لاہور: سیالکوٹ میں مبینہ طور پر دو ہزار سال پرانے کنویں ’’پورن دا کھو‘‘ سے جڑے دلچسپ حقائق سامنے آگئے بھارتی زائرین سمیت ملک بھر سے مختلف مذاہب کے ماننے والے اس مقام کو دیکھنے آتے ہیں۔
سیالکوٹ سے جموں روڈ پر تقریبا 4 کلومیٹرکے فاصلے پرکرول گاؤں واقع ہے جہاں ایک قدیم کنواں اور مندر کے آثار ہے۔ اس مقام کے بارے مشہورہے کہ یہ دوسری صدی عیسوی میں سیالکوٹ کے ہندو راجہ سالوان کے دورکا ہے۔ پورن دا کھو کا ذکر پنجابی لوک داستانوں میں بھی ملتا ہے۔ اس حوالے سے گورنمٹ کالج لاہورکے پروفیسرکلیان سنگھ نے بتایا ہے کہ سیالکوٹ میں واقع اس کنویں کو ہندوراجہ سالوان کے بیٹے پورن بھگت سے منسوب کیا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مہاراجہ رنجیت سنگھ کے دورمیں اس کھوکی مرمت کی گئی یہاں نانک شاہی اینٹیں استعمال ہوئیں۔ لوک داستان کے مطابق راجا نے جوتشیوں کے کہنے پر نومولود پورن کو مال و دولت اور شاہی عملے کے ساتھ بارہ سال کیلیے جنگل میں بھیج دیا تھا جہاں یہ کنواں بھی تھا۔ دوسری طرف محکمہ آثارقدیمہ پنجاب کے ڈائریکٹر محمد افضل خان کا کہنا ہے کہ پورن بھگت کی کہانی لوک داستان لگتی ہے یہ 2ہزارسال پرانا کنواں ہو نہیں سکتا ہے، یہ کنواں بمشکل ڈیڑھ، 2 سو سال پرانا لگتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آج 2ہزار سال پرانا یہ کنواں موجود ہے تو پھر اس دور کا شہرکہاں گیا؟۔ تاہم اس کنویں کی حقیقت جاننے کیلیے آج تک کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے نہ ہی کسی محقق نے کوئی تحقیق کی۔
The post سیالکوٹ میں پُراسرار ’’پورن دا کھو‘‘ سے جڑے دلچسپ حقائق appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2YJmOKO
via IFTTT
No comments:
Post a Comment