Tuesday, October 31, 2017
کوشش ہے کہ پی ایس ایل تھری کا فائنل کراچی میں ہو، نجم سیٹھی ایکسپریس اردو
لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی پی ایس ایل تھری کا فائنل کراچی میں کرانے کے خواہاں ہیں، اس حوالے سے حتمی فیصلے کے لئے ڈائریکٹرز سے مشاورت شروع کر دی گئی ہے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل کے دو پلے آف لاہور میں کرانے کی تجویز ہے جب کہ فائنل کراچی میں کرانا چاہتے ہیں، اس سلسلے میں پاکستان سپر لیگ کے ڈائریکٹرز سے مشاورت کاسلسلہ شروع کردیا گیاہے، ویسٹ انڈیز کے دورہ کے شیڈول کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ دورے اعلان آئندہ دو چار روز میں کر دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ پی ایس ایل کے تیسرے ایڈیشن کا فروری میں آغاز ہو گا، اس ٹورنامنٹ کے متعدد میچز پاکستان میں کروانے کا پہلے ہی اعلان کیا جا چکا ہے۔ کراچی کے گزشتہ دورے میں نجم سیٹھی نے اعلان کیا تھا کہ پی ایس ایل کے 4 میچز کراچی میں کروائیں گے تاہم اب چیئرمین پی سی بی پی ایس ایل کا فائنل کراچی میں کروانے کے خواہشمند ہیں۔
The post کوشش ہے کہ پی ایس ایل تھری کا فائنل کراچی میں ہو، نجم سیٹھی appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2z0j6Nr
via IFTTT
آزاد سماج کے سیاسی غلام ایکسپریس اردو
اس حقیقت سے انکار ممکن ہی نہیں کہ سوشل میڈیا کے انقلاب سے دنیا ایک قصبے کی مانند (گلوبل ولیج) بن چکی ہے، لیکن یہ کہنے میں بھی خود کو حق بجانب سمجھتا ہوں کہ سوشل میڈیا کا یہ انقلاب تعلیمی و شعوری لحاظ سے پسماندہ ملکوں میں نظریاتی وار زون کے سوا کچھ بھی نہیں۔
ہمارے جیسے معاشروں میں مذہبی، لسانی اور علاقائی تعصب میں سوشل میڈیا ایک مضبوط ہتھیار کے طور پر استعمال ہورہا ہے۔ لیکن پچھلی ایک دہائی سے جس طرح سیاسی گالم گلوچ اور خرافات کے طفیل سوشل میڈیا (بالخصوص فیس بک) نظریاتی تصادم کا میدان بنتا جارہا ہے، سچ پوچھیے تو اسے دیکھ کر ہم اپنے سیاسی نظریات پر ماتم ہی کرسکتے ہیں۔ بات کہاں سے کہاں نکل گئی۔ دراصل ہمیں اپنے غیر برقی و ’’غیر انٹرنیٹی‘‘ سماجی رابطوں کی لذت اور انسانی ہم آہنگی پر اپنے قارئین کے ساتھ ایک نشست کرنا تھی۔
ہمارے کوہستانی علاقوں میں سماجی رابطوں کے پلیٹ فارمز چائے خانے، کیفے، ثقافتی محفلیں اور حجرے ہی ہوا کرتے ہیں، یا پھر کسی گلی کی چھوٹی سی دکان جہاں نہ صرف حالات حاضرہ پر تبادلہ خیال ہوتا ہے بلکہ بزرگوں کے تجربات اور آپ بیتیوں سے بھی خوب استفادہ کیا جاتا ہے۔
قارئین کرام، انسان عمومی تجربات ہی سے ہر پہلو کا مشاہدہ کرسکتا ہے۔
چند دن پہلے کی بات ہے۔ باہر رم جھم برکھا برس رہی تھی، سوات کا تو یہی خاصّہ رہا ہے کہ ادھر ایک بوند آ ٹپکی اور اُدھر ہمارے جیسے فربہ لوگوں پر بھی سردی سے کپکپی طاری ہوگئی۔ خیر، جھٹ سے ایک مقامی ہوٹل میں گھس گیا تاکہ چند یار دوست کہیں سے نازل ہوجائیں اور تھوڑی دیر تک دودھ پتی کا دور چلے۔
موبائل میں دوستوں کے نمبر ٹٹول رہا تھا کہ کسی نے کاندھے پر تھپکی دے کر چونکا دیا۔ جیسے ہی میری نظر ان پر پڑی تو وہ میرے سینے سے چند لمحے ایسے لگے رہے کہ برسوں کا یارانہ ایک لمحے میں سمٹ چکا ہو۔ حالانکہ میری پہلے ان سے کبھی باقاعدہ ملاقات تو نہیں ہوئی تھی، البتہ سوشل میڈیا کی ’’دیواروں‘‘ پر روز ملاقات ہو جایا کرتی تھی۔
یعنی وہ ہمارے سوات کوہستان کے عثمان بھائی تھے جو بچپن میں بڑے خوابوں کی گٹھریاں باندھ کر لندن کی رنگینیوں میں کھوچکے تھے۔ دودھ پتی کی چسکی لی اور عرض کیا کہ ہاں بھائی تو کچھ ہوجائے بیان بارے انگلستان کا۔
پھر کیا تھا! یوں لگا جیسے عثمان بھائی کے منہ پر برسوں کی بندھی پٹی ابھی کے ابھی کھول دی گئی ہو۔ وہ ایک سانس کا وقفہ لئے بغیر بولتے رہے اور میں کان پھیلا کر سنتا رہا۔
’’بڑا سیانا سمجھتا تھا خود کو۔ لندن کا بھوت سر پر سوار تھا۔ بڑے پاپڑ بیلنے کے بعد ویزا ہاتھ لگا۔ والدین اور رشتہ دار جہاز میں بیٹھنے تک زار و قطار روتے رہے اور فیصلے سے دستبردار ہونے پر مصر تھے مگر آنکھیں بند کرکے اڑان بھرلی۔ مگر لندن کی گلیوں اور سڑکوں پر انسانوں کی اپنے آپ سے دوڑ کا مقابلہ دیکھ کر دو دن تک واپسی فلائٹ کےلیے ٹسوے بہاتا رہا۔ وہ تو بھلا ہو اپنے ہندوستانی پریم بھائی کا جو کبھی حوصلہ دیتا رہا، کبھی طعنے دیتا رہا اور کبھی بھائی کا پیار دیتا رہا۔ کبھی کچھ کر دکھانے کی کوشش نے ایک مہینے تک قابو میں رکھا اور تب تک میں بھی لندن کی بھاگم بھاگ میں سما گیا۔‘‘
انہوں نے مجھے جھٹک کر اپنی طرف متوجہ کیا، ’’یقیناً آپ بھی یہی سوچیں گے کہ لندن کی آسائشیں، رنگینیاں اور اوپر سے پاؤنڈز کی بوچھاڑ، جی کرتا ہوگا کہ ابھی کے ابھی اڑان بھروں۔ ارے بھائی پناہ مانگو ایسے پاؤنڈ سے جس میں آپ سماج ہی بھول جائیں، آپ رشتتوں کی مٹھاس اور یاروں کی محفلوں سے محروم ہوں۔ بھائی میں تمہیں رشتوں کے احساس کی کون کونسی مثال دوں۔ ٹھیک آدھ گھنٹہ ایک نالی کی بو سونگھتا رہا ہوں جس سے مجھے اپنے محلے کی نالی کی بو محسوس ہورہی تھی۔‘‘
یہ سن کر میری ہنسی چھوٹ گئی اور ایک اور چائے کی لمبی چسکی لی۔ آگے بتانے کا حکم دینے کی تو ویسے بھی ضرورت نہیں تھی۔ عثمان بھائی کی زبان کی گردش تھی اور میرے کان کی باریکی۔
کہنے لگے ’’یار ہنسو، خوب ہنسو! میں تم لوگوں سے تب ہی شکوہ کرنے کا لائق ہوں گا جب تمہیں رشتوں اور یاروں کا احساس چھو کر گزرے۔ تم لوگ تو سوشل میڈیا پر سیاسی و نظریاتی اختلاف پر ایک دوسرے کے خلاف ایسے خرافات بکتے ہو کہ محلہ داری، یاری دوستی، سب کچھ بھول جاتے ہو۔ بہروں اور اندھوں کو کیا لیکچر دوں؟ بس دل کی بھڑاس نکال رہا ہوں۔‘‘
اتنے میں عثمان بھائی کا دھیان سامنے پڑی چائے کی پیالی پر گیا جو کب کی ٹھنڈ سے جم چکی تھی۔ پیالی پھر سے ٹیبل پر رکھ دی اور دوسرا سیشن جاری رکھا۔
’’یہ سامنے عبدالرحمن انکل کا ڈھابا دیکھ رہے ہو؟ ان کے چھولے اور لوبیا یاد آتے ہیں تو شدید کڑھن سے برگر حلق میں اٹک جاتا ہے۔ تم لوگ جب گاؤں کی چراگاہوں، کھیت کھلیانوں اور گلی محلوں کی تصویر کھینچ کر انٹرنیٹ پر ڈالتے ہو، یا میں تمہیں کسی حجرے میں گپیں ہانکتے ہوئے پاتا ہوں تو مہینوں کڑھتا ہوں اور اپنے آپ سے پاگلوں کی طرح گپیں ہانکتا ہوں۔‘‘
وہ محو گفتگو تھے کہ گاؤں کے تین چار ویلے اور وارد ہوئے۔ پھر عثمان بھائی کی رودادیں تھیں اور ان کا انگشت بدنداں ہوکر خاموشی سے سننا تھا۔ یوں شام ڈھل گئی اور عثمان بھائی نے بھی اسی شعر پر اکتفا کیا کہ
نہ پوچھ کیسی گزرتی ہے زندگی اے دوست
بڑی طویل کہانی ہے پھر کبھی اے دوست
اور ہم سب نے اپنے اپنے گھروں کا راستہ ناپنا شروع کریا۔ راستے میں مجھے صرف یہ خیال ستاتا رہا کہ وہ لوگ مفت تعلیم، مفت علاج، مفت شہری تحفظ و بہتر شہری حقوق کا مزا اڑاتے ہوئے بھی بغیر کسی سیاسی ہلڑبازی یا نظریاتی خانہ جنگی کے، خاموشی سے اپنے حکمران چن لیتے ہیں اور ایک ہم ہیں کہ حکمرانوں کی شاہ خرچیوں کی بدولت بال بال قرضوں میں جکڑ کر، تعلیم کا گرا ہوا معیار لے کر، کچرے کے ڈھیر پر رزق تلاشتے ہوئے بھی شاہوں کی انتہائی فرمانبرداری میں ایک دوسرے کی عزت پامال کرتے ہیں۔
سیاسی عدم برداشت کی اس نہج تک پہنچتے ہیں کہ مکے اور کرسیاں چلاتے ہیں۔ اتنی فراغت کے باوجود بھی ہم سماجی روایات اور ذہنی ہم آہنگی کو سیاست کی بھینٹ چڑھانے سے باز آکر، سوشل میڈیا کو پولنگ بوتھ بنانا ترک کرکے، نفرتوں کو محبت میں بدل کر، عثمان بھائی کی طرح رشتوں کا احساس کیوں نہیں جگاسکتے؟
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لئے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔
The post آزاد سماج کے سیاسی غلام appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2gQUQ8r
via IFTTT
بھارت امریکی ڈرونز لے کر بھی ہمارا گھیراؤ نہیں کرسکتا، چین کا چیلنج ایکسپریس اردو
واشنگٹن: چین نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ وہ امریکا سے مسلح ڈرونز اور جدید دفاعی ٹیکنالوجی حاصل کرکے بھی چین کا گھیراؤ نہیں کرسکتا۔
واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چین کے سفیر چوئی تیان کائی نے خطے میں بننے والے مخصوص ممالک کے ٹولے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ملک اب چین کا گھیراؤ نہیں کرسکتا۔
امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے حال ہی میں بھارت کا دورہ کرکے اسے مسلح ڈرونز سمیت جدید دفاعی ٹیکنالوجی فراہم کرنے کے اعلان کیا ہے جب کہ جاپان نے بھی اسٹریٹجک مذاکرات کی تجویز دی ہے جس میں بھارت اور آسٹریلیا شامل ہوں گے۔ اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے چینی سفیر چوئی تیان کائی نے کہا کہ جس مقصد کے لیے جدید ہتھیار دیے جارہے ہیں وہ مقصد حاصل نہیں ہوسکے گا۔
چوئی تیانکائی نے کہا کہ کوئی بھی ملک اب چین کا راستہ نہیں روک سکتا، چین خطے کے امن و استحکام کے لیے علاقائی ممالک سے تعاون کے لیے تیار ہے۔ کئی سال سے چین اور بھارت کے تعلقات کافی تسلسل کے ساتھ فروغ پارہے ہیں اور محاذ آرائی کسی کے مفاد میں نہیں۔
واضح رہے کہ مغربی تجزیہ کاروں نے بھارت کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت کو چین کا گھیراؤ کرنے کی پالیسی قرار دیا ہے۔
The post بھارت امریکی ڈرونز لے کر بھی ہمارا گھیراؤ نہیں کرسکتا، چین کا چیلنج appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2xFDT7A
via IFTTT
کراچی سٹی کونسل کے اجلاس میں ہنگامہ آرائی، ایوان مچھلی بازار بن گیا ایکسپریس اردو
کراچی: سٹی کونسل کے اجلاس میں اپوزیشن اور ایم کیوایم پاکستان کے ارکان نے شدید نعرے بازی کی جس کے باعث اجلاس 5 منٹ میں ہی ملتوی کردیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی سٹی کونسل کا اجلاس شور شرابے اور نعرے بازی کے باعث شروع ہوتے ہی ختم ہوگیا۔ مئیرکراچی وسیم اختر اجلاس کی صدارت کرنے بلدیہ عظمیٰ کے مرکزی دفتر پہنچے تو اپوزیشن نے ان کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مئیرکراچی پر کرپشن کے الزامات لگائے گئے جب کہ ایجنڈے کی کاپیاں بھی پھاڑ دی گئیں۔ اپوزیشن کے شورشرابے اور نعرے بازی کے دوران مئیرکراچی نے امپریس الاؤنس کی منظوری کی قرارداد منظور کرلی اور صرف 5 منٹ بعد ہی اجلاس ملتوی کردیا گیا۔
اپوزیشن کا کہنا تھا کہ اگر میئرکراچی وسیم اختر ہمیں وقت دیتے اور ہماری بات سن لیتے تو ان کا پول کھل جاتا اسی وجہ سے 5 منٹ بعد ہی اجلاس ملتوی کردیا گیا۔ اجلاس کو ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی مانیٹر کررہی تھی۔ اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا تھا کہ مئیرکراچی کو ان کی کرپشن کی وجہ سے ان کے ساتھی چھوڑ کر جارہے ہیں، 26 ارب روپے میں سے ایک روپیہ بھی کراچی پر خرچ نہیں کیا گیا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وسیم اختر نے کہا کہ آج کا اجلاس ایک روٹین کا اجلاس تھا، سٹی کونسل میں نمائندگی رکھنے والی سیاسی جماعتوں کے درمیان طے ہوا تھا کہ ایجنڈے کو پہلے ختم کیا جائے گا، اس کے بعد کسی بھی قرارداد کو لایا جائے گا، یہی پارلیمانی طریقہ ہے لیکن ایسی کوئی قرارداد نہیں آئی جس کی افواہیں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا میں آنے کے لیے اپوزیشن کی جانب سے شور شرابا کیا جارہا ہے۔
دوسری جانب سٹی کونسل میں قائد حزب اختلاف کرم اللہ وقاصی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ کے ایم سی تاریخی خسارے میں ہے اور آج کے اجلاس میں وسیم اختر نے الزامات کو سچ ثابت کردیا ہے۔
اجلاس کی کارروائی دیکھنےکے آنے والے پی ایس پی رہنما آصف حسنین کا کہنا تھا کہ مئیرکراچی ہر ٹھیکے میں کمیشن لے رہے ہیں ان کی ان حرکتوں کی وجہ سے ارشد وہرا نے ان کی جماعت چھوڑی، اب عوام سب جان چکے ہیں کرپشن اور لوٹ مار کی سیاست اب نہیں چلے گی بہت جلد ایم کیوایم پاکستان کے سارے بڑے کرپٹ ملک سے بھاگنے والے ہیں۔
The post کراچی سٹی کونسل کے اجلاس میں ہنگامہ آرائی، ایوان مچھلی بازار بن گیا appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2iie0Ex
via IFTTT
نئی حلقہ بندیوں کے لیے پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس جاری ایکسپریس اردو
اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی کی زیرصدارت پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس جاری ہے جس میں 2017 کی مردم شماری کے نتائج کی روشنی میں نئی حلقہ بندیوں پر غور کیا جارہا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی کی زیرصدارت پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس جاری ہے جس میں 2017 کی مردم شماری کے نتائج کی روشنی میں نئی حلقہ بندیوں پر غور کیا جارہا ہے، اجلاس میں غوث بخش مہر، غلام احمد بلور، محمود اچکزئی، فاروق ستار چیئرمین نادرا، سیکرٹری الیکشن کمیشن اور محکمہ شماریات کے حکام کی بھی شریک ہیں۔
اس موقع پر زاہد حامد نے پارلیمانی رہنماؤں کو حلقہ بندیوں کے معاملے پر حکومتی موقف پر بریفنگ دی اور پارلیمانی رہنماؤں سے تجاویز بھی مانگ لیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے تجاویز مانگے جانے پر پارلیمانی رہنماؤں کا اپنی اپنی جماعتوں سے مشاورت کے لیے وقت لینے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں مردم شماری کی عبوری رپورٹ پر حلقہ بندیوں کے حوالے سے طے کیا جائے گا جب کہ حکام مردم شماری کی حتمی رپورٹ میں ممکنہ تاخیر کی وجوہات سے بھی آگاہ کریں گے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے مردم شماری کے بعد قومی اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور موجودہ 272 جنرل نشستوں کو صوبوں کے درمیان ازسر نو تقسیم کیا جائے گا۔ نئے فارمولے کے تحت پنجاب سے قومی اسمبلی کی 9 نشستیں کم ہوجائیں گی جس کے بعد مردم شماری کے عبوری نتائج کے مطابق پنجاب سے قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں کی تعداد 148 سے کم ہوکر 141 ہوجائے گی، خواتین کی مخصوص نشستیں بھی کم ہوکر 33 رہ جائیں گی۔
خیبرپختونخوا سے قومی اسمبلی کی جنرل نشستیں 35 سے بڑھ کر 39 ہوجائیں گی۔ صوبے سے مخصوص نشستیں بھی 8 سے بڑھ کر 9 ہوجائیں گی۔ بلوچستان سے قومی اسمبلی کی جنرل نشستیں 14 سے بڑھ کر 16 جبکہ خواتین کی مخصوص نشستیں 3 سے بڑھ کر 4 ہو جائیں گی۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی بھی ایک نشست بڑھے گی۔ سندھ اور فاٹا کی جنرل نشستوں میں کوئی کمی بیشی نہیں ہوگی۔
واضح رہے کہ اس وقت قومی اسمبلی 342 نشستوں پر مشتمل ہے جس میں سے 272 نشستوں پر اراکین براہ راست انتخاب کے ذریعے منتخب ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں مذہبی اقلیتوں کے لیے 10 اور خواتین کے لیے 60 نشستیں بھی مخصوص ہیں، جنہیں 5 فیصد سے زائد ووٹ حاصل کرنے والی جماعتوں کے درمیان نمائندگی کے تناسب سے تقسیم کیا جاتا ہے۔
The post نئی حلقہ بندیوں کے لیے پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس جاری appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2iP6aGm
via IFTTT
جاپان میں فلیٹ سے 8 خواتین سمیت 9 افراد کی سرکٹی لاشیں برآمد ایکسپریس اردو
ٹوکیو: دنیا کے پرامن ممالک میں شامل جاپان میں ایک فلیٹ سے 9 لاشیں ملنے پر شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو کے مضافتی علاقے میں واقع ایک گھر سے 9 افراد کی لاشیں ملی ہیں جبکہ پولیس نے مبینہ قاتل کو بھی گرفتار کرلیا ہے۔ حکام کے مطابق یہ لاشیں فلیٹ میں موجود بڑے بڑے ڈیپ فریزرز میں رکھی گئی تھیں جن میں سے دو کے سر کٹے ہوئے تھے۔ ہلاک افراد میں 8 خواتین اور ایک مرد شامل ہے۔
پولیس نے 27 سالہ نوجوان شیراشی کو گرفتار کرکے اس کے قبضے سے ایک آری بھی برآمد کرلی جب کہ ملزم نے لاشوں کے ٹکرے کرکے انہیں چھپانے اور شواہد مٹانے کا اعتراف جرم کرلیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ وہ 23 سالہ لاپتہ لڑکی کا سراغ لگاتے ہوئے اس فلیٹ تک پہنچی۔ پولیس نے ملزم کے خلاف واقعے کا مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کردی ہیں۔
The post جاپان میں فلیٹ سے 8 خواتین سمیت 9 افراد کی سرکٹی لاشیں برآمد appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2zlvP0j
via IFTTT
آرمی چیف سے ایرانی سفیرکی ملاقات، اہم امورپر تبادلہ خیال ایکسپریس اردو
راولپنڈی: پاکستان میں ایران کے سفیر مہدی ہنردوست نے پاک فوج کے سربراہ جنرل قمرجاوید باجوہ سے ملاقات کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان بہتر تعلقات کے لیے اقدامات جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان میں ایران کے سفیرمہدی ہنردوست نے جی ایچ کیو راولپنڈی میں پاک فوج کے سربراہ جنرل قمرجاوید باجوہ سے ملاقات کی، جس میں پاک ایران بارڈرمینجمنٹ اور دفاعی شعبے میں تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
آرمی چیف سے ملاقات کے دوران ایرانی سفیر نے خطے میں امن و استحکام کے لیے پاک فوج کی کوششوں کو سراہا اور دونوں برادر ملکوں کے درمیان بہتر تعلقات کے لیے کام جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
The post آرمی چیف سے ایرانی سفیرکی ملاقات، اہم امورپر تبادلہ خیال appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2iPTKOh
via IFTTT
اسمبلیاں 5 جون کو تحلیل اور انتخابات جولائی 2018 میں ہوں گے، الیکشن کمیشن ایکسپریس اردو
اسلام آباد: الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ موجودہ اسمبلیوں کی مدت 5 جون 2018 کو مکمل ہوگی اور عام انتخابات جولائی 2018 تک ہونے کا امکان ہے۔
الیکشن کمیشن کے زیر اہتمام عام انتخابات 2018 کی تیاریوں سے متعلق میڈیا ورکشاپ کا انعقاد ہوا جس میں حکام الیکشن کمیشن کاکہنا تھا کہ الیکشن ایکٹ 2017 سے مالی اور انتظامی خودمختاری ملی ہے، آئندہ عام انتخابات کے لیے انتخابی مواد کی خریداری کا عمل جاری ہے اور آئندہ عام انتخابات میں اضافی بیلٹ پیپرز نہیں چھاپے جائیں گے۔
الیکشن کمیشن حکام کا کہنا تھا کہ شفافیت کے لیے واٹر مارک بیلٹ پیپرز چھاپے جائیں گے، آئندہ عام انتخابات میں ریٹرننگ آفیسر عدلیہ سے بھی لئے جاسکتے ہیں، سنجیدہ امیدواروں کو سامنے لانے کے لیے کاغذات نامزدگی کی فیس بڑھا دی ہے، قومی اسمبلی کے امیدوار 30 ہزار جب کہ صوبائی اسمبلی اور سینیٹ کے امیدوار 20،20 ہزار فیس جمع کرائیں گے، قومی اسمبلی امیدوار 40 لاکھ، صوبائی اسمبلی 20 لاکھ اور سینیٹ امیدوار 15 لاکھ تک انتخابی اخراجات کر سکیں گے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق ایک پولنگ اسٹیشن میں زیادہ سے زیادہ بارہ سو ووٹرز ہوں گے، ریٹرننگ اور اسسٹنٹ ریٹرننگ افسر کی تعیناتی 2 ماہ قبل عمل میں آئے گی، ایک پولنگ اسٹیشن میں زیادہ سے زیادہ 4 پولنگ بوتھ بنائے جائیں گے، انتخابات کے لیے انتخابی مواد کی خریداری کا عمل شروع ہو گیا ہے جب کہ صوبوں نے انتخابات کے لیے اپنی ضروریات سے آگاہ کر دیا ہے۔ عام انتخابات میں 10 کروڑ سے زائد ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ امیدوار، پولنگ ایجنٹس، مشاہدہ کاروں، سیکورٹی اہلکاروں کے لیے ضابطہ اخلاق بنایا جائے گا۔
حکام الیکشن کمیشن کے مطابق موجودہ اسمبلیوں کی مدت 5 جون 2018 کو مکمل ہوگی اور عام انتخابات جولائی 2018 تک ہونے کا امکان ہے جب کہ آئین کے تحت اسمبلیوں کی مدت ختم ہونے کے بعد 2 ماہ کے اندر انتخابات کرانا ہیں، 5 مئی 2018 کو انتخابی فہرستیں منجمد کردی جائیں گی تاہم 5 مئی کے بعد انتخابی فہرستوں میں کسی ووٹر کو شامل نہیں کیا جائے گا۔
میڈیا ورک شاپ میں الیکشن کمیشن کاکہنا تھا کہ نومبر سے عام انتخابات کے لیے انتخابی فہرستوں کی نظرثانی کا منصوبہ بنایا ہے جب کہ دسمبر سے گھر گھر ووٹرز کی تصدیقی مہم شروع کریں گے، جنوری سے انتخابی فہرستوں کے ڈسپلے سنٹرز بنائے جائیں گے۔ انتخابی فہرستوں پر اعتراضات فروری میں دائر ہوں گے،مارچ اور اپریل میں عام انتخابات کے لیے ووٹرز فہرستیں چھاپی جائیں گی۔
میڈیا ورکشاپ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سیکرٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ میڈیا سے کوئی چیز خفیہ نہیں رکھی، الیکشن ایکٹ سے الیکشن کمیشن کی خودمختاری میں خاطر خواہ اضافہ ہوا جب کہ الیکشن کمیشن کو رولز بنانے کا اختیار پہلی دفعہ دیاگیا تاہم اب رولز کے لئے صدر یا وزیر اعظم کی منظوری درکار نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخابی عملہ پر اب الیکشن کمیشن کا مکمل کنٹرول ہوگا جب کہ بھارت کی طرح پاکستان میں بھی انتخابی عملہ الیکشن کمیشن کے ماتحت ہوگا، مس کنڈکٹ پر انتخابی عملہ کے خلاف الیکشن کمیشن انضباطی کارروائی کرسکے گا۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن نئے ایکٹ سے زیادہ قابل احتساب بنا دیا گیا جو خوش آئند ہے، الیکشن کمیشن کو زیادہ خودمختاری دینے پر پارلیمنٹ کے شکرگذار ہیں۔
The post اسمبلیاں 5 جون کو تحلیل اور انتخابات جولائی 2018 میں ہوں گے، الیکشن کمیشن appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2zlGyrM
via IFTTT
پاکستان خطے کوایٹمی ہتھیاروں سے پاک رکھنا چاہتا ہے، سیکریٹری خارجہ ایکسپریس اردو
اسلام آباد: اسپیشل سیکرٹری خارجہ تسنیم اسلم کا کہنا ہے کہ پاکستان امن پسند ملک ہے جو خطے کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک رکھنا چاہتا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیشل سیکرٹری خارجہ تسنیم اسلم نے سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نیوکلیئر سیکورٹی اور ایکسپورٹ کنٹرول کے بین الاقوامی معاہدوں پرعمل پیرا ہے، پاکستان امن پسند ملک ہے جو خطے کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک رکھنا چاہتا ہے، این ایس جی میں امتیازی رویہ خطے کے امن کے لیے تباہ کن ہوگا اوراین ایس جی میں شمولیت کے لیے غیر امتیازی میرٹ ہونا چاہیے۔
The post پاکستان خطے کوایٹمی ہتھیاروں سے پاک رکھنا چاہتا ہے، سیکریٹری خارجہ appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2gYDMRt
via IFTTT
ہراساں کرنے کی ٹوئٹ پر تنقید، شرمین عبید نے خاموشی توڑ دی ایکسپریس اردو
کراچی: آسکر ایوارڈ یافتہ فلم ساز شرمین عبید چنائے نے سوشل میڈیا پر اپنے اوپر ہونے والی تنقید پر خاموشی توڑتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے موقف پر بدستور قائم ہیں۔
شرمین عبید کی بہن کو کراچی کے نجی اسپتال کے ایک ڈاکٹر نے فیس بک پر فرینڈ ریکوئسٹ بھیجی تھی جسے شرمین عبید نے نا صرف ہراساں کرنا قرار دیا تھا بلکہ یہ بھی کہا کہ غلط خاندان کی غلط عورت سے ٹکر لی ہے۔ اس پر اسپتال کی جانب سے ڈاکٹر کو ملازمت سے فارغ کردیا گیا۔ سوشل میڈیا صارفین نے ناصرف شرمین عبید کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا بلکہ ان کا خوب مذاق بھی اڑایا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ’’چائے والے‘‘ کی تصویر کھینچنا ہراساں کرنا نہیں تھا؟
معروف فلم ساز نے ٹوئٹر پر جاری اپنے طویل وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ میں نے غصے میں بعض غلط الفاظ استعمال کیے جس کی وجہ سے لوگوں کو مایوسی ہوئی اور اصل معاملے سے توجہ ہٹ گئی۔ انہوں نے کہا کہ غلط خاندان کی غلط عورت سے میرا مطلب اپنی طاقت اور قوت کا مظاہرہ کرنا نہیں تھا بلکہ میں یہ کہہ رہی تھی کہ میرے خاندان میں عورت مضبوط کردار کی مالک ہوتی ہے جو اپنا دفاع کرسکتی ہے۔
On tweeting, doctor-patient privilege, women and harassment http://pic.twitter.com/2HoCK36wjb
— Sharmeen Obaid (@sharmeenochinoy) October 31, 2017
یہ بھی پڑھیں: شرمین عبید کی بہن کو دوستی کا پیغام بھیجنے والا ڈاکٹر نوکری سے فارغ
شرمین عبید نے کہا کہ میرا موقف یہی ہے کہ ڈاکٹر نے اپنے زیر علاج میری بہن کو فرینڈ ریکوسٹ بھیج کر مریض اور ڈاکٹر کے مابین بھروسے کو ٹھیس پہنچائی اور پیشہ ورانہ ضابطہ اخلاق کی شدید خلاف ورزی کی جس کی وجہ سے ایک عورت کو ہراساں کیے جانے کا احساس ہوا۔ جس پر میں خاموش نہیں رہوں گی۔
The post ہراساں کرنے کی ٹوئٹ پر تنقید، شرمین عبید نے خاموشی توڑ دی appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2yZPpP9
via IFTTT
بااثرقیدی اسپتال میں اورغریب بخار کی گولی سے بھی محروم ہیں، سندھ ہائیکورٹ ایکسپریس اردو
کراچی: چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ جیلوں میں غریب قیدی کو بخار کی ایک گولی تک نہیں ملتی اور بااثر لوگوں کو بغیر بتائے اسپتال بھجوا دیا جاتا ہے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق نیشنل بینک کرپشن کیس میں گرفتار سابق صدرنیشنل بینک علی رضا، ریجنل منیجر محمد وسیم، زبیر احمد اور عمران بٹ کی درخواستِ ضمانت کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ علی رضا کن بنیادوں ضمانت حاصل کرنا چاہتے ہیں جس پر حیدر وحید ایڈووکیٹ نے کہا کہ علی رضا شدید علیل ہیں، میڈیکل بورڈ نے علی رضا کا انتہائی نگہداشت میں علاج تجویز کیا ہے، بیماری کی وجہ سے ضمانت منظور کی جائے۔
چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ کس کے کہنے پرمیڈیکل بورڈ بنایا گیا، ایک ملزم جیل جاتا ہے، اس کے لئے میڈیکل بورڈ بنا دیاجاتا ہے اور عدالتوں کو پتا ہی نہیں ہوتا، عدالتیں ملزمان کو سزا کے لیے جیل بھیجتی ہیں، جیل والے ملزمان کو اسپتال بھیج دیتے ہیں، غریب قیدی کو جیل میں بخارکی گولی تک نہیں ملتی اور بڑے لوگوں کو بغیر بتائے اسپتال منتقل کردیا جاتا ہے، جو جرم کرتا ہے اسے جیل جانا چاہیئے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگرہرمجرم جیل جانے کے بجائے بیگناہ بن جاتا ہے تو جیلوں کے دروازے کھول دیتے ہیں۔ عدالت نے عدالت نے علی رضا کی درخواست پر مزید قانونی دلائل طلب کرلیے سماعت ملتوی کردی۔
The post بااثرقیدی اسپتال میں اورغریب بخار کی گولی سے بھی محروم ہیں، سندھ ہائیکورٹ appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2z7v6ie
via IFTTT
غزہ پر اسرائیلی بمباری سے 8 فلسطینی شہید ایکسپریس اردو
غزہ: فلسطینی علاقے میں اسرائیلی دہشت گردی کا سلسلہ جاری ہے اور صہیونی فوج کی بمباری سے 8 فلسطینی شہید ہوگئے۔
اسرائیل فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ کے جنوبی علاقے خان یونس سے اسرائیلی علاقوں میں نکلنے والی غیرقانونی سرنگ کو فضائی حملے میں نشانہ بنایا گیا ہے۔ شہید ہونے والے پانچ فلسطینی نوجوانوں کی شناخت احمد ابو عرمانہ ، عمر نصار الفلیت ، عرفات ابو مرشد ، حسن حسنين اور مصباح شبیر کے نام سے ہوئی۔ صہیونی فوج نے دعویٰ کیا کہ تباہ کی گئی سرنگ اسرائیل کے خلاف استعمال کی جاتی تھی۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل جوناتھن کونکریکس کا کہنا ہے کہ تباہ کی جانے والی سرنگ اسرائیلی علاقے کسوفیم سے تقریبا ایک کلومیٹر کے فاصلے پرتھی۔ ایک سوال کے جواب میں اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ حملے میں کسی حماس کے سنیئررہنما کو نشانہ نہیں بنایا گیا اور نا ہی اس کا کوئی ارادہ ہے۔
The post غزہ پر اسرائیلی بمباری سے 8 فلسطینی شہید appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2gPQxtZ
via IFTTT
طلبا سیاست اور سیاسی جماعتیں؛ تاریخ کے آئینے میں ایکسپریس اردو
قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے حالات کے تناظر میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران بہت کچھ شائع ہوچکا ہے اور اب تک شائع ہورہا ہے۔ تاہم ایسی بیشتر خبروں، رپورٹوں اور بلاگز میں پاکستان کی طلبا تنظیموں کے ماضی کا جائزہ نہیں لیا گیا اور نہ ہی ان شخصیات کا تذکرہ کیا گیا ہے جنہوں نے طلبا سیاست میں اہم کردار ادا کیا اور جو آج ملک کی سرکردہ سیاسی شخصیات میں شامل ہیں۔ پاکستان میں طلبا تنظیمیں اپنی ایک تاریخ رکھتی ہیں۔ زیر نظر تحریر میں اسی تاریخ کا مختصراً جائزہ لیا گیا ہے۔
طلبا سیاست کا پس منظر
پاکستان میں طلبا تنظیموں کی تاریخ اور ان کا کردار تحریک پاکستان سے جڑا ہوا ہے۔ تاریخی طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ تحریک پاکستان کے ولولہ انگیز لمحوں کو جوش کی جولانیاں اور جرأت کی کہانیاں اس نوجوان خون کی صلاحیتوں اور جذبوں سے ہی حاصل ہوئیں۔ بانی پاکستان حضرت قائداعظمؒ کے حکم پر، جبکہ تحریک پاکستان عین شباب پر تھی، یکم ستمبر 1937 کو کلکتہ میں پہلی مسلمان طلبا تنظیم مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے نام سے قائم کی گئی اور اس کی قیادت اسلامیہ کالج لاہور کے اس وقت کے نوجوان طالب علم رہنماؤں عبدالستار خان نیازی اور حمید نظامی کو سونپی گئی۔ حمید نظامی اس طلبا تنظیم کے پہلے صدر بنے جبکہ عبدالستار خان نیازی کو جنرل سیکرٹری کی ذمہ داریاں سونپی گئیں۔ ایم ایس ایف نے تحریک پاکستان میں نسل نو کو بیدار کرنے اور نظریہ پاکستان کے بارے میں ملک گیر آگاہی پیدا کرنے میں جو اہم کردار ادا کیا وہ ہماری ملی تاریخ کا روشن باب ہے۔ اس نوخیز طلبا تنظیم نے نہ صرف حضرت قائداعظمؒ کے ہمراہ ملک گیر دورے کیے اور رائے عامہ کو ہموار کیا بلکہ بحیثیت ایک طلبا تنظیم بھی انتہائی مؤثر اور تاریخی کردار ادا کیا۔
بانیان پاکستان کی رحلت کے بعد جس طرح ملک کے سیاسی، مذہبی، انتظامی اور معاشرتی شعبوں میں بدحالی اور مارا ماری نے اپنے پنجے گاڑنے شروع کردیئے تھے اور ہم بحیثیت مجموعی پستی اور بگاڑ کی طرف چل دیئے، بالکل اسی طرح طلبا کی رہنمائی کا یہ اہم ترین شعبہ بھی ہماری اجتماعی بے حسی اور عدم توجہی کی بھینٹ چڑھ گیا اور ایم ایس ایف اپنے شاندار ماضی کے ساتھ گوشہ گمنامی میں چلی گئی۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ قوم کا یہ حساس طبقہ کتابی علم کے علاوہ عملی، تنظیمی اور سیاسی تربیت کے پیچ و خم سے بے تعلق اور دور کردیا گیا۔ نظریہ پاکستان کے دشمنوں کےلیے اس سے اچھا موقع اور کیا ہو سکتا تھا۔ انہوں نے اس خلا کو پر کرنے کےلیے اپنی سیاسی جماعتوں کی ذیلی طلبا تنظیموں کی داغ بیل ڈال دی اور یوں دائیں اور بائیں بازو کی نظریاتی کشمکس تعلیمی اداروں میں آن گھسی۔
یہ بلاگ بھی پڑھیے: جے این یو میں طلبا یونین کے انتخابات اور پاکستان میں طلبا سیاست
قیام پاکستان تا 1970
اسلامی جمعیت طلبہ
قیام پاکستان کے بعد 23 دسمبر 1947 کو جماعت اسلامی کے مرکز ذیلدارپارک اچھرہ میں اسلامی جمعیت طلبا کی بنیاد رکھی گئی۔ جمعیت کا منشور ’’اللہ اور اس کے رسولﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق رضائے الہی کا حصول‘‘ قرار دیا گیا۔ تنظیم کے نظریات اور مطالعاتی مواد پر اسلامی دنیا کی ممتاز شخصیات سید قطب شہید، سید حسن البنا شہید اور مولانا مودودی کے افکار کی چھاپ نمایاں ہے۔ 1950 کی دہائی میں بائیں بازو کی لبرل اور آزاد خیال سیاسی جماعتوں کی ذیلی طلبا تنظیم کے طور پر ڈی ایس ایف نے مارکس ازم کے زیر اثر اسلام بیزاری کی تعلیمات کا پرچار کیا تو اسلامی جمعیت طلبا اور ڈی ایس ایف ایک دوسرے کے مقابل آن کھڑی ہوئیں۔ بعد ازاں بعد بنگلہ دیش نامنظور تحریک، تحریک ختم نبوتﷺ، تحریک نظام مصطفےﷺ میں بھی جمعیت اسلام پسند حلقوں کی نمائندگی کرتی رہی۔ اسلامی جمعیت طلبا کے نمایاں طلبا رہنماؤں میں خرم جاہ مراد، معراج الہدی، قاضی حسین احمد، سید منور حسین، سینیٹر پروفیسر خورشید احمد، لیاقت بلوچ، سلمان بٹ طیب شاہین، اویس قاسم، امیر العظیم اور سینیٹر سراج الحق شامل ہیں۔
ڈیموکریٹک اسٹوڈنٹس فیڈریشن (ڈی ایس ایف)
1949 میں ڈیموکریٹک اسٹوڈنٹس فیڈریشن (ڈی ایس ایف) کی بنیاد رکھی گئی۔ 1950 کی دہائی میں بائیں بازو کی لبرل اور آزاد خیال سیاسی جماعتوں کی ذیلی طلبا تنظیم کے طور پر ڈی ایس ایف نے مارکس ازم کے زیر اثر اسلام بیزاری کی تعلیمات کا پرچار کیا۔ ڈی ایس ایف کو بانی کمیونسٹ پارٹی پاکستان سید سجاد ظہیر سمیت مولانا عبدالحمید بھاشانی، عبداللہ ملک، فیض احمد فیض، حسن ناصر، کامریڈ امام علی نازش، جام ساقی اور معراج محمد خان جیسے نمایاں لوگوں کی سرپرستی حاصل تھی۔
اسی اثنا میں ڈی ایس ایف نے جارحانہ پالیسی اختیار کرلی اور تعلیمی اداروں میں اسلامی تعلیمات سے کھلم کھلا بغاوت کے ساتھ ساتھ اپنے سیاسی آقاؤں یعنی کیمونسٹ پارٹی آف پاکستان (سی پی پی) کی خوشنودی کےلیے مشرقی اور مغربی پاکستان میں حکومت کے خلاف ہڑتالوں کا سلسلہ شروع کیا۔ نتیجتاً 1951 میں راولپنڈی سازش کیس اور پھر 1953 میں شدید ہنگاموں اور ان میں ہونے والی ہلاکتوں کے بعد 1954 میں ڈی ایس ایف پر پابندی لگا دی گیٔی۔ البتہ اس کے ہم خیال طلبا نے نیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن (این ایس ایف) کے نام سے صف بندی کرلی۔
1970 تا حال
1974 میں حکومت نے طلبا یونین کا آرڈینینس منظور کیا جس کا مقصد تعلیمی اداروں کی چار دیواری کے اندر تعلیمی اور تنظیمی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کرنا تھا۔ مگر حقائق بتاتے ہیں کے سیاستدانوں نے طلبا کو اپنا مزدور بنالیا اور قوم کا یہ باصلاحیت طبقہ سیاسی بھٹوں کی بیگار پر لگا دیا گیا۔ یوں سیاسی اثر و رسوخ نے تعلیمی اداروں میں قلم کتاب کے بجائے کلاشنکوف کلچر اور بزور بازو نظریات کو مسلط کرنے کی تحاریک کو مضبوط کیا۔
انجمن طلبا اسلام (اے ٹی آئی)
1960 کی دہائی بھی ملکی اور طلبا سیاست میں دائیں اور بائیں بازو کی کشمکش کی دہائی کہی جاسکتی ہے۔ مگر اس دہائی کے آخر میں 20 جنوری 1968 کو سبز مسجد صرافہ بازار کراچی میں 4 طالب علموں محمد حنیف طیب، فاروق مصطفائی، محمد یعقوب قادری اور جمیل احمد نعیمی نے پاکستان کی واحد سیاسی اثر و رسوخ سے آزاد طلبا تنظیم کی بنیاد انجمن طلبا اسلام (اے ٹی آئی) کے نام سے رکھی۔ انجمن کا منشور تھا: ’’طلبا میں صحیح اسلامی روح بیدار کرنا جو ان کے دلوں میں عشق رسولﷺ کی شمع فروزاں کیے بغیر ناممکن ہے۔‘‘ پاکستان میں صوفیا کے طریق سے منسلک لوگوں کی اکثریت کے باعث انجمن کو اس پیغام کے فروغ میں زیادہ دیر نہ لگی اور انجمن کے اولین رہنماؤں نے خانقاہوں، مساجد، دینی اجتماعات اور مختلف مذہبی تہواروں اور تقریبات کو اپنے پیغام کے فروغ کےلیے بھرپور طریقے سے استعمال کیا۔ انجمن نے بیک وقت دین بیزار لوگوں اور دین کی من مانی تشریح کرنے والے مصلحین کے پیروکاروں کے سامنے اسلام کا سب سے زیادہ قابل قبول تصور ’’صوفی اسلام‘‘ پیش کیا اور بہت جلد صف اول کی طلبا تنظیم کا درجہ حاصل کرلیا۔ 1971 میں بنگلہ دیش نامنظور تحریک، 1974 میں تحریک ختم نبوتﷺ، 1977 میں تحریک نظام مصطفےﷺ، 1986 میں بحالی حقوق طلبا تحریک، 1988 میں تعلیمی امن تحریک، 1989 میں قومی یکجہتی تحریک اور عشرہ سماجی انقلاب نمایاں سرگرمیاں ہیں۔ 1989 کی طلبا تاریخ کے آخری انتخابات میں پنجاب کی فاتح بھی یہ تنظیم رہی۔ انجمن کے صدر ڈاکٹر ظفر اقبال نوری کو بلاشبہ تمام طلبا تنظیموں کے رہنماؤں کےلیے رول ماڈل کہا جاسکتا ہے جن کی قیادت میں تمام طلبا تنظیموں نے بندوقوں سے پھولوں اور بارود سے درود کی طرف رجوع کیا۔ ڈاکٹر نوری طلبا سیاست میں سیاستدانوں کی عدم مداخلت کے فلسفے کے علمبردار بن کر ابھرے جبکہ دیگر نمایاں رہنماؤں میں سابق وفاقی وزیر حاجی محمد حنیف طیب، ظہور الحسن بھوپالی، عثمان خان نوری، جسٹس (ر) نذیر احمد غازی، علامہ رضاالدین صدیقی، شوکت بسرا، طاہرمحمود ہندلی، سید محمد محفوظ مشہدی، قاضی عتیق الرحمن، عبدالرزاق ساجد، غلام مرتضی سعیدی، ڈاکٹر حمزہ مصطفائی اور امانت زیب شامل ہیں۔
امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن
22 مئی 1972 کو ڈاکٹر محمد علی نقوی نے یو ای ٹی لاہور میں امامیہ اسٹوڈنٹس فیڈریشن کی بنیاد رکھی۔ اہل تشیع کی سیاسی جماعت تحریک نفاذ فقہ جعفریہ اور اس کے اس وقت کے قائد علامہ عارف حسین الحسینی کی سرپرستی میں آئی ایس او شیعہ افکار کے فروغ اور فقہ جعفریہ کے نفاذ کی علمبردار بن کر سامنے آئی۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ملک بھر میں اپنا تنظیمی نیٹ ورک رکھتی ہے۔
پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن
1973 میں ذوالفقار علی بھٹو مرحوم نے دیگر سیاسی جماعتوں کی تقلید کرتے ہوئے طلبا میں اپنا ونگ ’’پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن‘‘ کے نام سے بنایا۔ تنظیم مخصوص سیاسی و نظریاتی وابستگی کے باعث طلبا میں مقبولیت حاصل نہ کرسکی۔ نمایاں رہنماوں میں سینیٹرجہانگیر بدر، سینیٹر نیر بخاری، خالد شہنشاہ مرحوم، نجیب احمد مرحوم، بابر اعوان، قاسم ضیا، سیدہ شہلا رضا اور سہیل ملک وغیرہ کا نام آتا ہے۔ یہ تنظیم بھی سیاسی حمایت کی محتاجی کے اور حالات کے مدوجزر کا شکار ہوکر اپنی افادیت کھو چکی ہے۔
اے پی ایم ایس او
آل پاکستان مہاجر اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی بنیاد 11 جون 1978 کو کراچی یونیورسٹی میں رکھی گئی۔ اس کے پہلے چیئرمین بانی ایم کیو ایم جبکہ عظیم احمد طارق پہلے سیکریٹری جنرل تھے۔ ڈاکٹر عمران فاروق، ڈاکٹر فاروق ستار، مصطفے کمال، خواجہ اظہار الحق، مقبول صدیقی، ارشد ووہرہ اور وسیم اختر جیسے رہنما اسی تنظیم سے ہوتے ہوئے اس وقت کی سیاسی جماعت ’’مہاجر قومی موومنٹ‘‘ (ایم کیو ایم) اور بعد ازاں ’’متحدہ قومی موومنٹ‘‘ کے رہنماؤں کے طور پر سامنے آئے۔ اے پی ایم ایس او بھی ایم کیو ایم ہی کے سیاسی ونگ کے طور پر کام کرتی ہے۔
ایم ایس ایف
قیام پاکستان کے بعد لگ بھگ تین دہائیاں خاموش رہنے کے بعد 1980 کی دہائی میں ایم ایس ایف (مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن) نے ضیا ماشل لا کی چھتری تلے نشوونما پائی۔ اس کی قیادت میاں نواز شریف کے پاس تھی جبکہ دیگر طالب علم رہنماؤں نے ان کے دست و بازو بننے کا فیصلہ کیا اور تنظیم سازی کاعمل شروع کیا۔ بالخصوص وزیر اعلی غلام حیدر وائیں کی ذاتی اور حکومتی سرپرستی میں نمو پانے والے سیاستدان نما طالب علموں میں ریاض فتیانہ، سعد رفیق، ارشد امین، ارشد چوہدری، علیم خان، صبا صادق جیسے رہنما اسی دہائی کے ثمرات ہیں۔ ایم ایس ایف ایک طلبا تنظیم سے زیادہ لیگی حکومتوں کی حاشیہ بردار کے طور کام کرتی ہے اور اس تنظیم کی سرگرمیاں طلبا کی شرکت سے قطع نظر سیاسی اقتدار اور حکومتی راہداریوں سے وابستہ و پیوستہ ہیں۔
متفرق
مندرجہ بالا کے علاوہ جے ٹی آئی (جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمن)، پختون اسٹوڈنٹس فیڈریشن (اے این پی اسفند یار ولی)، مصطفوی اسٹوڈنٹس فیڈریشن (پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری)، انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن (پی ٹی آئی عمران خان) اور جیے سندھ اسٹوڈنٹس فیڈریشن (جسقم) بھی مقدور بھر اپنے سیاسی رہنماؤں کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں مصروف عمل ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ طلبا سیاست صرف طلبا مفادات کے تحفط کےلیے ہو اور طلبا کے ذریعے یہی فلسفہ پروان چڑھایا جائے تاکہ طلبا کو سیاسی بھٹوں کی مزدوری سے بچایا جاسکے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لئے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔
The post طلبا سیاست اور سیاسی جماعتیں؛ تاریخ کے آئینے میں appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2gXJZgP
via IFTTT
نواز شریف کا لندن گیم پلان کھل کر سامنے آگیا، عمران خان ایکسپریس اردو
بنی گالہ: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ نواز شریف کا لندن گیم پلان کھل کر سامنے آ چکا ہے جبکہ وہ ایک اور این آر او کے لیے اداروں پر دباؤ ڈالیں گے۔
چیئر مین تحریک انصاف عمران خان کا اپنی ٹویٹ میں کہنا تھا کہ نواز شریف کا لندن گیم پلان کھل کر سامنے آ چکا ہے، نواز شریف پارٹی پر اپنا غلبہ کرکے اداروں کو بدنام کریں گے اور جماعت کو نیب ،عدلیہ اور فوج پر دباؤ ڈالنے کے لے استعمال کریں گے۔
PM Abbasi rapidly reducing Pak to banana republic. He is playing poodle to a discredited NS & retaining fugitive from justice as Finance Min
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) October 31, 2017
عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف ایک اور این آر او کے لیے اداروں پر دباؤ ڈالیں گے جب کہ انہیں اس کی پرواہ نہیں کہ قوم کو کتنا نقصان ہو رہا ہے،نواز شریف کو صرف لوٹ کر باہر رکھے گئے 300 ارب بچانے سے غرض ہے۔
NS has no concern how much damage he does to the nation to save his ill-gotten Rs 300 bn stashed outside Pak. https://t.co/UZ9oMU4yWv
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) October 31, 2017
The post نواز شریف کا لندن گیم پلان کھل کر سامنے آگیا، عمران خان appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2z4V2Lw
via IFTTT
پی آئی اے کا ایک اور کارنامہ، 2 پاکستانیوں کی میتیں امریکا میں بھول آئی ایکسپریس اردو
کراچی: پی آئی اے کے عملے کی لاپرواہی کا ایک اور واقعہ سامنے آیا ہے اور قومی ائرلائن 2 پاکستانیوں کی میتیں ہی امریکا میں بھول آئی۔
ترجمان پی آئی اے مشہود تاجور نے واقعے پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایئرلائن غمزدہ خاندانوں کے دکھ میں شریک اور معذرت خواہ ہے۔ انکا کہنا تھا کہ دونوں میتیں نیویارک میں قومی ایئرلائین کو گراؤنڈ ہینڈلنگ سروس دینے والی ایجنسی کی لاپرواہی کی وجہ سے امریکا ہی میں رہ گئی جس پر ایجنسی کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کے سی ای او مشرف رسول نے نیویارک میں دو پاکستانیوں کی میتیں رہ جانے کے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے اورمیتوں کی آخری رسومات تک تمام انتظامات ادارے کو کرنے کے احکامات جاری کیئے ہیں۔
ترجمان پی آئی اے مشہودتاجورنےبتایا ہے کہ مرحوم ناصرعلی کی میت اتحاد ایئرلائین کے ذریعے یکم نومبر کو لاہور پہنچائی جائے گی جبکہ مرحوم نعمان بدر کی میت ان کے اہل خانہ کی ہدایات پر امریکا کے قبرستان میری لینڈ میں دفنائی جائے گی۔
The post پی آئی اے کا ایک اور کارنامہ، 2 پاکستانیوں کی میتیں امریکا میں بھول آئی appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2zjSytM
via IFTTT
Monday, October 30, 2017
الیکشن کمیشن تمام سیاسی جماعتوں کے اکاؤنٹس کی تصدیق کرائے، نعیم الحق ایکسپریس اردو
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن دیگرسیاسی جماعتوں کے اکاؤنٹس کی بھی چھان بین کرے۔
اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کےباہر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے اکاؤنٹس میں کروڑوں روپے کی ہیرا پھیری کی گئی ہے جس پر ن لیگ کے اپنے آڈیٹرز نے اعتراضات کیے ہیں، تاثر ابھر رہا ہے کہ صرف تحریک انصاف کے فنڈز اور اکاؤنٹس دیکھے جارہے ہیں، الیکشن کمیشن دیگرسیاسی جماعتوں کے اکاؤنٹس بھی چیک کرائے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کے تمام سوالوں کے جوابات جمع کرادیئے ہیں،2010 سے2017 تک کےتمام فارن فنڈنگ کی فائلیں بھی الیکشن کمیشن کوفراہم کی جاچکی ہیں جبکہ سپریم کورٹ میں بھی پارٹی فنڈنگ کیس میں جوابات جمع کرادیے ہیں۔
اپوزیشن پرتنقید کرتے ہوئے نعیم الحق کا کہنا تھا کہ دو بڑی سیاسی جماعتوں کے سربراہان کے ہاتھ کرپشن سے رنگے ہوئے ہیں ہم نےپیپلزپارٹی اور ن لیگ کے خلاف درخواست دائر کی ہے، عوام کو سیاسی جماعتوں کے فنڈز اور ان کی تفصیلات کا مکمل علم ہونا چاہئے، ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن کی ساکھ کو نقصان نہ پہنچے تاہم الیکشن کمیشن انصاف کرتا ہوا نظر آنا چاہئے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن ابھی تک پوری کوشش کر رہی ہے کہ الیکشن کمیشن،سپریم کورٹ یہ کسی بھی فورم پرتحریک انصاف اور عمران خان کے خلاف کچھ بھی ثابت کرنے میں کامیاب ہوجائے لیکن ہم یقین دلاتے ہیں کہ ہمارے تمام اثاثے عوام کے سامنے ہیں۔
The post الیکشن کمیشن تمام سیاسی جماعتوں کے اکاؤنٹس کی تصدیق کرائے، نعیم الحق appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2yVn3pb
via IFTTT
بہو نے لسی میں زہر ملا کر 13 سسرالی قتل کردیے ایکسپریس اردو
مظفرگڑھ: دولت پور میں پسند کی شادی نہ ہونے پر بہو نے لسی میں زہر ملا کر 13 سسرالی قتل کردیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق 2 روز قبل مظفرگڑھ میں علی پور کے علاقے دولت پور میں زہریلی لسی پینے کے باعث 13 افراد کی موت واقع ہوگئی تھی اور واقعہ ایک معمہ بن گیا تھا تاہم پولیس نے اس پراسرار واقعے پر سے پردہ اٹھادیا ہے اور خاندان کے 13 افراد کی موت کا ذمہ دار بہو آسیہ کو قرار دے دیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمہ آسیہ نے پسند کی شادی نہ ہونے پر زہر ملی لسی سسرالیوں کو پلا دی جس سے 13 افراد کی موت واقع ہوگئی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: مظفر گڑھ میں زہریلا مشروب پینے سے13 افراد جاں بحق
پولیس کے مطابق 13 افراد کی ہلاکت کے بعد پولیس نے خاندان کے زندہ بچ جانے والے افراد سے تفتیش شروع کی اور اسی سلسلے میں واقعے میں ہلاک ہوجانے والے امجد کی بیوی کو زیر حراست لیا گیا اور جب تفتیش شروع کی گئی تو انکشاف ہوا کہ سسرالیوں کو زہرملی لسی پلانے میں گھر کی بہو کا ہی ہاتھ ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: شکی شوہرنے بیوی اور2 سوتیلی بیٹیوں کو قتل کردیا
پولیس کے مطابق 8 ماہ قبل آسیہ نامی خاتون کی شادی اس کی مرضی کے خلاف امجد سے ہوئی تھی اور وہ اپنے آشنا سے شادی کرنا چاہتی تھی، آسیہ نے شوہر کو راستے سے ہٹانے کے لے دودھ میں زہر ملا کردیا لیکن اس کے شوہر نے دودھ پینے سے انکارکردیا، اور وہی دودھ صبح لسی میں شامل کرلیا گیا اور وہ لسی پینے سے 28 افراد متاثر ہوئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ زہر اثر اس قدر شدید تھا کہ 2 روز میں 13 افراد کی موت واقع ہوچکی ہے اور تاحال 14 افراد اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
پولیس نے ملزمہ کے خلاف مقدمہ درج کرکے مزید تفیش شروع کردی ہے اور ملزمہ کے آشنا کی گرفتاری کے لئے بھی چھاپے مارے جارہے ہیں۔
The post بہو نے لسی میں زہر ملا کر 13 سسرالی قتل کردیے appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2yYGyxg
via IFTTT
ثانیہ شعیب کی ٹوئٹر پر دلچسپ نوک جھونک وائرل ایکسپریس اردو
کراچی: قومی کرکٹر شعیب ملک اور ان کی اہلیہ ثانیہ مرزا کی ٹوئٹر پر دلچسپ نوک جھونک وائرل ہوگئی۔
پاکستان سری لنکا کے درمیان 8 سال بعد لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں ہونے والا میچ پاکستان نے جیت کر سری لنکا کو وائٹ واش کرکے پاکستانیوں کے دل جیت لیے۔ اس موقع پر کرکٹر شعیب ملک اور ان کی اہلیہ ثانیہ مرزا بھی اپنی دلچسپ ٹوئٹس کے بعد خبروں کا مرکز رہے۔
برسوں بعد پاکستان میں انٹر نیشنل کرکٹ اور سری لنکن ٹیم کی آمد کے باعث پاکستانی عوام کے ساتھ قومی کرکٹرز بھی بے حد خوش اور پرجوش تھے جب کہ ’’پاکستانی بھابھی‘‘کہلانے والی ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا بھی اس موقع پراپنے شوہر شعیب ملک اور پاکستانی کرکٹ ٹیم کو سپورٹ کرنے کے لیے پاکستان آئی تھیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: شعیب ملک کا ثانیہ مرزا سے ڈرنے کا اعتراف؛ ویڈیووائرل
میچ کے دوران جہاں تمام کھلاڑیوں نے عمدہ کاردکردگی کا مظاہرہ کیا وہیں شعیب ملک کو ہاف سینچری بنانےاور بہترین کھیل پیش کرنے پر’’مین آف دی سیریز‘‘کا ایوارڈ دیا گیا اورساتھ میں انعام کے طور پر ہیوی بائیک دی گئی۔ ثانیہ مرزا ہر موقع پراپنے شوہر کا ساتھ دینے کے لیے گراؤنڈ میں موجود تھیں لہٰذا بائیک پر بیٹھنے کا پہلا حق بھی ان ہی کا بنتا ہے تاہم شعیب ملک نے ثانیہ کے بجائے شاداب خان کو اپنے ساتھ بائیک پر بٹھا کر گراؤنڈ کی سیر کروائی اور اپنی خوبصورت بیوی کا دل توڑ دیا۔ لیکن انہیں کیا پتہ تھا کہ ان کے ساتھ نئی بائیک پر سب سے پہلے ثانیہ بیٹھنا چاہتی تھیں جس کے ثبوت کے طور پرانہوں نےبائیک جیتنے کے فوراً بعد ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا ’’چلیں پھراس پر‘‘۔
Chalen phir is pe??
#MOM #Manoftheseries @realshoaibmalik http://pic.twitter.com/iEnkxuKJ7O
— Sania Mirza (@MirzaSania) October 29, 2017
لیکن جب شعیب نے ثانیہ کو نظرانداز کرکے شاداب خان کو بائیک پر بٹھا کر گراؤنڈ کی سیرکروائی تو ثانیہ کوبالکل اچھا نہیں لگا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ’’کوئی بات نہیں میں نے برا نہیں منایا، میرا خیال ہے اس سیٹ پر پہلے ہی قبضہ ہوچکاہے‘‘۔
Ok never mind.. I guess the seat is taken already 🤷
♀️
@realshoaibmalik @76Shadabkhan 🤔 http://pic.twitter.com/TuAquumw5j
— Sania Mirza (@MirzaSania) October 29, 2017
ثانیہ مرزا نے کہہ تو دیا کہ انہیں برا نہیں لگا لیکن ان کی ٹوئٹ میں واضح نظر آرہا ہے کہ انہیں اس بات کا بہت برا لگا ہے کہ شعیب نے انہیں کوئی اہمیت نہیں دی اور بائیک پران کی جگہ شاداب خان کو بٹھالیا۔
تاہم شعیب ملک کو اہلیہ کی ناراضگی بالکل بھی برداشت نہ ہوئی اورانہوں نے فوراً جواب دیتے ہوئے کہا کہ جلدی تیارہوجاؤ میں آرہا ہوں۔
Yes yes! Jaldi se ready ho jao jaan im on the way ❤️ https://t.co/QnLkPmbNGP
— Shoaib Malik (@realshoaibmalik) October 29, 2017
The post ثانیہ شعیب کی ٹوئٹر پر دلچسپ نوک جھونک وائرل appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2zi78lt
via IFTTT
شمالی کوریا پوری دنیا کےلئے خطرہ بن گیا ہے، نیٹوسربراہ ایکسپریس اردو
ٹوکیو: نیٹو سربراہ نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے میزائلوں کی پہنچ یورپ تک ہوگئی ہے جس کے نتیجے میں وہ پوری دنیا کےلئے خطرہ بن گیا ہے۔
جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں سلامتی اور دفاعی امور کے ماہرین اورافسران سے خطاب کرتے ہوئے نیٹو سربراہ جینس اسٹولنبرگ کاکہنا تھا کہ شمالی کوریا صرف جاپان نہیں بلکہ پوری دنیا کےلئے خطرہ بن گیا ہے اور اس کے میزائلوں کی پہنچ یورپ تک آگئی ہے جب کہ نیٹو ممبران تو پہلے ہی خطرےمیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ نیٹو نے اپنے اتحادیوں کو شمالی کوریا کے بیلسٹک میزائلوں سے بچانے کے لیے اقدامات کئے ہیں اور نیٹو کسی بھی جارحیت کا مؤثرجواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جینس اسٹولنبرگ کا کہنا تھا کہ پیانگ یانگ نےحالیہ چھٹے جوہری میزائل تجربے سے دنیا بھرکی سلامتی کے لئے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے اور شمالی کوریا کے میزائل کی پہنچ امریکی سرزمین تک بھی ہوگئی ہے۔
جینس اسٹولنبرگ نے کہا کہ نیٹو شمالی کوریا پر سیاسی، سفارتی اور اقتصادی دباؤ کو بڑھانے کی حمایت کرتا ہے اور ستمبر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے لگائی گئی پابندیوں کا بھی خیر مقدم کرتا ہے لیکن سب سے اہم ضرورت یہ ہے کہ لگائی گئی پابندیوں پراس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے۔ نیٹوسربراہ جینس اسٹولنبرگ دورہ جاپان پر ہیں جہاں وہ جاپانی وزیراعظم اور وزیردفاع سمیت دیگر اعلیٰ عہدیداران سے ملاقات کریں گے۔
The post شمالی کوریا پوری دنیا کےلئے خطرہ بن گیا ہے، نیٹوسربراہ appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2yXRWXL
via IFTTT
کرپشن کیس میں سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی پر فرد جرم عائد ایکسپریس اردو
کراچی: احتساب عدالت نے سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی و دیگر کے خلاف کرپشن کی فرد جرم عائد کردی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کی احتساب عدالت میں سابق آئی جی سندھ غلام حیدرجمالی اور سابق اے آئی جی فدا حسین شاہ سمیت 8 افسران کے خلاف ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے غلام حیدرجمالی اور و دیگر پر فرد جرم عائد کرکے آئندہ سماعت پر گواہوں کو طلب کرلیا اور کیس کی سماعت 8 نومبر تک ملتوی کردی۔
سابق آئی جی سندھ غلام حیدرجمالی اور دیگر ملزمان پر اختیارات کے ناجائز استعمال اور غیرقانونی بھرتیوں کا الزام ہے جب کہ ملزمان کے خلاف سپریم کورٹ کی ہدایت پر تحقیقات کے بعد ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: غلام حیدر جمالی سمیت 8 اعلیٰ پولیس افسران کیخلاف ریفرنس دائر
دوسری جانب احتساب عدالت میں سندھ پولیس کے 2 افسران تنویر احمد طاہر اور فدا حسین شاہ کے خلاف ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ جیل پولیس نے دونوں ملزمان کو عدالت میں پیش کیا، نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں بیان دیا کہ سید فدا حسین اور تنویر احمد پر 5 کروڑ کی کرپشن کا الزام ہے ۔ رقم سی این جی اسٹیشن کے نام پر جاری کی گئی تاہم پولیس کو پیٹرول نہ ملا اور چیک حاصل کرکے ہیڈ کانسٹیبل محمد رفیق کے اکاؤنٹ میں رقم جمع کرادی گئی ۔ دونوں ملزمان کی ضمانت سندھ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے مسترد ہوچکی ہے۔ ملزمان کے وکلا نے عدالت سے مہلت طلب کی، عدالت نے وکلا کو مہلت دیتے ہوئے ریفرنس کے مزید گواہوں کو طلب کرلیا جب کہ کیس کی سماعت 8 نومبر تک ملتوی کردی۔
The post کرپشن کیس میں سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی پر فرد جرم عائد appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2zR8WxV
via IFTTT
نیب کسی ملزم کے ساتھ گھومتا ہے اور کسی کو گرفتار کرلیتا ہے،سپریم کورٹ ایکسپریس اردو
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں نیب کی پالیسی کسی کو سمجھ ہی نہیں آتی۔
عدالت عظمیٰ نے مضاربہ اسکینڈل کے مرکزی ملزم مطیع الرحمان کی ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست خارج کردی۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے نیب کی پالیسی پر برہمی کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: نیب کی وجہ سے انصاف کی بنیادیں ہل گئیں، سپریم کورٹ
جسٹس عظمت سعید نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ نیب کسی ملزم کے گلے میں ہاتھ ڈال کر گھومتا ہے اور کسی کو گرفتار کر لیتا ہے، نیب کی گرفتاری پالیسی پاکستان میں کسی کو سمجھ نہیں آتی، ایسے کئی ریفرنسز چل رہے ہیں جن میں ملزمان گرفتار نہیں ہوتے۔
جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ نیب کا جب اور جسے دل چاہتا ہے گرفتار کر لیتا ہے اور جب دل نہ ہو تو ملزمان کو گرفتار ہی نہیں کرتا، کوئی نہیں جانتا کہ کس کیس میں بندہ اندر ہوتا ہے اور کس میں نہیں، تاہم ابھی نیب کے نئے چیئرمین آئے ہیں اس لیے اس معاملے پر زیادہ بات نہیں کرینگے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم نے عوام سے 386 ملین کا فراڈ کیا ہے اور اس کیخلاف 36 گواہ بھی بیان ریکارڈ کروا چکے ہیں۔
جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ دو سال سے ملزم گرفتار ہے اور مزید کتنا عرصہ اسے جیل میں رکھنا ہے، کیس میں اتنی تو سزا نہیں ہوتی جتنا عرصہ ملزمان کو جیل میں رکھا جاتا ہے۔
The post نیب کسی ملزم کے ساتھ گھومتا ہے اور کسی کو گرفتار کرلیتا ہے،سپریم کورٹ appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2zPwDXA
via IFTTT
صرف فرینڈ ریکویسٹ نہیں ارشد خان کی تصویر کھینچنا بھی ہراساں کرنا تھا ایکسپریس اردو
عشرہ 1970 کے اوائل میں سیکسوئل ہیراسمنٹ (sexual harassment) یعنی جنسی ہراساں کرنے کی اصطلاح کا استعمال پہلی بار کیا گیا۔ امریکا کے مشہور ’’میساچیوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی‘‘ (ایم آئی ٹی) کی ایک خاتون میری رو نے ایک تفصیلی رپورٹ شائع کروائی جس میں اس لفظ کا استعمال کیا گیا۔ 1991 میں امریکی خاتون قانون دان کی جانب سے امریکی جج پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام لگایا گیا۔ اس واقعے کے بعد جنسی ہراساں کرنے کی اصطلاح بہت مشہور ہوئی اور خواتین کو جنسی ہراساں کرنے کئی واقعات بھی رپورٹ ہوئے۔
آج 2017 میں ہراساں کرنے (harassment) کی اصطلاح سے ہر کوئی اچھی طرح سے واقف ہے۔ ہم آئے دن اس طرح کے واقعات نہ صرف میڈیا سے سنتے ہیں بلکہ شاید آس پاس بھی دیکھنے کو ملتے ہیں لیکن ان واقعات میں صرف خواتین ہی نہیں بلکہ مرد بھی متاثرہ افراد کی فہرست میں شامل ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ معاشرے میں مردوں کو ہراساں کرنے یا جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات انتہائی کم رپورٹ ہوتے ہیں یا پھر سامنے ہی نہیں آتے۔
سب سے پہلے بات کرتے ہیں ہراساں کرنے (harassment) پر، کہ آخر یہ عمل ہوتا کیا ہے؟ کیونکہ آج کل سوشل میڈیا پر اس حوالے سے ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے، جب سے پاکستان کی نامور دستاویزی فلم ساز شرمین عبید چنائے کی جانب سے ان کی بہن کو سماجی رابطے کی سائٹ فیس بک پر فرینڈ ریکویسٹ بھیجنے والے ڈاکٹر پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا گیا۔ اس واقعے کا دلچسپ پہلو یہ ہے کہ ریکویسٹ بھیجنے والے ڈاکٹر کو نوکری سے بھی فارغ کیا جاچکا ہے۔ یہاں اربوں کی چوری کرنے والے کو بااثر ہونے کے باعث سزا نہیں ملتی جب کہ غریب عدالتوں کے دھکے کھاتا ہے۔ ملک میں فیس بک استعمال کرنے والے ہزاروں عام لوگوں کو کئی نامعلوم افراد فرینڈ ریکویسٹ بھیجتے ہیں پھر تو ان کی بھی شکایت درج کرنی چاہیے؟ اور کیا فرینڈ ریکویسٹ بھیجنے والوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان سب کو بھی نوکری سے نکال دینا چاہیے یا پھر سزا دینی چاہیے؟
عوام سے بہتر اس بات کا فیصلہ کوئی نہیں کرسکتا کہ کیا واقعی کسی کو فرینڈ ریکویسٹ بھیجنا ہراساں کرنے کے زمرے میں آتا ہے یا نہیں۔ اگر ایسا ہے تو پھر یقیناً مجھ سمیت ہر شخص اس ملک میں ہراساں ہوچکا ہے اور ہراساں کرنے والے ہر شخص کو سزا بھی ملنی چاہیے۔ اگر واقعی میں ایسا ہوتا ہے تو پھر یقین کیجیے کہ شرمین عبید چنائے سمیت اس ملک کا ہر شخص جیل میں ہوگا یا پھر اس ڈاکٹر کی طرح نوکری سے فارغ کردیا جائے گا۔
دوسرا پہلو یہ ہے کہ کسی ایک بااثر شخص کے الزام عائد کرنے پر کسی کو بھی نوکری نکال دینا انصاف کا تقاضا نہیں، یقیناً کسی انجان شخص کو فرینڈ ریکویسٹ بھیجنا غیر اخلاقی تو ہوسکتا ہے لیکن ہراساں کرنے کا فیصلہ عوام ہی بہتر کرسکتے ہیں۔
البتہ ایک بات جو بھی تک سمجھ نہیں آئی کہ ’’ہراساں کرنے‘‘ (harassment) کی وضاحت کون کرے گا؟ اس کی وضاحت (Definition) کیا ہوتی ہے، یہ کون بتائے گا؟ ہم روز جب اپنے گھر سے نکلتے ہیں تو باہر متعدد لوگوں سے ملنا جلنا ہوتا ہے۔ ان میں سے کسی کو ہم جانتے ہیں اور کسی کو نہیں۔ اسی طرح کئی مرد خواتین کو دیکھتے ہیں اور کئی خواتین مردوں کو دیکھتی ہیں۔ تو پھر کیا ان لوگوں پر بھی پابندی لگادینی چاہیے یا پھر ہم سب ایک دوسرے کے خلاف ہراساں کرنے کی شکایات درج کرانا شروع کردیں؟
ایک سال پہلے کی ہی بات ہے کہ ایک خاتون نے اسلام آباد میں چائے فروخت کرنے والے لڑکے ارشد خان کی تصویر کھینچ کر سوشل میڈیا پر ڈال دی جس پر پاکستان سمیت دنیا بھر سے لوگوں نے تبصرے کیے جن میں خواتین نے بھر پور انداز میں حصہ لیا۔ جو تبصرے خواتین کی جانب سے کیے گئے انہیں یہاں بیان کرنا بھی مناسب نہیں۔ ہمیں اس بات کو بھی مد نظر رکھنا ہے کہ ہراساں صرف عورت نہیں بلکہ مرد بھی ہوتا ہے اور کسی کی تصویر کو بھی بغیر اجازت سوشل میڈیا پر ڈالنا نہ صرف غیر اخلاقی ہے بلکہ فرینڈ ریکویسٹ بھیجنے سے بھی بڑا جرم ہے۔ اس سے بھی بڑا جرم اس تصویر پر خواتین کی جانب سے غیر اخلاقی تبصرے ہیں لیکن شاید اس وقت تو کسی کو اس میں کوئی ہراساں کرنے کا پہلو نظر نہیں آیا، یا شاید ہمارے ہاں ہراساں کرنے کی اصطلاح صرف خواتین کےلیے ہی استعمال کی جاتی ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے معاشرے میں خواتین کو استحصال کا سامنا رہتا ہے، نہ صرف پاکستان بلکہ امریکا اور یورپ جیسے ترقی یافتہ ممالک میں بھی خواتین کو اس سے کہیں زیادہ ہراساں کرنے جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ ہراساں کرنا یقیناً انتہائی سنگین جرم ہے لیکن اس واقعہ کے بعد ’’ہراسانی‘‘ (harassment) لوگوں کےلیے ایک مذاق سے بڑھ کر شاید کچھ نہ رہے۔ اگر یقین نہ ہو تو سوشل میڈیا دیکھ لیجیے جہاں لوگوں کی جانب سے harassment کا بھی مذاق بنادیا گیا ہے۔
حقوق نسواں کی اہمیت سے کسی کو انکار نہیں لیکن عورت کا مقام اور مرتبہ جو اس معاشرے میں ہے، اس کا موازنہ مغرب کی برابری کی سطح پر لانے والی اندھی تقلید سے ہر گز نہ کیا جائے کیونکہ اس برابری کی سطح کے نعرے نے عورت کو اُن حقوق سے بھی محروم کردیا جو اس کے پاس پہلے سے موجود تھے۔ اس اندھی تقلید نے مغربی معاشرے میں اس قدر بگاڑ پیدا کردیا ہے کہ وہاں یا تو پیدا ہونے والے بچوں کو پتا ہی نہیں ہوتا کہ ان کا باپ کون ہے یا پھر بچے بڑے ہوکر خود والدین کی شادیاں کرواتے ہیں۔
حقوق نسواں کےلیے کام ضرور کیا جائے لیکن معاشرے میں عورت کا تماشا نہ بنائیے۔ صنف نازک کو درپیش مسائل حل کیے جائیں نہ کہ اس کا تقدس پامال کرکے رکھ دیا جائے۔
شرمین عبید چنائے بے شک ایک بڑا نام ہے اور خواتین کے حقوق کےلیے ان کی خدمات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔ خواتین پر حملوں کی روک تھام کےلیے جو قانون سازی عمل میں آئی، اس میں ان کے کردار اور کاوشوں سے کوئی انکار نہیں کرسکتا۔ دو مرتبہ آسکر ایوارڈ جیت کر پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کرنے والی خاتون بھی شرمین عبید چنائے ہی تھیں لیکن اس واقعے کے بعد جس طرح سے لوگوں کا رد عمل دیکھنے میں آیا ہے اس نے ان کی شخصیت کو بری طرح سے متاثر کیا ہے۔ اس واقعے کے بعد شرمین عبید نے خود کو اشرافیہ کی اس فہرست میں لاکھڑا کیا ہے جو اپنی طاقت کے بل پر کچھ بھی کرسکتے ہیں۔ شاید انہیں اس واقعے کی بہتر انداز میں تشریح کرنی چاہیے تھی۔
The post صرف فرینڈ ریکویسٹ نہیں ارشد خان کی تصویر کھینچنا بھی ہراساں کرنا تھا appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2gMrWWY
via IFTTT
Sunday, October 29, 2017
سری لنکن ٹیم پر حملہ، بس ڈرائیور خلیل کی آنکھوں دیکھی کہانی ایکسپریس اردو
لاہور: 8 برس قبل سری لنکن ٹیم پر حملہ ہوا تو ڈرائیور محمد خلیل نے کمال مہارت اور جواں مردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مہمانوں کی جان بچائی۔
3 مارچ 2009 پاکستانی کرکٹ کی تاریخ کا سیاہ ترین باب جب ملک میں کھیلوں کے دروازے بند کردیئے گئے تھے لیکن اللہ نے ایک بار پھر ملک کو عزتوں سے نوازا اور سری لنکن ٹیم پاکستان پہنچ چکی ہے اور ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے ایک بار پھر کھل گئے ہیں۔
2009 میں جب لاہور میں مہمان سری لنکن ٹیم کو قذافی اسٹیڈیم لاہور لے جایا جارہا تھا تو دہشت گردوں نے بس پر حملہ کردیا لیکن بس کے ڈرائیور مہر محمد خلیل نے اپنے حواس قابو میں رکھتے ہوئے اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مہمانوں کی ناصرف جان بچائی بلکہ انہیں بحفاظت اسٹیڈیم تک پہنچایا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کو انٹرویو دیتے اور 8 برس قبل کی تلخ یادوں کو بیان کرتے ہوئے مہر محمد خلیل کا کہنا تھا کہ 3 مارچ 2009 کا دن پاکستانی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا جس کے بعد ملک میں کرکٹ کے دروازے بند ہوگئے تھے لیکن ہماری افواج اور سیکیورٹی اداروں نے ملک سے ناصرف دہشت گردوں کا ناصرف خاتمہ کردیا بلکہ اب حالات اتنے بہترین ہوچکے ہیں کہ سیکیورٹی کے بغیر بھی میچز کرائے جاسکتے ہیں۔
سری لنکن ٹیم پر حملے کی یاد تازہ کرتے ہوئے ڈرائیور محمد خلیل کا کہنا تھا کہ ہماری بس کے آگے سیکیورٹی کے لئے ایلیٹ فورس کی 2 گاڑیاں جارہی تھیں دہشت گردوں نے پہلے ان گاڑیوں پر حملہ کیا اور فائرنگ کرکے دونوں گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو شہید کردیا۔ ڈرائیوروں کی شہادت کے بعد ہم پر اللہ کی خاص عنایت یہ ہوئی کہ گاڑیاں بے قابون ہوکر دائیں اور بائیں چلی گئیں اور مجھے راستہ مل گیا میں نے اپنے حواس قابو میں رکھتے ہوئے گاڑی کی رفتار تیز کردی اور سیدھا قذافی اسٹیڈیم کے اندر داخل ہوگیا اور ہمارے ملک میں آئے مہمانوں کی زندگیاں محفوظ رہیں۔
The post سری لنکن ٹیم پر حملہ، بس ڈرائیور خلیل کی آنکھوں دیکھی کہانی appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2zXOjRF
via IFTTT
8 سال بعد سری لنکن ٹیم کی پاکستان آمد پر کھلاڑیوں کے شاندار تبصرے ایکسپریس اردو
کراچی: سری لنکا کی ٹیم 8 سال بعد ٹی 20 سیریز کا آخری میچ کھیلنے کے لیے پاکستان پہنچ گئی ہے۔ سری لنکن ٹیم کی پاکستان آمد پر پاکستانی شائقین کے ساتھ کھلاڑی بھی بے خوش ہیں اورسوشل میڈیا پرمختلف تبصرے کرکے اپنی خوشی کا اظہار کررہے ہیں۔
محمد حفیظ نے ٹوئٹر پرسری لنکن ٹیم کوخوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمیشہ کی طرح نہایت جوش وخروش سے آپ کی میزبانی کرنے کے لیے تیار ہے۔
Heartiest welcome to @OfficialSLC to Pakistan , lovely ppl & friends forever
, Pakistan is ready to host U all with warm hospitality as always
— Mohammad Hafeez (@MHafeez22) October 28, 2017
احمد شہزاد نے سری لنکن ٹیم کا پاکستان آمد پرشکریہ اداکیااورکہا پاکستانی اسٹیڈیم میں ایک بار پھر پاک سری لنکا میچ دیکھنا حیرت انگیز احساس ہے۔
Big thx 2 Sri Lanka team 4 coming 2 Pakistan #pakvssl in our own stadium is going 2 B an amazing feeling. Let's show them Lhr Lhr hai http://pic.twitter.com/XmC7gnaEz2
— Ahmad Shahzad (@iamAhmadshahzad) October 28, 2017
قومی کرکٹر کامران اکمل نے 8 سال قبل پاکستان میں سری لنکن ٹیم پر حملے سے متعلق افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کے لیے بہت بڑا سانحہ تھاجس کے باعث ایسا محسوس ہونے لگا تھا کہ انٹرنیشنل کرکٹ ہم سے دور چلی جائے گی۔ تاہم سات آٹھ سال بعد پاک الیون کے دوران انٹرنیشنل کرکٹ ٹیم پاکستان آئی اوراب وہ ہی سری لنکن ٹیم ہے انشا اللہ یہ ٹی ٹوئنٹی میچ کامیاب ہوگا۔ ہم سری لنکا کی ٹیم کو خوش آمدید کہتے ہیں اگر یہ میچ خیر خیریت سے گزر گیا تو مزید بین الاقوامی ٹیمیں بھی پاکستان آئیں گی۔
@KamiAkmal23 recalling memories of 2009 and welcoming @OfficialSLC in Pakistan….. http://pic.twitter.com/krnjEqWeZ7
— Shoaib Jatt (@Shoaib_Jatt) October 28, 2017
کرکٹرعماد وسیم نے بھی سری لنکن ٹیم کی پاکستان آمد شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستانیوں کے سامنے میچ کھیلنے کے لیے بالکل بھی صبر نہیں ہورہا، پاکستان زندہ باد۔
Thank u SriLanka for coming to Pakistan
Cant wait to play infront of our own crowd #PakistanZindabad
— Imad Wasim (@simadwasim) October 28, 2017
قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے ویڈیو پیغام میں سری لنکن ٹیم کی پاکستان آمد پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم سری لنکن ٹیم کی پاکستان آمد پر بہت زیادہ خوش اور پرجوش ہیں۔ انہوں نے سری لنکا کی ٹیم کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی دونوں ٹیموں کو سپورٹ کریں گے۔ آج پاکستان میں بہترین کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔
– captain @SarfarazA_54 after reaching Lahore .. #CricketComesHome http://pic.twitter.com/Ntdw8gRhlO
— Asif Khan (@mak_asif) October 28, 2017
برطانوی نژاد پاکستانی باکسرعامر خان بھی اس موقعے پر بے انتہا خوش ہیں انہوں نے ٹوئٹر پر پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پاک سری لنکا کا میچ دیکھنے کے لیے لاہور پہنچ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے آج رات کے میچ کے لیے پی سی بی کی جانب سے شرٹ کا تحفہ دئیے جانے پر بھی شکریہ ادا کیا۔
Reached #Lahore for international cricket match Pakistan v SL. It’s nice to have international… https://t.co/DGja3dJ85y
— Amir Khan (@amirkingkhan) October 29, 2017
Thanks for the shirt @AmeemHaq @TheRealPCB for tonight’s cricket match. Pakistan zindabad
http://pic.twitter.com/3fFoM8h4zm
— Amir Khan (@amirkingkhan) October 29, 2017
شعیب ملک نے تمام پاکستانیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ تیار ہیں؟ہم اپنے گھر پہنچ چکے ہیں، یہ وقت تاریخ میں یاد رکھا جائے گا ،تسی تیار رہو۔شعیب ملک اپنی اہلیہ ثانیہ مرزا کے ہمراہ لاہور پہنچے ہیں۔
Dotso, are you ready?! We are back HOME
#PakvsSL is going to be historical
#lahore tussi tayyar raho
#PakistanZindabad
http://pic.twitter.com/nYhX0UW2l4
— Shoaib Malik (@realshoaibmalik) October 29, 2017
The post 8 سال بعد سری لنکن ٹیم کی پاکستان آمد پر کھلاڑیوں کے شاندار تبصرے appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2xwzYtJ
via IFTTT