اسلام آباد: چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے مستقبل کا فیصلہ آج سینیٹ کے اہم اجلاس ہوگا اور دونوں کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوگی۔
سینیٹ کا اجلاس آج دوپہر دو بجے طلب کیا گیا ہے، پہلے چیئرمین سینیٹ اور پھر ڈپٹی چیئرمین کیخلاف تحریک عدم اعتماد پرکارروائی ہو گی۔ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلیے اپوزیشن کو 53 ارکان کی ضرورت ہے جبکہ اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس 64 ارکان ہیں، رائے شماری خفیہ طریقے سے ہوگی۔ بیلٹ پیپر کی چھپائی مکمل کر لی گئی ہے۔ پریذائیڈنگ افسر محمد علی سیف اجلاس کی صدارت کرینگے۔ حکومتی اور اپوزیشن بینچوں نے اپنے اپنے ارکان کو اجلاس میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔
بلاول بھٹو نے اپوزیشن سینیٹرز کے اعزاز میں ظہرانہ دیا جس میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے حکمت عملی طے کی گئی۔ رضا ربانی نے ووٹنگ کے عمل بر بریفنگ دی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول نے کہا عزت بچانے کیلیے اچھا ہے صادق سنجرانی استعفیٰ دیدیں ورنہ جمعرات کو تو وہ جا رہے ہیں، مستعفی ہونے کا فیصلہ ان کے لیے اچھا ہوگا۔ سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ میں اسی دن جیت گیا تھا جس روز میرا نام تجویز کیا گیا تھا۔ اپوزیشن کے65 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ چودھری تنویر بیرون ملک دورے کے باعث غیر حاضر ہیں،کامران مائیکل پروڈکشن آرڈر پر ووٹ ڈالنے آئیں گے۔
حاصل بزنجو نے ایک انٹرویو میں کہا آج جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کے درمیان مقابلہ ہو رہا ہے، جمہوری قوتیں کامیاب ہونگی۔ ن لیگ کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی زیر صدارت لیگی سینیٹرز کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
شہباز شریف نے کہا چئیرمین سینٹ کے انتخاب میں جمہوریت اور آئین کی فتح ہوگیبعدازاں شہبازشریف سے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی ملاقات ہوئی۔ شہبازشریف نے کامیاب یوم سیاہ پر فضل الرحمان کو مبارکباد دی۔ ملاقات میں سیاسی صورتحال اور تحریک عدم اعتماد پر بھی مشاورت ہوئی۔ اپوزیشن کے امیدوار حاصل بزنجو کی جانب سے اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں و سینیٹرز کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا جس میں شہباز شریف، مریم نواز، بلاول بھٹو اور فضل الرحمان بھی شریک ہوئے۔
عشائیہ میں اپوزیشن کے62سینیٹرز نے شرکت کی۔ حاصل بزنجو نے کہا کہ میرا چیئرمین بننا نہ بننا اہم نہیں۔ ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ کل بہت بڑا اہم دن ہے جمہوریت پر جو وار ہوا تھا اس کا ازالہ کل ہوگا کل سیاسی جماعتوں کو توڑنے کیلیے حربے استعمال کرنے والے مائینڈ سیٹ کیلیے بہت بڑی شکست ہوگی۔
سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز نے کہا کہ اپوزیشن والے مقابلہ تو کر نہیں سکتے، امیدوار کے مستعفی ہونے پر ہی جیت سکتے ہیں، وہ سنجرانی کے مستعفی ہونے کی افواہیں پھیلا رہی ہے جو آج دم توڑ جائیں گی۔ صادق سنجرانی کیخلاف اقدام پر خود اپوزیشن کی اکثریت ناخوش ہے۔ تحریک عدم اعتماد کو شکست ہوگی۔ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کا اجلاس اکرم درانی کی صدارت میں ہوا جس میں تحریک عدم اعتماد پر مشاورت کی گئی۔ اکرم درانی نے کہا ایک تبدیلی آج آئیگی، دوسری تبدیلی بھی آپ جلد دیکھیں گے۔
دوسری ضانب چیئرمین صادق سنجرانی نے مستعفی ہونے سے انکار کر دیا ہے۔ غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے صادق سنجرانی نے کہا تحریک عدم اعتماد کا بھرپور مقابلہ کرونگا، اپوزیشن کیلیے سیاسی میدان کھلا نہیں چھوڑا جائیگا۔
ایک بیان میں انھوں نے کہا خفیہ رائے شماری کا آپشن اسی لیے ہے کہ ارکان آزادانہ اور ضمیر کے مطابق فیصلہ کریں۔ جن بڑے دماغوں نے آئین بنایا، انھوں نے 20، 20 دن کی سوچ بچار کے بعد خفیہ رائے شماری کا آپشن رکھا۔ میں نے ہاؤس کو غیر جانبداری سے چلایا، دیکھنا چاہتا ہوں کہ ممبران کسٹوڈین آف دی ہاؤس کیلیے ضمیر کے مطابق آزادانہ فیصلہ کرتے ہیں یا نہیں۔
The post چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ آج appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2YyCP6i
via IFTTT
No comments:
Post a Comment