نومولود بچوں کو بہت سے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔ اس مرحلے پر ماں کو بہت تحمل سے کام لینا چاہیے۔
ایسی مائیں جو پہلی بار اس مرحلے سے گزرتی ہیں، انھیں بچے کی بدلتی ہوئی کیفیات کے حوالے سے زیادہ معلومات نہیں ہوتیں اور وہ بہت سی پریشانیوں میں مبتلا ہوتی ہیں۔ نومولود بچے اکثر پیٹ درد کا شکار رہتے ہیں۔ اس میں پریشانی کی کوئی بات نہیں، یہ کیفیت آہستہ آہستہ بہتر ہوتی جاتی ہے، بس یہ بات یاد رکھیے کہ آپ کا بچہ دودھ ٹھیک پیتا ہے اور اس کا وزن مناسب انداز میں بڑھ رہا ہے۔
معالج کہتے ہیں کہ بچے کو دودھ اسی وقت پلائیں جب اسے بھوک محسوس ہو اور وہ روئے ورنہ اگر بچہ کھیل رہا ہے یا سو رہا ہے، تو اسے مت جگائیں۔ جب اسے بھوک محسوس ہوگی، وہ خود جاگ جائے گا اور روئے گا۔
بچے کو چھے ماہ تک صرف ماں کا دودھ دیں، اگر ایسا ممکن نہ ہو تو ڈبے کا معیاری دودھ دیں۔ گائے یا بھینس کا دودھ بچے کو مت دیں کیوں کہ گائے اور بھینس کی غذا کسی وقت کیسی ہوتی ہے اور کسی وقت اور طرح کی۔ اس سے بچے کا معدہ خراب ہوتا ہے اور اس کا پیٹ ڈھیلا ہوجاتا ہے اور دست لگ جاتے ہیں، جس کی وجہ سے بچہ کمزور ہو جاتا ہے اور اس کا ہاضمہ بھی خراب رہتا ہے۔ بچوں کو فیڈ کرانے والی ماؤں کو چاہیے کہ اپنی خوراک کا خاص خیال رکھیں زیادہ روغنی اور حد سے زیادہ میٹھی غذا کا استعمال نہ کریں۔
چھے ماہ سے کم عمر بچوں مختلف قسم کی الرجی کا شکار بھی ہو جاتے ہیں، انھیں اکثر خارش، کان میں درد اور گلے کا انفیکشن ہو جاتا ہے۔ معالجین کے مطابق بچوں کو یہ انفیکشن ’فوڈ الرجی‘ کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ جب مائیں بچوں کو چھے ماہ سے پہلے ہی مختلف غذائیں دینا شروع کر دیتی ہیں، بچوں کو مختلف قسم کے گرائپ واٹر نہ دیں اور نہ ہی وقت سے پہلے سیریلک شروع کریں کیوں کہ بچے کا معدہ اتنی جلدی سب کچھ ہضم نہیں کر سکتا۔
طبی ماہرین کے مطابق نومولود بچے عام طور پر دن میں تقریباً 18 گھنٹے تک سوتے ہیں، لیکن اگر بچے کی نیند میں خلل یا کمی آ جائے، تو اس سے نہ صرف اس کی صحت متاثر ہوتی ہے، بلکہ یہ والدین کے لیے پریشانی اور خاص طور پر ماں کے لیے تھکاوٹ اور بے چینی کا سبب بن سکتا ہے۔ اس کے لیے ماؤں کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کا ایک معمول بنائیں۔
بچوں کے سونے کے اوقات مقرر کریں، دن میں کم وقت سلائیں، تاکہ وہ رات کو زیادہ نیند لے سکیں۔ نومولود بچوں کو ٹھنڈی اشیاء سے دور رکھیں، کیوں کہ اس سے بچوں کو گلے کا انفیکشن ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔
بچے کا دودھ پی کر دودھ ڈالنا (الٹی کرنا) بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ یہ نومولود بچوں کو دودھ پلا کر فوراًلٹا دینے سے ہوتا ہے، اس لیے ماؤں کو چاہیے کہ وہ دودھ پلانے کے بعد بچے کو کچھ دیر کندھے سے لگا کر آہستہ آہستہ کمر سہلائیں یا تھپ تھپائیں تاکہ وہ ڈکار لے، اس طرح پھر وہ دودھ نہیں ڈالتا۔
اکثر ماؤں کی شکایت ہوتی ہے کہ مائیں اس بات سے پریشان ہو جاتی ہیں کہ بچہ دن میں کئی بار پاخانہ کرتا ہے۔ ماہرین کے مطابق بچے کا دن میں چھ سے آٹھ بار تک پاخانہ کرنا نارمل ہے اور اس میں پریشانی کی بات نہیں۔
ماں کا دودھ جلد ہضم ہو جاتا ہے، اس لیے بچہ اگر دو گھنٹے سے بھی کم وقفے میں روئے تو یہ عام بات ہے۔ اس پر پریشان نہ ہوں۔ اسے بار بار دودھ پلائیں۔ ڈائیریا تب ہوتا ہے، جب آپ کا بچہ بہت ذیادہ، پانی کے جیسے، یا بہت ذیادہ مرتبہ پاخانے کرے۔ ہو سکتا ہے کہ اس کے پاخانے میں بلغم جیسی لیس بھی ہو۔ ڈائریا کو بعض اوقات الٹیوں سے بھی جوڑا جاتا ہے۔
ڈائیریا کی وجوہات زیادہ تر بیکٹیریا یا وائرل انفکشن ہوتے ہیں۔ بیکٹیریا نومولود کے اندر آلودہ کھانے سے پہنچتے ہیں۔ ڈائریا کسی اور بیماری کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔ بعض اوقات یہ بچے کی خوراک میں شدّت یا کمی بیشی یا پھر غذا کی نارواداری کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔ ڈائیریا بعض بچوں کو اینٹی بائیوٹک دوائیوں کے ضمنی اثرات کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔
ڈآئیریا نومولود بچوں کے لئے کافی خطرنات ثابت ہوسکتا ہے۔ اگر آپ اپنے بچے کے پاخانہ کرنے میں کوئی تبدیلی دیکھیں، تو اُس کا ذکر ڈاکٹر سے کریں۔ اگر آپ کے بچے کو ڈائیریا یا الٹیاں ہو رہی ہوں تو عموماً یہ کسی انفیکشن کی طرف اشارہ ہوتا ہے۔
اگر آپ کا بچہ پانی کی کمی کا کوئی اشارہ ظاہر کرے، مثلاً خشک منہ، ایک دن میں چھے سے کم ڈائپر کی تبدیلی، دھنسی ہوئی آنکھیں، دھنسا ہوا تالو یا خشک جلد تو یہ بہت ذیادہ خطرناک ہو سکتا ہے۔
اس سے پہلے کہ آپ کے بچے کو پتلے اور پانی نما پاخانے کرتے ہوئے 24 گھنٹے گزر جائیں یا پھر الٹیاں، بخار ہو تو اپنے بچے کوفوراً ڈاکٹر کے پاس لے جائیں اور کسی زبانی مشوروں پر انحصار نہ کریں۔
The post نومولود کلیوں کو کھلکھلاتا رکھیے۔۔۔ appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3p6fKma
via IFTTT
No comments:
Post a Comment