وزیراعظم عمران خان نے دوٹوک اعلان کیا ہے کہ دنیا ساتھ دے یا نہ دے پاکستان کی حکومت اور عوام آخری سانس تک کشمیر کے ساتھ رہیں گے۔27 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس تک ہر جمعہ کو پاکستانی قوم دوپہر 12 سے ساڑھے 12 بجے تک گھروں سے باہر نکل کر کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اورہفتے میں ایک دن کشمیریوں پر بھارتی ظلم و تشدد کے خلاف یک زبان ہو کر آواز بلند کرے گی۔
پیرکو قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بعض مسلمان حکومتیں تجارت یا کسی اور وجہ سے مسئلہ کشمیر پر خاموش ہیں، آج نہیں تو کل وہ بھی اس مسئلہ پر ہمارے ساتھ ہوں گی۔ بوسنیا میں بھی ایسا ہی ہوا تھا، پہلے کوئی بھی بوسنیا کے مسلمانوں کے ساتھ نہیں تھا، بعد میں جب ان پر مظالم سامنے آئے اور بوسنیا اس مسئلہ کو اجاگر کرتا رہا تو پوری دنیا کے مسلمان ان کے ساتھ تھے۔
وزیراعظم عمران خان نے جموں و کشمیر کی معروضی صورتحال کا ایک فکری نقطہ نظر سے جائزہ پیش کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے تکبر میں آ کر بہت بڑی غلطی کی ہے ۔ ان کے خطاب کا بنیادی محور خوش فہمیوں سے بالاتر رہتے ہوئے زمینی حقائق کا جائزہ لینا ہے اور بھارتی وزیراعظم کے تکبر سے پیدا ہونے والے حالات کا غیر جذباتی اور اورتاریخی تناظر میں صبر وتحمل کے ساتھ محاکمہ کرنا ہے ۔
وزیراعظم کا یہ کہنا درست ہے کہ عالمی حقائق اور خطے کی بدلتی کیفیات کے باعث وقت کی رتیں بھی بدلی ہیں، عالمی انداز نظر کشمیر کے حقائق سے پہلے کی نسبت آج بہت زیادہ آگاہی حاصل کرچکا ہے، دنیا کی بیشتر ممالک کشمیریوںکو درپیش اندوہناک مسائل اور دردناک مصائب سے آگہی کے ساتھ ساتھ ایک طرح کی کمٹمنٹ بھی ظاہر کررہے ہیں جو نیا مظہر ہے اور آگے جاکر اس عالمی انداز فکر کے کشمیر کاز پر مثبت اور در رس اثرات مرتب ہوں گے،برطانوی ارکان پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرے۔
معاملہ برطانوی پارلیمنٹ میں اٹھایا جائے گا۔ ادھر دنیا کشمیریوں کوتنہا اور بے آسرا نہیں چھوڑے گی، عمران کا کہنا ہے کہ کشمیریوں کو آزادی حاصل کرنے کا موقع مل گیا ہے، پاکستان مسئلہ کشمیر پر بین الاقوامی توجہ دلانے میں کامیاب ہوا ہے، بروقت سفارت کاری اور دفاعی تیاریوں سے بھارت کے جھوٹے فلیگ آپریشن کے عزائم بھی بے نقاب ہو گئے ہیں، اب اقوام متحدہ پر بہت بڑی ذمے داری ہے، اس نے کشمیریوں کے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ وہ ریفرنڈم کرائے گی،دنیا کے سوا ارب مسلمان اقوام متحدہ کی جانب دیکھ رہے ہیں۔
بدقسمتی سے اقوام متحدہ طاقتوروں کا ساتھ دیتی ہے، اگر یہ مسئلہ جنگ کی طرف چلا گیا تو دونوں ممالک ایٹمی طاقتیں ہیں، ایٹمی جنگ کوئی نہیں جیتے گا اور اس سے یہ خطہ ہی نہیں بلکہ پوری دنیا پر اثرات مرتب ہوں گے۔ اس حوالے سے عالمی برادری پر بڑی ذمے داری عائد ہوتی ہے۔ کیا بڑے ملک صرف اپنی مارکیٹس کی طرف ہی دیکھتے رہیں گے؟ وزیراعظم نے صورتحال کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا جب ہماری حکومت آئی تو ہماری پہلی کوشش تھی کہ ہم ملک میں امن پیدا کریں، لوگوں کے لیے روزگار کے مواقعے اور ملکی تجارت بڑھائیں لیکن ابتداء سے ہی مسائل پیدا ہونا شروع ہو گئے۔
ہم جب بھی ڈائیلاگ کی بات کرتے تھے تو وہ کوئی نئی بات شروع کر دیتے تھے اور موقع ڈھونڈتے تھے کہ کسی نہ کسی طرح پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگایا جائے۔ ہم نے سوچا کہ ہندوستان میں الیکشن کے بعد صورتحال بدل جائے گی لیکن الیکشن کے بعد ہم نے دیکھا کہ انھوں نے پاکستان کو تنہا کرنے اور ایف اے ٹی ایف سے بلیک لسٹ کرانے کی پوری کوشش کی۔ تب ہم نے فیصلہ کیا کہ ان سے کوئی بات چیت نہیں کرنی چاہیے ۔
انھوں نے 5 اگست کو کشمیر میں اپنی اضافی فوج بھجوا کر کشمیر کو ہندوستان کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا، اس فیصلہ میں انھوں عالمی اداروں، اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں، اپنے آئین اور اپنی سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے فیصلوں کی بھی خلاف ورزی کی۔ وزیراعظم نے نکتہ کی بات کہی کہ ہندوستان سیکولر آئین کا دعویٰ کرتا رہا ہے،اس حالیہ فیصلے نے اس سیکولر ازم کو بھی بے نقاب کر دیا ہے۔مودی حکومت نے اب واضح پیغام دیا ہے کہ ہندوستان صرف ہندوؤں کا ہے اور باقی سب دوسرے درجے کے شہری ہیں۔
ہندوؤں کے نفرت پر مبنی نظریئے نے بابری مسجد کو شہید اور گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کیا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ کشمیر کی آج کی صورت حال کو قوم تقسیم ہند کے بنیادی اسباب کی روشنی میں دیکھے اور تاریخی شعور کی روشنی میں سوچے کہ قائداعظم جوہندو مسلم اتحاد کے سفیر تھے، انھوں نے اسی نظریئے کو دیکھ کر آخر کار تحریک پاکستان کی قیادت کی۔عمراں خان کا استدلال قابل غور ہے کہ اگر پاکستان نہ بنتا تو آج ہمارے ساتھ وہی ہوتا جو مقبوضہ کشمیر میں ہو رہا ہے، یہ ایک ویک اپ کال ہے، وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ہمارا نظریہ قرآن اور نبیؐ کی سنت پر مبنی ہے۔
ہم نے کشمیر کے مسئلہ کو بین الاقوامی سطح پر اٹھایا ہے، اس حوالے سے دنیا کے مختلف سربراہان مملکت سے بات کی، ہماری کوششوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 1965 کے بعد پہلی مرتبہ کشمیر پر اجلاس بلایا۔ اس اجلاس سے کشمیر ایک بین الاقوامی مسئلہ بن گیا، یہ ایک بڑی کامیابی ہے۔ وزیراعظم نے پاکستانی میڈیا کا بھی شکریہ ادا کیا ۔ وزیراعظم کے مطابق میڈیا نے 5 اگست کے بعد انتہائی مثبت کردار ادا کیا اور اس کے نتیجہ میں انٹرنیشنل میڈیا کو بھی سمجھ آگئی ہے کہ آر ایس ایس کی آئیڈیالوجی کیا ہے۔
چنانچہ وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ حکومت نے کشمیر کی آواز دنیا تک پہنچانے کے لیے میڈیا سیل قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، انھوں نے کہا کہ ہٹلر نے جو ظلم کیا مودی سرکار اسی نظریہ پر عمل پیرا ہے، فردوس عاشق اعوان نے خبردار کیا کہ کہ اگر دنیا اب بھی لاتعلق رہی تو تاریخ کی سب سے بڑی مجرمانہ غفلت ہوگی، میڈیا کے مطابق کشمیر پر بات چیت مثبت انداز میںآگے بڑھی ہے، مودی کے ساتھ صدر ٹرمپ کی تفصیلی بات ہوئی ہے ،ٹرمپ نے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر حل کرسکتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ دونوںملک کسی نتیجہ تک نہیںپہنچ سکتے تو میں تو موجود ہوں ۔
ادھر مودی لاکھ کہیں کہ وہ ثالثی اور تیسرے فریق کے بجائے دوطرفہ سطح پر مسئلہ حل کریں گے، مودی نے بظاہر صدر ٹرمپ کو ثالثی سے دور رہنے کی توجیہہ پیش کی مگر وقت بتائے گا کہ حالات پر مودی کی گرفت کب تک رہے گی اور کشمیری کب تک ظلم برداشت کرتے رہیں گے، وزیراعظم کے بقول کشمیر کے اندر جو ظلم و تشدد ہو رہا ہے اس کے پیش نظر ہماری تحریک آگے بھی چلے گی، میں کشمیر کا سفیر بنوں گا، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پوری دنیا کو آگاہ کروں گا، وزیراعظم نے ذمے داری لیتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ مسئلہ کشمیر کو تمام فورمز پر اٹھایا جائے گا اور بیرون ملک مقیم پاکستانی اور کشمیری اس مسئلہ کو اجاگر کرنے میں سب اپنا کردار نبھائیں گے۔
تاہم اس بات کی ضرورت ہے کہ کشمیر کے کاز سے والہانہ وابستگی سے بوجوہ گریز کے جو امکانات مسلم امہ یا اسلامی دنیا کے حوالے سے درپیش ہیں، انھیں وزیراعظم نے کمال تدبر سے زمان ومکان کے اسباب وعلل اور تبدیلیوں کے واضح شواہد سے مشروط کردیاہے، ان کا یقین ہے کہ آج جو گریز پا ملک ہیں وہ کل حقائق آشناہوکر پاکستان اور کشمیر کے ساتھ کھڑے ہوں گے ۔ یہی ہونا ہے جس کے لیے ملک کو خارجہ محاذ پر ایک مربوط اور مضبوط کشمیر اسٹرٹیجی وضع کرنا ہوگی۔مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ، کشمیریوں کی منزل قریب تر آرہی ہے۔
The post کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کا دو ٹوک اعلان appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2LglaYg
via IFTTT
No comments:
Post a Comment