کراچی: اسٹیٹ بینک نے روپے کی قدر میں کمی کے عوامل کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اندرونی بے یقینی روزانہ کی بنیاد پر روپے کی قدر میں تبدیلی کے بڑے اسباب میں سے ایک ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ روپے کی قدر میں حالیہ تحرک مارکیٹ پر مبنی شرح مبادلہ کے نظام کی خصوصیت ہے، جس کے تحت جاری کھاتے کی صورتحال، متعلقہ خبروں اور اندرونی بے یقینی مل کر یومیہ بنیادوں پر روپے کی قدر میں تبدیلی کا سبب بن رہی ہے۔
2/4 Recent Rupee depreciation against the US$ is also in large part a global phenomenon. Globally, the US$ has surged by 12% in the last 6 months to a 20-year high, as the Fed has aggressively raised interest rates in response to rising inflation. pic.twitter.com/Ng6jxwC0LJ
— SBP (@StateBank_Pak) July 19, 2022
اعلامیے کے مطابق دسمبر 2021 سے دنیا کی اکثر ابھرتی ہوئی معیشتوں کی طرح پاکستانی روپے کی قدر بھی ڈالر کے مقابلے میں کم ہوئی ہے۔ پاکستانی روپے کی قدر دسمبر 2021 سے اب تک 18 فیصد تک کم ہوئی ہے جبکہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں حالیہ کمی میں بھی اس عالمی رجحان کا بڑا دخل ہے۔
4/4 In real effective terms—i.e. against a basket of currencies in which Pakistan trades & adjusting for inflation—depreciation in the Rupee since Dec 21 has only been 3%. This is a better measure of the strength & competitiveness of a currency than the US$ rate. pic.twitter.com/GAecEIHAud
— SBP (@StateBank_Pak) July 19, 2022
اسٹیٹ بینک کے مطابق گزشتہ چھ ماہ میں عالمی سطح پر ڈالر 12 فیصد مہنگا ہوا ہے جو ڈالر کی 20 سال کی بلند ترین سطح ہے، اور یہ بلند ترین سطح امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے افراط زر پر قابو پانے کے لیے شرح سود میں جارحانہ اضافہ کا نتیجہ ہے۔
The post اندرونی بے یقینی روپے کی قدر میں تبدیلی کا سبب بن رہی ہے، اسٹیٹ بینک appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/ioq6NnC
via IFTTT
No comments:
Post a Comment