Friday, August 2, 2019

صادق سنجرانی فاتح، اپوزیشن ہارگئی ایکسپریس اردو

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کے خلاف عدم اعتماد کی تحاریک ناکام ہوگئیں، متحدہ اپوزیشن کو حیرت انگیز شکست کا سامنا کرنا پڑا، صادق سنجرانی کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد 3ووٹوںسے مسترد ہوئی، کل 100ارکان نے ووٹ ڈالے، قرارداد کے حق میں 50 مخالفت میں 45ووٹ آئے، 5ووٹ مسترد ہوئے، اپوزیشن کے 9ارکان نے سنجرانی کے حق میں ووٹ دیا۔

سلیم مانڈوی والا کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد کے حق میں32 ووٹ آئے۔ تحاریک پر ووٹنگ کے عمل کے بعد سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا گیا۔ سینیٹ کی تاریخ میں پہلی بار اگلے روز چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو عہدے سے ہٹانے کی قرارداد پر رائے شماری ہوئی، اجلاس کی صدارت پریزائیڈنگ افسر محمد علی سیف نے کی۔

سینیٹ الیکشن میں صادق سنجرانی کی بطور چیئرمین سینیٹ فتح اپوزیشن کے لیے ایک بھنور جیسا تجربہ ثابت ہوئی،اس غیر متوقع مگر well-calculated کھیل میں اپوزیشن کی حیرت ناک شکست نے ایوان بالا کی تقدیس و حرمت پر بھی سوالات کھڑے کردیے،سنجرانی کو مبارکباد دینے والوں کا تانتا بندھا رہا،چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر راجہ ظفرالحق سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی ، سنجرانی کا کہنا تھا کہ جو ہوگیا اس کو ختم کریں اور آگے چلیں۔ تاہم دیکھنا ہوگا کہ بات آگے کیسے چلے گی۔ اپوزیشن نے کل جماعتی کانفرنس بلانے کا اعلان کیا ہے ۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 14ووٹ ضمیر فروشی کی نذر ہوئے ، شہباز شریف نے ان عناصر کو بے نقاب کرنے کا عہد کیا۔ حکومت نے سینیٹ میں صادق سنجرانی کی کامیابی کو عمران کے بیانیہ کی جیت قراردیا جب کہ سینیٹ الیکشن میں بڑے دلچسپ واقعات ہوئے، سنجرانی نے غلط جگہ مہر لگادی ،کئی ارکان اپنے کارڈ گھر بھول آئے، ارکان میں نوک جھونک بھی ہوئی، میڈیا کے مطابق 9کھلاڑیوں نے کردار ادا کیا۔

حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ اخلاقی طور پر جیت گیا ہوں،بعض کا کہنا تھا کہ سینیٹ کا عجیب الیکشن  تھا جس میں اکثریت ہار گئی۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اپوزیشن نے نادانی میں ذاتی ایجنڈہ کی تکمیل کی سازش کی، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا کہ ارکان سینیٹ نے سیاسی عدم استحکام کی کوشش ناکام بنادی۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد دوسری بار بھی لانی چاہیے۔جب کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے مطابق نظام کی مذمت نہیں کرنی چاہیے۔ ایوان میں عدم اعتماد کی قرارداد پیش کرنے کی تحریک کے حق میں اپوزیشن کے64 ارکان نے کھڑے ہو کر رائے دی۔ بعد ازاں قرارداد پر خفیہ رائے شماری ہوئی جس میں تحریک عدم اعتماد کے حق میں 50 ووٹ نکلے، تحریک کی کامیابی کے لیے 53ووٹ درکار تھے۔ تین ارکان نے ووٹ نہیں ڈالا۔ جماعت اسلامی کے سراج الحق اور مشتاق ایوان سے غیرحاضر رہے جب کہ ن لیگ کے چوہدری تنویر بیرون ملک ہونے کی وجہ سے ووٹ نہ ڈال سکے۔

صادق سنجرانی کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد مسترد ہونے کے بعد حکومتی سینیٹرز نے ایوان میں شدید نعرہ بازی کی اور ایک سنجرانی سب پہ بھاری کے نعرے لگائے، اس موقع پر پریزائیڈنگ آفیسر بیرسٹر سیف نے حکومتی سینیٹرز کو نعرے بازی سے روک دیا اور کہا نعرے باہر جا کر ماریں ایوان کے تقدس کا خیال رکھیں۔ حکومتی ارکان نے ڈیسک بجا کر ایک دوسرے کو مبارکباد دی، نتیجہ سنتے ہیں اپوزیشن بینچوں پر سکوت چھا گیا۔

چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف ووٹنگ کے بعد قائد ایوان شبلی فراز نے ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کو ہٹانے کے لیے تحریک عدم اعتماد پیش کی۔ سلیم مانڈوی والا کے خلاف تحریک کے حق میں34 ارکان نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر رائے دی۔

اپوزیشن نے ڈپٹی چیئرمین کے خلاف ووٹنگ کے عمل کا بائیکاٹ کرتے ہوئے خفیہ رائے شماری میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا اور ووٹ نہیں ڈالے، لیکن اس فیصلے کے خلاف5 اپوزیشن ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا جن میں پیپلز پارٹی کے سلیم مانڈوی والا، روبینہ خالد، محمد علی جاموٹ اور قراۃ العین مری جب کہ ن لیگ کے ساجد میر شامل تھے۔ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے حکومت کو بھی 53ارکان کی ضرورت تھی لیکن اسے32ووٹ ملے۔ اس طرح ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی۔

سلیم مانڈوی والا کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد پر خفیہ رائے شماری میں39ووٹ کاسٹ ہوئے، عدم اعتماد کے حق میں32، مخالفت میں6 ووٹ پڑے جب کہ1ووٹ مسترد ہوا۔ ایک حکومتی سینیٹر نے بھی سلیم مانڈوی والا کے حق میں ووٹ دیا۔ بہر حال سینیٹ کے الیکشن ملکی تاریخ کی انتخابی تاریخ کا de ja vu تھے یعنی قوم اور ملکی تاریخ کے ایوانوں کی تاریخ کے رازدانوں اور میڈیا کے لیے یہ واقعہ پہلے بھی کئی بار پیش آتا رہا ہے۔

لوگ یہ تماشے دیکھ چکے ہیں ، معتبر سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ قوم در حقیقت اخلاقی طور پر سیاسی کلچر کے مستقبل سے کچھ زیادہ پر اعتماد نہیں دکھائی دیتی، لہٰذا عدم اعتماد کی اس ناکام تحریک کے اندر بھی سیاسی نظام پر اعتماد کے نشاۃ ثانیہ کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہوگی۔

The post صادق سنجرانی فاتح، اپوزیشن ہارگئی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2yxJvTp
via IFTTT

No comments:

Post a Comment