پاکستان اور بھارتی فوج کے ڈائریکٹرجنرلز ملٹری آپریشنز نے ہاٹ لائن پر رابطے کے دوران کنٹرول لائن پر دو طرفہ فائرنگ کے واقعات کو روکنے کے تمام معاہدوں کے عملی احترام پر اتفاق کیا ہے۔خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے دونوں ممالک کے درمیان یہ ایک مثبت پیش رفت قرار دی جاسکتی ہے۔
دنیا کے علم میں یہ بات ہے کہ کشمیر کے متنازعہ سرحدی علاقے میں فائرنگ اور جوابی فائرنگ کا سلسلہ مسلسل جاری رہتا ہے۔ جنگ سے مشابہ اس صورتحال نے نہ صرف مقامی افرادکی زندگیوں کو پوری طرح مفلوج کر دیا ہے ، بلکہ کشمیر کی صورتحال انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیموں کی بھی توجہ کا مرکز بنی ہیں۔
گزشتہ موسم گرما میں بھارتی اور پاکستانی فوجی دستوں کی مسلح جھڑپیں جتنے تواتر سے ہوئیں، اُس کی مثال گزشتہ دو برسوں میں نہیں پائی جاتی۔ وہ بھی ایک ایسے وقت میں جب پوری دنیا کو کورونا وبا نے اپنی لپیٹ میں لیا ہوا تھا۔ لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کے لیے 2003 میں ایک سمجھوتاطے پایا تھا مگر 2014 میں ایل او سی پر جنگ بندی سمجھوتے کی خلاف ورزیوں میں غیر معمولی تیزی پائی گئی۔ گزشتہ اگست میں بھارت کی جانب سے کشمیر کے خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کرنے کے نئی دہلی حکومت کے اعلان کے بعد کشمیر کا متنازعہ علاقہ آگ و خون کی لپیٹ میں آ گیا تھا۔
اب اس معاہدے سے لائن آف کنٹرول پرکشیدگی کی شدت میں کمی کے روشن امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔دراصل یہ ایک پرانا میکنزم ہے جو 1987 سے چل رہا ہے، اس میں دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرل معاہدے کے تحت رابطہ کرتے ہیں، وہ چاہے کوئی ایمرجنسی کی صورتحال ہو یا نارمل حالات۔ بھارت نے 2020کے دوران ایل او سی کے تمام ہی سیکٹرز پر پاکستان کی شہری آبادیوں کو جان بوجھ کر ہلکے اور بھاری ہتھیاروں اور مارٹر گولوں سے نشانے پر رکھا۔بھارتی فورسز نے 3 ہزار 24 بار سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی۔
بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری سے 28 معصوم شہری شہید ہوئے جب کہ 253 شدید زخمی ہوئے، بھارتی گولہ باری سے املاک کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ جنونی بھارت نے اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ کی گاڑی کو بھی نہ بخشا، جب کہ بھارتی فوج نے کنٹرول لائن کے چڑی کوٹ سیکٹر میں یو این فوجی مبصر گروپ کی گاڑی کو نشانہ بنایا جو اپنی ساخت، رنگ اور جھنڈے کی وجہ سے دور ہی سے باآسانی پہچانی جاتی ہیں۔
کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر دنیا کے دیرینہ حل طلب مسائل میں سے ایک ہے ، کنٹرول لائن پر فائرنگ کرنا، بھارتی فوج نے اپنا معمول بنا لیا ہے ، یہ سب بھارتی سرکار کے کہنے پر ہورہا ہے۔مودی کو یہ بات بھی نہیں بھولنی چاہیے کہ جب تک بھارت کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت نہیں دیتا اور اُس عالمی معاہدے کی پابندی نہیں کرتا، جس کو دہائیوں پہلے طے کیا گیا تھا، تب تک علاقے میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔کشمیریوں نے بھی اپنی سات دہائیوں پر مشتمل جدوجہد سے یہ بات ثابت کی ہے کہ وہ حق پر ہیں ، نوے ہزار کشمیری اپنی جانوں کا نذرانہ آزادی کی جدوجہد کو جاری رکھنے کے لیے دے چکے ہیں ۔
دوسری جانب مقبوضہ کشمیرکے عوام اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ بہت جلد آزادی کا سورج طلوع ہوگا ،موجودہ معاہدہ تجزیہ کاروں کے نزدیک اس بات کی علامت ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان امن عمل ریورس گیئر سے نکل کر نیوٹرل گیئر میں چلا گیا ہے، ایسا سب کچھ کسی پس پردہ کوشش کے بغیر نہیں ہوا۔ دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی سطح پر امن مذاکرات اب اگلا قدم ہوں گے، جس کے لیے ڈی جی ملٹری آپریشنز کے اتفاق نے امن کے عمل کا آغاز فراہم کردیا ہے۔
The post کنٹرول لائن، جنگ بندی معاہدے پر اتفاق appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3uBlO8K
via IFTTT
No comments:
Post a Comment