممکنہ خطرات سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کسی ملک کی گھریلو افراط زر اور ادائیگیوں کے توازن پر دباؤ ڈال سکتا ہے۔ اگست 2021کے ماہانہ معاشی نقطہ نظر میں وزارت خزانہ نے کہا کہ وبائی امراض کا خطرہ اب بھی موجود ہے، حکومت نے اندرونی سرگرمیوں کو محدود کرنے کے ساتھ اسمارٹ لاک ڈاؤن پالیسیوں پر عمل کیا ہے جس کا خصوصی طور پر دیگر نجی خدمات سے متعلق کاروبار پر اثر پڑ سکتا ہے۔

وزارت کا مزید کہنا تھا کہ حکومتی اقدامات خاص طور پر خوراک سے متعلق اسٹرٹیجک ذخائر کی تعمیر کے ساتھ ساتھ برآمدات بڑھانے کے اقدامات یقینی طور پر متعلقہ خطرات کو کم کریں گے۔ مزید یہ کہ حالیہ جغرافیائی سیاسی صورتحال پاکستان کو برآمدات کے ذریعے زیادہ مارکیٹ شیئر حاصل کرنے میں مدد دے گی۔ حالیہ مہینوں میں سال بہ سال افراط زر کی شرح میں کمی کا رجحان ہے۔ توقع ہے کہ کسی بڑے غیر متوقع افراط زر کی شورش کی عدم موجودگی میں آنے والے مہینوں میں اس کے نیچے آنے والے رجحان کو دوبارہ شروع کرنے سے پہلے مہنگائی اگست میں مستحکم ہو سکتی ہے۔

اگر اگست میں مہنگائی کی کوئی نئی تحریک نہیں آئے گی تو سال بہ سال مہنگائی جولائی میں 8.4 فیصد سے گھٹ کر اگست میں 7.7 فیصد ہو جائے گی۔ مزید یہ کہ گھریلو خوراک کی منڈیوں کی کارکردگی بڑھانے کے لیے حکومتی کوششیں اب بھی موجود ہیں اور ان کی مسلسل نگرانی اور مضبوطی کی جا رہی ہے۔

عام طور پر جون اور جولائی دونوں لیکن خاص طور پر جون مثبت موسمی اثرات کی خصوصیت رکھتے ہیں۔ یہ مثبت موسمی تسلسل اگست میں غائب ہونے کی توقع ہے۔ توقع ہے کہ اگست میں سامان اور خدمات میں تجارتی خسارہ تقریباً 3 ارب ڈالر تک مستحکم ہو سکتا ہے جب کہ ترسیلات زر کے حوالے سے توقعات کے ساتھ ڈھائی ارب ڈالرز مستحکم ہوسکتا ہے۔ اور دوسری ثانوی آمدنی اور بنیادی آمدنی کے بہاؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے آنے والے مہینے میں کرنٹ اکاؤنٹ 0.5 ارب ڈالرز کی اعتدال پسند ماہانہ سطح پر خسارے میں رہے گا۔

یہ توقعات کسی غیر متوقع منفی شورش کی عدم موجودگی پر منحصر ہیں جو بیرون ملک معاشی بحالی کی ممکنہ سست روی سے پیدا ہو سکتی ہیں۔ مالی سال 2021 کے دوران مالی استحکام کی کوششیں ٹریک پر رہیں۔ مالی سال 2021 میں ٹیکس آمدنی میں 18.4 فیصد اضافہ ہوا جب کہ مالی سال 2022 جولائی میں ٹیکس وصولی 42.5 فیصد بڑھ گئی جو نئے مالی سال کی اچھی شروعات کی نشاندہی کرتی ہے۔ مالی سال 2022 کے لیے ٹیکس کلیکشن 5829 ارب روپے تک پہنچنے کی توقع ہے۔

بہرکیف امید و توقعات کا عمل جاری رہنا چاہیے، اقتصادی اور معاشی اقدامات میں حقیقت پسندی برقرار رہی اور اگر بیروزگاری، مہنگائی میں کمی کے خوشگوار اثرات کا سلسلہ عوام کی مشکلات کم کرگیا تو یہ حکومت کی بہت اہم کامیابی ہوگی ۔ عوام کو ایک بہتر معاشی مستقل کے لیے مصروف معیشت درکار ہے جس سے اپنی وابستگی قائم رکھنے کے لیے معاشی ثمرات کی بہر طور عوام ہمیشہ توقع رکھیں گے۔

The post اقتصادی پیش رفت کے لیے کاوشیں appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/38GkQhT
via IFTTT

No comments:

Post a Comment