Saturday, June 30, 2018

لسبیلہ سے آگے۔۔۔ ایکسپریس اردو

بلوچستان وہ صوبہ ہے جو اپنی پسماندگی اور عوام کے احساسِ محرومی کے حوالے سے ملک کے اعلیٰ ایوانوں اور قومی سیاست میں زیرِ بحث رہتا ہے، مگر اس سے ہٹ کر دیکھا جائے تو یہی صوبہ اپنے دل فریب اور پُرکشش قدرتی مناظر اور تاریخی مقامات کے لیے بھی شہرت رکھتا ہے۔

بلوچستان میں متعدد تفریح گاہیں ہیں جو سیاحوں کو اپنی جانب کھینچتی ہیں، ان میں اپنی آب و ہوا کے لیے مشہور علاقہ زیارت، درون نیشنل پارک، ہزار گنجی، چلتن نیشنل پارک، قدرتی حُسن سے مالا مال ہر بوئی جنگلات، ہنگول نیشنل پارک وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔ آج ہم چمن زار کے قارئین سے درون نیشنل پارک کے بارے میں معلومات شیئر کریں گے۔ لسبیلہ کے نام سے کون واقف نہیں۔ اسی شہر کے مغرب میں 115کلومیٹر کے فاصلے پر یہ علاقہ نیشنل پارک کی حیثیت سے پہچانا جاتا ہے۔

اس نیشنل پارک کی سب سے اونچی چوٹی کا نام ’’سرکوہ‘‘ ہے، جس کی بلندی 5185 فٹ ہے۔ اسی چوٹی پر کسی زمانے میں ایک اونچا ٹاور بنایا گیا تھا جس پر کھڑے ہو کر لسبیلہ اور کراچی کا کچھ علاقہ بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ ٹاور اب خستہ حال ہو چکا ہے۔ 1988ء میں درون کے 167,700ایکڑ رقبے کو حکومتِ بلوچستان نے نیشنل پارک کی حیثیت دے دی تھی۔ یہاں قدرتی مناظر کے علاوہ مختلف حیوانات اور نباتات کی مختلف اقسام کو پروان چڑھایا گیا جو اس پارک کا حسن بڑھاتے ہیں۔

درون نیشنل پارک میں عام جانور جیسے پہاڑی بکرے، خرگوش، جنگلی بلیاں وغیرہ دیکھی جاسکتی ہیں، اسی طرح چنکارہ ہرن، مور، چیتے، بھڑیے، چیتا بلی، لومڑی، گیڈر، اڑیال بھی پھرتے نظر آتے ہیں۔ درختوں پر پرندوں میں عام پرندے خوب صورت کبوتر، چڑیا، توتے کے علاوہ تیتر، سیسی، کوہی جیسے پرندے بھی ملتے ہیں۔ اسی طرح اژدھے، زہریلے سانپ اور دیگر موذی حشرات بھی اس پارک میں دیکھے جاسکتے ہیں۔ یہاں مختلف چشموں میں آبی نباتات کے علاوہ مچھلی و دیگر جاندار بھی پائے جاتے ہیں۔

درون نیشنل پارک سے دل چسپ قصے اور مختلف پُراسرار واقعات بھی منسوب ہیں جسے مقامی لوگ یہاں آنے والے سیاحوں کو سناتے ہیں اور یوں ان کی دل چسپی اور توجہ حاصل کرتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسے پُرفضا مقام اور جنگلی حیات کی پناہ گاہ کی مناسب اور باقاعدہ دیکھ بھال کی جائے جب کہ حکومت اور متعلقہ ادارہ اسے ایک تفریحی مقام کے طور پر متعارف کروانے کی کوشش کرے۔

The post لسبیلہ سے آگے۔۔۔ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2Kv3cjc
via IFTTT

No comments:

Post a Comment