اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)نے وقت کے تیور بھانپتے ہوئے انگڑائی لی اور بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی 5 اگست سے پہلے کی خصوصی حیثیت بحال کی جائے اور مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے او آئی سی، اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں کو پوری آزادی دے۔
یہ مطالبہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر او آئی سی رابطہ گروپ کے وزراء خارجہ اجلاس کے اعلامیہ میں کیا گیا جو صائب اقدام ہے۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اجلاس میں پاکستان کی نمایندگی کی اور او آئی سی ارکان کو مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پر بریفنگ دی۔ او آئی سی رابطہ گروپ نے صورتحال پر تفصیلی غور و خوض کے بعد متفقہ قرارداد کی منظوری دی جس میں مقبوضہ کشمیر کی انسانی حقوق کی بدتر ہوتی صورتحال پر گہری تشویش ظاہر کی گئی ہے۔
او آئی سی کا مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی اور کشمیریوں کے خلاف بھارتی مظالم اور کرفیو کے خاتمہ سے متعلق اعلامیہ عالم اسلام اور پاکستانی و کشمیری عوام کے جذبات کی بھرپور ترجمانی کرتا ہے۔ اسلامی تنظیم کی جانب سے اس نوعیت کے بیان کی ضرورت بھی تھی تا کہ دنیا کشمیر میں بھارتی بربریت کا سختی سے نوٹس لے اور خطے میں خوفناک جنگ کے جو بادل چھا رہے ہیں اس سے بچا جا سکے ۔
کیونکہ کشمیری عوام کا مسئلہ انسانی ہے، یہ زمین کے ایک ٹکڑے کی جنگ نہیں، بھارت کو صرف کشمیر کی زمین چاہیے اسے 80 لاکھ انسانوں کی امیدوں، خوابوں اور مستقبل سے کوئی سروکار نہیں، مودی یوں تو کشمیریوں کو دل سے لگانے کی باتیں کرتے ہیں مگر وہ کشمیریوں کا قاتل ہے۔
مسلم امہ کو آج کے منعقدہ اجتماعات سے اس حقیقت پر اپنے یقین کو مستحکم کرنا چاہیے کہ مسلمانوں کا اللہ کے سوا کوئی والی وارث اور مددگار نہیں، جو کچھ کرنا ہے عالم اسلام کو خود کرنا ہو گا۔
ادھر او آئی سی کی قرارداد میں کہا گیا کہ کشمیر مسلمہ بین الاقوامی تنازع ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ فوری طور پر واپس لے اور اس بات کی یقین دہانی کرائے کہ مسئلہ کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل تک متنازعہ علاقے کی حیثیت میں کوئی تبدیلی نہیں کریگا۔ قرارداد میں کشمیریوں کی حق خودارادیت اور بھارتی غاصبانہ قبضے سے آزادی کے لیے جائز جدوجہد کی حمایت کا اعادہ کیا گیا اور کہا گیا کہ مسئلہ کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ تنازع ہے۔
او آئی سی نے انسانی حقوق کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنر کی سفارشات پر عملدرآمد کرے اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن مقرر کرے۔ دریں اثنا وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مذہب کا دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں، نفرت انگیز تقاریر اور اسلاموفوبیا کے خاتمے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔ کسی بھی معاشرے میں بنیادی حقوق سے محرومی انتہاپسندی کو جنم دیتی ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا پورا مقبوضہ کشمیر جیل بن چکا ہے، وہاں خونریزی کا بھی خدشہ موجود ہے، بھارت میں گائے کا گوشت کھانے پر مسلمانوں کو زندہ جلایا جا رہا ہے، پوری دنیا میں مسلمان نفرت انگیز تقاریر کا آسان ہدف ہیں۔ میڈیا کے مطابق نیویارک میں پاکستان اور ترکی کے زیر اہتمام نفرت انگیز گفتگو سے نمٹنے کے حوالے سے گول میز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں ترک صدر رجب طیب اردوان بھی شریک ہوئے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دنیا بھر کی مختلف برادریوںکے درمیان برداشت اور باہمی تعاون کے لیے نفرت انگیز بیانیے کا ازالہ کیا جانا چاہیے۔
بالخصوص نفرت انگیز تقاریر اور اسلامو فوبیا کے خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ عمران نے کہا کہ ہم ایک ہی اسلام پر یقین رکھتے ہیں جس کی تعلیمات رسول اکرمﷺ نے دیں۔ مغربی لوگوں کو معلوم ہی نہیں مسلمان پیغمبر اسلامﷺ سے کس قدر عقیدت رکھتے ہیں اور رسول پاک ﷺ کی شان میں گستاخی سے ہر مسلمان کا دل بے انتہا مجروح ہوتا ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر انسانیت کے خلاف بدترین جرائم کی وجہ بنتی ہیں اور دنیا میں اس کے سب سے زیادہ متاثر مسلمان ہیں۔
ترک صدر نے آزاد کشمیر میں آنے والے زلزلے سے ہونے والے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔ علاوہ ازیں عمران خان نے ایک ٹویٹ میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ اٹھانے اور اس دیرینہ تنازعے کے حل کی ضرورت پر زور دینے پر میں ترک صدر رجب طیب اردوان کا شکریہ ادا کیا ۔ نیویارک ٹائمز کے ادارتی بورڈ سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے۔
بھارت مقبوضہ کشمیر میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں خونریزی کا خطرہ ہے اور دنیاکو اس سے بچنے کے لیے فعال کردار ادا کرنا ہو گا۔ وقت آ گیا ہے کہ عالم اسلام مغرب سے فیصلہ کن مکالمہ کا آغاز کرے اور کشمیر و فلسطین سمیت عالم اسلام کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کا روڈ میپ دنیا کی عالمی طاقتوں کے سامنے پیش کرے۔
The post کشمیر پر مجرمانہ خاموشی کا جواز نہیں appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2nGRcom
via IFTTT
No comments:
Post a Comment