دوحہ، قطر: ایک نئے مطالعے سے یہ عجیب و غریب نتیجہ برآمد ہوا ہے کہ مرچ مصالحے والے کھانے کی مسلسل عادت آگے چل کر یادداشت میں کمی کی وجہ بن سکتی ہے۔
یہ تحقیق قطر، آسٹریلیا اور امریکا میں کی گئی جس میں 55 سال یا اس سے زائد عمر کے 4,582 چینی باشندوں کا مسلسل 1991 سے 2006 تک مطالعہ کیا گیا۔ اس طرح مجموعی طور پر یہ تحقیق 15 سال تک جاری رہی تھی۔
اس دورانیے میں کالی مرچ اور میٹھی کیپسیسم مرچ کو ہٹاکر تازہ یا سفوف کی صورت میں سرخ اور ہری مرچ کھانے والوں کا جائزہ لیا گیا۔ پورے مطالعے میں چھ مرتبہ تین تین دن کےلیے ان اقسام کی مرچ کے استعمال کرنے والوں کے ٹیسٹ کیے گئے۔ پورے 15 برس میں تمام رضاکاروں کی یادداشت اور حافظے کو مختلف ٹیسٹ سے جانچا گیا۔
اس کی تفصیلات تحقیقی جریدے نیوٹریئنٹس میں شائع کی گئی ہیں۔ ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ کئی سال تک روزانہ 50 گرام مرچ کھانے والوں میں دیگر کے مقابلے میں یادداشت میں کمی کا خطرہ دوگنا ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ ایسے افراد میں سیکھنے اور سمجھنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے۔ یہ کمی ان افراد میں زیادہ دیکھی گئی ہے جن کا باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) کم تھا لیکن زیادہ بی ایم آئی کے حامل افراد میں اس کے کم اثرات مرتب ہوئے۔
معلوم ہوا کہ زیادہ مرچیں کھانے والے افراد کی آمدنی کم، بی ایم آئی کم اور وہ دیگر کے مقابلے میں زیادہ کام کرنے والے اور پھرتیلے ثابت ہوئے تھے۔ ساتھ ہی یہ بھی معلوم ہوا کہ تعلیمی استعداد کم یا زیادہ مرچ کے استعمال کی وجہ بھی ہے تاہم ماہرین نے کہا ہے کہ اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
قطر یونیورسٹی کے پروفیسر زیومن شائی نے کہا ہے کہ مرچیں جسمانی چربی گھلاتی ہیں، وزن گھٹاتی ہیں اور بلڈ پریشر کو قابو میں رکھتی ہیں۔ لیکن عمررسیدہ افراد میں یادداشت کی کمی کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔
اس تحقیقی سروے سے یہ تو معلوم ہوگیا کہ مرچوں سے حافظہ کمزور ہوتا ہے لیکن اس کی سائنسی وجہ اب تک معلوم نہیں ہوسکی ہے۔ ماہرین اگلے مرحلے میں مرچوں اور یادداشت کے درمیان تعلق کی وضاحت کرنے پر مزید غور کریں گے۔
The post مرچیں کم کھائیں، یادداشت بچائیں appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2yo5dco
via IFTTT
No comments:
Post a Comment