Wednesday, October 31, 2018

آئی جی تبادلہ کیس؛ چیف جسٹس نے فواد چوہدری کے بیان کا نوٹس لے لیا ایکسپریس اردو

 اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے آئی جی تبادلہ کیس سے متعلق فواد چوہدری کے بیان پرنوٹس لے لیا۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق  چیف جسٹس ثاقب نثارنے گزشتہ روزوفاقی وزیربرائے اطلاعات ونشریات فواد چوہدری کے آئی جی کے تبادلے سے متعلق بیان پر نوٹس لیتے ہوئے انہیں فوری طورپرطلب کرلیا ہے۔

چیس جسٹس نے کہا کہ فواد چوہدری نے گزشتہ روزغیرذمہ دارانہ بیان دیا، انہوں نے زومعنی بات کی جب کہ فواد چوہدری کا بیان عدالتی کارروائی کا حوالے سے تھا، فواد چوہدری نے کہا کہ الیکشن کرانے کی کیا ضرورت ہے انہیں بلائیں میں بتاتا ہوں کہ کیا ضرورت ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: وزیراعظم آئی جی کو بھی معطل نہیں کرسکتا تو الیکشن کا کیا فائدہ، وزیراطلاعات

چیف جسٹس نے کہا کہ فواد چوہدری کو جن باتوں کا علم نہیں نہ کیا کریں، انہوں نے شاید عدالت کونشانہ بنایا ہے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ فواد چوہدری کو وضاحت کے لیے بلایا جائے، دیکھیں گے پردے کے پیچھے کون ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ریاست کا ترجمان ایسا ہوتا ہے، فواد چوہدری نے عدلیہ کی تضحیک کی، اعلی ترین انتظامی عہدے کوبھی کوئی لامحدود اختیار نہیں، وزیراعظم اورکابینہ کو انتظامی فیصلوں کا مکمل اختیار ہے لیکن خلاف قانون اقدامات پر سوال پوچھیں گے۔ جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس میں کہا کہ یہ قانون کی حکمرانی نہیں کہ نکال دو یا ہتھکڑیاں لگا دو۔

دوسری جانب سپریم کورٹ نے وفاقی وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعظم سواتی کو بھی طلب کرلیا اورکہا کہ اعظم سواتی ٹی وی پر کہتے پھرتے ہیں کہ عدالت کو وضاحت دوں گا تو وہ آج عدالت کیوں نہیں آئے۔ چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ کیا چیف جسٹس وفاقی وزراء کے فون اٹھانے کے پابند ہیں، ایسے وزیر کو کیوں نہ جیل بھیج دیا جائے، بھینس کا قصہ بنا کرآئی جی کو تبدیل کر دیا گیا۔

واضح رہے کہ فواد چوہدری نے گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وزیراعظم آئی جی کو بھی معطل نہیں کرسکتا تو پھر وزیراعظم منتخب کرنے اورالیکشن کرانے کا کیا فائدہ ہے، بیورو کریٹس کے ذریعے ہی حکومت چلالیتے۔

The post آئی جی تبادلہ کیس؛ چیف جسٹس نے فواد چوہدری کے بیان کا نوٹس لے لیا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2PBHzUo
via IFTTT

No comments:

Post a Comment