کراچی: پاکستان معاشی محاذ پر آئرلینڈ سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے۔
2008 کے عالمی اقتصادی بحران کے نتیجے میں آئرلینڈ دیوالیہ ہونے کے قریب تھا مگر محض 7برس کے بعد اس کی جی ڈی پی نے 26.3 فیصد کی حیران کُن شرح سے ترقی کی۔ اس کی وجہ آئرلینڈ کی حکومت کا سرمایہ کاروں کو ترجیحی طور پر ٹیکسوں میں چھوٹ دینا اور ان کے لیے دروازے کھول دینا تھا۔
آئرلینڈ نے12.5 فیصد کی شرح سے سنگل کارپوریٹ ٹیکس متعارف کرایا اور کینیڈا اور امریکا کے علاوہ یورپی ممالک سے دہرے ٹیکس کے عدم نفاذ کے معاہدوں پر دستخط کیے۔
پاکستان سوفٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کے ایم ڈی عثمان ناصر نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوے کہا کہ اس پالیسی کی وجہ سے دنیا کی صف اول کی کمپنیاں جیسے ایپل، فیس بک اور گوگل وہاں سرمایہ لگانے کی جانب راغب ہوئیں اور انھوں نے وہاں اپنے دفاتر اور ذیلی کمپنیاں کھولیں۔
عثمان ناصر کا کہنا ہے کہ پاکستان بھی آئرلینڈ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے شرح نمو میں نمایاں اضافہ حاصل کرسکتا ہے۔ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ بیرونی سرمایہ کاروں کو یہاں لانا اور غیرملکی سرمایہ کاری ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے اور ہمیں کچھ وقت کے لیے ٹیکس آمدن کے اہداف کو پس پشت ڈال دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھی 66 ممالک کے ساتھ دہرے ٹیکس سے بچاؤ کے معاہدے کررکھے ہیں جن کے تحت سرمایہ کار پر یا تو اس کے آبائی وطن یا پھر جہاں وہ سرمایہ لگارہا ہے اس ملک میں ٹیکس عائد کیے جائیں گے۔
عثمان ناصر کہتے ہیں کہ اپنی اسٹریٹجک لوکیشن کے ساتھ پاکستان مشرق و مغرب دونوں جانب کے سرمایہ کاروں کو سہولتیں بہم پہنچانے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے ٹیکس کی شرح کم اور کاروبار کرنے میں آسانی ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ غیرملکی سرمایہ کار اپنے دفاتر اور پیداواری یونٹ یہاں لگاسکتے ہیں اور پاکستان سے دنیا بھر میں اپنی مصنوعات برآمد کرسکتے ہیں۔ پاکستان آئی ٹی انڈسٹری میں تیزی سے ترقی کررہا ہے اور آئی ٹی کی برآمدات رواں مالی سال میں 2 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔
عثمان ناصر کہتے ہیں کہ اگر غیرملکی کمپنیاں اپنے دفاتر یہاں قائم کریں تو باصلاحیت نوجوانوں کو بہتر ملازمتیں میسر آسکتی ہیں۔
The post معاشی استحکام کیلیے بیرونی سرمایہ کاری کو ترجیح دینے کی ضرورت appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2OaV2Dc
via IFTTT
No comments:
Post a Comment