اس بیماری کوعام طور پر CP Child کہا جا تا ہے جس کا مطلب Cerebral Palsyہیلفظ Cerebalسے مراد دماغ اور Palsyدما غی فالج کے ہیں۔
دماغ کے اندر کچھ حصہ مکمل یا صحیح طور پر نہ بننے کی وجہ سے بچو ں میں یہ مرض لاحق ہو تا ہے اس لیے اسے بہت سے لوگ پیدا ئشی فا لج بھی کہتے ہیں۔ اس بیماری کے با رے میں سب سے پہلے ایک سائنسدان ولیم جان لٹل نے بتایا اسی مناسبت سے اس کا پرانا نام Little Disease ہے۔
اس کی وجوہات Prenatal، Antenatal، اور Postnatal یعنی پیدا ئش کے دو ران اور پیدا ئش کے بعد جو پیچیدگیا ں ہوتی ہیں اُن کی وجہ سے بچوں میں یہ بیماری لاحق ہو تی ہے مثلاً دو رانِ حمل ما ں میں خو ن کی کمی، گلو کو س کی کمی، آکسیجن کی کمی ، کسی بھی قسم کا ٹراما ہو جا نا، شرا ب نو شی اور دورانِ حمل ماں کاکسی بھی بڑے انفیکشن سے متا ثر ہونا(Torch Infection) ، ہو م ڈیلیوری یعنی گھر میں بچو ں کی پیدا ئش کا ہونا ۔
کلینیکلی (Clinically)اس کی چار اقسام ہو تی ہیں:
1۔ وہ جس میں پٹھوں میں اکڑا ؤ اور سختی ہو تی ہے، اس کو Spastic-CPکہا جاتا ہے۔
2۔دوسری قسم بچو ں میں پٹھے پیدا ئشی طو رپر بالکل ہی نرم ہو تے ہیں، اس کو Flaccid-CPبھی کہتے ہیں۔
3 ۔اس میںAbnormal involuntary Movementsیعنی جسم کا کو ئی بھی حصہ ہاتھ یا ٹانگ یا سر کا مستقل ہلنا اس کو Athethotic-CPکہتے ہیں۔
4۔اس قسم میں جس میںبچو ں کا توا زن ٹھیک نہیں ہوتا اس کو Cerebellar-CPکہتے ہیں ۔
بیما ری کی شدت کے حوالے سے اس بیماری کو تین حصوں میں تقسیم کیا جاتاہے۔ ایک وہ جس میں بچہ وقت کے سا تھ سا تھ تھوڑاسا ment Late Developکرتا ہے۔ اس کو Mild Form کہتے ہیں۔دو سری طرف وہ بچے ہیں جو سپو رٹ پر چلتے ہیں اور اُ ن کی با ت چیت بھی ٹھیک ہو تی ہے اُ س کو Moderate Form کہتے ہیں۔ وہ بچے جو زندگی بھر نہیں چل پا تے اُن کو سننے اور دیکھنے کی صلا حیت بھی کم ہو تی ہے اس فو رم کو Severe Formکہتے ہیں۔
عا م طو رپرـ بچہ کی گردن تین ماہ میںٹھہر جا تی ہے،ایک سا ل میں بچہ بیٹھنا شرو ع کر دیتا ہے ،ایک سا ل میں بچہ چلنا شرو ع کر دیتا ہے ،چھ ما ہ میں بچہ بیٹھنا شرو ع کر دیتا ہے ،ایک سا ل میں بچہ اپنے نا م پر رسپانس کرنا شرو ع کر دیتا ہے اور ایک سال میں بولنا شرو ع کردیتا ہے۔
اگر دما غ میں بچہ کی پیدائش کے وقت کوئیDamage ہوتا ہے تو پھر اُ س میں اوپر دی گئی تمام چیزیں متاثر اور دیر سیہوتی ہے۔ CP Child میں دما غ میں Asymetrical Brain Damage ہوتا ہے یعنی دماغ کاکچھ حصہ زیادہ متاثر ہوتا ہے اورکچھ حصہ کم متاثر ہوتا ہے ۔
CP Childکے بچو ں میں معائنے میں سب سے پہلےMotor Activity چیک کی جاتی ہے یعنی ہا تھوں اور ٹانگو ں کے پٹھے چیک کئے جاتے ہیں، پھراُس کے بعد بات چیت میں روانی چیک کی جاتی ہے۔ چلنے پھرنے والا حصہ اگر متا ثر ہوتا ہے تو اسے Motor Deficitکہتے ہیں۔ بات کرنے والا حصہ متا ثر ہوتا ہے تو اسے Communication Deficitکہتے ہیں اور اگر سمجھنے والا حصہ متاثر ہوتا ہے تو اسے Coagnitive Deficitکہتے ہیں۔ ان تینوں چیزوں کی بنیاد پر بچوں کا ADL (یعنی Activity of Daily Living)نکالتے ہیں۔
کچھ چیزیں بچوں میں گھر کے اندر بھی چیک کی جاسکتی ہیں مثلاً اس کے دونوں کانو ں کے قریب تالیاں بجاکر اُس کا رسپانس چیک کرتے ہیں،اُس کی آنکھو ں میں ٹارچ کے ذریعہ لائٹ مار کر آنکھوں کی پتلیوںکی حرکت چیک کرتے ہیں۔ تین سے چا ر ماہ کے بچے کو گود میں اٹھا کر اس کی گردن کو چیک کرتے ہیںکہ کہیں اُ س کی گردن پیچھے کی طرف تو نہیں گر رہی ہے یعنی گردن کا توازن درست ہے؟
چھ ما ہ بعد اسے بٹھاکر چیک کرتے ہیں کہ بچہ بیٹھ سکتا ہے یا نہیں۔ اگر ان تمام چیزوں میں کہیں بھی کوئی مسئلہ محسوس ہو یا بچہ ان تمام سرگرمیوں میں سے کسی بھیTarget کو صحیح طور پر نہیںکر پا رہا ہے تو فوراً بچو ں کے ماہر یا دماغی امراض کے ما ہر(Neurologist)سے را بطہ کریں۔ پاکستان میں سب سے زیادہ Spastic-CP عام ہے۔ خا ص طو ر پر اس کی سب سے بڑی وجہ پاکستان میں بچو ں کا گھروں میں پیدا ہونا ہے یعنی دائی کے ذریعہ ڈیلیوری کا ہونا ہے۔
اگر بچہ کا ایک بازو اور ایک ٹانگ کام نہیں کر رہی ہے تو یہHemiplegic-CP اور اگر دونو ں ٹانگیں کا م نہیں کر رہی ہیں تو یہ Dipligic-CP اور اگر دونوں ٹانگیں اور دو نو ں ہا تھ کا م نہیں کر رہے ہیں تو یہ Qurideplegic-CPکہلا تا ہے۔
بچوں کو اس بیماری سے محفوظ رکھنے کے لئے دورانِ حمل ماں کاباقاعدگی سے چیک اپ کرانا اور وہ تمام ٹیسٹ جو حمل کے دوران ضروری ہیں وہ با قاعدگی سے کرانا ضروری ہوتے ہیں۔ علاجکے حوا لے سے اس میں سب سے کا رآمد چیز فزیوتھراپی ہے۔
٭فزیوتھراپی میں کمر کے پٹھو ںکی مضبوطی کے لیے میڈیسن با ل کے ذریعہ ورزش کرائی جاتی ہے۔
٭ایسے بچو ں کو زیا دہ لا ڈ پیار نہ کریں یہاں زیادہ لاڈ پیار کرنے کا مطلب یہ ہے کہ بچے کو خود سےEffortsکروائیںکہ بچہ زیادہ سے زیادہ خود کام خود کرے۔
٭بچہ اگر روئے تواُ سے تھو ڑی دیر تک رونے دیں کیونکہ رونے سے اُ س کے پھیپھڑو ں کی ورزش ہوتی ہے جو اس کے لیے کا رآمد ثابت ہوتی ہے۔
٭ایسے بچوں کو ایسے سکول میں داخل کرائیں جہاں زیادہ تر اسی مرض کے بچے یعنی CP Childکے بچے ہوں۔
٭اگر مرگی کے جھٹکے پڑیں تو با قاعدگی سے اُس کی دوائی دیں۔
٭بچوں کو ایسی غذا دیں جس سے ان کا وزن نہ بڑھے۔ وزن زیا دہ بڑھنے سے ایسے بچو ں کی بیما ری نسبتاً دیر سے ٹھیک ہوتی ہے۔
٭بچوں کے پاؤں نیچے کی طرف گرے ہوئے ہوں تو کوئی سپورٹ لگا کے پاؤں کو سیدھا رکھیں۔
٭ٹانگوں اور گھٹنوں کو سیدھا رکھیں۔
٭اگر بچوں کو بار بار سینے کا انفیکشن ہو تو اُنھیں اُلٹی کروٹ لٹائیں۔
CP-Child بچوں میں زیادہ تر اس با ت کا خیال کریں کہ بچہ کیا کرسکتا ہے مطلب کون سے ٹارگٹ پورے کرے، اُن کاموں میں اُسے ڈاکٹر اور فزیوتھراپسٹس کے مشورے سے مزید مضبوط بنائیں۔
The post پیدائشی دماغی فالج؛ اسباب، علامات اور علاج appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2PvbkqK
via IFTTT
No comments:
Post a Comment