روچیسٹر، منی سوٹا: سائنسدانوں نے مصنوعی ذہانت کو عام الیکٹروکارڈیوگرام (ای سی جی) پر آزمایا ہے اور اس سے حیرت انگیز نتائج سامنے آئے ہیں۔ پہلے مرحلے میں منصوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) یا اے آئی نے صرف ای سی کو دیکھتے ہوئے مریض کے عمر اور جنس کا بڑی حد تک درست اندازہ لگایا جو ایک اہم پیش رفت ہے۔
’سرکیولیشن، اردھمیا اینڈ الیکٹروفزیالوجی‘ نامی جرنل میں شائع ایک رپورٹ میں مایوکلینک کالج آف میڈیسن اینڈ سائنس، روچیسٹر کے ماہرین نے کہا ہے کہ انہوں نے ایک تربیت یافتہ اے آئی ٹول کو پہلے ہزاروں ای سی جی دکھائی ۔ اس پروگرام کو کنویولشنل نیورل نیٹ ورک (سی این این) کہا جاتا ہے۔
ماہرین نے ایک دو نہیں بلکہ 500,000 افراد کے ای سی جی استعمال کئے۔ اس کے بعد مزید دو لاکھ پچھتر ہزار لوگوں کے ای سی جی لیے گئے تو اے آئی پروگرام نے نہایت کامیابی سے ای سی جی کے ذریعے مریضوں کی عمر اور جنس کا سراغ لگالیا۔ تاہم سافٹ ویئر نے 90 فیصد درستگی سے بتایا کہ یہ مرد ہے یا عورت اور 72 فیصد درستگی سے عمر کا احوال سنایا۔
اس کے بعد سائنسدانوں کی ٹیم نے 100 ایسے افراد پر اے آئی کو آزمایا جن کے گزشتہ 20 برس کے ای سی جی ایک جگہ موجود تھے۔ اس مرحلے پر معلوم ہوا کہ مصنوعی ذہانت کا پروگرام کسی شخص کے دل کی کیفیت دیکھتے ہوئے ہی اس کی عمر ظاہر کرتا ہے۔
دل کے امراض کے شکار افراد کے مریضوں میں سافٹ ویئر نے ان کی عمر زیادہ دکھائی کیونکہ وہ دل کی کیفیت کو دیکھ رہا تھا۔ لیکن دل کے معمولی نقص کے شکار یا مکمل صحتمند افراد میں عمر کا درست حساب لگایا گیا۔ دل کے مریضوں میں اے آئی نے عمر اوسطاً سات برس زیادہ دکھائی تھی۔
اس طرح یہ سافٹ ویئر مجموعی طور فعلیاتی اور حیاتیاتی عمر ظاہر کرتا ہے ناکہ اصل عمر دکھاتاہے۔ لیکن ٹھہریئے کہ اسی حیاتیاتی اور فعلیاتی عمر کی وجہ سے ہم معلوم کرسکتےہیں کہ دماغ، دل، جگر اور پھیپھڑوں کی اصل عمر کیا ہے اور اسی بنا پر علاج کی نئی راہیں کھل سکتی ہیں۔ مختصراً ایک ای سی جی کو اے آئی سے گزارا جائے تو پورے جسم کے دیگر گوشوں سے بھی پردہ اٹھایا جاسکتا ہے اور مجموعی جسمانی صحت کا احوال سامنے آتا ہے۔
ایک عرصے سے ماہرین کہہ رہے ہیں کہ انسان کی تاریخی عمر اور اس کے اعضا کی عمر میں فرق ہوتا ہے اور اسی بنا پر اے آئی کی مدد سے ای سی جی کو مزید پڑھ کر انسانی صحت کے کئی گوشوں کو معلوم کیا جاسکتا ہے۔
The post سارے جسم کی صحت کی خبردینےوالی، اے آئی ای سی جی appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2lGcpO3
via IFTTT
No comments:
Post a Comment