Friday, August 2, 2019

منڈی میں مہنگے جانور، شہری خالی ہاتھ واپس آنے لگے ایکسپریس اردو

کراچی: مویشی منڈی میں جانوروں کی مہنگی قیمتوں نے خریداروں کو پریشانی میں مبتلا کردیا، بیوپاریوں نے منڈی انتظامیہ کی جانب سے بھاری ٹیکس وصول کرنے پر جانوروں کی قیمتوں میں اضافہ کردیا۔

کراچی سپر ہائی وے پر قائم مویشی منڈی میں قربانی کے لیے فروخت کیے جانے والے ہر قسم کے صحت مند و خوبصورت جانور تو موجود ہیں لیکن خریدار موجود نہیں ہیں، بیوپاری منڈی میں اپنے جانوروں کو فروخت کرنے کے لیے خریداروں کی راہ تک رہے ہیں۔

مویشی منڈی میں کم سے کم 65 لاکھ تک کا جانور موجود ہے جبکہ زیادہ سے زیادہ ایک لاکھ سے 40 لاکھ تک کا جانور فروخت کیا جارہا ہے، جانوروں کی قیمت بڑھ جانے کے باعث اس سال گزشتہ سال کی بنسبت خریداری کا رجحان کافی کم ہے جسکی وجہ سے منڈی کی رونقیں بھی ماند پڑ گئی ہیں جبکہ مہنگائی کے باعث منڈی میں آنے والے کئی خریدار خالی ہاتھ گھر واپس لوٹنے پر مجبور ہوگئے۔

ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے مہنگائی سے پریشان خریداروں کا کہنا تھا کہ جانوروں کی قیمتیں کئی گنا بڑھا دی گئی ہیں جس کی وجہ سے خرید نہیں پا رہے، جو بجٹ کے کر آئے ہیں اس میں نہیں  خرید سکتے، خریداروں کا کہنا تھا کہ قربانی کا فریضہ انجام دینا ہے جس کی وجہ سے خریدنا بھی ضروری ہے، اگر جانور نہ خرید سکے تو مسجد میں قربانی کا حصہ ڈالیں گے، جانور کی زائد  قیمت کیوں دیں۔

ٹیکسوں کی بھرمار اور مہنگائی نے زندگی  دشوار کردی،خالی ہاتھ واپس گھر لوٹنے والے خریداروں کا کہنا تھا کہ ابھی تک تو مہنگا جانور فروخت کیا جارہا ہے عید قریب آنے کا انتظار کریں گے شاید آخر کے دنوں میں قیمتوں میں کمی کردی جائے، جبکہ والدین کے ہمراہ آئے بچوں نے بھی جانور مہنگے ہونے پر مایوسی کا اظہار کیا انکا کہنا تھا کہ من پسند جانور خریدنے آئے تھے مگر مہنگے ہونے کی وجہ سے واپس خالی ہاتھ گھر جارہے ہیں۔

دوسری جانب بیوپاریوں کا ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ منڈی انتظامیہ کی جانب سے بھاری ٹیکس وصول کرنے کے باعث جانور مہنگے داموں فروخت کرنے پر مجبور ہیں، اپنی ضد پر قائم بیوپاری کہتے ہیں کہ وہ جانوروں کو واپس لے جائیں گے لیکن کم قمیت پر فروخت نہیں کرسکتے، چارہ مہنگا ، پانی مہنگا، اور کرایہ مہنگا دینے کے بعد وہ کم قیمت پر جانور فروخت نہیں کرینگے۔

The post منڈی میں مہنگے جانور، شہری خالی ہاتھ واپس آنے لگے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/33baOkz
via IFTTT

No comments:

Post a Comment