Tuesday, October 18, 2022

کراچی میں ترقیاتی کاموں کی آڑ میں بڑی جعلسازی سامنے آگئی ایکسپریس اردو

 کراچی: شہر قائد کے مختلف علاقوں میں ترقیاتی کاموں کی آڑ میں بڑی جعلسازی پکڑی گئی، کروڑوں روپے کی لاگت کے ٹھیکوں میں ڈبلنگ اور فراڈ کے انکشافات منظر عائد پر آئے ہیں۔

کراچی میں جاری صوبائی اے ڈی پی کی14ارب سے زائد لاگت کی ترقیاتی اسکیمیں متنازع ہوکر رہ گئیں، سندھ حکومت محکمہ بلدیات اور محکمہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کی مبینہ نااہلی،غفلت اور مبینہ جعلسازی کا بھانڈا پھوٹ گیا، ایک ہی ترقیاتی اسکیم پر ادارہ ترقیات کراچی(کے ڈی اے) اور واٹر بورڈ حیران کن طور پر علیحدہ علیحدہ ٹینڈرز جاری کر کے ترقیاتی کام کرنے میں مصروف ہے، اسی وجہ سے ایک ہی منصوبے کی دو الگ الگ اداروں سے فائلیں بناکر ادائیگی بھی کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

سرکاری فنڈز کی انتہائی بے دردی سے جاری لوٹ مار پر کراچی کے سینئر کنٹریکٹرز اور شہری حلقوں نے اپنے سر پکڑ لئے اور وفاقی تحقیقاتی اداروں،نیب،ایف آئی اے اور ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل سے فوری تحقیقات جبکہ عدالت عظمی سے ترقیاتی فنڈ کی جاری لوٹ مار پر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق سندھ حکومت محکمہ بلدیات کی جانب سے صوبائی اے ڈی پی کی ضلع شرقی کیلئے جاری تقریبا10کروڑ لاگت کی ترقیاتی اسکیم میں ڈبلنگ پکڑی گئی ہے، جس میں ایک ہی کام کا ٹھیکہ لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ نے بھی دیدیا جبکہ اسی کام کا ٹھیکہ واٹر بورڈ نے بھی ٹینڈ کرکے ایوارڈ کردیا ہے۔

حاصل دستاویزات کے مطابق ضلع شرقی کی یوسی31 میں واقع سیفل گوٹھ، سکھی گوٹھ، وزیر گوٹھ، نور محمد گوٹھ، رند محلہ، خادم سولنگی گوٹھ، لاسی گوٹھ اور اس کے اطراف میں سیوریج اورواٹر لائنوں کی درستگی کیلئے بنائی گئی تقریبا10کروڑلاگت کی اسکیم کا لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ کے تحت 8 دسمبر2021ءکو ٹینڈر کیا گیا جس میں حاجی سید امیر اینڈ برادرز نامی فرم کو کمپٹیشن میں کامیاب قرار دے کر ٹھیکہ دیا گیا تھا۔

مذکورہ ٹھیکہ ایوارڈ کرکے لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ نے مذکورہ اسکیم ایگزیکیوشن اور ادائیگی کیلئے ادارہ ترقیات کراچی(کے ڈی اے) کے حوالے کردی جبکہ دوسری طرف لفظ بہ لفظ اسی کام کیلئے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی جانب سے 3 مارچ2022ءکو ٹینڈر کیا گیا اور اس کام کیلئے حاجی عبدالستار اینڈ برادرز نامی فرم کو کمپٹیشن میں کامیاب قرار دیکر ٹھیکہ ایوارڈ کردیا گیا۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ ایک ہی کام کیلئے لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ نے بھی ذرائع ابلاغ میں اشتہار جاری کیا جبکہ اسی کام کیلئے واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے بھی ذرائع ابلاغ میں اشتہار جاری کیا اور دونوں اداروں کی جانب سے اس کی بڈ ایلیویشن رپورٹ بھی الگ الگ سیپرا ویب سائٹ پر جاری کی گئی۔

واٹر بورڈ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ کام کا ٹینڈر کرنے کے بعد فوری طور پر واٹر بورڈ نے سائڈ پرکام شروع کرادیا تھا اور تقریبا40 فیصد سے زائد کام مکمل بھی کیا جاچکا ہے اورٹھیکیدار کو اس مد میں تقریبا ڈیڑھ کروڑ کی ادائیگی بھی کردی گئی ہے جبکہ دوسری طرف ادارہ ترقیات کراچی (کے ڈی اے)کے افسران نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ کام انہوں نے شروع کرا رکھا ہے اور یہ کام لوکل گورنمنٹ نے ٹینڈر کرکے انہیں ایگزیکیوشن کیلئے بھیجا ہے۔

کے ڈی اے سے ملنے والی دستاویزات کے مطابق ادارہ ترقیات کراچی نے بھی ٹھیکیدار کو تقریبا ایک کروڑ 25لاکھ کی ادائیگی کردی ہے، ایک ہی کام کے دو علیحدہ علیحدہ اداروں سے ٹینڈرز اور ادئیگیاں کئے جانے پر کراچی کے سینئر کنٹریکٹرز نے اسے ترقیاتی اسکیموں کی آڑ میں بڑا فراڈ قرار دیدیا ہے۔

اس سلسلے میں کراچی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے حکام کا کہنا ہے کہ کراچی کے ترقیاتی فنڈز کی انتہائی بے دردی سے لوٹ مار کی جارہی ہے ، ایک ایک کام کئی کئی ادارے کرکے اربوں کا فنڈز ہڑپ کرنے میں مصروف ہیں، چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کے باعث کراچی کے ترقیاتی فنڈز کی دونوں ہاتھوں سے لوٹ مار کی جارہی ہے، ایک ہی کام کا ٹھیکہ لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ بھی کررہا ہے،اسی کام کا ٹھیکہ کے ایم سی کی جانب سے اور کے ڈی اے کی جانب سے بھی کیا جارہا ہے جبکہ واٹر بورڈ اور ڈی ایم سیز بھی ایک ہی کام کے ٹھیکے کرکے اربوں کا فنڈز لوٹ مار کی نذر کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ صوبائی اے ڈی پی کی تقریبا14ارب لاگت کی اسکیمیں جو کہ مالی سال2021-22ءمیں لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ کی جانب سے ٹینڈرز کراکرادارہ ترقیات کراچی کو ایگزیکیوشن کیلئے بھیجی گئی ہیں انہی ترقیاتی اسکیموں میں ڈبلنگ کی مذکورہ اسکیم بھی شامل ہے۔

کراچی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے حکام نے اس سلسلے میں وفاقی تحقیقاتی اداروں نیب،ایف آئی اے،ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل سمیت عدالت عظمی سے کراچی کی ترقی سے کھلواڑ اور اربوں کا فنڈز جعلسازی سے ہڑپ کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

The post کراچی میں ترقیاتی کاموں کی آڑ میں بڑی جعلسازی سامنے آگئی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/Sob2Oz8
via IFTTT

No comments:

Post a Comment