اسلام آباد: وزارت خزانہ کا کہناہے کہ درمیان المدتی قرضوں میں کمی کے کئی اہداف حاصل نہیں ہوسکے جبکہ رواں مالی سال میں حکومتی قرضوں کے حجم میں 14ارب ڈالر کا اضافہ ہوگیا۔
اس تمام صورتحال کے باوجود امید ہے کہ 2019-24 کے عرصے میں حکومتی قرضے کم ہوناشروع ہوجائیں گے۔ سابق وزیرخزانہ اسدعمر کی سربراہی میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے وزارت خزانہ کے ڈیبٹ پالیسی کوآرڈینیشن آفس کے ڈائریکٹر جنرل عبدالرحمن وڑائچ نے بتایاکہ ہم قرضوں کے موجودہ بھاری حجم کی وجہ سے درمیان المدتی قرضوں کی حکمت عملی کے اہداف تو حاصل نہیں کرسکے لیکن امید ہے کہ ہم ان اہداف کے حصول میں پیش رفت کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
کمیٹی ارکان نے اجلاس سے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی غیرحاضری پر برہمی کا اظہار کیا جس پراسدعمر نے کہاکہ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت وزرا کیلیے فائدہ مند ہے اور کہاکہ پہلے بھی وزیرخزانہ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں نہیں آتے تھے۔
پیپلز پارٹی کی حنا ربانی کھر نے پرزور مطالبہ کیاکہ مشیرخزانہ کو کمیٹی کے اجلاس میں آنا چاہیے۔ ڈی جی ڈیبٹ آفس نے کہاکہ سال 2019 کے اختتام تک حکومتی قرضے جی ڈی پی کا80.4فیصد ہوجائیں گے جبکہ ہم 2024تک اسے 66.5فیصد تک لاناچاہتے ہیں۔ مجموعی حکومتی قرضوں میں مقامی قرضوں کا تناسب66 فیصد ہے جسے ہم 59 فیصد پرلانا چاہتے ہیں۔
The post درمیان المدتی قرضوں میں کمی کے کئی اہداف حاصل نہیں ہوسکے، حکام appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2JDemUT
via IFTTT
No comments:
Post a Comment