لاہور: وکٹ کیپر بیٹسمین کامران اکمل کا کہنا ہے کہ سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں پاکستان کھیلنے کے لیے آچکیں، اب وقت آگیا ہے کہ یہاں پر ون ڈے اورٹوئنٹی20 ہی نہیں تینوں طرز کی کرکٹ ہونی چاہیے۔
ان کے مطابق پاکستانی کرکٹ بہت پیچھے چلی گئی ہے، ایسے حالات میں نئی ٹیم مینجمنٹ بہت ضروری تھی، میری رائے میں مصباح الحق چیف کوچ کے لیے بہترین چوائس ہیں، ایکسپریس سے بات چیت میں کامران اکمل نے کہا کہ پاکستان کو صرف فٹنس اور ٹریننگ ہی کی ضرورت نہیں بلکہ اور بہت کچھ کیے جانے کی ضرورت ہے۔مصباح سے بڑی امیدیں ہیں،اس وقت ٹیم مینجمنٹ کا تبدیل ہونا بہت ضروری تھا اور پی سی بی نے ایسا کرکے احسن قدم اٹھایا ہے،اب جو بھی مینجمنٹ بنے گی وہ ملکی کرکٹ کے لیے اچھی ہی ہو گی۔
انھوں نے کہا کہ انٹرنیشنل میچز کا پاکستان میں ہونا اچھی چیز ہے،اس وقت پاکستان کو اس کی ضرورت بھی ہے، سری لنکا کو دیکھیں،اتنا بڑا سانحہ ہوا ہے، اتنے لوگ مارے گئے ہیں، پھر بھی وہاں پر کرکٹ ہو رہی ہے، سری لنکاکی ٹیم ٹی 20 اور ون ڈے کے ساتھ ٹیسٹ سیریز بھی کھیل لیتی تو زیادہ بہتر تھا، میرے خیال میں پاکستان میں جس طرح پی ایس ایل کے میچز ہوئے، سری لنکااور ویسٹ انڈیزکی ٹیموں کے بھی کامیاب دورے ہوئے اورپاکستان کی عوام نے بھی خیرمقدم کیا ہے،اب صرف پاکستان میں ون ڈے اور ٹی 20 کرکٹ ہی نہیں ہونی چاہیے بلکہ فل سیریز ہونی چاہیے۔
امید کرتا ہوں کہ مستقبل قریب میں پاکستان میں تینوں طرزکی ہرطرح کی انٹرنیشنل کرکٹ جلد بحال ہوگی۔کامران اکمل نے کہا کہ نئی مینجمنٹ بہت ضروری تھی، پاکستانی کرکٹ بہت پیچھے گئی ہے، چیمپئنز ٹرافی کے علاوہ ہم کوئی بڑی کامیابی حاصل نہیں کرسکے، نئی مینجمنٹ سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں،مصباح ٹیم کا ڈومیسٹک کرکٹ کا بھی وسیع تجربہ ہے، کون ساپلیئرکتنی پرفارمنس دکھا رہا ہے ، اس کا رویہ کیسا ہے اور اس کی فٹنس کیسی ہے، ان تمام کے بارے میں وہ بخوبی جانتے ہیں۔مصباح یا کوئی اور ملکی کوچ بنے، اس کا مجموعی طور پر فائدہ پاکستان کرکٹ ٹیم کوہوگا۔انھوں نے کہا کہ ٹیموں کے انتخاب میں ڈومیسٹک کرکٹ کو دیکھنا پڑے گا، پھرجاکرہماری ٹیم بہترہوگی، مصباح الحق اس وقت تجربہ کھلاڑی ہیں، آخری سال تک ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتے رہے ہیں، میری رائے میں وہی سب سے بہتر چوائس ہیں۔
The post پاکستان میں مکمل سیریز ہونی چاہیے، کامران اکمل appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2L6mBIS
via IFTTT
No comments:
Post a Comment