سوئزرلینڈ: اوپر موجود تصویر میں آپ جو دوا دیکھ رہے ہیں وہ اس جسامت میں دنیا کی قیمتی ترین شے سے بھی قیمتی ہے، اس دوا کا نام ’زولجینسما‘ ہے جو ایک خاص جینیاتی مرض کا خاتمہ کرسکتی ہے اور ایک خوراک کی قیمت 20 لاکھ ڈالر سے زیادہ ہے جس کی قیمت پاکستانی روپوں میں قیمت 30 کروڑ سے زائد ہے۔
زولجینسما کو نووارٹس کمپنی نے بنایا ہے جو ایک خاص مرض ’اسپائنل مسکیولر ایٹروفی‘ یا ایس ایم اے کا علاج ہے اور صرف امریکا میں ہی ہر سال 400 بچے اس کیفیت کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں۔ ایک گھنٹے تک اس کی ایک خوراک بچے کے جسم میں داخل کی جاتی ہے اور دوسال سے کم عمر بچے کو دی جاتی ہے۔ کمپنی کے مطابق یہ دوا اگلے ماہ کی ابتدا میں فروخت کے لیے پیش کی جاسکے گی۔ امریکی ادویاتی ادارے پہلے ہی دوا کی منظوری دے چکے ہیں۔
یہ دوا جین تھراپی پر مبنی ہے جو موروثی مرض اسپائنل مسکیولر ایٹروفی کا شافی علاج ہے۔ ایک خراب جین کی وجہ سے یہ مرض بچے پر اثر انداز ہوتا ہے جس سے عضلات، پٹھے کمزور ہوجاتے ہیں اور بچہ سانس لینے اور کھانے تک کا محتاج ہوجاتا ہے۔
ایس ایم اے بیماری کی تین اقسام ہیں اور یہ دوا ان تینوں کا علاج ہے۔ کمپنی کے مطابق اس دوا کی قیمت اگلے پانچ سال میں قسطوں کی صورت میں ادا کی جاسکتی ہے۔ اس مرض کی ایک دوا اسپنرازا ہے جسے بایوجین نامی کمپنی نے بنایا ہے۔ پہلے مرحلے ایک سال میں اس کے لیے 7 لاکھ پچاس ہزار ڈالر ادا کرنا ہوں گے جبکہ اگلے ہر سال ساڑھے تین لاکھ ڈالر فی ادا کرنا ہوں گے۔
ایس ایم کی بیماری میں متاثرہ جین ریڑھ کی ہڈی پر حملہ آور ہوتا ہے اور 90 فیصد مریض بچے دو سال کے اندر ہی فوت ہوجاتے ہیں جبکہ کم شدت کی مرض میں مبتلا ہونے والے بچے دھیرے دھیرے متاثر ہوتے ہیں اور کئی عشروں تک مفلوج اور اپاہج ہوکر زندگی گزارتے ہیں۔
زولجینسما دوا میں اس خراب شدہ جین کی صحت مند کاپی موجود ہے جو بچے کے بدن میں جاکر اسے جان لیوا مرض سے بچاتی ہے۔
The post دنیا کی سب سے مہنگی دوا، قیمت 30 کروڑ روپے فی خوراک appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://bit.ly/2HYcjcb
via IFTTT
No comments:
Post a Comment