Sunday, July 28, 2019

حکومت کے ادارہ جاتی اصلاحات کے پروگرام میں متعدد خامیاں ایکسپریس اردو

 اسلام آباد:  عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے جاری کردہ حالیہ رپورٹ میں لفظ SOE ( سرکاری ملکیتی ادارے ) 40 سے زائد بار استعمال ہوا ہے۔

یہ رپورٹ آئی ایم ایف بورڈ کو پاکستان کے توازن ادائیگی میں معاونت کی منظوری کے لیے جمع کرائی گئی تھی۔ رپورٹ میں لفظ SOE کی تکرار سے یہ مطلب بھی سمجھا جاسکتا ہے کہ آئی ایم ایف اور حکومت ریاستی ملکیتی اداروں میں اصلاحات لانے میں سنجیدہ ہیں۔تاہم رپورٹ میں حکومت کی جانب سے ظاہر کیے گئے عزائم ( کمٹ منٹس ) کا بہ غور جائزہ لینے سے ریاستی اداروں کے اصلاحی ایجنڈے میں متعدد خامیاں سامنے آتی ہیں۔ رپورٹ میں صراحت کردہ کلیدی اقدام میں سرکاری اداروں کو مختلف زمروں ( کیٹیگریز) میں تقسیم کرنا، نئے آڈٹ کے ذریعے شفافیت بڑھانا، کچھ اداروں کی نجکاری اور اداروں کے لیے لیگل فریم ورک کو جدید بنانا شامل ہیں۔ ان اقدام میں بہت سی خامیاں اور کمزوریاں ہیں۔ سب سے پہلے آڈٹ کا اقدام بالکل بے مصرف اور صرف باکس کو چیک کرنے کے مترادف ہے۔

پی آئی اے اور پاکستان اسٹیل ملز کا آڈٹ باقاعدگی سے ہوتا ہے۔ اس کی رپورٹس نجکاری کمیشن کے پاس دستیاب ہوں گی۔ نجکاری کا عمل شروع کرنے کی عجلت میں حکومت نے ان کمپنیوں کو فراموش کردیا ہے جنھیں فوری اصلاحات کی ضرورت ہے۔ اصل ایشو پاور سیکٹر کی ڈسٹریبیوشن اور پاور جنریشن کمپنیوں، پی آئی اے، پاکستان ریلوے، کموڈیٹ مارکیٹ آپریشن اور اسٹیل ملز کا ہے۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ ان اداروں کی نجکاری یا پبلک پراؤیٹ پارٹنرشپ کے لیے کوئی روڈمیپ نہیں دیا گیا۔آئی ایم ایف کی رپورٹ میں نئے ایس او ای قانون کی ضرورت کو اجاگر کیا گیا ہے۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ یہ قانون کیوں ضروری ہے۔

The post حکومت کے ادارہ جاتی اصلاحات کے پروگرام میں متعدد خامیاں appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2ygjIPJ
via IFTTT

No comments:

Post a Comment