Wednesday, August 28, 2019

عالمی ضمیر لب بستگی کا شکار کیوں؟ ایکسپریس اردو

مقبوضہ کشمیر کے شمالی، جنوبی اور وسطی علاقوں میں ہزاروں کشمیری بھارت کے جارحانہ اقدامات کے خلاف منگل کو کرفیو اور دیگر پابندیوں کو توڑتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ بھارت کے خلاف رائے عامہ سمیت دنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیموں اور انصاف پسند پارلیمنٹیرینز نے یکجہتی کشمیر کی ایک نئی لہر پیدا کی ہے، اسلامی ممالک سے رابطے جاری ہیں، براہ راست ، پس پردہ سفارتی رابطوں کے بعد او آئی سی اجلاس طلب کیے جانے کا امکان ہے۔

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گزشتہ روز بھارت کے لیے فضائی حدود بندکرنے سمیت10نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا، کشمیریوں کے لیے احتجاج کی توثیق کی گئی۔

وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ بھارت کے لیے زمینی راستے بھی بند کردیں گے، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جنرل اسمبلی میں وزیراعظم مسئلہ کشمیر اٹھائیں گے۔ مسلم ملکوں کے فہمیدہ ذرایع کا کہنا ہے کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ کشمیریوں کی مدد اور انسانی ، اخلاقی ، مالی اور سفارتی حمایت کے لیے اسلامی ممالک صورتحال کی بہتری میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔

بھارتی مظالم کے خلاف پاکستانی نژاد برطانوی باکسر عامر خان نے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے کنٹرول لائن کا دورہ کیا اور کہا کہ برطانیہ کو حالات بتاؤں گا، چکوٹھی میں بھارتی گولہ باری سے متاثرین سے ملاقات کی، وہ صدر آزاد کشمیر مسعود خان اور میجر جنرل آصف غفور سے بھی ملے۔ امریکی خاتون رکن کانگریس الحان عمر کی آواز بھی گونجی ،ان کاکہنا تھا کہ انسانی حقوق کا احترام کیا جائے، دوسری جانب جموں و کشمیر میں بھارت پر دباؤ آہستہ آہستہ بڑھتا جا رہا ہے ۔

گھروں میںقید کشمیریوں کا پیمانہ صبر بھی لبریز ہونے لگا ہے اور اسے مبصرین نے بوائلنگ پوائنٹ سے تعبیر کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ کشمیری قیادت کو بھی حقیقت کا ادراک ہوچکا ہے کہ کشمیری عوام کو زیادہ دیر گھروں اور قید خانوں میں روکا نہیں جا سکے گا، یہ بندشیں انھیں ضرور توڑنا ہوں گی اور عالمی ضمیر کو آواز دینا ہوگی کہ کشمیریوں سے ظلم کی اب حد ہوچکی ہے، مودی کا یوم حساب بھی قریب آپہنچا ہے،حقیقت یہ ہے کہ23دنوںکے کرفیو میں غذائی قلت،ادویات کے فقدان اور معصوم بچوں کی زندگیوں کو لاحق خطرات کے باعث عوام میں اضطراب کسی بھی وقت بے قابو ہوسکتا ہے۔

میڈیا کے مطابق سرینگرسمیت دیگر علاقوں صورہ میں قابض فورسز کی طرف سے مظاہرین پر گولیوں، پیلٹ گنز اور آنسو گیس کے بے دریغ استعمال سے بیسیوں افراد زخمی ہو گئے۔ ادھر مقبوضہ وادی میں منگل کو مسلسل23 ویں روز بھی کرفیو اور مواصلاتی پابندیاں رہنے کے باعث لوگوں کو خوراک ، ادویات اور دیگر اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ وادی کشمیر اور جموں ریجن کے پانچ اضلاع میں بازار اور اسکول بند ہیں جب کہ انٹرنیٹ ، ٹیلی فون ، موبائل اور ٹی وی چینل سمیت تمام مواصلاتی سروسز معطل ہیں۔

اکیسویں صدی کی جدید ٹیکنالوجی اور سائنس اور اطلاعات کے زبردست فشار اور دباؤ کے باوجود بھارتی سرکار نے کشمیر کو جیل خانہ بنا رکھا ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ انسانی ضمیر کی چابیاں مودی نے اپنی جیب میں رکھی ہیں، عالمی ضمیرلب بستگی اور عملی اقدام کی بزدلانہ پستیوں میں گرگیاہے،المیہ یہ ہے کہ حریت رہنماؤں سمیت دس ہزار سے زائد کشمیری مسلسل گھروں یا جیلوں میں نظربند ہیں۔ بھارتی سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں جاری ہیں، قابض انتظامیہ نے سرینگر کے گورنمنٹ میڈیکل کالج کے یورالوجسٹ ڈاکٹر عمر سلیم کو گرفتار کرلیا ہے۔

انھیں وادی میں شعبہ صحت کے شدید ترین بحران کے بارے میںمیڈیا کو آگاہ کرنے کے ایک دن بعد گرفتار کیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر میں کشمیری پولیس اہلکاروں سے اسلحہ واپس لے لیا گیا ہے جس سے ان میں مایوسی پھیل گئی ہے۔ جہاں بھارتی پیرا ملٹری کے سپاہی چیک پوائنٹس پر رائفلوں، شاٹ گنوں، آنسو گیس کے کنستر اور ریڈیو لیے کھڑے ہیں وہیں کشمیری پولیس کے ہاتھوں میں صرف ڈنڈے نظر آرہے ہیں۔

امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایک پولیس افسر نے کہا آخر میں نہ ہم اپنے رہے اور نہ ہی ہم پر اعلیٰ حکام بھروسہ کرتے ہیں۔کئی پولیس اہلکاروں نے بتایا کہ مودی کی حکومت کے احکامات سے قبل ہی ان سے اسلحہ واپس لے لیا گیا تھا کیونکہ حکام کو خدشہ تھا کہ وہ بغاوت کرسکتے ہیں۔

برطانوی آن لائن اخبار انڈیپینڈنٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مودی سرکار نے سفاکیت اور بے حسی کی انتہا کرتے ہوئے گزشتہ تیئس دنوں میں ہونے والے مظاہروں کے دوران شہید ہونے والے کشمیریوں کے ڈیتھ سرٹیفکیٹس جاری کرنے سے انکار کردیا ہے تاکہ کشمیر میں ہونے والے قتل عام کے ثبوت دنیا کے ہاتھ نہ لگ جائیں۔ رپورٹ کے مطابق قابض بھارتی فوج نے وادی کے تمام اسپتالوں کی انتظامیہ کو مظاہروں کے دوران شہید ہونے والوں کے ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری نہ کرنے اور زخمیوں کو طبی امداد دے کر فوراً رخصت دینے کی سخت ہدایات دی ہیں۔

ایک شہید کے اہل خانہ نے کہا کہ مودی سرکار کا یہ اقدام دنیا کے سامنے کشمیریوں کے نسل کشی کے واقعات پر پردہ ڈالنے کے لیے ہے تاکہ مودی سرکار کے کشمیر میں طاقت کے استعمال اور کشمیریوں کی نسل کشی کی سند دنیا کے ہاتھ نہ لگ جائے اور مودی سرکار کا مکروہ چہرہ بے نقاب نہ ہوجائے۔ مقبوضہ وادی میں اب ایک نیا سلسلہ چل پڑا ہے جسے حکومت کمیونٹی بانڈ کہتی ہے۔ یعنی ایک محلے سے ایک لڑکے کو گرفتار کیا جاتا ہے اور اس کے بعد اس کے رشتے داروں، پڑوسیوں پر مشتمل20افراد کے وفد کو طلب کیا جاتا ہے۔ وہ ضمانت دیتے ہیں کہ یہ لڑکا اب کسی جلسے جلوس میں شرکت نہیں کرے گا۔

بھارتیہ جنتا پارٹی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے مقامی رہنماؤں نے دراس میں ایک اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی جموں و کشمیر اور لداخ سمیت دو یونین ٹیریٹریز میں تقسیم کو مسترد کردیا ہے۔ انھوں نے کشمیرمیں مسلسل مواصلاتی بلیک آؤٹ، پابندیوں، کرفیو اور سیاسی، سماجی اور مذہبی رہنماؤںکی گرفتاریوں کی مذمت کی۔ سماج وادی پارٹی کے رہنماء اکلیش یادیو نے لکھنو میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی نقل و حرکت پر پابندیاں عائدکرنے پر بھارتی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا جو کچھ کشمیر میں ہوا ہے وہ اتر پردیش کے عوام کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔

انسانی حقو ق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارتی حکومت پر زوردیا ہے کہ وہ جموں وکشمیرمیں تمام سیاسی رہنماؤں کو فوری طورپر رہا اور مقبوضہ علاقے میں دانستہ طور پر لوگوںکوخاموش کرانے کا عمل ترک کر دے۔

ادھر ایل او سی پر بھارتی فائرنگ سے بچی سمیت دو افراد شہید جب کہ تین زخمی ہوئے،پاک فوج کے بھرپور جواب سے کئی بھارتی ہلاک اور زخمی ہوئے،بھارتی فوج نے نیکروں سیکٹر کی شہری آبادی کو نشانہ بنایا،نیویارک میں ملیحہ لودھی نے اقوام متحدہ کی صدر جنرل اسمبلی ماریہ اسپنوزا سے ملاقات کی، تاہم بھارتی کانگریس کے اپوزیشن رہنما راہول گاندھی کا بیان خلاف توقع ہے ، انھوں نے ایک طرف تو مودی کو معاشی بحران کا ذمے دار قراردیتے ہوئے کہا کہ انھیں کسی بات کا علم نہیں، دوسری جانب انھوںنے توپوں کا رخ پاکستان کی طرف کیا اور کہا کہ بھارت کے اندرونی معاملات میں پاکستانی مداخلت کشمیر میں حالات خراب کررہی ہے۔

اس تناظر میں دفاعی مبصرین کا کہنا صائب ہے کہ پاکستان کو جارحانہ سفارت کاری کے ساتھ دفاعی تیاریوں( escalation)کے سلسلے میں اپنے تمام آپشنز کھلے رکھنے چاہئیں، تاکہ بھارت کسی غلط فہمی کا شکار نہ ہو اوربیلنس آف پاور خطے کے تقاضوں کے عین مطابق ہو۔

The post عالمی ضمیر لب بستگی کا شکار کیوں؟ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2PkXeIv
via IFTTT

No comments:

Post a Comment