ممبئی: بھارتی ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا کاکہنا ہے کہ براہ مہربانی میرے لیے بیٹے کی نہیں بلکہ بیٹی کی دعا کریں۔
بھارتی ٹینس اسٹار اور پاکستانی کرکٹر شعیب ملک کی اہلیہ ثانیہ مرزا ان دنوں امید سے ہیں انہوں نےاور شعیب ملک نے یہ خبر اپنے تمام چاہنے والوں کے ساتھ سوشل میڈیا پر بہت محبت سے شیئر کی تھی، یہی وجہ ہے کہ یہ خبر سن کر پاکستانی اور بھارتی عوام میں خوشی کی لہردوڑ گئی تھی اور اب ان کے چاہنے والے بے چینی سےانتظار کررہے ہیں کہ ان کے پسندیدہ کھلاڑی بیٹے کے والدین بنتے ہیں یا بیٹی کے، تاہم ثانیہ مرزا چاہتی ہیں کہ ان کے گھر بیٹی کی پیدائش ہو اور انہوں نے تمام لوگوں سے کہا ہے کہ ان کے لیے بیٹی کی دعا کریں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: ثانیہ مرزا بھارتی جاسوس
بھارتی میڈیا کے مطابق ثانیہ مرزا نے گزشتہ روزممبئی میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ’’مجھے حق ہے مہم‘‘ میں شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ انہیں بچپن میں لوگوں کی جانب سے کس طرح ٹینس کھیلنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ ثانیہ نے کہا کہ میں نے 6 سال کی عمر میں ٹینس کھیلنا شروع کردی تھی اورحیدرآباد دکن میں لڑکیوں کے اتنی چھوٹی عمر میں کھیلنے کو بہت حیرانگی سے دیکھا جاتا تھا۔ جب میں ٹینس کھیلتی تھی اس وقت بہت سے لوگ میرے والدین کو کہتے تھے’’ہاں ٹھیک ہےکھیلنے جارہی ہے لیکن کالی ہوجائے گی دیکھنا، کوئی شادی نہیں کرے گا‘‘۔ ثانیہ مرزا نے کہا میرے والد میرے ہیرو ہیں انہوں نے تنقید کرنے والوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ہرموقع پر میرا ساتھ دیا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: ثانیہ کی بہن کی شوہر سے علیحدگی
ٹینس اسٹار نے مزید کہا ہم دوبہنیں ہیں اور ہمیں کبھی بھائی کی خواہش نہیں ہوئی آج میں ایک کامیاب خاتون ہوں اوراپنی زندگی میں بہت سی کامیابیاں حاصل کرچکی ہوں لیکن لوگ آج بھی جب مجھ سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ آپ کا کوئی بھائی نہیں ہے اور افسوس کا اظہار کرتے ہیں اورمجھے دعا دیتے ہیں آپ کا لڑکا ہوجائے جس پر میرا جواب ہوتا ہے، ’’براہ مہربانی یہ دعا مت کرو بلکہ لڑکی ہوجائے یہ دعا کرو، کیوں آپ لڑکے کی دعا کررہے ہو۔‘‘ ثانیہ نے کہا یہ ہمارے معاشرے کی ذہنیت ہے جس سے ہمیں باہر نکلنا ہے۔
واضح رہے کہ ثانیہ مرزا اورشعیب ملک اکتوبر میں والدین کے عہدے پر فائز ہوں گے۔
The post براہ مہربانی میرے لیے بیٹے کی نہیں بیٹی کی دعا کریں، ثانیہ مرزا appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2N9mpJ1
via IFTTT
No comments:
Post a Comment