چین نے الزام عائد کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی سربراہ نے ہانگ کانگ میں ہنگامہ آرائی کو ہوا دی اور مشتعل مظاہرین کی حوصلہ افزائی کی۔ اقوام متحدہ کی اہلکار کی اس قسم کی رائے عالمی تنظیم کے چارٹر کے بھی منافی ہے۔ دراصل ہانگ کانگ میں حکومت مخالف مظاہروں کو چھ ماہ ہونے کو آئے ہیں۔
شروع میں یہ احتجاج قدرے پر امن تھا لیکن حالیہ کچھ عرصے میں توڑ پھوڑ اور جلاؤگھیراؤکے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ یہ دراصل عالمی طاقتوں کی باہمی چپلقش اور مناقشے ہیں جو ہانگ کانگ میں شعلے بلند ہورہے ہیں ۔ چین ایک طرف اور دوسری طرف امریکا، برطانیہ اور جرمنی ہیں۔
ہانگ کانگ میں گزشتہ روز ضلعی انتخابات سے قبل مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں کم ہوگئی تھیں اور سوشل میڈیا پرنوجوانوں سے پرتشدد کاروائیوں سے گریزکرنے کی اپیلیں زور پکڑ رہی ہیں جب کہ ہانگ کانگ کی حکومت کا کہنا ہے کہ اگر سلامتی کو خطرہ ہوا تو انتخابات موخرکیے جا سکتے ہیں۔
تھوڑا سا پس منظر میں دیکھا جائے تو چین کی جانب سے مجرموں کی حوالگی سے متعلق مجوزہ بل پر مظاہروں آغاز ہوا جن میں اب تک ہزاروں کی تعداد میں لوگ گرفتاراور زخمی ہوچکے ہیں۔
چین کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں امریکا کو متنبہ کیا کہ وہ بلاوجہ کے اقدامات سے باز رہے، ورنہ چین اس کا بھرپور جواب دے گا اور نتائج کا ذمے دار امریکا خود ہوگا۔ چین کا موقف ہے کہ ہانگ کانگ کی انتظامیہ اور بیجنگ حکومت کے مطابق نیا امریکی قانون شہر میں جاری ہنگامہ آرائی میں ملوث افراد کی حوصلہ افزائی کے مترادف ہے۔
امریکی کانگریس نے ہانگ کانگ میں انسانی حقوق اور جمہوریت کے فروغ سے متعلق قانون بھاری اکثریت سے منظور کیا تھا اور صدر ٹرمپ نے اس پر دستخط کردیے تھے۔نئے قانون کے تحت اب امریکی دفتر خارجہ کو ہرسال سرٹیفائی کرنا ہوگا کہ ہانگ کانگ کی خود مختاری کو چین سے کوئی خطرہ نہیں تاکہ ہانگ کانگ امریکا سے ترجیحی کاروباری مراعات سے مستفید ہوتا رہے۔
بادی النظر میں میں تو یہ عالمی طاقتوں کے درمیان پنجہ آزمائی ہے لیکن درحقیقت ہانگ کانگ میں جمہوری آزادیاں سلب کی جارہی ہیں تب ہی تو عوام سڑکوں پر ہیں۔ چین کو اپنا سخت موقف ترک کرکے اظہار رائے اور جمہوری حقوق بحال کر کے دانشمندی کا ثبوت دینا چاہیے۔ اس طرح وہ عالمی قوتوں کی سازشوں اور عوام کے احتجاج سے بچ سکے گا۔
The post ہانگ کانگ میں ہنگامہ آرائی appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2YcKbcR
via IFTTT
No comments:
Post a Comment