Wednesday, May 22, 2019

ریاستوں کو میزائل ڈیفنس سسٹم استوار کرنے سے روکا جائے، شاہ محمود قریشی ایکسپریس اردو

بشکیک: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ علاقائی سطح پر اتفاق رائے پیدا کیاجائے تاکہ ریاستوں کے یک طرفہ یا گروہی طورپر میزائل ڈیفنس سسٹم استوار کرنے کو روکا جائے۔

بشکیک میں شنگھائی تعاون تنظیم وزراء خارجہ کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بشکک جیسے خوبصورت شہر میں ایس سی او ارکان اور مبصرین کے ہمراہ موجودہ ہونا باعث اعزاز ہے، پرتپاک استقبال اور والہانہ میزبانی پر منتظمین کا شکر گزار ہوں، اہم ذمہ داریوں کی تکمیل کے لئے دعا کرتے ہیں اور ان کی ذمہ داریوں کی انجام دہی میں ہمارا تعاون انہیں میسر رہے گا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہماری پختہ سوچ ہے کہ پاکستان کی منزل ایس سی او سے جڑی ہے، پاکستان کے مستقبل کے لئے ہمارے تصور میں ایشیاء میں مشترکہ خوشحالی کی سوچ پنہاں ہے، سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی کی صورت ہمیں درپیش ہے، ہم غیرقانونی قبضے کے تحت لوگوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی سمیت اس کی ہر قسم کی مذمت کرتے ہیں، پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں سے ہے جس نے دہشت گردی اور انتہاء پسندی کا کامیابی سے مقابلہ کیا اور اس لہر کوپلٹ دیا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ایس سی او اسٹرکچر کے تحت دوستوں کے ساتھ اپنا تجربہ اور مہارت بانٹنے کے لئے تیار ہے، دہشت گردی کی بنیادی وجوہات کا حل انتہائی ناگزیر تقاضا ہے اور ہمیں ان دیرینہ تنازعات کو حل کرنا ہوگا، اگر ہم امن چاہتے ہیں تو پھر انصاف سے کام لینا ہوگا، ہماری کوششیں افغانستان میں مرکوز ہیں تاکہ پائیدار علاقائی استحکام کی راہ ہموار ہو سکے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ یہ امر باعث اطمینان ہے کہ امن اور مفاہمت کے فروغ کے لئے بات چیت کا عمل شروع ہوچکا ہے، ہمیں امید ہے کہ آگے بڑھتے ہوئے افغانستان کے ہمسایوں اور دیگر فریقین کو شامل رکھا جائے گا، پاکستان اس عمل میں سہولت کاری فراہم کرتا رہے گا، امید ہے کہ دوسرے بھی اس مشترکہ ذمہ داری میں اس کی حمایت کریں گے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ علاقائی سطح پر اتفاق رائے پیدا کیاجائے تاکہ ریاستوں کے یک طرفہ یا گروہی طورپر میزائل ڈیفنس سسٹم استوار کرنے کو روکا جائے۔

The post ریاستوں کو میزائل ڈیفنس سسٹم استوار کرنے سے روکا جائے، شاہ محمود قریشی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو http://bit.ly/2EnCaZW
via IFTTT

No comments:

Post a Comment