Monday, May 27, 2019

چینی اسکولوں میں بچوں کا طبی معائنہ کرنے والے روبوٹ تعینات ایکسپریس اردو

بیجنگ: چین میں اسکولوں کے بچوں کا طبی معائنہ کرنے کے لیے خاص روبوٹ بنایا گیا ہے جو صرف تین سیکنڈ میں بچوں کی آنکھوں، زبان، چہرے، ہاتھ اور پیروں کا معائنہ کرکے کسی ممکنہ مرض سے خبردار کردیتا ہے۔

اسے واک لیک روبوٹ کا نام دیا گیا ہے جو 2 سال سے لے کر 6 سال کی عمر تک کے بچوں کا چیک اپ کرتا ہے ۔ ابتدائی طور پر یہ ہر روز 2000 بچوں کا معائنہ کررہا ہے جو صبح اسکول آتے ہیں اور روبوٹ سے معائنہ کروانے کے بعد کمرہ جماعت میں داخل ہوتے ہیں۔

واک لیک کو کارٹون کے انداز میں بنایا گیا ہے اس کا جسم چوکور ہے اور چہرے پر ایک طرح کی مسکراہٹ ہے ۔ کمرہ جماعت میں داخل ہونے سے قبل ہر بچہ روبوٹ کے سامنے جاکھڑا ہوتا ہے اور اپنا معائنہ کراتا ہے۔ روبوٹ چند سیکنڈوں میں بچے کے حلق، آنکھ ، چہرے، ہاتھ اور پاؤں کا معائنہ کرتا ہے۔

جیسے ہی یہ کسی مرض کی علامت مثلاً آنکھوں میں سرخی یا منہ میں چھالے وغیرہ دیکھتا ہے یہ فوری طور پر پاس ہی موجود انسانی نرس کو خبردار کرتا ہے۔ دنیا بھر کے ماہرین نے اس پر ملے جلے ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔ بعض نے اسے بہت اہم اختراع اور کئی ماہرین نے اسے بچوں کی تعلیم میں خلل کے مترادف قرار دیا ہے۔

روبوٹ میں جدید کیمرہ اور تھرمامیٹر نصب ہے جو بخار اور دیگر امراض کو نوٹ کرسکتے ہیں۔ اس  روبوٹ کا مقصد ڈاکٹر یا تربیت یافتہ اسٹاف کم ہونے کی صورت میں مرض کی موجودگی کے شک کو ظاہر کرنا اور اس سے ڈاکٹروں کو آگاہ کرنا ہے۔

میساچیوسیٹس کی ٹفٹس یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر کیرن پینیٹا نے معائنہ روبوٹ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایسی آبادی کے لیے ایک اہم ایجاد ہے جہاں تربیت یافتہ ڈاکٹروں کی کمی ہوتی ہے۔ ایسے روبوٹ سے کسی جگہ مرض کے پھیلنے اور وبا کے پھوٹنے پر بھی نظر رکھی جاسکتی ہے۔

روبوٹ کی قیمت 8 سے 10 لاکھ پاکستانی روپے کے برابر ہے اور اس کا قد 100 سینٹی میٹر کے لگ بھگ ہے۔ روبوٹ اپنا ڈیٹا آن لائن مجاز اداروں اور ڈاکٹروں تک بھیج سکتا ہے۔

اس کی خاص بات یہ ہے کہ روبوٹ کے سافٹ ویئر میں مصنوعی ذہانت کا سافٹ ویئر ہے جو علامات کا بغور جائزہ لے کر اپنا فیصلہ سناتا ہے اور یوں کسی بیماری کے پھیلاؤ پر بھی نظر رکھتا ہے۔

The post چینی اسکولوں میں بچوں کا طبی معائنہ کرنے والے روبوٹ تعینات appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو http://bit.ly/30L7cET
via IFTTT

No comments:

Post a Comment